আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
کتاب الصلوة - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২১৬৬ টি
হাদীস নং: ৩৪১৬
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ اگر نماز میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو سمجھانے کی غرض سے اشارہ کرنے کا جواز
(٣٤١٦) حضرت ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس، عبدالرحمن بن ازہر اور مسور بن مخرمہ (رض) نے انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس بھیجا تو انھوں نے کہا۔۔۔ پھر انھوں نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے مکمل حدیث ذکر کی فرمایا : انھوں نے مجھے ام سلمہ (رض) کی طرف بھیج دیا۔ پس ام سلمہ (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان دونوں رکعتوں کو نماز عصر کے بعد پڑھنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے لیکن میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز عصر پڑھی اور میرے پاس تشریف لائے، اس وقت انصار میں سے بنو حرام کی چند عورتیں بھی میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، آپ نے ان دو رکعتوں کو پڑھا تو میں نے ایک لڑکی کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا اور اسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک طرف کھڑے ہونے کے لیے کہا اور کہا کہ آپ انھیں بتائیں کہ ام سلمہ (رض) کہہ رہی ہیں : اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو ان دو رکعتوں کو پڑھنے سے منع کرتے ہوئے سنا اور اب آپ کو انھیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ؟ ” اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا تو پیچھے ہٹ جانا۔ اس لڑکی نے ویسے ہی کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دور ہوگئی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : ” اے ابو امیہ کی بیٹی ! تم نے نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے متعلق دریافت کیا ہے۔ یہ اس لیے کہ قبیلہ عبدالقیس کے لوگ میرے پاس آئے تھے، انھوں نے اپنی قوم کے اسلام کے متعلق بتایا اور انھوں نے مجھے ظہر کے بعد کی دو رکعتوں سے مصروف رکھا۔ یہ دو رکعتیں وہی ہیں۔
(۳۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْہَرَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَرْسَلُوہُ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَأَنَّہُمْ رَدُّوہُ إِلَی أُمِّ سَلَمَۃَ ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنْہُمَا ، ثُمَّ رَأَیْتُہُ یُصَلِّیہِمَا ، أَمَّا حِینَ صَلاَّہُمَا فَإِنَّہُ صَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِی نِسْوَۃٌ مِنْ بَنِی حَرَامٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَصَلاَّہُمَا ، فَأَرْسَلْتُ إِلَیْہِ الْجَارِیَۃَ فَقُلْتُ: قُومِی لِجَنْبِہِ فَقُولِی لَہُ: تَقُولُ أُمُّ سَلَمَۃَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَسْمَعُکَ تَنْہَی عَنْ ہَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ ، وَأَرَاکَ تُصَلِّیہِمَا ، فَإِنْ أَشَارَ بِیَدِہِ فَاسْتَأْخِرِی عَنْہُ - قَالَتْ - فَفَعَلَتِ الْجَارِیَۃُ ، فَأَشَارَ بِیَدِہِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْہُ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((یَا بِنْتَ أَبِی أُمَیَّۃَ سَأَلْتِ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ، إِنَّہُ أَتَانَا نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَیْسِ بِالإِسْلاَمِ مِنْ قَوْمِہِمْ ، فَشَغَلُونِی عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ ، فَہُمَا ہَاتَانِ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۷۶۔ مسلم ۸۳۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪১৭
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ اگر نماز میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو سمجھانے کی غرض سے اشارہ کرنے کا جواز
(٣٤١٧) نافع سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کرلیا کرتے تھے۔
(۳۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُشِیرُ فِی الصَّلاَۃِ بِیَدِہِ۔ [صحیح۔ وللحدیث شواہد مضت فی ۳۴۰۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪১৮
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ اگر نماز میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو سمجھانے کی غرض سے اشارہ کرنے کا جواز
(٣٤١٨) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہاتھ سے اشارہ کرلیا کرتے تھے۔
(۳۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ وَخُشَیْشُ بْنُ أَصْرَمَ قَالُوا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُشِیرُ فِی الصَّلاَۃِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪১৯
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ اگر نماز میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو سمجھانے کی غرض سے اشارہ کرنے کا جواز
(٣٤١٩) اسماء بنت ابی بکر (رض) بیان کرتی ہیں کہ جب سورج گرہن ہوا تو میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئی، لوگ نماز پڑھ رہے تھے، میں بھی کھڑی تھی، میں نے کہا : لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ انھوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور سبحان اللہ کہا۔ میں نے پوچھا : کیا کوئی نشانی ہے ؟ انھوں نے اشارے سے کہا : ہاں۔۔۔
(۳۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا ُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: أَتَیْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ ، فَإِذَا النَّاسُ قِیَامٌ یُصَلُّونَ وَإِذَا ہِیَ قَائِمَۃٌ ، قَالَتْ فَقُلْتُ: مَا لِلنَّاسِ؟ فَأَشَارَتْ بِیَدِہَا إِلَی السَّمَائِ وَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّہِ۔فَقُلْتُ: آیَۃٌ؟ فَأَشَارَتْ أَنْ نَعَمْ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔[صحیح۔ سیأتی تخریجہ فی کتاب الکسوف ان شاء اللہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔[صحیح۔ سیأتی تخریجہ فی کتاب الکسوف ان شاء اللہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২০
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ اگر نماز میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو سمجھانے کی غرض سے اشارہ کرنے کا جواز
(٣٤٢٠) (ا) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کے لیے نماز میں ” سبحان اللہ “ کہنا ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔ جو شخص نماز میں ایسا اشارہ کرے جس کا کوئی مفہوم تو اشارہ کرنے والا نماز کو لوٹائے۔
(ب) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول صحیح حدیث میں ہے کہ آپ نماز میں اشارہ کرلیا کرتے تھے۔
(ب) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول صحیح حدیث میں ہے کہ آپ نماز میں اشارہ کرلیا کرتے تھے۔
(۳۴۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی دَاوُدَ وَہُوَ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ أَبِی غَطَفَانَ الْمُرِّیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((التَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسْوَانِ ، وَمَنْ أَشَارَ فِی صَلاَتِہِ إِشَارَۃً تُفْہَمُ عَنْہُ فَلْیُعِدْہَا))۔قَالَ عَلِیٌّ قَالَ لَنَا ابْنُ أَبِی دَاوُدَ: أَبُو غَطَفَانَ ہَذَا رَجُلٌ مَجْہُولٌ۔وَآخِرُ الْحَدِیثِ زِیَادَۃٌ فِی الْحَدِیثِ فَلَعَلَّہُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ إِسْحَاقَ۔وَالصَّحِیحُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- :أَنَّہُ کَانَ یُشِیرُ فِی الصَّلاَۃِ۔رَوَاہُ أَنَسٌ وَجَابِرٌ وَغَیْرُہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔قَالَ عَلِیٌّ: وَرَوَاہُ ابْنُ عُمَرَ وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداود ۹۴۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২১
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں بچے کو اٹھانا اور نیچے رکھنا
(٣٤٢١) ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نواسی امامہ بنت زینب (رض) جو ابو العاص بن ربیعہ کی صاحبزادی تھیں، کو اٹھا کر نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ جب سجدہ کرتے تو انھیں بٹھا دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو اٹھالیتے۔
(۳۴۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی وَہْوَ حَامِلٌ أُمَامَۃَ بِنْتَ زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلأَبِی الْعَاصِ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَہَا وَإِذَا قَامَ حَمَلَہَا۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۹۴۔ مسلم ۵۴۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২২
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں بچے کو اٹھانا اور نیچے رکھنا
(٣٤٢٢) ابوقتادہ انصاری (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ لوگوں کو امامت کروا رہے ہیں اور امامہ بنت ابی العاص جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صاحبزادی زینب (رض) کی بیٹی تھیں ، آپ کے کندھوں پر بیٹھی تھیں۔ جب آپ رکوع کرتے تو انھیں بٹھا دیتے اور جب سجدے سے فارغ ہوتے تو پھر اٹھالیتے۔
(۳۴۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ أَنَّہُمَا سَمِعَا عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ یُخْبِرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَؤُمُّ النَّاسَ وَأُمَامَۃُ بِنْتُ أَبِی الْعَاصِ وَہْیَ ابْنَۃُ زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی عَاتِقِہِ ، فَإِذَا رَکَعَ وَضَعَہَا ، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ السُّجُودِ أَعَادَہَا۔لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ أَنَّہُمَا سَمِعَا عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ یُخْبِرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَؤُمُّ النَّاسَ وَأُمَامَۃُ بِنْتُ أَبِی الْعَاصِ وَہْیَ ابْنَۃُ زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی عَاتِقِہِ ، فَإِذَا رَکَعَ وَضَعَہَا ، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ السُّجُودِ أَعَادَہَا۔لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২৩
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ بچہ نمازی کی پیٹھ پر چڑھ جائے اور اس کے کپڑوں کے ساتھ لٹکنے لگے تو وہ اس کو منع نہ کرنے کے جواز کا بیان
(٣٤٢٣) عبداللہ بن شداد بن ہا د اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس اپنے نواسے حسن یا حسین (رض) کو اٹھائے ہوئے تشریف لائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو انھیں اپنے دائیں پاؤں کے قریب بٹھا دیا ۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور اس کو بہت طویل کردیا۔ میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو سجدے میں ہیں اور بچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیٹھ پر سوار ہے۔ میں دوبارہ سجدے میں چلا گیا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز سے سلام پھیرا تو لوگوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول اللہ ! آپ نے اس نماز میں بہت ہی لمبا سجدہ کیا، اتنا لمبا سجدہ تو آپ نہیں کرتے، کیا دوران نماز آپ کو کوئی حکم دیا گیا یا آپ کی طرف وحی کی جا رہی تھی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان میں سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ بلکہ میرا بیٹا میرے اوپر سوار تھا، مجھے اچھا نہ لگا کہ میں جلدی کروں اور وہ اپنا شوق پورا نہ کر پائے۔
(۳۴۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ حَامِلٌ أَحَدَ ابْنَیْہِ الْحَسَنَ أَوِ الْحُسَیْنَ ، فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَوَضَعَہُ عِنْدَ قَدَمِہِ الْیُمْنَی ، فَسَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَجْدَۃً أَطَالَہَا۔ قَالَ أَبِی فَرَفَعْتُ رَأْسِی مِنْ بَیْنِ النَّاسِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَاجِدٌ وَإِذَا الْغُلاَمُ رَاکِبٌ عَلَی ظَہْرِہِ ، فَعُدْتُ فَسَجَدْتُ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ النَّاسُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ سَجَدْتَ فِی صَلاَتِکَ ہَذِہِ سَجْدَۃً مَا کُنْتَ تَسْجُدُہَا أَفَشَیْئٌ أُمِرْتَ بِہِ أَوْ کَانَ یُوحَی إِلَیْکَ؟ قَالَ: ((کُلُّ ذَلِکَ لَمْ یَکُنْ ، إِنَّ ابْنِی ارْتَحَلَنِی فَکَرِہْتُ أَنْ أُعْجِلَہُ حَتَّی یَقْضِیَ حَاجَتَہُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۱۱۴۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২৪
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ بچہ نمازی کی پیٹھ پر چڑھ جائے اور اس کے کپڑوں کے ساتھ لٹکنے لگے تو وہ اس کو منع نہ کرنے کے جواز کا بیان
(٣٤٢٤) (ا) زر بن حبیش بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے کہ حسن و حسین (رض) آگئے اور یہ دونوں بچے تھے ۔ چنانچہ یہ سجدے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیٹھ پر چڑھ کر بیٹھ گئے۔ لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کام سے انھیں باز رکھنے کے لیے کھانسنے لگے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں چھوڑ دو میرے ماں باپ قربان ہوں جو مجھ سے محبت کرتا ہے تو وہ ان دونوں سے محبت کرے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر بچوں پر مشفق اور مہربان کوئی نہیں دیکھا۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر بچوں پر مشفق اور مہربان کوئی نہیں دیکھا۔
(۳۴۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ: ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ یُصَلِّی بِالنَّاسِ ، فَأَقْبَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَہُمَا غُلاَمَانِ ، فَجَعَلاَ یَتَوَثَّبَانِ عَلَی ظَہْرِہِ إِذَا سَجَدَ ، فَأَقْبَلَ النَّاسُ عَلَیْہِمَا یُنَحِّیَانِہِمَا عَنْ ذَلِکَ قَالَ: ((دَعُوہُمَا ، بِأَبِی وَأُمِّی مَنْ أَحَبَّنِی فَلْیُحِبَّ ہَذَیْنِ))۔وَہَذَا الْمُرْسَلُ شَاہِدٌ لِمَا تَقَدَّمَ۔قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا کَانَ أَرْحَمَ بِالْعِیَالِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [حسن۔ اخرجہ البزار ۱۸۳۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২৫
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ بچہ نمازی کی پیٹھ پر چڑھ جائے اور اس کے کپڑوں کے ساتھ لٹکنے لگے تو وہ اس کو منع نہ کرنے کے جواز کا بیان
(٣٤٢٥) سیدنا انس سے منقول حدیث صحیح مسلم میں ہے اور وہ امام مسلم کی کتاب میں تخریج شدہ ہے۔ ان تمام سمیت جن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اخلاق حسنہ اور آپ کے ان اوصاف جمیلہ کا بیان ہے جن کو پہچاننے والا ان پر اکتفا نہ کرے جن کو ہم ان دو بابوں میں ذکر کرچکے ہیں، یعنی آپ کی مہربانی اور رحمت، اللہ تعالیٰ کے قول { بِالْمُؤْمِنِینَ رَئُ وفٌ رَحِیمٌ} [التوبۃ : ١٢٨] ” مومنوں کے ساتھ شفقت کرنے والے رحم کرنے والے ہیں۔ “ کے ساتھ۔
(۳۴۲۵) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَہُوَ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ مَعَ سَائِرِ مَا ثَبَتَ عَنْہُ -ﷺ- مِنْ أَخْلاَقِہِ الْحَسَنَۃِ وَأَوْصَافِہِ الْجَمِیلَۃِ الَّتِی مَنْ عَرَفَہَا لَمْ یَسْتَبْعِدْ مَا رُوِّینَا فِی ہَذَیْنِ الْبَابَیْنِ مِنْ رَأْفَتِہِ وَرَحْمَتِہِ مَعَ قَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی {بِالْمُؤْمِنِینَ رَئُ وفٌ رَحِیمٌ} [التوبۃ: ۱۲۸]۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۳۱۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২৬
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ہاتھ سے کوئی چیز پکڑنے یا آنکھ سے اشارہ کرنے کا بیان
(٣٤٢٦) (ا) سیدنا ابود رداء (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے ہم نے سنا کہ آپ نے تین مرتبہ أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْکَ پڑھا۔ پھر فرمایا : میں تجھ پر اللہ کی لعنت کرتا ہوں۔ یہ کلمات بھی تین بار کہے اور اپنے ہاتھ پھیلائے ، گویا کوئی چیز پکڑ رہے ہیں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے نماز میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کچھ ایسے کلمات کہتے سنا، جو اس سے پہلے آپ نہیں کہا کرتے تھے اور ہم نے آپ کو نماز میں ہاتھ پھیلائے دیکھا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا دشمن ابلیس اللہ کی اس پر پھٹکار پڑے وہ آگ کا شعلہ لے کر آیا تھا، تاکہ میرے چہرے کے سامنے ڈال دے تو میں نے تین بار اعوذ باللہ منک پڑھا، پھر کہا : میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں پھر بھی وہ پیچھے نہ ہٹا تو میں نے ارادہ کیا کہ اس کو پکڑ لوں۔ اگر ہمارے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوئی تو میں اسے پکڑ کر باندھ لیتاتا کہ اہل مدینہ کے بچے اس سے کھیلتے۔
(ب) ابوہریرہ (رض) سے اس کے ہم معنی حدیث فوت ہونے والی قضاء نمازوں کے مسئلے میں گزر چکی ہے۔
(ب) ابوہریرہ (رض) سے اس کے ہم معنی حدیث فوت ہونے والی قضاء نمازوں کے مسئلے میں گزر چکی ہے۔
(۳۴۲۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ یَعْنِی ابْنَ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ أَنَّہُ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فَسَمِعْنَاہُ یَقُولُ: ((أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْکَ))۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: ((أَلْعَنُکَ بِلَعْنَۃِ اللَّہِ))۔ثَلاَثًا ، وَبَسَطَ یَدَہُ کَأَنَّہُ یَتَنَاوَلُ شَیْئًا ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلاَۃِ قُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ سَمِعْنَاکَ تَقُولُ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئًا لَمْ نَسْمَعْکَ تَقُولُہُ قَبْلَ ذَلِکَ ، وَرَأَیْنَاکَ بَسَطْتَ یَدَکَ۔فَقَالَ: ((إِنَّ عَدُوَّ اللَّہِ إِبْلِیسَ لَعَنَہُ اللَّہُ جَائَ بِشِہَابٍ مِنْ نَارٍ ، لِیَجْعَلَہُ فِی وَجْہِی فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قُلْتُ أَلْعَنُکَ بِلَعْنَۃِ اللَّہِ التَّامَّۃِ ، فَلَمْ یَسْتَأْخِرْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ آخُذَہُ ، وَاللَّہِ لَوْلاَ دَعْوَۃُ أَخِینَا سُلَیْمَانَ لأَصْبَحَ مُوثَقًا یَلْعَبُ بِہِ وِلْدَانُ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیِّ۔ وَقَدْ مَضَی بَعْضُ مَعْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مَسْأَلَۃِ قَضَائِ الْفَائِتَۃِ۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۴۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২৭
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ہاتھ سے کوئی چیز پکڑنے یا آنکھ سے اشارہ کرنے کا بیان
(٣٤٢٧) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دفعہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ ایک شیطان مجھ سے جھگڑنے لگا ، میں نے اس کو پکڑ کر اس کا گلا دبایا۔ اگر میرے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوتی تو میں اس کو کسی ستون کے ساتھ باندھ دیتا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیتے یا تم اس کو دیکھ پاتے۔
(ب) ابن عباس (رض) کی حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کسوف کے بارے میں ہے کہ میں نے جنت دیکھی یا فرمایا : مجھے جنت دکھلائی گئی تو میں اس سے ایک خوشہ لینے لگا تھا۔
(ب) ابن عباس (رض) کی حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کسوف کے بارے میں ہے کہ میں نے جنت دیکھی یا فرمایا : مجھے جنت دکھلائی گئی تو میں اس سے ایک خوشہ لینے لگا تھا۔
(۳۴۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْخِرَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَلِیفَۃَ وَسَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَیْنَمَا أَنَا أُصَلِّی إِذِ اعْتَرَضَ لِی شَیْطَانٌ فَأَخَذْتُہُ فَخَنَقْتُہُ ، فَلَوْلاَ دَعْوَۃُ أَخِی سُلَیْمَانَ لأَوْثَقْتُہُ فِی بَعْضِ ہَذِہِ السَّوَارِی حَتَّی یَرَاہُ النَّاسُ أَوْ تَرَوْنَہُ))۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی صَلاَۃِ الْکُسُوفِ قَالَ: ((إِنِّی رَأَیْتُ الْجَنَّۃَ أَوْ أُرِیتُ الْجَنَّۃَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْہَا عُنْقُودًا))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২৮
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ہاتھ سے کوئی چیز پکڑنے یا آنکھ سے اشارہ کرنے کا بیان
(٣٤٢٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سو رہی ہوتی تھی اور میری ٹانگیں رسول اللہ کے قبلہ کی طرف میں رکاوٹ تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدہ کرتے تو مجھے اشارہ کردیتے، میں اپنی ٹانگیں سمیٹ لیتی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوجاتے تو میں انھیں پھر پھیلا لیتی، ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوا کرتے تھے۔
(۳۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ: کُنْتُ أَنَامُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرِجْلاَیَ فِی قِبْلَتِہِ ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِی فَقَبَضْتُ رِجْلَیَّ ، وَإِذَا قَامَ بَسَطْتُہُمَا ، وَالْبُیُوتُ یَوْمَئِذٍ لَیْسَ فِیہَا مَصَابِیحُ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔[صحیح۔ مضی تخریجہ فی الحدیث ۶۱۵۔ ۶۱۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২৯
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ہاتھ سے کوئی چیز پکڑنے یا آنکھ سے اشارہ کرنے کا بیان
(٣٤٢٩) سیدنا ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ ابن عباس (رض) نے انھیں خبر دی کہ میں نے اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ (رض) کے ہاں رات گزاری۔۔۔ پھر انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قیام، وضو اور آپ کی نماز کے متعلق حدیث بیان کی۔ عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں بھی اٹھ کھڑا ہوا جو جو کام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیے میں بھی کرنے لگا، پھر میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا، پھر میرے داہنے کان کو پکڑا اور آپ اس کو مڑور رہے تھے۔
(۳۴۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ بَاتَ لَیْلَۃً عِنْدَ مَیْمُونَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قِیَامِ النَّبِیِّ-ﷺ- وَوُضُوئِہِ وَصَلاَتِہِ۔ قَالَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ الَّذِی صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِہِ ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی رَأْسِی ، ثُمَّ أَخَذَ بِأُذُنِی الْیُمْنَی یَفْتِلُہَا۔أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۸۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৩০
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ضرورت کی وجہ سے داڑھی کو چھونا جائز ہے
(٣٤٣٠) عمرو بن حریث فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھتے اور کبھی کبھار نماز کے دوران اپنی داڑھی کو بھی چھو لیتے۔
(۳۴۳۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ حَصِینٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَضَعُ الْیُمْنَی عَلَی الْیُسْرَی فِی الصَّلاَۃِ ، وَرُبَّمَا مَسَّ لِحْیَتَہُ وَہُوَ یُصَلِّی۔ہَکَذَا رَوَاہُ ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ کَمَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابویعلی ۱۴۶۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৩১
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ضرورت کی وجہ سے داڑھی کو چھونا جائز ہے
(٣٤٣١) (ا) عمرو بن حریث سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے ہوئے کبھی کبھی اپنی داڑھی کو بھی پکڑ لیتے تھے۔
(ب) ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ کہا جاتا ہے : نماز میں ڈاڑھی کو ایک بار چھولے یا ایک بار بھی نہ چھوئے بلکہ چھوڑ دے۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : یہ بھی اسی کی مثل ہے جو ایک بار کنکریوں کو چھونے کے بارے میں منقول ہے۔
(ب) ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ کہا جاتا ہے : نماز میں ڈاڑھی کو ایک بار چھولے یا ایک بار بھی نہ چھوئے بلکہ چھوڑ دے۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : یہ بھی اسی کی مثل ہے جو ایک بار کنکریوں کو چھونے کے بارے میں منقول ہے۔
(۳۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ حَصِینٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ابْنِ أَخِی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ رَجُلٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی ، فَرُبَّمَا تَنَاوَلَ لِحْیَتَہُ فِی صَلاَتِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ مُؤَمَّلِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ شُعْبَۃَ وَذَکَرَ الرَّجُلَ الَّذِی لَمْ یُسَمِّہِ وَہُوَ عَمْرُو بْنُ حُرَیْثٍ
وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ حَصِینٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ حُرَیْثٍ الْمَخْزُومِیِّ ابْنِ أَخِی عَمْرِو بْنِ الْحُرَیْثِ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ-۔
وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ وَقِیلَ فِی أَحَدِہِمَا مِنْ غَیْرِ عَبَثٍ۔
وَیُذْکَرُ عَنِ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ یُقَالُ مَسُّ اللِّحْیَۃِ فِی الصَّلاَۃِ وَاحِدَۃٌ أَوْ دَعْ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہَذَا نَظِیرُ مَا یُرْوَی فِی مَسِّ الْحَصَی وَاحِدَۃٌ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ حَصِینٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ حُرَیْثٍ الْمَخْزُومِیِّ ابْنِ أَخِی عَمْرِو بْنِ الْحُرَیْثِ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ-۔
وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ وَقِیلَ فِی أَحَدِہِمَا مِنْ غَیْرِ عَبَثٍ۔
وَیُذْکَرُ عَنِ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ یُقَالُ مَسُّ اللِّحْیَۃِ فِی الصَّلاَۃِ وَاحِدَۃٌ أَوْ دَعْ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہَذَا نَظِیرُ مَا یُرْوَی فِی مَسِّ الْحَصَی وَاحِدَۃٌ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৩২
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ضرورت کی وجہ سے داڑھی کو چھونا جائز ہے
(٣٤٣٢) اسحق بن موسیٰ خطمی کہتے ہیں : میں نے ولید بن مسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے عیسیٰ بن عبداللہ بن حکم بن نعمان بن بشیر کو سنا اور انھوں نے نافع سے نقل کیا۔ ان کا ان سے سماع ثابت نہیں۔
(۳۴۳۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الْخَطْمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عِیسَی بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ یُخْبِرُ عَنْ نَافِعٍ وَلَمْ یَسْمَعْہُ مِنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৩৩
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ضرورت کی وجہ سے داڑھی کو چھونا جائز ہے
(٣٤٣٣) (ا) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی کبھار نماز میں ضرورت کی وجہ سے اپنا ہاتھ مبارک اپنی ڈاڑھی مبارک پر رکھ لیتے۔
(ب) ابراہیم سے منقول ہے کہ ایک آدھ بار ڈاڑھی کو چھو لے اور بس۔
(ب) ابراہیم سے منقول ہے کہ ایک آدھ بار ڈاڑھی کو چھو لے اور بس۔
(۳۴۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُوسَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ شَہْرَیَارَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ حَفْصٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عِیسَی بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ رُبَّمَا یَضَعُ یَدَہُ عَلَی لِحْیَتِہِ فِی الصَّلاَۃِ مِنْ غَیْرِ عَبَثٍ۔
وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ وَہُوَ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ذَرٍّ۔
وَیُذْکَرُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ کَانَ یُقَالُ: مَسُّ اللِّحْیَۃِ فِی الصَّلاَۃِ وَاحِدَۃٌ أَوْ دَعْ۔
وَہَذَا نَظِیرُ مَا یُرْوَی فِی مَسِّ الْحَصَی وَاحِدَۃٌ۔
قَالَ أَبُو أَحْمَدَ رَحِمَہُ اللَّہُ: عَامَّۃُ مَا یَرْوِیہِ عِیسَی ہَذَا لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہِ۔
[ضعیف جدا۔ اخرجہ ابن عدی فی الکامل ۵/ ۲۵۳]
وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ وَہُوَ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ذَرٍّ۔
وَیُذْکَرُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ کَانَ یُقَالُ: مَسُّ اللِّحْیَۃِ فِی الصَّلاَۃِ وَاحِدَۃٌ أَوْ دَعْ۔
وَہَذَا نَظِیرُ مَا یُرْوَی فِی مَسِّ الْحَصَی وَاحِدَۃٌ۔
قَالَ أَبُو أَحْمَدَ رَحِمَہُ اللَّہُ: عَامَّۃُ مَا یَرْوِیہِ عِیسَی ہَذَا لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہِ۔
[ضعیف جدا۔ اخرجہ ابن عدی فی الکامل ۵/ ۲۵۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৩৪
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ایک جگہ سے دوسری جگہ آگے یا پیچھے ہونے کے جواز کا بیان
(٣٤٣٤) عروہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : سورج گہن ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے لمبی سورت پڑھی، پھر دیر تک رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھا کر دوسری سورت شروع کردی، پھر اس سورت کو مکمل کرنے کے بعد رکوع کیا پھر سجدہ کیا۔ اس کے بعد دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا۔ پھر فرمایا : یہ (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیاں ہیں، جب تم اس طرح کا کوئی کام دیکھو تو نماز پڑھو حتیٰ کہ وہ تم سے دور کردی جائے۔ یقیناً میں نے اپنے اس قیام میں ہر وہ چیز دیکھی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے اور میں نے اپنے آپ کو بھی دیکھا جب تم مجھے آگے بڑھتا دیکھ رہے تھے تو اس وقت میں جنت سے ایک خوشہ لینا چاہا تھا اور میں نے جہنم بھی دیکھی کہ اس کا بعض بعض کو کھا رہا تھا جس وقت تم مجھے پیچھے ہٹتا دیکھ رہے تھے اور جہنم میں میں نے عمرو بن لحی کو دیکھا تھا، یہ وہی بدبخت ہے جس نے بتوں کے نام پر جانور چھوڑنے کی بدعت کی بنیاد ڈالی۔
(۳۴۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَرَأَ سُورَۃً طَوِیلَۃً ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ سُورَۃً أُخْرَی ، ثُمَّ رَکَعَ حِینَ قَضَاہَا وَسَجَدَ ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِکَ فِی الثَّانِیَۃِ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَصَلُّوا حَتَّی یُفَرَّجَ عَنْکُمْ ، لَقَدْ رَأَیْتُ فِی مَقَامِی ہَذَا کُلَّ شَیْئٍ وُعِدْتُمْ ، حَتَّی لَقَدْ رَأَیْتُنِی أُرِیدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّۃِ حِینَ رَأَیْتُمُونِی جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ ، وَلَقَدْ رَأَیْتُ جَہَنَّمَ یَحْطِمُ بَعْضُہَا بَعْضًا حِینَ رَأَیْتُمُونِی تَأَخَّرْتُ ، وَرَأَیْتُ فِیہَا عَمْرَو بْنَ لُحَیٍّ وَہُوَ الَّذِی سَیَّبَ السَّوَائِبَ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ سبأتی تخریجہ فی کتاب صلاۃ الکسوف]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ سبأتی تخریجہ فی کتاب صلاۃ الکسوف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৩৫
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ایک جگہ سے دوسری جگہ آگے یا پیچھے ہونے کے جواز کا بیان
(٣٤٣٥) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا۔ انھوں نے نماز خسوف کے بارے مکمل حدیث ذکر کی۔ اس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کی جگہ سے پیچھے ہٹے تو لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پیچھے ہٹے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے تو لوگ بھی آگے بڑھ گئے۔
(ب) یہ مکمل حدیث ان شاء اللہ ” کتاب صلوۃ الخسوف “ میں آرہی ہے۔
(ب) یہ مکمل حدیث ان شاء اللہ ” کتاب صلوۃ الخسوف “ میں آرہی ہے۔
(۳۴۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَۃِ الْخُسُوفِ وَقَالَ فِیہِ: ثُمَّ تَأَخَّرَ فِی صَلاَتِہِ فَتَأَخَّرَتِ الصُّفُوفُ مَعَہُ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَتَقَدَّمَتِ الصُّفُوفُ مَعَہُ۔
وَالْحَدِیثُ بِتَمَامِہِ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ صَلاَۃِ الْخُسُوفِ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
وَالْحَدِیثُ بِتَمَامِہِ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ صَلاَۃِ الْخُسُوفِ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক: