আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
باری مقرر کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৩ টি
হাদীস নং: ১৪৭৮৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٨٣) حضرت ایوب اپنی سند سے اسی کے ہم معنی ذکر کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : تو یہاں سے منتقل نہ ہوگا جب تک ویسے ہی اقرار نہ کرے جیسا اقرار عورت نے کیا ہے۔
(۱۴۷۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَلاَ وَاللَّہِ لاَ تَنْقَلِبُ حَتَّی تُقِرَّ بِمِثْلِ مَا أَقَرَّتْ بِہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٨٤) ابن سیرین عبیدہ سے اس کی مثل نقل فرماتے ہیں کہ عورت نے کہا کہ مجھے فیصلہ منظور ہے، میں رضا مند ہوں۔ مرد نے کہا : جدائی منظور نہیں تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : یہ تیرے لیے درست نہیں ہے تو یہاں سے نہ ہٹ سکے گا جب تک تو ویسے راضی نہ ہو جیسے عورت نے رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔
(۱۴۷۸۴) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَہِشَامٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ بِمِثْلِہِ فَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ : رَضِیتُ وَسَلَّمْتُ فَقَالَ الرَّجُلُ : أَمَّا الْفُرْقَۃُ فَلاَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ ذَلِکَ لَکَ لَسْتَ بِبَارِحٍ حَتَّی تَرْضَی بِمِثْلِ مَا رَضِیَتْ بِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٨٥) ابن سیرین عبیدہ سے اس کے ہم معنیٰ حدیث روایت کرتے ہیں کہ وہ عورت پر متوجہ ہوئے اور فرمایا : کیا تو ان کے فیصلے پر راضی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ جو بھی کتاب اللہ کا میرے بارے فیصلہ ہوگا، مجھے منظور ہے، پھر مرد کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا : کیا تو ان کے فیصلہ پر راضی ہیں ؟ تو اس نے کہا : اکٹھا کردیں تب تو راضی ہوں، اگر جدائی کروائیں تب فیصلہ منظور نہیں تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : تو نے جھوٹ بولا۔ اللہ کی قسم ! تو اپنی جگہ سے نہ ہٹے گا جب تک عورت کی طرح رضا مندی کا اظہار نہ کرے۔
(۱۴۷۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْر بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنِی ابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الْمَرْأَۃِ وَقَالَ : أَرَضِیتِ بِمَا حَکَمَا قَالَتْ : نَعَمْ قَدْ رَضِیتُ بِکِتَابِ اللَّہِ عَلَیَّ وَلِیَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الرَّجُلِ فَقَالَ : قَدْ رَضِیتَ بِمَا حَکَمَا قَالَ : لاَ وَلَکِنْ أَرْضَی أَنْ یَجْمَعَا وَلاَ أَرْضَی أَنْ یُفَرِّقَا۔ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَذَبْتَ وَاللَّہِ لاَ تَبْرَحُ حَتَّی تَرْضَی بِمِثْلِ الَّذِی رَضِیَتْ بِہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯২
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٨٦) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ عقیل بن ابی طالب نے فاطمہ بنت عتبہ سے شادی کی تو وہ کہنے لگی : ٹھہریے، میں تیرے اوپر کچھ خرچ کروں۔ جب وہ ان پر داخل ہوئے تو اس نے کہا کہ عتبہ بن ربیعہ اور شیبہ بن ربیعہ کہاں ہوں گے ؟ فرمانے لگے : جب تو جہنم میں داخل ہوگی تو تیرے بائیں جانب تو اس نے اپنے کپڑے مضبوطی سے باندھ لیے، حضرت عثمان بن عفان آئے تو اس نے ان کے سامنے تذکرہ کیا، انھوں نے ابن عباس اور معاویہ کو فیصل بنادیا تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : میں ان کے درمیان جدائی کروا دوں گا اور معاویہ کہنے لگے : میں عبد مناف کے دو شیخوں کے درمیان جدائی نہ کرواؤں گا۔ جب وہ دونوں ان کے پاس آئے تو انھوں نے اپنے کپڑے مضبوطی سے باندھے ہوئے تھے تو انھوں نے صلح کروا دی۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں اور معاویہ فیصل تھے۔ ہمیں کہا گیا کہ اگر جدائی مناسب ہو یا اکٹھا کرنا تو وہی فیصلہ کردینا۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں اور معاویہ فیصل تھے۔ ہمیں کہا گیا کہ اگر جدائی مناسب ہو یا اکٹھا کرنا تو وہی فیصلہ کردینا۔
(۱۴۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ سَمِعَہُ یَقُولُ تَزَوَّجَ عَقِیلُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَاطِمَۃَ بِنْتَ عُتْبَۃَ فَقَالَتِ : اصْبِرْ لِی وَأُنْفِقُ عَلَیْکَ فَکَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَیْہَا قَالَتْ : أَیْنَ عُتْبَۃُ بْنُ رَبِیعَۃَ وَأَیْنَ شَیْبَۃُ بْنُ رَبِیعَۃَ فَقَالَ : عَلَی یَسَارِکِ فِی النَّارِ إِذَا دَخَلْتِ۔ فَشَدَّتْ عَلَیْہَا ثِیَابَہَا فَجَائَ تْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَتْ لَہُ ذَلِکَ فَأَرْسَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ وَمُعَاوِیَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لأُفَرِّقَنَّ بَیْنَہُمَا۔ وَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : مَا کُنْتُ لأُفَرِّقَ بَیْنَ شَیْخَیْنِ مِنْ بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ قَالَ فَأَتَاہُمَا فَوَجَدَہُمَا قَدْ شَدَّا عَلَیْہِمَا أَثْوَابَہُمَا وَأَصْلَحَا أَمْرَہُمَا۔
وَرَوَی عِکْرِمَۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بُعِثْتُ أَنَا وَمُعَاوِیَۃُ حَکَمَیْنِ فَقِیلَ لَنَا : إِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تُفَرِّقَا فَرَّقْتُمَا وَإِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تَجْمَعَا جَمَعْتُمَا۔ [ضعیف]
وَرَوَی عِکْرِمَۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بُعِثْتُ أَنَا وَمُعَاوِیَۃُ حَکَمَیْنِ فَقِیلَ لَنَا : إِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تُفَرِّقَا فَرَّقْتُمَا وَإِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تَجْمَعَا جَمَعْتُمَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯৩
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٨٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب دونوں کی رائے جدائی یا اجتماع پر متفق ہوجائے تو پھر ان کا فیصلہ درست ہے۔
(۱۴۷۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِنِ اجْتَمَعَ رَأْیُہُمَا عَلَی أَنْ یُفَرِّقَا أَوْ یَجْمَعَا فَأَمْرُہُمَا جَائِزٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯৪
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٨٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : { اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا } [النساء ٣٥] اگر وہ دونوں اصلاح کا ارادہ کریں تو اللہ ان کو توفیق دے دیتا ہے یعنی فیصلہ کرنے والوں کو۔
(۱۴۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا {إِنْ یُرِیدَا إِصْلاَحًا یُوَفِّقِ اللَّہُ بَیْنَہُمَا} قَالَ یَعْنِی الْحَکَمَیْنِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯৫
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٨٩) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ایک فیصل فیصلہ کرے اور دوسرا تسلیم نہ کرے تو ان کا فیصلہ معتبر نہیں ہے، جب تک دونوں کی رائے ایک نہ ہو۔
(۱۴۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا حَکَمَ أَحَدُ الْحَکَمَیْنِ وَلَمْ یَحْکُمِ الآخَرُ فَلَیْسَ حُکْمُہُ بِشَیْئٍ حَتَّی یَجْتَمِعَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯৬
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٩٠) حضرت حصین شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ جب عورت نے خاوند کی نافرمانی کی تو فیصلہ قاضی شریح کی عدالت میں آیا، قاضی شریح نے دونوں جانب سے ایک ایک فیصل مقرر کردیا تو دونوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کے درمیان جدائی کردی جائے تو مرد نے ناپسند کیا۔ قاضی شریح نے کہا : ہم آج کس کا فیصلہ تسلیم کریں ؟ تو قاضی نے دونوں کے فیصلے کو درست قرار دیا۔
(۱۴۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ امْرَأَۃً نَشَزَتْ عَلَی زَوْجِہَا فَاخْتَصَمُوا إِلَی شُرَیْحٍ فَقَالَ شُرَیْحٌ: ابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا فَفَعَلُوا فَنَظَرَ الْحَکَمَانِ إِلَی أَمْرِہِمَا فَرَأَیَا أَنْ یُفَرِّقَا بَیْنَہُمَا فَکَرِہَ ذَلِکَ الرَّجُلُ فَقَالَ شُرَیْحٌ : فَفِیمَ کُنَّا فِیہِ الْیَوْمَ وَأَجَازَ أَمْرَہُمَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯৭
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٩١) اسماعیل بن ابی خالد فرماتے ہیں : میں نے شعبی سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ فیصل جو فیصلہ کردیں وہ جائز ہے۔ اگرچہ وہ دونوں جدا کردیں یا جمع کردیں۔
(۱۴۷۹۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ : مَا یَحْکُمُ الْحَکَمَانِ مِنْ شَیْئٍ جَازَ إِنْ فَرَّقَا أَوْ جَمَعَا وَعَنْ عَبِیدَۃَ مِثْلَہُ۔ [صحیح۔ تقدم اسنادہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯৮
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٩٢) عمرو بن مرہ فرماتے ہیں کہ جس نے سعید بن جبیر سے دو فیصلہ کرنے والوں کے بارے میں پوچھا تو فرمانے لگے : مجھے معلوم نہیں لیکن میں کتاب اللہ یعنی قرآن مجید سے پوچھوں گا، راوی کہتے ہیں : وہ میاں، بیوی دونوں میں سے ہر ایک کو وعظ و نصیحت کریں گے۔ اگر ایک مان جائے تو پھر دوسرے سے بات کریں۔ اگر وہ بھی مان جائے تو درست وگرنہ جو بھی دونوں فیصل فیصلہ کردیں۔
(۱۴۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الْحَکَمَیْنِ فَقَالَ : لَمْ أُدْرِکْ إِذْ ذَاکَ فَقُلْتُ : إِنَّمَا أَسْأَلُکَ عَنِ الْحَکَمَیْنِ اللَّذَیْنَ فِی کِتَابِ اللَّہِ أَعْنِی الْقُرْآنَ قَالَ : یَبْعَثُ حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا فَیُکَلِّمُونَ أَحَدَہُمَا وَیَعِظُونَہُ فَإِنْ رَجَعَ وَإِلاَّ کَلَّمُوا الآخَرَ وَوَعَظُوہُ فَإِنْ رَجَعَ وَإِلاَّ حَکَمَا فَمَا حَکَمَا مِنْ شَیْئٍ فَہُوَ جَائِزٌ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৯৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٩٣) حضرت قتادہ حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ { فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا } [النساء ٣٥] کہ فیصلہ کرنے والے اکٹھا کروا سکتے ہوں جدائی کا ان کو اختیار نہیں ہے۔
(۱۴۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {فَابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا} قَالَ : إِنَّمَا عَلَیْہِمَا أَنْ یُصْلِحَا وَأَنْ یَنْظُرَا فِی ذَلِکَ وَلَیْسَ الْفُرْقَۃُ فِی أَیْدِیہِمَا۔
ہَذَا خِلاَفُ مَا مَضَی وَہُوَ أَصَحُّ قَوْلَیِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَعَلَیْہِ یَدُلُّ ظَاہِرُ مَا رُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلاَّ أَنْ یَجْعَلاَہَا إِلَیْہِمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
ہَذَا خِلاَفُ مَا مَضَی وَہُوَ أَصَحُّ قَوْلَیِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَعَلَیْہِ یَدُلُّ ظَاہِرُ مَا رُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلاَّ أَنْ یَجْعَلاَہَا إِلَیْہِمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮০০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نہ ملنے والی چیز کا اظہار کرنا اور سوتن پر فخر کرنے کی ممانعت
(١٤٧٩٤) حضرت اسماء فرماتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میری ہمسائی ہے کیا میرے اوپر گناہ تو نہ ہوگا کہ میں اپنے خاوند سے نہ ملنے والی اشیاء کا اظہار کروں ؟ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسی چیز کا اظہار کرنے والی جو اسے دیا نہیں گیا ایسے ہے جیسے جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والی۔
(۱۴۷۹۴) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الشَّاذْیَاخِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکِیمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ عَنْ أَسْمَائَ أَنَّہَا حَدَّثَتْہُ : أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی جَارَۃً فَہَلْ عَلَیَّ مِنْ جُنَاحٍ أَنْ أَتَشَبَّعَ مِنْ زَوْجِی بِمَا لَمْ یُعْطِنِی فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الْمُتَشَبِّعَ بِمَا لَمْ یُعْطَ کَلاَبِسِ ثَوْبَیْ زُورٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮০১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نہ ملنے والی چیز کا اظہار کرنا اور سوتن پر فخر کرنے کی ممانعت
(١٤٧٩٥) اسماء بنت ابی بکر فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہا : کیا میرے لیے یہ درست ہے کہ میں کہوں کہ میرے خاوند نے فلاں چیز مجھے دی ہے، حالانکہ اس نے مجھے کچھ بھی نہیں دیا ہوتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسی چیز کا اظہار کرنا جو دی نہیں گئی جھوٹ کے دو کپڑے پہننے کی مانند ہے۔
(۱۴۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیَصْلُحُ لِی أَنْ أَقُولَ أَعْطَانِی زَوْجِی وَلَمْ یُعْطِنِی إِنَّ عَلَیَّ ضُرَّۃً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ یُعْطَ کَلاَبِسِ ثَوْبَیْ زُورٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮০২
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کی غیرت اور ان کی محبت کا بیان
(١٤٧٩٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت خدیجہ کی بہن ہالہ بنت خویلد نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت خدیجہ کا اجازت طلب کرنا یاد آگیا، فرمانے لگے : اے اللہ ! ہالہ ! تو میں نے غیرت کھائی۔ میں نے کہہ دیا، آپ سرخ باچھوں والی قریش کی ایک بوڑھیا کو یاد کرتے رہتے ہیں، وہ زمانہ ہوا فوت ہوگئی۔ اللہ نے تمہارے لیے ان سے بہتر عطا کردیں۔
(۱۴۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا مِنْجَابٌ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللہ عَنْہَا قَالَتِ : اسْتَأْذَنَتْ ہَالَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ أُخْتُ خَدِیجَۃَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِیجَۃَ فَارْتَاعَ لِذَلِکَ فَقَالَ : اللَّہُمَّ ہَالَۃُ ۔ فَغِرْتُ فَقُلْتُ : مَا تَذْکُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَیْشٍ حَمْرَائَ الشِّدْقَیْنِ ہَلَکَتْ فِی الدَّہْرِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللَّہُ خَیْرًا مِنْہَا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ الْخَلِیلِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ الْخَلِیلِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮০৩
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کی غیرت اور ان کی محبت کا بیان
(١٤٧٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جتنی غیرت میں نے حضرت خدیجہ (رض) کے بارے میں کھائی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی بیوی کے متعلق نہ کھائی تھی، کیونکہ میں نے اس کا تذکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ سنا تھا۔ ان کی وفات کے تین سال بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی کی اور اللہ رب العزت نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم دیا کہ انھیں جنت میں موتی کے گھر کی خوشخبری دو ۔ جس میں جو اور شور بھی نہیں ہے۔
(۱۴۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا غِرْتُ عَلَی امْرَأَۃٍ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا غِرْتُ عَلَی خَدِیجَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِمَّا کُنْتُ أَسْمَعُ مِنْ ذِکْرِہِ لَہَا مَا تَزَوَّجَنِی إِلاَّ بَعْدَ مَوْتِہَا بِثَلاَثِ سِنِینَ وَلَقَدْ أَمَرَہُ رَبُّہُ أَنْ یُبَشِّرَہَا بِبَیْتٍ فِی الْجَنَّۃِ مِنْ قَصَبٍ لاَ نَصَبَ فِیہِ وَلاَ صَخَبَ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮০৪
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اپنی بیٹی کو غیرت اور انصاف کی وجہ سے جدا کرلینا
(١٤٧٩٨) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنومغیرہ نے مجھ سے اجازت طلب کی کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح حضرت علی (رض) سے کرنا چاہتے ہیں۔ میں ان کو اجازت نہیں دوں گا، میں اجازت نہیں دوں گا، میں اجازت نہیں دوں گا لیکن اگر علی ابی طالب (رض) ان کی بیٹی سے نکاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے دیں۔ کیونکہ وہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جس نے اسے پریشان کیا اس نے مجھے پریشان کیا جس نے اسے تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔
(۱۴۷۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ بَنِی الْمُغِیرَۃِ اسْتَأْذَنُونِی أَنْ یُنْکِحُوا ابْنَتَہُمْ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ فَلاَ آذَنُ ثُمَّ لاَ آذَنُ ثُمَّ لاَ آذَنُ إِلاَّ أَنْ یُرِیدَ ابْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْ یُطَلِّقَ ابْنَتِی وَیَنْکِحَ ابْنَتَہُمْ إِنَّمَا ہِیَ بَضْعَۃٌ مِنِّی یَرِیبُنِی مَا رَابَہَا وَیُؤْذِینِی مَا آذَاہَا ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ۹۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮০৫
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اپنی بیٹی کو غیرت اور انصاف کی وجہ سے جدا کرلینا
(١٤٧٩٩) لیث اسی حدیث کے ہم معنیٰ ذکر کرتے ہیں لیکن انھوں نے یہ بات ذکر نہیں کی جس نے فاطمہ (رض) کو پریشان کیا اس نے مجھے پریشان کیا۔
(۱۴۷۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُذْکَرْ قَوْلَہُ : یَرِیبَنِی مَا رَابَہَا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَقُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَقُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮০৬
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اپنی بیٹی کو غیرت اور انصاف کی وجہ سے جدا کرلینا
(١٤٨٠٠) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام دیا، حالانکہ ان کے نکاح میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ تھی۔ جب فاطمہ (رض) نے یہ بات سنی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور کہنی لگیں کہ آپ کی قوم کے لوگ باتیں کرتے ہیں کہ آپ بیٹیوں کی وجہ سے غصے نہیں ہوتے۔ یہ علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں۔ مسور کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب خطبہ دے رہے تھے تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ میں نے ابو العاص کا نکاح کیا اس نے مجھے سچ بیان کیا اور فاطمہ (رض) بنت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا ٹکڑا ہیں اور میں ناپسند کرتا ہوں کہ اس کو آزمائش میں ڈالیں۔ اللہ کی قسم ! اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی کبھی بھی ایک شخص کے نکاح میں نہیں رہ سکتیں تو حضرت علی (رض) نے نکاح کو چھوڑ دیا۔
(ب) مسور نے کچھ زائد الفاظ بیان کیے ہیں کہ اس نے مجھ سے سچ بولا اور اپنے وعدے کو پورا کیا، لیکن میں حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرنے والا نہیں ہوں۔
(ب) مسور نے کچھ زائد الفاظ بیان کیے ہیں کہ اس نے مجھ سے سچ بولا اور اپنے وعدے کو پورا کیا، لیکن میں حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرنے والا نہیں ہوں۔
(۱۴۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْخُرَاسَانِیُّ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْبَلَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ ابْنَۃَ أَبِی جَہْلٍ وَعِنْدَہُ فَاطِمَۃُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَاطِمَۃُ أَتَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ لَہُ : إِنَّ قَوْمَکَ یَتَحَدَّثُونَ أَنَّکَ لاَ تَغْضَبُ لِبَنَاتِکَ وَہَذَا عَلِیٌّ نَاکِحٌ ابْنَۃَ أَبِی جَہْلٍ۔
قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَمِعْتُہُ حِینَ تَشَہَّدَ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّی أَنْکَحْتُ أَبَا الْعَاصِ فَحَدَّثَنِی فَصَدَقَنِی وَإِنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ بَضْعَۃٌ مِنِّی وَإِنِّی أَکْرَہُ أَنْ یَفْتِنُوہَا وَإِنَّہُ وَاللَّہِ لاَ تَجْتَمِعُ ابْنَۃُ رَسُولِ اللَّہِ وَابْنَۃُ عَدُوِّ اللَّہِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا ۔ فَتَرَکَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْخِطْبَۃَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیِّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ الْمِسْوَرِ فَزَادَ : حَدَّثَنِی فَصَدَقَنِی وَوَعَدَنِی فَوَفَی لِی وَإِنِّی لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلاَلاً وَلاَ أُحِلُّ حَرَامًا ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَمِعْتُہُ حِینَ تَشَہَّدَ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّی أَنْکَحْتُ أَبَا الْعَاصِ فَحَدَّثَنِی فَصَدَقَنِی وَإِنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ بَضْعَۃٌ مِنِّی وَإِنِّی أَکْرَہُ أَنْ یَفْتِنُوہَا وَإِنَّہُ وَاللَّہِ لاَ تَجْتَمِعُ ابْنَۃُ رَسُولِ اللَّہِ وَابْنَۃُ عَدُوِّ اللَّہِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا ۔ فَتَرَکَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْخِطْبَۃَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیِّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ الْمِسْوَرِ فَزَادَ : حَدَّثَنِی فَصَدَقَنِی وَوَعَدَنِی فَوَفَی لِی وَإِنِّی لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلاَلاً وَلاَ أُحِلُّ حَرَامًا ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮০৭
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوندوں کی غیرت اور ان کے علاوہ دوسروں کا شک کے موقعہ پر کرنے کا بیان
(١٤٨٠١) جابر بن عتیک فرماتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : غیرت کی دو قسمیں ہیں : 1 جسے اللہ پسند فرماتے ہیں 2 جسے اللہ پسند نہیں کرتے۔ وہ غیرت جسے اللہ پسند فرماتے ہیں جو شک کی بنیاد پر کی جائے اور وہ غیرت جسے اللہ پسند نہیں کرتے جو بغیر شک کے کی جائے اور وہ تکبر جو لڑائی اور صدقہ کے موقع پر کیا جائے اللہ اسے پسند کرتے ہیں اور وہ تکبر جو باطل طریقے سے کیا جائے اللہ اسے ناپسند کرتے ہیں۔
(۱۴۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنِ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنِ الأَوْزَاعِیِّ
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ وَالْحَدِیثُ لِلْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الْغَیْرَۃِ مَا یُحِبُّ اللَّہُ وَمِنْہَا مَا یُبْغِضُ اللَّہُ فَالْغَیْرَۃُ الَّتِی یُحِبُّ اللَّہُ الْغَیْرَۃُ فِی الرِّیبَۃِ وَالْغَیْرَۃُ الَّتِی یُبْغِضُ اللَّہُ الْغَیْرَۃُ فِی غَیْرِ الرِّیبَۃِ وَالْخُیَلاَئُ الَّتِی یُحِبُّ اللَّہُ اخْتِیَالُ الرَّجُلِ بِنَفْسِہِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَعِنْدَ الصَّدَقَۃِ وَالاِخْتِیَالُ الَّذِی یُبْغِضُ اللَّہُ الْخُیَلاَئُ فِی الْبَاطِلِ ۔
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ وَالْحَدِیثُ لِلْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الْغَیْرَۃِ مَا یُحِبُّ اللَّہُ وَمِنْہَا مَا یُبْغِضُ اللَّہُ فَالْغَیْرَۃُ الَّتِی یُحِبُّ اللَّہُ الْغَیْرَۃُ فِی الرِّیبَۃِ وَالْغَیْرَۃُ الَّتِی یُبْغِضُ اللَّہُ الْغَیْرَۃُ فِی غَیْرِ الرِّیبَۃِ وَالْخُیَلاَئُ الَّتِی یُحِبُّ اللَّہُ اخْتِیَالُ الرَّجُلِ بِنَفْسِہِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَعِنْدَ الصَّدَقَۃِ وَالاِخْتِیَالُ الَّذِی یُبْغِضُ اللَّہُ الْخُیَلاَئُ فِی الْبَاطِلِ ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৮০৮
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حماموں میں داخل ہونے کا بیان
(١٤٨٠٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردوں اور عورتوں کو حمام میں داخل ہونے سے منع فرمایا ہے۔ پھر مردوں کو چادروں سمیت داخل ہونے کی اجازت دی اور عورتوں کو رخصت نہ دی۔
(ب) روذ باری کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حماموں میں داخل ہونے سے منع فرما دیا، پھر مردوں کو اجازت مل گئی اس شرط پر کہ وہ چادروں سمیت داخل ہوں۔
(ب) روذ باری کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حماموں میں داخل ہونے سے منع فرما دیا، پھر مردوں کو اجازت مل گئی اس شرط پر کہ وہ چادروں سمیت داخل ہوں۔
(۱۴۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیُّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِی عُذْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی الرِّجَالَ وَالنِّسَائَ عَنْ دُخُولِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ أَنْ یَدْخُلُوا وَعَلَیْہِمُ الأُزُرُ وَلَمْ یُرَخِّصْ لِلنِّسَائِ ۔
لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ وَفِی رِوَایَۃِ الرُّوذْبَارِیِّ نَہَی عَنْ دُخُولِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ أَنْ یَدْخُلُوہَا فِی الْمَیَازِرِ۔ [ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِی عُذْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی الرِّجَالَ وَالنِّسَائَ عَنْ دُخُولِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ أَنْ یَدْخُلُوا وَعَلَیْہِمُ الأُزُرُ وَلَمْ یُرَخِّصْ لِلنِّسَائِ ۔
لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ وَفِی رِوَایَۃِ الرُّوذْبَارِیِّ نَہَی عَنْ دُخُولِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ أَنْ یَدْخُلُوہَا فِی الْمَیَازِرِ۔ [ضعیف]
তাহকীক: