আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৫৫ টি
হাদীস নং: ২০৫৯৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت کے وقت مرد پر کیا ضروری ہے
اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی } [المائدۃ ٨]
اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی } [المائدۃ ٨]
(٢٠٥٩٣) ابوداؤد فرماتے ہیں : میں نے شعبہ سے ٤٥، ٤٦ سال کی عمر میں سنا کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : مجھے ایسا عمل بتایئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ فرمایا : عدل کرو اور زائد مال دے دیا کرو۔ اس نے کہا : اگر میں اس کی طاقت نہ رکھوں۔ فرمایا : کھانا کھلایا کر اور سلام کو عام کر۔ اس نے کہا : اگر میں اس کی طاقت یا استطاعت نہ رکھو۔ آپ نے فرمایا : کیا تیرے اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ نے فرمایا : اپنے اونٹوں کی دیکھ بھال کر اور اس کو پلایا کر۔ اور تیرے گھر والے ایک دن چھوڑ کر پانی پیتے ہیں ان کو پلایا کر۔ اگر تو اپنے اونٹ پر خرچ کرتا رہا پیاسا نہ چھوڑا تو جنت تیرے لیے واجب ہوجائے گی۔
(۲۰۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ کُدَیْرًا الضَّبِّیَّ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ سَمِعْتُہُ مِنْہُ مُنْذُ خَمْسِینَ سَنَۃً قَالَ شُعْبَۃُ وَسَمِعْتُہُ أَنَا مِنْ أَبِی إِسْحَاقَ مُنْذُ أَرْبَعِینَ سَنَۃً أَوْ أَکْثَرَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَسَمِعْتُہُ أَنَا مِنْ شُعْبَۃَ مُنْذُ خَمْسٍ أَوْ سِتٍّ وَأَرْبَعِینَ سَنَۃً قَالَ : أَتَی رَجُلٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی بِعَمَلٍ یُدْخِلُنِی الْجَنَّۃَ۔ قَالَ : قُلِ الْعَدْلَ وَأَعْطِ الْفَضْلَ ۔ قَالَ فَإِنْ لَمْ أُطِقْ ذَاکَ۔ قَالَ : فَأَطْعِمِ الطَّعَامَ وَأَفْشِ السَّلاَمَ ۔ قَالَ : فَإِنْ لَمْ أُطِقْ ذَاکَ أَوْ أَسْتَطِعْ ذَاکَ؟ قَالَ : فَہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَانْظُرْ بَعِیرًا مِنْ إِبِلِکَ وَسِقَائً وَانْظُرْ أَہْلَ بَیْتٍ لاَ یَشْرَبُونَ الْمَائَ إِلاَّ غِبًّا فَاسْقِہِمْ فَإِنَّکَ لَعَلَّکَ أَنْ لاَ یَنْفَقَ بَعِیرُکَ وَلاَ یَنْخَرِقَ سِقَاؤُکَ حَتَّی تَجِبَ لَکَ الْجَنَّۃُ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بہترین گواہوں کا بیان
(٢٠٥٩٤) زید بن خالد جہنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں بہترین گواہ نہ بتاؤں، جو سوال کرنے سے پہلے گواہی دے دیتے ہیں۔
(ب) یہ اس شخص کے بارے میں ہے، جس کے پاس گواہی موجود ہے، لیکن وہ اس شخص کے بارے میں جانتا نہیں ہے۔
(ب) یہ اس شخص کے بارے میں ہے، جس کے پاس گواہی موجود ہے، لیکن وہ اس شخص کے بارے میں جانتا نہیں ہے۔
(۲۰۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَمْرَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ الشُّہَدَائِ الَّذِی یَأْتِی بِشَہَادَتِہِ قَبْلَ أَنْ یُسْأَلَہَا ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
وَہَذَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ فِی الَّذِی عِنْدَہُ لإِنْسَانٍ شَہَادَۃٌ وَہُوَ لاَ یَعْلَمُ بِہَا فَیُخْبِرُ بِشَہَادَتِہِ۔
وَبِمَعْنَاہُ ذَکَرَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ وَذَکَرَ سَمَاعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْ ہَؤُلاَئِ الرُّوَاۃِ عَمَّنْ فَوْقَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۱۹]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
وَہَذَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ فِی الَّذِی عِنْدَہُ لإِنْسَانٍ شَہَادَۃٌ وَہُوَ لاَ یَعْلَمُ بِہَا فَیُخْبِرُ بِشَہَادَتِہِ۔
وَبِمَعْنَاہُ ذَکَرَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ وَذَکَرَ سَمَاعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْ ہَؤُلاَئِ الرُّوَاۃِ عَمَّنْ فَوْقَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۱۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بہترین گواہوں کا بیان
(٢٠٥٩٥) زید بن خالد نے بھی ایسے ہی ذکر کیا ہے۔
(۲۰۵۹۵) وَرَوَاہُ أُبَیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَخْبَرَنِی خَارِجَۃُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی عَمْرَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ خَالِدٍ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَزَادَ خَارِجَۃُ بْنُ زَیْدٍ فِی إِسْنَادِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِی أُبَیُّ بْنُ عَبَّاسٍ فَذَکَرَہُ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بہترین گواہوں کا بیان
(٢٠٥٩٦) عمرو بن دینار ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس کے پاس گواہی ہو۔ وہ یہ نہ کہے کہ میں گواہی نہیں دیتا۔ لیکن امام کے پاس وہ گواہی دے شاید کہ وہ باز آجائے یا رک جائے۔
(۲۰۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْجُنَیْدِ أَبُو صَالِحٍ الْبَذَشِیُّ الْقُومِسِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ شَہَادَۃٌ فَلاَ یَقُولُ لاَ أَشْہَدُ بِہَا إِلاَّ عِنْدَ إِمَامٍ وَلَکِنَّہُ یَشْہَدُ لَعَلَّہُ یَرْجِعُ وَیَرْعَوِی۔
ہَذَا مَوْقُوفٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ وَقَدْ رُوِیَ مَرْفُوعًا وَلاَ یَصِحُّ رَفْعُہُ۔ [حسن]
ہَذَا مَوْقُوفٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ وَقَدْ رُوِیَ مَرْفُوعًا وَلاَ یَصِحُّ رَفْعُہُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بہترین گواہوں کا بیان
(٢٠٥٩٧) محمد بن عبیداللہ ثقفی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خط لکھا : جس کے پاس گواہی ہو۔ جب اس نے دیکھا ہے گواہی نہیں دیتا یا وہ جانتے ہوئے بھی گواہی نہیں دیتاتو اس کو گواہی کے لیے لایا جائے۔
(۲۰۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیُّ قَالَ کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ شَہَادَۃٌ فَلَمْ یَشْہَدْ بِہَا حَیْثُ رَآہَا أَوْ حَیْثُ عَلِمَ فَإِنَّمَا یَشْہَدُ عَلَی ضِغْنٍ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ فِیمَا بَیْنَ الثَّقَفِیِّ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت میں جلد بازی کی کراہت، گواہی والا جانتا بھی ہو تو اس سے گواہی طلب کی جائے
(٢٠٥٩٨) حضرت عبداللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین لوگ میرے زمانہ کے ہیں، پھر جو ان کے ساتھ ملیں، پھر جو ان کے ساتھ ملیں۔ راوی کہتے ہیں : مجھے معلوم نہیں تیسری یا چوتھی مرتبہ بھی کہا۔ پھر ان کے بعد لوگ آئیں گے، ان کی گواہی قسم سے سبقت لے جائے گی اور قسم گواہی سے سبقت لے جائے گی۔
(۲۰۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ وَأَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَمَوِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ وَأَبُو أَحْمَدَ بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ۔ قَالَ وَلاَ أَدْرِی قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ أَوْ فِی الرَّابِعَۃِ : ثُمَّ یَخْلُفُ بَعْدَہُمْ خَلَفٌ یَسْبِقُ شَہَادَۃُ أَحَدِہِمْ یَمِینَہُ وَیَمِینُہُ شَہَادَتَہُ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَزْہَرَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔
[ضعیف]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَزْہَرَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت میں جلد بازی کی کراہت، گواہی والا جانتا بھی ہو تو اس سے گواہی طلب کی جائے
(٢٠٥٩٩) سیدنا عمران بن حصین (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا دور بہترین ہے پھر جو ان کے بعد آئیں گے۔ پھر ایسی قوم آئے گی جو نذریں مانیں گے لیکن پوری نہ کریں گے۔ قسم اٹھائیں گے لیکن ان سے قسم طلب نہ کی جائے گی۔ خیانت کریں گے امین نہ ہوں گے۔ گواہی دیں گے لیکن گواہی طلب نہ کی جائے گی۔ ان میں موٹاپا عام ہوگا۔
ابوالفضل اپنی حدیث میں نقل فرماتے ہیں کہ میں نے احمد بن سلمہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ وہ قسم اٹھائیں گے۔ یہ الفاظ صرف ابوقتادہ کے شاگرد ہی بیان کرتے ہیں۔
ابوالفضل اپنی حدیث میں نقل فرماتے ہیں کہ میں نے احمد بن سلمہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ وہ قسم اٹھائیں گے۔ یہ الفاظ صرف ابوقتادہ کے شاگرد ہی بیان کرتے ہیں۔
(۲۰۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ وَأَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَنْشَأُ قَوْمٌ یَنْذُرُونَ وَلاَ یُوفُونَ وَیَحْلِفُونَ وَلاَ یُسْتَحْلَفُونَ وَیَخُونُونَ وَلاَ یُؤْتَمَنُونَ وَیَشْہَدُونَ وَلاَ یُسْتَشْہَدُونَ وَیَفْشُو فِیہِمُ السِّمَنُ۔ قَالَ أَبُوالْفَضْلِ فِی حَدِیثِہِ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ سَلَمَۃَ یَقُولُ یَحْلِفُونَ لَیْسَ إِلاَّ فِی حَدِیثِ ہِشَامٍ مِنْ أَصْحَابِ قَتَادَۃَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ بِزِیَادَتِہِ۔ وَہَذِہِ زِیَادَۃٌ یَنْفَرِدُ بِہَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ بِزِیَادَتِہِ۔ وَہَذِہِ زِیَادَۃٌ یَنْفَرِدُ بِہَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت میں جلد بازی کی کراہت، گواہی والا جانتا بھی ہو تو اس سے گواہی طلب کی جائے
(٢٠٦٠٠) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کا بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، جس میں میں مبعوث کیا گیا، پھر ان کے بعد والا۔ پھر ان کے بعد والا۔ پھر ایسی قوم آئے گی جو نذریں مانیں گے اور پوری نہ کریں گے، خیانت کریں گے امانت دار نہ ہوں گے۔ گواہی دیں گے لیکن ان سے گواہی طلب نہ کی جائے گی۔ ان میں موٹاپا عام ہوگا، اس طرح ہشام کے تمام شاگرد نقل فرماتے ہیں لیکن قسم کا تذکرہ نہیں۔ اگر معاذ کو یاد ہو تو اس میں قسم کا تذکرہ ہے، وہ ابن مسعود کی موافقت کرتے ہیں۔ شہادت سے مراد یہ ہے کہ اس کی شہادت دی جائے جواب خلاف گواہی نہ دے۔ وہ اس کو جانتا بھی نہ ہو تو یہ جھوٹی گواہی ہے۔
(۲۰۶۰۰) فَقَدْ حَدَّثَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُ أُمَّتِی الْقَرْنُ الَّذِی بُعِثْتُ فِیہِمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَأْتِی قَوْمٌ یَنْذُرُونَ وَلاَ یُوفُونَ وَیَخُونُونَ وَلاَ یُؤْتَمَنُونَ وَیَشْہَدُونَ وَلاَ یُسْتَشْہَدُونَ وَیَفْشُو فِیہِمُ السِّمَنُ ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ سَائِرُ أَصْحَابِ ہِشَامٍ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الْحَلِفِ۔ وَذِکْرُ الْحَلِفِ فِیہِ إِنْ کَانَ حَفِظَہُ مُعَاذٌ یُوَافِقُ حَدِیثَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِذَلِکَ فِی الشَّہَادَۃِ أَنْ یَشْہَدَ بِمَا لَمْ یَشْہَدْ عَلَیْہِ وَلَمْ یَعْلَمْہُ فَیَکُونُ شَاہِدَ زُورٍ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ وَالْعِصْمَۃُ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہ کے ذمہ کیا ہے
اللہ کا فرمان : { وَ لَا یَأْبَ الشُّھَدَآئُ اِذَا مَا دُعُوْا } [البقرۃ ٢٨٢]” گواہ کو جب بلایا جائے تو وہ انکار نہ کرے۔ “
اللہ کا فرمان : { وَ لَا یَأْبَ الشُّھَدَآئُ اِذَا مَا دُعُوْا } [البقرۃ ٢٨٢]” گواہ کو جب بلایا جائے تو وہ انکار نہ کرے۔ “
(٢٠٦٠١) یونس بن عبید حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ جب گواہ کو گواہی کے لیے طلب کیا جائے تو وہ ضرور موجود ہو۔
نوٹ : حسن کے علاوہ دوسرے بیان کرتے ہیں کہ اگر وہ گواہی سے انکار کردیں تو ان کو مجبور نہ کیا جائے۔
مفسرین کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یہ آیت شہادت کے بارے میں ہے۔ حضرت حسن نے اس کو فرضِ کفایہ پر محمول کیا ہے جب وہ اس کے ساتھ کھڑا ہوجاتا ہے تو کون سی چیز اس کو گناہ سے باز رکھے گی۔
نوٹ : حسن کے علاوہ دوسرے بیان کرتے ہیں کہ اگر وہ گواہی سے انکار کردیں تو ان کو مجبور نہ کیا جائے۔
مفسرین کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یہ آیت شہادت کے بارے میں ہے۔ حضرت حسن نے اس کو فرضِ کفایہ پر محمول کیا ہے جب وہ اس کے ساتھ کھڑا ہوجاتا ہے تو کون سی چیز اس کو گناہ سے باز رکھے گی۔
(۲۰۶۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ وَخَالِدٌ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : إِذَا دُعِیَ لِیَشْہَدَ وَإِذَا دُعِیَ لِیُقِیمَہَا کِلاَہُمَا۔
زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنِ الْحَسَنِ فَإِنَّ النَّاسَ کُلَّہُمْ لَوْ أَبَوْا أَنْ یَشْہَدَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ لَمْ یَسَعْہُمْ ذَلِکَ۔
وَقَدْ ذَہَبَ جَمَاعَۃٌ مِنَ الْمُفَسِّرِینَ إِلَی أَنَّ ہَذِہِ الآیَۃَ فِی إِقَامَۃِ الشَّہَادَۃِ وَالآیَۃُ مُحْتَمَلَۃٌ لِلْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا کَمَا ذَہَبَ إِلَیْہِ الْحَسَنُ وَہُوَ فِی التَّحَمُّلِ فَرْضٌ عَلَی الْکِفَایَۃِ فَإِذَا قَامَ بِہِ وَبِالْکِتَابَۃِ مَنْ یَکْفِی أَخْرَجَ مَنْ تَخَلَّفَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنِ الْحَسَنِ فَإِنَّ النَّاسَ کُلَّہُمْ لَوْ أَبَوْا أَنْ یَشْہَدَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ لَمْ یَسَعْہُمْ ذَلِکَ۔
وَقَدْ ذَہَبَ جَمَاعَۃٌ مِنَ الْمُفَسِّرِینَ إِلَی أَنَّ ہَذِہِ الآیَۃَ فِی إِقَامَۃِ الشَّہَادَۃِ وَالآیَۃُ مُحْتَمَلَۃٌ لِلْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا کَمَا ذَہَبَ إِلَیْہِ الْحَسَنُ وَہُوَ فِی التَّحَمُّلِ فَرْضٌ عَلَی الْکِفَایَۃِ فَإِذَا قَامَ بِہِ وَبِالْکِتَابَۃِ مَنْ یَکْفِی أَخْرَجَ مَنْ تَخَلَّفَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب اور گواہ کو تکلیف نہ دی جائے
(٢٠٦٠٢) ابن عباس (رض) اللہ کے قول : { وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ٢٨٢] ” کہ کاتب اور گواہ کو تکلیف نہ دی جائے “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ گواہ اور کاتب کو طلب کیا جائے تو وہ کہیں : ہم مصروف ہیں، وہ کہتا ہے کہ تم کو حکم دیا گیا ہے کہ جب تمہیں طلب کیا جائے تو ضرور آؤ۔ ان دونوں کو تنگ نہ کیا جائے۔ [ضعیف ]
(۲۰۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ۲۸۲] قَالَ : أَنْ یَجِیئَ فَیَدْعُوَ الْکَاتِبَ وَالشَّہِیدَ فَیَقُولاَنِ إِنَّا عَلَی حَاجَۃٍ فَیُضَارَّ بِہِمَا فَقَالَ قَدْ أُمِرْتُمَا أَنْ تُجِیبَا فَلاَ یُضَارَّہُمَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬০৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب اور گواہ کو تکلیف نہ دی جائے
(٢٠٦٠٣) علی بن ابی طلحہ حضرت ابن عباس (رض) سے اللہ کے اس قول : { وَ لَا یَأْبَ الشُّھَدَآئُ اِذَا مَا دُعُوْا } [البقرۃ ٢٨٢] ” گواہ انکار نہ کرے جب اس کو بلایا جائے “ کے متعلق فرماتے ہیں : جب مسلمانوں کو اس کی گواہی کی ضرورت ہو تب وہ گواہی سے انکار نہ کرے، اس کے بعد یہ فرمایا : { وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیْدٌ} [البقرۃ ٢٨٢] ” کہ کاتب اور گواہ کو تنگ نہ کیا جائے۔ “
غنی آدمی دوسرے سے کہتا ہے کہ اللہ کا حکم ہے کہ تو انکار نہ کرے جب گواہی کے لیے طلب کیا جائے۔ وہ اس کو تکلیف دیتا ہے، حالانکہ اس کے بغیر بھی کفایت ہوجاتی ہے تو اللہ نے اس کو منع کردیا : { وَ اِنْ تَفْعَلُوْا فَاِنَّہُ فُسُوْقٌ م بِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] ” اگر تم نے ایسا کیا تو تم گناہ گار ہوجاؤ گے۔
غنی آدمی دوسرے سے کہتا ہے کہ اللہ کا حکم ہے کہ تو انکار نہ کرے جب گواہی کے لیے طلب کیا جائے۔ وہ اس کو تکلیف دیتا ہے، حالانکہ اس کے بغیر بھی کفایت ہوجاتی ہے تو اللہ نے اس کو منع کردیا : { وَ اِنْ تَفْعَلُوْا فَاِنَّہُ فُسُوْقٌ م بِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] ” اگر تم نے ایسا کیا تو تم گناہ گار ہوجاؤ گے۔
(۲۰۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ یَأْبَ الشُّہَدَائُ إِذَا مَا دُعُوا} [البقرۃ: ۱۸۲] یَقُولُ مَنِ احْتِیجَ إِلَیْہِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَدْ شَہِدَ عَلَی شَہَادَۃٍ أَوْ کَانَتْ عِنْدَہُ شَہَادَۃٌ فَلاَ یَحِلُّ لَہُ أَنْ یَأْبَی إِذَا مَا دُعِیَ ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ہَذَا {وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ۲۸۲] وَالإِضْرَارُ أَنْ یَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ وَہُوَ عَنْہُ غَنِیٌّ إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَمَرَکَ أَنْ لاَ تَأْبَی إِذَا مَا دُعِیتَ فَیُضَارُّہُ بِذَلِکَ وَہُوَ مَکْفِیٌّ بِغَیْرِہِ فَنَہَاہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ {وَإِنْ تَفْعَلُوا فَإِنَّہُ فُسُوقٌ بِکُمْ} [البقرۃ ۲۸۲] یَعْنِی بِالْفُسُوقِ الْمَعْصِیَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب اور گواہ کو تکلیف نہ دی جائے
(٢٠٦٠٤) حضرت عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے پڑھا : { وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیْدٌ} [البقرۃ ٢٨٢] ” کہ کاتب اور گواہ کو پریشان نہ کیا جائے۔ “ سفیان فرماتے ہیں کہ ایک آدمی دوسرے کے پاس آتا ہے، وہ کہتا ہے : مجھے لکھ دو ۔ وہ کہتا ہے، میں مصروف ہوں میرے علاوہ کسی دوسرے کو تلاش کرلو تو اس کو مجبور نہ کیا جائے۔ وہ کہتا ہے کہ تیرے علاوہ میں کسی کو تلاش نہ کروں گا اور گواہ کے پاس کوئی آتا ہے وہ کہتا ہے کہ میں مصروف ہوں۔ کسی اور کو لے جاؤ۔ وہ اس کو تکلیف نہ دے۔ وہ کہتا ہے کہ میں تو صرف تیری گواہی چاہتا ہوں۔
(۲۰۶۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّیْبُلِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ قَرَأَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ {وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ۲۸۲] قَالَ سُفْیَانُ ہُوَ الرَّجُلُ یَأْتِی الرَّجُلَ فَیَقُولُ اکْتُبْ لِی فَیَقُولُ أَنَا مَشْغُولٌ انْظُرْ غَیْرِی وَلاَ یُضَارُّہُ یَقُولُ لاَ أُرِیدُ إِلاَّ أَنْتَ لَیَنْظُرْ غَیْرَہُ وَالشَّہِیدُ أَنْ یَأْتِی الرَّجُلُ یُشْہِدُہُ عَلَی الشَّیْئِ فَیَقُولُ إِنِّی مَشْغُولٌ فَانْظُرْ غَیْرِی فَلاَ یُضَارُّہُ فَیَقُولُ لاَ أُرِیدُ إِلاَّ أَنْتَ لِیُشْہِدْ غَیْرَہُ۔
لَیْسَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ قَتَادَۃَ قَوْلُ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(ح) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّیْبُلِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ قَرَأَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ {وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ۲۸۲] قَالَ سُفْیَانُ ہُوَ الرَّجُلُ یَأْتِی الرَّجُلَ فَیَقُولُ اکْتُبْ لِی فَیَقُولُ أَنَا مَشْغُولٌ انْظُرْ غَیْرِی وَلاَ یُضَارُّہُ یَقُولُ لاَ أُرِیدُ إِلاَّ أَنْتَ لَیَنْظُرْ غَیْرَہُ وَالشَّہِیدُ أَنْ یَأْتِی الرَّجُلُ یُشْہِدُہُ عَلَی الشَّیْئِ فَیَقُولُ إِنِّی مَشْغُولٌ فَانْظُرْ غَیْرِی فَلاَ یُضَارُّہُ فَیَقُولُ لاَ أُرِیدُ إِلاَّ أَنْتَ لِیُشْہِدْ غَیْرَہُ۔
لَیْسَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ قَتَادَۃَ قَوْلُ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب اور گواہ کو تکلیف نہ دی جائے
(٢٠٦٠٥) حمید اعرج حضرت مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ کاتب اور گواہ کو تنگ نہ کیا جائے۔ جب وہ اپنی جاگیر اور بازار میں مصروف ہو۔
(۲۰۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ حُمَیْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: لاَ یُضَارَّ الْکَاتِبُ وَلاَ الشَّہِیدُ یَقُولُ یَأْتِیِہِ فَیَشْغَلُہُ عَنْ ضَیْعَتِہِ وَعَنْ سُوقِہِ۔[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب اور گواہ کو تکلیف نہ دی جائے
(٢٠٦٠٦) اسماعیل بن مسلم حضرت حسن سے اللہ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں : { وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیْدٌ} [البقرۃ ٢٨٢] ” کہ کاتب اور گواہ کو تنگ نہ کیا جائے۔ “
کاتب کو ایسی چیز لکھنے پر مجبور نہ کیا جائے جس کا اس کو حکم نہ دیا گیا ہو اور نہ ہی گواہ کو گواہی میں اضافے پر مجبور کیا جائے۔
کاتب کو ایسی چیز لکھنے پر مجبور نہ کیا جائے جس کا اس کو حکم نہ دیا گیا ہو اور نہ ہی گواہ کو گواہی میں اضافے پر مجبور کیا جائے۔
(۲۰۶۰۶) قَالَ وَأَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ۲۸۲] قَالَ لاَ یُضَارَّ الْکَاتِبُ فَیَکْتُبَ مَا لَمْ یُؤْمَرْ بِہِ وَلاَ یُضَارَّ الشَّہِیدُ فَیَزِیدَ فِی شَہَادَتِہِ۔
قَالَ وَأَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ بِمِثْلِ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
قَالَ وَأَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ بِمِثْلِ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی شہادت کو قبول ورد کرنے والے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ کا فرمان : { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] ” تم مردوں میں سے دو کی گواہی طلب کرو۔ “
رجال سے مراد آزاد لوگ ہیں غلام مراد نہیں ہیں، جن کی وہ ملکیت یا غل
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ کا فرمان : { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] ” تم مردوں میں سے دو کی گواہی طلب کرو۔ “
رجال سے مراد آزاد لوگ ہیں غلام مراد نہیں ہیں، جن کی وہ ملکیت یا غل
(٢٠٦٠٧) ابن ابی نجیع حضرت مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ ارشاد باری { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] میں رجال سے مراد آزاد لوگ ہیں۔
(۲۰۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَاسْتَشْہِدُوا شَہِیدَیْنِ مِنْ رِجَالِکُمْ} [البقرۃ ۲۸۲] قَالَ : مِنَ الأَحْرَارِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی شہادت کو قبول ورد کرنے والے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ کا فرمان : { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] ” تم مردوں میں سے دو کی گواہی طلب کرو۔ “
رجال سے مراد آزاد لوگ ہیں غلام مراد نہیں ہیں، جن کی وہ ملکیت یا غل
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ کا فرمان : { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] ” تم مردوں میں سے دو کی گواہی طلب کرو۔ “
رجال سے مراد آزاد لوگ ہیں غلام مراد نہیں ہیں، جن کی وہ ملکیت یا غل
(٢٠٦٠٨) داؤد بن ابی منذر فرماتے ہیں کہ میں نے لونڈی سے اظہار کے بارے میں مجاہد سے پوچھا تو فرمانے لگے : کچھ بھی نہیں۔ میں نے کہا : اللہ فرماتے ہیں : { وَالَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْ نِّسَآئِ ہِمْ } [المجادلۃ ٣] ” وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں۔ “ کیا وہ عورتیں نہیں ؟ فرمانے لگے : اللہ نے فرمایا ہے : { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] ” تو کیا غلام کی شہادت جائز ہے ؟ تو مجاہد نے بیان کیا کہ مطلق طور پر خطاب آزاد لوگوں کو ہے۔
(ب) ابویحییٰ ساحبی فرماتے ہیں کہ علی، حسن، نخعی، زہری، مجاہد اور عطاء فرماتے ہیں کہ غلام کی شہادت قبول نہیں۔
(ج) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : اگر عادل غلام ہو تو گواہی جائز ہے۔
قاضی شریح اور زوارہ بن اوفی نے بھی جائزقرار دیا ہے۔
(د) ابن سیرین بھی جائز خیال کرتے ہیں، لیکن مالک کے حق میں نہیں۔
(ب) ابویحییٰ ساحبی فرماتے ہیں کہ علی، حسن، نخعی، زہری، مجاہد اور عطاء فرماتے ہیں کہ غلام کی شہادت قبول نہیں۔
(ج) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : اگر عادل غلام ہو تو گواہی جائز ہے۔
قاضی شریح اور زوارہ بن اوفی نے بھی جائزقرار دیا ہے۔
(د) ابن سیرین بھی جائز خیال کرتے ہیں، لیکن مالک کے حق میں نہیں۔
(۲۰۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ : سَأَلْتُ مُجَاہِدًا عَنِ الظِّہَارِ مِنَ الأَمَۃِ قَالَ لَیْسَ بِشَیْئٍ فَقُلْتُ أَلَیْسَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ یَقُولُ {وَالَّذِینَ یُظَاہِرُونَ مِنْ نِسَائِہِمْ} [المجادلۃ ۳] أَفَلَیْسَتْ مِنَ النِّسَائِ فَقَالَ وَاللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {وَاسْتَشْہِدُوا شَہِیدَیْنِ مِنْ رِجَالِکُمْ} [البقرۃ ۲۸۲] أَفَتَجُوزُ شَہَادَۃُ الْعَبِیدِ؟ فَبَیَّنَ مُجَاہِدٌ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّ مُطْلَقَ الْخِطَابِ یَتَنَاوَلُ الأَحْرَارَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
وَقَالَ أَبُو یَحْیَی السَّاجِیُّ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ وَالْحَسَنِ وَالنَّخَعِیِّ وَالزُّہْرِیِّ وَمُجَاہِدٍ وَعَطَائٍ : لاَ تَجَوُزُ شَہَادَۃُ الْعَبِیدِ۔ وَقَالَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی التَّرْجَمَۃِ قَالَ أَنَسٌ : شَہَادَۃُ الْعَبْدِ جَائِزَۃٌ إِذَا کَانَ عَدْلاً وَأَجَازَہَا شُرَیْحٌ وَزُرَارَۃُ بْنُ أَوْفَی۔ وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : شَہَادَتُہُ جَائِزَۃٌ إِلاَّ الْعَبْدَ لِسَیِّدِہِ۔
وَأَجَازَہَا الْحَسَنُ وَإِبْرَاہِیمُ فِی الشَّیْئِ التَّافِہِ۔ وَقَالَ شُرَیْحٌ : کُلُّکُمْ بَنُو عَبِیدٍ وَإِمَائٍ ۔
وَقَالَ أَبُو یَحْیَی السَّاجِیُّ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ وَالْحَسَنِ وَالنَّخَعِیِّ وَالزُّہْرِیِّ وَمُجَاہِدٍ وَعَطَائٍ : لاَ تَجَوُزُ شَہَادَۃُ الْعَبِیدِ۔ وَقَالَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی التَّرْجَمَۃِ قَالَ أَنَسٌ : شَہَادَۃُ الْعَبْدِ جَائِزَۃٌ إِذَا کَانَ عَدْلاً وَأَجَازَہَا شُرَیْحٌ وَزُرَارَۃُ بْنُ أَوْفَی۔ وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : شَہَادَتُہُ جَائِزَۃٌ إِلاَّ الْعَبْدَ لِسَیِّدِہِ۔
وَأَجَازَہَا الْحَسَنُ وَإِبْرَاہِیمُ فِی الشَّیْئِ التَّافِہِ۔ وَقَالَ شُرَیْحٌ : کُلُّکُمْ بَنُو عَبِیدٍ وَإِمَائٍ ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کی شہادت کو زخموں بارے میں رد و قبول کرنے والے جب تک وہ متفرق نہ ہوجائیں
امام شافعی اللہ کے قول :{ مِنْ رِجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دلالت کرتا ہے کہ بچوں کی گواہی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ کیونکہ فرائض کے بارے میں صرف بالغ کو مخاط
امام شافعی اللہ کے قول :{ مِنْ رِجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دلالت کرتا ہے کہ بچوں کی گواہی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ کیونکہ فرائض کے بارے میں صرف بالغ کو مخاط
(٢٠٦٠٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بچوں کی گواہی جائز نہیں ہے۔
(۲۰۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی شَہَادَۃِ الصِّبْیَانِ لاَ تَجُوزُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کی شہادت کو زخموں بارے میں رد و قبول کرنے والے جب تک وہ متفرق نہ ہوجائیں
امام شافعی اللہ کے قول :{ مِنْ رِجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دلالت کرتا ہے کہ بچوں کی گواہی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ کیونکہ فرائض کے بارے میں صرف بالغ کو مخاط
امام شافعی اللہ کے قول :{ مِنْ رِجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دلالت کرتا ہے کہ بچوں کی گواہی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ کیونکہ فرائض کے بارے میں صرف بالغ کو مخاط
(٢٠٦١٠) عمرو بن دینار حضرت ابن ابی ملیکہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابن عباس (رض) کو خط لکھا اور بچوں کی شہادت کے بارے میں سوال کیا۔ انھوں نے جواباً تحریر کیا کہ اللہ فرماتے ہیں : { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” یہ پسندیدہ گواہ نہیں اس لیے ان کی گواہی درست نہیں ہے۔ “
(۲۰۶۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَسْأَلُہُ عَنْ شَہَادَۃِ الصِّبْیَانِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَائِ} [البقرۃ ۲۸۲] وَلَیْسُوا مِمَّنْ نَرْضَی لاَ تَجُوزُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کی شہادت کو زخموں بارے میں رد و قبول کرنے والے جب تک وہ متفرق نہ ہوجائیں
امام شافعی اللہ کے قول :{ مِنْ رِجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دلالت کرتا ہے کہ بچوں کی گواہی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ کیونکہ فرائض کے بارے میں صرف بالغ کو مخاط
امام شافعی اللہ کے قول :{ مِنْ رِجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دلالت کرتا ہے کہ بچوں کی گواہی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ کیونکہ فرائض کے بارے میں صرف بالغ کو مخاط
(٢٠٦١١) ابن جریج حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کی طرف پیغام بھیجا تاکہ بچوں کی شہادت کے بارے میں سوال کروں۔ انھوں نے جواب دیا کہ اللہ کا فرمان ہے : { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جو گواہوں میں سے تم پسند کرو۔ “ یہ ان میں سی نہیں جن کو ہم پسند کرتے ہیں۔
میں نے ابن زبیر کی طرف پیغام بھیجا ان سے بھی یہی سوال کیا، انھوں نے کہا : اگر سوال کیا جائے تو پھر سچ بھی بولا جائے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت ابن زبیر کی بات پر فیصلہ کرلیا۔
میں نے ابن زبیر کی طرف پیغام بھیجا ان سے بھی یہی سوال کیا، انھوں نے کہا : اگر سوال کیا جائے تو پھر سچ بھی بولا جائے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت ابن زبیر کی بات پر فیصلہ کرلیا۔
(۲۰۶۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : أَرْسَلْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَسْأَلُہُ عَنْ شَہَادَۃِ الصِّبْیَانِ فَقَالَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَائِ} [البقرۃ ۲۸۲] وَلَیْسُوا مِمَّنْ نَرْضَی۔
قَالَ فَأَرْسَلْتُ إِلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَسْأَلُہُ فَقَالَ بِالْحَرِیِّ إِنْ سُئِلُوا أَنْ یَصْدُقُوا قَالَ فَمَا رَأَیْتُ الْقَضَائَ إِلاَّ عَلَی مَا قَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ دون قصہ زبیر]
قَالَ فَأَرْسَلْتُ إِلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَسْأَلُہُ فَقَالَ بِالْحَرِیِّ إِنْ سُئِلُوا أَنْ یَصْدُقُوا قَالَ فَمَا رَأَیْتُ الْقَضَائَ إِلاَّ عَلَی مَا قَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ دون قصہ زبیر]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬১৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کی شہادت کو زخموں بارے میں رد و قبول کرنے والے جب تک وہ متفرق نہ ہوجائیں
امام شافعی اللہ کے قول :{ مِنْ رِجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دلالت کرتا ہے کہ بچوں کی گواہی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ کیونکہ فرائض کے بارے میں صرف بالغ کو مخاط
امام شافعی اللہ کے قول :{ مِنْ رِجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دلالت کرتا ہے کہ بچوں کی گواہی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ کیونکہ فرائض کے بارے میں صرف بالغ کو مخاط
(٢٠٦١٢) ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر بچوں کی گواہی پر زخموں کے فیصلے کردیا کرتے تھے۔
(۲۰۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ یَقْضِی بِشَہَادَۃِ الصِّبْیَانِ فِیمَا بَیْنَہُمْ مِنَ الْجِرَاحِ۔ [صحیح]
তাহকীক: