আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১১৫ টি
হাদীস নং: ১১৮৭৬
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنوؤں کی حد کا بیان
(١١٨٧١) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ کنویں کی حد پچاس ہاتھ ہے اور چشمے کی حد دو سو ہاتھ ہے۔
(۱۱۸۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : حَرِیمُ الْبِئْرِ خَمْسُونَ ذِرَاعًا وَحَرِیمُ الْعَیْنِ مِائَتَا ذِرَاعٍ۔[ضعیف۔الخراج ۳۳۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৭৭
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنوؤں کی حد کا بیان
(١١٨٧٢) حبیب بن سلمہ نے گھوڑوں والے کنویں کے لیے پچاس ہاتھ حد کا فیصلہ کیا ہے اور نئے کنویں کے لیے پچیس ہاتھ حد کا فیصلہ کیا ہے۔
(۱۱۸۷۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الشَّامِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُصَیْنِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : شَہِدْتُ حَبِیبَ بْنَ مَسْلَمَۃَ قَضَی فِی حَرِیمِ الْبِئْرِ الْعَادِیَّۃِ خَمْسِینَ ذِرَاعًا وَفِی الْبَدِء خَمْسَۃً وَعِشْرِینَ ذِرَاعًا۔ [ضعیف۔ الخراج ۳۳۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৭৮
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنوؤں کی حد کا بیان
(١١٨٧٣) عکرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے کھیتی کی حد مقرر کی ہے تیر گرنے کی سی۔ یحییٰ کہتے ہیں : انھوں نے بیان کیا : ” الغلوۃ “ تین سو ہاتھ کے درمیان کو اور پچاس سے چار سو تک کو کہتے ہیں۔
(۱۱۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّ اللَّہَ جَعَلَ لِلزَّرْعِ حَرَمَہُ غَلْوَۃً بِسَہْمٍ ۔
قَالَ یَحْیَی قَالُوا : وَالْغَلْوَۃُ مَا بَیْنَ ثَلاَثِمِائَۃِ ذِرَاعٍ وَخَمْسِینَ إِلَی أَرْبَعِمِائَۃٍ۔ [ضعیف۔ الخراج ۳۲۵]
قَالَ یَحْیَی قَالُوا : وَالْغَلْوَۃُ مَا بَیْنَ ثَلاَثِمِائَۃِ ذِرَاعٍ وَخَمْسِینَ إِلَی أَرْبَعِمِائَۃٍ۔ [ضعیف۔ الخراج ۳۲۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৭৯
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنوؤں کی حد کا بیان
(١١٨٧٤) ابو قلابہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم چوڑے کنویں یا چوڑی کھدائی کی وجہ سے کسی کو نقصان نہ پہنچاؤ۔
سعید نے زیادہ کیا کہ آدمی دوسرے آدمی کی طرف کھدائی کرے تاکہ اس کا پانی لے جائے۔
سعید نے زیادہ کیا کہ آدمی دوسرے آدمی کی طرف کھدائی کرے تاکہ اس کا پانی لے جائے۔
(۱۱۸۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ فِی الْمَرَاسِیلِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ
(ح) قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَرَأْتُہُ عَلَی سَعِیدِ بْنِ یَعْقُوبَ عَنِ ابْنِ مُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُضَارُّوا فِی الْحَفْرِ ۔
زَادَ سَعِیدٌ : وَذَلِکَ أَنْ یَحْفِرَ الرَّجُلُ إِلَی جَنْبِ الرَّجُلِ لِیَذْہَبَ بِمَائِہِ۔ [ضعیف۔ابوداؤد المراسیل ۴۰۸]
(ح) قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَرَأْتُہُ عَلَی سَعِیدِ بْنِ یَعْقُوبَ عَنِ ابْنِ مُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُضَارُّوا فِی الْحَفْرِ ۔
زَادَ سَعِیدٌ : وَذَلِکَ أَنْ یَحْفِرَ الرَّجُلُ إِلَی جَنْبِ الرَّجُلِ لِیَذْہَبَ بِمَائِہِ۔ [ضعیف۔ابوداؤد المراسیل ۴۰۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮০
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنوؤں کی حد کا بیان
(١١٨٧٥) حضرت بلال عبسی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزیں چراگاہ ہیں : کنویں کا پانی ، گھوڑوں کا اصطبل اور لوگوں کا حلقہ۔
(۱۱۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ وَقَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ سَعْدٍ الْکَاتِبِ عَنْ بِلاَلٍ الْعَبْسِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ حِمَی إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ : ثَلَّۃِ الْبِئْرِ وَطِوَلِ الْفَرَسِ وَحَلْقَۃِ الْقَوْمِ ۔ [ضعیف۔ الخراج ۳۲۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮১
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہاجر عورتوں کو مدینہ میں گھروں کا وارث بنانے کا بیان
(١١٨٧٦) حضرت زینب سی منقول ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے جوئیں نکال رہی تھیں تو آپ کے پاس عثمان بن عفان (رض) کی بیوی اور دوسری مہاجر عورتیں آئیں اور وہ اپنے گھروں کی شکایت کرنے لگیں کہ وہ تنگ ہیں اور وہ ان سے نکلنا چاہتی ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ مہاجرین عورتوں کو گھروں کا وارث بنایا جائے۔ عبداللہ بن مسعود (رض) فوت ہوگئے۔ ان کی بیوی کو مدینہ میں گھر کا وارث بنایا گیا۔
(۱۱۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ کُلْثُومٍ عَنْ زَیْنَبَ : أَنَّہَا کَانَتْ تَفْلِی رَأْسَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدَہُ امْرَأَۃُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَنِسَائٌ مِنْ الْمُہَاجِرَاتِ وَہُنَّ یَشْتَکِینَ مَنَازِلَہُنَّ أَنَّہَا تَضِیقُ عَلَیْہِنَّ وَیُخْرَجْنَ مِنْہَا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُوَرَّثَ دُورَ الْمُہَاجِرِینَ النِّسَائُ فَمَاتَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ فَوَرِثَتْہُ امْرَأَتُہُ دَارًا بِالْمَدِینَۃِ۔ [صحیح۔احمد ۶/۳۶۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮২
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے لوگوں کا فیصلہ ان کی بہتری کے پیش نظر کیا اور کوشش کرکے ان سے نقصان کو دور کیا
(١١٨٧٧) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ نہ نقصان پہنچاؤ اور نہ انتقاماً کسی کو نقصان دو ۔
(۱۱۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَضَی أَنْ لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮৩
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے لوگوں کا فیصلہ ان کی بہتری کے پیش نظر کیا اور کوشش کرکے ان سے نقصان کو دور کیا
(١١٨٧٨) عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ نقصان پہنچاؤ اور نہ انتقاماً کسی کو نقصان دو ۔
(۱۱۸۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَنَّ مَالِکًا أَخْبَرَہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ ضَرَرَ وَلاَإِضِرَارَ ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮৪
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے لوگوں کا فیصلہ ان کی بہتری کے پیش نظر کیا اور کوشش کرکے ان سے نقصان کو دور کیا
(١١٨٧٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے ہمسائے کو اپنی دیوار پر شہیتر رکھنے سے نہ روکے۔ پھر ابو یرہرہ نے کہا : میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم اس سے اعراض کیوں کرتے ہو ؟ اللہ کی قسم ! میں تو اس بات کا اعلان کرتا رہوں گا۔
(۱۱۸۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَمْنَعُ أَحَدُکُمْ جَارَہُ أَنْ یَغْرِزَ خَشَبَہُ فِی جِدَارِہِ ۔ قَالَ ثُمَّ یَقُولُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : مَا لِی أَرَاکُمْ عَنْہَا مُعْرِضِینَ وَاللَّہِ لأَرْمِیَنَّ بِہَا بَیْنَ أَکْتَافِکُمْ۔
[حسن لغیرہ۔ اخرجہ مالک ۱۴۶۲]
[حسن لغیرہ۔ اخرجہ مالک ۱۴۶۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮৫
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے لوگوں کا فیصلہ ان کی بہتری کے پیش نظر کیا اور کوشش کرکے ان سے نقصان کو دور کیا
(١١٨٨٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے ہمسائے سے اس کی دیوار پر شہتیر رکھنے کی اجازت مانگے تو وہ منع نہ کرے۔
(۱۱۸۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ ہُوَ الأَعْرَجُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ سَأَلَہُ جَارُہُ أَنْ یَغْرِزَ خَشَبَہُ فِی جِدَارِہِ فَلاَ یَمْنَعْہُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮৬
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے لوگوں کا فیصلہ ان کی بہتری کے پیش نظر کیا اور کوشش کرکے ان سے نقصان کو دور کیا
(١١٨٨١) عکرمہ بن سلمۃ بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ بنی مغیر ہ کے دو بھائیوں میں سے ایک نے دوسرے کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع کردیا۔ وہ دونوں مجمع بن یزید کو ملے اور انصار کے اور بھی لوگ تھے۔ انھوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا ہے کہ آدمی اپنے ہمسائے کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع کرے تو قسم کھانے والے بھائی نے کہا : اے میرے بھائی ! میں نے جان لیا کہ فیصلہ تیرے حق میں ہے۔ پس تو میری دیوار کے علاوہ ستون بنالے پس دوسرے نے ایسا ہی کیا۔ اس نے ستون میں لکڑی گاڑدی۔ عمرو نے کہا : میں نے یہ بھی دیکھا ہے۔
(۱۱۸۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَنَّ ہِشَامَ بْنَ یَحْیَی أَخْبَرَہُ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ أَخَوَیْنِ مِنْ بَنِی الْمُغِیرَۃِ أَعْتَقَ أَحَدُہُمَا أَنْ لاَ یَغْرِزَ الآخَرَ خَشَبًا فِی جُدُرِہِ فَلَقِیَا مُجَمِّعَ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ وَرِجَالاً کَثِیرًا مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالُوا : نَشْہَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمْرَ أَنْ لاَ یَمْنَعَ جَارٌ جَارَہُ أَنْ یَغْرِزَ خَشَبًا فِی جِدَارِہِ فَقَالَ الْحَالِفُ : أَیْ أَخِی قَدْ عَلِمْتُ أَنَّہُ یَقْضِی لَکَ عَلَیَّ وَقَدْ حَلَفْتُ فَاجْعَلْ أُسْطُوَانًا دُونَ جُدُرِی فَفَعَلَ الآخَرُ فَغَرَزَ فِی الأُسْطُوَانَ خَشَبَہُ قَالَ لِی عَمْرٌو : فَأَنَا نَظَرْتُ إِلَی ذَلِکَ۔
[ضعیف۔الطبری فی تہذیب الاثار ۱۱۶۲۔۱۱۶۳]
[ضعیف۔الطبری فی تہذیب الاثار ۱۱۶۲۔۱۱۶۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮৭
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے لوگوں کا فیصلہ ان کی بہتری کے پیش نظر کیا اور کوشش کرکے ان سے نقصان کو دور کیا
(١١٨٨٢) سیدنا عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ضحاک بن خلیفہ نے اپنے لیے چوڑائی میں ایک چھوٹی نہر (نالہ) کھود دی اور اس کی زمین سے گزارنے کا ارادہ کیا تو محمد بن مسلمہ نے انکار کردیا۔ اس (معاملے ) کی خبر ضحاک نے سیدنا عمر بن خطابب (رض) کو دی۔ انھوں نے محمد بن مسلمہ کو بلایا اور حکم دیا کہ ان کے لیے راستہ چھوڑ دے۔ محمد بن مسلمہ نے انکار کردیا تو سیدنا عمر نے کہا کہ تو اپنے بھائی کو اس چیز سے کیوں روکتا ہے جو اس کے لیے فائدہ مند ہے اور تیرے لیے بھی۔ اول تو بھی اس سے پیے گا (کھیتی کو پلائے گا ) تیرے لیے یہ نقصان دہ نہیں۔ محمد بن مسلمہ نے کہا : نہیں، یعنی انکار کیا تو حضرت عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! وہ اس (نہر) کو ضرور گزارے گا اگرچہ تیرے پیٹ سے گزرے۔
(۱۱۸۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ الضَّحَّاکَ بْنَ خَلِیفَۃَ سَاقَ خَلِیجًا لَہُ مِنَ الْعُرَیْضِ فَأَرَادَ أَنْ یُمِرَّہُ فِی أَرْضٍ لِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ فَأَبَی مُحَمَّدٌ فَکَلَّمَ فِیہِ الضَّحَّاکُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ فَأَمَرَہُ أَنْ یُخَلِّیَ سَبِیلَہُ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ : لاَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لِمَ تَمْنَعُ أَخَاکَ مَا یَنْفَعُہُ وَہُوَ لَکَ نَافِعٌ تَشْرَبُ بِہِ أَوَلاً وَآخِرًا وَلاَ یَضُرُّکَ فَقَالَ مُحَمَّدٌ : لاَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : َاللَّہِ لَیَمُرَّنَ بِہِ وَلَوْ عَلَی بَطْنِکَ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ أَیْضًا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ وَہُوَ أَیْضًا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ فِی مَعْنَاہُ حَدِیثٌ مَرْفُوعٌ۔ [صحیح۔ مالک ۱۴۳۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮৮
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے لوگوں کا فیصلہ ان کی بہتری کے پیش نظر کیا اور کوشش کرکے ان سے نقصان کو دور کیا
(١١٨٨٣) حضرت سمرۃ سے روایت ہے کہ ایک انصاری کے باغ میں ان کے بھی چند درخت تھے اور اس کے ساتھ اہل و عیال بھی تھے اور سمرۃ جب باغ میں داخل ہوتے تو اس آدمی پر مشکل اور گراں گزرتا۔ اس نے سمرۃ سے کہا کہ وہ درخت بیچ دیں لیکن سمرۃ نے انکار کردیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور ذکر کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی سمرۃ سے کہا : بیچ دو لیکن سمرۃ نے انکار کردیا۔ پھر اس سے بدل کے طور پر مانگے۔ سمرۃ نے پھر انکار کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تو نقصان پہنچانے والا ہے۔ پھر انصاری سے کہا : جا اور اس کے درختوں کو اکھاڑ دے۔
(۱۱۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ : مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ یُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ : أَنَّہُ کَانَتْ لَہُ عَضُدٌ مِنْ نَخْلٍ فِی حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ وَمَعَ الرَّجُلِ أَہْلُہُ وَکَانَ سَمُرَۃُ بْنُ جُنْدُبٍ یَدْخُلُ إِلَی نَخْلِہِ فَیَتَأَذَّی بِہِ وَیَشُقُّ عَلَیْہِ فَطَلَبَ إِلَیْہِ أَنْ یَبِیعَہُ فَأَبَی فَطَلَبَ إِلَیْہِ أَنْ یُنَاقِلَہُ فَأَبَی فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَطَلَبَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَبِیعَہُ فَأَبَی فَطَلَبَ إِلَیْہِ أَنْ یُنَاقِلَہُ فَأَبَی قَالَ فَہَبْہُ لِی وَلَکَ کَذَا وَکَذَا ۔ أَمْرٌ رَغَّبَہُ فِیہِ فَأَبَی فَقَالَ : أَنْتَ مُضَارٌّ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلأَنْصَارِیِّ : اذْہَبْ فَاقْلَعْ نَخْلَہُ ۔وَقَدْ رُوِیَ فِی مُعَارَضَتِہِ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ لاَ یُجْبَرُ عَلَیْہِ۔
[ضعیف۔ ابوداؤد ۳۶۳۶]
[ضعیف۔ ابوداؤد ۳۶۳۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৮৯
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے لوگوں کا فیصلہ ان کی بہتری کے پیش نظر کیا اور کوشش کرکے ان سے نقصان کو دور کیا
(١١٨٨٤) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا کہ فلاں آدمی کے میرے باغ میں درخت ہیں اور وہ مجھے تکلیف دیتا ہے اور میرے اوپر گراں گزرتا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور کہا : مجھے وہ درخت بیچ دے جو فلاں کے باغ میں ہیں۔ اس نے انکار کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے ھبہ کر دے، اس نے اس سے بھی انکار کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جنت میں درختوں کے بدلے مجھے بیچ دے۔ اس نے پھر انکار کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تجھ سے زیادہ بخیل نہیں دیکھا مگر وہ شخص جو سلام کہنے میں بخل سے کام لے۔
(۱۱۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ لِفُلاَنٍ فِی حَائِطِی عَذْقًا وَقَدْ آذَانِی وَشَقَّ عَلَیَّ مَکَانُ عَذْقِہِ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : بِعْنِی عَذْقَکَ الَّذِی فِی حَائِطِ فُلاَنٍ ۔قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَہَبْہُ لِی ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَبِعْنِیہِ بِعَذْقٍ فِی الْجَنَّۃِ۔ قَالَ: لاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَا رَأَیْتُ أَبْخَلَ مِنْکَ إِلاَّ الَّذِی یَبْخَلُ بِالسَّلاَمِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮৯০
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے لوگوں کا فیصلہ ان کی بہتری کے پیش نظر کیا اور کوشش کرکے ان سے نقصان کو دور کیا
(١١٨٨٥) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں : پہلی چیز جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو لبابہ کو ڈانٹ پلائی وہ اس طرح کہ ابو لبابہ کا ایک یتیم سے باغ کے درختوں میں جھگڑا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درختوں کا فیصلہ ابو لبابہ کے حق میں کردیا۔ یتیم پریشان ہوا اور اس نے شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو لبابہ سے کہا : اے ابو لبابہ ! مجھے ھبہ کر دے تاکہ ہم یتیم کو دے دیں۔ ابو لبابہ نے ھبہ کرنے سے انکار کردیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے ابو لبابہ ! اس یتیم کو دے دو تیرے لیے جنت میں اس کی مثل ہوگا۔ ابو لبابہ نے انکار کردیا۔ ایک انصاری آدمی نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے اگر میں خرید لوں اور یتیم کو دے دوں تو میرے لیے بھی جنت میں اسی طرح کے درخت ہوں گے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاں میں جواب دیا۔ وہ انصاری صحابی جن کا نام ابو دحداحہ تھا۔ ابو لبابہ کو ملے اور کہا : اے ابو لبابہ ! یہ باغ میرے باغ کے بدلے میں مجھے بیچ دو اور ابو دحداحہ کا کھجوروں کا باغ تھا۔ ابو لبابہ نے بیچ دیا۔ ابودحداحہ زیادہ دیر زندہ نہ رہے، بلکہ جنگِ احد میں شہید ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کتنے ہی خوشے جنت میں ابو دحداحہ کے لیے لٹکے ہوئے ہیں۔
(۱۱۸۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ أَوَّلَ شَیْئٍ عَتَبَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَبِی لُبَابَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ أَنَّہُ خَاصَمَ یَتِیمًا لَہُ فِی عَذْقِ نَخْلَۃٍ فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَبِی لُبَابَۃَ بِالْعَذْقِ فَضَجَّ الْیَتِیمُ وَاشْتَکَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَبِی لُبَابَۃَ : ہَبْ لِی ہَذَا الْعَذْقَ یَا أَبَا لُبَابَۃَ لِکَیْ نَرُدَّہُ إِلَی الْیَتِیمِ ۔ فَأَبَی أَبُو لُبَابَۃَ أَنْ یَہَبَہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا لُبَابَۃَ أَعْطِہِ ہَذَا الْیَتِیمَ وَلَکَ مِثْلُہُ فِی الْجَنَّۃِ ۔ فَأَبَی أَبُو لُبَابَۃَ أَنْ یُعْطِیَہُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنِ ابْتَعْتُ ہَذَا الْعَذْقَ فَأَعْطَیْتُ الْیَتِیمَ أَلِی مِثْلُہُ فِی الْجَنَّۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ ۔ فَانْطَلَقَ الأَنْصَارِیُّ وَہُوَ ابْنُ الدَّحْدَاحَۃِ حَتَّی لَقِیَ أَبَا لُبَابَۃَ فَقَالَ : یَا أَبَا لُبَابَۃَ أَبْتَاعُ مِنْکَ ہَذَا الْعَذْقَ بِحَدِیقَتِی ۔ وَکَانَتْ لَہُ حَدِیقَۃُ نَخْلٍ فَقَالَ أَبُو لُبَابَۃَ : نَعَمْ فَابْتَاعَہُ مِنْہُ بِحَدِیقَۃٍ فَلَمْ یَلْبَثِ ابْنُ الدَّحْدَاحَۃِ إِلاَّ یَسِیرًا حَتَّی جَائَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ یَوْمَ أُحُدٍ فَخَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَاتَلَہُمْ فَقُتِلَ شَہِیدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رُبَّ عَذْقٍ مُذَلَّلٍ لاِبْنِ الدَّحْدَاحَۃِ فِی الْجَنَّۃِ ۔
(ق) وَأَمَّا حَدِیثُ لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ فَہُوَ مُرْسَلٌ وَہُوَ مُشْتَرِکُ الدِّلاَلَۃِ وَأَمَّا حَدِیثُ الْخَشَبَۃِ فَمِنَ الْعُلَمَائِ مَنْ حَمَلَہُ عَلَی ظَاہِرِہِ لِحَمْلِ رَاوِیہِ عَلَی الْوُجُوبِ کَمَا تَرَی وَلَمْ أَجِدْ لِلشَّافِعِیِّ قَوْلاً یُخَالِفُہُ بَلْ قَدْ نَصَّ فِی الْقَدِیمِ وَالْجَدِیدِ عَلَی مَا یُوَافِقُہُ وَأَمَّا حَدِیثُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ خَالَفَہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ وَقَدْ نَجِدُ مَنْ یَدَعُ الْقَوْلَ بِہِ عُمُومًا فِی أَنَّ کُلَّ مُسْلِمٍ أَحَقُّ بِمَالِہِ فَیَتَوَسَّعُ بِہِ فِی خِلاَفِہِ
قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ وَأَحْسَبُ قَضَائَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ مِنْ بَعْضِ ہَذِہِ الْوُجُوہِ الَّتِی مَنَعَ فِیہَا الضَّرَرَ بِالْمَرْأَۃِ إِذَا کَانَ الضَّرَرُ عَلَیْہَا أَبْیَنَ
قَالَ فِی الْجَدِیدِ وَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ : امْرَأَۃٌ ابْتُلِیَتْ فَلْتَصْبِرْ لاَ تُنْکَحُ حَتَّی یَأْتِیَہَا یَقِینُ مَوْتِہِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبِہَذَا نَقُولُ۔ [حسن]
(ق) وَأَمَّا حَدِیثُ لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ فَہُوَ مُرْسَلٌ وَہُوَ مُشْتَرِکُ الدِّلاَلَۃِ وَأَمَّا حَدِیثُ الْخَشَبَۃِ فَمِنَ الْعُلَمَائِ مَنْ حَمَلَہُ عَلَی ظَاہِرِہِ لِحَمْلِ رَاوِیہِ عَلَی الْوُجُوبِ کَمَا تَرَی وَلَمْ أَجِدْ لِلشَّافِعِیِّ قَوْلاً یُخَالِفُہُ بَلْ قَدْ نَصَّ فِی الْقَدِیمِ وَالْجَدِیدِ عَلَی مَا یُوَافِقُہُ وَأَمَّا حَدِیثُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ خَالَفَہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ وَقَدْ نَجِدُ مَنْ یَدَعُ الْقَوْلَ بِہِ عُمُومًا فِی أَنَّ کُلَّ مُسْلِمٍ أَحَقُّ بِمَالِہِ فَیَتَوَسَّعُ بِہِ فِی خِلاَفِہِ
قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ وَأَحْسَبُ قَضَائَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ مِنْ بَعْضِ ہَذِہِ الْوُجُوہِ الَّتِی مَنَعَ فِیہَا الضَّرَرَ بِالْمَرْأَۃِ إِذَا کَانَ الضَّرَرُ عَلَیْہَا أَبْیَنَ
قَالَ فِی الْجَدِیدِ وَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃِ الْمَفْقُودِ : امْرَأَۃٌ ابْتُلِیَتْ فَلْتَصْبِرْ لاَ تُنْکَحُ حَتَّی یَأْتِیَہَا یَقِینُ مَوْتِہِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبِہَذَا نَقُولُ۔ [حسن]
তাহকীক: