আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১১৫ টি
হাদীস নং: ১১৭৯৬
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمینوں کو الاٹ کرنے کا بیان
(١١٧٩١) حضرت حصین بن مشمت فرماتے ہیں کہ وہ وفد کی صورت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور اسلام قبول کرنے کی بیعت کی اور اپنا مال صدقہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پانی کے کنویں بطور جاگیر دیے۔ ان کا نام لیا، لیکن ہمارے شیخ ان ناموں کو یاد نہ رکھ سکے۔ راوی کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر شرط لگائی جو ابن مشمت کو دیا کہ وہ اس کا پانی مباح نہ کرے گا اور اس کی چراگاہ کو نہ کاٹے گا اور نہ اس کے درختوں کو کاٹے گا۔
(۱۱۷۹۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ أَبُو خَالِدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ وَزَرٍ عَنْ أَبِیہِ وَزَرٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عِمْرَانَ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ شُعَیْبٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَاصِمٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ حُصَیْنِ بْنِ مُشَمِّتٍ حَدَّثَہُ : أَنَّہُ وَفْدَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَبَایَعَہُ بَیْعَۃَ الإِسْلاَمِ وَصَدَّقَ إِلَیْہِ مَالَہُ وَأَقْطَعَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- مِیَاہً عِدَّۃً فَسَمَّاہُنَّ۔ إِلاَّ أَنَّ شَیْخَنَا لَمْ یَضْبِطْ أَسَامِیَ تِلْکَ الْمَوَاضِعِ قَالَ: وَشَرَطَ النَّبِیُّ -ﷺ- لاِبْنِ مُشَمِّتٍ فِیمَا أَقْطَعَہُ إِیَّاہُ أَنْ لاَ یُبَاحَ مَاؤُہُ وَلاَ یُعْقَرُ مَرْعَاہُ وَلاَ یُعْضَدَ شَجَرُہُ۔ [ضعیف۔۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৯৭
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمینوں کو الاٹ کرنے کا بیان
(١١٧٩٢) (الف) عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) نے حضرت زبیر (رض) کو جرف سے قناۃ تک جاگیر دی۔
(ب) یحییٰ فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سوال کیا تو آپ نے علی کو چشمہ دے دیا۔
(ب) یحییٰ فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سوال کیا تو آپ نے علی کو چشمہ دے دیا۔
(۱۱۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقْطَعَ الزُّبَیْرَ مَا بَیْنَ الْجُرْفِ إِلَی قَنَاۃَ۔
قَالَ یَحْیَی وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : أَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلِیًّا بَیْنَ قَیْسٍ وَالشَّجَرَۃِ۔قَالَ وَ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَسَنِ یَقُولُ : إِنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَقْطَعَہُ یَنْبُعَ۔ [ضعیف]
قَالَ یَحْیَی وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : أَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلِیًّا بَیْنَ قَیْسٍ وَالشَّجَرَۃِ۔قَالَ وَ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَسَنِ یَقُولُ : إِنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَقْطَعَہُ یَنْبُعَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৯৮
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمینوں کو الاٹ کرنے کا بیان
(١١٧٩٣) محمد بن عبیداللہ ثقفی فرماتی ہیں کہ بصرہ میں ایک آدمی جس کا نام نافع ابو عبداللہ تھا، وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور کہا : بصرہ میں ایسی زمین ہے جو نہ خراج والی ہے اور نہ ہی اس سے مسلمانوں کا نقصان ہے اور ابو موسیٰ (گورنر) نے آپ کو لکھا ہے تاکہ آپ کو علم ہوجائے۔ حضرت عمر (رض) نے ابو موسیٰ کو لکھا کہ اگر وہ ایسی زمین ہے جس سے نہ تو مسلمانوں کا نقصان ہو اور نہ خراجی ہے تو اسے بطور جاگیر اس کودے دو ۔
(۱۱۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ قَالَ : کَانَ بِالْبَصْرَۃِ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ نَافِعٌ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فَأَتَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّ بِالْبَصْرَۃِ أَرْضًا لَیْسَتْ مِنْ أَرْضِ الْخَرَاجِ وَلاَ تَضُرُّ بِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَکَتَبَ إِلَیْہِ أَبُو مُوسَی یُعْلِمُہُ بِذَلِکَ فَکَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِنْ کَانَتْ لَیْسَتْ تَضُرُّ بِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَلَیْسَتْ مِنْ أَرْضِ الْخَرَاجِ فَأَقْطِعْہَا إِیَّاہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৯৯
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمینوں کو الاٹ کرنے کا بیان
(١١٧٩٤) عوف اعرابی کہتے ہیں : میں نے حضرت عمرکا خط پڑھا جو انھوں نے ابو موسیٰ کو لکھا تھا کہ ابو عبداللہ نے دجلہ کے کنارے والی زمین مانگی ہے، جہاں اس کے گھوڑے چرتے ہیں۔ اگر وہ جزیہ والی زمین نہیں اور نہ ہی اس سے جزیہ کا پانی جاری ہوتا ہے تو وہ زمین بطور جاگیر اس کو دے دو ۔
(۱۱۷۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ قَالَ : قَرَأْتُ کِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی مُوسَی : إِنَّ أَبَا عَبْدَ اللَّہِ سَأَلَنِی أَرْضًا عَلَی شَاطِئِ دِجْلَۃَ تَخْتَلِی فِیہَا خَیْلُہُ فَإِنْ کَانَتْ لَیْسَتْ مِنْ أَرْضِ الْجِزْیَۃِ وَلاَ یَجْرِی إِلَیْہَا مَائُ الْجِزْیَۃِ فَأَعْطِہَا إِیَّاہُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০০
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمینوں کو الاٹ کرنے کا بیان
(١١٧٩٥) موسیٰ بن طلحہ سے منقول ہے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نے پانچ اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جاگیر عطاء کی۔ زبیر، سعد بن مالک، ابن مسعود ، خباب، اور اسامہ بن زید۔ پس میں نے دیکھا کہ سعد اور ابن مسعود نے اپنی زمینیں ایک تہائی پہ جاری کردیں۔
(۱۱۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقْطَعَ خَمْسَۃً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الزُّبَیْرَ وَسَعْدَ بْنَ مَالِکٍ وَابْنَ مَسْعُودٍ وَخَبَّابًا وَأُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ فَرَأَیْتُ جَارَیَّ سَعْدًا وَابْنَ مَسْعُودٍ یُعْطِیَانِ أَرْضَیْہِمَا بِالثُّلُثِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০১
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین نام کروانے کی سندجاری کرنے کا بیان
(١١٧٩٦) یحیٰی بن سعید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کو بلایا تاکہ ان کو بحرین کی زمین کی سند جاری کردیں۔ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! جب تک ہمارے مہاجرین بھائی کو نہ کریں گے، ہم بھی نہ لیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو کہا : یہ وہ ہے جو اللہ نے چاہا، سب نے یہی کہا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک تم دیکھو گے کہ میرے بعد تمہارے اوپر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی، پس تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھے مل لو۔
(۱۱۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّہِیدُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ : دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الأَنْصَارَ لِیَکْتُبَ لَہُمْ إِلَی الْبَحْرَیْنِ فَقَالُوا : لاَ وَاللَّہِ حَتَّی تَکْتُبَ لإِخْوَانِنَا مِنْ قُرَیْشٍ بِمِثْلِہَا فَقَالَ لَہُمْ : ذَلِکَ مَا شَائَ اللَّہُ ۔ کُلُّ ذَلِکَ یَقُولُونَ ذَاکَ قَالَ : فَإِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِی أَثَرَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِی ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ وَرَوَاہُ بَعْضُہُمْ عَنْ یَحْیَی فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : أَقْطَعَ الأَنْصَارَ الْبَحْرَیْنِ وَأَرَادَ أَنْ یَکْتُبَ لَہُمْ بِہَا کِتَابًا۔ [بخاری ۲۳۷۷]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ وَرَوَاہُ بَعْضُہُمْ عَنْ یَحْیَی فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : أَقْطَعَ الأَنْصَارَ الْبَحْرَیْنِ وَأَرَادَ أَنْ یَکْتُبَ لَہُمْ بِہَا کِتَابًا۔ [بخاری ۲۳۷۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০২
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین نام کروانے کی سندجاری کرنے کا بیان
(١١٧٩٧) کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پرانی کانوں میں سے حصہ اور نشیبی حصہ اور حبان سے کھیتی صحیح سالم بلال بن حارث مزنی کو دیا اور کسی مسلمان کا حق نہیں دیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے تحریر لکھی : بسم اللہ الرحمن الر حیم : یہ عطامحمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ہے بلال بن حارث کے لیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسیپرانی کانوں سے کچھ زمین اور نشیبی زمین اور قابل زراعت زمین دی۔ لیکن کسی مسلمان کا حق نہیں دیا۔
(۱۱۷۹۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی کَثِیرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِیَّ مَعَادِنَ الَقَبَلِیَّۃِ جِلْسِیِّہَا وَغَوْرِیِّہَا وَحَیْثُ یَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قَدَسَ وَلَمْ یُعْطِہِ حَقَّ مُسْلِمٍ وَکَتَبَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم ہَذَا مَا أَعْطَی مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ أَعْطَاہُ مَعَادِنَ الْقَبَلِیَّۃَ جِلْسِیِّہَا وَغَوْرِیِّہَا وَحَیْثُ یَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قَدَسَ وَلَمْ یُعْطِہِ حَقَّ مُسْلِمٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০৩
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین نام کروانے کی سندجاری کرنے کا بیان
(١١٧٩٨) سیدنا ابن عباس (رض) سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔
(۱۱۷۹۸) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : حَدَّثَنَا ُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَیْسٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ مَوْلَی بَنِی الدِّیلِ بْنِ بَکْرِ بْنِ کِنَانَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০৪
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین نام کروانے کی سندجاری کرنے کا بیان
(١١٧٩٩) ہشام بن عروہ کے والد فرماتے ہیں : میں معاویہ کے پاس گیا، انھوں نے مجھ سے کہا : تلوار کا کیا بنا ؟ میں نے کہا : وہ میرے پاس ہے۔ انھوں نے کہا : میں نے اسے اپنے ہاتھ سے بنایا تھا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے زبیرکو زمین دی، میں اس کو لکھنے والا تھا، پس عمر (رض) آئے تو ابوبکر (رض) نے خط پکڑا اور بستر کی تہہ میں رکھ دیا۔ حضرت عمر (رض) آئے اور کہا : تم کو کوئی کام تھے حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : ہاں وہ چلے گئے، پھر ابوبکر (رض) نے خط نکالا اور اسے پورا کردیا۔
(۱۱۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُقَدَّمٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ لِی : مَا فَعَلَ الْمَسْلُولُ قَالَ قُلْتُ : ہُوَ عِنْدِی فَقَالَ : أَنَا وَاللَّہِ خَطَطْتُہُ بِیَدِی أَقْطَعَ أَبُو بَکْرٍ الزُّبَیْرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَرْضًا فَکُنْتُ أَکْتُبُہَا قَالَ فَجَائَ عُمَرُ فَأَخَذَ أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی الْکِتَابَ فَأَدْخَلَہُ فِی ثِنْیِ الْفِرَاشِ فَدَخَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : کَأَنَّکُمْ عَلَی حَاجَۃٍ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : نَعَمْ فَخَرَجَ فَأَخْرَجَ أَبُو بَکْرٍ الْکِتَابَ فَأَتْمَمْتُہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০৫
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سب بنجر زمینیں برابر ہیں اگرچہ وہ کہیں بھی ہوں
(١١٨٠٠) عمرو بن حارث فرماتے ہیں کہ مجھے میرے باپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے اور میں اس وقت جوان تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے برکت کی دعا کی اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور قوس کی شکل میں میرے لیے مدینہ میں گھر کا خط کھینچا پھر کہا : کیا زیادہ کردوں ؟
(۱۱۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظَّفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ أَخْبَرَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِیفَۃَ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ حُرَیْثٍ قَالَ : انْطَلَقَ بِی أَبِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا غُلاَمٌ شَابٌّ فَدَعَا لِی بِالْبَرَکَۃِ وَمَسَحَ رَأْسِی وَخَطَّ لِی دَارًا بِالْمَدِینَۃِ بِقَوْسٍ ثُمَّ قَالَ : أَلاَ أَزِیدُکَ ۔
[ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی خیشمہ فی التاسخ ۳۶۲۴]
[ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی خیشمہ فی التاسخ ۳۶۲۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০৬
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سب بنجر زمینیں برابر ہیں اگرچہ وہ کہیں بھی ہوں
(١١٨٠٠١) یحییٰ بن معدہ فرماتے ہیں جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو گھر الاٹ کیے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک قبیلے بنو عمیدبن ذھرہ نامی نے آپ سے کہا کہ ہم سے ام عبد کے بیٹے کو دور کردو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اللہ نے کس لیے بھیجا ہے اللہ تعالیٰ اس وقت تک امت کو پاک نہیں کرتا جب تک کمزورں کا حق دوسروں سے لے کر ان تک پہنچا نہیں دیا جاتا۔
(۱۱۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ أَقْطَعَ النَّاسَ الدُّورَ فَقَالَ لَہُ حَیٌّ مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ یُقَالُ لَہُمْ بَنُو عَبْدِ بْنِ زُہْرَۃَ نَکِّبَ عَنَّا ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَلِمَ ابْتَعَثَنِی اللَّہُ إِذًا إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یُقَدِّسُ أُمَّۃً لاَ یُؤْخَذُ لِلضَّعِیفِ فِیہِمْ حَقُّہُ۔ [ضعیف۔ الام ۴/۴۸]ق
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০৭
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سب بنجر زمینیں برابر ہیں اگرچہ وہ کہیں بھی ہوں
(١١٨٠٢) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کو زمین الاٹ کی اور عمر بن خطاب (رض) نے عقیق نامی جگہ الاٹ کی تو فرمایا : کہاں ہیں لینے والے۔
امام شافعی کہتے ہیں : عقیق مدینہ کے قریب ہی ہے۔
امام شافعی کہتے ہیں : عقیق مدینہ کے قریب ہی ہے۔
(۱۱۸۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَ الزُّبَیْرَ أَرْضًا وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقْطَعَ الْعَقِیقَ أَجْمَعَ وَقَالَ : أَیْنَ الْمُسْتَقْطِعُونَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالْعَقِیقُ قَرِیبٌ مِنَ الْمَدِینَۃِ۔ [ضعیف۔ الام ۴ ۴۸]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالْعَقِیقُ قَرِیبٌ مِنَ الْمَدِینَۃِ۔ [ضعیف۔ الام ۴ ۴۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০৮
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سب بنجر زمینیں برابر ہیں اگرچہ وہ کہیں بھی ہوں
(١١٨٠٣) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کو زمین دی۔ ابوبکر (رض) نے بھی جاگیر دی اور عمر (رض) نے لوگوں کو عقیق نامی جگہ بطور جاگیر دی۔
(۱۱۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَ الزُّبَیْرَ وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ أَقْطَعَ وَأَنَّ عُمَرَ أَقْطَعَ النَّاسَ الْعَقِیقَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮০৯
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سب بنجر زمینیں برابر ہیں اگرچہ وہ کہیں بھی ہوں
(١١٨٠٤) حضرت اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ میں اپنے سر پر کچی کھجوریں حضرت زبیر (رض) کی زمین سے لائی تھی، جو رسول اللہ نے ان کو بطورجاگیر دی تھی اور وہ زمین مجھ سے دو فرسخ دور تھی۔
(۱۱۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : کُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَی مِنْ أَرْضِ الزُّبَیْرِ الَّتِی أَقْطَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی رَأْسِی وَہِیَ مِنِّی عَلَی ثُلْثَیْ فَرْسَخٍ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [بخاری ۳۱۵۱، مسلم:۲۱۸۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮১০
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چراگاہ کا بیان
(١١٨٠٥) حضرت صعب بن جثامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چراگاہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔ راوی کہتے : ہمیں پتا چلا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نقیع کی چراگاہ تیار کروائی اور حضرت عمر (رض) نے شرف اور ربذہ کی چراگاہ تیار کی۔
زہری کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے صدقہ کے اونٹوں کے لیے چراگاہ تیار کرائی۔
زہری کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے صدقہ کے اونٹوں کے لیے چراگاہ تیار کرائی۔
(۱۱۸۰۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ وَعُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ حِمَی إِلاَّ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ ۔ قَالَ وَبَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَمَی النَّقِیعَ وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَی الشَّرَفَ وَالرَّبَذَۃَ۔
لَفْظُ حَدِیثِ عُبَیْدٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ ہَکَذَا۔ [بخاری ۲۳۷۰]
لَفْظُ حَدِیثِ عُبَیْدٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ ہَکَذَا۔ [بخاری ۲۳۷۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮১১
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چراگاہ کا بیان
(١١٨٠٦) صعب بن جثامہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہچراگاہ صرف اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔
(۱۱۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ حِمَی إِلاَّ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ
قَالَ الزُّہْرِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ کَانَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حِمًی بَلَغَنِی أَنَّہُ کَانَ یَحْمِیہِ لإِبِلِ الصَّدَقَۃِ۔
[صحیح۔ اخرجہ عبد الر زاق ۱۹۷۵۰]
قَالَ الزُّہْرِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ کَانَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حِمًی بَلَغَنِی أَنَّہُ کَانَ یَحْمِیہِ لإِبِلِ الصَّدَقَۃِ۔
[صحیح۔ اخرجہ عبد الر زاق ۱۹۷۵۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮১২
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چراگاہ کا بیان
(١١٨٠٧) صعب بن جثامہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سناکہچراگاہ صرف اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔
(۱۱۸۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَنٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَاہَانَ الْخَرَّازُ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَمَی النَّقِیعَ وَقَالَ : لاَ حِمَی إِلاَّ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : ہَذَا وَہَمٌ
قَالَ الشَّیْخُ لأَنَّ قَوْلَہُ حَمَی النَّقِیعَ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ۔
وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ۔ [صحیح]
قَالَ الشَّیْخُ لأَنَّ قَوْلَہُ حَمَی النَّقِیعَ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ۔
وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮১৩
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چراگاہ کا بیان
(١١٨٠٨) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نقیع کی چراگاہ مسلمانوں کے گھوڑوں کے لیے تیار کروائی کہ وہ اس میں چریں گے۔
(۱۱۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حَمَی النَّقِیعَ لِخَیْلِ الْمُسْلِمِینَ تَرْعَی فِیہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮১৪
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چراگاہ کا بیان
(١١٨٠٩) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے اپنے ھنی نامی غلام کو (سرکاری ) چراگاہ کا حاکم بنایا تو انھیں یہ ہدایت کی کہ اے ھنی ! مسلمانوں سے اپنے ہاتھ روکے رکھنا (ان پر ظلم نہ کرنا ) اور مظلوم کی بدعا سے ہر وقت بچتے رہنا، کیونکہ مظلوم کی بدعا قبول ہوتی ہے اور ابن عوف اور ابن عفان (امیر) کے مویشیوں کے بارے میں تجھے ڈرتے رہنا چاہیے، (یعنی ان کے امیر ہونے کی وجہ سے دوسرے غریبوں کے مویشیوں پر چراگاہ میں انھیں مقدم نہ رکھنا ) ؛کیونکہ اگر ان کے مویشی ہلاک بھی ہوجائیں گے تو یہ امیر لوگ اپنے کھجور کے باغات اور کھیتوں سے اپنی معاش حاصل کرسکتے ہیں۔ لیکن گنے چنے اور گنی چنی بکریوں کا مالک (غریب) کہ اگر اس کے مویشی ہلاک ہوگئے تو وہ اپنے بچوں کو میرے پاس لائے گا اور فریاد کرے گا : یا امیر المومنین ! کیا میں انھیں چھوڑ دوں ؟ اس لیے (پہلے ہی سے ) ان کے لیے چارے اور پانی کا انتظام کردینا، میرے لیے اس سے زیادہ آسان ہے کہ میں ان کے لیے سونے چاندی کا انتظام کروں اور خدا کی قسم وہ (اہل مدینہ ) یہ سمجھتے ہوں گے کہ میں نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ کیونکہ یہ زمینیں انہی کی ہیں، انھوں نے جاہلیت کے زمانہ میں ان کے لیے لڑائیاں لڑی ہیں اور اسلام لانے کے بعد بھی ان کی ملکیت کو بحال رکھا گیا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ اموال (گھوڑے) نہ ہوتے جن پر جہاد میں لوگوں کو سوار کرتا ہوں تو ان کے علاقہ میں ایک بالشت زمین کو بھی چراگاہ نہ بناتا۔
(۱۱۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَعْمَلَ مَوْلًی لَہُ یُدْعَی ہُنَیًّا عَلَی الْحِمَی فَقَالَ لَہُ : یَا ہُنَیُّ اضْمُمْ جَنَاحَکَ عَنِ الْمُسْلِمِینَ وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ مُجَابَۃٌ وَأَدْخِلْ رَبَّ الصُّرَیْمَۃِ وَالْغُنَیْمَۃِ وَإِیَّایَ وَنَعَمَ ابْنِ عَفَّانَ وَنَعَمَ ابْنِ عَوْفٍ فَإِنَّہُمَا إِنْ تَہْلِکْ مَاشِیَتُہُمَا یَرْجِعَانِ إِلَی نَخْلٍ وَزَرْعٍ وَإِنَّ رَبَّ الصُّرَیْمَۃِ وَالْغُنَیْمَۃِ إِنْ تَہْلِکْ مَاشِیَتُہُمَا یَأْتِینِی بِبَیِّنَۃٍ فَیَقُولُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَفَتَارِکُہُمْ أَنَا لاَ أَبَا لَکَ فَالْمَائُ وَالْکَلأُ أَیْسَرُ عَلَیْکَ مِنَ الذَّہَبِ وَالْوَرِقِ وَایْمُ اللَّہِ إِنَّہُمْ یَرَوْنَ أَنِّی قَدْ ظَلَمْتُہُمْ إِنَّہَا لَبِلاَدُہُمْ قَاتَلُوا عَلَیْہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَأَسْلَمُوا عَلَیْہَا فِی الإِسْلاَمِ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْلاَ الْمَالُ الَّذِی أَحْمِلُ عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ مَا حَمَیْتُ عَلَی النَّاسِ فِی بِلاَدِہِمْ شِبْرًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔
[بخاری ۳۰۵۹]
[بخاری ۳۰۵۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮১৫
غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چراگاہ کا بیان
(١١٨١٠) ابو اسید انصاری فرماتے ہیں : میں نے عثمان بن عفان (رض) سے سنا کہ اہل مصر کا وفد آیا تو حضرت عثمان (رض) نے ان کا استقبال کیا۔ جب انھوں نے سنا تو وہ بھی متوجہ ہوئے اور حضرت عثمان (رض) نے ان کا مدینہ آنا بھی مکروہ خیال کیا۔ وہ آپ کے پاس آئے تو انھوں نے کہا : مصحف منگواؤ اور ساتویں سورت کی تلاوت کرو اور سابقہ سو رہ یونس کا نام لیتے تھے۔ آپ نے تلاوت شروع کی۔ جب اس آیت پر پہنچے :{ قُلْ أَرَأَیْتُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّہُ لَکُمْ مِنْ رِزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْہُ حَرَامًا وَحَلاَلاً قُلْ آللَّہُ أَذِنَ لَکُمْ أَمْ عَلَی اللَّہِ تَفْتَرُونَ } کہہ دیں تمہارا کیا خیال ہے جو اللہ نے تمہارے لیے رزق نازل کیا پس تم نے اپنی مرضی سے حلال اور حرام بنالیا ہے کہہ دیں : کیا اللہ نے تم کو اجازت دی ہے یا تم اللہ پر جھوٹ باندھتے ہو۔ [یونس ٥٩] انھوں نے عثمان سے کہا : ٹھہر جاؤ آپ کا کیا خیال ہے آپ نے جو چراگاہ بنائی ہے ؟ کیا اللہ نے آپ کو اجازت دی ہے یا تم نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، آپ نے کہا : رک جاؤ یہ آیت فلاں بارے میں نازل ہوئی ہے۔ پس رہا چراگاہ کا معاملہ تو حضرت عمر (رض) نے مجھ سے پہلے صدقہ کے اونٹوں کے لیے بنائی تھی۔ پس جب میں متوجہ ہوا تو صدقہ کے اونٹ بھی زیادہ ہوگئے اس لیے میں نے چراگاہ میں زیادتی کردی۔
(۱۱۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی أَبِی أُسَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ وَفْدَ أَہْلِ مِصْرَ قَدْ أَقْبَلُوا فَاسْتَقْبَلَہُمْ فَلَمَّا سَمِعُوا بِہِ أَقْبَلُوا نَحْوَہُ قَالَ وَکَرِہَ أَنْ یَقْدَمُوا عَلَیْہِ الْمَدِینَۃَ فَأَتَوْہُ فَقَالُوا لَہُ : ادْعُ بِالْمُصْحَفِ وَافْتَتَحِ السَّابِعَۃَ وَکَانُوا یُسَمُّونَ سُورَۃَ یُونُسَ السَّابِعَۃَ فَقَرَأَہَا حَتَّی أَتَی عَلَی ہَذِہِ الآیَۃِ {قُلْ أَرَأَیْتُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّہُ لَکُمْ مِنْ رِزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْہُ حَرَامًا وَحَلاَلاً قُلْ آللَّہُ أَذِنَ لَکُمْ أَمْ عَلَی اللَّہِ تَفْتَرُونَ} قَالُوا لَہُ : قِفْ أَرَأَیْتَ مَا حَمَیْتَ مِنَ الْحِمَی آللَّہُ أَذِنَ لَکَ أَمْ عَلَی اللَّہِ تَفْتَرِی فَقَالَ : امْضِہِ نَزَلَتْ فِی کَذَا وَکَذَا فَأَمَّا الْحِمَی فَإِنَّ عُمَرَ حَمَی الْحِمَی قَبْلِی لإِبِلِ الصَّدَقَۃِ فَلَمَّا وَلَّیْتُ زَادَتْ إِبِلُ الصَّدَقَۃِ فَزِدْتُ فِی الْحِمَی لَمَّا زَادَ فِی الصَّدَقَۃِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۳۷۶۹۰]
তাহকীক: