আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৪৮ টি

হাদীস নং: ৭২৮২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ وصول نے میں زیادتی کرنے والا روکنے والے کی مانند ہے بسا اوقات وہ مصدق ہوتا ہے اور بسا اوقات مال والے کی طرف سے زیادتی ہوتی ہے
(٧٢٨١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس شخص کا ایمان نہیں جسے امانت کا پاس نہیں اور زکوۃ وصول کرنے میں زیادتی کرنے والا اسے رکنے والے کی مانند ہے۔

حسن بصری نے اس شخص کے بارے میں فرمایا، جس پر زکوۃ واجب ہوچکی، پھر اسے زکوۃ ادا نہ کی حتیٰ کہ اس کا مال ہلاک ہوگیا تو جب تک وہ زکوۃ ادا نہیں کرتا اس پر قرض ہے۔
(۷۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ أَبِی حَبِیبٍ حَدَّثَہُ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ الْکِنْدِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ إِیمَانَ لِمَنْ لاَ أَمَانَۃَ لَہُ وَالْمُعْتَدِی فِی الصَّدَقَۃِ کَمَانِعِہَا))۔

کَذَا قَالَ سِنَانُ بْنُ سَعْدٍ وَکَذَلِکَ یَقُولُہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ وَقَالَہُ أَیْضًا أَبُو صَالِحٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَالَ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ فِی رَجُلٍ وَجَبَتْ عَلَیْہِ الزَّکَاۃُ فَلَمْ یُزَکِّ حَتَّی ذَہَبَ مَالُہُ قَالَ : ہُوَ دَیْنٌ عَلَیْہِ حَتَّی یَقْضِیَہُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৮৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ وصول نے میں زیادتی کرنے والا روکنے والے کی مانند ہے بسا اوقات وہ مصدق ہوتا ہے اور بسا اوقات مال والے کی طرف سے زیادتی ہوتی ہے
(٧٢٨٢) معاذ بن معاذ اشعث سے کہ حسن کے واسطے سے اس حدیث کو بیان کیا۔
(۷۲۸۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الْحَسَنِ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ ابی حسن العبدی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৮৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر مال زکوۃ مصدق کے ہاتھ سے تلف ہوجائے تو مال والا اس کا ضامن نہیں
(٧٢٨٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ بنو تمیم کا ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جب میں نے زکوۃ آپ کے قاصد کو دے دی۔ میں اس سے بری ہوگیا اللہ اور اس کے رسول کے لیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں جب تو نے میرے قاصد کو ادا کردیا تو تو اس سے بری ہوگیا، تیرے لیے اس کا اجر ہوگا اور اس کا گناہ اس پر ہوگا جس نے اسے تبدیل کیا۔
(۷۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أُخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذَا أَدَّیْتُہا إِلَی رَسُولِکَ فَقَدْ بَرِئْتُ مِنْہَا إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نَعَمْ إِذَا أَدَّیْتِہَا إِلَی رَسُولِی فَقَدْ بَرِئْتَ مِنْہَا ولَکَ أَجْرُہَا وَإِثْمُہَا عَلَی مَنْ بَدَّلَہَا))۔ [ضعیف۔ أخرجہ أحمد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৮৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چرنے والی گائیوں کی زکوۃ کے ابواب کا مجموعہ
(٧٢٨٤) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبے کے سائے میں تشریف فرما تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا تو فرمایا : رب کعبہ کی قسم وہ بہت نقصان اٹھانے والے ہیں۔ میں آپ کے پاس آ کر بیٹھ گیا اور کھڑا ہونے کے لیے نہ ٹھہرا اور میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر میرے ماں والد فداہوں وہ کون ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ زیادہ مال والے ، مگر جس نے اپنے مال کو ایسے ایسے خرچ کیا اور یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار مرتبہ کہی اور فرمایا : وہ بہت کم ہیں کوئی اونٹوں والا یا گائے والا نہیں اور نہ ہی بکریوں والا جو ان کی زکوۃ ادا نہیں کرتا مگر وہ قیامت کے دن آئے گا ان کو لے کر آئے گا بڑی اور موٹی ہوں گی وہ اسے اپنے سینگوں سے چھیلیں گی اور اپنے پاؤں سے روندیں گی جب آخری ختم ہوجائے گی تو پہلی پلٹ آئے گی یہاں تک کہ لوگوں میں فیصلہ کردیا جائے گا۔
(۷۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنُ السَّمَّاکُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : انْتَہَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ فَلَمَّا رَآنِی قَالَ : ((ہُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ))۔ - قَالَ - فَجِئْتُ حَتَّی جَلَسْتُ فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْتُ فَقُلْتُ : مَنْ ہُمْ فِدَاکَ أَبِی وَأُمِّی؟ قَالَ: ((ہُمُ الأَکْثَرُونَ إِلاَّ مَنْ قَالَ بِالْمَالِ ہَکَذَا وَہَکَذَا - أَرْبَعَ مَرَّاتٍ - وَقَلِیلٌ مَا ہُمْ۔ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلاَ بَقَرٍ وَلاَ غَنَمٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاتَہَا إِلاَّ جَائَ تْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَعْظَمَ مَا کَانَتْ وَأَسْمَنَہُ تَنْطَحُہُ بِقُرُونِہَا وَتَطَؤُہُ بِأَخْفَافِہَا کُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاہَا عَادَتْ عَلَیْہِ أُولاَہَا حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ النَّاسِ))۔

لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৮৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چرنے والی گائیوں کی زکوۃ کے ابواب کا مجموعہ
(٧٢٨٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی زکوۃ میں اللہ کا حق ادا نہیں کرتا (اونٹوں وغیرہ کی زکوۃ نہیں دیتاتو اس کو صاف میدان میں پھینکا جائے گا اور وہ جانور اسے اپنے پاؤں سے روندے گا اور اپنے منہ سے کاٹے گا۔ جب اس پر آخری گزرے گا تو پہلے کو لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ وہ اپنا ٹھکانا جنت یا دوزخ میں دیکھ لے گا اور جب گائے کی زکوۃ ادا نہ کی جائے گی، جو اللہ کا حق ہے توا سے صاف چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا تو گائے اپنے پاؤں سے اسے روند لے گی اور اپنے سینگوں سے چھیلے گی جب آخری گزرے گی تو پہلی کو لوٹا دیا جائے گا یہاں تک کہ وہ اپنا ٹھکانا جنت یا دوزخ میں دیکھ لے گا ایسے ہی بکریاں بھی اپنے سینگوں اور ناخنوں سے اپنے مالک کو روندے گی، ان میں سے کوئی گنجی اور لنگڑی نہ ہوگی یہاں تک وہ اپنا ٹھکانا جنت و دوزخ میں دیکھ لے گا اور گھوڑا تین طرح کا ہوگا : ایک اجر ہوگا ایک بوجھ اور ایک پردہ ہوگا، جس نے اسے اپنی عزت و ضرورت کے لیے رکھا ، وہ اس کے لیے پردہ ہے اور جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے رکھا وہ اس کے لیے اجر کا باعث ہوگا اگر وہ اس کی رسی کو لمبا کرتا ہے وہ ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے اجر ہوگا اور جس نے فخر رہا اور مسلمانوں پر برتری کے لیے رکھا، یہ اس کے لیے وزر (بوجھ) ہوگا۔ کہنے والے نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! گدھے کے بارے کے لیے آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گدھے میں کچھ نہیں آیا سوائے اس جامع اور مکمل آیت کے { فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ } جس نے ایک ذرہ برابر نیکی کی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر گناہ کیا وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔
(۷۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا لَمْ یُؤَدِّ الْمَرْئُ حَقَّ اللَّہِ تَعَالَی فِی الصَّدَقَۃِ فِی إِبِلِہِ بُطِحَ لَہَا بِصَعِیدٍ قَرْقَرٍ فَوَطِئَتْہُ بِأَخْفَافِہَا وَعَضَّتْہُ بِأَفْوَاہِہَا إِذَا مَرَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا کَرَّ عَلَیْہِ أَوَّلُہَا حَتَّی یَرَی مَصْدَرَہُ إِمَّا مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا مِنَ النَّارِ ، وَالْبَقَرُ إِذَا لَمْ یُؤَدِّ حَقَّ اللَّہِ تَعَالَی فِیہَا بُطِحَ لَہَا بِصَعِیدٍ قَرْقَرٍ فَوَطِئَتْہُ بِأَظْلاَفِہَا وَنَطَحَتْہُ بِقُرُونِہَا إِذَا مَرَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا کَرَّ عَلَیْہِ أَوَّلِہَا حَتَّی یَرَی مَصْدَرَہُ إِمَّا مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا مِنَ النَّارِ ، وَالْغَنَمُ کَذَلِکَ تَنْطَحُہُ بِقُرُونِہَا وَتَطَؤُہُ بِأَظْلاَفِہَا لَیْسَ فِیہَا عَقْصَائُ ، وَلاَ جَمَّائُ حَتَّی یَرَی مَصْدَرَہُ إِمَّا مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا مِنَ النَّارِ ، وَالْخَیْلُ ثَلاَثَۃٌ أَجْرٌ وَوِزْرٌ وَسِتْرٌ فَمَنِ اقْتَنَاہَا تَعَفُّفًا وَتَغَنِّیًا کَانَتْ لَہُ سِتْرًا ، وَمَنِ اقْتَنَاہَا عُدَّۃً لِلْجِہَادِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ کَانَتْ لَہُ أَجْرًا وَإِنْ طَوَّلَ لَہَا شَرَفًا أَوْ شَرَفَیْنِ کَانَ لَہُ فِی ذَلِکَ أَجْرٌ ، وَمَنِ اقْتَنَاہَا فَخْرًا وَریَائً وَنِوَائً عَلَی الْمُسْلِمِینَ کَانَتْ لَہُ وِزْرًا))۔ قَالَ قَائِلٌ : أَرَأَیْتَ الْحُمُرَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((لَمْ یَأْتِ فِی الْحُمُرِ شَیْئٌ إِلاَّ الآیَۃُ الْجَامِعَۃُ الْفَاذَّۃُ {فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ}))

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ۔

[صحیح۔ أخرجہ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৮৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٨٦) معاذ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تاکہ ان سے ہر چالیس گائے میں ایک ثنیہ گائے لی جائے اور ہر تیس میں سے ایک بچھڑا یا بچھیا ہے اور ہر بالغ کی طرف سے ایک دینار یا اس کے برابر رائج الوقت سکّہ ہے۔
(۷۲۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَروَ بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالاَ قَالَ مُعَاذٌ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ وَأَمَرَنِی أَنْ آخُذَ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً ثَنِیَّۃً ، وَمِنْ کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعًا أَوْ تَبِیعَۃً ، وَمِنْ کُلِّ حَالِمٍ دِینَارًا أَوْ عِدْلَہُ مَعَافِرِیٌّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أبو داؤد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৮৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٨٧) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کی طرف بھیجا اور حکم دیا کہ ہر تیس گائے میں سے ایک بچھڑا یا بچھیا وصول کروں اور ہر چالیس میں سے مسنہ وصول کروں اور ہر بالغ غلام کی طرف سے ایک دینار یا اس کے برابر رائج الوقت سکہ۔
(۷۲۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ : بَعَثَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ فَأَمَرَہُ أَنْ یَأْخُذَ مِنْ کُلِّ ثَلاَثِینَ بَقَرَۃً تَبِیعًا أَوْ تَبِیعَۃً ، وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ مُسِنَّۃً ، وَمِنْ کُلِّ حَالِمٍ دِینَارًا أَوْ عِدْلَہُ مَعَافِرَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৮৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
یہ سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے
(۷۲۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَابْنُ الْمُثَنَّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٨٩) عبید اللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے نافع سے گائے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : مجھے معاذ بن جبل (رض) سے یہ بات پہنچی ہے کہ انھوں نے فرمایا : ہر تیس گائیوں میں ایک بچھڑا یا بچھیا ہے اور ہر چالیس گائے میں ایک گائے ہے۔
(۷۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : سَأَلْتُ نَافِعًا عَنِ الْبَقَرِ فَقَالَ : بَلَغَنِی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّہُ قَالَ : فِی کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ أَوْ تَبِیعَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً بَقَرَۃٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٩٠) طاؤس یمانی فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل (رض) نے تیس گائے میں ایک بچھڑا وصول کیا اور چالیس گائے میں سے ایک مسنہ اس کے علاوہ ان کے پاس لایا گیا تو انھوں نے اپنے لینے سے انکار کردیا اور فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں کوئی حدیث نہیں پائی حتیٰ کہ میں ان سے ملا تاکہ میں ان سے پوچھوں تو معاذ بن جبل کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے سے پہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات پا گئے۔
(۷۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ طَاوُسٍ الْیَمَانِیِّ : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَذَ مِنْ ثَلاَثِینَ بَقَرَۃً تَبِیعًا ، وَمَنْ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً مُسِنَّۃً وَأُتِیَ بِمَا دُونَ ذَلِکَ فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَ مِنْہُ شَیْئًا وَقَالَ : لَمْ أَسْمَعْ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہِ شَیْئًا حَتَّی أَلْقَاہُ فَأَسْأَلَہُ فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْلَ أَنْ یَقْدَمَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ۔

[صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ مالک]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٩١) عمرو بن دینار طاؤس سے فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل کے پاس گائے کا عمدہ بچہ لایا گیا تو انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایسے کرنے کا حکم نہیں دیا۔ شافعی کہتے ہیں : وقص وہ جانور ہے جو فریضہ کو نہ پہنچا ہو۔

حسن بن عمارہ فرماتے ہیں کہ جو روایت حکم نے طاؤس کے حوالے سے ابن عباس سے نقل کی وہ حجت نہیں کہ انھوں نے کہا جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ کو اہل یمن کی طرف بھیجا تو ان سے کہا گیا : تجھے کیا حکم دیا گیا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تیس گائے میں سے ایک بچھیا بچھڑا لوں اور ہر چالیس میں سے ایک مسنہ لوں۔
(۷۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ : أنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أُتِیَ بِوَقَصِ الْبَقَرِ فَقَالَ : لَمْ یَأْمُرْنِی فِیہِ النَّبِیُّ -ﷺ- بِشَیْئٍ ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَالْوَقَصُ مَا لَمْ یَبْلُغِ الْفَرِیضَۃَ۔

وَرَوَی الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ وَلَیْسَ بِحُجَّۃٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ قِیلَ لَہُ : مَا أُمِرْتَ؟ قَالَ : أُمِرْتُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْبَقَرِ مِنْ ثَلاَثِینَ تَبِیعًا أَوْ تَبِیعَۃً وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ مُسِنَّۃً۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٩٢) حسن بن عمارہ فرماتے ہیں : مجھے حکم نے یہی حدیث بیان کی۔
(۷۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ فَذَکَرَہُ۔ وَلَہُ شَاہِدٌ بِإِسْنَادٍ أَجْوَدُ مِنْہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ دار قطنی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٩٣) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ (رض) کو یمن بھیجا تو انھیں حکم دیا کہ وہ ہر تیس گائے میں سے ایک بچھڑایا بچھیا لیں جو جذعہ ہو اور ہر چالیس گائیوں میں سے مسنۃ تو انھوں نے کہا : اوقاص کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ تو اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھوں گا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤں گا، سو جب وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کچھ زکوۃ نہیں۔ مسعودی کہتے ہیں کہ اوقاص جو تیس اور چالیس کے درمیان اور یہ ساٹھ تک ہے جب ساٹھ ہوجائیں تو ساٹھ میں ایک بچھیا ہے اور جب ستر جائیں تو اس میں ایک مسنہ اور ایک بچھڑا ہے۔ جب اسی ہوجائیں تو دومسنہ ہیں اور جب نوے ہوجائیں تو اس میں تین بچھڑے ہیں۔ مسعودی کہتے ہیں : اوقاص سین سے اوق اس ہے تو اسے صاد سے نہ سمجھو۔
(۷۲۹۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنِی الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ أَمَرَہُ أَنْ یَأْخُذَ مِنَ الْبَقَرِ مِنْ کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعًا أَوْ تَبِیعَۃً جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ ، وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً بَقَرَۃً مُسِنَّۃً فَقَالُوا : فَالأَوْقَاصُ قَالَ: مَا أَمَرَنِی فِیہَا بِشَیْئٍ وَسَأَسْأَلُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَدِمْتُ عَلَیْہِ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَأَلَہُ عَنِ الأَوْقَاصِ فَقَالَ : ((لَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ))۔

وَقَالَ الْمَسْعُودِیُّ: وَالأَوْقَاصُ مَا دُونَ الثَّلاَثِینَ وَمَا بَیْنَ الأَرْبَعِینَ إِلَی السِّتِّینِ، فَإِذَا کَانَتْ سِتُّونَ فَفِیہَا تَبِیعَتَانِ، فَإِذَا کَانَتْ سَبْعُونَ فَفِیہَا مُسِنَّۃٌ وَتَبِیعٌ ، فَإِذَا کَانَتْ ثَمَانُونَ فَفِیہَا مُسِنَّتَانِ ، فَإِذَا کَانَتْ تَسْعَوْنَ فَفِیہَا ثَلاَثُ تَبَائِعَ قَالَ بَقِیَّۃُ قَالَ الْمَسْعُودِیُّ : الأَوْقَاصُ ہِیَ بِالسِّینِ الأَوْقَاسُ فَلاَ تَجْعَلْہَا بِصَادٍ۔[صحیح لغیرہٖ۔ دارقطنی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٩٤) زہیر فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس چوتھائی عشر لاؤ ، پھر لمبی حدیث بیان کی۔ اس میں فرمایا کہ تیس گائے میں ایک بچھڑا اور چالیس گائے میں ایک مسنہ ہے اور کام کرنے والے جانوروں پر کوئی زکوۃ نہیں۔
(۷۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنِی النُّفَیْلِیُّ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَعَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ زُہَیْرٌ أَحْسَبُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ہَاتُوا رُبْعَ الْعُشْرِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ قَالَ فِیہِ: وَفِی الْبَقَرِ فِی کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ، وَفِی الأَرْبَعِینَ مُسِنَّۃٌ، وَلَیْسَ عَلَی الْعَوَامِلِ شَیْئٌ۔[حسن لغیرہٖ۔ مضیٰ تخریجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٩٥) عبداللہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر تیس گائے میں ایک بچھڑا یا بچھیا ہے اور چالیس گائے میں ایک ’ مسنہ ‘ ہے۔
(۷۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((فِی الْبَقَرِ فِی کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ أَوْ تَبِیعَۃٌ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ، وَفِی أَرْبَعِینَ مُسِنَّۃٌ))۔

لَمْ یَذْکُرْ جَنَاحٌ فِی رِوَایَتِہِ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ۔

وَرَوَاہُ شَرِیکٌ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٩٦) محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کی طرف تحریر بھیجی ، جس میں لکھا تھا کہ ہر تیس گائے میں بچھڑا یا بچھیا ہے اور ہر چالیس گائے میں ایک گائے ہے۔
(۷۲۹۶) وَقَدْ مَضَی فِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ قَالَ فِیہِ : ((وَفِی کُلِّ ثَلاَثِینَ بَاقُورَۃً تَبِیعٌ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَاقُورَۃً بَقَرَۃٌ))۔

حَدَّثَنِیہِ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٩٧) داؤد، شعبی (رض) سے اور ابو عیاش انس (رض) سے مرفوعا نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چالیس گائے میں ایک مسنہ ہے اور تیس گائے میں ایک بچھڑا ہے یا بچھیا ہے۔
(۷۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ یَرْفَعُہُ وَابْنُ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ أَنَسٍ یَرْفَعُہُ قَالَ : فِی أَرْبَعِینَ مِنَ الْبَقَرِ مُسِنَّۃٌ وَفِی ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ أَوْ تَبِیعَۃٌ ۔ [صحیح لغیرہٖ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭২৯৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گائے کی زکوۃ کیسے اور کتنی فرض ہے
(٧٢٩٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ پانچ گائے میں ایک بکری ہے اور دس گائے میں دو بکریاں اور پندرہ میں تین اور بیس گائے میں چار بکریاں ہیں۔

زہری فرماتے ہیں : جب پچیس ہوجائیں گی تو پچھتر تک ایک گائے ہے، جب پچھتّر سے زیادہ ہوجائیں تو اس میں دو گائے ہوں گی کے لیے ایک سو بیس تک۔ جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو ہر چالیس میں ایک گائے ہے۔ یہ تخفیف اہل یمن کے لیے تھی پھر اس کے بعد یہ ہوا تو یہ حدیث موقوف ہے اور منقطع ہے اور دوسری سند سے زہری سے بھی منقطع روایت کی گئی ہے اور منقطع سے حجت نہیں لی جاتی اور اس سے پہلی روایات زیادہ مشہور ہیں۔
(۷۲۹۸) وَأَمَّا الأَثَرُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوعَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: فِی کُلِّ خَمْسٍ مِنَ الْبَقَرِ شَاۃٌ، وَفِی عَشْرٍ شَاتَانِ، وَفِی خَمْسَ عَشْرَۃَ ثَلاَثَ شِیَاہٍ، وَفِی عِشْرِینَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ۔

قَالَ الزُّہْرِیُّ : فَإِذَا کَانَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ فَفِیہَا بَقَرَۃٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ فَفِیہَا بَقَرَتَانِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً بَقَرَۃٌ قَالَ مَعْمَرٌ قَالَ الزُّہْرِیُّ : وَبَلَغَنَا أَنَّ قَوْلَہُمْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((فِی کُلِّ ثَلاَثِینَ بَقَرَۃً تَبِیعٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً بَقَرَۃٌ))۔ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ تَخْفِیفًا لأَہْلِ الْیَمَنِ ثُمَّ کَانَ ہَذَا بَعْدَ ذَلِکَ

فَہَذَا حَدِیثٌ مَوْقُوفٌ وَمُنْقَطِعٌ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُنْقَطِعًا وَالْمُنْقَطِعُ لاَ یَثْبُتُ بِہِ حُجَّۃٌ وَمَا قَبْلَہُ أَکْثَرُ وَأَشْہَرُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩০০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چرنے والی بکریوں کی زکوۃ کے ابواب

بکریوں کی زکوۃ کا بیان
(٧٢٩٩) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ بنے تو انھیں بحرین کی طرف بھیجا اور یہ تحریر انھیں دی : بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ یہ فرضِ زکوۃ کا نصاب ہے جو اللہ نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے اور جس کا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے مسلمانوں میں سے جس سے اس کے مطابق مطالبہ کیا جائے وہ اتنا ہی ادا کر دے اور جس سے اس سے زائد طلب کیا جائے وہ نہ دے۔ پھر اونٹوں کی زکوۃ کی حدیث بیان کی اور ان کی عمریں بیان کیں، پھر فرمایا : چرنے والی بکریوں میں زکوۃ اس طرح ہے : جب بکریوں کی تعداد چالیس سے ایک سو بیس ہوجائے تو اس میں ایک بکری ہے ، جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں اور دو سو تک پہنچ جائیں تو اس میں دو بکریاں ہیں اور پھر تین سو تک تین بکریاں اور جب تین سو سے زائد ہوجائیں تو ہر سو میں ایک بکری ہے اور زکوۃ میں بوڑھی، عیب والی اور سانڈ (بکرا) نہ لیا جائے، مگر یہ کہ مصدق لینا پسند کرے اور جدا جدا چرنے والیوں کو جمع نہ کیا جائے اور اکٹھیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے اور جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں برابر برابر تقسیم کریں گے اور جب آدمی کی بکریاں چالیس سے کم ہوں گی تو ان میں کوئی زکوۃ نہیں مگر یہ کہ اس کا مالک مرضی سے دینا چاہے۔

اور جو تحریر آل عمر بن خطاب (رض) کے پاس تھی وہ بھی ایسی ہی تھی اور اس میں یہ کچھ وضاحت سے بیان کیا گیا ہے وہ یہ کہ جب بکریاں دو سو ایک ہوجائیں تو اس میں تین بکریاں ہیں ، تین سو تک اور جب تین سو سے ایک بکری زائد ہوگی تو چار سو تک اس میں تین بکریاں ہی ہوں گی اور جب چار سو مکمل ہوجائیں گی تو پانچ سو تک چار بکریاں ہوں گی اور جب پانچ سو بکریاں ہوجائیں تو اس میں پانچ بکریاں ہی ہوں گی پھر ایسے ہی سو سو کا تذکرہ کیا ہزار تک۔ سو سے جو زائد ہوں تو ہر سو پر ایک بکری ہوگی۔
(۷۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ - یَعْنِی الأَنْصَارِیَّ - حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ ثُمَامَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ بَعَثَہُ إِلَی الْبَحْرَیْنِ وَکَتَبَ لَہُ ہَذَا الْکِتَابَ : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذِہِ فَرِیضَۃُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہَا فَلاَ یُعْطِہَا۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی فَرْضَ الإِبِلِ، وَمَا بَیْنَ أَسْنَانِہَا، ثُمَّ قَالَ: ((وَصَدَقَۃُ الْغَنَمِ فِی سَائِمَتِہَا ، فَإِذَا کَانَتْ أَرْبَعِینَ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ فَفِیہَا شَاۃٌ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا شَاتَانِ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی مِائَتَیْنِ إِلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃٍ فَفِی کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃٌ، وَلاَ یُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ وَلاَ تَیْسٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ الْمُصَدِّقُ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہَا بِالسَّوِیَّۃِ ، فَإِذَا کَانَتْ سَائِمَۃُ الرَّجُلِ نَاقِصَۃً مِنْ أَرْبَعِینَ شَاۃً فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ رَبُّہَا))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ وَقَدْ مَضَی سَائِرُ طُرُقِ ہَذَا الْحَدِیثِ وَمَضَی فِی کِتَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّذِی کَانَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَحْوَ ہَذَا وَأَبْیَنَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فِیہِ : ((فَإِذَا کَانَتْ شَاۃٌ وَمِائَتَیْنِ فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَۃٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَی ثَلاَثِمِائَۃِ شَاۃٌ فَلَیْسَ فِیہَا إِلاَّ ثَلاَثُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعَمِائَۃِ شَاۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا أَرْبَعُ شِیَاہٍ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسَمِائَۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَمِائَۃِ شَاۃٍ فَفِیہَا خَمْسُ شِیَاہٍ ۔ ثُمَّ ذَکَرَہَا ہَکَذَا مِائَۃً مِائَۃً حَتَّی بَلَغَ أَلْفًا قَالَ : ثُمَّ فِی کُلِّ مَا زَادَتْ مِائَۃَ شَاۃٍ شَاۃٌ))۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩০১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بکریوں کی عمر جس میں جو زکوۃ فرض ہے

سعر بن دیسم فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصدوں نے اس بکری کے بارے میں کہا جو ان کو دی تھی کہ یہ شافع ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لینے سے منع کیا ہے، شافع وہ بکری ہوتی ہے جس کے پیٹ میں بچہ ہو ۔ فرماتے ہیں : میں نے کہا : پھر تم کونسی وصول کرو گے ؟ تو انھوں نے کہا : جذعہ یا ثنیہ عمر کی بکری ۔ فرماتے ہیں : میں نے ان کے لیے وہی نکالا تو انھوں نے کہا : اسے ہمارے اونٹ کی طرف اٹھاؤ تو میں نے انھیں پکڑا دیا تو وہ اپنے اونٹ پر اٹھا کرلے گئے۔
(٧٣٠٠) عمرو بن ابی سفیان فرماتے ہیں : مجھے مسلم بن شعبہ نے ایسے ہی حدیث سنائی ، مگر یہ کہ ہمارا شیخ مضبوط حافظے کا نہیں، جن کا نام سعر بن دیسم ہے۔
(۷۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ إِلاَّ أَنَّ شَیْخَنَا لَمْ یُثْبِتِ اسْمَ سَعْرِ بْنِ دَیْسَمٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: