আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب العیدین - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৫ টি

হাদীস নং: ৬২২৩
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین کے خطبہ کو غور سے سننے کا بیان
(٦٢٢٣) عبداللہ بن سائب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نمازِ عیدپڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ٹھہرنا چاہے وہ ٹھہر جائے اور جو جانا پسند کرے وہ جاسکتا ہے۔

ابن حماد کی روایت میں ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عید کے دن حاضر ہوا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو فرمایا۔ جو خطبہ سننا پسند کرے وہ سنے اور جو جانا پسند کرے وہ جاسکتا ہے۔
(۶۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ حَمَّادٍ: أَبُو عُثْمَانَ أَخُو نُعَیْمِ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ سَعْدُوَیْہِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِہِمُ الْعِیدَ ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: ((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُقِیمَ فَلْیُقِمْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَمْضِیَ فَلْیَمْضِ))۔لَفْظُ حَدِیثِ سَعْدُوَیْہِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ حَمَّادٍ قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْعِیدِ فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ قَالَ: ((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَسْتَمِعَ الْخُطْبَۃَ فَلْیَسْتَمِعْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْصَرِفَ فَلْیَنْصَرِفْ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۱۵۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২২৪
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین کے خطبہ کو غور سے سننے کا بیان
(٦٢٢٤) یحییٰ بن معین فرماتے ہیں کہ جو عبداللہ بن سائب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نماز عید پڑھائی، یہ خطا ہے؛ کیونکہ یہ صرف عطاء بیان کرتے ہیں اور اس میں فضل بن موسیٰسینانینے غلطی کی ہے جو عبداللہ بن سائب سے نقل فرماتے ہیں۔
(۶۲۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ یَعْنِی الدُّورِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ مَعِینٍ یَقُولُ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ السَّائِبِ الَّذِی یَرْوِی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِہِمُ الْعِیدَ ہَذَا خَطَأٌ إِنَّمَا ہُوَ عَنْ عَطَائٍ فَقَطْ وَإِنَّمَا یَغْلَطُ فِیہِ الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ یَقُولُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২২৫
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین کے خطبہ کو غور سے سننے کا بیان
(٦٢٢٥) ابن جریج عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو عید پڑھائی، پھر فرمایا : جو جانا چاہے وہ چلا جائے اور جو بیٹھنا چاہے وہ بیٹھ جائے۔
(۶۲۲۵) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا بِصِحَّۃِ مَا قَالَہُ یَحْیَی أَبُو الْقَاسِمِ: زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّجَّارُ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- بِالنَّاسِ الْعِیدَ ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ شَائَ أَنْ یَذْہَبَ فَلْیَذْہَبْ وَمَنْ شَائَ أَنْ یَقْعُدَ فَلْیَقْعُدْ))۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২২৬
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ امام عید گاہ میں عید سے پہلے اور بعد میں نماز ادا نہ کرے
(٦٢٢٦) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید الفطر کے دن دو رکعت نماز پڑھائی، اس سے پہلے اور بعد میں نماز نہیں پڑھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کے پاس آئے اور آپ کے ساتھ بلال تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورتوں کو صدقہ کا حکم دیا تو عورتیں اپنی بالیاں اور کانٹے صدقہ میں دے رہی تھیں۔
(۶۲۲۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ خَرَجَ یَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ لَمْ یُصَلِّ قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا ، ثُمَّ أَتَی النِّسَائَ وَمَعَہُ بِلاَلٌ فَأَمَرَہُنَّ بِالصَّدَقَۃِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی خُرْصَہَا وَتُلْقِی سِخَابَہَا۔

وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الْمِنْہَالِ وَغَیْرِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی رِوَایَۃِ حَجَّاجٍ: فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی قُرْطَہَا۔وَأَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَحَالَ رِوَایَتَہُ عَلَی رِوَایَۃِ غَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔

[صحیح۔ تقدم ۶۱۹۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২২৭
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ امام عید گاہ میں عید سے پہلے اور بعد میں نماز ادا نہ کرے
(٦٢٢٧) ابوبکربن حفص فرماتے ہیں کہ میں عید الاضحی یا عید الفطر کے دن اہل عمر (رض) کے ساتھ نکلا۔ وہ پیدلچلتے ہوئے عید گاہ آئے اور بیٹھ گئے۔ امام آیا، اس نے نماز پڑھائی اور چلا گیا تو ابن عمر (رض) بھی چلے گئے۔ اس سے پہلے اور بعد میں نماز نہیں پڑھی۔ میں نے کہا : اے ابن عمر ! کیا اس سے پہلے اور بعد میں نماز نہیں ؟ تو فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔
(۶۲۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ یَوْمَ أَضْحًی أَوْ یَوْمَ فِطْرٍ فَخَرَجَ یَمْشِی حَتَّی أَتَی الْمُصَلَّی أَظُنُّہُ قَالَ فَقَعَدَ حَتَّی أَتَی الإِمَامُ ثُمَّ صَلَّی وَانْصَرَفَ ، ثُمَّ انْصَرَفَ ابْنُ عُمَرَ فَلَمْ یُصَلِّ قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا قُلْتُ: یَا ابْنَ عُمَرَ مَا قُدَّامَہَا ، وَمَا خَلْفَہَا صَلاَۃٌ؟ قَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُ ۔

[صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد بن حمید فی المنتخب ۸۳۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২২৮
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ امام عید گاہ میں عید سے پہلے اور بعد میں نماز ادا نہ کرے
(٦٢٢٨) ابو سعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عید گاہ سے لوٹے تو دو رکعت نماز پڑھی۔
(۶۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا جَنْدَلُ بْنُ وَالِقٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا رَجَعَ مِنَ الْمُصَلَّی صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۷۳۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২২৯
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ مقتدی نماز سے پہلے اور بعد میں اپنے گھر ‘ مسجد ‘ راستہ اور عید گاہ میں جہاں ممکن ہو نفل پڑھ سکتا ہے
(٦٢٢٩) سعید بن ابی سعید مقبری ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! آپ دن اور رات کی کونسی گھڑی میں مجھے نماز پڑھنے سے روکیں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو صبح کی نماز پڑھ لے تو سورج کے بلند ہونے تک نماز سے رک جا؛ کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوح ہوتا ہے۔ پھر نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، یہ نصف نہار تکقبول ہے ، جب آدھا دن ہوجائے تو سورج کے ڈھلنے تک نماز سے رک جا۔ کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے۔ کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لو سے ہے۔ پھر جب سورج ڈھل جائے تو یہ ایسی نماز ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ مقبول ہے یہاں تک کہ تو عصر کی نماز پڑھ لے اور عصر کی نماز کے بعد سورج کے غروب ہونے تک نماز سے رک جا، پھر ایسی نماز ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مقبول بھی ہے۔ یہاں تک کہ تو صبح کی نماز پڑھ لے۔
(۶۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْقُرَشِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمِنْ سَاعَاتِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سَاعَۃٌ تَأْمُرُنِی أَنْ لاَ أُصَلِّیَ فِیہَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((نَعَمْ إِذَا صَلَّیْتَ الصُّبْحَ فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ فَإِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ ، ثُمَّ الصَّلاَۃُ مَحْضُورَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی یَنْتَصِفَ النَّہَارُ ، فَإِذَا انْتَصَفَ النَّہَارُ فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَمِیلَ الشَّمْسُ فَإِنَّ حِینَئِذٍ تُسْعَرُ جَہَنَّمُ ، وَشِدَّۃُ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ فَالْصَلاَۃُ مَشْہُودَۃٌ مَحْضُورۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ ، فَإِذَا صَلَّیْتَ الْعَصْرَ فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَغِیبَ الشَّمْسُ ثُمَّ الصَّلاَۃُ مَشْہُودۃٌ مَحْضُوَرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الصُّبْحَ))۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩০
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ مقتدی نماز سے پہلے اور بعد میں اپنے گھر ‘ مسجد ‘ راستہ اور عید گاہ میں جہاں ممکن ہو نفل پڑھ سکتا ہے
(٦٢٣٠) سلیمان تیمی فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ‘ حسن بن ابی الحسن ‘ جابر بن زید اور سعید بن أبی الحسن کو دیکھا کہ وہ عید کے دن امام سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے۔ دوسری روایت میں سلیمان تیمی ‘ عبداللہ داناج سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابو بردہ کو دیکھا کہ وہ عید کے دن امام سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے۔
(۶۲۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَالْحَسَنَ بْنَ أَبِی الْحَسَنِ وَجَابِرَ بْنَ زَیْدٍ وَسَعِیدَ بْنَ أَبِی الْحَسَنِ یُصَلُّونَ قَبْلَ الإِمَامِ فِی الْعِیدِ۔

قَالَ وَحَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الدَّانَاجِ قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا بُرْدَۃَ یُصَلِّی یَوْمَ الْعِیدِ قَبْلَ الإِمَامِ۔

[صحیح۔ ابو یعلیٰ ۴۱۹۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩১
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ مقتدی نماز سے پہلے اور بعد میں اپنے گھر ‘ مسجد ‘ راستہ اور عید گاہ میں جہاں ممکن ہو نفل پڑھ سکتا ہے
(٦٢٣١) ایوب فرماتے ہیں کہ میں نے انس (رض) بن مالک کو دیکھا کہ وہ عید کے دن امام کے نکلنے سے پہلے اور آتے نماز پڑھتے۔
(۶۲۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَجِیئُ یَوْمَ الْعِیدِ فَیُصَلِّی قَبْلَ خُرُوجِ الإِمَامِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩২
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ مقتدی نماز سے پہلے اور بعد میں اپنے گھر ‘ مسجد ‘ راستہ اور عید گاہ میں جہاں ممکن ہو نفل پڑھ سکتا ہے
(٦٢٣٢) (الف) عباس بن سہل فرماتے ہیں کہ انھوں نے صحابہ (رض) کو عید الفطر اور عید الاضحی کے دن مسجد میں دودو رکعت نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ، پھر اس کی طرف نہیں لوٹتے تھے (دوبارہ نہیں پڑھتے تھے) ۔

(ب) عیسیٰ بن سہل اپنے دادا سے مرفوعاً فرماتے ہیں : وہ اپنے بیٹوں کو مسجد میں بٹھاتے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا ہے پھر وہ دو رکعت ادا کرتے کرتے پھر عید گاہ کی طرف چلے جاتے۔

ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ میں نے عیسیٰ بن سہل سے سوال کیا کہ وہ دوبارہ بھی اسے پڑھا کرتے تھے ؟ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا۔
(۶۲۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ شَادِلِ بْنِ عَلِیٍّ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الَعُثْمَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیَّ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ: أَنَّہُ کَانَ یَرَی أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الأَضْحَی وَالْفِطْرِ یُصَلُّونَ فِی الْمَسْجِدِ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ وَلاَ یَرْجِعُونَ إِلَیْہِ۔

وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عِیسَی بْنِ سَہْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ الأَنْصَارِیِّ: أَنَّہُ کَانَ یَرَی جَدَّہُ رَافِعًا وَبَنِیہِ یَجْلِسُونَ فِی الْمَسْجِدِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَیُصَلُّونَ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یَغْدُونَ إِلَی الْمُصَلَّی۔قَالَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ: فَسَأَلْتُہُ: ہَلْ کَانُوا یَرْجِعُونَ إِلَیْہِ؟ قَالَ: لاَ أَدْرِی ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৩
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ مقتدی نماز سے پہلے اور بعد میں اپنے گھر ‘ مسجد ‘ راستہ اور عید گاہ میں جہاں ممکن ہو نفل پڑھ سکتا ہے
(٦٢٣٣) (الف) ابن أبی زئب ‘ ابن عباس (رض) کے غلام شعبہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس کو عید گاہ کی طرف لے کر آتا وہ مسجد میں نفل ادا کرتے، پھر دوبارہ اس کی طرف واپس نہ آتے۔ (ب) ازرق بنقیس اس سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے ایک شخص کے بارے میں سنا کہ وہ عید کے دن امام کے نکلنے اور نماز سے پہلے نماز پڑھا کرتا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ بندے پر اس کی نیکی کو واپس نہیں لوٹاتا، جو نیکی اس کے لیے کرتا ہے۔
(۶۲۳۳) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: کُنْتُ أَقُودُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ إِلَی الْمُصَلَّی یُسَبِّحُ فِی الْمَسْجِدِ وَلاَ یَرْجِعُ إِلَیْہِ۔

وَرُوِّینَا عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ عَمَّنْ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ فِی رَجُلٍ یُصَلِّی یَوْمَ الْعِیدِ قَبْلَ خُرُوجِ الإِمَامِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ قَالَ: إِنَّ اللَّہَ لاَ یَرُدُّ عَلَی عَبْدِہِ حَسَنَۃً یَعْمَلُہَا لَہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৪
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ مقتدی نماز سے پہلے اور بعد میں اپنے گھر ‘ مسجد ‘ راستہ اور عید گاہ میں جہاں ممکن ہو نفل پڑھ سکتا ہے
(٦٢٣٤) حسین ‘ ابن بریدہ سے نقل فرماتے ہیں کہ بریدہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن نماز پڑھا کرتے تھے۔
(۶۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ قَالَ: کَانَ بُرَیْدَۃُ یُصَلِّی یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ الإِمَامِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৫
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ مقتدی نماز سے پہلے اور بعد میں اپنے گھر ‘ مسجد ‘ راستہ اور عید گاہ میں جہاں ممکن ہو نفل پڑھ سکتا ہے
(٦٢٣٥) عبداللہ بن بریدہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو عید کے دن وضو کرتے ہوئے دیکھا۔ پھر انھوں نے اپنے گھر میں چار رکعات نماز پڑھی۔ پھر انھوں نے میرے ہاتھ کو پکڑا ہم عید گاہ کی طرف چلے گئے اور امام کے قریب ہو کر بیٹھے، جہاں وہ خطبہ سن رہے تھے ‘ جب نماز مکمل کی گئی تو اس سے پہلے اور بعد میں انھوں نے نماز ادا نہیں کی، یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس لوٹے اور گھر میں چار رکعت نماز ادا کی۔ سعید بن مسیب (رض) عید کے دن امام سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے اور عروہ بن زبیرعید الفطر کے دن نماز سے پہلے اور بعد میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ قاسم بن محمد عید گاہ کی طرف جانے سے پہلے چار رکعات پڑھا کرتے تھے اور محمد بن سیرین عید کے بعد آٹھ رکعات پڑھا کرتے تھے۔

نوٹ : ایک جماعت عید سے پہلے اور بعد میں نماز کو ناپسند کرتی ہے اور بعض لوگ اس کے بعد نماز پڑھنے کو ناپسند نہیں کرتے اور بعض عید گاہ میں نماز کو ناپسند کرتے ہیں، لیکن مسجد اور گھر میں عید کے دن نماز پڑھنے کو ناپسند نہیں کرتے۔

عید کا دن تمام دنوں کی طرح ہے اور جب سورج بلند ہوجائے تو نماز مباح ہوجاتی ہے جہاں بھی ادا کی جائے۔
(۶۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَلْخِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ الطُّوسِیَّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا عَوْنٌ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ أَبِی تَوَضَّأَ فِی یَوْمِ عِیدٍ ، ثُمَّ صَلَّی فِی أَہْلِہِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِی فَخَرَجْنَا إِلَی الْمُصَلَّی فَدَنَا قَرِیبًا مِنَ الإِمَامِ حَیْثُ یَسْمَعُ ، فَلَمَّا قُضِیَتِ الصَّلاَۃُ لَمْ یُصَلِّ قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا بَعْدَ أَنْ یَخْرُجَ مِنْ أَہْلِہِ حَتَّی یَرْجِعَ ، ثُمَّ صَلَّی فِی أَہْلِہِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ لَمَّا رَجَعَ۔

وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی یَوْمَ الْعِیدِ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّیَ الإِمَامُ۔

وَعَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی یَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ وَبَعْدَہَا فِی الْمَسْجِدِ۔وَعَن الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی قَبْلَ أَنْ یَغْدُوَ إِلَی الْمُصَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ۔

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی بَعْدَ الْعِیدِ ثَمَانَ رَکَعَاتٍ۔وَکَرِہَ الصَّلاَۃَ قَبْلَہَا وَبَعْدَہَا جَمَاعَۃٌ ، وَکَرِہَہَا قَبْلَہَا وَلَمْ یَکْرَہْہَا بَعْدَہَا بَعْضُہُمْ ، وَکَرِہَہَا بَعْضُہُمْ فِی الْمُصَلَّی وَلَمْ یَکْرَہْہَا فِی الْمَسْجِدِ وَفِی بَیْتِہِ وَیَوْمُ الْعِیدِ کَسَائِرِ الأَیَّامِ۔

وَالصَّلاَۃُ مُبَاحَۃٌ إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ حَیْثُ کَانَ الْمُصَلَّی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৬
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین نماز کی اہل اسلام کا طریقہ ہے وہ جہاں بھی ہوں
(٦٢٣٦) عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ایک بااعتماد شخض سے نقل فرماتے ہیں، جو حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نمازِ چاشت ‘ فطر اور جمعہ کی دو دو رکعات ہیں اور مسافر کے لیے مکمل نماز دو رکعت ہے۔ قصر نہیں یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کے مطابق ہے۔
(۶۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی وَعِمْرَانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ: عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی زُبَیْدٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الثِّقَۃِ عَنْ عُمَرَ قَالَ: صَلاَۃُ الأَضْحَی رَکْعَتَانِ ، وَالْفِطْرِ رَکْعَتَانِ ، وَالْجُمُعَۃِ رَکْعَتَانِ ، وَالْمُسَافِرِ رَکْعَتَانِ تَمَامٍ غَیْرِ قَصْرٍ عَلَی لِسَانِ النَّبِیِّ -ﷺ-

وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنْ عُمَرَ۔

[صحیح۔ تقدم ۵۷۱۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৭
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین نماز کی اہل اسلام کا طریقہ ہے وہ جہاں بھی ہوں
(٦٢٣٧) عبید اللہ بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ حضرت انس (رض) سے جب نمازِ عید امام سے رہ جاتی تو وہ اپنے گھر والوں کو جمع کر کے ویسے ہی نماز پڑھاتے جیسے امام عید کی نماز پڑھاتا ہے۔ انس بن مالک (رض) سے نقل کیا گیا کہ جب وہ اپنے گھر ” زاویہ “ میں ہوتے ہیں بصرہ میں عید کے لیے حاضر نہیں ہوتے۔ وہ اپنے غلاموں اور بیٹوں کو جمع کرتے ، پھر اپنے غلام عبداللہ بن ابی عتبہ کو حکم دیتے شہر وہنقل والوں کی طرح ان کو نماز پڑھاتے اور ان کی تکبیروں کی طرحتکبیرکہتے اور حسن بصری (رض) سے مسافر کے بارے میں نقل کیا جاتا ہے کہ اگر وہ چاشت کے وقت کو پالیتو وہ رک جائے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے، پھر دو رکعت نماز پڑھے۔ پھر اگر نماز چاشت پڑھنی ہے تو پڑھ لے۔

عکرمہ سے نقل کیا جاتا ہے کہ سواد والے عید میں جمع ہوئے اور دو رکعت نماز ادا کیجی سے امام کرتا ہے اور محمد بن سیرین سے منقول ہے کہ وہ پسند کرتے تھے کہ جب آدمی سے عیدین کی نماز رہ جائے وہ ” جبان “ جا کر ویسے ہی نماز ڑھے جیسے امام پڑھتا ہے اور عطاء فرماتے ہیں کہ نماز عید رہ جائے تو دو رکعت نماز ادا کرے، لیکن ان دونوں میں تکبیر نہیں ہے۔
(۶۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفِرَاینِیَانِ بِہَا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ خَادِمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: کَانَ أَنَسٌ إِذَا فَاتَتْہُ صَلاَۃُ الْعِیدِ مَعَ الإِمَامِ جَمَعَ أَہْلَہُ فَصَلَّی بِہِمْ مِثْلَ صَلاَۃِ الإِمَامِ فِی الْعِیدِ۔

وَیُذْکَرُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا کَانَ بِمَنْزِلِہِ بِالزَّاوِیَۃِ فَلَمْ یَشْہَدِ الْعِیدَ بِالْبَصْرَۃِ جَمَعَ مَوَالِیَہُ وَوَلَدَہُ ثُمَّ یَأْمُرُ مَوْلاَہُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی عُتْبَۃَ فَیُصَلِّی بِہِمْ کَصَلاَۃِ أَہْلِ الْمِصْرِ رَکْعَتَیْنِ وَیُکَبِّرُ بِہِمْ کَتَکْبِیرِہِمْ۔

وَعَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ فِی الْمُسَافِرِ یُدْرِکُہُ الأَضْحَی قَالَ: یَکُفُّ فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَضَحَّی إِنْ شَائَ۔

وَعَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّہُ قَالَ: أَہْلُ السَّوَادِ یَجْتَمِعُونَ فِی الْعِیدِ یُصَلُّونَ رَکْعَتَیْنِ کَمَا یَصْنَعُ الإِمَامُ۔

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ: کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ إِذَا فَاتَ الرَّجُلَ الصَّلاَۃُ فِی الْعِیدَیْنِ أَنْ یَمْضِیَ إِلَی الْجَبَّانِ فَیَصْنَعَ کَمَا یَصْنَعُ الإِمَامُ۔ وَعَنْ عَطَائٍ إِذَا فَاتَہُ الْعِیدُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ لَیْسَ فِیہِمَا تَکْبِیرٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৮
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے عید کے لیے آنے کا بیان
(٦٢٣٨) محمد ام عطیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ عیدین میں پر دہنشین عورتوں کو نکالیں اور حیض والیاں مسلمانوں کی جماعت اور ان کی دعا میں شامل ہوں اور نماز سے الگ رہیں۔
(۶۲۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: کُنَّا أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ فِی الْعِیدَیْنِ الْعَوَاتِقَ ذَوَاتِ الْخُدُورِ ، فَأَمَّا الْحُیَّضُ فَیَشْہَدْنَ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِینَ وَدُعَائَ ہُمْ وَیَعْتَزِلْنَ مُصَلاَّہُمْ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنِ ابْنِ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ۔

[صحیح۔ بخاری ۳۱۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৯
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے عید کے لیے آنے کا بیان
(٦٢٣٩) محمد بن سیرین ام عطیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ہم عیدین میں نوجوان ‘ پردہ نشین عورتوں کو بھی لائیں اور حیض والیوں کو حکم دیا کہ وہ عید گاہ سے الگ رہیں۔
(۶۲۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ التَّسْتُرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ

عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: أَمَرَنَا یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- أَنْ نُخْرِجَ فِی الْعِیدَیْنِ الْعَوَاتِقَ ، وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَأَمَرَ الْحُیَّضَ أَنْ یَعْتَزِلْنَ مُصَلَّی الْمُسْلِمِینَ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ حَمَّادٍ۔

[صحیح۔ انظر ما قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪০
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے عید کے لیے آنے کا بیان
(٦٢٤٠) حفصہ (رض) ام عطیہ سے نقل فرماتی ہیں کہ میرے ماں باپ فدا ہوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر، آپ نے ہمیں حکم دیا کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن ہم نوجوان اور پردہ نشین عورتوں کو بھی کو نکالیں اور حیض والیوں کو بھی۔ لیکن حیض والیاں نماز سے الگ رہیں اور بھلائی اور مسلمانوں کی دعا میں حاضر ہوں۔ کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! اگر کسی کے پاس چادر نہ ہو ؟ فرمایا : اس کی بہن اس کو چادر پہنا دے۔
(۶۲۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو عَلِیٍّ: الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بِبَغْدَادَ قَالَ أَبُو زَکَرِیَّا: أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ الْعَبَّاسِ وَقَالَ أَبُو عَلِیٍّ: أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: أَمَرَنَا بِأَبِی وَأُمِّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نُخْرِجَہُنَّ یَوْمَ الْفِطْرِ ، وَیَوْمَ النَّحْرِ الْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَالْحُیَّضَ ، فَأَمَّا الْحُیَّضُ فَیَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّی وَیَشْہَدْنَ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُسْلِمِینَ قَالَتْ: فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ: أَرَأَیْتَ إِحْدَاہُنَّ لاَ یَکُونُ لَہَا جِلْبَابٌ؟ فَقَالَ: ((لِتُلْبِسْہَا أُخْتُہَا مِنْ جِلْبَابِہَا))۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪১
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے عید کے لیے آنے کا بیان
(٦٢٤١) ایوب حفصہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم اپنی نوجوان عورتوں کو منع کرتے تھے کہ وہ عیدگاہ میں آئیں۔ ایک عورت آئی وہ قصر بن خلف کے پاس ٹھہری۔ وہ اپنی بہن سے نقل فرماتی ہیں کہ اس کے خاوند نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر بارہ غزوات کیے۔ فرماتی ہیں : میری بہن چھ غزوات میں ان کے ساتھ تھی ۔ فرماتی ہیں : ہم زخمیوں کی دوا کا بند و بست کرتی تھیں اور مریضوں کا خیال رکھتی تھیں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا : کیا ہمارے اوپر کوئی حرج ہے اگر اس کے پاس چادر نہ ہو تو وہ باہر نہ نکلے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اپنی سہیلی کی چادر اوڑھ لے۔ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں حاضر ہو۔ جب ام عطیہ آئیں تو میں نے ان سے سوال کیا : کیا آپ نے یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ فرماتی ہیں : ہاں اور وہ جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تذکرہ فرماتیں تو بابا کے لفظ ضرورکہتیں، میں نے ان سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ جوان اور پردہ نشین عورتیں اور حیض والیاں بھلائی اور دعا میں ضرور شامل ہوں۔ لیکن حیض والیاں نماز سے الگ رہیں۔ حفصہ فرماتی ہیں : میں نے کہا : حیض والیاں بھی ؟ تو انھوں نے فرمایا : کیا وہ عرفہ اور فلاں فلاں مقام پر حاضر نہیں ہوتیں۔
(۶۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی الثَّقَفِیَّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حَفْصَۃَ قَالَتْ: کُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ یَخْرُجْنَ فِی الْعِیدَیْنِ فَقَدِمَتِ امْرَأَۃٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِی خَلَفٍ فَحَدَّثَتْ عَنْ أُخْتِہَا وَکَانَ زَوْجُ أُخْتِہَا غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- اثْنَتَیْ عَشَرَۃَ غَزْوَۃً قَالَتْ وَأُخْتِی مَعَہُ فِی سِتِّ غَزَوَاتٍ قَالَتْ: وَکُنَّا نُدَاوِی الْکَلْمَی ، وَنَقُومُ عَلَی الْمَرْضَی فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-: ہَلْ عَلَی إِحْدَانَا بَأْسٌ إِنْ لَمْ یَکُنْ لَہَا جِلْبَابٌ أَنْ لاَ تَخْرُجَ؟ فَقَالَ: ((لِتُلْبِسْہَا صَاحِبَتُہَا مِنْ جِلْبَابِہَا فَتَشْہَدُ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُؤْمِنِینَ))۔فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِیَّۃَ سَأَلْتُہَا: ہَلْ سَمِعْتِ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ قَالَتْ: نَعَمْ بِأَبَا وَکَانَتْ لاَ تَذْکُرُ النَّبِیَّ -ﷺ- إِلاَّ قَالَتْ:بِأَبَا سَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((لِتَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ ، وَالْحُیَّضُ فَیَشْہَدْنَ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُؤْمِنِینَ ، وَیَعْتَزِلْنَ الْحُیَّضُ الْمُصَلَّی))۔فَقَالَتْ حَفْصَۃُ: فَقُلْتُ: الْحُیَّضُ؟ فَقَالَتْ: أَوَ لَیْسَتْ تَشْہَدُ عَرَفَۃَ وَتَشْہَدُ کَذَا وَتَشْہَدُ کَذَا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪২
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے عید کے لیے آنے کا بیان
(٦٢٤٢) ام عطیہ فرماتی ہیں کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ہم جوان، پردہ نشین اور کنواریوں کو عید گاہ لے کرجائیں۔ فرماتی ہیں کہ حیض والیاں لوگوں سے پیچھے رہتیں اور ان کے ساتھ تکبیریں کہتیں۔
(۶۲۴۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ الوَرَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: أَمَرَنَا یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- أَنْ نُخْرِجَ فِی الْعِیدَیْنِ الْعَوَاتِقَ ، وَالْمُخَبَّأَۃَ، وَالْبِکْرَ قَالَتْ: الْحُیَّضُ یَخْرُجْنَ فَیَکُنَّ خَلْفَ النَّاسِ یُکَبِّرْنَ مَعَ النَّاسِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ معنی سابقاً]
tahqiq

তাহকীক: