আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৪৮ টি

হাদীস নং: ৭৩০২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بکریوں کی عمر جس میں جو زکوۃ فرض ہے

سعر بن دیسم فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصدوں نے اس بکری کے بارے میں کہا جو ان کو دی تھی کہ یہ شافع ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لینے سے منع کیا ہے، شافع وہ بکری ہوتی ہے جس کے پیٹ میں بچہ ہو ۔ فرماتے ہیں : میں نے کہا : پھر تم کونسی وصول کرو گے ؟ تو انھوں نے کہا : جذعہ یا ثنیہ عمر کی بکری ۔ فرماتے ہیں : میں نے ان کے لیے وہی نکالا تو انھوں نے کہا : اسے ہمارے اونٹ کی طرف اٹھاؤ تو میں نے انھیں پکڑا دیا تو وہ اپنے اونٹ پر اٹھا کرلے گئے۔
(٧٣٠١) بشر بن عاصم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے اس کے والد سفیان بن عبداللہ کو طائف پر عامل بنا کر بھیجا اور اس کے گردو نواح میں بھی تو وہ زکوۃ لینے کے لیے نکلے۔ سو انھوں نے ان پر غذا میں زیادتی کی اور ان سے وہ نہ لی تو انھوں نے کہا : اگر تو ہم پر غذا میں زیادتی کرتا ہے تو پھر تو ہم سے لے جا تو وہ زکوۃ لینے سے رک گیا حتیٰ کہ عمر (رض) سے ملاقات کی اور کہا : میرا خیال ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ میں نے ان پر غذا میں زیادتی کر کے ظلم کیا ہے اور میں ان سے نہیں لیتا تو عمر (رض) نے اسے کہا کہ تو ان کی غذا میں زیادتی کر، یہاں تک کہ وہ بکری کے بچے بھی ساتھ لائیں اور ان سے کہہ دو کہ میں تم سے سود نہیں لیتا اور نہ ہی میں کمزور اور دو دھ والی اور نہ ہی بوڑھی بکری اور نہ ہی بکریوں کا سانڈ لوں گا، بلکہ میں تو ان سے بکری کا بچہ جذعہ (سال سے کم عمرکا) وصول کروں اور دوندا (ثنیہ) وصول کروں گا یہ مال وغذا کے درمیان عدل اور اس کی عمدگی ہے۔
(۷۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ اسْتَعْمَلَ أَبَاہُ سُفْیَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَلَی الطَّائِفِ وَمَخَالِیفِہَا فَخَرَجَ مُصَدِّقًا فَاعْتَدَّ عَلَیْہِمْ بِالْغَذَائِ وَلَمْ یَأْخُذْہُ مِنْہُمْ فَقَالُوا لَہُ : إِنْ کُنْتَ مُعْتَدًّا عَلَیْنَا بِالْغَذَائِ فَخُذْہُ مِنَّا فَأَمْسَکَ حَتَّی لَقِیَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ : اعْلَمْ أَنَّہُمْ یَزْعُمُونَ أَنَّا نَظْلِمُہُمْ نَعْتَدُّ عَلَیْہِمْ بِالْغَذَائِ وَلاَ نَأْخُذُہُ مِنْہُمْ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : فَاعْتَدَّ عَلَیْہِمْ بِالْغَذَائِ حَتَّی بِالسَّخْلَۃِ یَرُوحُ بِہَا الرَّاعِی عَلَی یَدِہِ وَقُلْ لَہُمْ : لاَ آخُذُ مِنْکُمُ الرِّبَا وَلاَ الْمَاخِضَ ، وَلاَ ذَاتَ الدَّرِ ، وَلاَ الشَّاۃَ الأَکُولَۃَ ، وَلاَ فَحْلَ الْغَنَمِ وَخُذِ الْعَنَاقَ الْجَذَعَۃَ وَالثَّنِیَّۃَ فَذَلِکَ عَدْلٌ بَیْنَ غِذَائِ الْمَالِ وَخِیَارِہِ۔

[صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩০৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بکریوں کی عمر جس میں جو زکوۃ فرض ہے

سعر بن دیسم فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصدوں نے اس بکری کے بارے میں کہا جو ان کو دی تھی کہ یہ شافع ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لینے سے منع کیا ہے، شافع وہ بکری ہوتی ہے جس کے پیٹ میں بچہ ہو ۔ فرماتے ہیں : میں نے کہا : پھر تم کونسی وصول کرو گے ؟ تو انھوں نے کہا : جذعہ یا ثنیہ عمر کی بکری ۔ فرماتے ہیں : میں نے ان کے لیے وہی نکالا تو انھوں نے کہا : اسے ہمارے اونٹ کی طرف اٹھاؤ تو میں نے انھیں پکڑا دیا تو وہ اپنے اونٹ پر اٹھا کرلے گئے۔
(٧٣٠٢) سفیان بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ عمربن خطاب (رض) نے اسے عامل بنا کر بھیجا اور وہ ان کے ساتھ زیادتی کرتے تھے ان کے بچوں میں تو وہ کہنے لگے کہ تم ہمارے بکری کے بچے بھی شمار کرتے ہو ! مگر ان میں سے لیتے نہیں ہو ۔ جب وہ عمر بن خطاب کے پاس آئے تو اس بات کا تذکرہ کیا تو عمر بن خطاب نے فرمایا : ہاں ہم ان کے بچے شمار کریں گے اس کا چرواہا اسے اٹھائے گا مگر اسے نہیں لیں گے اور نہ ہی بوڑھی بکری اور نہ بچوں والی اور نہ ہی حاملہ اور نہ ہی بکریوں کا سانڈ لیں گے، بلکہ ہم جذعہ یا ثنیہ عمر کی بکریاں وصول کریں گے اور یہ مال وغذا میں برابری ہے۔
(۷۳۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ عَنِ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُفْیَانَ الثَّقَفِیِّ عَنْ جَدِّہِ سُفْیَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعَثَہُ مُصَدِّقًا وَکَانَ یَعُدُّ عَلَی النَّاسِ بِالسَّخْلِ فَقَالُوا : أَتَعُدُّ عَلَیْنَا بِالسَّخْلِ وَلاَ تَأْخُذُ مِنْہُ شَیْئًا فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : نَعَمْ نَعُدُّ عَلَیْہِمْ بِالسَّخْلَۃِ یَحْمِلُہَا الرَّاعِی وَلاَ نَأْخُذُہَا وَلاَ نَأْخُذُ الأَکُولَۃَ وَلاَ الرُّبَی وَلاَ الْمَاخِضَ وَلاَ فَحْلَ الْغَنَمِ وَنَأْخُذُ الْجَذَعَۃِ وَالثَّنِیَّۃِ وَذَلِکَ عَدْلٌ بَیْنَ غِذَائِ الْمَالِ وَخِیَارِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩০৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣٠٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ (رض) کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا : تو ایک ایسی قوم کے پاس جا رہا ہے جو اہل کتاب ہیں۔ سو تو انھیں سب سے پہلے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دینا، جب وہ اللہ کو جان لیں تو پھر انھیں بتا : اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جب وہ یہ کرلیں تو انھیں آگاہ کرو کہ اللہ نے ان پر زکوۃ بھی فرض کی ہے جو مال داروں سے وصول کر کے غریبوں کو دی جائے گی۔ جب وہ اس بات کی اطاعت کرلیں تو وہ ان سے لو اور ان کے عمدہ اموال سے بچ۔
(۷۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعِیدٍ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ صَیْفِیٍّ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا عَلَی الْیَمَنِ قَالَ: ((إِنَّکَ تَقْدَمُ عَلَی قَوْمٍ أَہْلِ کِتَابٍ فَلْیَکُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوہُمْ إِلَیْہِ عِبَادَۃُ اللَّہِ عَزَّوَجَلَّ، فَإِذَا عَرَفُوا اللَّہَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی یَوْمِہِمْ وَلَیْلَتِہِمْ، فَإِذَا فَعَلُوا فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ زَکَاۃً تُؤْخَذُ مِنْ أَمْوَالِہِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِہِمْ ، فَإِذَا أَطَاعُوا بِہَا فَخُذْ مِنْہُمْ، وَتَوَقَّ کَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ بِسْطَامَ۔

[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩০৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣٠٤) سوید بن غفلہ (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے اس نے خبر دی جو عامل کے ساتھ گیا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں، جسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ وہ دودھ پلانے والا جانور نہ لے اور نہ ہی جدا جدا چرنے والیوں کو اکٹھا کرے اور نہ ہی اکٹھی چرنے والیوں کو جدا جدا کیا جائے تو وہ ان کے پاس پانی پلانے کی جگہ پر آتے اور انھیں کہتے، جب بکریاں وہاں آتیں کہ اپنے اموال کی زکوۃ ادا کرو۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی کو ماء اونٹنی کا قصد کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے ابو صالح ! یہ کو ماء کیا ہے تو انھوں نے بتایا : عظیم کوہان والی۔ وہ کہتے ہیں، انھوں نے اسے لینے سے انکار کردیا تو اس نے کہا : میں چاہتا ہوں کہ تم میرے عمدہ اونٹوں میں سے لو مگر مصدق نے قبول کرنے سے انکار کردیا اور پھر اس نے دوسرا پیش کیا تو انھوں نے وہ لینے سے بھی انکار کردیا پھر اس نے تیسرا پیش کیا تو انھوں نے وہ قبول کرلیا اور کہا کہ میں لے تو رہا ہوں مگر میں ڈرتا ہوں کہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا مؤاخذہ نہ کریں اور کہیں کہ تو ایک ایسے شخص کے پاس گیا اور تو نے اسے اس کے اونٹوں میں اختیار دے دیا۔
(۷۳۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ مَیْسَرَۃَ أَبِی صَالِحٍ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : سِرْتُ أَوْ قَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ سَارَ مَعَ مُصَدِّقِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِذَا فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَنْ لاَ یِأْخُذَ مِنْ رَاضِعِ لَبَنٍ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ))۔ وَکَانَ إِنَّمَا یَأْتِی الْمِیَاہَ حِینَ تَرِدُ الْغَنَمُ فَیَقُولُ : أَدُّوا صَدَقَاتِ أَمْوَالِکُمْ قَالَ فَعَمَدَ رَجُلٌ مِنْہُمْ إِلَی نَاقَۃٍ کَوْمَائَ قَالَ قُلْتُ : یَا أَبَا صَالِحٍ مَا الْکَوْمَائُ قَالَ عَظِیمَۃُ السَّنَامِ - قَالَ - فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَہَا قَالَ فَقَالَ : إِنِّی أُحِبُّ أَنْ تَأْخُذَ خَیْرَ إِبِلِی قَالَ فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَہَا قَالَ : فَخَطَمَ لَہُ أُخْرَی دُونَہَا فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَہَا ، ثُمَّ خَطَمَ لَہُ أُخْرَی دُونَہَا فَقَبِلَہَا وَقَالَ : إِنِّی آخِذُہَا وَأَخَافُ أَنْ یَجِدَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : عَمَدْتَ إِلَی رَجُلٍ فَتَخَیَّرْتَ عَلَیْہِ إِبِلَہُ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩০৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣٠٥) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مصدق آیا تو میں اس کے پاس آ کر بیٹھ گیا، میں نے ان سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میرے عہد میں یہ بات شامل ہے کہ میں دودھ پلانے والا جانور نہ لوں اور نہ ہی جدا جدا چرنے والیوں کو یکجا کروں اور نہ ہی یکجا چرنے والیوں کو جدا جدا کروں تو اس کے پاس ایک آدمی بڑی کوہان والی اونٹنی لے کر آیا اور اس نے کہا : یہ وصول کرلو مگر مصدق نے وصول کرنے سے انکار کردیا۔
(۷۳۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ - یَعْنِی ابْنَ مَنْصُورٍ - حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا ہِلاَلُ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ مَیْسَرَۃَ أَبِی صَالِحٍ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَیْتُہُ فَجَلَسْتُ إِلَیْہِ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : إِنَّ فِی عَہْدِی أَنْ لاَ آخُذَ مِنْ رَاضِعِ لَبَنٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاْ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ۔ وَأَتَاہُ رَجُلٌ بِنَاقَۃٍ کَوْمَائَ فَقَالَ : خُذْہَا فَأَبَی۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩০৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣٠٦) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عامل کا ہاتھ پکڑا اور ایک بڑی اونٹنی کے پاس لے آیا تو وہ کہنے لگا کہ کون سا آسمان مجھے سایہ دے گا اور کون سی زمین مجھے اٹھائے گی ، اگر میں کسی کا عمدہ مال وصول کروں گا تو پھر میں اس کے پاس اونٹوں میں سے ایک اونٹنی لایاتو وہ انھوں نے قبول کرلی۔
(۷۳۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی لَیْلَی الْکِنْدِیِّ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَخَذْتُ بِیَدِ مُصَدِّقِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَتَیْتُہُ بِنَاقَۃٍ عَظِیمَۃٍ فَقَالَ : أَیُّ سَمَائٍ تُظِلُّنِی ، وَأَیُّ أَرْضٍ تُقِلُّنِی إِذَا أَخَذْتُ خِیَارَ مَالِ امْرِئٍ فَأَتَیْتُہُ بِنَاقَۃٍ مِنَ الإِبِلِ فَقَبِلَہَا۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابن ماجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩০৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣٠٧) سوید بن غفلہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عامل آیا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور میں نے اس کی تحریر میں یہ بات پڑھی کہ یکجا چرنے والیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا چرنے والیوں کو یکجا نہ کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے۔ ایک آدمی بڑی اونٹنی لے کر حاضر ہوا تو انھوں نے اسے وصول کرنے سے انکار کردیا، پھر وہ اس کے علاوہ دوسری لایا تو انھوں نے اس سے بھی انکار کردیا، پھر وہ اس کے علاوہ اور لایا تو اس سے بھی انکار کردیا اور کہا : کون سی زمین مجھے اٹھائے گی اور کون سا آسمان مجھے سایہ دے گا جب کہ میں یہ لوں گا۔ ابی بن کعب کی حدیث میں یہ گزر چکا ہے کہ جب وہ عامل بن کر نکلے اور اس میں نفلی صدقہ لینے کے جواز کی دلیل ہے۔
(۷۳۰۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الطَّیَالِسِیُّ حَمُّویَہْ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی لَیْلَی الْکِنْدِیِّ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَتَی مُصَدِّقُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ وَأَخَذَ بِیَدِی فَقَرَأْتُ فِی عَہْدِہِ : أَنْ لاَ یُجْمَعَ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقَ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ - قَالَ - فَأَتَاہُ رَجُلٌ بِنَاقَۃٍ عَظِیمَۃٍ مُلَمْلَمَۃٍ فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَہَا ، ثُمَّ أَتَاہُ بِأُخْرَی دُونَہَا فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَہَا ، ثُمَّ أَتَاہُ بِأُخْرَی دُونَہَا فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَہَا ، ثُمَّ قَالَ : أَیُّ أَرْضٍ تُقِلُّنِی ، وَأَیُّ سَمَائٍ تُظِلُّنِی إِذَا أَنَا أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ أَخَذْتُ خِیَارَ إِبِلِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ۔

وَقَدْ مَضَی فِی حَدِیثِ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ حِینَ خَرَجَ مُصَدِّقًا۔

وَفِیہِ دِلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الأَخْذِ إِذَا تَطَوَّعَ بِہِ صَاحِبُہُ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩০৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣٠٨) قرہ بن دعموص (رض) فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما تھے اور صحابہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارد گرد تھے۔ میں نے چاہا کہ میں آپ سے قریب ہو کر بیٹھوں مگر میں قریب نہ جاسکا ۔ پھر میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اپنے نمیری غلام کے لیے استغفار کریں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تجھے معاف کرے ۔ فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضحاک کو عامل بنا کر بھیجا تو وہ ایک بڑا اونٹ لے آئے تو اسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ہلال بن عامر اور نمیر بن عامر اور عامر بن ربیعہ کے پاس آیا ہے اور ان کے عمدہ مال کو لیا ہے تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے سنا آپ غزوے کا تذکرہ کر رہے تھے تو میں نے چاہا کہ ایسا اونٹ لاؤں جس پر آپ سوار ہوں اور آپ کے صحابہ بھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! جو تو چھوڑ کہ آیا ہے وہ مجھے اس سے زیادہ محبوب تھا جسے تو لے کر آیا ہے جا اور اسے واپس لوٹا اور ان کے عام مال سے زکوۃ وصول کر۔
(۷۳۰۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنِ حَازِمٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَجُلاً فِی مَکَانِ أَیُّوبَ عَلَیْہِ جُبَّۃُ صُوفٍ وَفِی رِوَایَۃِ الْحَارِثِ قَالَ : رَأَیْتُ فِی مَجْلِسِ أَیُّوبَ أَعْرَابِیًّا عَلَیْہِ جُبَّۃُ صُوفٍ فَلَمَّا رَأَی الْقَوْمَ یَتَحَدَّثُونَ قَالَ حَدَّثَنِی مَوْلاَیَ قُرَّۃُ بْنُ دُعْمُوصٍ قَالَ : أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ فَإِذَا النَّبِیُّ -ﷺ- قَاعِدٌ وَأَصْحَابُہُ حَوْلَہُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْنُوَ مِنْہُ فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَدْنُوَ مِنْہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اسْتَغْفِرْ لِلْغُلاَمِ النُّمَیْرِیِّ۔ فَقَالَ : ((غَفَرَ اللَّہُ لَکَ))۔ قَالَ : وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الضَّحَّاکَ سَاعِیًا - قَالَ - فَجَائَ بِإِبِلٍ جلَّۃٍ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَتَیْتَ ہِلاَلَ بْنَ عَامِرٍ وَنُمَیْرَ بْنَ عَامِرٍ وَعَامِرَ بْنَ رَبِیعۃٍ فَأَخَذْتَ جِلَّۃَ أَمْوَالِہِمْ؟))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی سَمِعْتُکَ تَذْکُرُ الْغَزْوَ فَأَحْبَبْتُ أَنْ آتِیَکَ بِإِبِلٍ تَرْکَبُہَا وَتَحْمِلُ عَلَیْہَا أَصْحَابَکَ قَالَ : ((وَاللَّہِ لَلَّذِی تَرَکْتَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الَّذِی جِئْتَ بِہِ اذْہَبْ فَرُدَّہَا عَلَیْہِمْ وَخُذْ صَدَقَاتِہِمْ مِنْ حَوَاشِی أَمْوَالِہِمْ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحارث]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣٠٩) محمد بن یحییٰ بن حبان فرماتے ہیں کہ مجھے دو آدمیوں نے خبر دی جو اشجع قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں کہ محمد بن مسلمہ انصاری (رض) ان کے پاس عامل کی حیثیت سے آئے تھے اور وہ صاحب مال سے کہنے لگے : اپنے مال کی زکوۃ نکالو تو وہ جو بھی بکری زکوۃ میں لاتے تو وہ اسے قبول کرلیتے ۔ مالک کہتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ زکوۃ وصول کرنے میں لوگوں کو تنگ نہ کریں اور یہ ان سے قبول کریں جو وہ زکوۃ میں ادا کریں۔ شیخ فرماتے ہیں کہ یہ جب کہ زکوۃ پوری پوری ہو جو اس پر واجب ہو جیسا کہ محمد بن مسلمہ کی حدیث میں بیان ہوچکا۔
(۷۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی رَجُلاَنِ مِنْ أَشْجَعَ : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ الأَنْصَارِیَّ کَانَ یَأْتِیہِمْ مُصَدِّقًا فَیَقُولُ لِرَبِّ الْمَالِ : أَخْرِجْ إِلَیَّ صَدَقَۃَ مَالِکَ فَلاَ یَقُودُ إِلَیْہِ شَاۃً فِیہَا وَفَائٌ مِنْ حَقِّہِ إِلاَّ قَبِلَہَا۔

قَالَ مَالِکٌ : السُّنَّۃُ عِنْدَنَا أَنَّہُ لاَ یُضَیِّقُ عَلَی النَّاسِ فِی زَکَاتِہِمْ ، وَأَنْ یَقْبَلَ مِنْہُمْ مَا دَفَعُوا مِنْ زَکَاۃِ أَمْوَالِہِمْ۔

قَالَ الشَّیْخُ إِذَا کَانَ فِیمَا دَفَعُوا وَفَائٌ مِنَ الْحَقِّ کَمَا رَوَاہُ فِی حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ۔

[ضعیف۔ أخرجہ مالک]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣١٠) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو عامل بنا کر بھیجا اور فرمایا : لوگوں کے عمدہ مال میں سے وصول نہ کر ، بلکہ بوڑھی ، بچی اور عیب والی بھی قبول کرلے۔
(۷۳۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً مُصَدِّقًا قَالَ : ((لاَ تَأْخُذْ مِنْ حَزَرَاتِ أَنْفَسِ النَّاسِ شَیْئًا خُذِ الشَّارِفَ وَالْبَکْرَ وَذَوَاتِ الْعَیْبِ))۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣١١) ابو عبید فرماتے ہیں کہ تو ان کے عمدہ مال میں سے وصول نہ کر بلکہ تو بوڑھی قبول کر اور بکر یعنی چھوٹی عمر والا اونٹ اور یہ شروع اسلام میں تھا ، اس سے پہلے کہ لوگ شریعت سیکھتے۔

شیخ فرماتے ہیں : یہ حدیث مرسل ہے ہمارے نزدیک یہ تصور کیا جاتا ہے کہ جب تمام مویشی عیب دارو مذکر ہوں تو مذکر، چھوٹے اور عیب دار کو ہی لے لیا جائے۔
(۷۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ یَقُولُ : لاَ تَأْخُذْ خِیَارَ أَمْوَالِہِمِ خُذِ الشَّارِفَ وَہِیَ الْمُسِنَّۃُ الْہَرِمَۃُ وَالْبَکْرَ وَہُوَ الصَّغِیرُ مِنْ ذُکُورِ الإِبِلِ وَإِنَّہُ کَانَ فِی أَوَّلِ الإِسْلاَمَ قَبْلَ أَنْ یُؤْخَذَ النَّاسُ بِالشَّرَائِعِ۔

قَالَ الشَّیْخُ الْحَدِیثُ مُرْسَلٌ وَقَدْ یُتَصَوَّرُ عِنْدَنَا أَخْذُ الذُّکُورِ وَالصَّغَارِ وَالْمَعِیبَۃِ إِذَا کَانَتْ مَاشِیُتُہُ کُلُّہَا کَذَلِکَ۔[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣١٢) حکم بیان فرماتے ہیں : جب عامل بکریوں کے پاس آتا تو انھیں دو حصوں میں تقسیم کرتا ، پھر بکریوں والا عمدہ حصہ پیش کرتا اور عامل دوسرے حصے میں سے وصول کرتا۔
(۷۳۱۲) وَرُوِّینَا عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ: إِذَا انْتَہَی الْمُصَدِّقُ إِلَی الْغَنَمِ صَدَعَہَا صَدْعتَیْنِ فَیَأْخُذُ صَاحِبُ الْغَنَمِ خَیْرَ الصَّدْعَیْنِ وَیَأْخُذُ صَاحِبُ الصَّدَقَۃِ مِنَ الصَّدْعِ الآخَرِ۔[صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ لوگوں کے عمدہ مال میں سے نہ لی جائے
(٧٣١٣) قاسم بن محمد فرماتے ہیں : وہ ان کے تین حصے کرتے ، ایک تہائی عمدہ ایک تہائی درمیانے جانور اور ایک تہائی اس سے کمزور عامل عمدہ کو چھوڑ کر درمیانے میں سے وصول کرتا۔ عمر بن خطاب (رض) سے یہ بات بیان کی گئی کہ بکریوں والا ایک ثلث کو چن لے گا پھر باقی دو ثلث میں سے وہ منتخب کریں گے۔
(۷۳۱۳) وَرُوِّینَا عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّہُ قَالَ : یَصْدَعُہَا ثَلاَثَۃَ أَصْدَاعٍ ثُلُثٌ خِیَارٌ ، وَثُلُثٌ وَسَطٌ ، وَثُلُثٌ دُونٌ فَیَدَعُ الْمُصَدِّقُ الْخِیَارَ وَیَأْخُذُ مِنَ الْوَسَطِ۔

أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْہُمَا بِہِمَا جَمِیعًا۔

وَقَدْ حَکَی الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ ہَذَیْنِ الْمَذْہَبَیْنِ مِنْ غَیْرِ تَسْمِیَۃِ قَائِلِیہِمَا۔

وَرُوِّینَا عَنِ الزُّہْرِیِّ مِثْلَ قَوْلِ الْقَاسِمِ۔

وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یَخْتَارُ صَاحِبُ الْغَنَمِ الثُّلُثَ ثُمَّ اخْتَارُوا مِنَ الثُّلُثَیْنِ الْبَاقِیَیْنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بچے پیدا ہوئے وہ بھی شمار کیے جائیں ، لیکن ان سے زکوۃ نہ لی جائے جب ان کی مائیں باقی ہوں
(٧٣١٤) بشر بن عاصم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھے عمر (رض) نے زکوۃ پر عامل بنایا اپنی قوم میں تو میں نے ان کے بچے بھی شمار کیے تو انھوں نے میری شکایت کی اور کہا : اگر تو انھیں بکریوں میں شمار کرتا ہے تو پھر ان سے زکوۃ بھی وصول کر ۔ وہ کہتے ہیں : ہم نے وہ شمار کیں، پھر میں عمر (رض) سے ملا تو میں نے کہا : میری قوم نے مجھ پر عیب لگایا ہے کہ میں ان کی بکریوں کے چھوٹے بچے بھی شمار کرتا ہوں۔ اور انھوں نے کہا ہے کہ اگر تو انھیں بکریوں میں شمار کرتا ہے تو پھر زکوۃ بھی ان میں وصول کر تو عمر (رض) نے فرمایا : اے سفیان ! تو اپنی قوم کے ان بچوں کو بھی شمار کر جو چرواہا اپنے ہاتھ میں اٹھاتا ہے اور اپنی قوم سے کہہ کہ ہم تمہارے لیے عمدہ دودھ والی اور حاملہ اور گوشت والی اور بکریوں کا سانڈ چھوڑتے ہیں اور ہم جزع اور ثنیہ وصول کرتے ہیں۔ یہ ہمارے اور تمہارے لیے مال میں درمیانہ راستہ ہے۔
(۷۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ - یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ - عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : اسْتَعْمَلَنِی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی صَدَقَاتِ قَوْمِی فَاعْتَدَدْتُ عَلَیْہِمْ بِالْبُہْمِ فَاشْتَکُوا ذَلِکَ وَقَالُوا : إِنْ کُنْتَ تَعُدُّہَا مِنَ الْغَنَمِ فَخُذْ مِنْہَا صَدَقَتَکَ - قَالَ - فَاعْتَدَدْنَا عَلَیْہِمْ بِہَا ، ثُمَّ لَقِیتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : إِنَّ قَوْمِی اسْتَنْکَرُوا عَلَیَّ أَنِ أعْتَدَ عَلَیْہِمْ بِالْبُہْمِ وَقَالُوا : إِنْ کُنْتَ تَرَاہَا مِنَ الْغَنَمِ فَخُذْ مِنْہَا صَدَقَتَکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اعْتَدَّ عَلَی قَوْمِکَ یَا سُفْیَانُ بِالْبُہْمِ وَإِنْ جَائَ بِہَا الرَّاعِی یَحْمِلُہَا فِی یَدِہِ وَقُلْ لِقَوْمِکَ : إِنَّا نَدَعُ لَہُمُ الْمَاخِضَ وَالرُّبَی وَشَاۃَ اللَّحْمِ وَفَحْلَ الْغَنَمِ وَنَأْخُذُ الْجَذَعَ وَالثَّنِیَّ وَذَلِکَ وَسَطٌ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ فِی الْمَالِ۔ [صحیح۔ معنیٰ تخریجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ جانور شمار نہ کیے جائیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہیں سوائے سانڈ کے حتیٰ کہ اس پر سال گزر جائے
(٧٣١٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی بھی مال میں زکوۃ نہیں، جب تک اس پر سال نہ گزر جائے۔
(۷۳۱۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحُنَیْنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا أَبُو کُدَیْنَۃَ عَنْ حَارِثَۃَ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ فِی الْمَالِ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ))۔[منکر الاسناد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ جانور شمار نہ کیے جائیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہیں سوائے سانڈ کے حتیٰ کہ اس پر سال گزر جائے
(٧٣١٦) علی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تیرے پاس مال ہے اور تو اس سے استفادہ کررہا ہے تو تجھ پر زکوۃ نہیں یہاں تک کہ سال گزر جائے۔
(۷۳۱۶) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنْ کَانَ عِنْدَکَ مَالٌ اسْتَفَدْتَہُ فَلَیْسَ عَلَیْکَ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [ضعیف۔ أبو اسحاق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ جانور شمار نہ کیے جائیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہیں سوائے سانڈ کے حتیٰ کہ اس پر سال گزر جائے
(٧٣١٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جس مال سے استفادہ کیا جاتا ہے اس میں زکوۃ نہیں یہاں تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے۔
(۷۳۱۷) وَعَنْ حَارِثَۃَ بْنِ أَبِی الرِّجَالِ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَیْسَ فِی مَالٍ مُسْتَفَادٍ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ أَخْبَرَنَا بِہِمَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ

أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُمَا جَمِیعًا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩১৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ جانور شمار نہ کیے جائیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہیں سوائے سانڈ کے حتیٰ کہ اس پر سال گزر جائے
(٧٣١٨) قاسم بن محمد (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) اموال میں سے زکوۃ وصول کرتے جب سال پورا گزر جاتا۔
(۷۳۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ عُقْبَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : لَمْ یَکُنْ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْخُذُ مِنْ مَالٍ زَکَاۃً حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩২০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ جانور شمار نہ کیے جائیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہیں سوائے سانڈ کے حتیٰ کہ اس پر سال گزر جائے
ْ (٧٣١٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے اپنے مال سے استفادہ کیا، وہ زکوۃ تب نکالے جب اس پر سال گزر جائے۔
(۷۳۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَنِ اسْتَفَادَ مَالاً فَلاَ یُزَکِّیہِ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩২১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ جانور شمار نہ کیے جائیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہیں سوائے سانڈ کے حتیٰ کہ اس پر سال گزر جائے
(٧٣٢٠) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے فرمایا : مال میں زکوۃ نہیں جب تک اپنے مالک کے پاس سال نہ گزر جائے۔
(۷۳۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْبُسْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ : لاَ زَکَاۃَ فِی مَالِ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ عِنْدَ رَبِّہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
tahqiq

তাহকীক: