আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৫৫ টি
হাদীস নং: ২১০৮৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٨٣) عیاض بن حمار فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان ایک حدیث بیان کی۔ اس میں تھا کہ اللہ نے میری طرف وحی کی کہ تم عاجزی و انکساری کرو تاکہ کسی پر فخر باقی نہ رہے۔
(۲۱۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ مَطَرٍ حَدَّثَنِی قَتَادَۃُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ : قَامَ فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَیہِ : وَإِنَّ اللَّہَ أَوْحَی إِلَیَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّی لاَ یَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۸۶۵]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۸۶۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٨٤) ابوعمارحسین بن حریث مروزی نے اپنی سند سے حدیث ذکر کی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا : کوئی کسی پر سرکشی نہ کرے۔
(ب) عیاض بن حمار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی کسی پر سرکشی اختیار نہ کرے۔
(ب) عیاض بن حمار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی کسی پر سرکشی اختیار نہ کرے۔
(۲۱۰۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْہَمَذَانِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْقَطَّانُ بِأَصْبَہَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الدَّارِکِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ الْمَرْوَزِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ فِی خُطْبَتِہِ زَادَ : وَلاَ یَبْغِی أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ ۔
وَرَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِیَاضٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَزَادَ فَیہِ أَیْضًا : حَتَّی لاَ یَبْغِیَ أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَرَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِیَاضٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَزَادَ فَیہِ أَیْضًا : حَتَّی لاَ یَبْغِیَ أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٨٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہادر وہ نہیں جو جلد گرا دے۔ صحابی نے پوچھا : پھر بہادر کون ہے ؟ فرمایا : جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔
(۲۱۰۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الشَّدِیدُ بِالصُّرَعَۃِ ۔ قَالُوا : فَمَنِ الشَّدِیدُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٨٦) عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی کا اپنے والدین کو گالی دینا کبیرہ گناہ ہے۔ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا کوئی اپنے والدین کو گالی دیتا ہے ؟ فرمایا : ہاں۔ یہ کسی کے والدین کو گالی دیتا ہے وہ اس کے والدین کو گالی دیتے ہیں یہ اس کی والدہ کو گالی دے گا، وہ اس کی والدہ کو گالی دیں گے۔
(۲۱۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مِنَ الْکَبَائِرِ شَتْمُ الرَّجُلِ وَالِدَیْہِ ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ یَشْتِمُ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ؟ فَقَالَ : نَعَمْ یَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَیَسُبُّ أَبَاہُ وَیَسُبُّ أُمَّہُ فَیَسُبُّ أُمَّہُ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٨٧) عیاض بن حمار فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول ! میری قوم کا گھٹیا آدمی مجھے گالی دیتا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ دونوں ایک دوسرے کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں تو گناہ ابتداء کرنے والے پر ہوگا، جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔
(۲۱۰۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ وَہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ ہَمَّامٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ وَقَالَ عِمْرَانُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الرَّجُلُ مِنْ قَوْمِی یَشْتِمُنِی وَہُوَ دُونِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْتَبَّانِ شَیْطَانَانِ یَتَہَاتَرَانِ وَیَتَکَاذَبَانِ فَمَا قَالاَہُ فَہُوَ عَلَی الْبَادِئِ حَتَّی یَعْتَدِیَ الْمَظْلُومُ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٨٨) عیاض بن حمار نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، کہنے لگے : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا ایسے آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے جو مجھے گالی دیتا ہے حالانکہ وہ نسب کے اعتبار سے مجھ سے حقیر ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو گالیاں دینے والے شیطان ہیں جو ایک دوسرے کے خلاف جھوٹ بکتے ہیں۔
(۲۱۰۸۸) وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عِمْرَانَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَزِیدَ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ إِلَی قَوْلِہِ وَیَتَکَاذَبَانِ وَرَوَاہُ شَیْبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ وَحُدِّثَ مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ : أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً یَشْتِمُنِی وَہُوَ أَنْقَصُ مِنِّی نَسَبًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْتَبَّانِ شَیْطَانَانِ یَتَہَاتَرَانِ وَیَتَکَاذَبَانِ ۔ وَکَانَ یُقَالُ فَذَکَرَ مَعْنَی مَا بَعْدَہُ۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ فَذَکَرَہُ۔
وَقَدْ ثَبَتَ ذَلِکَ اللَّفْظُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ دُونَ مَا قَبْلَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَقَدْ ثَبَتَ ذَلِکَ اللَّفْظُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ دُونَ مَا قَبْلَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو گالیاں دینے والوں کا عذاب ابتدا کرنے والے پر ہے، جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔
(ب) قتیبہ کی روایت میں ہے کہ زیادتی کے بغیر اور فحش کے اظہار کے بغیر مدد کرنا درست ہے، لیکن معاف کرنا اور مدد کو چھوڑ دینا یہ زیادہ بہتر ہے۔
(ب) قتیبہ کی روایت میں ہے کہ زیادتی کے بغیر اور فحش کے اظہار کے بغیر مدد کرنا درست ہے، لیکن معاف کرنا اور مدد کو چھوڑ دینا یہ زیادہ بہتر ہے۔
(۲۱۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالاَ فَعَلَی الْبَادِئِ مَا لَمْ یَعْتَدِ الْمَظْلُومُ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ وَرُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الاِنْتِصَارِ مِنْ غَیْرِ تَعَدٍّ وَلاَ إِظْہَارِ فُحْشٍ وَحَدِیثُ عَائِشَۃَ فِی قِصَّۃِ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا دَلِیلٌ عَلَی إِبَاحَۃِ الاِنْتِصَارِ حَیْثُ قَالَتْ فَلَمْ تَبْرَحْ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ حَتَّی عَرَفَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَکْرَہُ أَنْ أَنْتَصِرَ وَالْعَفْوُ وَتَرْکُ الاِنْتِصَارِ أَوْلَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۸۷]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ وَرُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الاِنْتِصَارِ مِنْ غَیْرِ تَعَدٍّ وَلاَ إِظْہَارِ فُحْشٍ وَحَدِیثُ عَائِشَۃَ فِی قِصَّۃِ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا دَلِیلٌ عَلَی إِبَاحَۃِ الاِنْتِصَارِ حَیْثُ قَالَتْ فَلَمْ تَبْرَحْ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ حَتَّی عَرَفَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَکْرَہُ أَنْ أَنْتَصِرَ وَالْعَفْوُ وَتَرْکُ الاِنْتِصَارِ أَوْلَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۸۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٩٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ مال کو کم نہیں کرتا اور معاف کرنے سے اللہ عزت میں اضافہ کرتا ہے، جو کوئی اللہ کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے، اللہ اس کو بلند فرما دیتے ہیں۔
(۲۱۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَالٍ وَلاَ زَادَ اللَّہُ بِالْعَفْوِ إِلاَّ عِزًّا وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّہِ إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ جَمَاعَۃٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۸۰]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ جَمَاعَۃٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۸۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٩١) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں بتاؤں کہ دنیا اور آخرت میں بہتر اخلاق والے کون ہیں ؟ پھر فرمایا : ظالم کو معاف کرنا، محروم کرنے والے کو عطا کرنا، قطع رحمی کرنے والے کے ساتھ صلہ رحمی کرنا۔
(۲۱۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَیُّوبَ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ أَبِی الْمُتَّئِدِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی أَکْرَمِ أَخْلاَقِ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ؟ تَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَکَ وَتُعْطِی مَنْ حَرَمَکَ وَتَصِلُ مَنْ قَطَعَکَ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٩٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے اندر تین خوبیاں ہوئیں اللہ اس کا حساب آسان کر دے گا اور اپنی رحمت سے اس کو جنت میں داخل کر دے گا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون ؟ محروم کرنے والے کو عطا کرنا ظالم کو معاف کرنا، قطع رحمی کرنے والے کے ساتھ صلہ رحمی کرنا۔ کہنے لگے : اگر میں یہ کام کروں مجھے کیا ملے گا، اے اللہ کے رسول ! فرمایا : تیرا حساب آسان ہوگا اور اللہ تجھے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دیں گے۔
(۲۱۰۹۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْیَمَامِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثَلاَثٌ مَنْ کُنَّ فِیہِ حَاسَبَہُ اللَّہُ حِسَابًا یَسِیرًا وَأَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِہِ ۔ قَالُوا : مَنْ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : تُعْطِی مَنْ حَرَمَکَ وَتَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَکَ وَتَصِلُ مَنْ قَطَعَکَ۔ قَالَ : فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِکَ فَمَا لِی یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : أَنْ تُحَاسَبَ حِسَابًا یَسِیرًا وَیُدْخِلَکَ اللَّہُ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِہِ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১০৯৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٩٣) جابر بن سلیم فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا (کہ لوگ اس کی بات کہتے ہیں۔ اس کی بات مانتے ہیں) میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے کہا اپ پر سلام، اے اللہ کے رسول ! دو مرتبہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : علیک السلام نہ کہو۔ کیونکہ یہ مردوں کا تحفہ ہے، آپ السلام علیک کہا کرو۔ راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ کا رسول ہوں۔ وہ ذات اگر آپ کو کوئی مصیبت آئے تو آپ اس کو پکاریں تو وہ آپ کی پریشانی دور کردیتا ہے۔ اگر قحط سالی آئے تو آپ اس سے دعا کریں، انگوریاں اگاہ دیتا ہے۔ اگر جنگل میں آپ کی سواری گم ہوجائے تو اس کو پکارو تو وہ تمہاری سواری لوٹا دیتا ہے، میں نے کہا : مجھ سے عہد لو۔ فرمایا : کسی کو گالی مت دینا۔ راوی کہتے ہیں : اس کے بعد میں نے آزاد، غلام، اونٹ اور بکری کو بھی گالی نہیں دی اور فرمایا : نیکی کو حقیر نہ جاننا اور اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے بات کرنا یہ بھی نیکی ہے اور اپنی تہمت کو نصف پنڈلی تک اٹھائے رکھ۔ اگر تو انکار کرے تو ٹخنوں تک۔ چادر کو لٹکانے سے بچنا یہ تکبر ہے اور اللہ تکبر کو ناپسند فرماتے ہیں۔ اگر کوئی آدمی آپ کو گالی دے یا عار دلائے جس کو وہ جانتا ہے تو آپ عار نہ دلائیں۔ اس کا وبال اس پر ہی ہوگا۔
(۲۱۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ أَبِی غِفَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیُّ وَأَبُو تَمِیمَۃَ اسْمُہُ طَرِیفُ بْنُ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِی جُرَیٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَیْمٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَجُلاً یَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْیِہِ لاَ یَقُولُ شَیْئًا إِلاَّ صَدَرُوا عَنْہُ قُلْتُ مَنْ ہَذَا؟ قَالُوا : رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ قُلْتُ : عَلَیْکَ السَّلاَمُ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَرَّتَیْنِ۔ قَالَ : لاَ تَقُلْ عَلَیْکَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ السَّلاَمُ تَحِیَّۃُ الْمَیِّتِ قُلِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ ۔ قَالَ قُلْتُ : أَنْتَ رَسُولُ اللَّہِ۔ قَالَ : أَنَا رَسُولُ اللَّہِ الَّذِی إِذَا أَصَابَکَ ضَرٌّ فَدَعَوْتَہُ کَشَفَہُ عَنْکَ وَإِنْ أَصَابَکَ عَامَ سَنَۃٍ فَدَعَوْتَہُ أَنْبَتَہَا لَکَ وَإِذَا کُنْتَ بِأَرْضِ قَفْرٍ أَوْ فَلاَۃٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُکَ فَدَعَوْتَہُ رَدَّہَا عَلَیْکَ۔ قَالَ قُلْتُ: اعْہَدْ إِلَیَّ۔ قَالَ: لاَ تَسُبَنَّ أَحَدًا۔ قَالَ : فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَہُ حُرًّا وَلاَ عَبْدًا وَلاَ بَعِیرًا وَلاَ شَاۃً۔ قَالَ: وَلاَ تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَیْئًا وَأَنْ تُکَلِّمَ أَخَاکَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَیْہِ وَجْہُکَ إِنَّ ذَلِکَ مِنَ الْمَعْرُوفِ وَارْفَعْ إِزَارَکَ إِلَی نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَیْتَ فَإِلَی الْکَعْبَیْنِ وَإِیَّاکَ وَإِسْبَالَ الإِزَارِ فَإِنَّہَا مِنْ الْمَخِیلَۃِ وَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْمَخِیلَۃَ وَإِنِ امْرُؤٌ شَتَمَکَ وَعَیَّرَکَ بِمَا یَعْلَمُ فِیکَ فَلاَ تُعَیِّرْہُ بِمَا تَعْلَمُ فِیہِ فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِکَ عَلَیْہِ ۔
[حسن]
[حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১০০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٩٤) سلمہ بن اکوع (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے جنگل کا ارادہ کیا، میں نے عبدالرحمن بن عوف کے غلام سے سنا، وہ کہہ رہا تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنیاں پکڑ لیگئیں۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : کس نے ان کو پکڑا ہے ؟ اس نے کہا : قبیلہ غطفان اور فزارہ والوں نے۔ کہتے ہیں : میں بلند جگہ پر چڑھ گیا، میں نے آواز دی یا صباحاہ، یا صباحاہ۔ پھر میں ان کے نشاناتِ قدم پر چل نکلا۔ پھر میں نے ان سے چھین لیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کی جماعت میں آئے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگ پیاسے تھے۔ ہم نے ان کے بارے میں جلدی کی تاکہ وہ اپنے پانی پلانے کی جگہ تک چلے جائیں۔ فرمایا : اے ابن اکوع ! خدا نے تم کو اقتدار دیا ہے درگزر سے کام لو۔ کیونکہ بنو غطفان مہمان نواز لوگ ہیں۔
(۲۱۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمٍّ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : خَرَجْتُ أُرِیدُ الْغَابَۃَ فَسَمِعْتُ غُلاَمًا لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ یَقُولُ : أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ قُلْتُ : مَنْ أَخَذَہَا؟ قَالَ : غَطَفَانُ وَفَزَارَۃُ۔ قَالَ : فَصَعِدْتُ الثَّنِیَّۃَ فَنَادَیْتُ یَا صَبَاحَاہْ یَا صَبَاحَاہْ ثُمَّ انْطَلَقْتُ أَسْعَی فِی آثَارِہِمْ حَتَّی اسْتَنْقَذْتُہَا مِنْہُمْ وَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الْقَوْمَ عِطَاشٌ أَعْجَلْنَاہُمْ أَنْ یَسْتَقُوا لِسَقْیِہِمْ قَالَ : یَا ابْنَ الأَکْوَعِ مَلَکْتَ فَأَسْجِحْ إِنَّ الْقَوْمَ غَطَفَانَ یُقْرَوْنَ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১০১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٩٥) حضرت ابو درداء فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ابوبکر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے کپڑے کی ایک طرف پکڑے ہوئے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنے ظاہر ہو رہے تھے۔ کیا تمہارا صاحب کو کسی پریشانی نے گھیر رکھا ہے۔ حضرت ابوبکر نے سلام کہا اور کہنے لگے : میرے اور حضرت عمر (رض) کے درمیان تنازع ہوگیا، میں نے جلدبازی کی۔ پھر وہ چلے گئے۔ میں نے ان سے معافی کا سوال کیا، لیکن انھوں نے انکار کردیا اور مجھ سے بچتے ہوئے گھر چلے گئے، میں آپ کے پاس آگیا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ فرمایا : ابوبکر کدھر ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا : پتہ نہیں، پھر حضرت عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ متغیر ہوگیا، ابوبکر (رض) کو ڈر محسوس ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں پر گرپڑے۔ دو مرتبہ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھ سے ظلم ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! اللہ نے مجھے تمہاری طرف مبعوث کیا ہے، تم نے کہا : جھوٹ کہتے ہو اور ابوبکر (رض) نے کہا : آپ نے سچ کہا اور اپنے مال وجان سے میری مدد کی۔ کیا تم میرے ساتھی کو چھوڑتے نہیں ہو۔ یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مرتبہ فرمائی۔ اس لیے کہ وہ تکلیف نہ دیں گے۔
(۲۱۰۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَائِذِ اللَّہِ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ أَقْبَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ آخِذًا بِطَرَفِ ثَوْبِہِ حَتَّی أَبْدَی عَنْ رُکْبَتَیْہِ فَقَالَ : أَمَّا صَاحِبُکُمْ ہَذَا فَقَدْ غَامَرَ ۔ فَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّہُ کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ شَیْء ٌ فَأَسْرَعْتُ إِلَیْہِ ثُمَّ ذَہَبَ فَسَأَلْتُہُ أَنْ یَغْفِرَ لِی فَأَبَی عَلَیَّ وَتَحَرَّزَ مِنِّی بِدَارِہِ فَأَقْبَلْتُ إِلَیْکَ فَقَالَ : یَغْفِرُ اللَّہُ لَکَ یَا أَبَا بَکْرٍ ثَلاَثًا ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَدِمَ فَأَتَی مَنْزِلَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَ أَثَمَّ أَبُو بَکْرٍ؟ فَقَالُوا لاَ فَأَقْبَلَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَجَعَلَ وَجْہُ النَّبِیِّ -ﷺ- یَتَمَعَّرُ حَتَّی أَشْفَقَ أَبُو بَکْرٍ فَجَثَا عَلَی رُکْبَتَیْہِ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَا وَاللَّہِ کُنْتُ أَظْلَمَ مَرَّتَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ اللَّہَ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی بَعَثَنِی إِلَیْکُمْ فَقُلْتُمْ کَذَبْتَ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ صَدَقْتَ وَوَاسَانِی بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ فَہَلْ أَنْتُمْ تَارِکُونَ لِی صَاحِبِی ۔ قَالَہَا مَرَّتَیْنِ فَمَا أُوذِیَ بَعْدَہَا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۶۱]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۶۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১০২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی ابوبکر (رض) کو گالیاں دے رہا تھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تعجب کرتے اور مسکرا رہے تھے۔ جب اس نے زیادہ باتیں کیں تو ابوبکر (رض) نے جواب دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناراض ہوگئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ ابوبکر پیچھے چلے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ مجھے گالیاں دے رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے رہے، جب میں نے اس کا جواب دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناراض ہوگئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ساتھ جو تھا جو اس کا جواب دے رہا تھا، جب تو نے جواب دیا تو شیطان بیٹھ گیا، میں شیطان کے ساتھ نہیں بیٹھتا۔ پھر فرمایا : اے ابوبکر (رض) ! کوئی بندہ ظلم نہیں کیا جاتا لیکن وہ اس کو اللہ کی رضا کے لیے برداشت کرتا ہے تو اللہ اس کی مدد کر کے اسے عزت بخشتا ہے۔
(۲۱۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَعَلَ رَجُلٌ یَشْتِمُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ فَجَعَلَ یَعْجَبُ وَیَتَبَسَّمُ فَلَمَّا أَکْثَرَ ذَلِکَ رَدَّ عَلَیْہِ أَبُو بَکْرٍ بَعْضَ قَوْلِہِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَامَ فَلَحِقَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَانَ یَشْتِمُنِی وَأَنْتَ جَالِسٌ فَلَمَّا رَدَدْتُ عَلَیْہِ بَعْضَ قَوْلِہِ غَضِبْتَ وَقُمْتَ قَالَ : فَإِنَّہُ کَانَ مَعَکَ مَنْ یَرُدُّ عَنْکَ فَلَمَّا رَدَدْتَ عَلَیْہِ قَعَدَ الشَّیْطَانُ فَلَمْ أَکُنْ لأَقْعُدَ مَعَ الشَّیْطَانِ ۔ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا بَکْرٍ مَا مِنْ عَبْدٍ ظُلِمَ مَظْلِمَۃً فَیُغْضِی عَنْہَا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ إِلاَّ أَعَزَّ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہَا نَصْرَہُ ۔
رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ بَشِیرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً دُونَ مَا فِی آخِرِہِ مِنَ التَّرْغِیبِ فِی الإِغْضَائِ ۔ [حسن]
رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ بَشِیرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً دُونَ مَا فِی آخِرِہِ مِنَ التَّرْغِیبِ فِی الإِغْضَائِ ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১০৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عصبیت والوں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس سے عصیبت ظاہر ہو اور اس کا داعی بھی ہو اس کی شہادت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس نے حرام کام کیا ہے اور دلیل یہ ہے کہ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ [الحجرات ١٠] مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور
(٢١٠٩٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن تو محبت کی جگہ ہے، اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو انس نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے انس کیا جاتا ہے۔
(۲۱۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُؤْمِنُ مَأْلَفٌ وَلاَ خَیْرَ فِیمَنْ لاَ یَأْلَفُ وَلاَ یُؤْلَفُ ۔ [منکر]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১০৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١٠٩٨) عبدالرحمن بن اسودبن عبد یغوث فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض شعر حکمتبھرے ہوتے ہیں۔
(ب) ابی بن کعب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ فرمایا شعر حکمت ہے۔
(ب) ابی بن کعب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ فرمایا شعر حکمت ہے۔
(۲۱۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔
لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ قَالَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔ [صحیح]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔
لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ قَالَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১০৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١٠٩٩) ابی بن کعب انصاری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض شعر حکمت بھرے ہوئے ہیں۔
(۲۱۰۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْہَرَوِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ أَخْبَرَہُ أَنَّ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ مَوْصُولاً وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ وَزِیَادُ بْنُ سَعْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَتِیقٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ مَوْصُولاً وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ وَزِیَادُ بْنُ سَعْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَتِیقٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১০৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض شعر حکمت بھرے ہوئے ہیں۔
(۲۱۱۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১০৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے سچے اشعار وہ ہیں جو عرب نے کہے کہ اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل ہے۔
(۲۱۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِصَامٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ عُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَصْدَقُ بَیْتٍ قَالَتْہُ الْعَرَبُ أَلاَ کُلُّ شَیْئٍ مَا خَلاَ اللَّہَ بَاطِلُ ۔
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১০৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٠٢) حضرت حسان بن ثابت (رض) نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو قسم دے کر کہا : بتاؤ ! کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا تھا : میری جانب سے جواب دو ۔ اللہ آپ کی مدد جبرائیل امین کے ذریعہ فرمائے۔ وہ کہنے لگے : ہاں ہاں۔
(۲۱۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ یَعْنِی لِقَوْمٍ فِیہِمْ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْشُدُکَ اللَّہَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : أَجِبْ عَنِّی أَیَّدَکَ اللَّہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ؟ فَقَالَ اللَّہُمَّ نَعَمْ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক: