আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৫৫ টি
হাদীস নং: ২০৫৩৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے حکم میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور نہ وہ حلال کو حرام یا حرام کو حلال بنائے
(٢٠٥٣٣) ہشام بن عروہ اپنی سند ومتن سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو میں اس کے بھائی کا حق دے دوں وہ نہ لے، کیونکہ میں اس کو جہنم کا ایک ٹکڑا دے رہا ہوں۔
(۲۰۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَمَنْ قَطَعْتُ لَہُ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ شَیْئًا فَلاَ یَأْخُذْہُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ بِہِ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے حکم میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور نہ وہ حلال کو حرام یا حرام کو حلال بنائے
(٢٠٥٣٤) ام سلمہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حجرے کے دروازے کے قریب جھگڑا سنا۔ آپ باہر آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں انسان ہوں۔ میرے پاس جھگڑا آتا ہے شاید بعض اپنے دلائل کو احسن انداز سے بیان کر دے، میں اس کو سچا خیال کروں اور اس کے حق میں فیصلہ کر دوں تو وہ اپنے مسلمان بھائی کا حق وصول نہ کرے؛ کیونکہ یہ جہنم کا ٹکڑا ہے۔
(۲۰۵۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ یَعْنِی ابْنَ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا ابْنُ إِشْکَابٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ سَمِعَ خُصُومَۃً بِبَابِ حُجْرَتِہِ فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ فَقَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّہُ یَأْتِینِی الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضَہُمْ أَنْ یَکْونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَحْسِبُ أَنَّہُ صَادِقٌ فَأَقْضِیَ لَہُ بِذَلِکَ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا ہِیَ قِطْعَۃٌ مِنَ النَّارِ فَلْیَأْخُذْہَا أَوْ لِیَتْرُکْہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمِ بْنِ سَعْدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ یَعْقُوبَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ سَمِعَ خُصُومَۃً بِبَابِ حُجْرَتِہِ فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ فَقَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّہُ یَأْتِینِی الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضَہُمْ أَنْ یَکْونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَحْسِبُ أَنَّہُ صَادِقٌ فَأَقْضِیَ لَہُ بِذَلِکَ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا ہِیَ قِطْعَۃٌ مِنَ النَّارِ فَلْیَأْخُذْہَا أَوْ لِیَتْرُکْہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمِ بْنِ سَعْدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ یَعْقُوبَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے حکم میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور نہ وہ حلال کو حرام یا حرام کو حلال بنائے
(٢٠٥٣٥) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سعد اور عبد بن زمعہ نے ایک غلام کے بارے میں جھگڑا کیا، سعد نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ میرا بھتیجا ہے، میرے بھائی نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ یہ اس کا بیٹا ہے۔ آپ اس کی مشابہت بھی دیکھ لیں۔ عبد بن زمعہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ میرا بھائی ہے میرے باپ کی لونڈی سے یہ پیدا ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی مشابہت عتبہ سے واضح دیکھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبد بن زمعہ ! یہ تیرا بھائی ہے، بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔ اے سودہ ! آپ اس سے پردہ کریں۔ اس نے کبھی بھی سودہ (رض) کو نہیں دیکھا۔
(۲۰۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : اخْتَصَمَ سَعْدٌ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ فِی غُلاَمٍ فَقَالَ سَعْدٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا ابْنُ أَخِی عُتْبَۃَ عَہِدَ إِلَیَّ إِنَّہُ ابْنُہُ فَانْظُرْ إِلَی شَبَہِہِ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ ہَذَا أَخِی یَا رَسُولَ اللَّہِ وُلِدَ عَلَی فِرَاشِ أَبِی مِنْ وَلِیدَتِہِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی شَبَہٍ بَیِّنٍ بِعُتْبَۃَ فَقَالَ : ہُوَ لَکَ یَا عَبْدُ ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِی مِنْہُ یَا سَوْدَۃُ ۔فَلَمْ یَرَ سَوْدَۃَ قَطُّ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَاہُ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَاہُ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے حکم میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور نہ وہ حلال کو حرام یا حرام کو حلال بنائے
(٢٠٥٣٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ہمارے دین میں اضافہ کیا جو اس میں نہیں وہ مردود ہے۔
(۲۰۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے حکم میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور نہ وہ حلال کو حرام یا حرام کو حلال بنائے
(٢٠٥٣٧) ابوعوام البصری بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے سیدنا ابوموسیٰ اشعری (رض) کو خط لکھا کہ عہدہ قضا فریضہ ہے اور ایسی سنت جس کی اتباع کی جائے گی۔ جب فیصلہ آپ کے سامنے پیش کیا جائے تو اچھی طرح سمجھ لو تاکہ شریف انسان کو آپ سے لالچ نہ ہو اور کمزور آپ کے عدل سے مایوس نہ ہو۔ دعویٰ کرنے والے کے ذمہ دلیل ہے اور انکاری کے ذمہ قسم ہے۔ مسلمانوں کے درمیان صلح کروانی جائز ہے، ہاں ایسی صلح جو حلال کو حرام یا حرام کو حلال کرے اور جس نے کسی حق کا دعویٰ کیا یا دلیل پیش کی۔ تو آپ اس کے لیے وقت کی تعیین کریں۔ اگر دلیل لے آئے تو اس کا حق ادا کر دو ۔ اگر دلیل پیش نہ کرسکے تو اس کے خلاف فیصلہ دینا درست ہے۔ یہ اس کا عذر مکمل بھی ہے اور راستہ کے اعتبار سے زیادہ واضح بھی ہے۔ جو آج فیصلہ کریں اس سے تجھے کوئی منع نہ کرے۔ آپ نے اپنی رائے کے بارے میں مشورہ کیا، آپ کی صحیح رہنمائی کی گئی۔ آپ حق پر ٹھہر گئے۔ کیونکہ حق ہی قدیم ہے، حق کو کوئی چیز باطل نہیں کرتی۔ باطل کی طرف مائل ہونے سے حق کی طرف پلٹنا بہتر ہے۔ مسلمان ایک دوسرے پر گواہی پیش کریں گے، لیکن جس کو حد لگائی گئی ہو یا جھوٹی گواہی کا تجربہ ہو یا ولاء یا قرابت داری کے اندر تہمت لگائی گئی ہو۔ اللہ نے اپنے بندوں کے رازوں کی ذمہ داری لی ہے۔ حد صرف دلائل اور قسموں کی بنا پر جاری کی جائے گی۔ پھر جو فیصلہ آپ کے سامنے پیش کیا جائے، اس کو اچھی طرح سمجھ لے۔ جو قرآن وسنت میں موجود نہ ہو، پھر معاملات کو اس پر قیاس کرلو۔ پھر ایک جیسی اشیاء کو پہچان لیا کرو۔ پھر جو اللہ کو زیادہ محبوب ہو اس کا قصد کرو اور جو حق کے زیادہ قریب ہو۔ غصہ، اضطراب، اور لوگوں کو جھگڑوں کے درمیان اذیت نہ دو ۔ حق کے فیصلہ کی وجہ سے اللہ اجر عطا کردیتے ہیں اور ذخیرہ میں ترقی دیتا ہے، یعنی نیکیوں کا ذخیرہ اگر اس کی نیت درست ہو ۔ اگرچہ فیصلہ اس کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ تو اللہ اس کو کافی ہوتا ہے۔ جس نے اس چیز کو مزین کر کے پیش کیا جو اس کے دل میں ہے تو اللہ اس کو خراب کردیتا ہے۔ اللہ صرف اپنے بندوں سے خلوص کو قبول کرتا ہے تو آپ کا غیر اللہ سے جلدی رزق اور اس کی رحمت کے خزانے کے بارے میں کیا گمان ہے۔
(۲۰۵۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ کُنَاسَۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ مَعْمَرٍ الْبَصْرِیِّ عَنْ أَبِی الْعَوَّامِ الْبَصْرِیِّ قَالَ : کَتَبَ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ الْقَضَائَ فَرِیضَۃٌ مُحْکَمَۃٌ وَسُنَّۃٌ مُتَّبَعَۃٌ فَافْہَمْ إِذَا أُدْلِیَ إِلَیْکَ فَإِنَّہُ لاَ یَنْفَعُ تَکَلُّمٌ حَقٍّ لاَ نَفَاذَ لَہُ وَآسِ بَیْنَ النَّاسِ فِی وَجْہِکَ وَمَجْلِسِکَ وَقَضَائِکَ حَتَّی لاَ یَطْمَعَ شَرِیفٌ فِی حَیْفِکَ وَلاَ یَیْأَسَ ضَعِیفٌ مِنْ عَدْلِکَ الْبَیِّنَۃُ عَلَی مَنِ ادَّعَی وَالْیَمِینُ عَلَی مَنْ أَنْکَرَ وَالصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلاَلاً وَمَنِ ادَّعَی حَقًّا غَائِبًا أَوْ بَیِّنَۃً فَاضْرِبْ لَہُ أَمَدًا یُنْتَہَی إِلَیْہِ فَإِنْ جَائَ بِبَیِّنَۃٍ أَعْطَیْتَہُ بِحَقِّہِ فَإِنْ أَعْجَزَہُ ذَلِکَ اسْتَحْلَلْتَ عَلَیْہِ الْقَضِیَّۃَ فَإِنَّ ذَلِکَ أَبْلَغُ فِی الْعُذْرِ وَأَجْلَی لِلْعَمَی وَلاَ یَمْنَعْکَ مِنْ قَضَائٍ قَضَیْتَہُ الْیَوْمَ فَرَاجَعْتَ فِیہِ لِرَأْیِکَ وَہُدِیتَ فِیہِ لِرَشَدِکَ أَنْ تُرَاجِعَ الْحَقَّ لأَنَّ الْحَقَّ قَدِیمٌ لاَ یُبْطِلُ الْحَقَّ شَیْء ٌ وَمُرَاجَعَۃُ الْحَقِّ خَیْرٌ مِنَ التَّمَادِی فِی الْبَاطِلِ وَالْمُسْلِمُونَ عُدُولٌ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ فِی الشَّہَادَۃِ إِلاَّ مَجْلُودٌ فِی حَدٍّ أَوْ مُجَرَّبٌ عَلَیْہِ شَہَادَۃُ الزُّورِ أَوْ ظَنِینٌ فِی وَلاَئٍ أَوْ قَرَابَۃٍ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ تَوَلَّی مِنَ الْعِبَادِ السَّرَائِرَ وَسَتَرَ عَلَیْہِمُ الْحُدُودَ إِلاَّ بِالْبَیِّنَاتِ وَالأَیْمَانِ ثُمَّ الْفَہْمَ الْفَہْمَ فِیمَا أُدْلِیَ إِلَیْکَ مِمَّا لَیْسَ فِی قُرْآنٍ وَلاَ سُنَّۃٍ ثُمَّ قَایِسِ الأُمُورَ عِنْدَ ذَلِکَ وَاعْرِفِ الأَمْثَالَ وَالأَشْبَاہَ ثُمَّ اعْمِدْ إِلَی أَحَبِّہَا إِلَی اللَّہِ فِیمَا تَرَی وَأَشْبَہِہَا بِالْحَقِّ وَإِیَّاکَ وَالْغَضَبَ وَالْقَلَقَ وَالضَّجَرَ وَالتَّأَذِیَ بِالنَّاسِ عِنْدَ الْخُصُومَۃِ وَالتَّنَکُّرَ فَإِنَّ الْقَضَائَ فِی مَوَاطِنِ الْحَقِّ یُوجِبُ اللَّہُ لَہُ الأَجْرَ وَیُحَسِّنُ بِہِ الذُّخْرَ فَمَنْ خَلَصَتْ نِیَّتُہُ فِی الْحَقِّ وَلَو کَانَ عَلَی نَفْسِہِ کَفَاہُ اللَّہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّاسِ وَمَنْ تَزَیَّنَ لَہُمْ بِمَا لَیْسَ فِی قَلْبِہِ شَانَہُ اللَّہُ فَإِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لاَ یَقْبَلُ مِنَ الْعِبَادِ إِلاَّ مَا کَانَ لَہُ خَالِصًا وَمَا ظَنُّکَ بِثَوَابِ غَیْرِ اللَّہِ فِی عَاجِلِ رِزْقِہِ وَخَزَائِنِ رَحْمَتِہِ۔
[صحیح۔ متقدم برقم ۲۰۲۸۳]
[صحیح۔ متقدم برقم ۲۰۲۸۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے حکم میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور نہ وہ حلال کو حرام یا حرام کو حلال بنائے
(٢٠٥٣٨) حضرت ابن سیرین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ایک آدمی سے کہا : میں تیرا فیصلہ کرتا ہوں لیکن میں تجھے ظالم خیال کرتا ہوں۔ پھر بھی گواہوں کی وجہ سے فیصلے کی کوشش کرتا ہوں لیکن میرا فیصلہ حرام کو حلال نہ بنا دے گا۔
(۲۰۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ لِلرَّجُلِ : إِنِّی لأَقْضِی لَکَ وَإِنِّی لأَظُنُّکَ ظَالِمًا وَلَکِنْ لاَ یَسَعُنِی إِلاَّ أَنْ أَقْضِیَ بِمَا یَحْضُرْنِی مِنَ الْبَیِّنَۃِ وَإِنَّ قَضَائِیَ لاَ یُحِلُّ لَکَ حَرَامًا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولادت اور عورتوں کے عیوب کے بارے میں عورت کی گواہی قبول ہے اگرچہ ان کے ساتھ مرد نہ بھی ہو
(٢٠٥٣٩) شعبی فرماتے ہیں کہ قاضی شریح بچے کے چلانے کے متعلق عورتوں کی گواہی کو جائز خیال کرتے تھے، کیونکہ مرد اس کی طرف دیکھتے نہیں۔
(۲۰۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ یُجِیزُ شَہَادَۃَ النِّسْوَۃِ عَلَی الاِسْتِہْلاَلِ وَمَا لاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِ الرِّجَالُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا قَوْلُ الْکَافَّۃِ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا قَوْلُ الْکَافَّۃِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی میں (عورتوں) کی تعداد کا بیان
(٢٠٥٤٠) عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں، اس نے حدیث کو ذکر کیا، اس میں ہے کہ میں نے عقل ودین میں نقص والی کوئی چیز نہیں دیکھی لیکن اس کے باوجود وہ عقل مند آدمی پر غلبہ پا لیتی ہیں۔ ایک عورت نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہماری عقل ودین کا نقصان کیا ہے ؟ فرمایا : عقل کا نقصان یہ ہے کہ دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کے براب رہے اور کئی راتیں نماز سے رک جانا، رمضان کے روزے ترک کردینا، یہ دین کا نقصان ہے۔
(۲۰۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ التُّجِیبِیُّ أَنْبَأَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ : مَا رَأَیْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِینٍ أَغْلَبَ لِذِی اللُّبِّ مِنْکُنَّ ۔ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّینِ؟ قَالَ : أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ فَشَہَادَۃُ امْرَأَتَیْنِ تَعْدِلُ شَہَادَۃَ رَجُلٍ فَذَلِکَ نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَتَمْکُثُ اللَّیَالِیَ مَا تُصَلِّی وَتُفْطِرُ فِی رَمَضَانَ فَہَذَا نُقْصَانُ الدِّینِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی میں (عورتوں) کی تعداد کا بیان
(٢٠٥٤١) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ بچے کے چیخنے کے بارے میں عورتوں کی گواہی قابلِ قبول ہے۔
(۲۰۵۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَعَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : لاَ یَجُوزُ إِلاَّ أَرْبَعُ نِسْوَۃٍ فِی الاِسْتِہْلاَلِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی میں (عورتوں) کی تعداد کا بیان
(٢٠٥٤٢) حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آنے والی کی شہادت کو قبول کرنے کی اجازت دی ہے۔
(۲۰۵۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَعْمَرٍ الْقُطَیْعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْوَاسِطِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَجَازَ شَہَادَۃَ الْقَابِلَۃِ۔
مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنَ الأَعْمَشِ بَیْنَہُمَا رَجُلٌ مَجْہُولٌ۔ [ضعیف]
مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنَ الأَعْمَشِ بَیْنَہُمَا رَجُلٌ مَجْہُولٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৪৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی میں (عورتوں) کی تعداد کا بیان
(٢٠٥٤٣) عبدالرحمن مدائنی اعمش سے اس کے مثل نقل فرماتے ہیں۔
(۲۰۵۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَطَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَائِنِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ : أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَائِنِیُّ رَجُلٌ مَجْہُولٌ۔ [ضعیف]
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ : أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَائِنِیُّ رَجُلٌ مَجْہُولٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی میں (عورتوں) کی تعداد کا بیان
(٢٠٥٤٤) عبداللہ بن نجی سیدنا علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اکیلی عورت کی شہادت قبول کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) سے ثابت ہی نہیں وگرنہ ہم اس پر عمل کرلیتے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) سے ثابت ہی نہیں وگرنہ ہم اس پر عمل کرلیتے۔
(۲۰۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ وَہُشَیْمٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْقَابِلَۃِ۔ زَادَ أَبُو عَوَانَۃَ وَحْدَہَا۔ ہَذَا لاَ یَصِحُّ۔
جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ مَتْرُوکٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُجَیٍّ فِیہِ نَظَرٌ۔
وَرَوَاہُ سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَہُوَ ضَعِیفٌ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَامِعٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَرْوَانَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ۔
قَالَ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ لَوْ صَحَّتْ شَہَادَۃُ الْقَابِلَۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَقُلْنَا بِہِ وَلَکِنْ فِی إِسْنَادِہِ خَلَلٌ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : لَوْ ثَبَتَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صِرْنَا إِلَیْہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ وَلَکِنَّہُ لاَ یَثْبُتُ عِنْدَکُمْ وَلاَ عِنْدَنَا عَنْہُ۔ [ضعیف]
جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ مَتْرُوکٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُجَیٍّ فِیہِ نَظَرٌ۔
وَرَوَاہُ سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَہُوَ ضَعِیفٌ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَامِعٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَرْوَانَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ۔
قَالَ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ لَوْ صَحَّتْ شَہَادَۃُ الْقَابِلَۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَقُلْنَا بِہِ وَلَکِنْ فِی إِسْنَادِہِ خَلَلٌ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : لَوْ ثَبَتَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صِرْنَا إِلَیْہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ وَلَکِنَّہُ لاَ یَثْبُتُ عِنْدَکُمْ وَلاَ عِنْدَنَا عَنْہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہمت لگانے والی کی گواہی کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
(٢٠٥٤٥) سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ میں نے زہری سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ اہل عراق کا خیال ہے کہ جس کو حد لگائی گئی ہو اس کی گواہی جائز نہیں ہے، میں اس بات کی خبر دیتا ہوں کہ عمر بن خطاب (رض) نے ابوبکرہ سے کہا : توبہ کرو آپ کی شہادت قبول کی جائے گی یا اگر تو نے توبہ کرلی تو تیری گواہی قبول کی جائے گی۔
(ب) حفاظ حضرت سعید سے بغیر شک کے نقل فرماتے اس میں اضافہ کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے تین سے توبہ کا مطالبہ کیا، دو نے توبہ کرلی تو ان کی شہادت قبول کی گئی اور ابوبکرہ نے انکار کردیا تو ان کی گواہی رد کردی گئی۔
(ب) حفاظ حضرت سعید سے بغیر شک کے نقل فرماتے اس میں اضافہ کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے تین سے توبہ کا مطالبہ کیا، دو نے توبہ کرلی تو ان کی شہادت قبول کی گئی اور ابوبکرہ نے انکار کردیا تو ان کی گواہی رد کردی گئی۔
(۲۰۵۴۵) فَذَکَرَ الْحَدِیثَ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ : زَعَمَ أَہْلُ الْعِرَاقِ أَنَّ شَہَادَۃَ الْمَحْدُودِ لاَ تَجُوزُ فَأَشْہَدُ لأَخْبَرَنِی فُلاَنٌ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی بَکْرَۃَ تُبْ تُقْبَلْ شَہَادَتُکَ أَوْ إِنْ تُبْتَ قُبِلَتْ شَہَادَتُکَ۔
قَالَ سُفْیَانُ سَمَّی الزُّہْرِیُّ الَّذِی أَخْبَرَہُ فَحَفِظْتُہُ ثُمَّ نَسِیتُہُ وَشَکَکْتُ فِیہِ فَلَمَّا قُمْنَا سَأَلْتُ مَنْ حَضَرَ فَقَالَ لِی عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ ہُوَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقُلْتُ لَہُ فَہَلْ شَکَکْتَ فِیمَا قَالَ لَکَ قَالَ لاَ ہُوَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ غَیْرَ شَکٍّ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَکَثِیرًا مَا سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُہُ فَیُسَمِّی سَعِیدًا وَکَثِیرًا مَا سَمِعْتُہُ یَقُولُ عَنْ سَعِیدٍ إِنْ شَائَ اللَّہُ وَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُہُ مِنْ أَہْلِ الْحِفْظِ عَنْ سَعِیدٍ لَیْسَ فِیہِ شَکٌّ وَزَادَ فِیہِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَتَابَ الثَّلاَثَۃَ فَتَابَ اثْنَانِ فَأَجَازَ شَہَادَتَہُمَا وَأَبَی أَبُو بَکْرَۃَ فَرَدَّ شَہَادَتَہُ۔ [صحیح]
قَالَ سُفْیَانُ سَمَّی الزُّہْرِیُّ الَّذِی أَخْبَرَہُ فَحَفِظْتُہُ ثُمَّ نَسِیتُہُ وَشَکَکْتُ فِیہِ فَلَمَّا قُمْنَا سَأَلْتُ مَنْ حَضَرَ فَقَالَ لِی عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ ہُوَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقُلْتُ لَہُ فَہَلْ شَکَکْتَ فِیمَا قَالَ لَکَ قَالَ لاَ ہُوَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ غَیْرَ شَکٍّ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَکَثِیرًا مَا سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُہُ فَیُسَمِّی سَعِیدًا وَکَثِیرًا مَا سَمِعْتُہُ یَقُولُ عَنْ سَعِیدٍ إِنْ شَائَ اللَّہُ وَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُہُ مِنْ أَہْلِ الْحِفْظِ عَنْ سَعِیدٍ لَیْسَ فِیہِ شَکٌّ وَزَادَ فِیہِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَتَابَ الثَّلاَثَۃَ فَتَابَ اثْنَانِ فَأَجَازَ شَہَادَتَہُمَا وَأَبَی أَبُو بَکْرَۃَ فَرَدَّ شَہَادَتَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہمت لگانے والی کی گواہی کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
(٢٠٥٤٦) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابوبکرہ سے کہا : اگر تو توبہ کرلے تو تیری شہادت قبول کی جائے گی یا فرمایا : توبہ کر تیری شہادت قبول ہوگی۔
(۲۰۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی بَکْرَۃَ : إِنْ تُبْتَ قُبِلَتْ شَہَادَتُکَ أَوْ قَالَ تُبْ تُقْبَلْ شَہَادَتُکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہمت لگانے والی کی گواہی کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
(٢٠٥٤٧) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے تین اشخاص کو کوڑے لگائے۔ پھر ان سے توبہ کا مطالبہ کیا، دو نے توبہ کرلی تو انھوں نے ان کی شہادت قبول کرلی۔ ابوبکرہ نے انکار کردیا تو ان کی شہادت بھی قبول نہ ہوئی۔
(ب) سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابوبکرہ، شبل اور نافع سے کہا : جس نے توبہ کرلی اس کی شہادت قبول کی جائے گی۔
(ج) سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابوبکرہ سے توبہ کا مطالبہ کیا۔
شیخ فرماتے ہیں : سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ان افراد سے کہا جنہوں نے مغیرہ کے خلاف گواہی دی تھی کہ تم توبہ کرو تمہاری گواہی قبول کی جائے گی۔ ان میں سے دو نے توبہ کرلی۔ ابوبکرہ نے توبہ سے انکار کردیا تو حضرت عمر (رض) نے ان کی شہادت قبول نہیں کی۔
(ب) سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابوبکرہ، شبل اور نافع سے کہا : جس نے توبہ کرلی اس کی شہادت قبول کی جائے گی۔
(ج) سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابوبکرہ سے توبہ کا مطالبہ کیا۔
شیخ فرماتے ہیں : سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ان افراد سے کہا جنہوں نے مغیرہ کے خلاف گواہی دی تھی کہ تم توبہ کرو تمہاری گواہی قبول کی جائے گی۔ ان میں سے دو نے توبہ کرلی۔ ابوبکرہ نے توبہ سے انکار کردیا تو حضرت عمر (رض) نے ان کی شہادت قبول نہیں کی۔
(۲۰۵۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ أَثِقُ بِہِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا جَلَدَ الثَّلاَثَۃَ اسْتَتَابَہُمْ فَرَجَعَ اثْنَانِ فَقَبِلَ شَہَادَتَہُمَا وَأَبَی أَبُو بَکْرَۃَ أَنْ یَرْجِعَ فَرَدَّ شَہَادَتَہُ۔
وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی بَکْرَۃَ وَشِبْلٍ وَنَافِعٍ مَنْ تَابَ مِنْکُمْ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔
وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَتَابَ أَبَا بَکْرَۃَ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَی عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِلَّذِینَ شَہِدُوا عَلَی الْمُغِیرَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تُوبُوا تُقْبَلْ شَہَادَتُکُمْ قَالَ فَتَابَ مِنْہُمُ اثْنَانِ وَأَبَی أَبُو بَکْرَۃَ أَنْ یَتُوبَ قَالَ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَقْبَلُ شَہَادَتَہُ۔ [صحیح]
وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی بَکْرَۃَ وَشِبْلٍ وَنَافِعٍ مَنْ تَابَ مِنْکُمْ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔
وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَتَابَ أَبَا بَکْرَۃَ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَی عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِلَّذِینَ شَہِدُوا عَلَی الْمُغِیرَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تُوبُوا تُقْبَلْ شَہَادَتُکُمْ قَالَ فَتَابَ مِنْہُمُ اثْنَانِ وَأَبَی أَبُو بَکْرَۃَ أَنْ یَتُوبَ قَالَ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَقْبَلُ شَہَادَتَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہمت لگانے والی کی گواہی کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
(٢٠٥٤٨) سعید بن عاصم فرماتے ہیں کہ ابوبکرہ کے پاس جب کوئی آتا کہ اس کو گواہ بنائے تو وہ فرماتے : میرے علاوہ کسی دوسرے کو گواہ بنا۔ کیونکہ مسلمانوں نے مجھے گناہ گار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے تہمت کے بعد اس سے توبہ نہیں کی بلکہ اس پر قائم رہے ۔ اگر وہ توبہ کرلیتے تو ان سے فاسق کا الزام ختم ہوجاتا۔
قال الشافعی : ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ قاذف کی شہادت توبہ کے بعد قبول ہے۔
قال الشافعی : ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ قاذف کی شہادت توبہ کے بعد قبول ہے۔
(۲۰۵۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرَۃَ إِذَا أَتَاہُ الرَّجُلُ یُشْہِدُہُ قَالَ أَشْہِدْ غَیْرِی فَإِنَّ الْمُسْلِمِینَ قَدْ فَسَّقُونِی وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَلأَنَّہُ امْتَنَعَ مِنْ أَنْ یَتُوبَ مِنْ قَذْفِہِ وَأَقَامَ عَلَیْہِ وَلَوْ کَانَ قَدْ تَابَ مِنْہُ لَمَا أَلْزَمُوہُ اسْمَ الْفِسْقِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبَلَغَنِی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَانَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْقَاذِفِ إِذَا تَابَ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبَلَغَنِی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَانَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْقَاذِفِ إِذَا تَابَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہمت لگانے والی کی گواہی کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
(٢٠٥٤٩) ابن عباس (رض) اللہ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں کہ : { وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ } [النور ٤] ” ان کی گواہی کبھی بھی قبول نہ کرو؛ کیونکہ یہ فاسق ہیں۔ “ پھر کہا : { اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا } [البقرۃ ١٦٠] ” پھر جو لوگ توبہ کرلیں۔ “ جو توبہ کرلیں ان کی گواہی قبول کی جائے گی، یہ اللہ کے قرآن میں ہے۔
(۲۰۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَلاَ تَقْبَلُوا لَہُمْ شَہَادَۃً أَبَدًا وَأُولَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُونَ} [النور ۴] ثُمَّ قَالَ یَعْنِی {إِلاَّ الَّذِینَ تَابُوا} [البقرۃ ۱۶۰] فَمَنْ تَابَ وَأَصْلَحَ فَشَہَادَتُہُ فِی کِتَابِ اللَّہِ تُقْبَلُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہمت لگانے والی کی گواہی کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
(٢٠٥٥٠) ابن ابی نجیح فرماتے ہیں : تہمت لگانے والا جب توبہ کر لیتو اس کی توبہ نہ قبول کی جائے گی۔ عطاء، طاؤس اور مجاہد بھی یہی کہتے ہیں۔
(۲۰۵۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ فِی الْقَاذِفِ إِذَا تَابَ قَالَ تُقْبَلُ شَہَادَتُہُ وَقَالَ کُلُّنَا یَقُولُہُ عَطَاء ٌ وَطَاوُسٌ وَمُجَاہِدٌ۔
[صحیح]
[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہمت لگانے والی کی گواہی کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
(٢٠٥٥١) ابن ابی نجیح، حضرت عطاء، طاؤس اور مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ تہمت لگانے والے کے بارے میں کہتے ہیں : اگر وہ توبہ کرلے تو اس کی شہادت قبول کی جائے گی۔
(۲۰۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاہِدٍ أَنَّہُمْ قَالُوا فِی الْقَاذِفِ : إِنْ تَابَ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৫৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہمت لگانے والی کی گواہی کا بیان
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
اللہ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ۔ اِلَّ
(٢٠٥٥٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اللہ تو اس کی توبہ قبول کرلے میں اس کی گواہی رد کر دوں !
(۲۰۵۵۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا عَبْدُالْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: یَقْبَلُ اللَّہُ تَوْبَتَہُ وَأَرُدُّ شَہَادَتَہُ۔[صحیح]
তাহকীক: