আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
صدقات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৫০ টি
হাদীস নং: ৭৭৬৪
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٦١) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ابو سلمہ (رض) کے بیٹے میری پرورش میں ہیں اور ان کے لیے کچھ بھی نہیں مگر جو میں ان پر خرچ کرتی ہوں اور میں انھیں اس اس وجہ سے چھوڑ بھی نہیں سکتی۔ اگر میں ان پر خرچ کروں تو کیا مجھے اس کا کوئی اجر ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تو ان پر خرچ کرے گی یقیناً تجھے اجر ملے گا۔
(۷۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بَنِی أَبِی سَلَمَۃَ فِی حِجْرِی وَلَیْسَ لَہُمْ شَیْء ٌ إِلاَّ مَا أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ ، وَلَسْتُ بِتَارِکَتِہِمْ کَذَا وَکَذَا فَلِی أَجْرٌ إِنْ أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَنْفِقِی عَلَیْہِمْ فَإِنَّ لَکِ أَجْرَ مَا أَنْفَقْتِ عَلَیْہِمْ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬৫
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٦٢) میمونہ (رض) بنت حارث فرماتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک باندی آزاد کی ، اس کا تذکرہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو اپنے ماموں کو دے دیتی تو تجھے زیادہ اجر وثواب ملتا۔
(۷۷۶۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ کُرَیْبٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ : أَنَّہَا أَعْتَقَتْ وَلِیدَۃً فِی زَمَنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لَوْ أَعْطَیْتِہَا أَخْوَالَکِ کَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِکِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرٍو۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرٍو۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬৬
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٦٣) بہز بن حکیم (رض) اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون نیکی کا زیادہ مستحق ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری ماں ، میں نے کہا : پھر کون ؟ فرمایا : تیری ماں ! میں نے کہا : پھر کون ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری ماں ! میں نے کہا : پھر کون ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تیرا والد ۔ پھر اس کے بعد قریبی رشتہ دار پھر اس کے بعد رشتہ دار۔
(۷۷۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: ((أُمَّکَ))۔ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : ((ثُمَّ أُمَّکَ))۔ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : ((ثُمَّ أُمَّکَ))۔ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : ((ثُمَّ أَبَاکَ ثُمَّ الأَقْرَبَ فَالأَقْرَبَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬৭
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٦٤) بہز بن حکیم اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ کسی آدمی کے پاس اس کا غلام آئے وہ اس سے کوئی چیز مانگے جو اس کے پاس ہے پھر وہ اس سے روک لے تو وہ قیامت کے دن اس کی طرف بڑے اژدھا کی صورت میں بلایا جائے گا اور وہ اس سے چمٹ جائے گا جس سے اس نے منع کیا تھا۔
(۷۷۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا السَّہْمِیُّ یَعْنِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بَکْرٍ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ یَأْتِی رَجُلٌ مَوْلاَہُ فَیَسْأَلَہُ مِنْ فَضْلٍ ہُوَ عِنْدَہُ فَیَمْنَعَہُ إِیَّاہُ إِلاَّ دُعِیَ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعًا أَقْرَعَ یَتَلَمَّظُ فَضْلَہُ الَّذِی مَنَعَ))۔
[حسن۔ أخرجہ احمد]
[حسن۔ أخرجہ احمد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬৮
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٦٥) کلیب بن منفعہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : کون نیکی کا زیادہ حق دار ہے ؟ اے اللہ کے رسول ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری ماں ‘ والد ‘ بہن ‘ بھائی اور تیرا وہ غلام جس کا حق تیرے ساتھ ملا ہوا اور جس کے ساتھ صلہ رحمی واجب ہے۔
(۷۷۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُرَّۃَ حَدَّثَنَا کُلَیْبُ بْنُ مَنْفَعَۃَ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ : ((أُمَّکَ وَأَبَاکَ وَأُخْتَکَ وَأَخَاکَ وَمَوْلاَکَ الَّذِی یَلِی ذَلِکَ حَقًّا وَاجِبًا وَرَحِمًا مَوْصُولَۃً))۔[ضعیف۔ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৬৯
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٦٦) مقدام بن معد یکرب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے حق میں وصیت کرتے ہیں، پھر والدوں کے حق میں، پھر اس کے بعد جو زیادہ قریبی رشتہ دار ہیں، ان کے حق میں وصیت کرتے ہیں۔ مقدام کہتے ہیں : میں نے یہ بھی سنا : جو تو نے خود کھایایا اپنے بیٹے اور اپنی بیوی کو کھلایایا اپنے خادم کو کھلایا یہ سب صدقہ ہے۔
(۷۷۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُوبَکَرٍ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ بَحِیرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ اللَّہَ یُوصِیکُمْ بِأُمَّہَاتِکُمْ ، ثُمَّ یُوصِیکُمْ بِآبَائِکُمْ ، ثُمَّ یُوصِیکُمْ بِالأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ))۔ قَالَ الْمِقْدَامُ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا أَطْعَمْتَ نَفْسَکَ وَوَلَدَکَ وَزَوْجَکَ وَخَادِمَکَ فَہُوَ صَدَقَۃٌ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ماجہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭০
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ کرنے میں اختیار کا بیان
(٧٧٦٧) خداش ابو سلامہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں آدمی کو ماں کے بارے میں تین مرتبہ وصیت کرتا ہوں اور والد کے بارے میں دو مرتبہ وصیت کرتا ہوں اور اس کے غلام کے بارے میں وصیت کرتا ہوں اگرچہ وہ اس کے لیے تکلیف کا باعث ہے جو اسے تکلیف دیتا ہے۔
شیخ نے کہا کہ اصحاب منصور نے منصور سے راویوں کے ناموں میں اختلاف کیا ۔
شیخ نے کہا کہ اصحاب منصور نے منصور سے راویوں کے ناموں میں اختلاف کیا ۔
(۷۷۶۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُرْفُطَۃَ عَنْ خِدَاشٍ أَبِی سَلاَمَۃَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أُوصِی امْرَأً بِأُمِّہِ ثَلاَثًا ، أُوصِی امْرَأً بِأَبِیہِ مَرَّتَیْنِ ، أُوصِی امْرَأً بِمَوْلاَہُ الَّذِی یَلِیہِ وَإِنْ کَانَتْ عَلَیْہِ أَذَاۃٌ تُؤْذِیہِ))۔
قَالَ الشَّیْخُ : اخْتَلَفَ أَصْحَابُ مَنْصُورٍ عَلَی مَنْصُورٍ فِی اسْمِ مَنْ رَوَاہُ عَنْہُ فَقِیلَ عَنْہُ ہَکَذَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ماجہ]
قَالَ الشَّیْخُ : اخْتَلَفَ أَصْحَابُ مَنْصُورٍ عَلَی مَنْصُورٍ فِی اسْمِ مَنْ رَوَاہُ عَنْہُ فَقِیلَ عَنْہُ ہَکَذَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ماجہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭১
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بہترین نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے والد کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے
(٧٧٦٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ دیہاتیوں میں سے ایک شخص مکہ کے راستے میں ملاتو عبداللہ نے اسے سلا م کہا اور جس گدھے پر سوار تھے اسے بھی سوار کرلیا اور اپنا عمامہ جو سر پر تھا اسے دے دیا ۔ ابن دینار کہتے ہیں : ہم نے اسے کہا : اللہ آپ کی اصلاح کرے، وہ دیہاتی لوگ بہت کم پر خوش ہوجاتے ہیں تو عبداللہ (رض) نے کہا : اس کا والد عمر بن خطاب (رض) سے بہت پیار کرتا تھا اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : نیکیوں میں سے بڑی نیکی والد کے ساتھ محبت کرنے والوں سے صلہ رحمی اور محبت کرنا ہے۔
(۷۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ
(ح) وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ لَقِیَہُ بِطَرِیقِ مَکَّۃَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ عَبْدُ اللَّہِ ، وَحَمَلَہُ عَلَی حِمَارٍ کَانَ یَرْکَبُہُ ، وَأَعْطَاہُ عِمَامَۃً کَانَتْ عَلَی رَأْسِہِ۔ فَقَالَ ابْنُ دِینَارٍ فَقُلْنَا لَہُ : أَصْلَحَکَ اللَّہُ إِنَّہُمُ الأَعْرَابُ وَہُمْ یَرْضَوْنَ بِالْیَسِیرِ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : إِنَّ أَبَا ہَذَا کَانَ وَادًّا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَۃُ الْوَلَدِ أَہْلَ وُدِّ أَبِیہِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(ح) وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ لَقِیَہُ بِطَرِیقِ مَکَّۃَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ عَبْدُ اللَّہِ ، وَحَمَلَہُ عَلَی حِمَارٍ کَانَ یَرْکَبُہُ ، وَأَعْطَاہُ عِمَامَۃً کَانَتْ عَلَی رَأْسِہِ۔ فَقَالَ ابْنُ دِینَارٍ فَقُلْنَا لَہُ : أَصْلَحَکَ اللَّہُ إِنَّہُمُ الأَعْرَابُ وَہُمْ یَرْضَوْنَ بِالْیَسِیرِ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : إِنَّ أَبَا ہَذَا کَانَ وَادًّا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَۃُ الْوَلَدِ أَہْلَ وُدِّ أَبِیہِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭২
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بہترین صدقہ وہ ہے جس کے بعد آدمی غنی ہو
(٧٧٦٩) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین صدقہ وہ ہے جو غنٰی کے بعد ہو اور اس کا آغاز اپنے عیال سے کرو۔
(۷۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭৩
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بہترین صدقہ وہ ہے جس کے بعد آدمی غنی ہو
(٧٧٧٠) حکیم بن حزام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین صدقہ وہ ہے کہ جو غنٰی کے بعد ہو اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور اپنے اہل و عیال سے آغازکرو۔
(۷۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ : سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ طَلْحَۃَ یَذْکُرُ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ))۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭৪
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بہترین صدقہ وہ ہے جس کے بعد آدمی غنی ہو
(٧٧٧١) حکیم بن حزام (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : افضل صدقہ یا فرمایا : بہترین صدقہ وہ ہے جو غنٰی کے بعد ہو ۔
(۷۷۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِیَانِ ابْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : یُحَدِّثُ أَنَّ حَکِیمَ بْنَ حِزَامٍ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((أَفْضَلُ الصَّدَقَۃِ أَوْ خَیْرُ الصَّدَقَۃِ عَنْ ظَہْرِ غِنًی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔
[صحیح۔ تقدم]
[صحیح۔ تقدم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭৫
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشقت سے حاجت مند کی حاجت کو پورا کرنے کا بیان
(٧٧٧٢) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون سا صدقہ افضل ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مشقت سے فقیر کی ضرورت کو پورا کرنا اور اس کا آغاز اپنے عیال سے کرو۔
(۷۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : ((جُہْدُ الْمُقِلِّ ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ))۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭৬
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشقت سے حاجت مند کی حاجت کو پورا کرنے کا بیان
(٧٧٧٣) عبداللہ بن حبشی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ کون سے اعمال افضل ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا ایمان جس میں شک نہ ہو ، وہ جہاد جس میں خیانت نہ ہو اور حج مبرور ۔ پھر کہا گیا : کون سی ہجرت بہت رہے ؟ فرمایا : جو اس سے رُک گیا جس کو اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے۔ پھر کہا گیا : کون سا جہاد افضل ہے ؟ تو فرمایا : جس نے مشرکین سے مال و جان سے جہاد کیا پھر کہا گیا : کون سا قتل اچھا ہے ؟ فرمایا : جس کا خون بہا دیا گیا اور اس کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دی گئیں۔
(۷۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَلِیٍّ الأَزْدِیِّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُبْشِیٍّ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سُئِلَ أَیُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((إِیْمَانٌ لاَ شَکَّ فِیہِ، وَجِہَادٌ لاَ غُلُولَ فِیہِ، وَحَجَّۃٌ مَبْرُورَۃٌ))۔ قِیلَ: أَیُّ الصَّلاَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((طُولُ الْقِیَامِ))۔ قِیلَ: فَأَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((جُہْدٌ مِنْ مُقِلٍّ))۔ قِیلَ : فَأَیُّ الْہِجْرَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : ((مَنْ ہَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ))۔ قِیلَ : فَأَیُّ الْجِہَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((مَنْ جَاہَدَ الْمُشْرِکِینَ بِمَالِہِ وَنَفْسِہِ))۔ قِیلَ : فَأَیُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ : ((مَنْ أُہَرِیقَ دَمُہُ وَعُقِرَ جَوَادُہُ))۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭৭
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ( (خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی) ) سے استدلال کا بیان
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
(٧٧٧٤) زید بن اسلم (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا کہ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم صدقہ کریں اور وہ دن مجھے ایسا موافق آیا کہ میرے پاس مال تھا تو میں نے کہا : آج میں ابوبکر (رض) سے سبقت لے جاؤں گا ، اگر میں کسی دن میں سبقت لے جاسکتا ہوں ۔ سو میں اپنا آدھا مال لے آیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے اہل کے لییباقی کیا چھوڑا ؟ میں نے کہا : جو دیا اتنا ہی اور ابوبکر (رض) آئے تو سارا مال لے آئے، جو ان کے پاس تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے اہل و عیال کیلئے کیا چھوڑا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : میں نے ان کے لیے اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑا ہے۔ تب میں نے کہا : میں کسی چیز میں تجھ سے سبقت نہیں لے جاسکتا۔
(۷۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا أَنْ نَتَصَدَّقَ فَوَافَقَ ذَلِکَ مَالاً عِنْدِی فَقُلْتُ : الْیَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَکْرٍ۔ إِنْ سَبَقْتُہُ یَوْمًا فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا أَبْقَیْتَ لأَہْلِکَ؟))۔ فَقُلْتُ : مِثْلَہُ قَالَ وَأَتَی أَبُو بَکْرٍ بِکُلِّ مَا عِنْدَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا أَبْقَیْتَ لأَہْلِکَ؟))۔ فَقَالَ : أَبْقَیْتَ لَہُمُ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقُلْتُ : لاَ أُسَابِقُکَ إِلَی شَیْئٍ أَبَدًا۔
رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ : الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ۔
[ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ : الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ۔
[ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭৮
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ( (خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی) ) سے استدلال کا بیان
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
(٧٧٧٥) عبداللہ بن کعب (رض) فرماتے ہیں : میں نے کعب بن مالک (رض) سے سنا ، جب وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غزوہ تبوک میں پیچھے رہ گئے تھے پھر انھوں نے لمبی حدیث بیان کی اور ا سی میں ہے کہ میں نے کہا : میری توبہ میں سے ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے صدقہ کرتے ہوئے اپنے مال سے جدا ہوجاؤں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا کچھ مال اپنے پاس رکھ، وہ تیرے لیے بہتر ہوگا تو میں نے کہا : صرف اپنا خیبر کا حصہ اپنے لیے رکھتا ہو ں۔۔۔ آگے حدیث بیان کی۔
(۷۷۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ کَعْبٍ قَائِدَ کَعْبٍ حِینَ عَمِیَ مِنْ بَنِیہِ قَالَ : سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ یُحَدِّثُ حَدِیثَہُ حِینَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔ وَفِیہِ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِی أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِی صَدَقَۃً إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِلَی الرَّسُولِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَمْسِکْ عَلَیْکَ بَعْضَ مَالِکِ فَہُوَ خَیْرٌ لَکَ))۔ فَقُلْتُ : فَإِنِّی أُمْسِکُ سَہْمِی الَّذِی بِخَیْبَرَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৭৯
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ( (خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی) ) سے استدلال کا بیان
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
٧٧٧٦۔ حسین بن سائب بن ابو لبابہ (رض) اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ابو لبابہ (رض) کی توبہ اللہ نے قبول کرلی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غزوہ تبوک میں پیچھے رہنے کی وجہ سے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محسوس کیا تھا۔ حسین کا خیال ہے کہ ابو لبابہ (رض) نے کہا : جب اللہ نے اس پر رجوع کیا تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنی قوم کا وہ گھر چھوڑتا ہوں جس میں مجھ سے یہ خطا سرزد ہوئی اور میں وہاں سے منتقل ہوجاتا ہوں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے کرتا ہوں اور اپنے مال سے بھی جدا ہوتا ہوں، اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے صدقہ کرتے ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : تجھ سے ثلث ہی کافی ہے (یہ حسین کا گمان ہے) ۔
(محمد بن ابی حفصہ نے حسین بن سائب بن ابی لبابہ کی سند سے بیان کیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ابو لبابہ کی توبہ کو قبول کیا تو ابو لبابہ کہنے لگے : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور تمام بات بیان کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمایا : تجھ سے ثلث ہی کافی ہے
(محمد بن ابی حفصہ نے حسین بن سائب بن ابی لبابہ کی سند سے بیان کیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ابو لبابہ کی توبہ کو قبول کیا تو ابو لبابہ کہنے لگے : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور تمام بات بیان کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمایا : تجھ سے ثلث ہی کافی ہے
(۷۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَی الرَّبِیعُ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الزَّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ أَنَّ جَدَّہُ حَدَّثَہُ : أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ حِینَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ فِی تَخَلُّفِہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَفِیمَا کَانَ سَلَفَ قَبْلَ ذَلِکَ فِی أُمُورٍ وَجَدَ عَلَیْہِ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَزَعَمَ حُسَیْنٌ أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ قَالَ حِینَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَہْجُرُ دَارَ قَوْمِی الَّتِی أَصَبْتُ فِیہَا الذَّنْبَ وَأَنْتَقِلُ وَأُسَاکِنُکَ ، وَأَنْخَلِعُ مِنْ مَالِی صَدَقَۃً إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَعَمَ حُسَیْنٌ : ((یُجْزِئُ عَنْکَ الثُّلُثُ))۔
وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا تَابَ اللَّہُ عَلَی أَبِی لُبَابَۃَ قَالَ أَبُو لُبَابَۃَ : جِئْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ فَذَکَرَہُ۔ وَقَالَ فَقَالَ : ((یُجْزِئُ عَنْکَ الثُّلُثُ))۔
[ضعیف۔ احمد]
وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا تَابَ اللَّہُ عَلَی أَبِی لُبَابَۃَ قَالَ أَبُو لُبَابَۃَ : جِئْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ فَذَکَرَہُ۔ وَقَالَ فَقَالَ : ((یُجْزِئُ عَنْکَ الثُّلُثُ))۔
[ضعیف۔ احمد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৮০
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ( (خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی) ) سے استدلال کا بیان
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
(٧٧٧٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے کہ ایک آدمی انڈے کے برابر سونا لے کر آیا کسی غزوہ یا کان سے تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دائیں جانب سے آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ مجھ سے وصول کرلیں یا مجھ سے اس کی زکوۃ وصول کرلیں ۔ اللہ کی قسم ! اس کے علاوہ میرے پاس کوئی مال نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منہ موڑلیا ، پھر وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بائیں جانب سے آیا اور ویسے ہی کہا، پھر وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے آیا اور ایسے ہی کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لاؤ اور اسے پھینک دیا ، اگر اسے لگ جاتا تو وہ اسے زخمی کردیتا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی ایک مال لاتا ہے صدقہ کرنے کے لیے اور بعد میں لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاکر بیٹھ جاتا ہے۔ بیشک صدقہ وہ ہوتا ہے جو مال داری کے بعد ہو، اس کو پکڑ یہ تیرا ہے، ہمیں کوئی اس کی حاجت نہیں تو اس نے اپنا مال پکڑا اور چلا گیا۔
(حمادبن سلمہ محمد بن اسحاق سے اس حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ یہ میں نے کان سے لیا ہے۔
(حمادبن سلمہ محمد بن اسحاق سے اس حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ یہ میں نے کان سے لیا ہے۔
(۷۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَاصِمٍ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ بِمِثْلِ الْبَیْضَۃِ مِنْ ذَہَبٍ أَصَابَہَا فِی بَعْضِ الْمَغَازِی أَوْ قَالَ الْمَعَادِنِ فَجَائَ بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ رُکْنِہِ الأَیْمَنِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ خُذْہَا مِنِّی صَدَقَۃً۔ وَاللَّہِ مَا لِی مَالٌ غَیْرَہَا فَأَعْرَضَ عَنْہُ ، ثُمَّ جَائَ بِہَا عَنْ رُکْنِہِ الأَیْسَرِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ جَائَ بِہَا مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ : ہَاتِہَا ۔ فَحَذَفَہُ حَذْفَۃً لَوْ أَصَابَتْہُ لأَوْجَعَہُ أَوْ عَقَرَہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((یَعْمِدُ أَحَدُکُمْ فَیَأْتِی بِمَالِہِ فَیَتَصَدَّقُ بِہِ ، ثُمَّ یَقْعُدُ بَعْدَ ذَلِکَ یَتَکَفَّفُ النَّاسَ ۔ إِنَّمَا الصَّدَقَۃَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی۔ خُذِ الَّذِی لَکَ لاَ حَاجَۃَ لَنَا بِہِ))۔ فَأَخَذَ الرَّجُلُ مَالَہُ وَذَہَبَ۔
وَقَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَصَبْتُ ہَذِہِ مِنْ مَعْدِنٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
وَقَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَصَبْتُ ہَذِہِ مِنْ مَعْدِنٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৮১
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ( (خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی) ) سے استدلال کا بیان
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
(٧٧٧٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن منبر پر تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا اور حکم دیا کہ وہ دو رکعت ادا کرے، پھر وہ دوسرے جمعہ کو داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا اور اسے دو رکعت ادا کرنے کو کہا ، پھر وہ تیسرے جمعہ کو داخل ہوا اور وہی بات بیان کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ کرو صدقہ کرو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دو کپڑے دیے ، اس میں سے جو انھوں نے صدقہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ کرو تو اس نے اپنا ایک کپڑا پھینک دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے منع کیا جو عمل اس نے کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ناپسند کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو دیکھو کہ یہ مسجد میں اجڑی حالت سے داخل ہوا تو میں نے اسے بلایا اور میں نے امید کی کہ تم اسے کچھ دو گے اور صدقہ کرو گے اور تم اسے پہناؤ گے مگر تم نے ایسا نہ کیا۔ تب میں نے کہا : صدقہ کرو صدقہ کرو تو میں نے اسے دو کپڑے دیے اس میں سے جو تم نے صدقہ کیا۔ پھر میں نے کہا : صدقہ کرو تو اس نے اپنا ایک کپڑا پھینک دیا ہے۔ اپنا کپڑا پکڑ اور اسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ڈانٹا۔
(۷۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ قَالَ حَدَّثَنِی عِیَاضٌ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَدَعَاہُ وَأَمَرَہُ أَنْ یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ دَخَلَ الْجُمُعَۃَ الثَّانِیَۃَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ فَدَعَاہُ وَأَمَرَہُ أَنْ یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ دَخَلَ الْجُمُعَۃَ الثَّالِثَۃَ فَذَکَرَ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ قَالَ : تَصَدَّقُوا ۔ فَتَصَدَّقُوا فَأَعْطَاہُ ثَوْبَیْنِ مِمَّا تَصَدَّقُوا ، ثُمَّ قَالَ : تَصَدَّقُوا ۔ فَأَلْقَی ہُوَ أَحَدَ ثَوْبَیْہِ فَانْتَہَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَرِہَ مَا صَنَعَ ، ثُمَّ قَالَ : ((انْظُرُوا إِلَی ہَذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ بِہَیْئَۃٍ بَذَّۃٍ فَدَعْوَتُہُ فَرَجَوْتُ أَنْ تَفْطُنُوا لَہُ وَتَصَدَّقُوا عَلَیْہِ ، وَتَکْسُونَہُ فَلَمْ تَفْعَلُوا فَقُلْتُ : تَصَدَّقُوا)) فَتَصَدَّقُوا ((فَأَعْطَیْتُہُ ثَوْبَیْنِ مِمَّا تَصَدَّقُوا ، ثُمَّ قُلْتُ تَصَدَّقُوا فَأَلْقَی أَحَدَ ثَوْبَیْہِ خُذْ ثَوْبَکَ))۔ وَانْتَہَرَہُ۔ [حسن۔ اخرجہ احمد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৮২
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ( (خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی) ) سے استدلال کا بیان
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
(٧٧٧٩) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہزار دینار درہم سے سبقت لے گئے ، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیسے ہزار دینار سبقت لے گیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک آدمی کے پاس دو درہم تھے اس نے ایک کا صدقہ کردیا اور دوسرا جو تھا اس کا بہت مال تھا تو اس نے اس ایک سے ایک ہزار دینار حاصل کیے ، پھر جو صدقہ کیا تو وہ بہت سبقت لے گیا۔
(۷۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرَۃَ بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی بِمِصْرَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَبَقَ دِرْہَمٌ مِائَۃَ أَلْفٍ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ یَسْبِقُ دِرْہَمٌ مِائَۃَ أَلْفٍ؟ قَالَ : ((رَجُلٌ کَانَ لَہُ دِرْہَمَانِ فَأَخَذَ أَحَدَہُمَا فَتَصَدَّقَ بِہِ ، وَآَخَرُ لَہُ مَالٌ کَثِیرٌ فَأَخَذَ مِنْ عَرَضِہَا مِائَۃَ أَلْفٍ یَعْنِی فَتَصَدَّقَ بِہَا))۔ [منکر الاسنا د۔ اخرجہ النسائی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭৮৩
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ( (خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی) ) سے استدلال کا بیان
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محنت سے کمایا ہوا تھوڑا ہونے کے باوجود خرچ کرنا۔ بیشک یہ لوگوں کے حالات مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا ہ
(٧٧٨٠) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : تین آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے ، ان میں سے ایک نے کہا : میرے پاس سو اوقیہ ہیں، میں نے دس اوقیہ کا صدقہ کردیا اور دوسرے نے کہا : میرے پاس سو دینار ہیں ، میں نے دس دینار صدقہ کردیے اور تیسرے نے کہا : میرے پاس دس دینار ہیں۔ میں نے ایک دینار کا صدقہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ہر ایک نے اپنے مال کے دسویں حصے کا صدقہ کیا ہے اور تم سب اجر میں برابر ہو۔
(۷۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ أَحَدُہُمْ : لِی مِائَۃُ أُوقِیَّۃٍ فَتَصَدَّقْتُ بِعَشَرَۃِ أَوَاقٍ۔ وَقَالَ الآخَرُ : لِی مِائَۃُ دِینَارٍ فَتَصَدَّقْتُ بِعَشَرَۃِ دَنَانِیرَ۔ قَالَ الثَّالِثُ : لِی عَشْرَۃُ دَنَانِیرَ فَتَصَدَّقْتُ بِدِینَارٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((تَصَدَّقَ کُلُّ رَجُلٍ مِنْکُمْ بِعُشْرِ مَالِہِ کُلُّکُمْ فِی الأَجْرِ سَوَائٌ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ أَحَدُہُمْ : لِی مِائَۃُ أُوقِیَّۃٍ فَتَصَدَّقْتُ بِعَشَرَۃِ أَوَاقٍ۔ وَقَالَ الآخَرُ : لِی مِائَۃُ دِینَارٍ فَتَصَدَّقْتُ بِعَشَرَۃِ دَنَانِیرَ۔ قَالَ الثَّالِثُ : لِی عَشْرَۃُ دَنَانِیرَ فَتَصَدَّقْتُ بِدِینَارٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((تَصَدَّقَ کُلُّ رَجُلٍ مِنْکُمْ بِعُشْرِ مَالِہِ کُلُّکُمْ فِی الأَجْرِ سَوَائٌ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد]
তাহকীক: