আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
کتاب العیدین - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭৫ টি
হাদীস নং: ৬২০৩
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ خطبہ سے پہلے نماز پڑھنے کا بیان
(٦٢٠٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عید الفطر اور عید الاضحی کے لیے نکلتے تو خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہوتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور لوگ اپنی جگہوں پر بیٹھے ہوتے تھے۔ اگر لشکر کی ضرورت ہوتی تو اس کا تذکرہ لوگوں سے فرماتے۔ اگر اس کے علاوہ کوئی ضرورت ہوتی تو اس کا حکم دیتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : تم صدقہ کرو اور زیادہ صدقہ عورتیں کرتیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے جاتے۔ یہ معاملہ ایسا ہی رہا کہ مروان بن حکم کا دور آیا۔ میں مروان بن حکم کے ساتھ نکلا، ہم عید گاہ آئے۔ وہاں کثیر بن صلت نے مٹی اور اینٹوں کا منبر بنایا ہوا تھا اور مروان اپنا ہاتھ چھڑوا رہے تھے گویا کہ وہ مجھے منبر کی طرف لے جا رہے ہوں اور میں اسے نماز کی طرف لے جا رہا تھا۔ جب میں نے دیکھاتو کہہ دیا کہ ابتدا نماز سے ہے۔ مروان کہنے لگا : اے ابو سعید ! وہ طریقہ چھوڑ دیا گیا، جو آپ جانتے ہیں۔ میں نے کہا : ہرگز نہیں اللہ کی قسم ! تم بھلائی کو نہیں پاسکتے جب تک وہ طریقہ اختیار نہ کرو جس کو میں جانتا ہوں۔
(۶۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ الدَّبَّاغُ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَخْرُجُ یَوْمَ الأَضْحَی وَیَوْمَ الْفِطْرِ فَیَبْدَأُ بِالصَّلاَۃِ فَإِذَا صَلَّی صَلاَتَہُ وَسَلَّمَ قَامَ فَأَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ وَہُمْ جُلُوسٌ فِی مُصَلاَّہُمْ فَإِنْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ بِبَعْثٍ ذَکَرَہُ لِلنَّاسِ أَوْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ بِغَیْرِ ذَلِکَ أَمَرَہُمْ بِہَا ، وَکَانَ یَقُولُ: تَصَدَّقُوا ۔وَکَانَ أَکْثَرُ مَنْ یَتَصَدَّقُ النِّسَائَ ثُمَّ یَنْصَرِفُ۔فَلَمْ یَزَلْ کَذَلِکَ حَتَّی کَانَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ فَخَرَجْتُ مُخَاصِرًا مَرْوَانَ حَتَّی أَتَیْنَا الْمُصَلَّی فَإِذَا کَثِیرُ بْنُ الصَّلْتِ قَدْ بَنَی مِنْبَرًا مِنْ طِینٍ وَلَبِنٍ وَإِذَا مَرْوَانُ یُنَازِعُنِی یَدَہُ کَأَنَّہُ یَجُرُّنِی نَحْوَ الْمِنْبَرِ وَأَنَا أَجُرُّہُ نَحْوَ الْمُصَلَّی ، فَلَّمَا رَأَیْتُ ذَلِکَ مِنْہُ قُلْتُ: إِنَّ الاِبْتِدَائَ بِالصَّلاَۃِ؟ فَقَالَ: لاَ یَا أَبَا سَعِیدٍ قَدْ تُرِکَ مَا تَعْلَمُ قُلْتُ: کَلاَّ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تَأْتُونَ بِخَیْرٍ مِمَّا أَعْلَمُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْصَرَفَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ وأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِیَاضٍ۔
[صحیح۔ بخاری ۹۱۳]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ الدَّبَّاغُ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَخْرُجُ یَوْمَ الأَضْحَی وَیَوْمَ الْفِطْرِ فَیَبْدَأُ بِالصَّلاَۃِ فَإِذَا صَلَّی صَلاَتَہُ وَسَلَّمَ قَامَ فَأَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ وَہُمْ جُلُوسٌ فِی مُصَلاَّہُمْ فَإِنْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ بِبَعْثٍ ذَکَرَہُ لِلنَّاسِ أَوْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ بِغَیْرِ ذَلِکَ أَمَرَہُمْ بِہَا ، وَکَانَ یَقُولُ: تَصَدَّقُوا ۔وَکَانَ أَکْثَرُ مَنْ یَتَصَدَّقُ النِّسَائَ ثُمَّ یَنْصَرِفُ۔فَلَمْ یَزَلْ کَذَلِکَ حَتَّی کَانَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ فَخَرَجْتُ مُخَاصِرًا مَرْوَانَ حَتَّی أَتَیْنَا الْمُصَلَّی فَإِذَا کَثِیرُ بْنُ الصَّلْتِ قَدْ بَنَی مِنْبَرًا مِنْ طِینٍ وَلَبِنٍ وَإِذَا مَرْوَانُ یُنَازِعُنِی یَدَہُ کَأَنَّہُ یَجُرُّنِی نَحْوَ الْمِنْبَرِ وَأَنَا أَجُرُّہُ نَحْوَ الْمُصَلَّی ، فَلَّمَا رَأَیْتُ ذَلِکَ مِنْہُ قُلْتُ: إِنَّ الاِبْتِدَائَ بِالصَّلاَۃِ؟ فَقَالَ: لاَ یَا أَبَا سَعِیدٍ قَدْ تُرِکَ مَا تَعْلَمُ قُلْتُ: کَلاَّ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تَأْتُونَ بِخَیْرٍ مِمَّا أَعْلَمُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْصَرَفَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ وأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِیَاضٍ۔
[صحیح۔ بخاری ۹۱۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৪
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر امام کھڑا ہو کر خطبہ دے
(٦٢٠٤) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کے دن دو رکعت نماز سے ابتدا فرماتے تھے۔ پھر سلام پھیرتے، پھر لوگوں کی طرف چہرہ کر کے کھڑے ہوجاتے۔ ان سے کلام کرتے اور صدقہ کا حکم فرماتے۔ اگر لشکر ترتیب دینے کا ارادہ ہوتا ہے تو اس کا حکم فرماتے وگرنہ چلے جاتے۔
(۶۲۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ أَنَّ عِیَاضَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَقُولُ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْرُجُ یَوْمَ الْعِیدَیْنِ فَیُصَلِّی فَیَبْدَأُ بِالرَّکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ فَیَقُومُ قَائِمًا یَسْتَقْبِلُ النَّاسَ بِوَجْہِہِ فَیُکَلِّمُہُمْ وَیَأْمُرُہُمْ بِالصَّدَقَۃِ فَإِنْ أَرَادَ أَنْ یَضْرِبَ عَلَی النَّاسِ بَعْثًا ذَکَرَہُ وَإِلاَّ انْصَرَفَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৫
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ منبر یا سواری پر خطبہ دینے کے جواز کا بیان
(٦٢٠٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نمازِ فطر کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) ‘ عمر (رض) عثمان (رض) کے ساتھ حاضر ہوا، وہ خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے۔ اس کے بعد خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ راوی فرماتے ہیں کہ گویا میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ رہا ہوں منبر سے اترتے ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو اپنے ہاتھوں سے بٹھا رہے تھے۔ پھر آپ ان میں سے راستہ بناتے ہوئے عورتوں کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بلال بھی موجود تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیات تلاوت فرمائی : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ } [الممتحنۃ : ١٢] اے نبی ! جب آپ کے پاس مومنہ عورتیں آئیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیعت کرنے کے لیے۔ جب آپ ان سے فارغ ہوئے تو فرمایا : تم ایسے ہی رہنا۔ صرف ایک عورت نے جواب دیا : ہاں۔ اس کے علاوہ کسی نے جواب نہیں دیا۔ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم نہیں جانتے کہ وہ کون تھی ؟ فرمایا : تم صدقہ کرو تو بلال (رض) نے کپڑا پھیلایا، پھر فرمایا : اب تم اپنے صدقے دو میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں تو وہ اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں بلال (رض) کے کپڑے میں پھینک رہی تھیں۔
(۶۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: شَہِدْتُ صَلاَۃَ الْفِطْرِ مَعَ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَکُلُّہُمْ یُصَلِّیہَا قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ یَخْطُبُ بَعْدُ قَالَ: فَنَزَلَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ حِینَ یُجْلِسُ الرِّجَالَ بِیَدِہِ ثُمَّ أَقْبَلَ یَشُقُّہُمْ حَتَّی أَتَی النِّسَائَ وَمَعَہُ بِلاَلٌ فَقَالَ {یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ} [الممتحنۃ: ۱۲] الآیَۃَ ، ثُمَّ قَالَ حِینَ فَرَغَ مِنْہَا: أَنْتُنَّ عَلَی ذَلِکَ ۔فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ لَمْ یُجِبْہُ غَیْرُہَا مِنْہُنَّ: نَعَمْ یَا نَبِیَّ اللَّہِ۔لاَ نَدْرِی حِینَئِذٍ مَنْ ہِیَ قَالَ: تَصَدَّقْنَ ۔فَبَسَطَ بِلاَلٌ ثَوْبَہُ ، ثُمَّ قَالَ: ہَلُمَّ فِدًا لَکُنَّ أَبِی وَأُمِّی فَجَعَلْنَ یُلْقِینَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِیمَ فِی ثَوْبِ بِلاَلٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔
[صحیح۔ بخاری ۹۳۶]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: شَہِدْتُ صَلاَۃَ الْفِطْرِ مَعَ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَکُلُّہُمْ یُصَلِّیہَا قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ یَخْطُبُ بَعْدُ قَالَ: فَنَزَلَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ حِینَ یُجْلِسُ الرِّجَالَ بِیَدِہِ ثُمَّ أَقْبَلَ یَشُقُّہُمْ حَتَّی أَتَی النِّسَائَ وَمَعَہُ بِلاَلٌ فَقَالَ {یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ} [الممتحنۃ: ۱۲] الآیَۃَ ، ثُمَّ قَالَ حِینَ فَرَغَ مِنْہَا: أَنْتُنَّ عَلَی ذَلِکَ ۔فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ لَمْ یُجِبْہُ غَیْرُہَا مِنْہُنَّ: نَعَمْ یَا نَبِیَّ اللَّہِ۔لاَ نَدْرِی حِینَئِذٍ مَنْ ہِیَ قَالَ: تَصَدَّقْنَ ۔فَبَسَطَ بِلاَلٌ ثَوْبَہُ ، ثُمَّ قَالَ: ہَلُمَّ فِدًا لَکُنَّ أَبِی وَأُمِّی فَجَعَلْنَ یُلْقِینَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِیمَ فِی ثَوْبِ بِلاَلٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔
[صحیح۔ بخاری ۹۳۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৬
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ منبر یا سواری پر خطبہ دینے کے جواز کا بیان
(٦٢٠٦) عطاء جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے دن نماز پڑھی۔ پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ سے فارغ ہوئے تو عورتوں کے پاس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو وعظ و نصیحت کی۔ اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلال کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور بلال اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے اور عورتیں اس میں صدقہ ڈال رہی تھیں۔
(۶۲۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَاء ٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُہُ یَقُولُ: إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَامَ یَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّی فَبَدَأ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- نَزَلَ فَأَتَی النِّسَائَ فَذَکَّرَہُنَّ وَہُوَ یَتَوَکَّأُ عَلَی یَدِ بِلاَلٍ وَبِلاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَہُ یُلْقِینَ فِیہِ النِّسَائُ الصَّدَقَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۱۸۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৭
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ منبر یا سواری پر خطبہ دینے کے جواز کا بیان
(٦٢٠٧) (الف) عبد الرزاق نے اسی مثل بیان کیا ہے، لیکن فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا کہ وہ صدقہ فطر تھا ؟ فرمایا : نہیں بلکہ عورتیں اپنی جانب سے صدقہ کر رہی تھیں۔ بس وہ ڈالے جا رہی تھیں۔ میں نے عطاء سے کہا : کیا اب بھی امام پر لازم ہے کہ وہ عورتوں کے پاس آئے، ان کو وعظ کرے جب خطبہ سے فارغ ہوجائے ؟ فرمایا : میری عمر کی قسم ! یہ ان پر حق تو ہے لیکن نہ جانے وہ اس کو کرتے نہیں ہیں۔
(ب) جابر (رض) فرماتے ہیں : یہ ابتدا میں تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلال پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوجاتے اور اللہ سے تقویٰکا حکم فرماتے۔ پھر انھوں نے عورتوں کی طرف جانے کا تذکرہ کیا ۔ منبر سے اترنے کا تذکرہ نہیں کیا۔ ابوبکرہ کی حدیث میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو منیٰ میں خطبہ ارشاد فرمایا، لیکن سواری سے نیچے نہیں اترے۔
(ب) جابر (رض) فرماتے ہیں : یہ ابتدا میں تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلال پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوجاتے اور اللہ سے تقویٰکا حکم فرماتے۔ پھر انھوں نے عورتوں کی طرف جانے کا تذکرہ کیا ۔ منبر سے اترنے کا تذکرہ نہیں کیا۔ ابوبکرہ کی حدیث میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو منیٰ میں خطبہ ارشاد فرمایا، لیکن سواری سے نیچے نہیں اترے۔
(۶۲۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلَ إِسْنَادِہِ۔
وَزَادَ قُلْتُ لِعَطَائٍ: زَکَاۃُ یَوْمِ الْفِطْرِ قَالَ: لاَ وَلَکِنَّہُ صَدَقَۃٌ یَتَصَدَّقْنَ بِہَا حِینَئِذٍ تُلْقِی الْمَرْأَۃُ فَتَخَہَا وَیُلْقِینَ وَیُلْقِینَ۔قُلْتُ لِعَطَائٍ: أَتَرَی حَقًّا عَلَی الإِمَامِ الآنَ أَنْ یَأْتِیَ النِّسَائَ حِینَ یَفْرُغُ فَیُذَکِّرَہُنَّ؟ قَالَ: إِی لَعَمْرِی إِنَّ ذَلِکَ لَحَقٌّ عَلَیْہِمْ وَمَا لَہُمْ لاَ یَفْعَلُونَ ذَلِکَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ بِہَذِہِ الزِّیَادَۃِ۔
قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَلَمَّا فَرَغَ نَزَلَ فَأَتَی النِّسَائَ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ کَانَ عَلَی مُرْتَفَعٍ فَنَزَلَ۔
وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ فَقَالَ فِی ابْتِدَائِہِ: ثُمَّ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَأَمَرَ بِتَقْوَی اللَّہِ ، ثُمَّ ذَکَرَ مُضِیَّہُ إِلَی النِّسَائِ وَلَمْ یَذْکُرْ لَفْظَ النُّزُولِ۔ وَلَکِنْ فِی حَدِیثِ أَبِی بَکْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَطَبَہُمْ بِمِنًی یَوْمَ النَّحْرِ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۸]
وَزَادَ قُلْتُ لِعَطَائٍ: زَکَاۃُ یَوْمِ الْفِطْرِ قَالَ: لاَ وَلَکِنَّہُ صَدَقَۃٌ یَتَصَدَّقْنَ بِہَا حِینَئِذٍ تُلْقِی الْمَرْأَۃُ فَتَخَہَا وَیُلْقِینَ وَیُلْقِینَ۔قُلْتُ لِعَطَائٍ: أَتَرَی حَقًّا عَلَی الإِمَامِ الآنَ أَنْ یَأْتِیَ النِّسَائَ حِینَ یَفْرُغُ فَیُذَکِّرَہُنَّ؟ قَالَ: إِی لَعَمْرِی إِنَّ ذَلِکَ لَحَقٌّ عَلَیْہِمْ وَمَا لَہُمْ لاَ یَفْعَلُونَ ذَلِکَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ بِہَذِہِ الزِّیَادَۃِ۔
قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَلَمَّا فَرَغَ نَزَلَ فَأَتَی النِّسَائَ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ کَانَ عَلَی مُرْتَفَعٍ فَنَزَلَ۔
وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ فَقَالَ فِی ابْتِدَائِہِ: ثُمَّ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَأَمَرَ بِتَقْوَی اللَّہِ ، ثُمَّ ذَکَرَ مُضِیَّہُ إِلَی النِّسَائِ وَلَمْ یَذْکُرْ لَفْظَ النُّزُولِ۔ وَلَکِنْ فِی حَدِیثِ أَبِی بَکْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَطَبَہُمْ بِمِنًی یَوْمَ النَّحْرِ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৮
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ منبر یا سواری پر خطبہ دینے کے جواز کا بیان
(٦٢٠٨) عبد الرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید الاضحی کے دن سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا اور میں اس کی لگام کو پکڑے ہوئے تھا آپ نے پوچھا : یہ کونسا دن ہے ؟۔۔۔
(۶۲۰۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی رَاحِلَتِہِ یَوْمَ النَّحْرِ وَأَمْسَکْتُ إِمَّا قَالَ بِخِطَامِہَا وَإِمَّا قَالَ بِزِمَامِہَا قَالَ: أَیُّ یَوْمٍ ہَذَا ۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২০৯
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ منبر یا سواری پر خطبہ دینے کے جواز کا بیان
(٦٢٠٩) (الف) اسماعیل فرماتے ہیں کہ میں نے ابو باہل کو دیکھا وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اوٹنی پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے جس کو نکیل ڈالی ہوئی تھی اور ایک حبشی غلام اسیتھامے ہوئے تھا۔
(ب) مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کے دن اپنی سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا اور ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کے دن اپنی سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا۔
(ب) مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کے دن اپنی سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا اور ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کے دن اپنی سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا۔
(۶۲۰۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَخِیہِ عَنْ أَبِی کَاہِلٍ قَالَ إِسْمَاعِیلُ وَقَدْ رَأَیْتُ أَبَا کَاہِلٍ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ عِیدٍ عَلَی نَاقَۃٍ خَرْمَائَ وَحَبَشِیٌّ مُمْسِکٌ بِخِطَامِہَا۔
ورُوِّینَا عَنْ أَبِی جَمِیلَۃَ أَنَّہُ رَأَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعَلِیًّا وَالْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ خَطَبَ یَوْمَ الْعِیدِ عَلَی رَاحِلَتِہِ وَعَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ خَطَبَ یَوْمَ الْعِیدِ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔ [صحیح۔ أحمد ۴/۱۷۷]
ورُوِّینَا عَنْ أَبِی جَمِیلَۃَ أَنَّہُ رَأَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعَلِیًّا وَالْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ خَطَبَ یَوْمَ الْعِیدِ عَلَی رَاحِلَتِہِ وَعَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ خَطَبَ یَوْمَ الْعِیدِ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔ [صحیح۔ أحمد ۴/۱۷۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১০
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ منبر یا سواری پر خطبہ دینے کے جواز کا بیان
(٦٢١٠) عبد الملک بن عمیر کہتے ہیں کہ میں نے مغیرہ بنشعبہ کو دیکھا، انھوں نے عید الفطر اور عید الاضحی کی دو رکعت پڑھائیں، پھر اپنے اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا، لیکن اذان اور اقامت نہیں کہی گئی۔
(۶۲۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ: رَأَیْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ أَضْحًی أَوْ فِطْرٍ صَلَّی بِالنَّاسِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ خَطَبَ عَلَی بَعِیرٍ وَلَمْ یُؤَذِّنْ وَلَمْ یُقِمْ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১১
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ امام منبر پر چڑھتے ہی سلام کہے
(٦٢١١) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب منبر پر چڑھتے تو سلام کہتے۔
(۶۲۱۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَابْنُ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْمُہَاجِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا صَعِدَ عَلَی الْمِنْبَرِ سَلَّمَ۔تَفَرَّدَ بِہِ ابْنُ لَہِیعَۃَ۔
[حسن لغیرہٖ۔ تقدم ۵۷۴۱]
[حسن لغیرہٖ۔ تقدم ۵۷۴۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১২
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ امام کا منبر پر بیٹھ کر دوبارہ خطبہ کے لیے اٹھنا اور خطبہ جمعہ پر قیاس کرتے ہوئے اور دو خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھنا
(٦٢١٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر ‘ عید الاضحی اور جمعہ کے دن منبر پر بیٹھا کرتے تھے اور جب مؤذن خاموش ہوجاتا تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے، پھر بیٹھ جاتے۔ پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ ارشاد فرماتے۔ پھر منبر سے نیچے اترتے اور نماز پڑھتے۔
راوی نے پہلے تو عیدین اور جمعہ اکٹھا بیان کردیا، لیکن بعد میں صرف جمعہ کے بارے میں بیان کیا۔
راوی نے پہلے تو عیدین اور جمعہ اکٹھا بیان کردیا، لیکن بعد میں صرف جمعہ کے بارے میں بیان کیا۔
(۶۲۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ الْبَزَّارُ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقْعُدُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْفِطْرِ وَالأَضْحَی عَلَی الْمِنْبَرِ فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَامَ فَخَطَبَ ، ثُمَّ جَلَسَ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَخْطُبُ، ثُمَّ یَنْزِلُ فَیُصَلِّی فَجَمَعَ إِنْ کَانَ مَحْفُوظًا بَیْنَ الْجُمُعَۃِ وَالْعِیدَیْنِ فِی الْقَعْدَۃِ ثُمَّ رَجَعَ بِالْخَبَرِ إِلَی حِکَایَۃِ الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۱۵۱۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৩
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ امام کا منبر پر بیٹھ کر دوبارہ خطبہ کے لیے اٹھنا اور خطبہ جمعہ پر قیاس کرتے ہوئے اور دو خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھنا
(٦٢١٣) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بیان فرماتے ہیں کہ امام عیدین میں دو خطبے دے اور ان کے درمیان بیٹھ کر فاصلہ کرے۔
(۶۲۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: السُّنَّۃُ أَنْ یَخْطُبَ الإِمَامُ فِی الْعِیدَیْنِ خُطْبَتَیْنِ یَفْصِلُ بَیْنَہُمَا بِجُلُوسٍ۔
[ضعیف جداً]
[ضعیف جداً]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৪
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین کے خطبہ میں تکبیر کہنے کا بیان
(٦٢١٤) عبداللہ بن محمد اپنے آباء و اجداد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے تھے کہ خطبہ کے دوران تکبیر کہیں۔
(۶۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمَّارُ بْنُ حَفْصٍ وَعُمَرُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ آبَائِہِمْ عَنْ أَجْدَادِہِمْ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَبْدَأُ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ وَکَانَ یُحِبُّ أَنْ یُکَبِّرَ التَّکْبِیرَ بَیْنَ أَضْعَافِ الْخُطْبَۃِ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۱۲۸۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৫
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین کے خطبہ میں تکبیر کہنے کا بیان
(٦٢١٥) مسروق فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) عیدین میں نو نو تکبیریں کہتے تھے۔ ابتدا اور اختتام بھی تکبیر سے کرتے تھے۔
(۶۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: کَانَ عَبْدُ اللَّہِ یُکَبِّرُ فِی الْعِیدَیْنِ تِسْعًا تِسْعًا یَفْتَتِحُ بِالتَّکْبِیرِ وَیَخْتِمُ بِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۵۶۸۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৬
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین کے خطبہ میں تکبیر کہنے کا بیان
(٦٢١٦) (الف) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ امام عید الفطر اور عید الاضحی کے دن جب منبر پر بیٹھے تو خطبہ سے پہلے نو تکبیریں کہنا سنت ہے اور سات جس وقت وہ کھڑا ہو۔ پھر وہ دعا کرے اور اس کے بعد تکبیر کہے جو اس کے مقدر میں ہو۔
(ب) عبید اللہ فرماتے ہیں کہ نو تکبیریں مسلسل کہے، جب پہلے خطبہ میں کھڑا ہو اور سات تکبیریں مسلسل کہے جب دوسرے خطبہ میں ہو۔
(ب) عبید اللہ فرماتے ہیں کہ نو تکبیریں مسلسل کہے، جب پہلے خطبہ میں کھڑا ہو اور سات تکبیریں مسلسل کہے جب دوسرے خطبہ میں ہو۔
(۶۲۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ خَرَّزَاذَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَہُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ: السُّنَّۃُ تَکْبِیرُ الإِمَامِ یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ الأَضْحَی حِینَ یَجْلِسُ عَلَی الْمِنْبَرِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ تِسْعَ تَکْبِیرَاتٍ ، وَسَبْعًَا حِینَ یَقُومُ ثُمَّ یَدْعُو وَیُکَبِّرُ بَعْدُ مَا بَدَا لَہُ۔وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ تِسْعًا تَتْرَی إِذَا قَامَ فِی الأُولَی وَسَبْعًا تَتْرَی إِذَا قَامَ فِی الْخُطْبَۃِ الثَّانِیَۃِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৭
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین کے خطبہ میں تکبیر کہنے کا بیان
(٦٢١٧) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن منبر پر خطبہ سے پہلے امام کا تکبیر کہنا سنت ہے۔ امام خطبہ سے پہلے منبر پر کھڑے ہو کر نو تکبیریں مسلسل کہے اور ان کے درمیان کلام کے ذریعے فاصلہ نہ ہو، پھر وہ خطبہ دے ‘ پھر تھوڑی دیر بیٹھ جائے، پھر دوسرے خطبہ کے لیے کھڑا ہو ‘ پھر مسلسل سات تکبیریں کہے۔ ان کے درمیان کلام کے ذریعے فاصلہ نہ کرے، پھر خطبہ دے۔
(۶۲۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: السُّنَّۃُ فِی تَکْبِیرِ یَوْمِ الأَضْحَی وَالْفِطْرِ عَلَی الْمِنْبَرِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ أَنْ یَبْتَدِئَ الإِمَامُ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ وَہُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ بِتِسْعِ تَکْبِیرَاتٍ تَتْرَی لاَ یَفْصِلُ بَیْنَہَا بِکَلاَمٍ ، ثُمَّ یَخْطُبُ ، ثُمَّ یَجْلِسُ جَلْسَۃً ثُمَّ یَقُومُ فِی الْخُطْبَۃِ الثَّانِیَۃِ فَیَفْتَتِحُہَا بِسَبْعِ تَکْبِیرَاتٍ تَتْرَی لاَ یَفْصِلُ بَیْنَہَا بِکَلاَمٍ ثُمَّ یَخْطُبُ۔
[ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی فی الام جلد ۱ صفحہ ۳۹۷ ]
[ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی فی الام جلد ۱ صفحہ ۳۹۷ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৮
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین کے خطبہ میں تکبیر کہنے کا بیان
(٦٢١٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ امام عید الفطر اور عید الاضحی کے دن پہلے خطبہ میں ٥١ یا ٥٣ تکبیریں کہے اور اپنے دونوں خطبوں کے درمیان کلام کے ذریعے فاصلہ کرے۔
(۶۲۱۸) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی الثِّقَۃُ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ أَنَّہُ أُثْبِتَ لَہُ کِتَابٌ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِیہِ تَکْبِیرُ الإِمَامِ فِی الْخُطْبَۃِ الأُولَی یَوْمَ الْفِطْرِ وَالأَضْحَی إِحْدَی أَوْ ثَلاَثٌ وَخَمْسِینَ تَکْبِیرَۃً فِی فُصُولِ الْخُطْبَۃِ بَیْنَ ظَہْرَانَیِ الْکَلاَمِ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی فی الامر جلد ۱ صفحہ ۳۹۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২১৯
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ لاٹھی پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان
(٦٢١٩) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ ہم عید الاضحی کے دن عید گاہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور لوگوں کو سلام کیا، پھر فرمایا کہ تمہارے آج کے دن کا سب سے پہلا کام نماز ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آگے بڑھ کر دو رکعت نماز پڑھائی، پھر سلام پھیرا اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لاٹھی یا کمان پکڑائی گئی۔ آپ نے اس پر ٹیک لگائی اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی۔
(۶۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ أَبِی جَنَابٍ الْکَلْبِیِّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: کُنَّا جُلُوسًا فِی الْمُصَلَّی یَوْمَ أَضْحًی فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلَّمَ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مَنْسَکِ یَوْمِکُمْ ہَذَا الصَّلاَۃُ ۔قَالَ: فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْہِہِ وَأُعْطِیَ قَوْسًا أَوْ عَصًا فَاتَّکَأَ عَلَیْہَا فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۴/۲۸۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২০
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ امام کا لوگوں کو خطبہ میں اللہ کی اطاعت کا حکم دینا ، ان کو صدقہ اور اللہ کے قرب پر ابھارنا اور نافرمانی سے منع کرنا
(٦٢٢٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ وہ عید کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر تھے ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ سے پہلے نماز بغیر اذان اور اقامت کے پڑھائی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلال (رض) پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور ان کو وعظ و نصیحت کی ۔ اسی طرح بلال (رض) پر ٹیک لگائے ہوئے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کے پاس آئے اور ان کو وعظ و نصیحت کی اور فرمایا : تم صدقہ کیا کرو؛ کیونکہ تمہاری اکثریت جہنم کا ایندھن ہے تو ایک ادنیٰ درجہ کی عورت سیاہ رخساروں والی کھڑی ہوئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بہت زیادہ شکوہ کرتی ہو اور خاوندوں کی ناشکری۔ عورتیں اپنی انگوٹھیاں ‘ ہار ‘ اور بالیاں اتارناشروع ہوئیں اور حضرت بلال (رض) کو صدقہ کے طور پردے رہی تھیں۔
(۶۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ شَہِدَ الصَّلاَۃَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی یَوْمِ عِیدٍ۔فَبَدَأَ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَۃٍ ، ثُمَّ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، وَوَعَظَہُمْ ، وَذَکَّرَہُمْ وَمَضَی مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَأَتَی النِّسَائَ فَوَعَظَہُنَّ ، وَذَکَّرَہُنَّ وَقَالَ: ((تَصَدَّقْنَ فَإِنَّ أَکْثَرَکُنَّ حَطَبُ جَہَنَّمَ))۔فَقَامَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ سَفِلَۃِ النِّسَائِ سَفْعَائُ الْخَدَّیْنِ فَقَالَتْ لِمَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: ((إِنَّکُنَّ تُکْثِرْنَ الشَّکَاۃَ ، وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ))۔فَجَعَلْنَ یَتَصَدَّقْنَ مِنْ خَوَاتِیمِہِنَّ وَقَلاَئِدِہِنَّ وَأَقْلِبَتِہِنَّ یُعْطِینَہُ بِلاَلاً یَتَصَدَّقْنَ بِہِ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۱۹۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২১
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ امام کا لوگوں کو خطبہ میں اللہ کی اطاعت کا حکم دینا ، ان کو صدقہ اور اللہ کے قرب پر ابھارنا اور نافرمانی سے منع کرنا
(٦٢٢١) عبد الملک بن أبی سلیمان اسی جیسی حدیث بیان کرتے ہیں۔ مگر اس میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلال پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کے تقویٰ کا حکم دیا ‘ اطاعت پر ابھارا اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی۔ پھر عورتوں کے پاس آئے۔ اس حدیث کے آخر میں ہے کہ عورتیں اپنے زیور ‘ بالیاں اور انگوٹھیاں بلال (رض) کے کپڑے میں ڈال رہی تھیں۔
(۶۲۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ مَعْنَاہُ۔إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ثُمَّ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَأَمَرَ بِتَقْوَی اللَّہِ ، وَحَثَّ عَلَی طَاعَتِہِ ، وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَکَّرَہُمْ ثُمَّ مَضَی حَتَّی أَتَی النِّسَائَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ: فَجَعَلْنَ یَتَصَدَّقْنَ مِنْ حُلِیِّہِنَّ یُلْقِینَ فِی ثَوْبِ بِلاَلٍ مِنْ أَقْرَاطِہِنَّ وَخَوَاتِیمِہِنَّ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۱۹۸]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۱۹۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২২
کتاب العیدین
পরিচ্ছেদঃ عیدین کے خطبہ کو غور سے سننے کا بیان
(٦٢٢٢) مجاہد ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ چار جگہوں میں کلام کو ناپسند کرتے تھے : عیدین ‘ نماز استسقاء اور جمعہ کے دن۔
(۶۲۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ الْخُطَبِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ حَدَّثَنَا قَیْسٌ وَیَحْیَی بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: یُکْرَہُ الْکَلاَمُ فِی أَرْبَعَۃِ مَوَاطِنَ فِی الْعِیدَیْنِ وَالاِسْتِسْقَائِ وَیَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক: