আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৪৮ টি

হাদীস নং: ৭৩২২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ جانور شمار نہ کیے جائیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہیں سوائے سانڈ کے حتیٰ کہ اس پر سال گزر جائے
(٧٣٢١) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے فرمایا : جب انسان اپنے مال سے استفادہ کرتا ہے تو جب تک سال نہ بیت جائے اس میں زکوۃ نہیں۔
(۷۳۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا اسْتَفَادَ الرَّجُلُ مَالاً لَمْ تَحِلَّ فِیہِ الزَّکَاۃُ حَتَّی یُحَولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩২৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ جانور شمار نہ کیے جائیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہیں سوائے سانڈ کے حتیٰ کہ اس پر سال گزر جائے
(٧٣٢٢) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی مال میں زکوۃ نہیں جب تک اس پر سال نہ گزر جائے۔
(۷۳۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَیْسَ فِی مَالٍ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ۔

ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔

وَرَوَاہُ بَقِیَّۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَیَّاشٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩২৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ جانور شمار نہ کیے جائیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہیں سوائے سانڈ کے حتیٰ کہ اس پر سال گزر جائے
(٧٣٢٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مال سے استفادہ کیا جائے تو اس میں زکوۃ نہیں یہاں تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے۔
(۷۳۲۳) وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِی مَالِ الْمُسْتَفِیدِ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ فَذَکَرَہُ۔

وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [منکر۔ أخرجہ دار قطنی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩২৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر بکریوں کی مائیں مرجائیں اور صرف بچے بچ جائیں تو ان سے زکوۃ وصول کی جائے
(٧٣٢٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ابوبکر (رض) نے خلافت اختیار کی اور عرب میں جس نے انکار کرنا تھا کیا تو عمر (رض) نے کہا : اے ابوبکر (رض) ! آپ لوگوں سے کیسے لڑائی کریں گے جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں حکم دیا گیا ہوں کہ لوگوں سے تب تک لڑائی کروں جب تک وہ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ کا اقرار نہ کرلیں اور جس نے لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ کا اقرار کرلیا ۔ اس نے مجھ سے اپنے مال وجان کو محفوظ کرلیا۔ مگر اس کے حق سے نہیں اور پھر اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے تو ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : میں اس سے بھی لڑوں گا جس نے نماز و زکوۃ میں تفریق کی اور زکوۃ مال کا حق ہے اللہ کی قسم ! اگر وہ مجھ سے زکوۃ کا ایک بچہ بھی روکیں گے جو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ادا کیا کرتے تھے تو اس کے روکنے کی وجہ سے میں ان سے لڑائی کروں گا تو عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے دیکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حق ان کے دل پر کھول دیا لڑائی کرنے کے لیے یہاں تک کہ میں نے جان لیا کہ یہی حق (درست) ہے۔
(۷۳۲۴) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَہُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ : یَا أَبَا بَکْرٍ کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ وَمَالَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ؟))۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ ، وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا کَانُوا یُؤَدُّونَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہَا۔ قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتُ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّہُ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ قَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ یَعْنِی ابْنَ مُسَافِرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ یَعْنِی بِذَلِکَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ مِنَ الْکِتَابِ قَالَ لِی ابْنُ بُکَیْرٍ وَعَبْدُ اللَّہِ عَنِ اللَّیْثِ یَعْنِی عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : عَنَاقًا ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَخَالَفَہُمَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُقَیْلٍ فَقَالَ : عِقَالاً۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩২৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر بکریوں کی مائیں مرجائیں اور صرف بچے بچ جائیں تو ان سے زکوۃ وصول کی جائے
(٧٣٢٥) عقیل فرماتے ہیں کہ زہری نے اس حدیث کو بیان کیا اور فرمایا کہ ابوبکر (رض) نے فرمایا : کہ اللہ کی قسم ! اگر انھوں نے بکری کا ایک بچہ بھی روکا۔ ایک حدیث میں ہے کہ ایک رسی بھی رو کی تو میں جنگ کروں گا۔

ابو داؤد فرماتے ہیں کہ ابو عبیدہ معمر بن مثنیٰ نے کہا کہ عقال ایک سال کی زکوۃ اور عقالان دو سال کی زکوۃ ہوگی۔ شیخ فرماتے ہیں کہ بچے کے لینے کا تصور نہیں کیا جاسکتا مگر اس صورت میں ہے جو ہم نے بیان کی۔
(۷۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ : وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عِقَالاً۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ وَمَعْمَرٌ وَالزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا۔ وَرَوَاہُ رَبَاحُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عِقَالاً۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْ رَبَاحٍ عَنَاقًا۔

قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ عِقَالاً ، وَرَوَاہُ عَنْبَسَۃُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : عَنَاقًا۔

قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : مَعْمَرُ بْنُ الْمُثَنَّی : الْعِقَالُ صَدَقَۃُ سَنَۃٍ ، وَالْعِقَالاَنِ صَدَقَۃُ سَنَتَیْنِ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَالْعَنَاقُ لاَ یُتَصَوَّرُ أَخْذُہَا إِلاَّ فِیمَا ذَکَرْنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩২৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ میں سے کوئی چیز نہ چھپائی جائے اور نہ ہی خیانت کی جائے
(٧٣٢٦) بشیر بن خصاصیہ (رض) فرماتے ہیں اور اس کا نام بشیر پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی نے رکھا تھا۔ راوی کہتے ہیں : ہم ان کے پاس آئے اور کہا کہ عامل ہم پر زیادتی کرتے ہیں ، ہم چھپالیتے ہیں تو انھوں نے کہا : نہیں ایسا نہ کرو بلکہ اسے جمع کرو، جب وہ زکوۃ تم سے وصول کریں تو انھیں کہو کہ وہ تمہارے لیے دعا کریں ۔ پھر یہ آیت پڑھی { وَصَلِّ عَلَیْہِمَّ } کہ ان کے حق میں دعا کریں۔
(۷۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا شَیْخٌ مِنْ بَنِی سَدُوسٍ - یُقَالُ لَہُ دَیْسَمٌ - عَنْ بَشِیرِ بْنِ الْخَصَاصِیَۃِ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَدْ سَمْاہُ بَشِیرًا قَالَ أَتَیْنَاہُ فَقُلْنَا : إِنَّ أَصْحَابَ الصَّدَقَۃِ یَعْتَدُونَ عَلَیْنَا فَنَکْتُمُہُمْ قَدْرَ مَا یَزِیدُونَ عَلَیْنَا قَالَ : ((لاَ وَلَکِنِ اجْمَعُوہَا فَإِذَا أَخَذُوہَا فَأْمُرُوہُمْ فَلْیُصَلُّوا عَلَیْکُمْ)) ثُمَّ تَلاَ {وَصَلِّ عَلَیْہِمَّ} [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩২৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ میں سے کوئی چیز نہ چھپائی جائے اور نہ ہی خیانت کی جائے
(٧٣٢٧) عبد الرزاق معمر سے اسی معنیٰ اور سند سے حدیث روایت کرتے ہیں سوائے اس کے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! زکوۃ لینے والے زیادتی کرتے ہیں۔
(۷۳۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ وَیَحْیَی بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَصْحَابَ الصَّدَقَۃِ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ فَلَمْ یَرْفَعْہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩২৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کا حکم جو زکوۃ چھپاتا ہے
(٧٣٢٨) بہز بن حکیم بن معاویہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ اپنے دادا سے ، فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ چرنے والے چالیس اونٹوں میں بنت لبون ہے جس نے اجر کے حصول کے لیے دیا اسے اجر ملے گا اور جس نے اسے چھپایا ، میں اس سے لینے والا ہوں۔ اس کے اونٹوں کا حصہ اللہ تعالیٰ کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آل محمد کے لیے جائز نہیں۔

امام شافعی فرماتے ہیں کہ اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ ایسے اونٹوں میں سے بھی زکوۃ لی جائے جن کے کچھ اونٹ خیانت (چوری) کے ہوں۔ شیخ فرماتے ہیں : یہ حدیث ابو داؤد نے نقل کی ہے جب کہ بخاری ومسلم نے کڑی شرائط کی بنا پر نقل نہیں کیا۔ ان کے نزدیک ایسی روایت ثبوت کو نہیں پہنچتی ۔ شروع اسلام میں چٹی کے طور پر زکوۃ کی زیادہ وصولی کی جاتی، جب اس نے چوری کی ہو۔ پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا تو امام شافعی نے اس کے منسوخ ہونے پر براء بن عازب (رض) کی حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں اونٹنیاں بیمار ہوگئیں ۔ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول نہیں کہ اس سے چٹی کے طور زیادہ وصول کیا، بلکہ اس میں جو حکم بیان ہوا وہ ضمانت کے طور پر ہے۔ ہوسکتا ہے یہ ان کی اپنی رائے ہو۔
(۷۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((فِی کُلِّ أَرْبَعِینَ مِنَ الإِبِلِ سَّائِمَۃِ ابْنَۃُ لَبُونٍ مَنْ أَعْطَاہَا مُؤْتَجِرًا فَلَہُ أَجْرُہَا ، وَمَنْ کَتَمَہَا فَإِنَّا آخِذُوہَا وَشَطْرَ إِبِلِہِ عَزِیمَۃً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّکَ لاَ یَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلاَ لآلِ مُحَمَّدٍ))۔

کَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ۔ وَقَالَ أَکْثَرُہُمْ : عَزْمَۃً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا۔

أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَلاَ یُثْبِتُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ أَنْ تُؤْخَذَ الصَّدَقَۃُ وَشَطْرُ إِبِلِ الْغَالِّ لِصَدَقَتِہِ وَلَوْ ثَبَتَ قُلْنَا بِہِ۔

قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا حَدِیثٌ قَدْ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ فَأَمَّا الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ رَحِمَہُمَا اللَّہُ فَإِنَّہُمَا لَمْ یُخْرِجَاہُ جَرِیًا عَلَی عَادَتِہِمَا فِی أَنَّ الصَّحَابِیَّ أوَالتَّابِعِیَّ إِذَا لَمْ یَکُنْ لَہُ إِلاَّ رَاوٍ وَاحِدٍ لَمْ یُخْرِجَا حَدِیثَہُ فِی الصَّحِیحِینِ وَمُعَاوِیَۃُ بْنُ حَیْدَۃَ الْقُشَیْرِیُّ لَمْ یَثْبُتْ عِنْدَہُمَا رِوَایَۃُ ثِقَۃٍ عَنْہُ غَیْرَ ابْنِہِ فَلَمْ یُخْرِجَا حَدِیثَہُ فِی الصَّحِیحِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

وَقَدْ کَانَ تَضْعِیفُ الْغَرَامَۃِ عَلَی مَنْ سَرَقَ فِی ابْتِدَائِ الإِسْلاَمِ ، ثُمَّ صَارَ مَنْسُوخًا۔

وَاسْتَدَلَّ الشَّافِعِیُّ عَلَی نَسْخِہِ بِحَدِیثِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ فِیمَا أَفْسَدَتْ نَاقَتُہُ فَلَمْ یَنْقُلْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی تِلْکَ الْقِصَّۃِ أَنَّہُ أَضْعَفَ الْغَرَامَۃَ بَلْ نَقْلَ فِیہَا حُکْمَہُ بِالضَّمَانِ فَقَطْ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا مِنْ ذَاکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

[صحیح۔ أخرجہ أبو داؤد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشترک جانوروں کی زکوۃ کا بیان
(٧٣٢٩) حضرت انس (رض) نے فرمایا : کہ ابوبکر صدیق (رض) نے ان کے لیے تحریر کیا کہ یہ زکوۃ کا وہ فریضہ ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں پر مقرر کیا ہے۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔ اس میں یہ بھی ہے کہ جدا جدا چرنے والیوں کو یکجا نہ کیا جائے اور یکجا چرنے والیوں کو جدا جدا نہ کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے اور جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں برابر برابر تقسیم کریں گے۔
(۷۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاہِلِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی ثُمَامَۃُ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ لَہُ : ہَذِہِ فَرِیضَۃُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَفِیہِ : وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوِیَّۃِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی التَّرْجَمَۃِ وَیُذْکَرُ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلُہُ۔ [صحیح۔ تقدم تخریجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشترک جانوروں کی زکوۃ کا بیان
(٧٣٣٠) زہری سالم سے اور وہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کا نصاب تحریر کیا اور اسے ابھی اپنے عمال کی طرف نہیں نکالا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی تو اس تحریر کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کے ساتھ باندھ دیا گیا۔ ابوبکر (رض) نے اسے نافذ کیا یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئے، پھر اسی پر عمر (رض) نے عمل کیا۔ یہاں تک کہ وہ بھی فوت ہوگئے ۔ انھوں نے اونٹوں کی زکوۃ کی حدیث بیان کی اور بکریوں کی زکوۃ کی بھی اور فرمایا : اکٹھی چرنے والیوں کو کو یکجا نہ کیا جائے زکوۃ کے خوف سے اور جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں برابری کریں گے۔
(۷۳۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کِتَابَ الصَّدَقَۃِ فَلَمْ یُخْرِجْہُ إِلَی عُمَّالِہِ حَتَّی قُبِضَ فَقَرَنَہُ بِسَیْفِہِ فَعَمِلَ بِہِ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی قُبِضَ ، ثُمَّ عَمِلَ بِہِ عُمَرُ حَتَّی قُبِضَ فَکَانَ فِیہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَدَقَۃِ الإِبِلِ وَصَدَقَۃِ الْغَنَمِ وَقَالَ : وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَۃَ الصَّدَقَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِیَّۃِ۔

وَرُوِّینَاہُ فِی حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنی تخریجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشترک جانوروں کی زکوۃ کا بیان
(٧٣٣١) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں : زہیر کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں اور انھوں نے حدیث بیان کی اور چاندی، بکری اور اونٹوں کی زکوۃ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اگر ایک بھی نوے سے زیادہ ہوجائے تو اس میں دو حقے ہیں سانڈ کو قبول کرنے والے ایک سو بیس تک۔ اگر اونٹ اس سے زیادہ ہوجائیں تو ہر پچاس میں حقہ اور ہر چالیس میں بنت لبون ہے اور یکجا چرنے والوں کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا چرنے والوں کو یکجا نہ کیا جائے زکوۃ کے ڈر سے۔
(۷۳۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنِی النُّفَیْلِیُّ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَعَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ -قَالَ زُہَیْرٌ- أَحْسَبُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی زَکَاۃِ الْوَرِقِ وَالْغَنَمِ وَالإِبِلِ إِلَی أَنْ قَالَ : فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً - یَعْنِی عَلَی التِّسْعِینَ - فَفِیہَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَی عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ ، فَإِن کَانَتِ الإِبِلُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ کَذَا وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ۔ [حسن۔ معنی تخریجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشترک جانوروں کی زکوۃ کا بیان
(٧٣٣٢) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں : ہمارے پاس پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عامل آیا، میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کی تحریر میں پڑھا کہ جدا جدا چرنے والیوں کو یکجا نہ کیا جائے اور نہ ہی یکجا چرنے والیوں کو جدا جدا کیا جائے زکوۃ کے خوف سے۔
(۷۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی لَیْلَی الْکِنْدِیِّ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ وَقَرَأْتُ فِی عَہْدِہِ قَالَ : لاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ ۔

[حسن لغیرہٖ۔ معنی تخریجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشترک جانوروں کی زکوۃ کا بیان
(٧٣٣٣) سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ میں سعد بن ابی وقاص (رض) کے ساتھ ایک عرصہ رہا ، میں نے ان سے صرف ایک ہی حدیث سنی جو انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرمائی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یکجا کو جدا جدا نہ کیا جائے اور جدا جدا کو یکجا نہ کیا جائے زکوۃ میں اور ” مشترک “ وہ ہیں جو سانڈ، حوض اور چرواہے میں اکٹھی ہوں۔
(۷۳۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ یَزِیدَ یَقُولُ: صَحِبْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ زَمَانًا فَلَمْ أَسْمَعْہُ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ حَدِیثًا وَاحِدًا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرِّقٍ فِی الصَّدَقَۃِ وَالْخَلِیطَانِ مَا اجْتَمَعَ عَلَی الْفَحْلِ وَالرَّاعِی وَالْحَوْضِ))۔ [منکر۔ دار قطنی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشترک جانوروں کی زکوۃ کا بیان
(٧٣٣٤) حضرت نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو شراکت دار ہیں وہ آپس میں زکوۃ کا حصہ برابر برابر تقسیم کریں گے۔ سفیان کہتے ہیں : میں نے عبید اللہ سے کہا : خلیطین سے کیا مراد ہے ؟ تو انھوں نے کہا : جن کا باڑہ ایک ہو ، چرواہا ایک ہو اور ڈول بھی ایک ہو۔
(۷۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِیَّۃِ قَالَ سُفْیَانُ قُلْتُ لِعُبَیْدِ اللَّہِ مَا یَعْنِی بِالْخَلِیطَینِ؟ قَالَ : إِذَا کَانَ الَمُراحُ وَاحِدًا وَالرَّاعِی وَاحِدًا وَالدَّلْوُ وَاحِدًا۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشترک جانوروں کی زکوۃ کا بیان
(٧٣٣٥) حمید نے بیان کیا کہ حسن (رض) مکہ آئے تو انھوں نے ان سے ان چالیس بکریوں کے بارے میں پوچھا جو دو آدمیوں کی ہوں، انھوں نے کہا : ان میں ایک بکری ہے۔
(۷۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ : قَدِمَ الْحَسَنُ مَکَّۃَ فَسَأَلُوہُ عَنْ أَرْبَعِینَ شَاۃً بَیْنَ رَجْلُیْنِ قَالَ: فِیہَا شَاۃٌ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشترک جانوروں کی زکوۃ کا بیان
(٧٣٣٦) ابن جریج فرماتے ہیں : میں نے عطا سے اس ریوڑ کے بارے میں پوچھا جس میں مشترکہ چالیس بکریاں ہوں تو انھوں نے کہا : اس میں ایک بکری ہے، وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : اگر ایک کی انتالیس ہوں اور ایک کی ایک بکری تو انھوں نے کہا : ان پر ایک ہی بکری ہے۔
(۷۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوالأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ النَّفَرِ الْخُلَطَائِ لَہُمْ أَرْبَعُونَ شَاۃً۔ قَالَ : عَلَیْہِمْ شَاۃٌ قُلْتُ : فَإِنْ کَانَتْ لِوَاحِدٍ تِسْعٌ وَثَلاَثُونَ وَلآخَرَ شَاۃٌ قَالَ : عَلَیْہِمَا شَاۃٌ۔[صحیح۔ أخرجہ دار قطنی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ کس پر واجب ہے
(٧٣٣٧) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوۃ نہیں اور پانچ وسق سے کم کھجوروں میں بھی زکوۃ نہیں اور پانچ اونٹ سے کم میں بھی زکوۃ نہیں۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان اس پر دلالت کرتا ہے کہ پانچ اونٹ پانچ اوقیہ چاندی یا پانچ وسق کھجوریں، ان میں سے ایک چیز آزاد مسلمان کے پاس ہوگی تو اس کے مال میں زکوۃ ہوگی، جو اس کا ذاتی مال ہوگا مگر مالک کے مال میں، کیونکہ مالک اگر محتاج ہو تو اس پر زکوۃ نہیں۔
(۷۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ : قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ ، وَیَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَمَالِکٌ وَسُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ یَحْیَی الْمَازِنِیَّ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسۃِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَۃٌ ، وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃٌ))۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَدَلَّ قَوْلُہُ -ﷺ- عَلَی أَنَّ خَمْسَ ذَوْدٍ وَخَمْسَ أَوَاقٍ وَخَمْسَۃَ أَوْسُقٍ إِذَا کَانَ وَاحِدٌ مِنْہَا لِحُرٍّ مُسْلِمٍ فَفِیہِ الصَّدَقَۃُ فِی الْمَالِ نَفْسِہِ لاَ فِی الْمَالِکِ لأَنَّ الْمَالِکَ لَوْ أَعْوَزَ مِنْہَا لَمْ یکُنْ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৩৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ کس پر واجب ہے
(٧٣٣٨) یوسف بن ماہک بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یتیم یا فرمایا : یتیموں کے مال میں اضافہ کرو کہ اسے زکوۃ ہی نہ کھاجائے یا ختم نہ کر دے۔
(۷۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((ابْتَغُوا فِی مَالِ الْیَتِیمِ أَوْ فِی مَالِ الْیَتَامَی لاَ تُذْہِبُہَا أَوْ لاَ تَسْتَہْلِکُہَا الصَّدَقَۃُ))۔

وَہَذَا مُرْسَلٌ إِلاَّ أَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَکَّدَہُ بِالاِسْتِدْلاَلِ بِالْخَبَرِ الأَوَّلِ وَبِمَا رُوِیَ عَنِ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِی ذَلِکَ۔

وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৪০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ کس پر واجب ہے
(٧٣٣٩) عمرو بن شعیب (رض) اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی یتیم کا سرپرست بنے اور اس کا مال بھی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس میں تجارت کرے، اسے ایسے نہ چھوڑ دے کہ زکوۃ ہی کھاجائے۔
(۷۳۳۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی الْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَلاَ مَنْ وَلِیَ یَتِیمًا لَہُ مَالٌ فَلْیَتَّجِرْ لَہُ فِیہِ وَلاَ یَتْرُکْہُ تَأْکُلْہُ الزَّکَاۃُ))۔ وَرُوِیَ عَنْ مَنْدَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَمْرٍو بِمَعْنَاہُ۔ وَالْمُثَنَّی وَمَنْدَلٌ غَیْرُ قَوِیَّیْنِ۔ [منکر۔ أخرجہ الترمذی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৩৪১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ کس پر واجب ہے
(٧٣٤٠) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ عمربن خطاب (رض) نے فرمایا : یتیم کے مال میں تجارت کرو، کہیں اسے زکوۃ ہی نہ کھاجائے۔
(۷۳۴۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ابْتَغُوا بأَمْوَالِ الْیَتَامَی لاَ تَأْکُلْہَا الصَّدَقَۃُ۔

ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَلَہُ شَوَاہِدُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ دار قطنی]
tahqiq

তাহকীক: