আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৪৮ টি
হাদীস নং: ৭২৪২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اللہ کے فریضے کو ادا کردیا تو اس پر اس سے زیادہ فرض نہیں ہاں جو وہ نفلی طور پر ادا کرے، اس کے علاوہ جو پیچھے گزر چکا ہے
(٧٢٤١) حسن (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسلاً نقل فرماتے ہیں کہ جس نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کی، اس نے وہ حق ادا کر دیاجو اس پر تھا اور جس نے اضافی دیا، وہ اس کے لیے فضیلت کا باعث ہوگا۔
(۷۲۴۱) وَفِیمَا ذَکَرَ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ عُذَافِرٍ الْبَصْرِیِّ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً : مَنْ أَدَّی زَکَاۃَ مَالِہِ فَقَدْ أَدَّی الْحَقَّ الَّذِی عَلَیْہِ ، وَمَنْ زَادَ فَہُوَ أَفْضَلُ
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৪৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اللہ کے فریضے کو ادا کردیا تو اس پر اس سے زیادہ فرض نہیں ہاں جو وہ نفلی طور پر ادا کرے، اس کے علاوہ جو پیچھے گزر چکا ہے
(٧٢٤٢) فاطمہ بنت قیس فرماتی ہیں کہ اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آیت کے بارے میں پوچھا : { وَفِی أَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ} تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس مال میں زکوۃ کے سوا بھی حق ہے اور یہ آیت تلاوت کی { لَیْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوہَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ۔۔۔} کہ مشرق ومغرب کی طرف منہ پھیرلینا ہی نیکی نہیں ہے بلکہ نیکی تو اس نے کسی جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا فرشتوں اور کتابوں پر ایمان لایا اور انبیاء پر ایمان لایا اور اس کی محبت میں مال قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کو دیا اور مانگنے والوں کو بھی اور غلاموں کو آزاد کیا اور نماز قائم کی اور زکوۃ ادا کی۔
اور جیسے ہمارے اصحاب نے تعالیق میں بیان کیا، وہ یہ ہے کہ مال میں کوئی حق نہیں سوائے زکوۃ کے ۔ میں اس کی سند کو محفوظ نہیں جانتا اور جسے میں نے بیان کیا اس کا تذکرہ پہلے کہہ دیا ہے۔ واللہ اعلم
اور جیسے ہمارے اصحاب نے تعالیق میں بیان کیا، وہ یہ ہے کہ مال میں کوئی حق نہیں سوائے زکوۃ کے ۔ میں اس کی سند کو محفوظ نہیں جانتا اور جسے میں نے بیان کیا اس کا تذکرہ پہلے کہہ دیا ہے۔ واللہ اعلم
(۷۲۴۲) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ أَنَّہَا سَأَلَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- أَوْ قَالَتْ : سُئِلَ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {وَفِی أَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ} قَالَ : ((إِنَّ فِی ہَذَا الْمَالِ حَقًّا سِوَی الزَّکَاۃِ)) وَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {لَیْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوہَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَکِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالْکِتَابِ وَالنَّبِیِّینَ وَآتَی الْمَالَ عَلَی حُبِّہِ ذَوِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَابْنِ السَّبِیلِ وَالسَّائِلِینَ وَفِی الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاَۃَ وَآتَی الزَّکَاۃَ} فَہَذَا حَدِیثٌ یُعْرَفُ بِأَبِی حَمْزَۃَ : مَیْمُونٍ الأَعْوَرِ کُوفِیٌّ وَقَدْ جَرَحَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ فَمَنْ بَعْدَہُمَا مِنْ حُفَّاظِ الْحَدِیثِ۔ وَالَّذِی یَرْوِیہِ أَصْحَابُنَا فِی التَّعَالِیقِ لَیْسَ فِی الْمَالِ حَقٌّ سِوَی الزَّکَاۃِ فَلَسْتُ أَحْفَظُ فِیہِ إِسْنَادًا وَالَّذِی رُوِّیتُ فِی مَعْنَاہُ مَا قَدَّمْتُ ذِکْرَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৪৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چرنے والے اونٹؤں کی زکوۃ کا بیان
اونٹوں کی تعدادِ زکوۃ کا بیان
اونٹوں کی تعدادِ زکوۃ کا بیان
(٧٢٤٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اوقیہ سے کم چاندی پر زکوۃ نہیں اور نہ ہی پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ ہے اور نہ پانچ وسق کھجوروں سے کم پر زکوۃ ہے۔
(۷۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی صَعْصَعَۃَ الْمَازِنِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَۃٌ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی صَعْصَعَۃَ الْمَازِنِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَۃٌ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৪৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چرنے والے اونٹؤں کی زکوۃ کا بیان
اونٹوں کی تعدادِ زکوۃ کا بیان
اونٹوں کی تعدادِ زکوۃ کا بیان
(٧٢٤٤) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اوقیہ سے کم پر زکوۃ نہیں اور نہ ہی پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔
(۷۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنِ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَسَنِ الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ))۔ قَالَ سُفْیَانُ الوَقِیَّۃُ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَذَکَرَ مَعَہُمَا الأَوْسَاقَ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَذَکَرَ مَعَہُمَا الأَوْسَاقَ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৪৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چرنے والے اونٹؤں کی زکوۃ کا بیان
اونٹوں کی تعدادِ زکوۃ کا بیان
اونٹوں کی تعدادِ زکوۃ کا بیان
(٧٢٤٥) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ نہیں اور پانچ اوقیہ چاندی سے کم پر بھی زکوۃ نہیں اور نہ ہی پانچ وسق سے کم پر زکوۃ نہیں۔
(۷۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَوْسَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ بْنِ قَعْنَبٍ الْقَعْنَبِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَوْسَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ بْنِ قَعْنَبٍ الْقَعْنَبِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৪৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٤٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب ابوبکر (رض) خلیفہ بنے تو انس بن مالک کو بحرین کی طرف بھیجا اور انھیں خط لکھ کردیا ” بسم اللہ الرحمن الرحیم “ یہ زکوۃ کا فریضہ ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان مسلمانوں پر فرض کی جس کا اللہ نے اپنے رسول کو حکم دیا اور جن سے اس بارے میں مطالبہ کیا جائے وہ اسے ادا کرے اور جس سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ نہ دے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ چوبیس اونٹوں یا اس سے زیادہ پر بکری ہے اور ہر پانچ اونٹوں میں بکری ہے اور جب وہ پچیس کو پہنچ جائیں تو پنتیس تک، ایک سال کی اونٹنی (بنت مخاص) ہے۔ اگر بنت مخاص نہ ہو تو پھر (بنت لبون) دو سالہ اونٹ ہے اور جب چھتیس سے پنتالیس تک پہنچ جائیں تو ان میں دو سالہ اونٹنی ہے اور جب وہ چھیالیس سے ساٹھ تک پہنچ جائیں تو اس میں حقہ (تین سالہ) ہے ، اونٹ کو اٹھانے والی اور جب وہ اکسٹھ سے پچھتر تک پہنچ جائیں تو اس میں ” جزعۃ (چار سالہ) ہے اور جب وہ چھہتر سے نونے تک پہنچ جائیں تو اس میں دو سالہ دو اونٹنیاں ہیں اور جب وہ اکانوے سے ایک سو بیس تک پہنچ جائیں تو اس میں دو حقے تین سالہ ہیں، جب ایک سو بیس سے بڑھ جائیں تو پھر ہر چالیس میں بنت لبون (دو سالہ) اونٹنی ہے اور ہر پچاس میں حقہ ہے۔ اور جس کے پاس صرف ٤ چار اونٹ ہوں تو اس پر کوئی زکوۃ نہیں، سوائے اس کے کہ اس کا مالک جو چاہے۔ جب پانچ اونٹ ہوجائیں تو اس میں ایک بکری ہے اور جس میں اونٹ جزعے کی زکوۃ کو پہنچے اور اس کے پاس جذعہ نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے وہی قبول کرلیا جائے گا اور دو بکریاں بھی اگر میسر ہوں اگر نہیں تو بیس درہم اور جس کا صدقہ حقے کو پہنچا اور اس کے پاس حقہ نہیں، بلکہ جذعہ ہے تو اس سے جذعہ قبول کرلیا جائے گا اور عامل اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے گا۔ اور جس کی زکوۃ حقہ کو پہنچی اور اس کے پاس حقہ نہیں ، بلکہ بنت لبون ہے تو اس سے بنت لبون لے لی جائے گی اور اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم دے گا اور جس کی زکوۃ بنت لبون کو پہنچی اور اس کے پاس بنت لبون نہیں ہے، بلکہ بنت مخاض ہے تو اس سے بنت مخاص کو لے لیا جائے گا اور وہ اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں دے گا اور چرنے والی بکریوں کی زکوۃ جب وہ چالیس سے ایک سو بیس تک ہوں تو ان میں ایک بکری ہے اور جب وہ ایک سو بیس سے زیادہ اور دو سو تک ہوجائیں گی تو اس میں دو بکریاں ہوں گی اور جب دو سو سے زیادہ ہوجائیں تین سو تک تو اس میں تین بکریاں۔ پھر جب تین سو سے زیادہ ہوجائیں گی تو ہر سو میں ایک بکری ہوگی اور زکوۃ میں بوڑھی ، نہ بھینگی اور نہ ہی سانڈ نکالا جائے ، مگر یہ کہ عامل پسند کرے اور جب چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں تو اس میں زکوۃ نہیں ، مگر یہ کہ اس کا مالک چاہے اور چاندی میں چوتھائی عشر ہے۔ جب وہ ایک سو نوے درہم ہوں تو اس میں زکوۃ نہیں مگر یہ کہ اس کا مالک چاہے۔
(۷۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطَ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ وَجَّہَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ إِلَی الْبَحْرَیْنِ فَکَتَبَ لَہُ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذِہِ فَرِیضَۃُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ بِہَا رَسُولہ -ﷺ- فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُؤْمِنِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا ، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہَا فَلاَ یُعْطِہِ۔ ((فِی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ فَمَا دُونَہَا الْغَنَمُ فِی کُلِّ خَمْسٍ شَاۃٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ أُنْثَی ، فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّۃً وَثَلاَثِینَ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّۃً وَأَرْبَعِینَ إِلَی سِتِّینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْجَمَلِ ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَی وَسِتِّینَ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ فَفِیہَا جَذَعَۃٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّۃً وَسَبْعِینَ إِلَی تِسْعِینَ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَی وَتِسْعِینَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَمَنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ إِلاَّ أَرْبَعٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ فَفِیہَا شَاۃٌ - قَالَ - وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃُ الْجَذَعَۃِ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ جَذَعَۃٌ وَعِنْدَہُ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیَجْعَلُ مَعَہَا شَاتَیْنِ إِنِ اسْتَیْسَرَتَا أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃٌ الْحِقَّۃُ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ الْحِقَّۃُ وَعِنْدَہُ جَذَعَۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ الْجَذَعَۃُ، وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ الْحِقَّۃُ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ إِلاَّ بِنْتَ لَبُونٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَیُعْطِی مَعَہَا شَاتَیْنِ أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃَ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ وَعِنْدَہُ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ الْحِقَّۃُ وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃَ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ وَعِنْدَہُ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ ابْنَۃُ مَخَاضٍ وَیُعْطِی مَعَہَا عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ، وَصَدَقَۃُ الْغَنَمِ فِی سَائِمَتِہَا ، فَإِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا شَاۃٌ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا شَاتَانِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْمَائَتَیْنِ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، فَإِذَا زَادَتِ الْغَنَمُ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ ، وَلاَ یُخْرَجُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ، وَلاَ تَیْسُ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ الْمُصَدِّقُ فَإِذَا کَانَتْ سَائِمَۃُ الرَّجُلِ نَاقِصَۃً مِنْ أَرْبَعِینَ شَاۃً وَاحِدَۃً فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا، وَفِی الرِّقَّۃِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِذَا لَمْ یَکُنْ مَالٌ إِلاَّ تِسْعِینَ وَمِائَۃٍ فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا))
لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُثَنَّی الأَنْصَارِیِّ مُفَرَّقًا فِی مَوْضِعَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ وَجَّہَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ إِلَی الْبَحْرَیْنِ فَکَتَبَ لَہُ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذِہِ فَرِیضَۃُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ بِہَا رَسُولہ -ﷺ- فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُؤْمِنِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا ، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہَا فَلاَ یُعْطِہِ۔ ((فِی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ فَمَا دُونَہَا الْغَنَمُ فِی کُلِّ خَمْسٍ شَاۃٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ أُنْثَی ، فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّۃً وَثَلاَثِینَ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّۃً وَأَرْبَعِینَ إِلَی سِتِّینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْجَمَلِ ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَی وَسِتِّینَ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ فَفِیہَا جَذَعَۃٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّۃً وَسَبْعِینَ إِلَی تِسْعِینَ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَی وَتِسْعِینَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَمَنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ إِلاَّ أَرْبَعٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ فَفِیہَا شَاۃٌ - قَالَ - وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃُ الْجَذَعَۃِ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ جَذَعَۃٌ وَعِنْدَہُ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیَجْعَلُ مَعَہَا شَاتَیْنِ إِنِ اسْتَیْسَرَتَا أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃٌ الْحِقَّۃُ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ الْحِقَّۃُ وَعِنْدَہُ جَذَعَۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ الْجَذَعَۃُ، وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ الْحِقَّۃُ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ إِلاَّ بِنْتَ لَبُونٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَیُعْطِی مَعَہَا شَاتَیْنِ أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃَ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ وَعِنْدَہُ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ الْحِقَّۃُ وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃَ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ وَعِنْدَہُ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ ابْنَۃُ مَخَاضٍ وَیُعْطِی مَعَہَا عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ، وَصَدَقَۃُ الْغَنَمِ فِی سَائِمَتِہَا ، فَإِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا شَاۃٌ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا شَاتَانِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْمَائَتَیْنِ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، فَإِذَا زَادَتِ الْغَنَمُ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ ، وَلاَ یُخْرَجُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ، وَلاَ تَیْسُ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ الْمُصَدِّقُ فَإِذَا کَانَتْ سَائِمَۃُ الرَّجُلِ نَاقِصَۃً مِنْ أَرْبَعِینَ شَاۃً وَاحِدَۃً فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا، وَفِی الرِّقَّۃِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِذَا لَمْ یَکُنْ مَالٌ إِلاَّ تِسْعِینَ وَمِائَۃٍ فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا))
لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُثَنَّی الأَنْصَارِیِّ مُفَرَّقًا فِی مَوْضِعَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৪৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٤٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ بنے تو انھیں بحرین کی طرف عامل بنا کر بھیجا اور یہ خط لکھ کردیا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی سے مہر لگائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی کی تین سطریں تھیں ، ایک سطر میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسری میں رسول اور تیسری میں اللہ لکھا تھا۔
(۷۲۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ قَالَ فَحَدَّثَنِی أَبِی عَنْ ثُمَامَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ بَعَثَہُ إِلَی الْبَحْرَیْنِ وَکَتَبَ لَہُ ہَذَا الْکِتَابَ وَخَتَمَہُ بِخَاتَمِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَکَانَ نَقْشُ الْخَاتَمِ ثَلاَثَۃَ أَسْطُرٍ سَطْرٌ مُحَمَّدُ ، وَسَطْرٌ رَسُولُ ، اللَّہِ سَطْرٌ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَنْصَارِیِّ ، ثُمَّ قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَزَادَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنِ الأَنْصَارِیِّ فَذَکَرَ قِصَّۃَ الْخَاتَمِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَنْصَارِیِّ ، ثُمَّ قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَزَادَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنِ الأَنْصَارِیِّ فَذَکَرَ قِصَّۃَ الْخَاتَمِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৪৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٤٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے ان کے لیے لکھا کہ یہ وہ فرائض زکوۃ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے مسلمانوں پر فرض کیے ہیں ، سو مسلمانوں میں سے جس سے اس کے مطابق سوال کیا جائے وہ دے دے اور جس سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ نہ دے ” جو پچیس اونٹوں سے کم ہوں ، ان میں ہر پانچ پر ایک بکری ہے۔ جب وہ پچیس ہوجائیں تو ان میں ایک بنت مخاص (ایک سالہ) اونٹنی ہے اور یہ پنتیس تک ہے۔ اگر اس کے پاس بنت مخاص نہ ہو تو پھر ابن لبون (دو سالہ مذکر) ہے۔ پھر چھتیس سے پنتالیس تک ہوجائیں تو ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہے اور جب چھیالیس سے ساٹھ تک پہنچ جائیں تو اس میں حقہ (تین سالہ اونٹنی) سانڈ کا بوجھ اٹھانے والی ہے۔ جب وہ اکسٹھ سے پچھتر ہوجائیں تو اس میں جذعہ (چار سالہ اونٹنی) ہے اور جب چہتر سے نونے ہوجائیں تو ان میں دو بنت لبون ہیں اور جب وہ اکانوے سے ایک سو بیس ہوجائیں تو ان میں دو حقے ہیں جو سانڈ کو اٹھانے والی ہوں اور جب وہ ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو پھر ہر چالیس میں بنت لبون اور ہر پچاس میں حقہ ہے۔ جب اونٹوں کی عمریں اور زکوۃ کے واجبات واضح ہوجائیں اور جن کا صدقہ جذعہ کو پہنچ جائے اور اس کے پاس جذعہ نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے وہ لیا جائے اور اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم بھی اور جس کا صدقہ حقے پر پہنچ جائے اور اس کے پاس جذعہ ہو تو اس سے جذعہ ہی لی جائے مگر عامل اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس لوٹائے اور جس کی زکوۃ حقے کو پہنچ جائے اور اس کے پاس بنت لبون ہو تو وہ اس سے قبول کرلی جائے اور ساتھ میں بیس درہم یا دو بکریاں بھی وصول کی جائیں اور جس کی زکوۃ بنت لبون کو پہنچ جائے اور اس کے پاس حقہ ہے تو وہ اس سے قبول کرلیا جائے، مگر عامل اسے بیس درہم یا دو بکریاں لوٹائے اور جس کی زکوۃ بنت لبون کو پہنچ جائے اور اس کے پاس بنت مخاض ہو تو اس سے وہی قبول کرلی جائے اور اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں بھی لی جائیں اور جس کی زکوۃ بنت مخاض کو پہنچ جائے اور اس کے پاس ابن لبون (مذکر) ہو تو وہ اس سے قبول کرلیا جائے مگر اس کے ساتھ کچھ نہیں اور جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو اس میں کچھ زکوۃ نہیں سوائے اس کے جو اس کا مالک دینا چاہے اور چرنے والی بکریوں میں چالیس سے ایک سو بیس تک ایک بکری ہے جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں اور جب ایک بھی زائد ہوگی تو تین سو تک تین بکریاں ہوں گی ، پھر ایک اگر زیادہ ہوگی تو پھر ہر سو میں ایک بکری ہے اور زکوۃ میں بوڑھی ‘ بھینگی اور سانڈ نہ لیا جائے مگر اس صورت میں کہ عامل لینا چاہے اور علیحدہ علیحدہ کو جمع نہ کیا جائے اور نہ ہی اکٹھوں کو جدا جدا کیا جائے زکوۃ کے خوف سے اور جو شرکت دار ہوں گے وہ اپنے میں برابر برابر تقسیم کریں گے اور جب آدمی کی چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں گی تو اس میں زکوۃ نہیں مگر یہ کہ اس کا مالک جو دینا چاہے اور چاندی میں چوتھائی عشر ہے اور جب مال ایک سو نوے درہم ہوگا تو اس میں زکوۃ نہیں سوائے اس کے جو اس کا مالک دینا چاہے۔
(۷۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ : أَخَذْتُ ہَذَا الْکِتَابَ مِنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ لَہُ إِنَّ ہَذِہِ فَرَائِضُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہَا رَسُولَہُ فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا ، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہُ فَلاَ یُعْطِہْ : ((فِیمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ فِی کُلِّ خَمْسِ ذَوْدٍ شَاۃٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِنْ لَمْ تَکُنِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِینَ فَفِیہَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْفَحْلِ إِلَی سِتِّینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَۃً وَسِتِّینَ فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِینَ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی تِسْعِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَۃً وَتِسْعِینَ فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، فَإِذَا تَبَایَنَ أَسْنَانُ الإِبِلِ وَفَرَائِضُ الصَّدَقَاتِ فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃُ الْجَذَعَۃِ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ جَذَعَۃٌ وَعِنْدَہُ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ حِقَّۃٌ وَیُجْعَلُ مَعَہَا شَاتَانِ إِنِ اسْتَیْسَرَتَا لَہُ أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃُ الْحِقَّۃِ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ إِلاَّ جَذَعَۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃُ الْحِقَّۃُ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ إِلاَّ ابْنَۃُ لَبُونٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیُجْعَلُ مَعَہَا شَاتَانِ إِنِ اسْتَیْسَرَتَا لَہُ أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَہُ صَدَقَۃٌ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ إِلاَّ حِقَّۃٌ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیُعْطِیہِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِینَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَیْنِ ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَلَیْسَتْ عِنْدَہُ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَعِنْدَہُ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَإِنَّہَا تُقْبَلُ مِنْہُ وَیُجْعَلُ مَعَہَا شَاتَانِ إِنِ اسْتَیْسَرَتَا أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُہُ ابْنَۃَ مَخَاضٍ وَلَیْسَ عِنْدَہُ إِلاَّ ابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ فَإِنَّہُ یُقْبَلُ مِنْہُ وَلَیْسَ مَعَہُ شَیْئٌ وَمَنْ لَمْ یَکُنْ عِنْدَہُ إِلاَّ أَرْبَعَۃٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا ، وَفِی صَدَقَۃِ الْغَنَمِ فِی سَائِمَتِہَا إِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ فَفِیہَا شَاۃٌ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا شَاتَانِ إِلَی مِائَتَیْنِ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ ، وَلاَ تُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ ، وَلاَ تَیْسُ الْغَنَمِ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ الْمُصَدِّقُ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ ، وَإِذَا کَانَتْ سَائِمَۃُ الرَّجُلِ نَاقِصَۃً مِنْ أَرْبَعِینَ شَاۃً شَاۃً وَاحِدَۃً فَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا وَفِی الرِّقَّۃِ رُبْعُ الْعُشُورِ ، فَإِذَا لَمْ یَکُنِ الْمَالُ إِلاَّ تَسْعَونَ وَمِائَۃُ دِرْہَمٍ فَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا))۔
وَرَوَاہُ النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ أَخَذْنَا ہَذَا الْکِتَابَ مِنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ یُحَدِّثُہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حَدِیثُ أَنَسٍ حَدِیثٌ ثَابِتٌ مِنْ جِہَۃِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَبِہِ نَأْخُذُ۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ لِحَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ وَمَا قَبْلَہُ إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَکُلُّہُمْ ثِقَاتٌ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَرَوَاہُ النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ أَخَذْنَا ہَذَا الْکِتَابَ مِنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ یُحَدِّثُہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حَدِیثُ أَنَسٍ حَدِیثٌ ثَابِتٌ مِنْ جِہَۃِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَبِہِ نَأْخُذُ۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ لِحَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ وَمَا قَبْلَہُ إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَکُلُّہُمْ ثِقَاتٌ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٤٩) ایوب فرماتے ہیں کہ میں نے ثمامہ بن عبداللہ بن انس کے پاس ایک تحریر دیکھی جو ابوبکر صدیق (رض) نے انس (رض) کو لکھ کردی تھی جب انھیں بحر ین سے زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا اور اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی سے مہر لگی ہوئی تھی جس میں ” محمد رسول اللہ “ لکھا تھا۔
(۷۲۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنِی أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ قَالَ : رَأَیْتُ عِنْدَ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ کِتَابًا کَتَبَہُ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ بَعَثَہُ عَلَی صَدَقَۃِ الْبَحْرَیْنِ عَلَیْہِ خَاتَمُ النَّبِیِّ -ﷺ- مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ فِیہِ مِثْلُ ہَذَا الْقَوْلِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنِی أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ قَالَ : رَأَیْتُ عِنْدَ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ کِتَابًا کَتَبَہُ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ بَعَثَہُ عَلَی صَدَقَۃِ الْبَحْرَیْنِ عَلَیْہِ خَاتَمُ النَّبِیِّ -ﷺ- مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ فِیہِ مِثْلُ ہَذَا الْقَوْلِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٥٠) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے عمربن خطاب (رض) کی تحریر پڑھی جس میں تھا کہ پانچ اونٹوں سے کم پر کوئی زکوۃ نہیں، جب وہ پانچ ہوجائیں تو نوتک ایک بکری ہے۔ جب دس ہوجائیں تو چودہ تک دو بکریاں ہیں۔ جب پندرہ ہوجائیں تو انیس تک تین بکریاں ہیں۔ جب بیس ہوجائیں تو چوبیس تک چار بکریاں۔ جب ان کی تعد او پچیس ہوجائے تو پینتیس تک بنت مخاص ہیں۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو پینتالیس تک بنت لبون ہے۔ پھر جب ساٹھ ہوجائیں تو اس میں ” حقہ “ ہے۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو پچھتر تک جذعہ ہے ، جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو نوے تک دو بنت لبون ہیں۔ جب اس سے بھی زیادہ ہوجائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے ہیں۔ پھر اگر اس سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس میں حقہ اور چالیس میں بنت لبون ہے اور چالیس بکریوں سے کم میں زکوۃ نہیں ۔ جب وہ چالیس ہوجائیں تو ایک سو بیس تک ایک بکری ہے۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں۔ جب دو سو سے زیادہ ہوجائیں تو تین سو تک تین بکریاں ہیں جب تین سو سے زائد ہوجائیں تو ہر سو میں ایک بکری ہے۔
(۷۲۵۰) یَعْنِی مِثْلَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ حَدَّثَنِی بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَیُّوبَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ السَّرَّاجَ وَعُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یُحَدِّثُونَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّہُ قَرَأَ کِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَیْئٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا فَفِیہَا شَاۃٌ إِلَی التِّسْعِ ، فَإِذَا کَانَتْ عَشْرًا فَشَاتَانِ إِلَی أَرْبَعِ عَشْرَۃَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَفِیہَا ثَلاَثٌ إِلَی تِسْعَ عَشْرَۃَ ، فَإِذَا بَلَغَتِ الْعِشْرِینَ فَأَرْبَعٌ إِلَی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا حِقَّۃٌ إِلَی السِّتِّینَ، فَإِذَا زَادَتْ فَجَذَعَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی التِّسْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا حِقَّتَانِ إِلَی العِشْرِینَ وَمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ، وَلَیْسَ فِی الْغَنَمِ شَیْئٌ فِیمَا دُونَ الأَرْبَعِینَ، فَإِذَا بَلَغَتِ الأَرْبَعِینَ فَفِیہَا شَاۃٌ إِلَی العِشْرِینَ وَمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَشَاتَانِ إِلَی الْمِائَتَیْنِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْمِائَتَیْنِ فَثَلاَثٌ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الثَّلاَثِمِائَۃِ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ تَامَّۃٍ شَاۃٌ۔
وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ۔
وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : ہَذِہِ نُسْخَۃُ کِتَابِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
[صحیح۔ أخرجہ ابو یعلیٰ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ حَدَّثَنِی بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَیُّوبَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ السَّرَّاجَ وَعُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یُحَدِّثُونَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّہُ قَرَأَ کِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَیْئٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا فَفِیہَا شَاۃٌ إِلَی التِّسْعِ ، فَإِذَا کَانَتْ عَشْرًا فَشَاتَانِ إِلَی أَرْبَعِ عَشْرَۃَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَفِیہَا ثَلاَثٌ إِلَی تِسْعَ عَشْرَۃَ ، فَإِذَا بَلَغَتِ الْعِشْرِینَ فَأَرْبَعٌ إِلَی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا حِقَّۃٌ إِلَی السِّتِّینَ، فَإِذَا زَادَتْ فَجَذَعَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی التِّسْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا حِقَّتَانِ إِلَی العِشْرِینَ وَمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ، وَلَیْسَ فِی الْغَنَمِ شَیْئٌ فِیمَا دُونَ الأَرْبَعِینَ، فَإِذَا بَلَغَتِ الأَرْبَعِینَ فَفِیہَا شَاۃٌ إِلَی العِشْرِینَ وَمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَشَاتَانِ إِلَی الْمِائَتَیْنِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْمِائَتَیْنِ فَثَلاَثٌ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الثَّلاَثِمِائَۃِ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ تَامَّۃٍ شَاۃٌ۔
وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ۔
وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : ہَذِہِ نُسْخَۃُ کِتَابِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
[صحیح۔ أخرجہ ابو یعلیٰ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٥١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ یہ زکوۃ کے نصاب کی تحریر ہے : چوبیس یا اس سے کم اونٹوں میں ہر پانچ پر ایک بکری ہے اور جو اس سے زیادہ پینتیس تک میں بنت مخاص ہے۔ اگر بنت مخاص نہ ہو تو مذکر ابن لبون ہے اور اس سے اوپر پنتالیس تک بنت لبون مونث ہے اور جو اس سے زیادہ ہوں تو ساٹھ تک ’ حقہ ‘ ہے، جو سانڈ کو قبول کرے اور جو اس سے زیادہ ہوں تو پچھتر تک جذعہ ہے اور اگر اس سے زیادہ ہوں تو نوے تک دو بنت لبون ہیں۔ اگر اس سے زیادہ ہوں تو 120 تک دو حقے ہیں جو سانڈ کو قبول کرنے والیاں اور جو اس سے زیادہ ہوں تو ہر چالیس میں بنت لبون اور ہر پچاس میں حقہ ہے اور چرنے والی بکریاں جب 40 چالیس سے ایک سو بیس تک پہنچیں تو ان میں سے ایک بکری ہے اور جو اس سے زیادہ ہوں تو دو سو تک دو بکریاں اور زیادہ ہوں تو تین سو میں تین بکریاں اور جو اس سے زیادہ ہوں گی تو ہر سو میں ایک بکری اور زکوۃ میں بوڑھی بھینگی اور سانڈ نہیں نکالا جائے گا مگر یہ کہ عامل خود لینا چاہے اور جدا جدا چرنے والیوں کو اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ ہی اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے اور جو شراکت دار ہیں وہ برابر میں تقسیم کریں گے اور چاندی میں چوتھائی عشر ہے، جب تم میں سے کسی کے پاس چاندی پانچ اوقیہ تک پہنچ جائے۔
(۷۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ ہَذَا کِتَابُ الصَّدَقَاتِ فِیہِ ((فِی کُلِّ أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ فَدُونِہَا الْغَنَمُ فِی کُلِّ خَمْسٍ شَاۃٌ وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی سِتِّینَ حِقَّۃٌ طَرُوقَۃَ الْفَحْلِ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ جَذَعَۃٌ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی تِسْعِینَ ابْنَتَا لَبُونٍ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ ، فَمَا زَادَ عَلَی ذَلِکَ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ وَفِی سَائِمَۃِ الْغَنَمِ إِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ شَاۃٌ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی مِائَتَیْنِ شَاتَانِ ، وَفِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، فَما زَادَ عَلَی ذَلِکَ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ وَلاَ تُخْرَجُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ ، وَلاَ تَیْسٌ إِلاَّ مَا شَائَ الْمُصَدِّقُ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ وَفِی الرِّقَّۃِ رُبْعُ الْعَشْرِ إِذَا بَلَغَتْ رِقَّۃُ أَحَدِہِمْ خَمْسَ أَوَاقٍ))۔ ہَذِہِ نُسْخَۃُ کِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الَّتِی کَانَ یَأْخُذُ عَلَیْہَا۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَبِہَذَا کُلُّہُ نَأْخُذُ۔
وَقَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
[صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَبِہَذَا کُلُّہُ نَأْخُذُ۔
وَقَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
[صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٥٢) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نصاب ِزکوۃ تحریر کیا، وہ ابھی عمال کی طرف روانہ نہیں کیا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلے ہی فوت ہوگئے تھے تو اس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کے ساتھ باندھ دیا گیا ، پھر اسے ابوبکر (رض) نے نافذ کیا یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے ، پھر اس پر عمر (رض) نے عمل کیا، یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے۔ وہ یہ تھا کہ پانچ اونٹوں میں ایک بکری اور دس اونٹوں میں دو بکریاں، پندرہ اونٹوں میں تین اور بیس میں چار بکریاں ہیں اور پچیس اونٹوں میں بنت مخاص (ایک سالہ) پینتیس تک ہے۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو پھر پینتالیس تک بنت لبون ہے۔ پھر اگر زیادہ ہوجائیں تو ساٹھ تک حقہ ہے۔ پھر اس سے زیادہ ہوں تو پچھتر تک جذعہ ہے۔ اگر اس سے زیادہ ہوں تو نوے تک دو بنت لبون ہیں۔ اگر اس سے زائد ہوجائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے (تین سالہ) ہیں۔ پھر اگر اونٹ اس سے بھی زیادہ ہوں تو ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہے اور چالیس بکریوں میں ایک بکری ہے ایک سو بیس تک ۔ سو جب زیادہ ہوجائیں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں اور جب بکریاں اس سے زیادہ ہوں تو ہر سو پر ایک بکری ہے، جب تک اس کی تعداد سو تک نہ ہوجائے اس میں کوئی بکری نہیں اور اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا چرنے والیوں کو اکٹھا نہ کیا جائے زکوۃ کے خوف سے اور جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں برابر تقسیم کریں گے اور زکوۃ میں بوڑھی بکری اور عیب والی نہ لی جائے۔
زہری فرماتے ہیں کہ ان کے تین حصے کیے جائیں : عمدہ ‘ درمیانہ ‘ کم تر اور درمیانے میں سے زکوۃ وصول کریں۔
زہری فرماتے ہیں کہ ان کے تین حصے کیے جائیں : عمدہ ‘ درمیانہ ‘ کم تر اور درمیانے میں سے زکوۃ وصول کریں۔
(۷۲۵۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کِتَابَ الصَّدَقَۃِ فَلَمْ یُخْرِجْہُ إِلَی عُمَّالِہِ حَتَّی قُبِضَ فَقَرَنَہُ بِسَیْفِہِ فَعَمِلَ بِہِ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی قُبِضَ ، ثُمَّ عَمِلَ بِہِ عُمَرُ حَتَّی قُبِضَ فَکَانَ فِیہِ ((فِی خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَاۃٌ وَفِی عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِی خَمْسَ عَشَرَۃَ ثَلاَثُ شِیَاہٍ وَفِی عِشْرِینَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ وَفِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّۃٌ إِلَی سِتِّینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ابِنْتَا لَبُونٍ إِلَی تِسْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَإِنْ کَانَتِ الإِبِلُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ ، وَفِی الْغَنَمِ فِی کُلِّ أَرْبَعِینَ شَاۃً شَاۃٌ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَشَاتَانِ إِلَی مِائَتَیْنِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْمِائَتَیْنِ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃِ ، فَإِذَا کَانَتِ الْغَنَمُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَفِی کُلِّ مِائَۃِ شَاۃٍ شَاۃٌ وَلَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ حَتَّی تَبْلُغَ الْمِائَۃَ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَۃَ الصَّدَقَۃِ وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِیَّۃِ وَلاَ تُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ وَلاَ ذَاتُ عَیْبٍ))۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ : إِذَا جَائَ الْمُصَدِّقُ قُسِمَتِ الشَّائُ أَثْلاَثًا ثُلُثًا شِرَارٌ وَثُلُثًا خِیَارٌ وَثُلُثًا وَسَطٌ فَیَأْخُذُ الْمُصَدِّقُ مِنَ الْوَسَطِ وَلَمْ یَذْکُرِ الزُّہْرِیُّ الْبَقَرَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ أحمد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٥٣) سفیان بن حسین اسی سند اور معنی کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ اگر بنت مخاص نہ ہو تو ابن لبون (مذکر) اس کی جگہ لیا جائے اور انھوں نے زہری کی بات کا تذکرہ نہیں کیا۔
(۷۲۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْوَاسِطِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ قَالَ : فَإِنْ لَمْ تَکُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ قَالَ : وَلَمْ یَذْکُرْ کَلاَمَ الزُّہْرِیِّ۔
قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِی کِتَابِ الْعِلَلِ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا ، وَسُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ صَدُوقٌ۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ : وَقَدْ وَافَقَ سُفْیَانَ بْنَ حُسَیْنٍ عَلَی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ حَدِیثَ الصَّدَقَاتِ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنَاہُ ابْنُ صَاعِدٍ عَنْ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُلَیْمَانَ کَذَلِکَ قَالَ ، وَقَدْ رَوَاہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ جَمَاعَۃٌ فَأَوْقَفُوہُ وَسُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ رَفَعَاہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
[صحیح لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِی کِتَابِ الْعِلَلِ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا ، وَسُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ صَدُوقٌ۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ : وَقَدْ وَافَقَ سُفْیَانَ بْنَ حُسَیْنٍ عَلَی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ حَدِیثَ الصَّدَقَاتِ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنَاہُ ابْنُ صَاعِدٍ عَنْ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُلَیْمَانَ کَذَلِکَ قَالَ ، وَقَدْ رَوَاہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ جَمَاعَۃٌ فَأَوْقَفُوہُ وَسُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ رَفَعَاہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
[صحیح لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٥٤) سالم (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ، فرماتے ہیں کہ مجھے سالم (رض) نے ایک تحریر پڑھائی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفات سے پہلے زکوۃ کے بارے میں، لکھی تھی ‘ میں نے اس میں دیکھا لکھا ہوا تھا کہ پانچ اونٹوں میں ایک بکری اور دس میں دو بکریاں، پندرہ میں تین اور بیس میں چار اور پچیس میں بنت مخاض ہے پینتیس تک۔ جب بنت مخاض نہ ہو تو اس کے عوض ابن لبون ہوگا۔ جب چھتیس ہوں تو پینتالیس تک بنت لبون ہوگی۔ جب چھیالیس ہوں تو ساٹھ تک حقہ ہوگی۔ جب وہ اکسٹھ ہوجائیں تو پچھتر تک جذعہ ہوگا اور جب چھہتر ہوں تو نوے تک دو بنت لبون ہیں اور جب اکانوے ہوجائیں تو ایک سو بیس تک دو حقے ہیں۔ پھر ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہے اور اس میں میں نے یہ بھی پایا کہ چالیس بکریوں میں ایک سو بیس تک ایک بکری ہے جب اس سے زیادہ ہوں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں۔ جب اس سے زیادہ ہوں تو تین سو تک تین بکریاں ہیں۔ پھر ہر سو میں ایک بکری ہوگی ، میں نے اس میں یہ بھی پایا کہ اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا چرنے والیوں کو اکٹھا نہ کیا جائے۔ میں نے اس میں یہ بھیپایا کہ زکوۃ میں سانڈ بوڑھی اور عیب والی بکری دینا جائز نہیں۔
(۷۲۵۴) أَخْبَرَنَا بِحَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَقْرَأَنِی سَالِمٌ کِتَابًا کَتَبَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ)) قَبْلَ أَنْ یَتَوَفَّاہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی الصَّدَقَۃِ فَوَجَدْتُ فِیہِ : ((فِی خَمْسِ ذَوْدٍ شَاۃٌ ، وَفِی عَشَرٍ شَاتَانِ ، وَفِی خَمْسَ عَشْرَۃَ ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، وَفِی عِشْرِینَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ ، وَفِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ ابْنَۃُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا لَمْ تَکُنِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ، فَإِذَا کَانَتْ سِتًّا وَثَلاَثِینَ فَابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا کَانَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِینَ فَحِقَّۃٌ إِلَی سِتِّینَ ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَسِتِّینَ فَجَذَعَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی تِسْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَحِقَّتَانِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا کَثُرَتِ الإِبِلُ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَوَجَدْتُ فِیہِ فِی أَرْبَعِینَ شَاۃً شَاۃٌ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا شَاتَانِ إِلَی مِائَتَیْنِ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا ثَلاَثٌ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ ، ثُمَّ فِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ وَوَجَدْتُ فِیہِ لاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ۔ وَوَجَدْتُ فِیہِ لاَ یَجُوزُ فِی الصَّدَقَۃِ تَیْسٌ وَلاَ ہَرِمَۃٌ وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٥٥) ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل ایمن کی طرف فرائض، سنن اور دیات کی تحریر لکھی اور عمرو بن حزم کو ساتھ روانہ کیا۔ جس نے اہل یمن کو وہ تحریر سنائی۔ وہ یہ تھی کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے شرحبیل بن عبد کلال ، نعیم بن کلال اور حارث بن عبد کلال کی طرف اور یہ رعین ‘ معاف اور ہمدان والوں کے لیے فریضہ ہے۔ مجھے تمہارے رسول نے تمہاری طرف بھیجا ہے اور تم کو غنائم میں سے اللہ کا خمس ادا کیا ہے۔ اور جو اللہ نے اہل ایمن پر عشر مقرر کیا ہے وہ یہ ہے کہ بارانی زمین میں جس کو آسمان بلاتا ہے چاہے وہ نخلستان ہو یازرعی پیداوار، ان میں عشر ہے جب وہ پانچ وسق ہوجائیں اور جو نہروں اور کنوؤں سے پلائی جائے تو اس میں نصف عشر ہوگا۔ جب اس کا وزن پانچ وسق (٢٠ من) ہو اور چرنے والے پانچ اونٹوں میں ایک بکری جب تک وہ چوبیس ہوجائیں ۔ جب چوبیس سے ایک زیادہ ہوجائے تو اس میں بنت مخاص ہے۔ اگر بنت مخاض میسر نہ ہو تو پھر ابن لبون (دو سالہ مذکر) ہے۔ جب تک ان کی تعداد پینتیس نہ ہوجائے اگر پینتیس سے ایک زائد ہوجائے تو پینتالیس تک بنت لبون ہے اور جب ایک زیادہ ہوجائے تو ساٹھ تک حقہ ہے اور اگر ساٹھ سے ایک زائد ہوجائے تو پچھتر تک جذعہ ہے اور جب پچھتر سے ایک زائد ہوجائے تو نوے تک دو بنت لبون ہیں اور جب نوے سے ایک زائد ہو تو ایک سو بیس تک دو حقے ہیں سانڈ کو اٹھانے والے پھر جب ایک سو بیس سے زائد ہوجائیں تو ہر چالیس میں بنت لبون اور ہر پچاس میں حقہ ہے جو اونٹ کو قبول کرے اور تیس گائے میں (تبیع) ایک سالہ بچھڑایا پچھیا ہے اور چالیس گائے میں ایک گائے ہے اور چالیس چرنے والی بکریوں میں ایک سو بیس تک ایک بکری ہے۔ اگر ایک سو بیس سے زیادہ ہوں تو دو سو تک دو بکریاں ہیں اور اس سے زیادہ ہوں تو تین سو تک تین بکریاں ہیں اگر اس سے زیادہ ہوں تو ہر سو میں ایک بکری ہے اور زکوۃ میں بوڑھی بکری ، عیب والی ، اور سانڈ نہ ہو اور جدا جدا کو اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ ہی اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا کیا جائے زکوۃ کے خوف سے اور جو شراکت داروں سے لیا جائے وہ اسے اپنے میں برابر برابر تقسیم کریں گے اور ہر پانچ اوقیہ چاندی میں پانچ درہم ہیں اور جو زیادہ ہوں تو ہر چالیس درہم میں ایک درہم ہے اور پانچ اوقیہ سے کم میں کچھ بھی نہیں اور ہر چالیس دینار میں ایک دینار ہے اور یقین جانو کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کے اہل بیت کے لیے صدقہ حلال نہیں بیشک یہ زکوۃ ہے جو لوگوں کی پاکیزگی کے لیے ہیں اور محتاج مؤمنین کے لیے اللہ کی راہ ہے۔ غلام کھیتی اور عمال میں کوئی حرج نہیں، جب ان کا صدقہ عشر ادا کیا جائے اور یہ زکوۃ علم غلام میں بھی نہیں اور نہ ہی اس کے گھوڑے میں ہے۔
پھر انھوں نے کہا کہ اس تحریر میں یہ بھی تھا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کبیرہ گناہوں میں اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے اور ناحق مومنہ جان کا قتل کرنا ہے، جہاد کرتے ہوئے میدانِ جنگ سے بھاگنا ہے اور والدین کی نافرمانی ہے اور پاک دامن پر تہمت لگانا ہے اور جادو سیکھنا اور سود کھانا اور یتیم کا مال کھانا ہے۔ بیشک عمرہ وہ حجِ اصغر ہے اور قرآن کو بغیر طہارت ہاتھ نہ لگایا جائے اور ملکیت میں آئے بغیر چھوڑنا (طلاق) نہیں ہے اور خریدنے کے بغیر آزادی نہیں اور تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے اس حال میں کہ اس کے کندھوں پر کپڑا نہ ہو اور نہ گوٹھ مارے کوئی کپڑے میں اس حال میں کہ اس کی شرمگاہ پر کپڑا نہ ہو، آسمان کے درمیان اور نہ نماز پڑھے تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں اس حال میں کہ اس کی ایک طرف کھلی ہو اور نہ نماز پڑھے کوئی تم میں سے اس حال میں کہ وہ اپنے بالوں کو سمیٹنے والا ہو۔ اس تحریر میں یہ بھی تھا کہ جس نے کسی سچے مومن کو بلا وجہ قتل کیا تو وہ جہنم کا ایندھن ہے ، مگر اس صورت میں کہ مقتول کے ورثا کو خوش کرے اور بیشک ایک نفس کی دیت سو اونٹ ہے اور ناک میں جسے کاٹ کر عیب دار کیا گیا دیت ہے اور زبان میں بھی دیت ہے، ہونٹوں میں بھی دیت ہے اور خصیوں میں بھی دیت ہے اور ذکر (شرمگاہ) میں بھی دیت ہے اور پیٹھ میں بھی دیت، ہے آنکھوں میں بھی دیت ہے ایک ٹانگ میں آدھی دیت ہے، گردن پر مارنے کی تہائی دیت ہے اور پیٹ میں زخم کی تہائی دیت ہے اور (گلے) میں پندرہ اونٹ ہیں، ہاتھ یا پاؤں کی ایک انگی کے دس اونٹ ہیں اور دانت کی دیت پانچ اونٹ اور چہرے کے بھی پانچ اونٹ ہیں اور عورت کی دیت میں مرد کو قتل کیا جائے گا اور سونے والوں پر ہزار دینار ہے۔
پھر انھوں نے کہا کہ اس تحریر میں یہ بھی تھا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کبیرہ گناہوں میں اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے اور ناحق مومنہ جان کا قتل کرنا ہے، جہاد کرتے ہوئے میدانِ جنگ سے بھاگنا ہے اور والدین کی نافرمانی ہے اور پاک دامن پر تہمت لگانا ہے اور جادو سیکھنا اور سود کھانا اور یتیم کا مال کھانا ہے۔ بیشک عمرہ وہ حجِ اصغر ہے اور قرآن کو بغیر طہارت ہاتھ نہ لگایا جائے اور ملکیت میں آئے بغیر چھوڑنا (طلاق) نہیں ہے اور خریدنے کے بغیر آزادی نہیں اور تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے اس حال میں کہ اس کے کندھوں پر کپڑا نہ ہو اور نہ گوٹھ مارے کوئی کپڑے میں اس حال میں کہ اس کی شرمگاہ پر کپڑا نہ ہو، آسمان کے درمیان اور نہ نماز پڑھے تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں اس حال میں کہ اس کی ایک طرف کھلی ہو اور نہ نماز پڑھے کوئی تم میں سے اس حال میں کہ وہ اپنے بالوں کو سمیٹنے والا ہو۔ اس تحریر میں یہ بھی تھا کہ جس نے کسی سچے مومن کو بلا وجہ قتل کیا تو وہ جہنم کا ایندھن ہے ، مگر اس صورت میں کہ مقتول کے ورثا کو خوش کرے اور بیشک ایک نفس کی دیت سو اونٹ ہے اور ناک میں جسے کاٹ کر عیب دار کیا گیا دیت ہے اور زبان میں بھی دیت ہے، ہونٹوں میں بھی دیت ہے اور خصیوں میں بھی دیت ہے اور ذکر (شرمگاہ) میں بھی دیت ہے اور پیٹھ میں بھی دیت، ہے آنکھوں میں بھی دیت ہے ایک ٹانگ میں آدھی دیت ہے، گردن پر مارنے کی تہائی دیت ہے اور پیٹ میں زخم کی تہائی دیت ہے اور (گلے) میں پندرہ اونٹ ہیں، ہاتھ یا پاؤں کی ایک انگی کے دس اونٹ ہیں اور دانت کی دیت پانچ اونٹ اور چہرے کے بھی پانچ اونٹ ہیں اور عورت کی دیت میں مرد کو قتل کیا جائے گا اور سونے والوں پر ہزار دینار ہے۔
(۷۲۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمَؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ وَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَقُرِئَتْ عَلَی أَہْلِ الْیَمَنِ وَہَذِہِ نُسْخَتُہَا : ((بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ إِلَی شُرَحْبِیلَ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ ، وَنُعَیْمِ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ - قَیْلِ ذِی رُعَیْنٍ وَمُعَافِرَ وَہَمْدَانَ - أَمَّا بَعْدُ : فَقَدْ رَفَعَ رَسُولُکُمْ وَأَعْطَیْتُمْ مِنَ الْمَغَانِمِ خُمُسَ اللَّہِ وَمَا کَتَبَ اللَّہُ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ مِنَ الْعُشْرِ فِی الْعَقَارِ مَا سَقَتِ السَّمَائُ وَکَانَ سَیْحًا أَوْ کَانَ بَعْلاً فَفِیہِ الْعُشْرُ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَمَا سُقِیَ بِالرِّشَائِ وَالدَّالِیَۃِ فَفِیہِ نِصْفُ الْعُشْرِ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ سَائِمَۃٍ شَاۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعًا وَعِشْرِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ ، فَإِنْ لَمْ تُوجَدِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَثَلاَثِینَ ، فَإِن زَادَتْ عَلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْجَمَلِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ سِتِّینَ ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَی سِتِّینِ وَاحِدَۃً فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ تِسْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَما زَادَ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بِنْتُ لَبُونٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ طَرُوقَۃَ الْجَمَلِ ، وَفِی کُلِّ ثَلاَثِینَ بَاقُورَۃً تَبِیعٌ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَاقُورَۃً بَقَرَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ شَاۃً سَائِمَۃً شَاۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃً وَاحِدَۃً فَفِیہَا شَاتَانِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ ، فَإِنْ زَادَتْ فَفِی کُلِّ مِائَۃِ شَاۃٍ شَاۃٌ ، وَلاَ تُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ عَجْفَائُ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ ، وَلاَ تَیْسُ الْغَنَمِ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا أُخِذَ مِنَ الْخَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ ، وَمَا زَادَ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَیْئٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ دِینَارًا دِینَارٌ وَأَنَّ الصَّدَقَۃ لاَ تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلا لأَہْلِ بَیْتَہِ إِنَّمَا ہِیَ الزَّکَاۃُ تُزَکَّی بِہَا أَنْفُسُہُمْ ، وَلْفُقُرَائِ الْمؤمنینَ ، وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ ، وَلَیْسَ فِی رَقِیقٍ وَلاَ مَزْرَعَۃٍ وَلاَ عُمَّالِہَا شَیْئٌ إِذَا کَانَتْ تُؤَدِّی صَدَقَتَہَا مِنَ الْعُشْرِ ، وَإِنَّہُ لَیْسَ فِی عَبْدٍ مُسْلِمٍ ، وَلاَ فِی فَرَسِہِ شَیْئٌ))۔ قَالَ یَحْیَی أَفْضَلُ۔ ثُمَّ قَالَ : کَانَ فِی الْکِتَابِ : ((إِنَّ أَکْبَرَ الْکَبَائِرِ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِشْرَاکٌ بِاللَّہِ ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُؤْمِنَۃِ بِغَیْرِ حَقٍّ ، وَالْفِرَارُ [یَوْمَ الزَّحْفِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ] ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ ، وَرَمْیُ الْمُحْصَنَۃِ ، وَتَعلُّمُ السَّحَرِ ، وَأَکْلُ الرِّبَا ، وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ ، وَإِنَّ الْعُمْرَۃَ الْحَجُّ الأَصْغَرُ ، وَلاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ ، وَلاَ طَلاَقَ قَبْلَ إِمْلاَکٍ ، وَلاَ عِتَاقَ حَتَّی یَبْتَاعَ ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُمنکُمْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ عَلَی مَنْکِبِہِ شَیْئٌ ، وَلاَ یَحْتَبِیَنَّ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ بَیْنَ فَرْجِہِ وَبَیْنَ السَّمَائِ شَیْئٌ ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُکُمْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَشِقُّہُ بَادِی ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ عَاقِصٌ شَعَرَہُ ۔ وَکَانَ فِی الْکِتَابِ : أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلاً عَنْ بَیِّنَۃٍ فَإِنَّہُ قَوَدٌ إِلاَّ أَنْ یَرْضَی أَوْلِیَائُ الْمَقْتُولِ ، وَإِنَّ فِی النَّفْسِ الدِّیَۃَ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ، وَفِی الأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُہُ الدِّیَۃُ ، وَفِی اللِّسَانِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الشَّفَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الْبَیْضَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الصُّلْبِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الْعَیْنَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الرِّجْلِ الْوَاحِدَۃِ نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْمَأْمُومَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشَرَۃَ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی کُلِّ أُصْبُعٍ مِنَ الأَصَابِعِ مِنَ الْیَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَإِنَّ الرَّجُلَ یُقْتَلُ بِالْمَرْأَۃِ وَعَلَی أَہْلِ الذَّہَبِ أَلْفُ دِینَارٍ))۔
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ : سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَسُئِلَ عَنْ حَدِیثِ الصَّدَقَاتِ ہَذَا الَّذِی یَرْوِیہِ یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ أَصَحِیحٌ ہُوَ؟ فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ یَکُونَ صَحِیحًا
قَالَ وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ وَقَدْ حَدَّثَنَا عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِحَدِیثِ الصَّدَقَاتِ فَقَالَ : قَدْ أَخْرَجَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی مُسْنَدِہِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَقَدْ رَوَی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ وَصَدَقَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ مِنَ الشَّامِیِّینَ۔
وَأَمَّا حَدِیثُ الصَّدَقَاتِ فَلَہُ أَصْلٌ فِی بَعْضِ مَا رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَأَفْسَدَ إِسْنَادَہُ وَحَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ مُجَوَّدُ الإِسْنَادِ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ أَثْنَی عَلَی سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلاَنِیِّ ہَذَا أَبُو زُرْعَۃَ الرَّازِیُّ وَأَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ وَعُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَجَمَاعَۃٌ مِنَ الْحُفَّاظِ وَرَأَوْا ہَذَا الْحَدِیثَ الَّذِی رَوَاہُ فِی الصَّدَقَاتِ مَوْصُولُ الإِسْنَادِ حَسَنًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ النسائی]
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ وَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَقُرِئَتْ عَلَی أَہْلِ الْیَمَنِ وَہَذِہِ نُسْخَتُہَا : ((بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ إِلَی شُرَحْبِیلَ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ ، وَنُعَیْمِ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ کُلاَلٍ - قَیْلِ ذِی رُعَیْنٍ وَمُعَافِرَ وَہَمْدَانَ - أَمَّا بَعْدُ : فَقَدْ رَفَعَ رَسُولُکُمْ وَأَعْطَیْتُمْ مِنَ الْمَغَانِمِ خُمُسَ اللَّہِ وَمَا کَتَبَ اللَّہُ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ مِنَ الْعُشْرِ فِی الْعَقَارِ مَا سَقَتِ السَّمَائُ وَکَانَ سَیْحًا أَوْ کَانَ بَعْلاً فَفِیہِ الْعُشْرُ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَمَا سُقِیَ بِالرِّشَائِ وَالدَّالِیَۃِ فَفِیہِ نِصْفُ الْعُشْرِ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ سَائِمَۃٍ شَاۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعًا وَعِشْرِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ فَفِیہَا ابْنَۃُ مَخَاضٍ ، فَإِنْ لَمْ تُوجَدِ ابْنَۃُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَثَلاَثِینَ ، فَإِن زَادَتْ عَلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ابْنَۃُ لَبُونٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْجَمَلِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ سِتِّینَ ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَی سِتِّینِ وَاحِدَۃً فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً عَلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ فَفِیہَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ تِسْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَما زَادَ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بِنْتُ لَبُونٍ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ طَرُوقَۃَ الْجَمَلِ ، وَفِی کُلِّ ثَلاَثِینَ بَاقُورَۃً تَبِیعٌ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَاقُورَۃً بَقَرَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ شَاۃً سَائِمَۃً شَاۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃً وَاحِدَۃً فَفِیہَا شَاتَانِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ ، فَإِنْ زَادَتْ فَفِی کُلِّ مِائَۃِ شَاۃٍ شَاۃٌ ، وَلاَ تُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ عَجْفَائُ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ ، وَلاَ تَیْسُ الْغَنَمِ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا أُخِذَ مِنَ الْخَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ ، وَفِی کُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ ، وَمَا زَادَ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَیْئٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ دِینَارًا دِینَارٌ وَأَنَّ الصَّدَقَۃ لاَ تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلا لأَہْلِ بَیْتَہِ إِنَّمَا ہِیَ الزَّکَاۃُ تُزَکَّی بِہَا أَنْفُسُہُمْ ، وَلْفُقُرَائِ الْمؤمنینَ ، وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ ، وَلَیْسَ فِی رَقِیقٍ وَلاَ مَزْرَعَۃٍ وَلاَ عُمَّالِہَا شَیْئٌ إِذَا کَانَتْ تُؤَدِّی صَدَقَتَہَا مِنَ الْعُشْرِ ، وَإِنَّہُ لَیْسَ فِی عَبْدٍ مُسْلِمٍ ، وَلاَ فِی فَرَسِہِ شَیْئٌ))۔ قَالَ یَحْیَی أَفْضَلُ۔ ثُمَّ قَالَ : کَانَ فِی الْکِتَابِ : ((إِنَّ أَکْبَرَ الْکَبَائِرِ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِشْرَاکٌ بِاللَّہِ ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُؤْمِنَۃِ بِغَیْرِ حَقٍّ ، وَالْفِرَارُ [یَوْمَ الزَّحْفِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ] ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ ، وَرَمْیُ الْمُحْصَنَۃِ ، وَتَعلُّمُ السَّحَرِ ، وَأَکْلُ الرِّبَا ، وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ ، وَإِنَّ الْعُمْرَۃَ الْحَجُّ الأَصْغَرُ ، وَلاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ ، وَلاَ طَلاَقَ قَبْلَ إِمْلاَکٍ ، وَلاَ عِتَاقَ حَتَّی یَبْتَاعَ ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُمنکُمْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ عَلَی مَنْکِبِہِ شَیْئٌ ، وَلاَ یَحْتَبِیَنَّ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ بَیْنَ فَرْجِہِ وَبَیْنَ السَّمَائِ شَیْئٌ ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُکُمْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَشِقُّہُ بَادِی ، وَلاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ عَاقِصٌ شَعَرَہُ ۔ وَکَانَ فِی الْکِتَابِ : أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلاً عَنْ بَیِّنَۃٍ فَإِنَّہُ قَوَدٌ إِلاَّ أَنْ یَرْضَی أَوْلِیَائُ الْمَقْتُولِ ، وَإِنَّ فِی النَّفْسِ الدِّیَۃَ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ، وَفِی الأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُہُ الدِّیَۃُ ، وَفِی اللِّسَانِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الشَّفَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الْبَیْضَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الصُّلْبِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الْعَیْنَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی الرِّجْلِ الْوَاحِدَۃِ نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْمَأْمُومَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشَرَۃَ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی کُلِّ أُصْبُعٍ مِنَ الأَصَابِعِ مِنَ الْیَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَإِنَّ الرَّجُلَ یُقْتَلُ بِالْمَرْأَۃِ وَعَلَی أَہْلِ الذَّہَبِ أَلْفُ دِینَارٍ))۔
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ : سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَسُئِلَ عَنْ حَدِیثِ الصَّدَقَاتِ ہَذَا الَّذِی یَرْوِیہِ یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ أَصَحِیحٌ ہُوَ؟ فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ یَکُونَ صَحِیحًا
قَالَ وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ وَقَدْ حَدَّثَنَا عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِحَدِیثِ الصَّدَقَاتِ فَقَالَ : قَدْ أَخْرَجَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی مُسْنَدِہِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَقَدْ رَوَی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ وَصَدَقَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ مِنَ الشَّامِیِّینَ۔
وَأَمَّا حَدِیثُ الصَّدَقَاتِ فَلَہُ أَصْلٌ فِی بَعْضِ مَا رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَأَفْسَدَ إِسْنَادَہُ وَحَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ مُجَوَّدُ الإِسْنَادِ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ أَثْنَی عَلَی سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلاَنِیِّ ہَذَا أَبُو زُرْعَۃَ الرَّازِیُّ وَأَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ وَعُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَجَمَاعَۃٌ مِنَ الْحُفَّاظِ وَرَأَوْا ہَذَا الْحَدِیثَ الَّذِی رَوَاہُ فِی الصَّدَقَاتِ مَوْصُولُ الإِسْنَادِ حَسَنًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ النسائی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرضیتِ زکوۃ کی کیفیت کا بیان
(٧٢٥٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی تحریر کی مانند جو عمر (رض) کی تلوار کے قیام میں زکوۃ کے بارے میں پایا گیا اس میں چاندی کی زکوۃ تک تھا اور اس میں ہے کہ دو فریضوں میں بیس درہم یا دو بکریاں ہیں جو دس دس درہم کی ہوں۔
(۷۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمَشَّاطُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ بْنِ یَحْیَی بْنِ ضُرَیْسٍ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَ کِتَابٍ وُجِدَ فِی قَائِمِ سَیْفِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الصَّدَقَۃِ حَتَّی انْتَہَی إِلَی الرِّقَّۃِ وَفِیہِ بَیْنَ الْفَرِیضَتَیْنِ عِشْرُونَ دِرْہَمًا أَوْ شَاتَانِ قِیمَتُہُمَا عَشَرَۃُ دَرَاہِمَ عَشَرَۃُ دَرَاہِمَ۔
ہَذَا حَدِیثُ أَبِی نَصْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ الْمَشَّاطِ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَہَذَا أَشْبَہُ فَإِنَّہُ الْمُثَنَّی بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَنَسٍ نُسِبَ إِلَی جَدِّہِ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ ہِیَ الَّتِی ذَکَرَہَا الشَّافِعِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ۔
وَقَدْ رُوِّینَا الْحَدِیثَ مِنْ حَدِیثِ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ مِنْ أَوْجُہٍ صَحِیحَۃٍ۔
وَرُوِّینَاہُ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٍ مَوْصُولاً وَمُرْسَلاً۔
وَمِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ مَوْصُولاً وَجَمِیعُ ذَلِکَ یَشُدُّ بَعْضُہُ بَعْضًا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
ہَذَا حَدِیثُ أَبِی نَصْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ الْمَشَّاطِ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَہَذَا أَشْبَہُ فَإِنَّہُ الْمُثَنَّی بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَنَسٍ نُسِبَ إِلَی جَدِّہِ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ ہِیَ الَّتِی ذَکَرَہَا الشَّافِعِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ۔
وَقَدْ رُوِّینَا الْحَدِیثَ مِنْ حَدِیثِ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ مِنْ أَوْجُہٍ صَحِیحَۃٍ۔
وَرُوِّینَاہُ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٍ مَوْصُولاً وَمُرْسَلاً۔
وَمِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ مَوْصُولاً وَجَمِیعُ ذَلِکَ یَشُدُّ بَعْضُہُ بَعْضًا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس قول کی وضاحت کا بیان کہ ہر چالیس میں بنت لبون اور پچاس میں حقہ ہے
(٧٢٥٧) ابن شہاب فرماتے ہیں : یہ نسخہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تحریر ہے جس پر تمام امراء نے عمل کروایا، وہ یہ ہے کہ جب تک اونٹ پانچ کی تعداد کو نہ پہنچ جائیں ان میں زکوۃ نہیں۔ جب وہ پانچ ہوجائیں تو ان میں ایک بکری ہے دس تک ۔ پھر دس سے 15 تک 3 بکریاں اور پندرہ سے بیس تک چالس بکریاں کہ وہ پچیس تک پہنچ جائیں اور پچیس میں فریضہ ایک بنت مخاض ہے پنتیس تک پھر اگر بنت مخاض نہ ہو تو ابن لبون مذکر ہے اور جب ان کی تعداد چھتیس ہوجائے تو اس میں بنت لبون ہے پینتالیس تک اور جب چھیالیس ہوجائیں تو اس میں ساٹھ تک حقہ ہے سانڈ قبول کرنے والی اور ساٹھ سے پچھتر تک جذعہ ہے اور پچھتر سے نوے تک دو بنت لبون ہیں اور اکانوے سے ایک سو بیس تک دو حقے ہیں سانڈ قبول کرنے والے۔ جب ایک سو اکیس ہوجائیں تو اس میں تین بنت لبون ہیں ایک سو انتیس تک جب ایک سو تیس ہوجائیں تو اس میں ایک سو انتالیس تک ایک حقہ اور دو بنت لبون ہیں۔ جب ایک سو چالیس ہوجائیں تو ایک سو پچاس تک دو حقے اور ایک بنت لبون ہے۔ جب ایک سو پچاس ہوجائیں تو انسٹھ تک تین حقے ہیں اور جب ایک سو ساٹھ ہوجائیں تو اس میں چار بنت لبون ہیں ایک سو انہتر تک اور جب ایک سو ستر ہوجائیں تو اس میں ایک حقہ اور تین بنت لبون ہیں، ایک سو اناسی تک اور جب ایک سو اسی ہوجائیں تو ان میں دو حقے اور دو بنت لبون ہیں ایک سوانانوے تک۔ جب وہ ایک سونوے ہوجائیں تو اس میں تین حقے اور ایک بنت لبون ہے ایک سو ننانوے تک اور جب وہ سو ہوجائیں تو اس میں چار حقے اور پانچ بنت لبون ہیں۔ سال میں یہ تعداد جب بھی پائی جائے تو یہی زکوۃ لی جائے گی جو ہم نے اس تحریر میں لکھ دی۔ پھر اونٹوں کی زکوۃ اسی اعتبار سے لی جائے گی۔ جو ہم نے اس میں تحریر کیا اور بکریوں کی زکوۃ وصول نہیں کی جائے گی جب تک وہ چالیس نہ ہوجائیں۔ جب چالیس ہوجائیں تو اس میں ایک بکری ہے ایک سو بیس تک۔ جب ایک سو اکیس ہوجائیں تو اس میں دو بکریاں ہیں دو سو تک اور جب دو سو ایک ہوجائیں تو تین سو تک تین بکریاں ہیں۔ جب تین سو سے زائد ہوجائیں تو چار سو تک چار بکریاں ہیں ، پانچ سو تک ۔ پھر اس میں پانچ بکریاں ہیں چھ سو تک اور جب چھ سو مکمل ہوجائیں تو اس میں چھ بکریاں ہیں سات سو تک اور سات سو ہوجائیں تو اس میں سات بکریاں ہیں آٹھ سو تک اور جب آٹھ سو ہوجائیں تو نو سو تک آٹھ بکریاں ہیں اور نو سو سے ہزار تک نوبکریاں ہیں اور جب ہزار ہو ہوجائیں تو اس میں دس بکریاں ہیں پھر ہر سو میں ایک بکری ہے۔
(۷۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : ہَذِہِ نُسْخَۃُ کِتَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّتِی کَتَبَ فِی الصَّدَقَۃِ وَہُوَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَقْرَأَنِیہَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَوَعَیْتُہَا عَلَی وَجْہِہَا وَہِیَ الَّتِی انْتَسَخَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حِینَ أُمِّرَ عَلَی الْمَدِینَۃِ فَأَمَرَ عُمَّالَہُ بِالْعَمَلِ بِہَا وَکَتَبَ بِہَا إِلَی الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ فَأَمَرَ الْوَلِیدُ عُمَّالَہُ بِالْعَمَلِ بِہَا ، ثُمَّ لَمْ یَزَلِ الْخُلَفَائُ یَأْمُرُونَ بِذَلِکَ بَعْدَہُ ، ثُمَّ أَمَرَ بِہَا ہِشَامٌ فَنَسَخَہَا إِلَی کُلِّ عَامِلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَأَمَرَہُمْ بِالْعَمَلِ بِمَا فِیہَا وَلاَ یَتَعَدَّوْنَہَا وَہَذَا کِتَابٌ تَفْسِیرُہُ : ((لاَ یُؤْخَذُ فِی شَیْئٍ مِنَ الإِبِلِ الصَّدَقَۃُ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسَ ذَوْدٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا فَفِیہَا شَاۃٌ حَتَّی تَبْلُغَ عَشْرًا ، فَإِذَا بَلَغَتْ عَشْرًا فَفِیہَا شَاتَانِ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسَ عَشَرَۃَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشَرَۃَ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ عِشْرِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِینَ فَفِیہَا أَرْبَعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسًا وَعِشْرِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ أَفْرَضَتْ فَکَانَ فِیہَا فَرِیضَۃٌ بِنْتُ مَخَاضٍ ، فَإِنْ لَمْ تُوجَدْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسًا وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِینَ فَفِیہَا بِنْتُ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا کَانَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِینَ فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْجَمَلِ حَتَّی تَبْلُغَ سِتِّینَ ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَسِتِّینَ فَفِیہَا جَذَعَۃٌ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِینَ فَفِیہَا بِنْتا لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعِینَ ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَتِسْعِینَ فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ حَتَّی تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَعِشْرِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ بَنَاتٍ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَعِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ ثَلاَثِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا حِقَّۃٌ وَبِنْتَا لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَلاَثِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانٍ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَأَرْبَعِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ خَمْسِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ حِقَاقٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَخَمْسِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتِّینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا أَرْبَعُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَسِتِّینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ سَبْعِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا حِقَّۃٌ وَثُلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَسَبْعِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ ثَمَانِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ وَبِنْتَا لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَمَانِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ تِسْعِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ حِقَاقٍ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَتِسْعِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا أَرْبَعُ حِقَاقٍ أَوْ خَمْسُ بَنَاتِ لَبُونٍ أَیُّ السِّنِینَ وُجِدَتْ فِیہَا أُخِذَتْ عَلَی عِدَّۃِ مَا کَتَبْنَا فِی ہَذَا الْکِتَابِ ، ثُمَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنَ الإِبِلِ عَلَی ذَلِکَ یُؤْخَذُ عَلَی نَحْوِ مَا کَتَبْنَا فِی ہَذَا الْکِتَابِ ، وَلاَ یُؤْخَذُ مِنَ الْغَنَمِ صَدَقَۃٌ حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعِینَ شَاۃً ، فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعِینَ شَاۃً فَفِیہَا شَاۃٌ حَتَّی تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَعِشْرِینَ وَمِائَۃً فَفِیہَا شَاتَانِ حَتَّی تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ ، فَإِذَا کَانَتْ شَاۃً وَمِائَتَیْنٍ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃِ شَاۃٍ فَلَیْسَ فِیہَا إِلاَّ ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعَمِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا أَرْبَعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسَمِائَۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا خَمْسُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ سِتَّمِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا سِتُّ شِیَاہٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سَبْعَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا سَبْعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ ثَمَانِ مِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ ثَمَانِ مِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا ثَمَانِ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعَمِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ تِسْعَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا تِسْعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ أَلْفَ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ أَلْفَ شَاۃٍ فَفِیہَا عَشْرُ شِیَاہٍ ، ثُمَّ فِی کُلِّ مَا زَادَتْ مِائَۃً شَاۃٌ شَاۃٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৫৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس قول کی وضاحت کا بیان کہ ہر چالیس میں بنت لبون اور پچاس میں حقہ ہے
(٧٢٥٨) عمرو بن حزم فرماتے ہیں کہ مجھے ابو رجال محمد بن عبد الرحمن نے بیان فرمایا کہ عمر بن عبدالعزیز خلیفہ بنے تو انھوں نے زکوۃ کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت عمر (رض) کے خط کے مشابہ خط مدینہ کی طرف ارسال فرمایا، پھر آلِ عمرو بن حزم کے ہاں سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارسال کردہ خط ملا اور آلِ عمر کے ہاں سے بھی۔ ان دونوں کو ان کے لیے لکھا گیا پھر انھوں نے محمد بن عبدالرحمن کو بلایا تو انھوں نے ان کے لیے خط لکھا۔ اس میں یہ ہے کہ اونٹوں کی زکوۃ پانچ سے دو سو تک ہے جیسا کہ پہلی حدیث میں گزر چکا ہے۔ اور یہ اضافی الفاظ بیان کیے ۔ جب دو سو دس تک پہنچ جائیں تو ان میں چار بنت لبون اور ایک حقہ ہے دو سو بیس تک اور جب وہ دو سو بیس ہوجائیں تو دو سو تیس تک تین بنت لبون اور دو حقے ہیں۔ جب دو سوتیس ہوجائیں تو دو سو چالیس تک تین حقے اور دو بنت لبون ہیں۔ پھر انھوں نے پوری حدیث بیان اور فریضہ زکوۃ کا بھی تذکرہ کیا۔ جب اس سے زیادہ ہوجائیں اور تین سو تک پہنچ جائیں تو ان میں چھ حقے یا پانچ بنت لبون ہیں اور دو حقے اور ان دونوں میں سے جس عمر کے چاہے مصدق لے لے اور جب اونٹ تین سو سے زائد ہوجائیں تو پھر ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہے اور دس سے کم میں سے کچھ بھی وصول نہ کیا جائے۔
(۷۲۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ ہَرِمٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیُّ - یَعْنِی أَبَا الرِّجَالِ - قَالَ : لَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَرْسَلَ إِلَی الْمَدِینَۃِ یَلْتَمِسُ کِتَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّدَقَاتِ ، وَکِتَابَ عُمَرَ فَوَجَدَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ کِتَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِی الصَّدَقَاتِ وَوَجَدَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ کِتَابَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الصَّدَقَاتِ مِثْلَ کِتَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَنُسِخَا لَہُ فَحَدَّثَنِی عَمْرٌو : أَنَّہُ طَلَبَ إِلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنْ یَنْسَخَ لَہُ مَا فِی ذَیْنِکَ الْکِتَابَیْنِ فَنُسِخَ لَہُ فَذَکَرَ ((صَدَقَۃَ الإِبِلِ مِنْ خَمْسٍ إِلَی مِائَتَیْنِ کَمَا مَضَی فِی الْحَدِیثِ قَبْلَہُ وَزَادَ فَقَالَ : فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَیْنِ وَعَشْرًا فَفِیہَا أَرْبَعُ بَنَاتِ لَبُونٍ وَحِقَّۃٌ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِینَ وَمِائَتَیْنِ ، فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِینَ وَمِائَتَیْنِ فَفِیہَا ثَلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ وَحِقَّتَانِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ ثَلاَثِینَ وَمِائَتَیْنِ ، فَإِذَا بَلَغَتْ ثَلاَثِینَ وَمِائَتَیْنِ فَفِیہَا ثَلاَثُ حِقَاقٍ وَبِنْتَا لَبُونٍ ۔ ثُمَّ ذَکَر الْحَدِیثَ فِی ذِکْرِ فَرِیضَتِہَا کُلَّمَا زَادَتْ عَشْرًا حَتَّی تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ قَالَ : فَإِذَا بَلَغَتْ ثَلاَثَمِائَۃٍ فَفِیہَا سِتُّ حِقَاقٍ أَوْ خَمْسُ بَنَاتِ لَبُونٍ وَحِقَّتَانِ فَمِنْ أَیِّ ہَذَیْنِ السِّنِینَ شَائَ أَنْ یَأْخُذَ الْمُصَدِّقُ أَخَذَ ، فَإِذَا زَادَ الإِبِلُ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِیہَا فِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ ابْنَۃُ لَبُونٍ وَلاَ یَأْخُذُ مِمَّا دُونَ الْعَشْرِ شَیْئًا))۔ [حسن۔ أخرجہ الطحاوی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৬০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس قول کی وضاحت کا بیان کہ ہر چالیس میں بنت لبون اور پچاس میں حقہ ہے
(٧٢٥٩) عمر بن عبد العزیز جب خلیفہ بنے تو مدینہ میں پیغام بھیجا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور کا زکوۃ والا خط تلاش کیا جائے تو وہ آل عمرو بن حزم سے ملا اور آل عمر بن خطاب (رض) سے جو عمر (رض) نے اپنے عمال کی طرف بھیجا تھا ، یہ ویسا ہی تھا جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرو بن حزم کی طرف لکھا تھا تو عمر بن عبد العزیز نے کہا : ان دونوں نسخوں سے فریضہ زکوۃ مقرر کیا جائے اس میں اونٹوں کی زکوۃ اس طرح تھی۔ جب نوے سے زائد ہوجائیں تو اس میں تین بنت لبون ہیں۔ جب ایک سو بیس سے ایک بھی زیادہ ہوجائیں تو اس میں تین بنت لبون ہیں۔ یہاں تک کہ وہ ایک سو انتیس ہوجائیں اور جب اونٹ اس سے زیادہ ہوجائیں تو ایسے ہی ہے اور جب تک دس اونٹ نہ ہوجائیں اس میں کوئی زکوۃ نہیں۔
(۷۲۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَحَبِیبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ : أَنَّ أَبَا الرِّجَالِ : مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیَّ حَدَّثَہُ:
أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ حِینَ اسْتُخْلِفَ أَرْسَلَ إِلَی الْمَدِینَۃِ یَلْتَمِسُ عَہْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّدَقَاتِ فَوَجَدَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ کِتَابَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِی الصَّدَقَاتِ وَوُجِدَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کِتَابَ عُمَرَ إِلَی عُمَّالِہِ فِی الصَّدَقَاتِ بِمِثْلِ کِتَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَأَمَرَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عُمَّالَہُ عَلَی الصَّدَقَاتِ أَنْ یَأْخُذُوا بِمَا فِی ذَیْنِکَ الْکِتَابَیْنِ فَکَانَ فِیہِمَا فِی صَدَقَۃِ الإِبِلِ : ((مَا زَادَتْ عَلَی التِّسْعِینَ وَاحِدَۃٌ فَفِیہَا حِقَّتَانِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْعِشْرِینِ وَمِائَۃٍ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَعِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتِ الإِبِلُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَلَیْسَ فِیمَا لاَ یَبْلُغُ الْعَشَرَۃَ مِنْہَا شَیْئٌ حَتَّی تَبْلُغَ الْعَشَرَۃَ))۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ حِینَ اسْتُخْلِفَ أَرْسَلَ إِلَی الْمَدِینَۃِ یَلْتَمِسُ عَہْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّدَقَاتِ فَوَجَدَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ کِتَابَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِی الصَّدَقَاتِ وَوُجِدَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کِتَابَ عُمَرَ إِلَی عُمَّالِہِ فِی الصَّدَقَاتِ بِمِثْلِ کِتَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَأَمَرَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عُمَّالَہُ عَلَی الصَّدَقَاتِ أَنْ یَأْخُذُوا بِمَا فِی ذَیْنِکَ الْکِتَابَیْنِ فَکَانَ فِیہِمَا فِی صَدَقَۃِ الإِبِلِ : ((مَا زَادَتْ عَلَی التِّسْعِینَ وَاحِدَۃٌ فَفِیہَا حِقَّتَانِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی الْعِشْرِینِ وَمِائَۃٍ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَعِشْرِینَ وَمِائَۃً ، فَإِذَا کَانَتِ الإِبِلُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَلَیْسَ فِیمَا لاَ یَبْلُغُ الْعَشَرَۃَ مِنْہَا شَیْئٌ حَتَّی تَبْلُغَ الْعَشَرَۃَ))۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২৬১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عاصم بن ضمرہ کی حضرت علی (رض) سے منقول روایت جو اس کے خلاف ہے جو پہلے پچیس اونٹوں کی زکوۃ کے بارے میں گزر چکا ہے
وَفِیمَا زَادَ عَلَی مِائَۃٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ وَبَیَانِ ضَعْفِ تِلْکَ الرِّوَایَۃِ وَرِوَایَۃِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ۔
وَفِیمَا زَادَ عَلَی مِائَۃٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ وَبَیَانِ ضَعْفِ تِلْکَ الرِّوَایَۃِ وَرِوَایَۃِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ۔
(٧٢٦٠) عاصم بن مرۃ (رض) حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ پچیس اونٹوں میں پانچ ہیں، یعنی بکریاں۔
(۷۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ خَمْسٌ ، یَعْنِی شِیَاہٍ۔ [ضعیف۔ ابو اسحاق مدلس]
তাহকীক: