আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৫৫ টি
হাদীস নং: ২০৫৭৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٥٧٣) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ تہمت لگانے والے کی گواہی ہرگز قبول نہ کی جائے اور توبہ کا معاملہ اللہ اور بندے کے درمیان ہے۔
(۲۰۵۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ الْقَاذِفِ أَبَدًا وَتُوْبَتُہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَبِّہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٥٧٤) یونس اور حضرت حسن فرماتے ہیں : اس کی شہادت قبول نہ کی جائے گی۔ توبہ کا معاملہ بندے اور اللہ کے درمیان ہے۔
(۲۰۵۷۴) حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا مُغِیرَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ وَأَنْبَأَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ قَالاَ : لاَ تُقْبَلُ شَہَادَتُہُ أَبَدًا وَتَوْبَتُہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ اللَّہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٥٧٥) سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ توبہ کا معاملہ اللہ رب العزت اور بندے کے درمیان ہے اور شہادت قبول نہ کی جائے گی۔
(۲۰۵۷۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سَالِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : تَوْبَتُہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَبِّہِ مِنَ الْعَذَابِ الْعَظِیمِ وَلاَ تُقْبَلُ شَہَادَتُہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٥٧٦) تہمت لگانے والے کو سزا ملنے سے قبل اس کی گواہی قابل قبول ہے۔
(۲۰۵۷۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا عُبَیْدَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی الْقَاذِفِ إِذَا شَہِدَ قَبْلَ أَنْ یُجْلَدَ فَشَہَادَتُہُ جَائِزَۃٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چوری کے سبب ہاتھ کاٹے ہوئے کی شہادت کا بیان
(٢٠٥٧٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک قریشی نے اونٹنی چوری کرلی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا، اس کی گواہی جائز ہے۔
(۲۰۵۷۷) رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَفَّانَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ قَتَادَۃَ وَحُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ رَجُلاً مِنْ قُرَیْشٍ سَرَقَ نَاقَۃً فَقَطَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَہُ وَکَانَ جَائِزُ الشَّہَادَۃِ۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت میں احتیاط کرنا اور اس کا علم ہونا ضروری ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلًا } [الاسراء ٣٦] وقال۔۔۔ { اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ و
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلًا } [الاسراء ٣٦] وقال۔۔۔ { اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ و
(٢٠٥٧٨) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے، آپ نے فرمایا : کیا میں کبیرہ گناہوں کے بارے میں بیان نہ کروں : 1 اللہ کے ساتھ شرک کرنا 2 والدین کی نافرمانی کرنا۔ آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، سیدھے ہو کر بیٹھ گئی اور فرمایا : 3 جھوٹی گواہی، جھوٹی گواہی، جھوٹی گواہی، جھوٹی بات۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو بار بار دھراتے رہے، یہاں تک کہ ہم نے کہا۔ شاید کے آپ خاموش ہوجائیں۔
(۲۰۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَلاَ أُحَدِّثُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ ۔ قَالَ وَکَانَ مُتَّکِئًا فَجَلَسَ وَقَالَ : وَشَہَادَۃُ الزُّورِ وَشَہَادَۃُ الزُّورِ وَشَہَادَۃُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ۔ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُکَرِّرُہَا حَتَّی قُلْنَا لَیْتَہُ سَکَتَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَیْسِ بْنِ حَفْصٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ کِلاَہُمَا عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَیْسِ بْنِ حَفْصٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ کِلاَہُمَا عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت میں احتیاط کرنا اور اس کا علم ہونا ضروری ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلًا } [الاسراء ٣٦] وقال۔۔۔ { اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ و
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلًا } [الاسراء ٣٦] وقال۔۔۔ { اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ و
(٢٠٥٧٩) طاؤس ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک گواہی دینے والے آدمی کا تذکرہ کیا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کام پر گواہی نہ دینا، لیکن ایسا معاملہ جو اس سورج کی طرح روشن ہو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے سورج کی طرف اشارہ کیا۔
(۲۰۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِکٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ مَسْمُولٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَامَ الْمَکِّیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : ذُکِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الرَّجُلُ یَشْہَدُ بِشَہَادَۃٍ فَقَالَ : أَمَّا أَنْتَ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَلاَ تَشْہَدْ إِلاَّ عَلَی أَمْرٍ یُضِیئُ لَکَ کَضِیَائِ ہَذِہِ الشَّمْسِ ۔ وَأَوْمَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدِہِ إِلَی الشَّمْسِ۔مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ مَسْمُولٍ ہَذَا تَکَلَّمَ فِیہِ الْحُمَیْدِیُّ وَلَمْ یُرْوَ مِنْ وَجْہٍ یُعْتَمَدُ عَلَیْہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت میں احتیاط کرنا اور اس کا علم ہونا ضروری ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلًا } [الاسراء ٣٦] وقال۔۔۔ { اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ و
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلًا } [الاسراء ٣٦] وقال۔۔۔ { اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ و
(٢٠٥٨٠) ابومجلز فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے کہا کہ لوگ مجھے گواہی کے لیے بلاتے ہیں اور میں ناپسند کرتا ہوں، فرمایا : اس پر گواہی دے جس کو تو جانتا ہے۔
(۲۰۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَنْبَأَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ إِنَّ نَاسًا یَدْعُونَنِی یُشْہِدُونَنِی وَأَکْرَہُ ذَاکَ قَالَ : اشْہَدْ بِمَا تَعْلَمُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی کی وجوہات کو جاننے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
(٢٠٥٨١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عیسیٰ بن مریم نے ایک آدمی کو چوری کرتے دیکھا، فرمایا : چوری کرتے ہو ؟ اس نے کہا : نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ کہنے لگا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے، تو عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) فرمانے لگے : میں اللہ پر ایمان لایا اور اپنی نظر کو جھٹلاتا ہوں۔
امام شافعی (رح) : فرماتے ہیں : جب خبریں ظاہر ہوں جن کا اکثر ظاہر ہونا ممکن نہیں ہوتا، لیکن دلوں میں ان کا ثبوت ہوتا ہے، اس وجہ سے ثابت ہوجاتی ہیں۔
امام شافعی (رح) : فرماتے ہیں : جب خبریں ظاہر ہوں جن کا اکثر ظاہر ہونا ممکن نہیں ہوتا، لیکن دلوں میں ان کا ثبوت ہوتا ہے، اس وجہ سے ثابت ہوجاتی ہیں۔
(۲۰۵۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَأَی عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ عَلَیْہِمَا السَّلاَمُ رَجُلاً یَسْرِقُ فَقَالَ أَسَرَقْتَ قَالَ لاَ قَالَ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ قَالَ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ قَالَ فَقَالَ عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ آمَنْتُ بِاللَّہِ وَکَذَّبْتُ بَصَرِی ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَمِنْہَا مَا تَظَاہَرَتْ بِہِ الأَخْبَارُ مِمَّا لاَ یُمْکِنُ فِی أَکْثَرِہِ الْعَیَانُ وَتَثْبُتُ مَعْرِفَتُہُ فِی الْقُلُوبِ فَیَشْہَدُ عَلَیْہِ بِہَذَا الْوَجْہِ۔ [متفق علیہ]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَمِنْہَا مَا تَظَاہَرَتْ بِہِ الأَخْبَارُ مِمَّا لاَ یُمْکِنُ فِی أَکْثَرِہِ الْعَیَانُ وَتَثْبُتُ مَعْرِفَتُہُ فِی الْقُلُوبِ فَیَشْہَدُ عَلَیْہِ بِہَذَا الْوَجْہِ۔ [متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی کی وجوہات کو جاننے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
(٢٠٥٨٢) اسحاق بن سعید فرماتی ہیں کہ اس کے والدنے بیان کیا کہ میں ابن عباس کے پاس تھا۔ ان کے پاس ایک آدمی آیا۔ انھوں نے اس سے سوال کیا کہ تو کون ہے ؟ اس کی دور کی رشتہ داری تھی۔ اب اس سے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے نسبوں کو پہچانو اور رشتہ داریاں ملایا کرو۔ جب رشتہ داری کاٹ دی جائے تو جتنی بھی قریبی ہو نہیں رہتی اور دوری نہیں ہوتی جب اس کو ملایا جائے۔ اگرچہ دور کا تعلق ہی کیوں نہ ہو۔ انھوں نے نسب کو پہچاننے کا حکم دیا؛ کیونکہ اخبار سے ہی یہ ظاہر ہوتا ہے کیونکہ اکثر ان کی اصل معلوم نہیں ہوتی۔
(۲۰۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ مِمَّنْ أَنْتَ فَمَتَّ لَہُ بِرَحِمٍ بَعِیدَۃٍ فَأَلاَنَ لَہُ الْقَوْلَ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اعْرِفُوا أَنْسَابَکُمْ تَصِلُوا أَرْحَامَکُمْ فَإِنَّہُ لاَ قُرْبَ لِلرَّحِمِ إِذَا قُطِعَتْ وَإِنْ کَانَتْ قَرِیبَۃً وَلاَ بُعْدَ لَہَا إِذَا وُصِلَتْ وَإِنْ کَانَتْ بَعِیدَۃً۔
(ق) فَأَمَرَ بِمَعْرِفَۃِ الأَنْسَابِ وَالْعِلْمُ بِأَصْلِہَا إِنَّمَا یَقَعُ بِتَظَاہُرِ الأَخْبَارِ وَلاَ یُمْکِنُ فِی أَکْثَرِہَا الْعِیَانُ۔
[صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ۲۸۸۰]
(ق) فَأَمَرَ بِمَعْرِفَۃِ الأَنْسَابِ وَالْعِلْمُ بِأَصْلِہَا إِنَّمَا یَقَعُ بِتَظَاہُرِ الأَخْبَارِ وَلاَ یُمْکِنُ فِی أَکْثَرِہَا الْعِیَانُ۔
[صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ۲۸۸۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৮৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی کی وجوہات کو جاننے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
(٢٠٥٨٣) اسود فرماتے ہیں کہ میں نے ابو موسیٰ اشعری (رض) سے سنا کہ میں اور میرا بھائی یمن سے آئے، ہم یہاں کچھ وقت ٹھہرے اور ہم عبداللہ بن مسعود کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر کا ایک فرد خیال کرتے تھے؛ کیونکہ وہ اور ان کی والدہ اکثر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتے تھے۔
(۲۰۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ أَنَّہُ سَمِعَ الأَسْوَدَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ یَقُولُ : لَقَدْ قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِی مِنَ الْیَمَنِ فَمَکَثْنَا حِینًا مَا نَرَی إِلاَّ أَنَّ عَبْدَاللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ بَیْتِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِمَّا نَرَی مِنْ دُخُولِہِ وَدُخُولِ أُمِّہِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یُوسُفَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یُوسُفَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی کی وجوہات کو جاننے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
(٢٠٥٨٤) اسود بن یزید حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم یمن سے مدینہ آئے۔ کچھ وقت یہاں ٹھہرے، ہم ابن مسعود اور ان کی والدہ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل بیت سے خیال کرتے تھے، ان کے نبی کے پاس اکثر آنے کی وجہ سے۔
(ب) اسحق بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں دلالت ہے کہ گھر میں اکثر داخل ہونا اور گھر میں مصروف رہنا ملکیت پر دلالت کرتا ہے۔
(ب) اسحق بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں دلالت ہے کہ گھر میں اکثر داخل ہونا اور گھر میں مصروف رہنا ملکیت پر دلالت کرتا ہے۔
(۲۰۵۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : قَدِمْنَا مِنَ الْیَمَنِ فَمَکَثْنَا حِینًا وَلاَ نُرَی إِلاَّ وَابْنُ مَسْعُودٍ وَأُمُّہُ مِنْ أَہْلِ بَیْتِ النَّبِیِّ -ﷺ- لِکَثْرَۃِ دُخُولِہِمْ وَلُزُومِہِمْ لَہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَفِی ہَذَا کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ کَثْرَۃَ الدُّخُولِ فِی الدَّارِ وَالتَّصَرُّفِ فِیہَا یُسْتَدَلُّ بِہِمَا عَلَی الْمِلْکِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَمِنْہَا مَا سَمِعَہُ فَیَشْہَدُ بِمَا أَثْبَتَ سَمْعًا مِنَ الْمَشْہُودِ عَلَیْہِ مَعَ إِثْبَاتِ بَصَرٍ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَفِی ہَذَا کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ کَثْرَۃَ الدُّخُولِ فِی الدَّارِ وَالتَّصَرُّفِ فِیہَا یُسْتَدَلُّ بِہِمَا عَلَی الْمِلْکِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَمِنْہَا مَا سَمِعَہُ فَیَشْہَدُ بِمَا أَثْبَتَ سَمْعًا مِنَ الْمَشْہُودِ عَلَیْہِ مَعَ إِثْبَاتِ بَصَرٍ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی کی وجوہات کو جاننے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
(٢٠٥٨٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو لیث کے ایک آدمی نے کہا کہ ابوسعید خدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ چاندی کی بیع چاندی کے ساتھ کی جائے لیکن برابر برابر، اس طرح سونے کی بیع بھی برابر برابر کی جائے۔ ابوسعید نے اپنی انگلی سے اپنی آنکھوں اور کانوں کی طرف اشارہ کیا کہ میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا کہ آپ نے فرمایا : چاندی اور سونے کی بیع برابر برابر کی جائے اور ایک دوسرے پر قیمت میں اضافہ نہ کرو۔ غائب کو موجود کے عوض فروخت نہ کرو مگر ہاتھوں ہاتھ۔
(ب) محمد بن رمح فرماتے ہیں کہ علم کا حصول بات کے ذریعہ کہنے والے کے مشاہدہ اور سماع کی بناء پر۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نابینا آدمی کی شہادت صرف اس صورت میں قبول ہے کہ اس نے مشاہدہ کیا ہو یا سنا ہو نظر ختم ہونے سے پہلے، لیکن جب وہ نابینا ہوجائے قول یا فعل نقل کرے وہ اندھا ہو تو اس کی جانب سے یہ خبر مقبول نہیں؛ کیونکہ آوازیں ایک دوسرے کے مشابہہ ہوتی ہیں۔
(ب) محمد بن رمح فرماتے ہیں کہ علم کا حصول بات کے ذریعہ کہنے والے کے مشاہدہ اور سماع کی بناء پر۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نابینا آدمی کی شہادت صرف اس صورت میں قبول ہے کہ اس نے مشاہدہ کیا ہو یا سنا ہو نظر ختم ہونے سے پہلے، لیکن جب وہ نابینا ہوجائے قول یا فعل نقل کرے وہ اندھا ہو تو اس کی جانب سے یہ خبر مقبول نہیں؛ کیونکہ آوازیں ایک دوسرے کے مشابہہ ہوتی ہیں۔
(۲۰۵۸۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَتَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی لَیْثٍ : إِنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَأْثُرُ ہَذَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ نَہَی عَنْ بَیْعِ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَعَنْ بَیْعِ الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ۔ فَأَشَارَ أَبُو سَعِیدٍ بِإِصْبَعَیْہِ إِلَی عَیْنَیْہِ وَأُذُنَیْہِ فَقَالَ أَبْصَرَ عَیْنَایَ وَسَمِعَتْ أُذُنَایَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ وَلاَ تَبِیعُوا مِنْہُ غَائِبًا بِنَاجِزٍ إِلاَّ یَدًا بَیَدٍ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ۔ فَأَخْبَرَ أَنَّ الْعِلْمَ بِالْقَوْلِ یَقَعُ بِمُعَایَنَۃِ قَائِلِہِ وَسَمَاعِہِ مِنْہُ وَفِی ہَذَا عَنِ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَمْثِلَۃٌ کَثِیرَۃٌ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبِہَذَا قُلْتُ لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ الأَعْمَی إِلاَّ أَنْ یَکُونَ أَثْبَتَ شَیْئًا مُعَایَنَۃً أَوْ مُعَایَنَۃً وَسَمَعًا ثُمَّ عَمِیَ فَتَجُوزُ شَہَادَتُہُ قَالَ وَإِذَا کَانَ الْقَوْلُ أَوِ الْفِعْلُ وَہُوَ أَعْمَی لَمْ یَجُزْ مِنْ قِبَلِ أَنَّ الصَّوْتَ یُشْبِہُ الصَّوْتَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَتَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی لَیْثٍ : إِنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَأْثُرُ ہَذَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ نَہَی عَنْ بَیْعِ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَعَنْ بَیْعِ الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ۔ فَأَشَارَ أَبُو سَعِیدٍ بِإِصْبَعَیْہِ إِلَی عَیْنَیْہِ وَأُذُنَیْہِ فَقَالَ أَبْصَرَ عَیْنَایَ وَسَمِعَتْ أُذُنَایَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ وَلاَ تَبِیعُوا مِنْہُ غَائِبًا بِنَاجِزٍ إِلاَّ یَدًا بَیَدٍ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ۔ فَأَخْبَرَ أَنَّ الْعِلْمَ بِالْقَوْلِ یَقَعُ بِمُعَایَنَۃِ قَائِلِہِ وَسَمَاعِہِ مِنْہُ وَفِی ہَذَا عَنِ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَمْثِلَۃٌ کَثِیرَۃٌ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبِہَذَا قُلْتُ لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ الأَعْمَی إِلاَّ أَنْ یَکُونَ أَثْبَتَ شَیْئًا مُعَایَنَۃً أَوْ مُعَایَنَۃً وَسَمَعًا ثُمَّ عَمِیَ فَتَجُوزُ شَہَادَتُہُ قَالَ وَإِذَا کَانَ الْقَوْلُ أَوِ الْفِعْلُ وَہُوَ أَعْمَی لَمْ یَجُزْ مِنْ قِبَلِ أَنَّ الصَّوْتَ یُشْبِہُ الصَّوْتَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی کی وجوہات کو جاننے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
(٢٠٥٨٦) اسود بن قیس عنزی نے اپنی قوم سے سنا، وہ کہہ رہے تھی کہ چوری کے کیس میں حضرت علی (رض) نے اندھے کی شہادت کو رد کردیا، اسے درست قرار نہیں دیا۔
(۲۰۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ قَیْسٍ الْعَنَزِیُّ سَمِعَ قَوْمَہُ یَقُولُونَ : إِنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَدَّ شَہَادَۃَ أَعْمَی فِی سَرِقَۃٍ لَمْ یُجِزْہَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی کی وجوہات کو جاننے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
(٢٠٥٨٧) یونس حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اندھے کی شہادت کو ناپسند کرتے تھے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اس طرح ہو تو لکھنا زیادہ مناسب ہے۔ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی پر گواہی دے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اس طرح ہو تو لکھنا زیادہ مناسب ہے۔ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی پر گواہی دے۔
(۲۰۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَرِہَ شَہَادَۃَ الأَعْمَی۔
(ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِذَا کَانَ ہَذَا ہَکَذَا کَانَ الْکِتَابُ أَحْرَی أَنْ لاَ یَحِلَّ لأَحَدٍ یَشْہَدُ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِذَا کَانَ ہَذَا ہَکَذَا کَانَ الْکِتَابُ أَحْرَی أَنْ لاَ یَحِلَّ لأَحَدٍ یَشْہَدُ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی کی وجوہات کو جاننے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
(٢٠٥٨٨) ابو معاویہ عمرو بن عبداللہ بن وہب نخعی فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی سے کہا یا میں نے ایسے آدمی سے سنا جس نے شعبی سے کہا : میں انگوٹھی کے نقش کو پہچانتا ہوں، لیکن شہادت کے بارے میں نہیں جانتا۔ فرمانے لگے : صرف جاننے والے آدمی کے بارے میں گواہی دو ۔ بہت سارے لوگ انگوٹھی پر نقش بناتے ہیں۔
(۲۰۵۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنِی أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ النَّخَعِیُّ قَالَ قُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ أَوْ سَمِعْتُ رَجُلاً قَالَ لِلشَّعْبِیِّ : أَعْرِفُ نَقْشَ خَاتِمِی فِی الصَّکِّ وَلاَ أَعْرِفُ الشَّہَادَۃَ قَالَ لاَ تَشْہَدْ إِلاَّ عَلَی مَا تَعْرِفُ فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ یَنْقُشُونَ عَلَی الْخَوَاتِیمِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہی کی وجوہات کو جاننے کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاہد دیکھ کر گواہی دے۔
شیخ بھی فرماتے ہیں کہ ان کی شہادت آنکھوں سے دیکھ کر دینی چاہیے۔
(٢٠٥٨٩) ازہر بن سعد فرماتے ہیں کہ ابن عون نے کہا کہ میں نے ابراہیم سے کہا کہ نقش میں اپنا نام جانتا ہوں، لیکن شہادت کے بارے میں کچھ یاد نہیں۔ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ } [الزخرف ٨٦]” حق کی گواہی دی اور وہ جانتے ہیں۔ “
(۲۰۵۸۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : أَرَی اسْمِی فِی الصَّکِّ وَلاَ أَذَکُرُ الشَّہَادَۃَ فَقَالَ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {إِلاَّ مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ وَہُمْ یَعْلَمُونَ} [الزخرف ۸۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت کے وقت مرد پر کیا ضروری ہے
اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی } [المائدۃ ٨]
اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی } [المائدۃ ٨]
(٢٠٥٩٠) ابن عباس اللہ کے قول : { کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُھَدَآئَ لِلّٰہِ وَ لَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ } [النساء ١٣٥] ” تم اللہ کے لیے انصاف کے ساتھ گواہی دو اگرچہ اپنے ہی خلاف یا والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف ہو۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں : تمہارے باپوں یا بیٹوں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو اور غنی سے اس کے غنی کی وجہ سے محبت نہ کرو اور مسکین پر اس کی مسکنت کی وجہ سے رحم نہ کرو۔ اللہ کا قول : { اِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰہُ اَوْلٰی بِھِمَا } [النساء ١٣٥] ” اگر وہ فقیر یا غنی ہوں تو اللہ ان کے زیادہ قریب ہے۔ اللہ کا فرمان : { فَلَا تَتَّبِعُوا الْھَوٰٓی اَنْ تَعْدِلُوْا } [النساء ١٣٥] ” خواہشات کی پیروی نہ کرو کہ تم عدل نہ کرسکو۔ ت حق کو چھوڑ کر ظلم کرو۔ “
(۲۰۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {کُونُوا قَوَّامِینَ بِالْقِسْطِ شُہَدَائَ لِلَّہِ وَلَوْ عَلَی أَنْفُسِکُمْ أَوِ الْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ} [النساء ۱۳۵] قَالَ أَوْ آبَائِکُمْ أَوْ أَبْنَائِکُمْ وَلاَ تُحَابُوا غَنِیًّا لِغِنَاہُ وَلاَ تَرْحَمُوا مِسْکِینًا لِمَسْکَنَتِہِ وَذَلِکَ قَوْلُہُ {إِنْ یَکُنْ غَنِیًّا أَوْ فَقِیرًا فَاللَّہُ أَوْلَی بِہِمَا} [النساء ۱۳۵] وَفِی قَوْلِہِ {فَلاَ تَتَّبِعُوا الْہَوَی أَنْ تَعْدِلُوا} [النساء ۱۳۵] فَتَذَرُوا الْحَقَّ فَتَجُورُوا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت کے وقت مرد پر کیا ضروری ہے
اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی } [المائدۃ ٨]
اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی } [المائدۃ ٨]
(٢٠٥٩١) مجاہد اللہ کے اس قول : { وَ اِنْ تَلْوٗٓا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا } [النساء ١٣٥] ” اگر تم گواہی کو تبدیل کرو یا چھپاؤ اللہ خبردار ہے جو تم عمل کرتے ہیں۔ “
(۲۰۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَإِنْ تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیرًا} [النساء ۱۳۵] تَلْوُوا یَقُولُ : تُبَدِّلُوا الشَّہَادَۃَ أَوْ تُعْرِضُوا یَقُولُ تَکْتُمُوہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৫৯৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہادت کے وقت مرد پر کیا ضروری ہے
اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی } [المائدۃ ٨]
اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی } [المائدۃ ٨]
(٢٠٥٩٢) عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی سمعو اطاعت کی۔ تنگی، آسانی، خوشحالی اور مجبوری کے وقت اور ترجیح کے وقت۔ یعنی ہمارے اوپر دوسروں کو ترجیح دی جائے۔ حکمران سے ان کی حکومت کو نہ چھینے۔ حق بات کہے اور اللہ کے بارے میں ملامت گر ملامت سے نہ ڈر۔
(۲۰۵۹۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حدَّثنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حدَّثنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حدَّثنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْہَادِ عَنْ عُبَادَۃَ یَعْنِی ابْنَ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : بَایَعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فِی الْعُسْرِ وَالْیُسْرِ وَالْمَنْشَطِ وَالْمَکْرَہِ وَأَثَرَۃٍ عَلَیْنَا وَأَنْ لاَ نُنَازِعَ الأَمْرَ أَہْلَہُ وَنَقُولَ الْحَقَّ حَیْثُ مَا کُنَّا لاَ نَخَافُ فِی اللَّہِ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক: