আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৫৫ টি
হাদীস নং: ২১১২৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٢٣) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ صحابہ میں سے عبداللہ بن رواحہ، حسان بن ثابت اور کعب بن مالک شاعر تھے۔
(۲۱۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : کَانَ شُعَرَائُ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ وَحَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ وَکَعْبُ بْنُ مَالِکٍ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٢٤) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تم قرآن کی تلاوت کرو اور قرآن کی تفسیر معلوم نہ ہو سکے تو اشعار میں تلاش کرلیا کرو۔ یہ عرب کا ادب ہے۔
(۲۱۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا قَرَأَ أَحَدُکُمْ شَیْئًا مِنَ الْقُرْآنِ فَلَمْ یَدْرِ مَا تَفْسِیرُہُ فَلْیَلْتَمِسْہُ فِی الشِّعْرِ فَإِنَّہُ دِیوَانُ الْعَرَبِ۔
ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [حسن لغیرہ]
ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کی گواہی کا بیان
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
امام شافعی (رح) نے فرمایا : شعر اچھی کلام اور بری کلام کی مانند ہیں ‘ اگر اچھے ہوئے اچھی کلام اور اگر برے ہوئے تو بری کلام۔ اگر شاعر مسلمانوں کی تنقیصنہ کرے۔ ان کو تکلیف نہ دے تو درست ہے اگر جھوٹ وغیرہ کسی کی مدح میں بول بھی لے تو اس کی ش
(٢١١٢٥) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض شعر حکمت بھرے ہوئے ہیں، جب قرآن میں سے کوئی چیز تم پر خلط ملط ہوجائے تو اشعار میں سے تلاش کرلیا کرو کیونکہ یہ عربی ہے۔
(۲۱۱۲۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی الْحِمَارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً وَإِذَا الْتَبَسَ عَلَیْکُمْ شَیْء ٌ مِنَ الْقُرْآنِ فَالْتَمِسُوہُ مِنَ الشِّعْرِ فَإِنَّہُ عَرَبِیٌّ ۔
اللَّفْظُ الأَوَّلُ قَدْ رَوَاہُ غَیْرُ إِسْرَائِیلَ عَنْ سِمَاکٍ وَأَمَّا اللَّفْظُ الثَّانِی فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَأُدْرِجَ فِی الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
اللَّفْظُ الأَوَّلُ قَدْ رَوَاہُ غَیْرُ إِسْرَائِیلَ عَنْ سِمَاکٍ وَأَمَّا اللَّفْظُ الثَّانِی فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَأُدْرِجَ فِی الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعر لوگ اکثر لوگوں کی غصہ اور عطیہ کی محرومی کے وقت برائی بیان کرتے ہیں
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں شہادت رد کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں شہادت رد کی جائے گی۔
(٢١١٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلوان وہ نہیں جو جلدی گرا دے بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے اوپر کنٹرول کرلے۔
(۲۱۱۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لَیْسَ الشَّدِیدُ بِالصُّرَعَۃِ وَلَکِنَّ الشَّدِیدَ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ ۔
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعر لوگ اکثر لوگوں کی غصہ اور عطیہ کی محرومی کے وقت برائی بیان کرتے ہیں
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں شہادت رد کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں شہادت رد کی جائے گی۔
(٢١١٢٧) سعید بن زید نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے بڑا سود یہ ہے کہ مسلمان بھائی کی ناحق بےعزتی کی جائے۔
(۲۱۱۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ حَدَّثَنِی نَوْفَلُ بْنُ مُسَاحِقٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مِنْ أَرْبَی الرِّبَا الاِسْتِطَالَۃُ فِی عِرْضِ الْمُسْلِمِ بِغَیْرِ حَقٍّ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعر لوگ اکثر لوگوں کی غصہ اور عطیہ کی محرومی کے وقت برائی بیان کرتے ہیں
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں شہادت رد کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں شہادت رد کی جائے گی۔
(٢١١٢٨) عمرو بن عثمان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بھی سود کی شکل ہے کہ بےعزتی کی غرض سے گالیاں دینا اور سخت ترین گالی کسی کی مذمت بیان کرنا ہے۔
(۲۱۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ یَرْوِیہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ أَرْبَی الرِّبَا شَتْمُ الأَعْرَاضِ وَأَشَدُّ الشَّتْمِ الْہِجَائُ ۔ وَالرِّوَایَۃُ أَحَدُ الشَّاتِمِینَ۔
ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَہُوَ یُؤَکِّدُ مَا قَبْلَہُ۔
وَرَوَاہُ عِمْرَانُ بْنُ أَنَسٍ الْمَکِّیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَوْصُولاً بِاللَّفْظِ الأَوَّلِ۔
قَالَ الْبُخَارِیُّ وَلَمْ یُتَابَعْ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَہُوَ یُؤَکِّدُ مَا قَبْلَہُ۔
وَرَوَاہُ عِمْرَانُ بْنُ أَنَسٍ الْمَکِّیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَوْصُولاً بِاللَّفْظِ الأَوَّلِ۔
قَالَ الْبُخَارِیُّ وَلَمْ یُتَابَعْ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعر لوگ اکثر لوگوں کی غصہ اور عطیہ کی محرومی کے وقت برائی بیان کرتے ہیں
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں شہادت رد کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں شہادت رد کی جائے گی۔
(٢١١٢٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سب سے جھوٹا انسان وہ ہے جو کسی آدمی کی مذمت بیان کرتا ہے اور اپنے قبیلہ سے اس کے قبیلہ کی تحقیر کرتا ہے اور وہ آدمی جو اپنے باپ کا انکار کرتا ہے اور اپنی والدہ سے زنا کرتا ہے۔
(۲۱۱۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ شَابُورَ أَنْبَأَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہِکَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ فِرْیَۃً لَرَجُلٌ ہَجَا رَجُلاً فَہَجَا الْقَبِیلَۃَ بِأَسْرِہَا وَرَجُلٌ انْتَفَی مِنْ أَبِیہِ وَزَنَی أُمَّہُ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کو عطیات دینے کا بیان
(٢١١٣٠) حضرت عکرمہ (رض) فرماتی ہیں کہ شاعر لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتے تھے تو آپ حضرت بلال (رض) سے فرماتے : میری جانب سے اس کی زبان کو خاموش کرواؤ تو ان کو ٤٠ درہم اور ایک حلہ دیا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : تو نے میری جانب سے زبان بند کرا دی ہے، اللہ کی قسم تو نے میری جانب سے زبان بند کردی ہے۔
(۲۱۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ أَنْبَأَنْا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ شَاعِرًا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَال النَّبِیُّ -ﷺ- : یَا بِلاَلُ اقْطَعْ عَنِّی لِسَانَہُ ۔ فَأَعْطَاہُ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا وَحُلَّۃً قَالَ : قَطَعْتَ وَاللَّہِ لِسَانِی قَطَعْتَ وَاللَّہِ لِسَانِی۔
ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْروٍ مَوْصُولاً بِذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [ضعیف]
ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْروٍ مَوْصُولاً بِذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کو عطیات دینے کا بیان
(٢١١٣١) نجیر بن عمران بن حصین اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے شاعر کو عطیہ دیا تو اس سے کہا گیا : اے ابونجیر ! شاعروں کو عطیات دیتے ہو ؟ فرمایا میں تو اپنی عزت کا فدیہ دیتا ہوں۔
(۲۱۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ الطَّائِفِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ نُجَیْدِ بْنِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ أَعْطَی شَاعِرًا فَقِیلَ لَہُ : یَا أَبَا نُجَیْدٍ أَتُعْطِی شَاعِرًا؟ قَالَ : إِنِّی أَفْتَدِی عِرْضِی مِنْہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کو عطیات دینے کا بیان
(٢١١٣٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر نیکی صدقہ ہے جو انسان اپنے پر اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے، اس کا صدقہ لکھا جاتا ہے اور جس کے عوض وہ اپنی عزت کو محفوظ کرتا ہے، وہ بھی صدقہ ہے اور جو بھی وہ خرچ کرتا ہے اللہ اس سے بہتربدل عطا کردیتے ہیں سوائے اس کے جو عمارتوں اور نافرمانی کے کاموں میں استعمال کیا جائے۔ کہتے ہیں میں نے محمد بن منکدر سے پوچھا گیا : عزت کا بچانا کیا مطلب ؟ فرمایا : شاعروں اور چرب لسان لوگوں کو ادا کرنا۔
(۲۱۱۳۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَۃٌ وَمَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَی نَفْسِہِ وَأَہْلِہِ کُتِبَتْ لَہُ صَدَقَۃٌ وَمَا وَقَی بِہِ الرَّجُلُ عِرْضَہُ کُتِبَتْ لَہُ صَدَقَۃٌ وَمَا أَنْفَقَ مِنْ نَفَقَۃٍ فَعَلَی اللَّہِ خَلَفُہَا إِلاَّ مَا کَانَ فِی بُنْیَانٍ أَوْ مَعْصِیَۃٍ ۔ قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ : مَا یَقِی بِہِ عِرْضَہُ؟ قَالَ : یُعْطِی الشَّاعِرَ وَذَا اللِّسَانِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کو عطیات دینے کا بیان
(٢١١٣٣) محمد بن منکدر حضرت جابر (رض) سے اسی طرح مرفوع نقل فرماتے ہیں۔ محمد کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت جابر (رض) سے کہا : آدمی کا اپنی عزت کو محفوظ کرنی سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : شاعر اور چرب لسان لوگوں کو دینا۔ گویا کہ فرمانے لگے کہ ان کی زبان کو بند کیا جائے۔
(۲۱۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مِسْوَرُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ مَرْفُوعًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ مُحَمَّدٌ فَقُلْنَا لِجَابِرٍ : مَا أَرَادَ مَا وَقَی بِہِ الْمَرْئُ عِرْضَہُ؟ قَالَ : یَعْنِی الشَّاعِرَ وَذَا اللِّسَانِ الْمُتَّقَی کَأَنَّہُ یَقُولُ الَّذِی یُتَّقَی لِسَانُہُ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُ مِسْوَرٍ نَحْوَ حَدِیثِ الْہِلاَلِیِّ وَہَذَا الْحَدِیثُ یُعْرَفُ بِہِمَا وَلَیْسَا بِالْقَوِیَّیْنِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کے جھوٹی مدح بیان کرنے کا حکم
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
(٢١١٣٤) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا تذکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہوا تو ایک آدمی نے اس کی اچھی تعریف کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بار بار فرما رہے تھے، اگر ضروری تعریف کرنی ہے تو یہ کہہ دے : فلاں کے بارے میں میرا یہ خیال ہے۔ اگر وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے گمان کیا ہے تو اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے، وہ کسی کا اللہ کے ہاں تزکیہ نہ کرے۔
(۲۱۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً ذُکِرَ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَثْنَی عَلَیْہِ رَجُلٌ خَیْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَیْحَکَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِکَ ۔ یَقُولُہُ مِرَارًا : إِنْ کَانَ أَحَدُکُمْ مَادِحًا أَخَاہُ لاَ مَحَالَۃَ فَلْیَقُلْ أَحْسِبُ کَذَا وَکَذَا إِنْ کَانَ یَرَی أَنَّہُ کَذَاکَ وَحَسِیبُہُ اللَّہُ وَلاَ یُزَکَّی أَحَدٌ عَلَی اللَّہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کے جھوٹی مدح بیان کرنے کا حکم
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
(٢١١٣٥) حضرت ابوبکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کسی کی مدح کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ ڈالی۔ جب لازماً تعریف کرنا ہی ہو تو وہ کہے : میں اس کے بارے میں یہ گمان رکھتا ہوں اور اللہ اس کا محاسبہ کرنے والا ہے اور میں کسی کا تزکیہ اللہ کے سامنے نہیں کرنا چاہتا۔ وہ تو جانتا ہے کہ وہ اس طرح کا ہے۔
(۲۱۱۳۵) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلٍ بِشْرُ بْنُ أَبِی یَحْیَی الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلاً عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : وَیْلَکَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِکَ مِرَارًا إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ مَادِحًا صَاحِبَہُ لاَ مَحَالَۃَ فَلْیَقُلْ أَحْسِبُ فُلاَنًا وَاللَّہُ حَسِیبُہُ وَلاَ أُزَکِّی عَلَی اللَّہِ أَحَدًا أَحْسِبُہُ إِنْ کَانَ یَعْلَمُ ذَاکَ کَذَا وَکَذَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کے جھوٹی مدح بیان کرنے کا حکم
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
(٢١١٣٦) ایضا
(۲۱۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ السَّکَنِیُّ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلا یُثْنِی عَلَی رَجُلٍ وَیُطْرِیہِ فِی الْمِدْحَۃِ فَقَالَ لَقَدْ أَہْلَکْتُمْ أَوْ قَطَعْتُمْ ظَہْرَ الرَّجُلِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کے جھوٹی مدح بیان کرنے کا حکم
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
(٢١١٣٧) مجاہد ابو معمر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص کھڑا ہوا۔ اس نے امراء میں سے کسی کی تعریف شروع کردی تو مقداد (رض) اس کے چہرے پر مٹی پھینکنے لگے اور فرمانے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تعریف کرنے والوں کے چہروں پر مٹی ڈالیں۔
(۲۱۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ قَالَ : قَامَ رَجُلٌ فَأَثْنَی عَلَی أَمِیرٍ مِنَ الأُمَرَائِ فَجَعَلَ الْمِقْدَادُ یَحْثُو فِی وَجْہِہِ التُّرَابَ وَقَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَحْثُوَ فِی وُجُوہِ الْمَدَّاحِینَ التُّرَابَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [صحیح۔ مسلم ۳۵۵۲]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [صحیح۔ مسلم ۳۵۵۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعروں کے جھوٹی مدح بیان کرنے کا حکم
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : ان کی اس بارے میں گواہی رد کی جائے گی۔
(٢١١٣٨) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سچائی نیکی کی طرف راہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت میں لے جانے والی ہے اور آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک سچوں میں لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ برائی کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور برائی جہنم میں لے جانے والی ہے اور آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ کے ہاں جھوٹوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔
(۲۱۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ
(ح) قَالَ وَأَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِی إِلَی الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَصْدُقُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ صِدِّیقًا وَإِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِی إِلَی الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَکْذِبُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ کَذَّابًا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَعُثْمَانَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) قَالَ وَأَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِی إِلَی الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَصْدُقُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ صِدِّیقًا وَإِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِی إِلَی الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَکْذِبُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ کَذَّابًا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَعُثْمَانَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعر عشقیہ اشعار میں عورت کی آنکھوں کی تعریف کرتا ہے حالانکہ اس کے لیے اس میں مبالغہ جائز نہ تھا
امام شافع (رح) فرماتی ہیں ایسے آدمی کی گواہی رد کردی جائے گی۔
امام شافع (رح) فرماتی ہیں ایسے آدمی کی گواہی رد کردی جائے گی۔
(٢١١٣٩) عبداللہ بن عمر بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ظلم سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت والے دن اندھیروں کی شکل میں ہوں گے اور فحش گوئی سے بچو کیونکہ اللہ فحش گوئی کو پسند نہیں فرماتے اور بخل سے بچو کیونکہ اس نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا۔ اس نے ان کو قطع رحمی بخل اور گناہ کا حکم دیاتو انھوں نے یہ کام کہے۔ ایک آدمی کھڑا ہوا۔ اس نے پوچھا : ” اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کون سا اسلام افضل ہے ؟ شعبہ اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ شخص شخص کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، مسعودی فرماتے ہیں کہ مسلمان اس کی زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں۔ پھر وہی شخص یا اس کے علاوہ دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کونسی ہجرت افضل ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس کو تیرا رب نہ پسند کرے اس کو چھوڑ دے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہجرت کی دو قسمیں ہیں : 1 شہری آدمی کا ہجرت کرنا 2 دیہاتی کا ہجرت کرنا۔
دیہاتی دعوت کو قبول کرے گا جب اس کو بلایا جائے گا اور حکم کی تعمیل کرے گا جب اس کو حکم دیا جائے گا اور شہری کی آزمائش بڑی ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔
معودی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آواز دی کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! افضل شہید کون ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے گھوڑے کی کونچیں پھاڑ دی جائیں اور خون بہا دیا جائے۔
دیہاتی دعوت کو قبول کرے گا جب اس کو بلایا جائے گا اور حکم کی تعمیل کرے گا جب اس کو حکم دیا جائے گا اور شہری کی آزمائش بڑی ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔
معودی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آواز دی کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! افضل شہید کون ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے گھوڑے کی کونچیں پھاڑ دی جائیں اور خون بہا دیا جائے۔
(۲۱۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَالْمَسْعُودِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَارِثِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی کَثِیرٍ الزُّبَیْدِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِیَّاکُمْ وَالظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَإِیَّاکُمْ وَالْفُحْشَ فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْفُحْشَ وَلاَ التَّفَحُّشَ وَإِیَّاکُمْ وَالشُّحَّ فَإِنَّہُ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ أَمَرَہُمْ بِالْقَطِیعَۃِ فَقَطَعُوا وَأَمَرَہُمْ بِالْبُخْلِ فَبَخَلُوا وَأَمَرَہُمْ بِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ؟ قَالَ شُعْبَۃُ فِی حَدِیثِہِ : مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ ۔ وَقَالَ الْمَسْعُودِیُّ : أَنْ یَسْلَمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ ۔ فَقَامَ ذَلِکَ أَوْ غَیْرُہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْہِجْرَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : أَنْ تَہْجُرَ مَا کَرِہَ رَبُّکَ ۔ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْہِجْرَۃُ ہِجْرَتَانِ ہِجْرَۃُ الْحَاضِرِ وَہِجْرَۃُ الْبَادِی فَأَمَّا الْبَادِی فَیُجِیبُ إِذَا دُعِیَ وَیُطِیعُ إِذَا أُمِرَ وَأَمَّا الْحَاضِرُ فَہُوَ أَعْظَمُہُمَا بَلِیَّۃً وَأَفْضَلُہُمَا أَجْرًا ۔ وَقَالَ الْمَسْعُودِیُّ : وَنَادَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الشُّہَدَائِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : أَنْ یُعْقَرَ جَوَادُکَ وَیُہْرَاقَ دَمُکَ ۔
[صحیح۔ الطیالسی ۲۳۸۶]
[صحیح۔ الطیالسی ۲۳۸۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعر عشقیہ اشعار میں عورت کی آنکھوں کی تعریف کرتا ہے حالانکہ اس کے لیے اس میں مبالغہ جائز نہ تھا
امام شافع (رح) فرماتی ہیں ایسے آدمی کی گواہی رد کردی جائے گی۔
امام شافع (رح) فرماتی ہیں ایسے آدمی کی گواہی رد کردی جائے گی۔
(٢١١٤٠) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن لعن طعن کرنے والا اور فحش گوئی کرنے والا نہیں ہوتا۔
(۲۱۱۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَال رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ وَلاَ اللَّعَّانِ وَلاَ الْفَاحِشِ الْبَذِیئِ ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شاعر عشقیہ اشعار میں عورت کی آنکھوں کی تعریف کرتا ہے حالانکہ اس کے لیے اس میں مبالغہ جائز نہ تھا
امام شافع (رح) فرماتی ہیں ایسے آدمی کی گواہی رد کردی جائے گی۔
امام شافع (رح) فرماتی ہیں ایسے آدمی کی گواہی رد کردی جائے گی۔
(٢١١٤١) امام شعبی (رح) سے منقول ہے کہ ہم بیت اللہ کے پاس اشعارپڑھ رہے تھے۔ ہمارے پاس ابن زبیر آئے اور فرمانے لگے : کیا اللہ کے حرم اور بیت اللہ کے پاس تم اشعار پڑھ رہے ہو ؟ تو ایک انصاری صحابی جو ہمارے ساتھ موجود تھے، کہنے لگے کہ اے ابن زبیر ! کوئی حرج نہیں اگر آپ اپنے آپ کو خراب نہ کریں، کیونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان اشعار سے منع کرتے تھے، جن کا موضوع عورتیں ہوں اور اس میں مال خرچ کیا جائے۔
(۲۱۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ عَنِ الْمُجَالِدِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کُنَّا نَتَنَاشَدُ الأَشْعَارَ عِنْدَ الْکَعْبَۃِ فَأَقْبَلَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إِلَیْنَا فَقَالَ أَفِی حَرَمِ اللَّہِ وَعِنْدَ کَعْبَۃِ اللَّہِ تَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ؟ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ کَانَ مَعَنَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا ابْنَ الزُّبَیْرِ إِنَّہُ لَیْسَ بِکَ بَأْسٌ إِنْ لَمْ تُفْسِدْ نَفْسَکَ إِنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّمَا نَہَی عَنِ الشِّعْرِ إِذَا أُبِّنَتْ فِیہِ النِّسَائُ وَبُذِّرَ فِیہِ الأَمْوَالُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے عشقیہ اشعار کہے کسی کا نام لیے بغیر اس کی گواہی رد نہ کی جائے گی
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں ممکن ہے وہ اپنی بیوی یا لونڈی کے متعلق اشعار کہہ رہا ہو۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں ممکن ہے وہ اپنی بیوی یا لونڈی کے متعلق اشعار کہہ رہا ہو۔
(٢١١٤٢) کعب بن ہیربین ابی سلمی مزنی سے روایت ہے کہ کعب اور بجیرجو زہیر کے بیٹے تھے ، نکلے۔ پھر لمبی حدیث ذکر کی۔ جس میں بجیر کے اسلام لانے کا قصہ ہے اور اس میں کعب کے شعروں کا تذکرہ ہے۔ پھر کعب کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنا، اسلام قبول کرنا اور اس قصیدے کے اشعار پڑھناجو سب سے پہلے انھوں نے لکھا تھا۔
1 سعاد جدا ہو تو میرا دل آج بہت ادا س ہے
وہ اس کے پاس قید ہے اور اس کی قید سے نکلتا نہیں ہے
2 سعاد صبح کے وقت جدا ہوئی جب وہ (قافلے والے) روانہ ہوئے
تو میں اس وقت ناک میں گنگنا رہا تھا اور سرمگیں آنکھوں کے پیوٹے جھکے ہوئے تھے
3 جب وہ تبسم فرماتی تو دانتوں کی چمک ظاہر ہوجاتی
گویا کہ وہ میٹھے پانی کا چشمہ ہے جو شیشے سے ڈھکا ہوا ہے
پھر انھوں نے ایک لمبا قصیدہ کہا جس میں اڑتالیس اشعار تھے اور اس میں یہ اشعار بھی تھے۔
1 مجھے بتلایا گیا کہ اللہ کے رسول نے مجھ سے وعدہ کیا ہے
اور معافی اللہ کے رسول کے پاس ہے جس کی امید کی جاتی ہے
2 اس رسول کے پاس ٹھہرو جس نے تجھے ایسی چیز عطا کی ہے
جس میں وعظ نصیحت اور مکمل بیان ہے
3 تو چغل خور کی باتوں کو قبول نہ کر اور
نہ ہی میں نے کوئی جرم کیا ہے اگرچہ من گھڑت باتیں مجھ سے کثرت سے سر زد ہوئی ہیں
4 یہ رسول نور (ہدایت) ہیں جن سے روشنی حاصل کی جاتی ہے
اور وہ اللہ کی تلواروں میں سے سونتی ہوئی تلوار ہیں
5 قریش کے نوجوانوں میں سے کہنے والے نے کہا
جب سے انھوں نے اسلام قبول کیا اس وقت سے مکہ کی وادی لرز رہی ہے۔
موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے کہ کعب بن زہیر نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سعاد والے اشعار مسجد نبوی میں پڑھے، جب ان اشعار پر پہنچے۔
1 بیشک رسول نور (ہدایت) ہیں جن سے روشنی حاصل کی جاتی ہے اور اللہ کی تلواروں میں سے ننگی تلوار ہیں۔
2 قریش کے نوجوانوں میں سے کسی نے کہا، جب سے وہ مسلمان ہوئے ہیں (یعنی صحابہ) تب سے مکہ کی وادی لرز رہی ہے۔
تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں سے لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ آئیں اور اس سے (اشعار) سنیں۔
1 سعاد جدا ہو تو میرا دل آج بہت ادا س ہے
وہ اس کے پاس قید ہے اور اس کی قید سے نکلتا نہیں ہے
2 سعاد صبح کے وقت جدا ہوئی جب وہ (قافلے والے) روانہ ہوئے
تو میں اس وقت ناک میں گنگنا رہا تھا اور سرمگیں آنکھوں کے پیوٹے جھکے ہوئے تھے
3 جب وہ تبسم فرماتی تو دانتوں کی چمک ظاہر ہوجاتی
گویا کہ وہ میٹھے پانی کا چشمہ ہے جو شیشے سے ڈھکا ہوا ہے
پھر انھوں نے ایک لمبا قصیدہ کہا جس میں اڑتالیس اشعار تھے اور اس میں یہ اشعار بھی تھے۔
1 مجھے بتلایا گیا کہ اللہ کے رسول نے مجھ سے وعدہ کیا ہے
اور معافی اللہ کے رسول کے پاس ہے جس کی امید کی جاتی ہے
2 اس رسول کے پاس ٹھہرو جس نے تجھے ایسی چیز عطا کی ہے
جس میں وعظ نصیحت اور مکمل بیان ہے
3 تو چغل خور کی باتوں کو قبول نہ کر اور
نہ ہی میں نے کوئی جرم کیا ہے اگرچہ من گھڑت باتیں مجھ سے کثرت سے سر زد ہوئی ہیں
4 یہ رسول نور (ہدایت) ہیں جن سے روشنی حاصل کی جاتی ہے
اور وہ اللہ کی تلواروں میں سے سونتی ہوئی تلوار ہیں
5 قریش کے نوجوانوں میں سے کہنے والے نے کہا
جب سے انھوں نے اسلام قبول کیا اس وقت سے مکہ کی وادی لرز رہی ہے۔
موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے کہ کعب بن زہیر نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سعاد والے اشعار مسجد نبوی میں پڑھے، جب ان اشعار پر پہنچے۔
1 بیشک رسول نور (ہدایت) ہیں جن سے روشنی حاصل کی جاتی ہے اور اللہ کی تلواروں میں سے ننگی تلوار ہیں۔
2 قریش کے نوجوانوں میں سے کسی نے کہا، جب سے وہ مسلمان ہوئے ہیں (یعنی صحابہ) تب سے مکہ کی وادی لرز رہی ہے۔
تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں سے لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ آئیں اور اس سے (اشعار) سنیں۔
(۲۱۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ ذِی الرَّقِیبَۃِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ زُہَیْرِ بْنِ أَبِی سَلْمَی الْمُزَنِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : خَرَجَ کَعْبٌ وَبُجَیْرٌ ابْنَا زُہَیْرٍ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی إِسْلاَمِ بُجَیْرٍ وَمَا کَانَ مِنْ شِعْرِ کَعْبٍ فِیہِ ثُمَّ قُدُومِ کَعْبٍ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِسْلاَمِہِ وَإِنْشَادِہِ قَصِیدَتَہُ الَّتِی أَوَّلُہَا :
(۱)
بَانَتْ سُعَادُ فَقَلْبِی الْیَوْمَ مَتْبُولُ
مُتَیَّمٌ عِنْدَہَا لَمْ یُفْدَ مَغْلُولُ
(۲)
وَمَا سُعَادُ غَدَاۃَ الْبَیْنِ إِذْ ظَعَنُوا
إِلاَّ أَغَنُّ غَضِیضُ الطَّرْفِ مَکْحُولُ
(۳)
تَجْلُو عَوَارِضَ ذِی ظَلْمٍ إِذَا ابْتَسَمَتْ
کَأَنَّہَا مُنْہَلٌ بِالْکَأْسِ مَعْلُولُ
وَذَکَرَ الْقَصِیدَۃَ بِطُولِہَا وَہِیَ ثَمَانِیَۃٌ وَأَرْبَعُونَ بَیْتًا وَفِیہَا :
(۱)
أُنْبِئْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ أَوْعَدَنِی
وَالْعَفْوُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ مَأْمُولُ
(۲)
مَہْلاً رَسُولَ الَّذِی أَعْطَاکَ
نَافِلَۃَ الْفُرْقَانِ فِیہِ مَوَاعِظُ وَتَفْصِیلُ
(۳)
لاَ تَأْخُذَنَّ بِأَقْوَالِ الْوُشَاۃِ وَلَمْ
أُجْرِمْ وَلَوْ کَثُرَتْ عَنِّی الأَقَاوِیلُ
(۴)
إِنَّ الرَّسُولَ لَنُورٌ یُسْتَضَائُ بِہِ
وَصَارِمٌ مِنْ سُیُوفِ اللَّہِ مَسْلُولُ
(۵)
فِی فِتْیَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَ قَائِلُہُمْ
بِبَطْنِ مَکَّۃَ لَمَّا أَسْلَمُوا زُولُوا۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ : أَنْشَدَ النَّبِیَّ -ﷺ- کَعْبُ بْنُ زُہَیْرٍ بَانَتْ سُعَادُ فِی مَسْجِدِہِ بِالْمَدِینَۃِ فَلَمَّا بَلَغَ قَوْلَہُ :
(۱)
إِنَّ الرَّسُولَ لَسَیْفٌ یُسْتَضَائُ بِہِ
مُہَنَّدٌ مِنْ سُیُوفِ اللَّہِ مَسْلُولُ
(۲)
فِی فِتْیَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَ قَائِلُہُمْ
بِبَطْنِ مَکَّۃَ لَمَّا أَسْلَمُوا زُولُوا
أَشَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِکُمِّہِ إِلَی الْخَلْقِ لِیَأْتُوا فَیَسْمَعُوا مِنْہُ۔ [ضعیف]
(۱)
بَانَتْ سُعَادُ فَقَلْبِی الْیَوْمَ مَتْبُولُ
مُتَیَّمٌ عِنْدَہَا لَمْ یُفْدَ مَغْلُولُ
(۲)
وَمَا سُعَادُ غَدَاۃَ الْبَیْنِ إِذْ ظَعَنُوا
إِلاَّ أَغَنُّ غَضِیضُ الطَّرْفِ مَکْحُولُ
(۳)
تَجْلُو عَوَارِضَ ذِی ظَلْمٍ إِذَا ابْتَسَمَتْ
کَأَنَّہَا مُنْہَلٌ بِالْکَأْسِ مَعْلُولُ
وَذَکَرَ الْقَصِیدَۃَ بِطُولِہَا وَہِیَ ثَمَانِیَۃٌ وَأَرْبَعُونَ بَیْتًا وَفِیہَا :
(۱)
أُنْبِئْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ أَوْعَدَنِی
وَالْعَفْوُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ مَأْمُولُ
(۲)
مَہْلاً رَسُولَ الَّذِی أَعْطَاکَ
نَافِلَۃَ الْفُرْقَانِ فِیہِ مَوَاعِظُ وَتَفْصِیلُ
(۳)
لاَ تَأْخُذَنَّ بِأَقْوَالِ الْوُشَاۃِ وَلَمْ
أُجْرِمْ وَلَوْ کَثُرَتْ عَنِّی الأَقَاوِیلُ
(۴)
إِنَّ الرَّسُولَ لَنُورٌ یُسْتَضَائُ بِہِ
وَصَارِمٌ مِنْ سُیُوفِ اللَّہِ مَسْلُولُ
(۵)
فِی فِتْیَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَ قَائِلُہُمْ
بِبَطْنِ مَکَّۃَ لَمَّا أَسْلَمُوا زُولُوا۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ : أَنْشَدَ النَّبِیَّ -ﷺ- کَعْبُ بْنُ زُہَیْرٍ بَانَتْ سُعَادُ فِی مَسْجِدِہِ بِالْمَدِینَۃِ فَلَمَّا بَلَغَ قَوْلَہُ :
(۱)
إِنَّ الرَّسُولَ لَسَیْفٌ یُسْتَضَائُ بِہِ
مُہَنَّدٌ مِنْ سُیُوفِ اللَّہِ مَسْلُولُ
(۲)
فِی فِتْیَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَ قَائِلُہُمْ
بِبَطْنِ مَکَّۃَ لَمَّا أَسْلَمُوا زُولُوا
أَشَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِکُمِّہِ إِلَی الْخَلْقِ لِیَأْتُوا فَیَسْمَعُوا مِنْہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক: