আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৫ টি

হাদীস নং: ২১১৬৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص دوسرے کی غیبت کرے یا اپنی نسب کی نفی کرے تو اس کی گواہی کو رد کیا جائے گا
(٢١١٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا اپنے بھائی کا اس انداز سے تذکرہ کرنا جس کو وہ ناپسند کرے۔ کہا گیا : آپ کا کیا خیال ہے ؟ اگر وہ چیز جو میں کہہ رہا ہوں، میرے بھائی میں موجود بھی ہو، فرمایا : اگر وہ چیز اس میں موجود ہے تو آپ نے اس کی غیبت کی۔ اگر موجود نہیں تو آپ نے اس پر تہمت لگائی۔
(۲۱۱۶۳)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنْا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ۔

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَتَدْرُونَ مَا الْغِیبَۃُ؟ ۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : ذِکْرُکَ أَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ ۔ قِیلَ : أَفَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ فِی أَخِی مَا أَقُولُ؟ قَالَ : إِنْ کَانَ فِیہِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَہُ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہِ مَا تَقُولُ فَقَدْ بَہَتَّہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۸۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص دوسرے کی غیبت کرے یا اپنی نسب کی نفی کرے تو اس کی گواہی کو رد کیا جائے گا
(٢١١٦٤) حضرت ابو برزہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے گروہ جو اپنی زبان قابو میں نہیں رکھتے ! ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہے، مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرو۔ ان کے عیب تلاش نہ کیا کرو۔ جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیب تلاش کر کے اس کو اس کے گھر کے اندر رسوا کر دے گا۔
(۲۱۱۶۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِہِ وَلَمْ یَدْخُلِ الإِیمَانُ فِی قَلْبِہِ لاَ تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِینَ وَلاَ تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِہِمْ فَإِنَّ مَنْ تَبِعَ عَوْرَۃَ أَخِیہِ الْمُسْلِمِ اتَّبَعَ اللَّہُ عَوْرَتَہُ وَفَضَحَہُ وَہُوَ فِی بَیْتِہِ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص دوسرے کی غیبت کرے یا اپنی نسب کی نفی کرے تو اس کی گواہی کو رد کیا جائے گا
(٢١١٦٥) حضرت ابو حذیفہ (رض) سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ایک انسان کی حکایت بیان کی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے کہا : میں پسند نہیں کرتا کہ میرے سامنے کسی کی حکایت بیان کی جائے اور میرے لیے یہ یہ ہو، یعنی میرے دل کے اندر کسی کے بارے میں بدگمانی پیدا ہو۔
(۲۱۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُّ الْخُسْرَوجِرْدِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الوَرَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ عَنْ أَبِی حُذَیْفَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : حَکَیْتُ إِنْسَانًا فَقَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا أُحِبُّ أَنِّی حَکَیْتُ إِنْسَانًا وَأَنَّ لِی کَذَا وَکَذَا ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خبروں کو پھیلانا مکروہ ہے اگرچہ گواہی میں کوئی فرق نہیں پڑتا
(٢١١٦٦) حضرت ابوعبداللہ بن جرمی (رض) نے ابو مسعود (رض) سے کہا : آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیسے سنا ہے جو کہتا ہے کہ ان کا یہ گمان ہے ؟ کہتے ہیں : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بدترین سواری ہے۔
(۲۱۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَنْبَأَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو قِلاَبَۃَ الْجَرْمِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْجَرْمِیُّ لأَبِی مَسْعُودٍ کَیْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی زَعَمُوا قَالَ سَمِعْتُہُ یَقُولُ : بِئْسَ مَطِیَّۃُ الرَّجُلِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٦٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ام سلیم کا بیٹا تھا جس کو ابوعمیر کہا جاتا تھا۔ جب وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ساتھ خوش طبعی فرماتے، ایک دن وہ آیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے خوش طبعی کی لیکن وہ پریشان تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے ابو عمیر ! میں تجھ کو پریشان دیکھتا ہوں۔ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس کی وہ چڑیا فوت ہوگئی جس سے وہ کھیلا کرتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : اے ابو عمیر ! تیری چڑیا نے کیا کیا۔
(۲۱۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ کَانَ ابْنٌ لأُمِّ سُلَیْمٍ یُقَالُ لَہُ أَبُو عُمَیْرٍ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- رُبَّمَا یُمَازِحُہُ إِذَا جَائَ فَدَخَلَ یَوْمًا یُمَازِحُہُ فَوَجَدَہُ حَزِینًا فَقَال : مَا لِی أَرَی أَبَا عُمَیْرٍ حَزِینًا؟ ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَاتَ نُغَیْرُہُ الَّذِی کَانَ یَلْعَبُ بِہِ فَجَعَلَ یُنَادِیہِ : یَا أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٦٨) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سواری کا مطالبہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم تجھے اونٹنی کا بچہ دیں گے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اونٹ بچہ ہی تو پیدا ہوتا ہے۔
(۲۱۱۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلاً اسْتَحْمَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّا حَامِلُوکَ عَلَی وَلَدِ نَاقَۃٍ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ نَاقَۃٍ؟ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَہَلْ تَلِدُ الإِبِلَ إِلاَّ النُّوقُ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٦٩) حضرت عاصم (رض) حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے کہا : اوہ کانوں والے۔
(۲۱۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : یَا ذَا الأُذُنَیْنِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٧٠) حضرت عوف بن مالک شجعی (رض) فرماتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چمڑے کے خیمے میں تھے۔ میں خیمے کے صحن میں بیٹھ گیا، میں نے سلام کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا : اے عوف ! داخل ہوجاؤ۔ میں نے کہا : سارے کا سارا یا بعض تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں سارے کا سارا۔ میں داخل ہوگیا۔
(۲۱۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَحْمَدُ بْنُ عُمَیْرٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْعَلاَئِ بْنِ زَبْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ بُسْرَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیَّ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ وَہُوَ فِی خِبَائٍ مِنْ أَدَمٍ فَجَلَسْتُ بِفِنَائِ الْخِبَائِ فَسَلَّمْتُ فَرَدَّ وَقَالَ : ادْخُلْ یَا عَوْفُ ۔فَقُلْتُ : أَکُلِّی أَمْ بَعْضِی؟ قَالَ : کُلُّکَ ۔ فَدَخَلْتُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٧١) حضرت عثمان بن ابی عاتکہ (رض) فرماتے ہیں کہ اس نے کہا تھا : خیمہ کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے میں سارا داخل ہوجاؤں۔
(۲۱۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی الْعَاتِکَۃِ قَالَ : إِنَّمَا قَالَ کُلِّی مِنْ صِغَرِ الْقُبَّۃِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٧٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ظاہر بن حزام یا حرام ایک دیہاتی آدمی تھا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور یہ سیاہ رنگ کا آدمی تھا۔ ایک دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور وہ اپنا سامان فروخت کررہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیچھے سے اس کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیا۔ اس کو نظر نہیں آرہا تھا، کہنے لگا : چھوڑو مجھے کون ہے، پھر اس نے پیچھے مڑ کر دیکھنے کی کوشش کی وہ پہچان گیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں تو پہچاننے کے بعد اس نے اپنی کمر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سنیے کے ساتھ لگا دی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ اس غلام کو کون مجھ سے خریدے گا، وہ کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تب تو آپ مجھ کو بہت سستا پائیں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیکن تو اللہ کے ہاں سستا نہیں ہے بلکہ اللہ کے نزدیک تو قیمتی ہے۔
(۲۱۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ کَانَ اسْمُہُ زَاہِرَ بْنَ حِزَامٍ أَوْ حَرَامٍ قَالَ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُحِبُّہُ وَکَانَ دَمِیمًا فَأَتَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمًا وَہُوَ یَبِیعُ مَتَاعَہُ فَاحْتَضَنَہُ مِنْ خَلْفِہِ وَہُوَ لاَ یُبْصِرُہُ فَقَالَ أَرْسِلْنِی مَنْ ہَذَا فَالْتَفَتَ فَعَرَفَ النَّبِیَّ فَجَعَلَ لاَ یَأْلُو مَا أَلْزَقَ ظَہْرَہُ بِصَدْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ عَرَفَہُ وَجَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ یَشْتَرِی الْعَبْدَ؟ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذًا وَاللَّہِ تَجِدُنِی کَاسِدًا۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَکِنْ عِنْدَ اللَّہِ لَسْتَ بِکَاسِدٍ أَوْ قَالَ لَکِنْ عِنْدَ اللَّہِ أَنْتَ غَالٍ ۔

لَمْ یُثْبِتْہُ شَیْخُنَا وَفِیہِ خِلاَفٌ فَقِیلَ حِزَامٌ وَقِیلَ حَرَامٌ قَالَ قَال عَبْدُالْغَنِیِّ الْحَافِظُ حَرَامٌ بِالرَّائِ أَصَحُّ۔[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৭৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٧٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : کہا گیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ہمارے ساتھ خوش طبعی فرماتے ہیں ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں صرف سچی بات کہتا ہوں۔
(۲۱۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ تُدَاعِبُنَا۔ فَقَالَ : إِنِّی لاَ أَقُولُ إِلاَّ حَقًّا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৮০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٧٤) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں صرف سچی بات کہتا ہوں۔ بعض صحابہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ہمارے ساتھ خوش طبعی فرماتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں صرف سچی بات کہتا ہوں۔
(۲۱۱۷۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لاَ أَقُولُ إِلاَّ حَقًّا ۔ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِہِ : إِنَّکَ تُلاَعِبُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ : لاَ أَقُولُ إِلاَّ حَقًّا ۔ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِہِ : إِنَّکَ تُلاَعِبُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : لاَ أَقُولُ إِلاَّ حَقًّا ۔وَرَوَی عِکْرِمَۃُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً : أَنَّہُ کَانَتْ فِیہِ دُعَابَۃٌ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৮১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٧٥) حضرت ابو عبید (رض) فرماتے ہیں : دعابہ سے مراد خوش طبعی ہے۔
(۲۱۱۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ یَرْفَعَہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ : الدُّعَابَۃُ یَعْنِی الْمِزَاحَ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৮২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٧٦) حضرت ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو انسان حق پر ہوتے ہوئے جھگڑے کو ترک کر دے۔ میں جنت کے کنارے میں اس کے گھر کی ضمانت دیتا ہوں، جو جھوٹ کو چھوڑ دیتا ہے اگرچہ مذاق میں ہی کیوں نہ ہو۔ جنت کے وسط میں اس کے گھر کی ضمانت دیتا ہوں اور اچھے اخلاق والے انسان کے لیے اعلیٰ جنت والے گھر کا ضامن ہوں۔
(۲۱۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ السِّجِسْتَانِیُّ وَہُوَ أَبُو دَاوُدَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کَعْبٍ أَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ حَبِیبٍ الْمُحَارِبِیُّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَا زَعِیمٌ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ وَإِنْ کَانَ مُحِقًّا وَبِبَیْتٍ فِی وَسَطِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَإِنْ کَانَ مَازِحًا وَبِبَیْتٍ فِی أَعْلَی الْجَنَّۃِ لِمَنْ حَسُنَ خُلُقُہُ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৮৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزاح کی وجہ سے شہادت رد نہیں کی جائے گی، جب تک وہ مزاح میں نسب یا حد یا بےحیائی تک نہ پہنچ جائیں
(٢١١٧٧) حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) نے ہمیں بیان کیا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چل رہے تھے، (سفر میں تھے) ایک آدمی ان میں سے سو گیا تو بعض صحابہ (رض) نے ایک رسی پکڑی جس کے ذریعے اس کو ڈرایا، وہ گھبرا گیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو ڈرائے۔
(۲۱۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- : أَنَّہُمْ کَانُوا یَسِیرُونَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَنَامَ رَجُلٌ مِنْہُمْ فَانْطَلَقَ بَعْضُہُمْ إِلَی أَحْبُلٍ مَعَہُ فَأَخَذَہَا فَفَزِعَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ یُرَوِّعُ مُسْلِمًا ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৮৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لیپاپوتی کرنے والے اور بےبنیاد باتیں کرنے والے سب جھوٹے ہیں

السباغون : وہ انسان جو بات میں الفاظ کو زائد بیان کرتا ہے اس کو مزین کرنے کے لیے۔

الصواغون : ایسا انسان جو ایسی بات بیان کرے جس کی کوئی اصل نہ ہو۔
(٢١١٧٨) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ جھوٹے صباغون اور صواغون ہیں۔
(۲۱۱۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَکْذَبُ النَّاسِ الصَّبَّاغُونَ وَالصَّوَّاغُونَ ۔

ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ حَدِیثُ ہَمَّامٍ عَنْ فَرْقَدٍ وَأَخْطَأَ فِیہِ عَنْ بَعْضِہِمْ عَلَی ہَمَّامٍ فَقَالَ عَنْہُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَزِیدَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَنْہُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ وَکِلاَہُمَا بَاطِلٌ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقِیلَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৮৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لیپاپوتی کرنے والے اور بےبنیاد باتیں کرنے والے سب جھوٹے ہیں

السباغون : وہ انسان جو بات میں الفاظ کو زائد بیان کرتا ہے اس کو مزین کرنے کے لیے۔

الصواغون : ایسا انسان جو ایسی بات بیان کرے جس کی کوئی اصل نہ ہو۔
(٢١١٧٩) حضرت یحییٰ بن موسیٰ بلخی فرماتے ہیں کہ میں نے ابو عبیدقاسم بن سلام سے اس کی تفسیر پوچھی تو اس نے کہا : صباغ اس شخص کو کہتے ہیں کہ جو بات کو مزین کرنے کے لیے الفاظ زیادہ کرے اور صائغ اس شخص کو کہتے ہیں جو بےبنیاد بات بیان کرے۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جو بھلائی کے کاموں پر مزدوری لیتا ہے جتنی دیر تک یہ توبہ نہ کرے، اس کی گواہی قابل قبول نہ ہوگی۔
(۲۱۱۷۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَیُّوبَ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُوسَی الْبَلْخِیُّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عُبَیْدٍ الْقَاسِمَ بْنَ سَلاَّمٍ عَنْ تَفْسِیرِ ہَذَا فَقَالَ أَمَّا الصَّبَّاغُ فَہُوَ الَّذِی یَزِیدُ فِی الْحَدِیثِ أَلْفَاظًا یُزَیِّنُہُ بِہَا وَأَمَّا الصَّائِغُ فَہُو الَّذِی یَصُوغُ الْحَدِیثَ لَیْسَ لَہُ أَصْلٌ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ کَذَا قَالَ فِیمَا رُوِیَ عَنْہُ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ الْعَامِلَ بِیَدَیْہِ وَہُوَ صَرِیحٌ فِیمَا رُوِیَ فِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَإِنَّمَا نَسَبَہُ إِلَی الْکَذِبِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لِکَثْرَۃِ مَوَاعِیدِہِ الْکَاذِبَۃِ مَعَ عِلْمِہِ بِأَنَّہُ لاَ یَفِی بِہَا۔ وَفِی صِحَّۃِ الْحَدِیثِ نَظَرٌ۔

ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ شَہَادَۃَ مَنْ یَأْخُذُ الْجَعْلَ عَلَی الْخَیْرِ وَقَدْ مَضَتِ الدَّلاَلَۃُ عَلَی جَوَازِہِ فِی کِتَابِ الإِجَارَۃِ وَکِتَابِ قَسْمِ الْفَیْئِ وَالْغَنِیمَۃِ وَغَیْرِہِمَا۔ وَذَکَرَ شَہَادَۃَ السُّؤَالِ وَقَدْ مَضَتِ الدَّلاَلَۃُ عَلَی مَنْ یَجُوزُ لَہُ السُّؤَالُ وَمَنْ لاَ یَجُوزُ فِی کِتَابِ قَسْمِ الصَّدَقَاتِ وَذَکَرَ شَہَادَۃَ مَنْ یَأْتِی الدَّعْوَۃَ بِغَیْرِ دُعَائٍ وَقَدْ مَضَی الْخَبَرُ فِیہِ فِی کِتَابِ الْوَلِیمَۃِ فَلاَ مَعْنَی لِلإِعَادَۃِ۔ وَکُلُّ مَنْ کَانَ عَلَی شَیْئٍ تُرَدُّ بِہِ شَہَادَتُہُ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : إِنَّمَا تُرَدُّ شَہَادَتُہُ مَا کَانَ عَلَیْہِ فَإِذَا نَزَعَ وَتَابَ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ مَضَتِ الأَخْبَارُ فِیہِ فِی بَابِ شَہَادَۃِ الْقَاذِفِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৮৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرامی بچے کی گواہی کا بیان

حضرت انس بن مالک (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن زمین میں اللہ کے گواہ ہوتے ہیں۔ عطا اور شعبی دونوں فرماتے ہیں کہ حرامی بچے کی گواہی جائز ہے۔
(٢١١٨٠) حضرت حسن (رض) حرامی بچے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ صحیح النسب بچہ اس سے صرف تقویٰ کی بنیاد پر فضیلت رکھتا ہے۔
(۲۱۱۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا السِّرَاجُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی وَلَدِ الزِّنَا قَالَ : لاَ یَفْضُلُہُ وَلَدُ الرِّشْدَۃِ إِلاَّ بِالتَّقْوَی۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৮৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرامی بچے کی گواہی کا بیان

حضرت انس بن مالک (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن زمین میں اللہ کے گواہ ہوتے ہیں۔ عطا اور شعبی دونوں فرماتے ہیں کہ حرامی بچے کی گواہی جائز ہے۔
(٢١١٨١) عبدالرحمن بن ابی زناد اپنے والد سے اور وہ مدینہ کے معتبر فقہاء سے نقل فرماتے ہیں کہ حرامی بچہ کی اصل بری ہے، جب اس کی حالت اور صحبت اچھی ہو تو پھر گواہی کے قابل ہے، اس کو آزاد کردینا بھی اچھا ہے۔
(۲۱۱۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ البَغْدَادِیُّ أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ فِی وَلَدِ الزِّنَا : إِنَّ أَصْلَہُ لأَصْلُ سُوْئٍ وَإِذَا حَسُنَتْ حَالَتُہُ وَمُرُوئَ تُہُ جَازَتْ شَہَادَتُہُ وَکَانُوا یَرَوْنَ عِتْقَہُ حَسَنًا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১৮৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دیہاتی کی شہری کے خلاف گواہی کا بیان
(٢١١٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ دیہاتی کی گواہی شہری کے خلاف جائز نہیں ہے، یہ شہادت کے معتبر ہونے کے اعتبار سے ہے، گواہ باطن کی خبروں کی بھی پہچان رکھتا ہو۔ شیخ ابو سلیمان خطابی فرماتے ہیں کہ دیہاتی کی شہادت اس لیے ناپسندیدہ ہے، کیونکہ یہ دین میں سختی اور شرعی احکام سے جہالت کی بنا پر ہے۔
(۲۱۱۸۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ صَلاَحٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ وَنَافِعُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ بَدَوِیٍّ عَلَی صَاحِبِ قَرْیَۃٍ ۔ وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ وَرَدَ فِی الشَّہَادَۃِ عَلَی الاِعْتِبَارِ وَفِیمَا یُعْتَبَرُ أَنْ یَکُونَ الشَّاہِدُ فِیہِ مِنْ أَہْلِ الْخِبْرَۃِ الْبَاطِنَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا کَرِہِ شَہَادَۃَ أَہْلِ الْبَدْوِ لِمَا فِیہِمْ مِنَ الْجَفَائِ فِی الدِّینِ وَالْجَہَالَۃِ بِأَحْکَامِ الشَّرِیعَۃِ لأَنَّہُمْ فِی الْغَالِبِ لاَ یَضْبِطُونَ الشَّہَادَۃَ عَلَی وَجْہِہَا وَلاَ یُقِیمُونَہَا عَلَی حَقِّہَا لِقُصُورِ عِلْمِہِمْ عَمَّا یُحِیلُہَا وَیُغَیِّرُہَا عَنْ جِہَتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: