আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
باری مقرر کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৩ টি
হাদীস নং: ১৪৭২৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مرد کے ذمے کیا حق ہے
(١٤٧٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے آپ ہرگز اس کو سیدھا نہیں کرسکتے۔ اگر آپ اس سے فائدہ اٹھانا چاہیں تو اس کے ٹیڑھے پن کے ہوتے ہوئے فائدہ اٹھاؤ۔ اگر آپ کو سیدھا کرنا چاہیں گے تو توڑ ڈالیں گے اور اس کا توڑنا طلاق ہے۔
(۱۴۷۲۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الْمَرْأَۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ لَنْ تَسْتَقِیمَ لَکَ عَلَی طَرِیقَۃٍ فَإِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِہَا اسْتَمْتَعْتَ وَبِہَا عِوَجٌ وَإِنْ ذَہَبْتَ تُقِیمُہَا کَسَرْتَہَا وَکَسْرُہَا طَلاَقُہَا ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مرد کے ذمے کیا حق ہے
(١٤٧٢٤) حضرت جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے قصہ اور آپ کے عرفہ میں خطبہ دینے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈر جاؤ، کیونکہ تم نے ان کو اللہ کی امانت سمجھ کرلیا ہے اور نکاح کے ذریعے تم نے ان کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے اور بیشک تمہارا ان کے ذمے یہ حق ہے کہ جن کو تم ناپسند کرتے ہو اور تمہارے بستر پر کبھی نہ آئیں۔ اگر وہ عورتیں ایسا کریں تو ان کو نہ ظاہر ہونے والی مار مارو اور عورتوں کا حق تمہارے ذمے یہ ہے ان کو کھلانا اور اچھائی کے ساتھ پہننا۔
(۱۴۷۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ فِی قِصَّۃِ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخُطْبَتِہِ بِعَرَفَۃَ قَالَ : فَاتَّقُوا اللَّہَ فِی النِّسَائِ فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُمُوہُنَّ بِأَمَانَۃِ اللَّہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللَّہِ وَإِنَّ لَکُمْ عَلَیْہِنَّ أَنْ لاَ یُوطِئْنَ فُرُشَکُمْ أَحَدًا تَکْرَہُونَہُ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاضْرِبُوہُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مرد کے ذمے کیا حق ہے
(١٤٧٢٥) سعید بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، جب میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ رب العزت سے سوال کیا ہے کہ وہ تمہارے خلاف میری مدد کرے، ایسی قحط سالی کے ذریعے جو تمہیں ہلاک کر دے اور ایسے رعب کر ذریعے جو تمہارے دلوں میں بیٹھ جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ہوا اور کہنے لگا : میں نے اس طرح قسم کھائی ہے کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان نہ لاؤں گا اور نہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کروں گا کہ جب تک قحط سالی مجھے برباد کر دے اور میرے دل میں رعیب بیٹھ جائے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھڑا کیا جاؤں۔ کیا اللہ کی قسم ! اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبعوث کیا ہے اور جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ رہے ہیں کیا یہ اللہ کا حکم ہے ؟ فرمایا : ہاں۔ اس نے کہا : جو آپ ہمیں حکم دے رہے ہیں یہ اللہ نے آپ کو دیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، اس نے کہا : آپ ہماری عورتوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تمہاری کھیتیاں ہیں، تم اپنی کھیتی میں آؤ جیسے چاہو اور ان کو کھلاؤ جہاں سے تم کھاتے ہو اور ان کو پہناؤ جو تم پہنتے ہو اور تم ان کو نہ مارو اور نہ برا بھلا کہو۔ اس نے کہا : جب ہم جمع ہوں تو کیا ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھ سکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں، اس نے کہا : جب ہم جدا جدا ہوں ؟ تب کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ایک ران پر دوسری ران کو رکھا اور فرمایا : اللہ زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے حیا کرو۔ کہتے ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کیا جائے گا ان کے منہ بند کردیے جائیں گے تو انسان کے سب سے پہلے ہتھیلی اور ران کلام کرے گی۔
(۱۴۷۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَزِینٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ لَفْظًا عَنْ دَاوُدَ الْوَرَّاقِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حَیْدَۃَ الْقُشَیْرِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا دُفِعْتُ إِلَیْہِ قَالَ : أَمَا إِنِّی سَأَلْتُ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُعِینَنِی عَلَیْکُمْ بِالسَّنَۃِ تُحْفِیکُمْ وَبِالرُّعْبِ أَنْ یَجْعَلَہُ فِی قُلُوبِکُمْ ۔ قَالَ فَقَالَ بِیَدَیْہِ جَمِیعًا : أَمَا إِنِّی قَدْ حَلَفْتُ ہَکَذَا وَہَکَذَا أَنْ لاَ أُؤْمِنَ بِکَ وَلاَ أتَّبِعَکَ فَمَا زَالَتِ السَّنَۃُ تُحْفِینِی وَالرُّعْبُ یُجْعَلُ فِی قَلْبِی حَتَّی قُمْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ أَفَبِاللَّہِ الَّذِی أَرْسَلَکَ أَہُوَ الَّذِی أَرْسَلَک بِمَا تَقُولُ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔
قَالَ : وَہُوَ أَمَرَکَ بِمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : فَمَا تَقُولُ فِی نِسَائِنَا؟ قَالَ : ہُنَّ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ وَأَطْعِمُوہُنَّ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَاکْسُوہُنَّ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَلاَ تَضْرِبُوہُنَّ وَلاَ تُقَبِّحُوہُنَّ ۔ قَالَ : فَیَنْظُرُ أَحَدُنَا إِلَی عَوْرَۃِ أَخِیہِ إِذَا اجْتَمَعْنَا؟ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : فَإِذَا تَفَرَّقْنَا؟ قَالَ : فَضَمَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی فَخِذَیْہِ عَلَی الأُخْرَی ثُمَّ قَالَ : اللَّہُ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَحْیُوا ۔ قَالَ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : یُحْشَرُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَیْہِمُ الْفِدَامُ فَأَوَّلُ مَا یَنْطِقُ مِنَ الإِنْسَانِ کَفُّہُ وَفَخِذُہُ ۔ [ضعیف]
قَالَ : وَہُوَ أَمَرَکَ بِمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : فَمَا تَقُولُ فِی نِسَائِنَا؟ قَالَ : ہُنَّ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ وَأَطْعِمُوہُنَّ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَاکْسُوہُنَّ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَلاَ تَضْرِبُوہُنَّ وَلاَ تُقَبِّحُوہُنَّ ۔ قَالَ : فَیَنْظُرُ أَحَدُنَا إِلَی عَوْرَۃِ أَخِیہِ إِذَا اجْتَمَعْنَا؟ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : فَإِذَا تَفَرَّقْنَا؟ قَالَ : فَضَمَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِحْدَی فَخِذَیْہِ عَلَی الأُخْرَی ثُمَّ قَالَ : اللَّہُ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَحْیُوا ۔ قَالَ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : یُحْشَرُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَیْہِمُ الْفِدَامُ فَأَوَّلُ مَا یَنْطِقُ مِنَ الإِنْسَانِ کَفُّہُ وَفَخِذُہُ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩২
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مرد کے ذمے کیا حق ہے
(١٤٧٢٦) حکیم بن معاویہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : عورت کا مرد پر کیا حق ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ اس کو کھلائے جب کھائے اور اس کو پہنائے جب پہنے اور گھر کے اندر چھوڑ دے۔ چہرے پر نہ مارے اور نہ ہی برا بھلا کہے۔
(۱۴۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی قَزَعَۃَ عَنْ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : مَا حَقُّ الْمَرْأَۃِ عَلَی الزَّوْجِ؟ قَالَ : أَنْ یُطْعِمَہَا إِذَا طَعِمَ وَیَکْسُوہَا إِذَا اکْتَسَی وَلاَ یَہْجُرَ إِلاَّ فِی الْبَیْتِ وَلاَ یَضْرِبَ الْوَجْہَ وَلاَ یُقَبِّحَ ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩৩
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مرد کے ذمے کیا حق ہے
(١٤٧٢٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن مرد مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے۔ اگر وہ اس کی ایک عادت کو ناپسند کرتا ہے تو دوسری کو پسند کرتا ہے۔
(۱۴۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حُمْرَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ وَأَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ أَبِی أَنَسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَفْرَکْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَۃً إِنْ کَرِہَ مِنْہَا خَلْقًا رَضِیَ آخَرَ ۔
لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی : الْفَرْکُ الْبُغْضُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۶۹]
لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی : الْفَرْکُ الْبُغْضُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۶۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩৪
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مرد کے ذمے کیا حق ہے
(١٤٧٢٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں پسند کرتا ہوں کہ عورت کے لیے زینت اختیار کروں جیسا کہ مجھے پسند ہے کہ عورت میرے لیے زینت کرے۔ کیونکہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : { وَ لَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ } [البقرۃ ٢٢٨] اور ان عورتوں کے حقوق بھی ہیں جیسے مردوں کے حقوق ان کے ذمے ہیں، اچھائی کے ساتھ ہیں پسند کرتا ہوں کہ سارے میرے حقوق عورت کے ذمہ ہوں، کیونکہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : { وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ} ” مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے۔ “
(۱۴۷۲۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ بَشِیرِ بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِنِّی لأُحِبُّ أَنْ أَتَزَیَّنَ لِلْمَرْأَۃِ کَمَا أُحِبُّ أَنْ تَزَیَّنَ لِی لأَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِی عَلَیْہِنَّ} وَمَا أُحِبُّ أنْ تَسْتَطِفَّ جَمِیعَ حَقٍّ لِی عَلَیْہَا لأَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ} [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩৫
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] ” اگر عورت اپنے خاوند سے لڑائی یا اعراض سے ڈرے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں
(١٤٧٢٩) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) اللہ کے اس فرمان : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا } [النساء ١٢٨] کے متعلق فرماتی ہیں : یہ آیت ایسی عورت کے بارے میں نازل ہوئی جو اپنے خاوند سے زیادہ مال نہ مانگتی تھی لیکن بھر بھی خاوند اسے طلاق دے کر کسی دوسری عورت سے شادی کرنا چاہتا تھا تو وہ کہتی : مجھے طلاق نہ دو اپنے پاس روکے رکھو اور آپ کو خرچے اور باری کی تقسیم میں اختیار ہے تو اللہ رب العزت نے فرمایا : { فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨]
(۱۴۷۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی قَوْلِہِ {وِإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} قَالَتْ : أُنْزِلَتْ فِی الْمَرْأَۃِ تَکُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ لاَ یَسْتَکْثِرُ مِنْہَا فَیُرِیدُ أَنْ یُطَلِّقَہَا وَیَتَزَوَّجَ غَیْرَہَا فَتَقُولُ : لاَ تُطَلِّقْنِی وَأَمْسِکْنِی وَأَنْتَ فِی حِلٍّ مِنَ النَّفَقَۃِ وَالْقِسْمَۃِ لِی۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {لاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا أَنْ یُصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا} الآیَۃَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩৬
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] ” اگر عورت اپنے خاوند سے لڑائی یا اعراض سے ڈرے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں
(١٤٧٣٠) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ محمد بن مسلمہ کی بیٹی رافع بن خدیج کے نکاح میں تھی تو انھیں اس کی کوئی عادت اچھی نہ لگی تکبر یا کوئی اور تھی۔ اس نے طلاق دینے کا ارادہ کرلیا۔ وہ کہنی لگیں : مجھے طلاق نہ دو اور میرے لیے اپنی مرضی سے باری تقسیم کرلینا تو اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل کی ؟ { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا } [النساء ١٢٨]
(۱۴۷۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ ابْنَۃَ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ کَانَتْ عِنْدَ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ فَکَرِہَ مِنْہَا أَمْرًا إِمَّا کِبَرًا أَوْ غَیْرَہُ فَأَرَادَ طَلاَقَہَا فَقَالَتْ : لاَ تُطَلِّقْنِی وَاقْسِمْ لِی مَا بَدَا لَکَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا} الآیَۃَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩৭
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] ” اگر عورت اپنے خاوند سے لڑائی یا اعراض سے ڈرے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں
(١٤٧٣١) سعید بن مسیب اور سلمان بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ ان دو آیات میں سنت طریقہ جو اللہ رب العزت نے مرد کی لڑائی اور اعراض عورت سے ذکر کیا ہے : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا }[النساء ١٢٨] جب مرد اپنی بیوی سے لڑائی یا اس پر کسی کو ترجیح دیتا ہے۔ یہ مرد کا حق ہے کہ اس سے اعراض کرے یا طلاق دے دے یا وہ اس کے پاس ٹھہری رہے اگرچہ وہ اپنے مال اور نفس میں کسی دوسری کو اس پر ترجیح دے۔ اگر عورت اس کے پاس رہنا چاہیے اور طلاق لینا پسند نہ کرے تو مرد کا کسی دوسری کو اس پر ترجیح دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر مرد طلاق نہ دے بلکہ عورت کو اتنا مال دینے پر رضا مند ہو، جتنا وہ لینا چاہے تو وہ عورت مال اور باری کی تقسم کی ترجیح میں اس کے پاس رہنا چاہتی ہے، دونوں کے درمیان صلح جائز ہے، ایسے ہی سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار نے صلح کا تذکرہ کیا ہے : { فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] حضرت رافع بن خدیج (رض) کے نکاح میں ایک عورت تھی، جب وہ بوڑھی ہوگئی تو انھوں نے ایک نوجوان لڑکی سے شادی کرلی۔ بوڑھی عورت نے طلاق کا مطالبہ کردیا تو رافع بن خدیج نے طلاق دے دی، پھر اس کو روکے رکھا جب حلال ہونے کے قریب ہوئی تو اس سے رجوع کرلیا، پھر نوجوان لڑکی کو رافع نے ان پر ترجیح دی تو اس نے دوبارہ طلاق کا مطالبہ کردیا تو رافع نے دوسری طلاق بھی دے دی۔ پھر روکے رکھا اور حلال ہونے کے قریب پھر رجوع کرلیا، پھر رافع نے نوجوان لڑکی کو ترجیح دی تو بوڑھی نے پھر طلاق کا مطالبہ کردیا، رافع فرمانے لگے : اب آخری موقع ہے اگر چاہو تو میں طلاق دے دیتا ہوں، اگر اس ترجیح پر باقی رہنا چاہو تو درست۔ وگرنہ جدا کردیتا ہوں تو اس بوڑھی نے اس پر ترجیح پر باقی رہنے کو پسند کرلیا۔ تو انھوں نے روکے رکھا، یہ ان دونوں کے درمیان صلح تھی۔ تو رافع نے اس ترجیح پر گناہ نہیں سمجھا جب وہ رہنے پر رضا مندی ہوگئی۔
(۱۴۷۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ : أَنَّ السُّنَّۃَ فِی ہَاتَیْنِ الآیَتَیْنِ اللَّتَیْنِ ذَکَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِمَا نُشُوزَ الْمَرْئِ وَإِعْرَاضَہُ عَنِ امْرَأَتِہِ فِی قَوْلِہِ { وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} إِلَی تَمَامِ آیَتَیْنِ أَنَّ الْمَرْئَ إِذَا نَشَزَ عَنِ امْرَأَتِہِ وَآثَرَ عَلَیْہَا فَإِنَّ مِنَ الْحَقِّ عَلَیْہِ أَنْ یَعْرِضَ عَلَیْہَا أَنْ یُطَلِّقَہَا أَوْ تَسْتَقِرَّ عِنْدَہُ عَلَی مَا کَانَتْ مِنْ أُثْرَۃٍ فِی الْقَسْمِ مِنْ نَفْسِہِ وَمَالِہِ فَإِنِ اسْتَقَرَّتْ عِنْدَہُ عَلَی ذَلِکَ وَکَرِہَتْ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَلاَ حَرَجَ عَلَیْہِ فِیمَا آثَرَ عَلَیْہَا مِنْ ذَلِکَ فَإِنْ لَمْ یَعْرِضْ عَلَیْہَا الطَّلاَقَ وَصَالَحَہَا عَلَی أَنْ یُعْطِیَہَا مِنْ مَالِہِ مَا تَرْضَی وَتَقَرَّ عِنْدَہُ عَلَی الأُثْرَۃِ فِی الْقَسْمِ مِنْ مَالِہِ وَنَفْسِہِ صَلَحَ لَہُ ذَلِکَ وَجَازَ صُلْحُہُمَا عَلَیْہِ کَذَلِکَ ذَکَرَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانُ الصُّلْحَ الَّذِی قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ( لاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا أَنْ یَصَّالَحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَیْرٌ) وَقَدْ ذُکِرَ لِی أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ الأَنْصَارِیَّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- کَانَتْ عِنْدَہُ امْرَأَۃٌ حَتَّی إِذَا کَبِرَتْ تَزَوَّجَ عَلَیْہَا فَتَاۃً شَابَّۃً فَآثَرَ عَلَیْہَا الشَّابَّۃَ فَنَاشَدَتْہُ الطَّلاَقَ فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَۃً ثُمَّ أَمْہَلَہَا حَتَّی إِذَا کَادَتْ تَحِلُّ رَاجَعَہَا ثُمَّ عَادَ فَآثَرَ الشَّابَّۃَ عَلَیْہَا فَنَاشَدَتْہُ الطَّلاَقَ فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَۃً أُخْرَی ثُمَّ أَمْہَلَہَا حَتَّی إِذَا کَادَتْ تَحِلُّ رَاجَعَہَا ثُمَّ عَادَ فَآثَرَ الشَّابَّۃَ عَلَیْہَا فَنَاشَدَتْہُ الطَّلاَقَ فَقَالَ لَہَا : مَا شِئْتِ إِنَّمَا بَقِیَتْ لَکِ تَطْلِیقَۃٌ وَاحِدَۃٌ فَإِنْ شِئْتِ اسْتَقْرَرْتِ عَلَی مَا تَرَیْ مِنَ الأُثْرَۃِ وَإِنْ شِئْتِ فَارَقْتُکِ۔ فَقَالَتْ : لاَ بَلْ أَسْتَقِرُّ عَلَی الأُثْرَۃِ فَأَمْسَکَہَا عَلَی ذَلِکَ فَکَانَ ذَلِکَ صُلْحَہُمَا وَلَمْ یَرَ رَافِعٌ عَلَیْہِ إِثْمًا حِینَ رَضِیَتْ بِأَنْ تَسْتَقِرَّ عِنْدَہُ عَلَی الأُثْرَۃِ فِیمَا آثَرَ بِہِ عَلَیْہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩৮
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] ” اگر عورت اپنے خاوند سے لڑائی یا اعراض سے ڈرے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں
(١٤٧٣٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نو بیویاں تھیں اور باری آٹھ کے لیے تقسیم کرتے تھے۔
(۱۴۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تُوُفِّیَ عَنْ تِسْعِ نِسْوَۃٍ وَکَانَ یَقْسِمُ لِثَمَانٍ۔[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৩৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] ” اگر عورت اپنے خاوند سے لڑائی یا اعراض سے ڈرے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں
(١٤٧٣٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی عورتوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے۔ جس کے نام قرعہ نکلتا اس کو ساتھ لے جاتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت سودہ بنت زمعہ (رض) کے علاوہ تمام عورتوں کے لیے باری تقسیم کرتے؛ کیونکہ سودہ بنت زمعہ (رض) نے اپنی باری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رضا مندی کے لیے حضرت عائشہ (رض) کو ہبہ کردی تھی۔
(۱۴۷۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَیْنَ نِسَائِہِ فَأَیَّتُہُنَّ خَرَجَ سَہْمُہَا خَرَجَ بِہَا مَعَہُ وَکَانَ یَقْسِمُ لِکُلِّ امْرَأَۃٍ مِنْہُنَّ یَوْمَہَا وَلَیْلَتَہَا غَیْرَ أَنَّ سَوْدَۃَ بِنْتَ زَمْعَۃَ وَہَبَتْ یَوْمَہَا وَلَیْلَتَہَا لِعَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- تَبْتَغِی بِذَلِکَ رِضَا رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ وَحِبَّانَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ وَحِبَّانَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৪০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] ” اگر عورت اپنے خاوند سے لڑائی یا اعراض سے ڈرے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں
(١٤٧٣٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب سودہ بنت زمعہ (رض) بوڑھی ہوگئیں تو انھوں نے اپنی باری عائشہ (رض) کو ہبہ کردی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سودہ کا دن بھی حضرت عائشہ (رض) کے لیے مقرر کرتے تھے۔
(۱۴۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا أَنْ کَبِرَتْ سَوْدَۃُ بِنْتُ زَمْعَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَہَبَتْ یَوْمَہَا لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْسِمُ لَہَا بِیَوْمِ سَوْدَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৪১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] ” اگر عورت اپنے خاوند سے لڑائی یا اعراض سے ڈرے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں
(١٤٧٣٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت سودہ (رض) ڈر گئیں کہ کہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں طلاق نہ دے دیں تو کہنے لگیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے طلاق نہ دیں اور مجھے اپنے پاس رکھیں اور میرا دن حضرت عائشہ (رض) کے لیے مقرر کرلیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کرلیا : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا } [النساء ١٢٨] فرماتے ہیں کہ میاں بیوی کسی بات پر صلح کرلیں وہ جائز ہے۔
(۱۴۷۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ أَظُنُّہُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : خَشِیَتْ سَوْدَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنْ یُطَلِّقَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لاَ تُطَلِّقْنِی وَأَمْسِکْنِی وَاجْعَلْ یَوْمِی لِعَائِشَۃَ فَفَعَلَ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} قَالَ : فَمَا اصْطَلَحَا عَلَیْہِ مِنْ شَیْئٍ فَہُوَ جَائِزٌ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৪২
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ} [النساء ١٢٨] ” اگر عورت اپنے خاوند سے لڑائی یا اعراض سے ڈرے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں
(١٤٧٣٦) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ آیت حضرت سودہ (رض) اور اس جیسی عورتوں کے بارے میں نازل ہوئی : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا } [النساء ١٢٨] کہ حضرت سودہ (رض) ایسی عورت تھی جو بوڑھی ہوگئیں اور پریشان ہوئیں کہ کہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے جدا نہ کردیں اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی محبت حضرت عائشہ (رض) کے بارے میں اور ان کے مرتبہ اور مقام کو جانتی تھیں تو انھوں نے اپنی باری حضرت عائشہ (رض) کے لیے ہبہ کردی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو قبول کرلیا۔
(۱۴۷۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أُنْزِلَ فِی سَوْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَأْشَبَاہِہَا {وإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} وَذَلِکَ أَنَّ سَوْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتِ امْرَأَۃٌ قَدْ أَسَنَّتْ فَفَرِقَتْ أَنْ یُفَارِقَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَضَنَّتْ بِمَکَانِہَا مِنْہُ وَعَرَفَتْ مِنْ حُبِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَائِشَۃَ وَمَنْزِلَتِہَا مِنْہُ فَوَہَبَتْ یَوْمَہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَبِلَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔
وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ مَوْصُولاً کَمَا سَبَقَ ذِکْرُہُ فِی أَوَّلِ کِتَابِ النِّکَاحِ۔ [حسن لغیرہ]
وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ مَوْصُولاً کَمَا سَبَقَ ذِکْرُہُ فِی أَوَّلِ کِتَابِ النِّکَاحِ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৪৩
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت اپنے ہبہ کیے ہوئے دن میں رجوع کرسکتی ہے
(١٤٧٣٧) حضرت علی بن ابی طالب (رض) اللہ کے اس فرمان : { وَ اِنِ امْرَاَۃٌخَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا } [النساء ١٢٨] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ایک شخص جس کے نکاح میں دو عورتیں تھیں، ایک بوڑھی یا سیاہ رنگ کی تھی تو اس نے طلاق دینے کا ارادہ کرلیا تو عورت نے صلح کرلی کہ اس کے پاس ایک رات اور دوسری کے پاس دو راتیں رہ لیا کرے۔ جب اس کا نفس اچھا ہوجائے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ رجوع کرلے کہ دونوں میں برابر کی باری تقسیم کرلے۔
(۱۴۷۳۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ فِی قَوْلِہِ {وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِہَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا أَنْ یَصَّالَحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا} قَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ تَکُونُ عِنْدَہُ امْرَأَتَانِ فَتَکُونُ إِحْدَاہُمَا قَدْ عَجَزَتْ أَوْ تَکُونُ دَمِیمَۃً فَیُرِیدُ فِرَاقَہَا فُتَصَالِحُہُ عَلَی أَنْ یَکُونَ عِنْدَہَا لَیْلَۃً وَعِنْدَ الأُخْرَی لَیْلَتَیْنِ وَلاَ یُفَارِقَہَا فَما طَابَتْ بِہِ نَفْسُہَا فَلاَ بَأْسَ بِہِ فَإِنْ رَجَعَتْ سَوَّی بَیْنَہُمَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৪৪
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد ایسی عورت کو جدا نہ کرے جس سے بےرغبتی کرتا ہے اور انصاف نہیں کرتا
(١٤٧٣٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کی دو بیویاں ہوں وہ ایک سے میلان رکھتا ہے تو وہ قیامت کے دن آئے گا کہ اس کی ایک جانب فالج زدہ ہوگی۔
(۱۴۷۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الطَیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَأَبُو الْوَلِیدِ الطَیَالِسِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْعَوَفِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ کَانَتْ لَہُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَی إِحْدَاہُمَا جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَحَدُ شِقَّیْہِ سَاقِطٌ ۔
وَفِی رِوَایَۃِ عَفَّانَ : مَائِلٌ ۔ [صحیح]
وَفِی رِوَایَۃِ عَفَّانَ : مَائِلٌ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৪৫
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٣٩) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے بعض اہل علم سے سنا، جو وہ کہتے تھے : میں اس کو بیان کرتا ہوں تم ہرگز عدل نہ کرسکو گے جو تمہارے دلوں میں ہے تو تم مکمل طور پر مائل نہ ہوجاؤ کہ تم اپنی خواہشات اور افعال کے پیچھے نہ لگ جاؤ اور یہ بالفعل ملال ہوگا جو تمہارے لیے درست نہیں کہ تم اس کو لٹکی ہوئی کے مانند چھوڑ دو؛ کیونکہ اللہ رب العزت دل کی بات پر پکڑ نہیں کرتے لیکن افعال اور اقوال پر پکڑتے ہیں اور جو انسان بات اور فعل کے ذریعے مائل ہوگیا تو یہ مکمل میلان ہے۔
(۱۴۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ أَہْلِ الْعِلْمِ یَقُولُ قَوْلاً مَعْنَاہُ مَا أَصِفُ : لَنْ تَسْتَطِیعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بِمَا فِی الْقُلُوبِ فَلاَ تَمِیلُوا کُلَّ الْمَیْلِ لاَ تُتْبِعُوا أَہْوَائَ کُمْ أَفْعَالَکُمْ فَیَصِیرَ الْمَیْلُ بِالْفِعْلِ الَّذِی لَیْسَ لَکُمْ فَتَذَرُوہَا کَالْمُعَلَّقَۃِ وَمَا أَشْبَہَ مَا قَالُوا عِنْدِی بِمَا قَالُوا لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی تَجَاوَزَ عَمَّا فِی الْقُلُوبِ وَکَتَبَ عَلَی النَّاسِ الأَفْعَالَ وَالأَقَاوِیلَ فَإِذَا مَالَ بِالْقَوْلِ وَالْفِعْلِ فَذَلِکَ کُلُّ الْمَیْلِ۔ [صحیح۔ قالہ الشافعی فی الام ۵/ ۱۱۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৪৬
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ کے اس قول { وَ لَنْ تَسْتَطِیْعُوْٓا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآئِ وَ لَوْ حَرَصْتُمْ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ اس سے مراد محبت اور جماع ہے۔
(۱۴۷۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَلَنْ تَسْتَطِیعُوا أَنْ تَعْدِلُو ا بَیْنَ النِّسَائِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ} قَالَ فِی الْحُبِّ وَالْجِمَاعِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৪৭
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ کوشش کے باوجود عدل نہ کرسکیں گے : { وَ اُخْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّ } [النساء ١٢٨] حاضر کی گیں جانیں بخیلی پر۔ کسی ایسی چیز کی خواہش جس کا آدمی حریص ہو شح کہلاتی ہے، پھر فرمایا : { فَلَا تَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْہَا کَالْمُعَلَّقَۃِ } [النساء ١٢٩] ” کہ تم بیوہ اور خاوند والی کو چھوڑ دیتے ہو۔
(۱۴۷۴۱) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَنْ تَسْتَطِیعَ أَنْ تَعْدِلَ فِیمَا بَیْنَہُنَّ وَلَوْ حَرَصْتَ وَہُوَ قَوْلُہُ {وَأُحْضِرَتِ الأَنْفُسُ الشُّحَّ} وَالشُّحُّ ہَوَاہُ فِی الشَّیْئِ یَحْرِصُ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ {وَلاَ تَمِیلُوا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوہَا کَالْمُعَلَّقَۃِ} یَقُولُ : تَذَرُہَا لاَ أَیِّمًا وَلاَ ذَاتَ بَعْلٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৪৮
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤٢) ابن سیرین (رح) فرماتے ہیں : میں نے عبیدہ سے اس قول کے بارہ میں سوال کیا { وَ لَنْ تَسْتَطِیْعُوْٓا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآئِ وَ لَوْ حَرَصْتُمْ } [النساء ١٢٩] فرماتے ہیں : انھوں نے اپنے ہاتھ سے سینے کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : محبت اور جماع کے بارے میں۔
(۱۴۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ سَأَلْتُ عَبِیدَۃَ عَنْ قَوْلِہِ {وَلَنْ تَسْتَطِیعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بَیْنَ النِّسَائِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ} قَالَ : فَأَوْمَأَ بِیَدِہِ إِلَی صَدْرِہِ وَقَالَ فِی الْحُبِّ وَالْمُجَامَعَۃِ۔ [صحیح]
তাহকীক: