আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৫ টি

হাদীস নং: ২১১০৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠٣) ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے حضرت حسان بن ثابت کو سنا، وہ ابوہریرہ (رض) سے شہادت طلب کر رہے تھے، میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : اے احسان ! تو میری جانب سے جواب دے، اللہ تیرے جبرائیل امین کے ذریعہ مدد فرمائے گا تو ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ہاں۔
(۲۱۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی أَبِی الْیَمَانِ أَنَّ شُعَیْبَ بْنَ أَبِی حَمْزَۃَ أَخْبَرَہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیَّ یَسْتَشْہِدُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَنْشُدُکَ اللَّہَ ہَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَا حَسَّانُ أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- اللَّہُمَّ أَیِّدْہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۔ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَعَمْ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠٤) براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسان سے فرمایا : اے حسان ! کفار کی مذمت کر، جبرائیل تیرے ساتھ ہے۔

(ب) سلیمان کی روایت ہے کہ ان کی مذمت کرو۔ ان کی مذمت کرو، جبرائیل تیرے ساتھ ہے۔
(۲۱۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ الْوَاسِطِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِحَسَّانَ : اہْجُہُمْ وَجِبْرِیلُ مَعَکَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ۔

وَہْبٍ وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ اہْجُہُمْ أَوْ قَالَ : ہَاجِہِمْ وَجِبْرِیلُ مَعَکَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت حسان (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ابو سفیان کے بارے میں اجازت دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری اس سے قرابت کا کیا بنے گا ؟ حضرت حسان کہنے لگے : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو درمیان سے ایسے نکال لوں گا، جیسے تنکا آٹے سے نکال لیا جاتا ہے۔ پھر فرمایا : ” آل بنو ہاشم سے بزرگ کی کوہان ہے اور اے بنت مخزوم کی اوالاد ! تیرا والد تو غلام ہے۔ “
(۲۱۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الصَّیْدَلاَنِیُّ الْعَدْلُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ حَسَّانُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ائْذَنْ لِی فِی أَبِی سُفْیَانَ فَقَالَ : فَکَیْفَ بِقَرَابَتِی مِنْہُ؟ ۔ فَقَالَ : وَالَّذِی أَکْرَمَکَ لأَسُلَّنَّکَ مِنْہُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَۃُ مِنَ الْخَمِیرِ فَقَالَ حَسَّانُ :

إِنَّ سَنَامَ الْمَجْدِ مِنْ آلِ ہَاشِمٍ بَنُو بِنْتِ مَخْزُومٍ وَوَالِدُکَ الْعَبْدُ

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَاہُ دُونَ الشِّعْرِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریش کی مذمت کرو، یہ ان پر تیر پھینکنے سے زیادہ سخت ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن رواحہ کو روانہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان مذمت کر۔ اس نے ان کی مذمت کی لیکن آپ راضی نہ ہوئے۔ پھر کعب بن مالک کی طرف روانہ کیا۔ پھر حسان بن ثابت کو روانہ کیا۔ جب حسان آئیتو کہنے لگے : اب میں تمہارے لیے آیا ہوں، دم ہلانے والے شیر کی جانب روانہ کرو۔ پھر زبان باہر نکال کر اس کو حرکت دی، پھر کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ میں ان کو چمڑے کے پھاڑنے کی طرح پھاڑ ڈالوں گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے حسان ! جلدی نہ کرنا کیونکہ ابوبکر (رض) قریش کے نسب کو سب سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ کیونکہ میرا نسب بھی ان میں ہے تو میرے نسب کو جدا کرلیا جائے۔ پھر حضرت حسان ابوبکر (رض) کے پاس آئے پھر لوٹ گئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نسب خالص کردیا گیا، میرے لیے۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان سے ایسے نکال لوں گا، جیسے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حسان سے کہہ رہے تھے کہ جبرائیل تیری مدد فرماتے رہیں گے، جب تک تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دفاع کرے گا، فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے، حسان نے ان کی مذمت کر کے خود بھی اور ہمیں بھی آرام دیا۔ حسان نے کہا :

1 تو نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مذمت کی ہے تو میں نے ان کی جانب سے جواب دیا ہے

اور اللہ کے نزدیک میرے لیے اس میں بدلہ ہے جزا ہے

2 تو نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی برائی کی جو نیک ہیں یک سو ہیں

اللہ کے رسول ہیں، وفاداری ان کی عادت مبارکہ ہے

3 میرے ماں باپ اور میری آبرو

محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آبرو بچانے کے لیے قربان ہے

4 میں اپنی جان کھو دوں اگرچہ تم اس کو نہ دیکھو

وہ گردو غبار کو کداء کی دونوں جانب سے اڑا دے گا

5 ایسی طاقت ور اونٹنیاں جو باگوں پر زور لگاتی ہیں اور اوپر چڑھتی ہیں

ان کے کندھوں پر تیز نوک والے برچھے ہیں جو خون کے پیاسے ہیں

6 اور ہمارے گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے

جن کے منہ عورتیں اپنے دوپٹوں سے پونچھتی ہیں

7 اگر تم ہم سے منہ پھیر لو (بات نہ کرو) تو ہم عمرہ کرلیں گے

تو فتح ہوجائے گی اور پردہ اٹھ جائے گا

8 نہیں تو اس دن کی لڑائی کے لیے صبر کرو

جس دن اللہ تعالیٰ فتح دے گا اور جسے چاہے گا عزت دے گا

9 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک بندے کو بھیجا ہے

جو ہمیشہ سچ بات کہتا ہے اس کی بات میں کوئی شبہ نہیں

0 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک لشکر تیار کیا ہے

وہ انصار کا لشکر ہے جن کا کھیل کافروں سے مقابلہ کرنا ہے

! ہم تو ہر روز ایک نہ ایک تیاری میں ہیں

گالی گلوچ ہے کافروں سے، لڑائی یا ہجو ہے کافروں سے

@ تم میں سے جو اللہ کے رسول کی ہجو کرے

اور ان کی تعریف کرے یا مدد کرے وہ سب برابر ہیں

# جبرائیل امین ہم میں اللہ کے قاصد ہیں

اور روح القدس جن کا کوئی مثل نہیں
(۲۱۱۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ خَالِدٍ یَعْنِی ابْنَ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اہْجُوا قُرَیْشًا فَإِنَّہُ أَشَدُّ عَلَیْہَا مِنْ رَشْقِ النَّبْلِ ۔ فَأَرْسَلَ إِلَی ابْنِ رَوَاحَۃَ فَقَالَ : اہْجُ ۔ فَہَجَاہُمْ فَلَمْ یُرْضِ فَأَرْسَلَ إِلَی کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہِ قَالَ حَسَّانُ : قَدْ آنَ لَکُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَی ہَذَا الأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِہِ ۔ ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَہُ فَجَعَلَ یُحَرِّکُہُ ثُمَّ قَالَ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لأَفْرِیَنَّہُمْ بِلِسَانِی فَرْیَ الأَدِیمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَعْجَلْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ أَعْلَمُ قُرَیْشٍ بِأَنْسَابِہَا وَإِنَّ لِی فِیہِمْ نَسَبًا حَتَّی یُخْلَصَ لَکَ نَسَبِی ۔ فَأَتَاہُ حَسَّانُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ مَحَضَ لِی نَسَبَکَ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لأَسُلَّنَّکَ مِنْہُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَۃُ مِنَ الْعَجِینِ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لِحَسَّانَ : إِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ لاَ یَزَالُ یُؤَیِّدُکَ مَا نَافَحْتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ۔ وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ہَجَاہُمْ حَسَّانُ فَشَفَی وَاشْتَفَی ۔ فَقَالَ حَسَّانُ :

(۱)

ہَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْہُ



وَعِنْدَ اللَّہِ فِی ذَاکَ الْجَزَائُ



(۲)

ہَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا حَنِیفًا



رَسُولَ اللَّہِ شِیمَتُہُ الْوَفَائُ

(۳)

فَإِنَّ أَبِی وَوَالِدَہُ وَعِرْضِی



لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَائُ

(۴)

ثَکِلْتُ بُنَیَّتِی إِنْ لَمْ تَرَوْہَا



تُثِیرُ النَّقْعَ مَوْعِدُہَا کَدَائُ

(۵)

یُنَازِعْنَ الأَسِنَّۃَ مُشْرَعَاتٍ



عَلَی أَکْتَافِہَا الأَسَلُ الظِّمَائُ

(۶)

تَظَلُّ جِیَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ



تُلَطِّمُہُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَائُ

(۷)

فَإِنْ أَعْرَضْتُمُ عَنَّا اعْتَمَرْنَا



وَکَانَ الفَتْحُ وَانْکَشَفَ الْغِطَائُ

(۸)

وَإِلاَّ فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ یَوْمٍ



یُعِزُّ اللَّہُ فِیہِ مَنْ یَشَائُ

(۹)

وَقَالَ اللَّہُ قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا



یَقُولُ الحَقَّ لَیْسَ بِہِ خَفَائُ

(۱۰)

وَقَالَ اللَّہُ قَدْ أَرْسَلْتُ جُنْدًا



ہُمُ الأَنْصَارُ عَزْمَتُہَا اللِّقَائُ

(۱۱)

لَنَا فِی کُلِّ یَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ



سِبَاء ٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ ہِجَائُ

(۱۲)

فَمَنْ یَہْجُو رَسُولَ اللَّہِ مِنْکُمْ



وَیَمْدَحُہُ وَیَنْصُرُہُ سَوَائُ

(۱۳)

وَجِبْرِیلٌ رَسُولُ اللَّہِ فِینَا



وَرُوحُ الْقُدُسِ لَیْسَ لَہُ کِفَائُ

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠٧) مسروق (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آیا۔ ان کے پاس حسان بن ثابت تھے، وہ اشعار پڑھ رہے تھے، جو ان کی جوانی کے اشعار تھے۔ شعر

وہ سنجیدہ اور پاک دامن ہیں جن پر کبھی تہمت نہیں لگائی گئی

وہ ہر صبح بھوکی ہو کر نادان بہنوں کا گوشت نہیں کھاتیں

حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگی : آپ تو ایسے نہیں، مسروق کہنے لگے : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے کہا : آپ ان کو اپنے پاس آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں ؟ حالانکہ اللہ فرماتے ہیں : { وَالَّذِیْ تَوَلّٰی کِبْرَہُ مِنْہُمْ لَہٗ عَذَابٌ عَظِیْمٌ} [النور ١١] ” وہ انسان جو تہمت کا والی بنا ان میں سے ان کے لیے عذاب عظیم ہے۔ ‘ ‘ فرمانے لگیں : اندھے پن سے بڑا عذاب کیا ہے ؟ اور فرمانے لگیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دفاع کیا کرتے تھے۔
(۲۱۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَعِنْدَہَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ یُنْشِدُہَا شِعْرًا یُشَبِّبُ بِأَبْیَاتٍ لَہُ فَقَالَ :

حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِیبَۃٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَی مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ

فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لَکِنَّکَ لَسْتَ کَذَاکَ۔ قَالَ مَسْرُوقٌ فَقُلْتُ لَہَا : لِمَ تَأْذَنِینَ لَہُ یَدْخُلُ عَلَیْکِ؟ وَقَدْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ (وَالَّذِی تَوَلَّی کِبْرَہُ مِنْہُمْ لَہُ عَذَابٌ عَظِیمٌ) فَقَالَتْ : فَأَیُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمَی وَقَالَتْ إِنَّہُ کَانَ یُنَافِحُ أَوْ یُہَاجِی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠٨) عبدالرحمن بن کعب بن مالک اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے اشعار کے بارے میں جو نازل کیا سو کیا۔ فرمایا : مومن اپنی تلوار اور زبان سے جہاد کرتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے، گویا کہ تم ان پر تیروں کی بارش کرتے ہو۔
(۲۱۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَنْزَلَ فِی الشِّعْرِ مَا أَنْزَلَ۔ قَالَ : إِنَّ الْمُؤْمِنَ یُجَاہِدُ بِسَیْفِہِ وَلِسَانِہِ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَکَأَنَّمَا تَرْمُونَہُمْ بِہِ نَضْحَ النَّبْلِ ۔ کَذَا قَالَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠٩) عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ کعب بن مالک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، جب اللہ نے اشعار کے بارے میں کچھ نازل کیا اور عرض کیا : اللہ نے اشعار کے بارے میں نازل کیا جو آپ جانتے ہیں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن اپنی تلوار اور زبان سے جہاد کرتا ہے۔
(۲۱۱۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ حِینَ أَنْزَلَ اللَّہُ فِی الشِّعْرِ مَا أَنْزَلَ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَنْزَلَ فِی الشِّعْرِ مَا قَدْ عَلِمْتَ فَکَیْفَ تَرَی فِیہِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الْمُؤْمِنَ یُجَاہِدُ بِسَیْفِہِ وَلِسَانِہِ ۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١٠) کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضے میری جان ہے جو تم اشعار ان کے بارے میں کہتے ہو گویا کہ تم ان پر تیروں کی بارش کرتے ہو۔
(۲۱۱۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَنْبَأَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ وَکَانَ بَشِیرُ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ یُحَدِّثُ أَنَّ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ یُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَکَأَنَّمَا تَنْضَحُونَہُمْ بِالنَّبْلِ فِیمَا تَقُولُونَ لَہُمْ مِنَ الشِّعْرِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١١) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ { وَالشُّعَرَائُ یَتَّبِعُہُمُ الْغَاوُونَ } [الشعراء ٢٢٤] ” اس سے منسوخ ہوگئی { اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَذَکَرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا } [الشعراء ٢٢٧] ” مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرتے ہیں۔ “
(۲۱۱۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ { وَالشُّعَرَائُ یَتَّبِعُہُمُ الْغَاوُونَ } [الشعراء ۲۲۴] فَنَسَخَ مِنْ ذَلِکَ وَاسْتَثْنَی فَقَالَ { إِلاَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَکَرُوا اللَّہَ کَثِیرًا } [الشعراء ۲۲۷]۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١٢) حضرت ابوہریرہ (رض) اپنے قصے بیان کرتے ہوئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تذکرہ کرتے کہ تمہارا بھائی ہے، وہ بےہودہ بات نہیں کرتا، یعنی عبداللہ بن رواحہ۔ شعر :

1 ہمارے اندر اللہ کے رسول ہیں، جو اس کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں۔ جب بھلائی والی فجر طلوع ہوتی ہے۔

2 اس نے اندھے پن کے بعد ہمیں ہدایت دی اور ہمارے دل اس کا یقین کرنے والے ہیں، جو اس نے کہہ دیا واقع ہونے والا ہے۔

3 وہ راتگز ارتا ہے کہ اس کے پہلو بستر سے جدا رہتے ہیں۔ جس وقت کفار کے پہلو اپنے بستروں پر بھاری ہوتے ہیں، یعنی چمٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ “
(۲۱۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ أَبِی سِنَانٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَہُوَ یَقُصُّ وَہُوَ یَقُولُ فِی قَصَصِہِ وَہُوَ یَذْکُرُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَخًا لَکُمْ لاَ یَقُولُ الرَّفَثَ ۔ یَعْنِی بِذَلِکَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ قَالَ :

(۱)

وَفِینَا رَسُولُ اللَّہِ یَتْلُو کِتَابَہُ



إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنَ الْفَجْرِ سَاطِعُ



(۲)

أَرَانَا الْہُدَی بَعْدَ الْعَمَی فَقُلُوبُنَا



بِہِ مُوقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ

(۳)

یَبِیتُ یُجَافِی جَنْبَہُ عَنْ فِرَاشِہِ



إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْکَافِرِینَ الْمَضَاجِعُ

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۵۵۔ ۶۱۵۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১১৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شعر کے متعلق سوال ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کلام ہے، اچھے اشعار اچھی کلام اور برے اشعار بری کلام ہیں۔
(۲۱۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الشِّعْرِ فَقَالَ : ہُوَ کَلاَمٌ فَحَسَنُہُ حَسَنٌ وَقَبِیحُہُ قَبِیحٌ ۔

وَصَلَہُ جَمَاعَۃٌ وَالصَّحِیحُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلٌ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১২০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١٤) عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا گیا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی مثال اشعار میں سے ہے ؟ فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی کبھی اس طرح کہہ لیا کرتے : عنقریب تیرے پاس شخص وہ خبریں لائے گا، جس کو تو نے زاد سفر بھی نہیں دیا۔
(۲۱۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : سُئِلَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَمَثَّلُ بِشَیْئٍ مِنَ الشِّعْرِ قَالَتْ رُبَّمَا دَخَلَ وَہُوَ یَقُولُ : سَیَأْتِیکَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১২১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١٥) اعمش مازنی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر اشعار پڑھے : شعر :

اے لوگو کے رب اور عرب کے فیصلہ کرنے والے !

میری ملاقات ایک زبان دراز آدمی سے ہوئی

میں تو گھبراہٹ اور پریشانی کی حالت میں رزق تلاش کررہا تھا۔

کراسی کی روایت : میں تو رزق کی تلاش میں نکلا، اس نے میرا پیچھا نیزوں کے ساتھ کیا اس نے وعدہ کی خلاف ورزی کی اور گناہ میں لت پت ہوگیا۔ وہ جس پر غالب آجاتیں ہیں ان کے لیے بدترین شر ہوتی ہیں تو نبی نے ان کی مثال دیتے ہوئے فرمایا تھا : وَہُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ ۔
(۲۱۱۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ۔

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَدِمَا عَلَیْنَا بَیْہَقَ وَہُمَا صَحِیحٌ سَمَاعُہُمَا قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَصْرِیُّ یَعْنِی الْبَرَائَ حَدَّثَنِی صَدَقَۃُ بْنُ طَیْسَلَۃَ أَخْبَرَنِی مَعْنُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ الْمَازِنِیُّ حَدَّثَنِی الأَعْشَی الْمَازِنِیُّ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْشَدْتُہُ :

(۱)

یَا مَالِکَ النَّاس وَدَیَّانَ الْعَرَبْ



إِنِّی لَقِیتُ ذِرْبَۃً مِنَ الذِّرَبْ



(۲)

غَدَوْتُ أَبْغِیہَا الطَّعَامَ فِی رَجَبْ



وَفِی رِوَایَۃِ الْکَرَابِیسِیِّ

(۳)

خَرَجْتُ أَبْغِیہَا فَخَلَّفَتْنِی بِنِزَاعٍ وَحَرَبْ



أَخْلَفَتِ الْعَہْدَ وَلَطَّتْ بِالذَّنَبْ



وَہُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ

قَالَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَمَثَّلُہَا وَیَقُولُ : وَہُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১২২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١٦) عشی بن ماعز فرماتے ہیں کہ میں اشعار پڑھتے ہوئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے ذکر کیا کہ میں نے ایک زبان دراز عورت سے سادی کی ہے، میں اس کی تلاش میں نکلا تو اس نے میرا پیچھا نیزوں سے کیا، لیکن پانچواں شعر ذکر نہیں کیا۔
(۲۱۱۱۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَرْعَرَۃَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَزِیدَ أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَائُ أَنْبَأَنَا طَیْسَلَۃُ بْنُ نُبَاتَۃَ الْمَازِنِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی وَالْحَیُّ عَنْ أَعْشَی بْنِ مَاعِزٍ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَنْشَدْتُہُ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : تَزَوَّجْتُ ذَرْبَۃً وَقَالَ ذَہَبْتُ أَبْغِیہَا وَقَالَ فَخَالَفَتْنِی بِنِزَاعٍ وَہَرَبْ وَلَمْ یَذْکُرِ الْبَیْتَ الْخَامِسَ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ طَیْسَلَۃُ بْنُ صَدَقَۃَ۔

[ضعیف۔ تقدم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১২৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١٧) سماک جابر بن سمرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا : کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے ؟ کہنے لگے : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ خاموش رہتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ آپ کے پاس اشعار اور جاہلیت کا تذکرہ کرتے اور ہنستے لیکن آپ صرف مسکراتے تھے، جب وہ ہنستے۔
(۲۱۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنِی سِمَاکٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ قُلْتُ لَہُ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ-؟ قَالَ : نَعَمْ وَکَانَ طَوِیلَ الصَّمْتِ وَکَانَ أَصْحَابُہُ یَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ عِنْدَہُ وَیَذْکُرُونَ أَشْیَائَ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ وَیَضْحَکُونَ فَیَتَبَسَّمُ مَعَہُمْ إِذَا ضَحِکُوا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১২৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١٨) سماک فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ سے کہا : کیا آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے ؟ فرمانے لگے : ہاں۔ آپ زیادہ خاموش رہتے تھے، ہنستے کم، آپ کے صحابہ اشعار پڑھتے، آپ مسکراتے تھے۔
(۲۱۱۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ : أَکُنْتَ تُجَالِسُ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ نَعَمْ وَکَانَ طَوِیلَ الصَّمْتِ قَلِیلَ الضَّحِکِ وَکَانَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- یَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَتَبَسَّمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১২৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١١٩) شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) کو بیت اللہ کے قریب اشعار پڑھتے دیکھا جب وہ بہت اللہ کے پاس ارد گرد احرام کی حالت میں تھے، ابراہیم راوی کو شک ہے۔
(۲۱۱۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی الْبِلاَدِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : رَأَیْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- یَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ عِنْدَ الْبَیْتِ أَوْ حَوْلَ الْبَیْتِ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ قَالَ مُحْرِمِینَ شَکَّ إِبْرَاہِیمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১২৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٢٠) محمد بن کثیر بن افلح فرماتے ہیں کہ جب ہماری آخری مجلس حضرت زید بن ثابت سے ہوئی تو ہم اس میں اشعار پڑھتے تھے۔
(۲۱۱۲۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ أَفْلَحَ قَالَ : إِنَّ آخِرَ مَجْلِسٍ جَالَسْنَا فِیہِ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ مَجْلِسٌ تَنَاشَدْنَا فِیہِ الشِّعْرَ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১২৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٢١) ابو خالد والی فرماتے ہیں کہ ہم صحابہ کی مجلس میں ہوتے، وہ اشعار اور جاہلیت کے ایام کا تذکرہ فرماتے تھے۔
(۲۱۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْوَالِبِیُّ قَالَ : کُنَّا نُجَالِسُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیَتَنَاشَدُونَ الأَشْعَارَ وَیَتَذَاکَرُونَ أَیَّامَہُمْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১১২৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان

امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٢٢) مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں عمران بن حصین کے ساتھ تھا، بصرہ سے مکہ کا سفر کرتے ہوئے، وہ ہر روز مجھے اشعار سناتے اور کہتے کہ اشعار کلام ہے اور کلام حق اور باطل بھی ہوتی ہے۔
(۲۱۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : صَحِبْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ مِنَ الْبَصْرَۃِ إِلَی مَکَّۃَ وَکَانَ یُنْشِدُنِی کُلَّ یَوْمٍ ثُمَّ قَالَ لِی : إِنَّ الشِّعْرَ کَلاَمٌ وَإِنَّ مِنَ الْکَلاَمِ حَقًّا وَبَاطِلاً۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: