আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৫ টি

হাদীস নং: ২০৬১৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اہل ذمہ کی شہادت کو رد کیا ہے

اللہ کا فرمان ہے : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” اور تم دو عدل والے گواہ بناؤ۔ “ { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢]
(٢٠٦١٣) عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اے مسلمانو کا گروہ ! تم اہل کتاب سے کیونکر سوال کرتے ہو۔ حالانکہ اللہ کی نازل کردہ کتاب تمہارے پاس موجود ہے، جو خالص تم پڑھتے ہو اس کے اندر ملاوٹ نہیں، حالانکہ اللہ نے بیان کیا کہ اہل کتاب نے اللہ کی نازل کردہ کتاب میں رد وبدل کردیا اور بذات خود کتاب تحریر کرلی اور انھوں نے کہہ دیا : یہ اللہ کی طرف سے ہے، تاکہ تھوڑی قیمت وصول کریں۔ کیا تمہارے اہل علم حضرات نے ان سے سوال کرنے سے منع نہیں کیا ؟ اللہ کی قسم ! کبھی ہم نے نہیں دیکھا کہ وہ تم سے سوال کریں جو تمہارے اوپر نازل کیا گیا۔
(۲۰۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ کَیْفَ تَسْأَلُونَ أَہْلَ الْکِتَابِ عَنْ شَیْئٍ وَکِتَابُکُمُ الَّذِی أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ أَحْدَثُ الأَخْبَارِ بِاللَّہِ تَقْرَئُ ونَہُ مَحْضًا لَمْ یُشَبْ وَقَدْ حَدَّثَکُمُ اللَّہُ أَنَّ أَہْلَ الْکِتَابِ قَدْ بَدَّلُوا مَا کَتَبَ اللَّہُ وَغَیَّرُوا وَکَتَبُوا بِأَیْدِیہِمُ الْکُتُبَ وَقَالُوا ہُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّہِ لِیَشْتَرُوا بِہِ ثَمَنًا قَلِیلاً أَفَلاَ یَنْہَاکُمْ مَا جَائَ کُمْ مِنَ الْعِلْمِ عَنْ مُسَائَ لَتِہِمْ فَلاَ وَاللَّہِ مَا رَأَیْنَا رَجُلاً مِنْہُمْ قَطْ یَسْأَلُکُمْ عَنِ الَّذِی أُنْزِلَ عَلَیْکُمْ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۲۶۸۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اہل ذمہ کی شہادت کو رد کیا ہے

اللہ کا فرمان ہے : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” اور تم دو عدل والے گواہ بناؤ۔ “ { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢]
(٢٠٦١٤) ابن شہاب نے اسی طرح ذکر کیا ہے۔
(۲۰۶۱۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَعَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اہل ذمہ کی شہادت کو رد کیا ہے

اللہ کا فرمان ہے : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” اور تم دو عدل والے گواہ بناؤ۔ “ { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢]
(٢٠٦١٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اہل کتاب توراۃ کو عبرانی زبان میں تلاوت کرتے اور عربی زبان میں مسلمانوں کے لیے تفسیر کرتے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی تصدیق و تکذیب نہ کرو۔ بلکہ یہ کہو : { قُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا } [البقرۃ ١٣٦] الآیۃ ” تم کہو ہم اللہ پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لائے۔ “
(۲۰۶۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَابْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ أَہْلُ الْکِتَابِ یَقْرَئُ ونَ التَّوْرَاۃَ بِالْعِبْرَانِیَّۃِ وَیُفَسِّرُونَہَا بِالْعَرَبِیَّۃِ لأَہْلِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُصَدِّقُوا أَہْلَ الْکِتَابِ وَلاَ تُکَذِّبُوہُمْ {قُولُوا آمَنَّا بِاللَّہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا} [البقرۃ ۱۳۶] الآیَۃَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۸۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اہل ذمہ کی شہادت کو رد کیا ہے

اللہ کا فرمان ہے : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” اور تم دو عدل والے گواہ بناؤ۔ “ { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢]
(٢٠٦١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو مختلف دینوں والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے اور نہ ہی ایک دین والا دوسرے کے خلاف گواہی دے سکتا ہے۔ صرف امت محمدیہ کو یہ حق حاصل ہے کہ ان کی گواہی دوسروں کے خلاف بھی جائز ہے۔
(۲۰۶۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ فَسَمِعْتُ شَیْخًا یُحَدِّثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَتَوَارَثُ أَہْلُ مِلَّتَیْنِ شَتَّی وَلاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ مِلَّۃٍ عَلَی مِلَّۃٍ إِلاَّ مِلَّۃَ مُحَمَّدٍ فَإِنَّہَا تَجُوزُ عَلَی غَیْرِہِمْ ۔

قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ شَاذَانُ فَسَأَلْتُ عَنْ ہَذَا الشَّیْخِ بَعْضَ أَصْحَابِنَا فَزَعَمَ أَنَّہُ عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ الْحَنَفِیُّ۔

وَرَوَاہُ بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ وَہُوَ شَاذَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اہل ذمہ کی شہادت کو رد کیا ہے

اللہ کا فرمان ہے : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” اور تم دو عدل والے گواہ بناؤ۔ “ { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢]
(٢٠٦١٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مخالف دین والے ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوسکتے اور نہ گواہ بن سکتے ہیں۔ لیکن مسلمان دوسرے ہر مذہب والے کی گواہی دے سکتے ہیں۔ ان کی گواہی تمام ادیان والوں پر جائز ہے۔
(۲۰۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ الأَزْدِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَرِثُ مِلَّۃٌ مِلَّۃً وَلاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ مِلَّۃٍ عَلَی مِلَّۃٍ إِلاَّ شَہَادَۃَ الْمُسْلِمِینَ فَإِنَّہَا تَجُوزُ عَلَی جَمِیعِ الْمِلَلِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ۔ [صحیح۔ تقدم ما قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اہل ذمہ کی شہادت کو رد کیا ہے

اللہ کا فرمان ہے : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” اور تم دو عدل والے گواہ بناؤ۔ “ { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢]
(٢٠٦١٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مخالف دین والے ایک دوسرے کے نہ وارث ہوں گے اور نہ ہی ایک دوسرے پر گواہی دے سکتے ہیں۔ سوائے میری امت کے ان کی گواہی تمام مذہب والوں پر ہوسکتی ہے۔
(۲۰۶۱۸) وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ عَنْ عُمَرَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ الْیَمَامِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَحْسِبُہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَرِثُ أَہْلُ مِلَّۃٍ مِلَّۃً وَلاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ مِلَّۃٍ عَلَی مِلَّۃٍ إِلاَّ أُمَّتِی تَجُوزُ شَہَادَتُہُمْ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ ۔

(ج) عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ ہَذَا لَیْسِ بِالْقَوِیِّ قَدْ ضَعَّفَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُمَا مِنْ أَئِمَّۃِ أَہْلِ النَّقْلِ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اہل ذمہ کی شہادت کو رد کیا ہے

اللہ کا فرمان ہے : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” اور تم دو عدل والے گواہ بناؤ۔ “ { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢]
(٢٠٦١٩) ابن ابی نجیح حضرت مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ دو عادل آزاد مسلمان ہوں، یعنی اللہ کا ارشاد ہے :{ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢]
(۲۰۶۱۹) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّہُ قَالَ : عَدْلاَنِ حُرَّانِ مُسْلِمَانِ یَعْنِی قَوْلَ اللَّہِ تَعَالَی {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَائِ}[البقرۃ ۲۸۲]۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ارشادباری تعالیٰ ہے :” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو جب تم میں سے کسی کو موت آئے اور تم میں سے دو عادل گواہ موجود ہوں یا تمہارے علاوہ دوسرے وصیت کے وقت۔ “
(٢٠٦٢٠) امام شافعی فرماتے ہیں اس آیت کے بارے میں۔ اللہ ہی جانتا ہے، اس معنی سے کیا مراد ہے، لیکن میں نے اس سے سناجو اس آیت کی تفسیر بیان کرتا ہے کہ مسلمانوں کے علاوہ ہوں اور اللہ کے اس فرمان سے دلیل لی ہے۔{ تَحْبِسُوْنَھُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلٰوۃِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰہِ اِنِ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِیْ بِہٖ ثَمَنًا } [المائدۃ ١٠٦] ” تم نماز کے بعد ان کو روکو، وہ اللہ کی قسمیں اٹھائیں، اگر تمہیں شک ہو کہ ہم اس کو قیمت کے عوض فروخت نہیں کرتے اور نماز کا وقت مسلمانوں کے لیے مقرر ہے۔ { وَّ لَوْ کَانَ ذَاقُرْبٰی } [المائدۃ ١٠٦] اگر وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ “ عرب کے مسلمان جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے یا ان لوگوں اور بتوں کے پجاریوں کے درمیان لیکن ذمی لوگوں سے قرابت نہ تھی۔ اللہ کا فرمان ہے : { وَ لَا نَکْتُمُ شَھَادَۃَ اللّٰہِ اِنَّآ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِیْنَ } [المائدۃ ١٠٦]” اور ہم اللہ کی گواہی کو نہ چھپائیں تب تو ہم گناہ گار ہوجائیں گے۔ “ یہ صرف مسلمان کا مسلمان کی شہادت کو چھپانے کی وجہ سے ہے، نہ کہ ذمی لوگوں کی گواہی کو چھپانے کی وجہ سے ۔
(۲۰۶۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ بِمَعْنَی مَا أَرَادَ مِنْ ہَذَا وَقَدْ سَمِعْتُ مَنْ یَتَأَوَّلُ ہَذِہِ الآیَۃَ عَلَی مِنْ غَیْرِ قَبِیلَتِکُمْ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَیَحْتَجُّ فِیہَا بِقَوْلِ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { تَحْبِسُونَہُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلاَۃِ فَیُقْسِمَانِ بِاللَّہِ لاَ نَشْتَرِی بِہِ ثَمَنًا} [المائدۃ ۱۰۶] وَالصَّلاَۃُ الْمُوَقَتَۃُ لِلمُسْلِمِینَ وَبِقَوْلِ اللَّہِ { وَلَوْ کَانَ ذَا قُرْبَی }[المائدۃ ۱۰۶] وَإِنَّمَا الْقَرَابَۃُ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ الَّذِینَ کَانُوا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنَ الْعَرَبِ أَوْ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ أَہْلِ الأَوْثَانِ لاَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ أَہْلِ الذِّمَّۃِ وَیَقُولُ اللَّہُ {وَلاَ نَکْتُمُ شَہَادَۃَ اللَّہِ إِنَّا إِذًا لَمِنَ الآثِمِینَ }[المائدۃ ۱۰۶] وَإِنَّمَا یَتَأَثَّمُ مِنْ کِتْمَانِ الشَّہَادَۃِ لِلمُسْلِمِینَ الْمُسْلِمُونَ لاَ أَہْلُ الذِّمَّۃِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ارشادباری تعالیٰ ہے :” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو جب تم میں سے کسی کو موت آئے اور تم میں سے دو عادل گواہ موجود ہوں یا تمہارے علاوہ دوسرے وصیت کے وقت۔ “
(٢٠٦٢١) یونس حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کا ارشاد ہے : { اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] ” دو عدل والے یا تمہارے علاوہ دوسرے دو گواہ ہوں۔ “ مسلمانوں قبیلہ کے یا غیر قبیلہ کے۔

کسی اور نے حسن سے زائد بھی بیان کیا ہے کہ { تَحْبِسُوْنَھُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلٰوۃِ } [المائدۃ ١٠٦] ” تم ان دونوں کو نماز کے بعد روک لیتے ہو۔ “

(ب) عکرمہ فرماتے ہیں کہ { اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } سے مراد مسلمان ہی ہیں جو تمہارے قبیلہ کے علاوہ سے ہوں۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ بعض سے میں نے سنا کہ یہ منسوخ ہے، اللہ کے اس فرمان کی وجہ سے : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” دو عدل والے تم میں سے گواہی دیں۔ “ میں نے مفتیوں کو دیکھا ہے وہ صرف عادل مسلمان کی گواہی کا اعتبار کرتے ہیں۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں سے منقول ہے : ابن مسیب، ابوبکر بن حزم وغیرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ذمی آدمی کی گواہی کا انکار کیا ہے۔

شیخ فرماتے ہیں : ابنمسیب سے اللہ کے قول : { اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] سے مراداہل کتاب ہیں یا یہ آیت منسوخ ہی یا اس آیت کو گواہی کے علاوہ کسی دوسری چیز پر محمول کیا جائے۔
(۲۰۶۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ { اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ۱۰۶] قَالَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ أَنَّہُ یَقُولُ مِنْ الْقَبِیلَۃِ أَوْ غَیْرِ الْقَبِیلَۃِ۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنِ الْحَسَنِ أَلاَ تَرَی أَنَّہُ یَقُولُ {تَحْبِسُونَہُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلاَۃِ} [المائدۃ ۱۰۶]

وَرَوِّینَا عَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّہُ قَالَ { أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ۱۰۶] قَالَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ مِنْ غَیْرِ حَیِّہِ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ سَمِعْتُ مَنْ یَذْکُرُ أَنَّہَا مَنْسُوخَۃٌ بِقَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ { وَأَشْہِدُوا ذَوَی عَدَلٍ مِنْکُمْ} [الطلاق ۲] وَرَأَیْتُ مُفْتِی أَہْلِ دَارِالْہِجْرَۃِ وَالسُّنَّۃِ یُفْتُونَ أَنْ لاَ تَجُوزَ شَہَادَۃُ غَیْرِالْمُسْلِمِینَ الْعُدُولِ وَذَلِکَ قَوْلِی۔

وَحَکَی الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ وَغَیْرِہِمَا أَنَّہُمْ أَبَوْا إِجَازَۃَ شَہَادَۃِ أَہْلِ الذِّمَّۃِ۔

قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا مَعَ مَا رُوِیَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی قَوْلِہِ { أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ۱۰۶] مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ دَلَّ عَلَی أَنَّہُ اعْتَقَدَ فِیہَا النَّسْخَ أَوْ حَمَلَ الآیَۃَ عَلَی غَیْرِ الشَّہَادَۃِ کَمَا نَذْکُرُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ارشادباری تعالیٰ ہے :” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو جب تم میں سے کسی کو موت آئے اور تم میں سے دو عادل گواہ موجود ہوں یا تمہارے علاوہ دوسرے وصیت کے وقت۔ “
(٢٠٦٢٢) عبداللہ بن عباس (رض) اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں : یہ منسوخ ہے اور مفسرین نے اس کو قسم کی گواہی پر محمول کیا ہے۔ جیسے دو لعان کرنے والوں کی قسموں کو شہادت کہہ دیا جاتا ہے۔
(۲۰۶۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنِی عَمِّی حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ عَطِیَّۃَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ ہِیَ مَنْسُوخَۃٌ وَمِنْ أَہْلِ التَّفْسِیرِ مَنْ حَمَلَ الشَّہَادَۃَ الْمَذْکُورَۃَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ عَلَی الْیَمِینِ کَمَا سُمِّیَتْ أَیْمَانُ الْمُتَلاَعِنَیْنِ شَہَادَۃً۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬২৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ارشادباری تعالیٰ ہے :” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو جب تم میں سے کسی کو موت آئے اور تم میں سے دو عادل گواہ موجود ہوں یا تمہارے علاوہ دوسرے وصیت کے وقت۔ “
(٢٠٦٢٣) مقاتل بن حیان اللہ تعالیٰ کیا رشاد :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَھَادَۃُ بَیْنِکُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ حِیْنَ الْوَصِیَّۃِ اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ ۔ } [المائدۃ ١٠٦] ” اے ایمان والو ! تم آپس میں گواہی دو ۔ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آئے تو وصیت کے وقت تمہارے دین والے دو عادل انسان موجود ہو۔ “ { اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] یا تمہارے علاوہ دو آدمی موجود ہو۔ دو یہودی عیسائی۔ { اِنْ اَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ } [المائدۃ ١٠٦] ” اگر تم سفر میں ہو۔ “ دو نصرانی آدمی تھے۔ ایک تمیم قبیلے کا اور دوسرا عدی قبیلے کا۔ دونوں ایک تجارتی سفر میں ساتھ بن گئے۔ ان کے ساتھ تیسرا ایک قریشی غلام تھا۔ سفر شروع ہوا اور قریشی کا مال معلوم تھا۔ اس کے ورثاء برتن اور چاندی وغیرہ کو جانتے تھے کہ اتنی ہے تو قریشی نے بیمار ہوتے ہی اپنے گھر والوں کے نام وصیت لکھی۔ جب قریشی فوت ہوگیا تو ان دونوں نے اس کے مال کو قبضہ میں لے لیا۔ جب وہ تجارتی سفر سے واپس لوٹے تو انھوں نے اس کا مال اور میت ورثاء کے حوالے کردی اور کچھ مال بھی واپس کردیا۔ قوم نے مال کی کمی کا دعویٰ کردیا۔ انھوں نے یہودی اور عیسائی سے یہ بات کہہ دی کہ اس کے پاس مال زیادہ تھا جو تم لے آئے ہو۔ کیا اس نے کوئی چیز خریدی یا فروخت کی تھی یا اس نے اپنی بیماری پر خرچ کیا تھا ؟ انھوں نے نفی میں جواب دیا۔ انھوں نے کہا کہ پھر تم نے خیانت کی ہے۔ انھوں نے مال قبضہ میں لیا اور معاملہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک لے گئے۔ اللہ نے { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَھَادَۃُ بَیْنِکُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ } [المائدۃ ١٠٦] نازل فرما دی تو ان دونوں کو نماز کے بعدروک لیا گیا کہ وہ دونوں اللہ کی قسمیں اٹھائیں کہ ان کے غلام نے صرف یہی مال چھوڑا تھا۔ ہم اپنی قسموں سے دنیا کے مال کی چاہت نہیں رکھتے۔ { وَّ لَوْ کَانَ ذَاقُرْبٰی وَ لَا نَکْتُمُ شَھَادَۃَ اللّٰہِ اِنَّآ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِیْنَ } [المائدۃ ١٠٦] ” اگر وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔ ہم اللہ کی گواہی کو نہ چھپائیں گے تب تو ہم گناہ گار ہوجائیں گے۔ “

جب انھوں نے قسمیں اٹھالیں تو ان کو چھوڑ دیا۔ پھر میت کا ایک برتن ان کے سامان سے مل گیا۔ انھوں نے پھر ان دونوں کو پکڑ لیا۔ انھوں نے کہہ دیا : یہ تو ہم نے اس سے خریدا تھا۔ جب گواہی طلب کی گئی تو وہ اس سے قاصر تھے۔ پھر یہ معاملہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اللہ نے یہ نازل فرمایا : { فَاِنْ عُثِرَ } [المائدۃ ١٠٧] ” اطلاع ہوجائے۔ { عَلٰٓی اَنَّھُمَا اسْتَحَقَّآ اِثْمًا } [المائدۃ ١٠٧] یعنی وہ دونوں گناہ گار ہیں۔ اگر وہ دونوں حق کو چھپالیتے ہیں۔ { فَاٰخَرٰنِ } میت کے ورثاء۔ { یَقُوْمٰنِ مَقَامَھُمَا مِنَ الَّذِیْنَ اسْتَحَقَّ عَلَیْھِمُ الْاَوْلَیٰنِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰہِ } [المائدۃ ١٠٧] ” وہ اللہ کی قسم اٹھائیں کہ ہمارے ساتھی کا فلاں فلاں مال تھا اور ہم نے جو یہودی اور عیسائی سے مطالبہ کیا تھا وہ سچا تھا۔ { لَشَھَادَتُنَآ اَحَقُّ مِنْ شَھَادَتِھِمَا وَ مَا اعْتَدَیْنَآ اِنَّآ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ ۔ } [المائدۃ ١٠٧] ہم زیادتی نہیں کر رہے۔ تب ہم ظالم لوگوں میں سے ہوں گے۔ “ یہ میت کے ورثاء کی بات ہے۔ جب وہ یہودی و عیسائی کی خیانت پر اطلاع پاتے ہیں۔ { ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَنْ یَّاْتُوْا بِالشَّھَادَۃِ عَلٰی وَجْھِھَآ } [المائدۃ ١٠٧] کہ یہودی اور عیسائی اور لوگ ویسے ہی جمع ہوں۔ “
(۲۰۶۲۳) وَمَعْنَی الآیَۃِ حِینَئِذٍ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا شَہَادَۃُ بَیْنِکُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ حِینَ الْوَصِیَّۃِ اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ} [المائدۃ ۱۰۶] یَقُولُ شَاہِدَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ مِنْ أَہْلِ دِینِکُمْ {أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ} [المائدۃ ۱۰۶] یَقُولُ یَہُودِیَّیْنِ أَوْ نَصْرَانِیَّیْنِ قَوْلُہُ {إِنْ أَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِی الأَرْضِ} [المائدۃ ۱۰۶] وَذَلِکَ أَنَّ رَجُلَیْنِ نَصْرَانِیَّیْنِ مِنْ أَہْلِ دَارَیْنِ أَحَدُہُمَا تَمِیمٌ وَالآخَرُ عَدِیٌّ صَحِبَہُمَا مَوْلًی لِقُرَیْشٍ فِی تِجَارَۃٍ وَرَکِبُوا الْبَحْرَ وَمَعَ الْقُرَشِیِّ مَالٌ مَعْلُومٌ قَدْ عَلِمَہُ أَوْلِیَاؤُہُ مِنْ بَیْنِ آنِیَۃٍ وَبَزٍّ وَرِقَۃٍ فَمَرِضَ الْقُرَشِیُّ فَجَعَلَ الْوَصِیَّۃَ إِلَی الدَّارِیَّیْنِ فَمَاتَ فَقَبَضَ الدَّارِیَّانِ الْمَالَ فَلَمَّا رَجَعَا مِنْ تِجَارَتِہِمَا جَائَ ا بِالْمَالِ وَالْوَصِیَّۃِ فَدَفَعَاہُ إِلَی أَوْلِیَائِ الْمَیِّتِ وَجَائَ ا بِبَعْضِ مَالِہِ فَاسْتَنْکَرَ الْقَوْمُ قِلَّۃَ الْمَالِ فَقَالُوا لِلدَّارِیَّیْنِ إِنَّ صَاحِبَنَا قَدْ خَرَجَ مَعَہُ بِمَالٍ کَثِیرٍ مِمَّا أَتَیْتُمَا بِہِ فَہَلْ بَاعَ شَیْئًا أَوِ اشْتَرَی شَیْئًا فَوُضِعَ فِیہِ أَمْ ہَلْ طَالَ مَرَضُہُ فَأَنْفَقَ عَلَی نَفْسِہِ قَالاَ لاَ قَالُوا إِنَّکُمَا قَدْ خُنْتُمَا لَنَا فَقَبَضُوا الْمَالَ وَرَفَعُوا أَمْرَہُمْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { یَا أَیُّہَا الَّذِین آمَنُوا شَہَادَۃُ بَیْنِکُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ} [المائدۃ ۱۰۶] إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَلَمَّا نَزَلَتْ أَنْ یُحْبَسَا بَعْدَ الصَّلاَۃِ أَمَرَہُمَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَامَا بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَحَلَفَا بِاللَّہِ رَبِّ السَّمَوَاتِ وَرَبِّ الأَرْضِ مَا تَرَکَ مَوْلاَکُمْ مِنَ الْمَالِ إِلاَّ مَا أَتَیْنَاکُمْ بِہِ وَإِنَّا لاَ نَشْتَرِی بِأَیْمَانِنَا ثَمَنًا مِنَ الدُّنْیَا {وَلَوْ کَانَ ذَا قُرْبَی وَلاَ نَکْتُمُ شَہَادَۃَ اللَّہِ إِنَّا إِذًا لَمِنَ الآثِمِینَ} [المائدۃ ۱۰۶] فَلَمَّا حَلَفَا خَلَّی سَبِیلَہُمَا ثُمَّ إِنَّہُمْ وَجَدُوا بَعْدَ ذَلِکَ إِنَائً مِنْ آنِیَۃِ الْمَیِّتِ وَأَخَذُوا الدَّارِیَّیْنِ فَقَالاَ اشْتَرَیْنَاہُ مِنْہُ فِی حَیَاتِہِ وَکَذَبَا فَکُلِّفَا الْبَیِّنَۃَ فَلَمْ یَقْدِرَا عَلَیْہَا فَرَفَعُوا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {فَإِنْ عُثِرَ} [المائدۃ ۱۰۷] یَقُولُ فَإِنِ اطُّلِعَ {عَلَی أَنَّہُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا} [المائدۃ ۱۰۷] یَعْنِی الدَّارِیَّیْنِ یَقُولُ إِنْ کَانَا کَتَمَا حَقًّا {فَآخَرَانِ} [المائدۃ ۱۰۷] مِنْ أَوْلِیَائِ الْمَیِّتِ {یَقُومَانِ مَقَامَہُمَا مِنَ الَّذِینَ اسْتَحَقَّ عَلَیْہِمُ الأَوْلَیَانِ فَیُقْسِمَانِ بِاللَّہِ} [المائدۃ ۱۰۷] یَقُولُ فَیَحْلِفَانِ بِاللَّہِ إِنَّ مَالَ صَاحِبِنَا کَانَ کَذَا وَکَذَا وَإِنَّ الَّذِی نَطْلُبُ قِبَلَ الدَّارِیَّیْنِ لَحَقٌّ {وَمَا اعْتَدَیْنَا إِنَّا إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِینَ} [المائدۃ ۱۰۷] فَہَذَا قَوْلُ الشَّاہِدَیْنِ أَوْلِیَائِ الْمَیِّتِ حِینَ اطُّلِعَ عَلَی خِیَانَۃِ الدَّارِیَّیْنِ یَقُولُ اللَّہُ تَعَالَی {ذَلِکَ أَدْنَی أَنَ یَأْتُوا بِالشَّہَادَۃِ عَلَی وَجْہِہَا} [المائدۃ ۱۰۷] یَعْنِی الدَّارِیَّیْنِ وَالنَّاسَ أَنْ یَعُودُوا لِمِثْلِ ذَلِکَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৩০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ارشادباری تعالیٰ ہے :” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو جب تم میں سے کسی کو موت آئے اور تم میں سے دو عادل گواہ موجود ہوں یا تمہارے علاوہ دوسرے وصیت کے وقت۔ “
(٢٠٦٢٤) مجاہد، حسن، ضحاک اللہ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں : { اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] ” دو عدل والے گواہ تم میں سے اور دو تمہارے علاوہ میں سے۔ “ دو آدمی تھے ایک تمیمی اور دوسرا یمانی۔ یہ ایک قریشی کے تجا رتی سفر میں ساتھی بن گئے ، قریشی کا مال معلوم تھا۔

قال الشافعی : { شَھَادَۃُ بَیْنِکُمْ } آپس میں قسمیں اٹھانا یہ ہے اس کا معنیٰ ۔
(۲۰۶۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ مُعَاذُ بْنُ مُوسَی الْجَعْفَرِیُّ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ قَالَ بُکَیْرٌ قَالَ مُقَاتِلٌ : أَخَذْتُ ہَذَا التَّفْسِیرَ عَنْ مُجَاہِدٍ وَالْحَسَنِ وَالضَّحَّاکِ فِی قَوْلِ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی (اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ) الآیَۃَ أَنَّ رَجُلَیْنِ نَصْرَانِیَّیْنِ مِنْ أَہْلِ دَارِینَ أَحَدُہُمَا تَمِیمِیٌّ وَالآخَرُ یَمَانِیٌّ صَحِبَہُمَا مَوْلًی لِقُرَیْشٍ فِی تِجَارَۃٍ فَرَکِبُوا الْبَحْرَ وَمَعَ الْقُرَشِیِّ مَالٌ مَعْلُومٌ فَذَکَرَ مَعْنَی مَا رُوِّینَا۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِنَّمَا مَعْنَی شَہَادَۃُ بَیْنِکُمْ أَیْمَانٌ بَیْنَکُمْ إِذَا کَانَ ہَذَا الْمَعْنَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ ثَبَتَ مَعْنَی مَا ذَکَرَہُ مُقَاتِلُ بْنُ حَیَّانَ عَنْ أَہْلِ التَّفْسِیرِ بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِلاَّ إِنَّہُ لَمْ یَحْفَظْ فِیہِ دَعْوَی تَمِیمٍ وَعَدِیٍّ أَنَّہُمَا اشْتَرَیَاہُ وَحَفِظَہُ مُقَاتِلٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৩১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ارشادباری تعالیٰ ہے :” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو جب تم میں سے کسی کو موت آئے اور تم میں سے دو عادل گواہ موجود ہوں یا تمہارے علاوہ دوسرے وصیت کے وقت۔ “
(٢٠٦٢٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بنو سہم کا ایک آدمی تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ نکلا۔ سہمی کی موت ایسی جگہ جہاں کوئی مسلمان نہ تھا۔ جب وہ دونوں اس کا ترکہ لے کر آئے تو ایک چاندی کا پیالہ جس پر سونے کی ملاوٹ تھی الگ کرلیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں سے قسمیں لیں۔ پھر وہ پیالہ مکہ سے مل گیا، انھوں نے کہا : ہم نے تمیم و عدی سے خریدا ہے تو سہمی کے دو ورثاء کھڑے ہوئے، انھوں نے قسم اٹھائی کہ ان کی شہادت سے ہماری شہادت کا زیادہ حق ہے کہ ہمارے ساتھی کا پیالہ ان کے پاس ہے، اس کے بارے میں یہ ایک نازل ہوئی : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَھَادَۃُ بَیْنِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦]
(۲۰۶۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی سَہْمٍ مَعَ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ وَعَدِیِّ بْنِ بَدَّائٍ فَمَاتَ السَّہْمِیُّ بِأَرْضٍ لَیْسَ بِہَا مُسْلِمٌ فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِکَتِہِ فَقَدُوا جَامَ فِضَّۃٍ مُخَوَّصٌ بِالذَّہَبِ فَأَحْلَفَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ وَجَدُوا الْجَامَ بِمَکَّۃَ فَقَالُوا اشْتَرَیْنَاہُ مِنْ تَمِیمٍ وَعَدِیٍّ فَقَامَ رَجُلاَنِ مِنْ أَوْلِیَائِ السَّہْمِیِّ فَحَلَفَا لَشَہَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَہَادَتِہِمَا وَإِنَّ الْجَامَ لِصَاحِبِہِمْ وَفِیہِمْ نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا شَہَادَۃُ بَیْنِکُمْ} [المائدۃ ۱۰۶]

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ قَالَ لِی عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمَدِینِیِّ فَذَکَرَہُ۔

وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔

[صحیح۔ بخاری ۲۷۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৩২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی کی شہادت ہے جائز جب مسلمان گواہ وصیت کے وقت موجود نہ ہوں
(٢٠٦٢٦) زکریا شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کے ایک آدمی کو ” دقوقا “ نامی جگہ پر موت آئی تو وصیت پر گواہی کے لیے کوئی مسلمان موجود نہ تھا۔ اس نے دو اہل کتاب گواہ بنا لیے، وہ کوفہ میں اشعریوں کے پاس آئے۔ اس کا ترکہ اور وصیت دی تو اشعری نے کہا : یہ ایسا معاملہ ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد پیش آیا۔ اس نے ان دونوں سے اس کے بعد قسمیں لیں کہ انھوں نے جھوٹ، خیانت یا وصیت میں ردوبدل نہیں کیا۔ انھوں نے کہا : یہ اس کی وصیت اور ترکہ ہے۔ اس طرح ان کی شہادت مکمل ہوئی۔
(۲۰۶۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ بِدَقُوقَا ہَذِہِ وَلَمْ یَجِدْ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِینَ یُشْہِدُہُ عَلَی وَصِیَّتِہِ فَأَشْہَدَ رَجُلَیْنِ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ فَقَدِمَا الْکُوفَۃَ فَأَتَیَا الأَشْعَرِیَّ فَأَخْبَرَاہُ وَقَدِمَا بِتَرِکَتِہِ وَوَصِیَّتِہِ فَقَالَ الأَشْعَرِیُّ ہَذَا أَمْرٌ لَمْ یَکُنْ بَعْدَ الَّذِی کَانَ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَحْلَفَہُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ بِاللَّہِ مَا خَانَا وَلاَ کَذَبَا وَلاَ بَدَّلاَ وَلاَ کَتَمَا وَلاَ غَیَّرَا وَأَنَّہَا لَوَصِیَّۃُ الرَّجُلِ وَتَرِکَتُہُ فَأَمْضَی شَہَادَتَہُمَا۔

ہَذَا حَدِیثُ ہُشَیْمٍ وَحَدِیثُ ابْنِ نُمَیْرٍ مُخْتَصَرٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৩৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی کی شہادت ہے جائز جب مسلمان گواہ وصیت کے وقت موجود نہ ہوں
(٢٠٦٢٧) شعبی حضرت جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ یہودیوں کی شہادت ایک دوسرے کے خلاف درست ہے۔

ابن عبدان کی روایت میں ہے کہ اہل کتاب کی شہادت ایک دوسرے کے خلاف درست ہے۔
(۲۰۶۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِیفٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَجَازَ شَہَادَۃَ الْیَہُودِ بَعْضِہِمْ عَلَی بَعْضٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ أَجَازَ شَہَادَۃَ أَہْلِ الْکِتَابِ بَعْضِہِمْ عَلَی بَعْضٍ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ مُجَالِدٍ وَہُوَ مِمَّا أَخْطَأَ فِیہِ وَإِنَّمَا رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ مِنْ قَوْلِہِ وَحُکْمُہُ غَیْرُ مَرْفُوعٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৩৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی کی شہادت ہے جائز جب مسلمان گواہ وصیت کے وقت موجود نہ ہوں
(٢٠٦٢٨) شعبی فرماتے ہیں کہ قاضی شریح ہر دین والے کی شہادت دوسرے کے خلاف سنتے تھے، لیکن یہودی کی عیسائی کے خلاف اور عیسائی کی یہودی کے خلاف جائز خیال نہ کرتے تھے۔ لیکن مسلمان کی شہادت ہر ایک کے خلاف قبول کرتے تھے۔ کیونکہ ان کی شہادت سب کے خلاف جائز ہے۔
(۲۰۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُبَشِّرٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ سَمِعْتُ مُجَالِدًا یَذْکُرُ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ یُجِیزُ شَہَادَۃَ کُلِّ مِلَّۃٍ عَلَی مِلَّتِہَا وَلاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْیَہُودِیِّ عَلَی النَّصْرَانِیِّ وَلاَ النَّصْرَانِیِّ عَلَی الْیَہُودِیِّ إِلاَّ الْمُسْلِمِینَ فَإِنَّہُ کَانَ یُجِیزُ شَہَادَتَہُمْ عَلَی الْمِلَلِ کُلِّہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৩৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی کی شہادت ہے جائز جب مسلمان گواہ وصیت کے وقت موجود نہ ہوں
(٢٠٦٢٩) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ { أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] جب مسلمان کسی اجنبی زمین پر فوت ہوتا ہے وہاں کوئی مسلمان موجود نہیں ہوتا تو غیر مسلم کی گواہی اس وقت جائز ہوگی۔ اگر دو مسلمان اس کے خلاف گواہی دے دیں تو ان کی گواہی قابلِ قبول ہے) غیر مسلم کی گواہی رد کردی جائے گی۔
(۲۰۶۲۹) أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ فِی قَوْلِہِ {أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ} [المائدۃ ۱۰۶] قَالَ : إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ فِی أَرْضِ غُرْبَۃٍ فَلَمْ یَجِدْ مُسْلِمًا فَأَشْہَدَ مِنْ غَیْرِ الْمُسْلِمِیْنَ شَاہِدَیْنِ فَشَہَادَتُہُمَا جَائِزَۃٌ فَإِنْ جَائَ مُسْلِمَانِ فَشَہِدَا بِخِلاَفِ ذَلِکَ أُخِذَ بِشَہَادَۃِ الْمُسْلِمَیْنِ وَرُدَّتْ شَہَادَتُہُمَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৩৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی کی شہادت ہے جائز جب مسلمان گواہ وصیت کے وقت موجود نہ ہوں
(٢٠٦٣٠) ابراہیم قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی کی گواہی مسلمان کے خلاف صرف وصیت میں معتبر ہے، ویسے نہیں اور یہ بھی سفر کے ساتھ مخصوص ہے۔

(ب) یحییٰ بن وثاب فرماتے ہیں کہ قاضی شریح اہل کتاب کی ایک دوسرے کے مخالف کو گواہی جائز خیال کرتے تھے۔
(۲۰۶۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ یَہُودِیٍّ وَلاَ نَصْرَانِیٍّ عَلَی الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ فِی الْوَصِیَّۃِ وَلاَ یُجِیزُہَا فِی الْوَصِیَّۃِ إِلاَّ فِی السَّفَرِ۔

وَرَوَی یَحْیَی بْنُ وَثَّابٍ : أَنَّ شُرَیْحًا کَانَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ أَہْلِ الْکِتَابِ بَعْضِہِمْ عَلَی بَعْضٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৩৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر عادل کی گواہی جائز نہیں

اللہ کا فرمان : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” تم دو عادل گواہ بناؤ۔ “ { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” گواہوں میں سے جس کو تم پسند کرو۔ “ امام شافعی (رح) نے فرمایا : گنہگارکو ہم پسند نہیں ک
(٢٠٦٣١) ربیعہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب کے پاس عراق سے ایک آدمی آیا، اس نے کہا : میں آپ کے پاس ایسا معاملہ لے کر آیا ہوں جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : جھوٹی گواہی جو ہمارے علاقہ میں پائی جانے لگی ہے۔ فرمایا : بات ایسے ہی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے کہ اسلام میں عادل آدمی کے علاوہ کسی کی گواہی قابلِ قبول نہیں ہے، یعنی گواہی کے بارے میں روکا نہ جائے گا۔
(۲۰۶۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ قَالَ : قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلٌ مِنْ قِبَلِ الْعِرَاقِ فَقَالَ جِئْتُکَ لأَمْرٍ مَا لَہُ رَأْسٌ وَلاَ ذَنَبٌ۔ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَمَا ہُوَ؟ قَالَ : شَہَادَاتُ الزُّورِ ظَہَرَتْ بِأَرْضِنَا۔ قَالَ : وَقَدْ کَانَ ذَلِکَ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ وَاللَّہِ لاَ یُؤْسَرُ رَجُلٌ فِی الإِسْلاَمِ بِغَیْرِ الْعُدُولِ۔

قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ لاَ یُؤْسَرُ یَعْنِی لاَ یُحْبَسُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৩৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر عادل کی گواہی جائز نہیں

اللہ کا فرمان : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” تم دو عادل گواہ بناؤ۔ “ { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” گواہوں میں سے جس کو تم پسند کرو۔ “ امام شافعی (رح) نے فرمایا : گنہگارکو ہم پسند نہیں ک
(٢٠٦٣٢) ابن سیرین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ دعویٰ کرو جو چاہو۔ لیکن گواہ عادل لاؤ۔ ہمارا فیصلہ ہی عادل گواہ کی وجہ سے ہے۔ اور اس کے بارہ میں سوال کرو۔
(۲۰۶۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِید الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ حِبَّانَ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : ادَّعِ مَا شِئْتَ وَائْتِ بِشُہُودٍ عُدُولٍ فَإِنَّا أُمِرْنَا بِالْعُدُولِ وَائْتِ فَسَلْ عَنْہُ قَالَ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক: