আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
دیت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩১৩ টি
হাদীস নং: ১৬১৬৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو پانچ قسمیں بناتے ہیں اور پانچویں قسم بنی مخاض کو بناتے ہیں بنی لبون کو نہیں
(١٦١٥٧) تقدم برقم (١٦١٢٧)
(۱۶۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ : فِی الْخَطَإِ أَخْمَاسًا عِشْرُونَ حِقَّۃً وَعِشْرُونَ جَذَعَۃً وَعِشْرُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنَاتُ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بَنِی مَخَاضٍ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ فِی کِتَابِہِ الْمُصَنَّفِ فِی الدِّیَاتِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔
وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ فِی کِتَابِہِ الْمُصَنَّفِ فِی الدِّیَاتِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔
وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৬৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو پانچ قسمیں بناتے ہیں اور پانچویں قسم بنی مخاض کو بناتے ہیں بنی لبون کو نہیں
(١٦١٥٨) عبداللہ بن مسعود سے قتل خطاء کی دیت کی پانچ اقسام منقول ہیں : بنو مخاض پانچ، پانچ بنات مخاض، پانچ بنات لبون پانچ حقے اور پانچ جذعے۔
ابن مسعود سے ان اسناد کے ساتھ یہی معروف ہے اور امام دارقطنی نے بعض سے عبداللہ کی طرق سے ہی روایت کی ہے جس میں بنی مخاض کی جگہ بنی لبون کے الفاظ ہیں۔ یہ ان کی غلطی ہے۔ میں نے ابن خزیمہ کی ایک روایت میں دیکھا ہے جو وہ سفیان سے نقل کرتے ہیں ان میں بھی بنی لبون کے الفاظ ہیں، لیکن علقمہ ابن مسعود سے بنی مخاض کے الفاظ روایت کرتے ہیں۔ اب اس بارے میں روایات متعارض ہیں، لیکن مشہور قول کے مطابق حضرت ابن مسعود سے بنی مخاض ہی ثابت ہے۔ امام شافعی (رح) بھی اس مسئلہ میں دیت خطا میں اہل مدینہ کے مذہب کی طرف ہیں۔ کیونکہ لوگوں میں اس بارے میں اختلاف ہے، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صرف ١٠٠ اونٹ ثابت ہیں، ان کی صفات نہیں اور لفظ اونٹ چھوٹے بڑے تمام کو شامل ہے اور بنی مخاض بنی لبون سے چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا اونٹ میں تو یہ بھی داخل ہیں اور کم از کم قاتل کے لیے یہ دیت تو لازمی ہے۔ اہل مدینہ کا بھی یہی مؤقف ہے اور قول صحابی بھی یہی ہے اور یہی اولیٰ ہے۔
ابن مسعود سے ان اسناد کے ساتھ یہی معروف ہے اور امام دارقطنی نے بعض سے عبداللہ کی طرق سے ہی روایت کی ہے جس میں بنی مخاض کی جگہ بنی لبون کے الفاظ ہیں۔ یہ ان کی غلطی ہے۔ میں نے ابن خزیمہ کی ایک روایت میں دیکھا ہے جو وہ سفیان سے نقل کرتے ہیں ان میں بھی بنی لبون کے الفاظ ہیں، لیکن علقمہ ابن مسعود سے بنی مخاض کے الفاظ روایت کرتے ہیں۔ اب اس بارے میں روایات متعارض ہیں، لیکن مشہور قول کے مطابق حضرت ابن مسعود سے بنی مخاض ہی ثابت ہے۔ امام شافعی (رح) بھی اس مسئلہ میں دیت خطا میں اہل مدینہ کے مذہب کی طرف ہیں۔ کیونکہ لوگوں میں اس بارے میں اختلاف ہے، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صرف ١٠٠ اونٹ ثابت ہیں، ان کی صفات نہیں اور لفظ اونٹ چھوٹے بڑے تمام کو شامل ہے اور بنی مخاض بنی لبون سے چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا اونٹ میں تو یہ بھی داخل ہیں اور کم از کم قاتل کے لیے یہ دیت تو لازمی ہے۔ اہل مدینہ کا بھی یہی مؤقف ہے اور قول صحابی بھی یہی ہے اور یہی اولیٰ ہے۔
(۱۶۱۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : فِی دِیَۃِ الْخَطَإِ أَخْمَاسٌ خَمْسٌ بَنُو مَخَاضٍ وَخَمْسٌ بَنَاتُ مَخَاضٍ وَخَمْسٌ بَنَاتُ لَبُونٍ وَخَمْسٌ حِقَاقٌ وَخَمْسٌ جِذَاعٌ۔
ہَذَا ہُوَ الْمَعْرُوفُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ بِہَذِہِ الأَسَانِیدِ وَقَدْ رَوَی بَعْضُ حُفَّاظِنَا وَہُوَ الشَّیْخُ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ ہَذِہِ الأَسَانِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَجَعَلَ مَکَانَ بَنِی الْمَخَاضِ بَنِی اللَّبُونِ وَہُوَ غَلَطٌ مِنْہُ وَقَدْ رَأَیْتُہُ أَیْضًا فِی کِتَابِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ وَہُوَ إِمَامٌ فِی رِوَایَۃِ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ بِإِسْنَادَیْہِ کَذَلِکَ بَنِی لَبُونٍ وَفِی رِوَایَۃِ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ کَذَلِکَ بَنِی لَبُونٍ وَرَوَاہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ بَنِی مَخَاضٍ فَإِنْ کَانَ مَا رَوَیَاہُ مَحْفُوظًا فَہُوَ الَّذِی نَمِیلُ إِلَیْہِ وَصَارَتِ الرِّوَایَاتُ فِیہِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مُتَعَارِضَۃً وَمَذْہَبُ عَبْدِ اللَّہِ مَشْہُورٌ فِی بَنِی الْمَخَاضِ وَقَدِ اخْتَارَ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْمُنْذِرِ فِی ہَذَا مَذْہَبَہُ وَاحْتَجَّ بِأَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِنَّمَا صَارَ إِلَی قَوْلِ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ فِی دِیَۃِ الْخَطَإِ لأَنَّ النَّاسَ قَدِ اخْتَلَفُوا فِیہَا وَالسُّنَّۃُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَدَتْ مُطْلَقَۃً بِمَائَۃٍ مِنَ الإِبِلِ غَیْرَ مُفَسَّرَۃٍ وَاسْمُ الإِبِلِ یَتَنَاوَلُ الصِّغَارَ وَالْکِبَارَ فَأَلْزَمَ الْقَاتِلَ أَقَلَّ مَا قَالُوا أَنَّہُ یَلْزَمُہُ فَکَانَ عِنْدَہُ قَوْلُ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ أَقَلَّ مَا قِیلَ فِیہَا وَکَأَنَّہُ لَمْ یَبْلُغْہُ قَوْلُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَوَجَدْنَا قَوْلَ عَبْدِ اللَّہِ أَقَلَّ مَا قِیلَ فِیہَا لأَنَّ بَنِی الْمَخَاضِ أَقَلَّ مِنْ بَنِی اللَّبُونِ وَاسْمُ الإِبِلِ یَتَنَاوَلُہُ فَکَانَ ہُوَ الْوَاجِبُ دُونَ مَا زَادَ عَلَیْہِ وَہُوَ قَوْلُ صَحَابِیٍّ فَہُوَ أَوْلَی مِنْ غَیْرِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن لغیرہ]
ہَذَا ہُوَ الْمَعْرُوفُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ بِہَذِہِ الأَسَانِیدِ وَقَدْ رَوَی بَعْضُ حُفَّاظِنَا وَہُوَ الشَّیْخُ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ ہَذِہِ الأَسَانِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَجَعَلَ مَکَانَ بَنِی الْمَخَاضِ بَنِی اللَّبُونِ وَہُوَ غَلَطٌ مِنْہُ وَقَدْ رَأَیْتُہُ أَیْضًا فِی کِتَابِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ وَہُوَ إِمَامٌ فِی رِوَایَۃِ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ بِإِسْنَادَیْہِ کَذَلِکَ بَنِی لَبُونٍ وَفِی رِوَایَۃِ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ کَذَلِکَ بَنِی لَبُونٍ وَرَوَاہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ بَنِی مَخَاضٍ فَإِنْ کَانَ مَا رَوَیَاہُ مَحْفُوظًا فَہُوَ الَّذِی نَمِیلُ إِلَیْہِ وَصَارَتِ الرِّوَایَاتُ فِیہِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مُتَعَارِضَۃً وَمَذْہَبُ عَبْدِ اللَّہِ مَشْہُورٌ فِی بَنِی الْمَخَاضِ وَقَدِ اخْتَارَ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْمُنْذِرِ فِی ہَذَا مَذْہَبَہُ وَاحْتَجَّ بِأَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِنَّمَا صَارَ إِلَی قَوْلِ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ فِی دِیَۃِ الْخَطَإِ لأَنَّ النَّاسَ قَدِ اخْتَلَفُوا فِیہَا وَالسُّنَّۃُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَدَتْ مُطْلَقَۃً بِمَائَۃٍ مِنَ الإِبِلِ غَیْرَ مُفَسَّرَۃٍ وَاسْمُ الإِبِلِ یَتَنَاوَلُ الصِّغَارَ وَالْکِبَارَ فَأَلْزَمَ الْقَاتِلَ أَقَلَّ مَا قَالُوا أَنَّہُ یَلْزَمُہُ فَکَانَ عِنْدَہُ قَوْلُ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ أَقَلَّ مَا قِیلَ فِیہَا وَکَأَنَّہُ لَمْ یَبْلُغْہُ قَوْلُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَوَجَدْنَا قَوْلَ عَبْدِ اللَّہِ أَقَلَّ مَا قِیلَ فِیہَا لأَنَّ بَنِی الْمَخَاضِ أَقَلَّ مِنْ بَنِی اللَّبُونِ وَاسْمُ الإِبِلِ یَتَنَاوَلُہُ فَکَانَ ہُوَ الْوَاجِبُ دُونَ مَا زَادَ عَلَیْہِ وَہُوَ قَوْلُ صَحَابِیٍّ فَہُوَ أَوْلَی مِنْ غَیْرِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৬৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو پانچ قسمیں بناتے ہیں اور پانچویں قسم بنی مخاض کو بناتے ہیں بنی لبون کو نہیں
(١٦١٥٩) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیت خطاء میں ٥ اقسام مقرر فرمائی ہیں اور اس پر زیادتی نہیں فرمائی۔
(۱۶۱۵۹) وَقَدْ رُوِیَ حَدِیثُ ابْنِ مَسْعُودٍ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا وَلاَ یَصِحُّ رَفْعُہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَعَلَ الدِّیَۃَ فِی الْخَطَإِ أَخْمَاسًا۔ لَمْ یَزِدْ عَلَی ہَذَا۔ [ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَعَلَ الدِّیَۃَ فِی الْخَطَإِ أَخْمَاسًا۔ لَمْ یَزِدْ عَلَی ہَذَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৬৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو پانچ قسمیں بناتے ہیں اور پانچویں قسم بنی مخاض کو بناتے ہیں بنی لبون کو نہیں
(١٦١٦٠) تقدم برقم (١٦١٥٧)
(۱۶۱۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِکٍ الطَّائِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فِی دِیَۃِ الْخَطَإِ عِشْرُونَ حِقَّۃً وَعِشْرُونَ جَذَعَۃً وَعِشْرُونَ ابْنَۃَ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ ابْنَۃَ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ ابْنَ مَخَاضٍ ذَکَرً ۔
قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَہُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی إِنَّمَا رُوِیَ مِنْ قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ مَوْقُوفًا غَیْرَ مَرْفُوعٍ۔
قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَہُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی إِنَّمَا رُوِیَ مِنْ قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ مَوْقُوفًا غَیْرَ مَرْفُوعٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৬৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو پانچ قسمیں بناتے ہیں اور پانچویں قسم بنی مخاض کو بناتے ہیں بنی لبون کو نہیں
(١٦١٦١) امام دارقطنی ابن مسعود کی حدیث کی تعلیل میں ہے کہ ہم اس کو صرف خشف ابن مالک کے طرق سے جانتے ہیں اور یہ مجہول ہے، ان سے صرف زید بن جبیر اور ان سے صرف حجاج بن ارطاۃ نے بیان کی ہے اور حجاج مشہور مدلس ہے اور یہ غیر مسموع عنہ سے بھی روایات کرتا تھا اور یحییٰ بن سعید اموی نے حجاج سے حقہ کی جگہ بنی لبون کے الفاظ بھی نقل کی ہیں اور اسماعیل بن عیاش نے حجاج سے بنی مخاض کی جگہ بنی لبون کے الفاظ نقل کیے ہیں اور ایک جماعت نے حجاج سے یہ بھی نقل کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ اقسام بیان کی ہیں، کبھی حجاج ان کی تفسیر بیان کرتے ہیں اور کبھی نہیں، جس سے سامع کو اندیشہ گزرتا ہے کہ شاید یہ حدیث کا حصہ ہے۔
شیخ فرماتے ہیں کہ حجاج مدلس ہے اور خشف مجہول ہے۔ صحیح یہ ہے کہ یہ ابن مسعود پر موقوف ہے اور صحیح یہی ہے کہ ان پانچ اقسام میں ابن مسعود ایک بنی مخاض کو بناتے ہیں جیسا کہ دار قطنی نے نقل کیا ہے۔
جو لوگ عبداللہ بن مسعود کے قول کو نہیں جانتے، وہ دو عذر بناتے ہیں : پہلا یہ کہ خشف بن مالک کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے اور دوسرا یہ کہ موقوف روایت میں بھی انقطاع ہے۔
شیخ فرماتے ہیں کہ حجاج مدلس ہے اور خشف مجہول ہے۔ صحیح یہ ہے کہ یہ ابن مسعود پر موقوف ہے اور صحیح یہی ہے کہ ان پانچ اقسام میں ابن مسعود ایک بنی مخاض کو بناتے ہیں جیسا کہ دار قطنی نے نقل کیا ہے۔
جو لوگ عبداللہ بن مسعود کے قول کو نہیں جانتے، وہ دو عذر بناتے ہیں : پہلا یہ کہ خشف بن مالک کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے اور دوسرا یہ کہ موقوف روایت میں بھی انقطاع ہے۔
(۱۶۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ فِی تَعْلِیلِ ہَذَا الْحَدِیثِ : لاَ نَعْلَمُ رَوَاہُ إِلاَّ خِشْفُ بْنُ مَالِکٍ وَہُوَ رَجُلٌ مَجْہُولٌ لَمْ یَرْوِ عَنْہُ إِلاَّ زَیْدُ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ حَرْمَلٍ الْجُشَمِیُّ وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاہُ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ إِلاَّ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ وَالْحَجَّاجُ فَرَجُلٌ مَشْہُورٌ بِالتَّدْلِیسِ وَبَأَنَّہُ یُحَدِّثُ عَمَّنْ لَمْ یَلْقَہُ وَلَمْ یَسْمَعْ مِنْہُ۔ قَالَ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الثِّقَاتِ عَنِ الْحَجَّاجِ فَاخْتَلَفُوا عَلَیْہِ فِیہِ فَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَلَی اللَّفْظِ الَّذِی ذَکَرْنَا عَنْہُ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأُمَوِیُّ عَنِ الْحَجَّاجِ فَجَعَلَ مَکَانَ الْحِقَاقِ بَنِی اللَّبُونِ۔ وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الْحَجَّاجِ فَجَعَلَ مَکَانَ بَنِی الْمَخَاضِ بَنِی اللَّبُونِ وَرَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ وَحَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنِ الْحَجَّاجِ بِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ : جَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دِیَۃَ الْخَطَإِ أَخْمَاسًا لَمْ یَزِیدُوا عَلَی ہَذَا وَلَمْ یَذْکُرُوا فِیہِ تَفْسِیرَ الأَخْمَاسِ فَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ الْحَجَّاجُ رُبَّمَا کَانَ یُفَسِّرُ الأَخْمَاسَ بِرَأْیِہِ بَعْدَ فَرَاغِہِ مِنَ الْحَدِیثِ فَیَتَوَہَّمُ السَّامِعُ أَنَّ ذَلِکَ فِی الْحَدِیثِ وَلَیْسَ کَذَلِکَ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَکَیْفَمَا کَانَ فَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ وَخِشْفُ بْنُ مَالِکٍ مَجْہُولٌ وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ مَوْقُوفٌ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَالصَّحِیحُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ جَعَلَ أَحَدَ أَخْمَاسِہَا بَنِی الْمَخَاضِ فِی الأَسَانِیدِ الَّتِی تَقَدَّم ذِکْرُہَا لاَ کَمَا تَوَہَّمَہُ شَیْخُنَا أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ رَحِمَنَا اللَّہُ وَإِیَّاہُ۔
وَقَدِ اعْتَذَرَ مَنْ رَغِبَ عَنْ قَوْلِ عَبْدِاللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذَا بِشَیْئَیْنِ أَحَدُہُمَا ضَعْفُ رِوَایَۃِ خِشْفِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ بِمَا ذَکَرْنَا وَانْقِطَاعُ رِوَایَۃِ مَنْ رَوَاہُ عَنْہُ مَوْقُوفًا فَإِنَّہُ إِنَّمَا رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ وَأَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَرِوَایَۃُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مُنْقَطِعَۃٌ لاَ شَکَّ فِیہَا وَرِوَایَۃُ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ لأَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ لَمْ یُدْرِکْ أَبَاہُ وَکَذَلِکَ رِوَایَۃُ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ مُنْقَطِعَۃٌ لأَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ رَأَی عَلْقَمَۃَ لَکِنْ لَمْ یَسْمَعْ مِنْہُ شَیْئًا۔[صحیح للدارقطنی]
قَالَ الشَّیْخُ : وَکَیْفَمَا کَانَ فَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ وَخِشْفُ بْنُ مَالِکٍ مَجْہُولٌ وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ مَوْقُوفٌ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَالصَّحِیحُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ جَعَلَ أَحَدَ أَخْمَاسِہَا بَنِی الْمَخَاضِ فِی الأَسَانِیدِ الَّتِی تَقَدَّم ذِکْرُہَا لاَ کَمَا تَوَہَّمَہُ شَیْخُنَا أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ رَحِمَنَا اللَّہُ وَإِیَّاہُ۔
وَقَدِ اعْتَذَرَ مَنْ رَغِبَ عَنْ قَوْلِ عَبْدِاللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذَا بِشَیْئَیْنِ أَحَدُہُمَا ضَعْفُ رِوَایَۃِ خِشْفِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ بِمَا ذَکَرْنَا وَانْقِطَاعُ رِوَایَۃِ مَنْ رَوَاہُ عَنْہُ مَوْقُوفًا فَإِنَّہُ إِنَّمَا رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ وَأَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَرِوَایَۃُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مُنْقَطِعَۃٌ لاَ شَکَّ فِیہَا وَرِوَایَۃُ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ لأَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ لَمْ یُدْرِکْ أَبَاہُ وَکَذَلِکَ رِوَایَۃُ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ مُنْقَطِعَۃٌ لأَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ رَأَی عَلْقَمَۃَ لَکِنْ لَمْ یَسْمَعْ مِنْہُ شَیْئًا۔[صحیح للدارقطنی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৬৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو پانچ قسمیں بناتے ہیں اور پانچویں قسم بنی مخاض کو بناتے ہیں بنی لبون کو نہیں
(١٦١٦٢) عمرو بن مرہ کہتے ہیں : میں نے ابو عبیدہ سے سوال کیا کہ کیا عبداللہ سے کوئی چیز آپ نقل کرتے ہیں ؟ کہتے ہیں کہ میں ان سے کچھ بھی نقل نہیں کرتا۔
(۱۶۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَہُوَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ ہَلْ تَذْکُرُ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ شَیْئًا قَالَ مَا أَذْکُرُ مِنْہُ شَیْئًا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৬৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو پانچ قسمیں بناتے ہیں اور پانچویں قسم بنی مخاض کو بناتے ہیں بنی لبون کو نہیں
(١٦١٦٣) شعبہ کہتے ہیں : میں ابو اسحاق کے پاس تھا تو ایک شخص نے ابو اسحاق سے کہا کہ شعبہ کہتے ہیں : آپ نے علقمہ سے کچھ نہیں سنا تو جواب دیا : اس نے سچ کہا۔
(۱۶۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ وَیَحْیَی بْنُ صَاعِدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ أَبِی إِسْحَاقَ فَقَالَ رَجُلٌ لأَبِی إِسْحَاقَ إِنَّ شُعْبَۃَ یَقُولُ إِنَّکَ لَمْ تَسْمَعْ مِنْ عَلْقَمَۃَ شَیْئًا۔ فَقَالَ : صَدَقَ۔ [صحیح۔ لشعبہ و ابی اسحاق]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو پانچ قسمیں بناتے ہیں اور پانچویں قسم بنی مخاض کو بناتے ہیں بنی لبون کو نہیں
(١٦١٦٤) یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ ابو اسحاق نے علقمہ کو دیکھا ہے لیکن سنا کچھ نہیں اور دوسری جو سہل بن ابی حثمہ کی حدیث ہے جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ کے اونٹوں سے دیت ادا کی اور بنو مخاض صدقہ میں شامل ہی نہیں واللہ اعلم۔ حدیثِ قسامہ قتل عمد میں ہے اور ہم قتل خطاء کی بات کر رہے ہیں۔ جب ان میں سے کسی پر قتل ثابت ہی نہیں ہوا تھا، آپ نے اپنی طرف سے دیت ادا کردی تھی واللہ اعلم۔ وہ جو اس بات پر دال ہیں وہ صدقہ کے اونٹوں سے تھیں تو جو خلفات میں وہ بھی اصل صدقہ میں داخل نہیں ہیں۔
(۱۶۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ أَبُو إِسْحَاقَ قَدْ رَأَی عَلْقَمَۃَ وَلَمْ یَسْمَعْ مِنْہُ۔ وَالآخَرُ حَدِیثُ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ فِی الَّذِی وَدَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِیہِ بِمَائَۃٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ وبَنُو الْمَخَاضِ لاَ مَدْخَلَ لَہَا فِی أَصْلِ الصَّدَقَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَحَدِیثُ الْقَسَامَۃِ وَإِنْ کَانَ فِی قَتْلِ الْعَمْدِ وَنَحْنُ نَتَکَلَّمُ فِی قَتْلِ الْخَطَإِ فَحِینَ لَمْ یَثْبُتْ ذَلِکَ الْقَتْلُ عَلَی أَحَدٍ مِنْہُمْ بِعَیْنِہِ وَدَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِدِیَۃِ الْخَطَإِ مُتَبَرِّعًا بِذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَیْہِ أَنَّہُ قَالَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ وَلاَ مَدْخَلَ لِلْخَلِفَاتِ الَّتِی تَجِبُ فِی دِیَۃِ الْعَمْدِ فِی أَصْلِ الصَّدَقَاتِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٦٥) مکحول اور عطاء فرماتے ہیں کہ ہم نے لوگوں کو اس مؤقف پر پایا کہ عہد رسالت میں قتل کی دیت ١٠٠ اونٹ تھی تو حضرت عمر نے یہ دیت ١٠٠٠ دینار یا ١٢٠٠٠ بارہ ہزار درہم مقرر کردی، اگر یہ دیت اعرابی کو پہنچے تو اس کے ذمہ ١٠٠ اونٹ ہیں سونے یا چاندی کا وہ مکلف نہیں ہے۔
(۱۶۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَعَنْ مَکْحُولٍ وَعَطَائٍ قَالُوا : أَدْرَکْنَا النَّاسَ عَلَی أَنَّ دِیَۃَ الْمُسْلِمِ الْحُرِّ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِائَۃٌ مِنَ الإِبِلِ فَقَوَّمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ تِلْکَ الدِّیَۃَ عَلَی الْقُرَی أَلْفَ دِینَارٍ أَوِ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفَ دِرْہَمٍ۔ زَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ : فَإِنْ کَانَ الَّذِی أَصَابَہُ مِنَ الأَعْرَابِ فَدِیَتُہُ مِائَۃٌ مِنَ الإِبِلِ لاَ یُکَلَّفُ الأَعْرَابِیُّ الذَّہَبَ وَلاَ الْوَرِقَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٦٦) عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اونٹوں کے بدلے اہل القریٰ پر ٤٣٠٠ دینار کا اندازہ لگاتے یا اس کے برابر چاندی۔ اسے ٨٠ اونٹوں پر تقسیم کرتے، اگر اونٹ مہنگے ہوتے تو قیمت بڑھا دیتے۔ اگر سستے ہوتے تو قیمت بھی اتنی سستی کردیتے۔
(۱۶۱۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُقَیِّمُ الإِبِلَ عَلَی أَہْلِ الْقُرَی أَرْبَعُمِائَۃِ دِینَارٍ أَوْ عِدْلَہَا مِنَ الْوَرِقِ وَیُقَسِّمُہَا عَلَی أَثْمَانِ الإِبِلِ فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِی قِیمَتِہَا وَإِذَا ہَانَتْ نَقَصَ مِنْ ثَمَنِہَا عَلَی أَہْلِ الْقُرَی الثَّمَنُ مَا کَانَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٦٧) عمرو بن شعیب کہتے ہیں : حضرت ابوبکر نے بستی والوں پر جب مال کی کثرت ہوئی اور اونٹ کم ہوگئے تو ١٠٠ اونٹوں کے بدلے دیت ٦٠٠ دینار سے ٨٠٠ دینار تک مقرر فرمائی۔
(۱۶۱۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ قَالَ : قَضَی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی أَہْلِ الْقُرَی حِینَ کَثُرَ الْمَالُ وَغَلَتِ الإِبِلُ فَأَقَامَ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ بِسِتِّمِائَۃِ دِینَارٍ إِلَی ثَمَانِمِائَۃِ دِینَارٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٦٨) طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ تمام لوگوں پر چاہے وہ دیہاتی ہوں یا شہری دیت ١٠٠ اونٹ ہیں۔
(۱۶۱۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : عَلَی النَّاسِ أَجْمَعِینَ أَہْلِ الْقُرَی وَأَہْلِ الْبَادِیَۃِ مِائَۃٌ مِنَ الإِبِلِ عَلَی الأَعْرَابِیِّ وَالْقَرَوِیِّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٦٩) ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ دیت جانور ہیں یا سونا تو انھوں نے جواب دیا کہ دیت اونٹ ہی تھے، لیکن جب حضرت عمر کا دور آیا تو انھوں نے ہر اونٹ کے بدلے ١٢٠ کا اندازہ لگایا۔ اب اگر دیہاتی ١٠٠ اونٹ ادا کر دے اور سونا نہ دے تو یہ پہلے امر پر ہی ہے۔
(۱۶۱۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ : الدِّیَۃُ الْمَاشِیَۃُ أَوِ الذَّہَبُ قَالَ کَانَتِ الإِبِلُ حَتَّی کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَوَّمَ الإِبِلَ عِشْرِینَ وَمِائَۃٍ کُلَّ بَعِیرٍ فَإِنْ شَائَ الْقَرَوِیُّ أَعْطَی مِائَۃَ نَاقَۃٍ وَلَمْ یُعْطِ ذَہَبًا کَذَلِکَ الأَمْرُ الأَوَّلُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٧٠) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قتل خطاء میں اہل القریٰ پر ٤٠٠ دینار یا اس کے برابر چاندی دیت مقرر کرتے تھے، ٨٠ اونٹوں کا اندازہ لگاتے۔ اگر قیمت بڑھ جاتی تو بڑھا دیتے۔ اگر کم ہوتی تو کم کردیتے اور عہد رسالت میں قیمت ٤٠٠ دینار سے ٨٠٠ دینار تک گئی یا اس کے برابر چاندی یعنی ٨ ہزار تک اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گائے والوں پر ٢٠٠ گائے کا اور بکری والوں پر ١٠٠٠ بکریایوں فیصلہ فرمایا۔
(۱۶۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُقَوِّمُ دِیَۃَ الْخَطَإِ عَلَی أَہْلِ الْقُرَی أَرْبَعَمِائَۃِ دِینَارٍ أَوْ عِدْلَہَا مِنَ الْوَرِقِ وَیُقَوِّمُہَا عَلَی أَثْمَانِ الإِبِلِ فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِی قِیمَتِہَا وَإِذَا ہَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِیمَتِہَا وَبَلَغَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا بَیْنَ أَرْبَعِمِائَۃٍ إِلَی ثَمَانِمِائَۃِ دِینَارٍ أَوْ عِدْلَہَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِیَۃَ آلاَفٍ وَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَہْلِ الْبَقَرِ مِائَتَیْ بَقَرَۃٍ وَمَنْ کَانَ دِیَۃُ عَقْلِہِ فِی شَائٍ فَأَلْفَا شَاۃٍ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٧١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ عہد رسالت میں دیت کی قیمت ٨٠٠ دینار یا ٨٠٠٠ درہم تھی اور اہل کتاب کی دیت اس وقت مسلمان کے مقابلے میں نصف تھی۔ یہ ایسے ہی رہی یہاں تک کہ حضرت عمر خلیفہ بنے تو ایک دن خطبہ دینے کھڑے ہوئے تو فرمایا : اونٹ نایاب ہوتے جا رہے ہیں تو حضرت عمر نے دینار ١٠٠٠ اور درہم ١٢٠٠٠ مقرر کردیے۔ گائے والوں پر ٢٠٠ گائے اور بکریوں والے پر ٢٠٠٠ بکریاں اور کپڑے والوں پر ٢٠٠ حلے اور اہل ذمہ کی دیت کو چھوڑ دیا۔
(۱۶۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کَانَتْ قِیمَۃُ الدِّیَۃِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَمَانِمِائَۃِ دِینَارٍ بِثَمَانِیَۃِ آلاَفِ دِرْہَمٍ وَدِیَۃُ أَہْلِ الْکِتَابِ یَوْمَئِذٍ النِّصْفُ مِنْ دِیَۃِ الْمُسْلِمِینَ قَالَ فَکَانَ ذَلِکَ کَذَلِکَ حَتَّی اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَامَ خَطِیبًا فَقَالَ : إِنَّ الإِبِلَ قَدْ غَلَتْ فَفَرَضَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی أَہْلِ الذَّہَبِ أَلْفَ دِینَارٍ وَعَلَی أَہْلِ الْوَرِقِ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا وَعَلَی أَہْلِ الْبَقَرِ مِائَتَیْ بَقَرَۃٍ وَعَلَی أَہْلِ الشَّائِ أَلْفَیْ شَاۃٍ وَعَلَی أَہْلِ الْحُلَلِ مِائَتَیْ حُلَّۃٍ قَالَ وَتَرَکَ دِیَۃَ أَہْلِ الذِّمَّۃِ لَمْ یَرْفَعْہَا فِیمَا رَفَعَ مِنَ الدِّیَۃِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٧٢) عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلوں میں ایک فیصلہ دیت کبریٰ کا فیصلہ بھی ہے پھر ایسے ہی دیت صغریٰ کا تذکرہ فرمایا ۔ پھر فرمایا : اونٹ کم یاب ہوئے جارہے ہیں اور مہنگے ہو رہے ہیں تو حضرت عمر ٦٠٠٠ درہم ایک اوقیہ اور نصف ایک اونٹ کے اعتبار سے مقرر کردی۔ پھر دوبارہ اونٹ مہنگے ہوئے درہم سستے ہوئے تو حضرت عمر نے ٢ اوقیہ فی اونٹ کے اعتبار سے ٢٠٠٠ کا اضافہ کردیاپھردوبارہ اونٹ مہنگے ہوئے اور درہم سستے ہوئے تو آپ نے ١٢٠٠٠ ہزار درہم مقرر کردیے۔ ہر اونٹ کے عوض ٣ اوقیہ اور حرمت والے مہینے میں ثلث دیت کا اور اضافہ کردیا اور حرمت والے شہر میں ثلث کا اور اضافہ کردیا تو کل ملا کر دیت ٢٠٠٠٠ بنی اور فرمایا : اگر بدوی ہیں تو ان کے جانوروں سے دیت لی جائے اور ہر قوم سے ان کے رائج الوقت مال سے دیت لی جائے عدل کے ساتھ۔
(۱۶۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی الدِّیَۃِ الْکُبْرَی فَذَکَرَہَا وَذَکَرَ الدِّیَۃَ الصُّغْرَی ثُمَّ قَالَ : ثُمَّ غَلَتِ الإِبِلُ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہَانَتِ الدَّرَاہِمُ فَقَوَّمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِبِلَ الدِّیَۃِ سِتَّۃَ آلاَفِ دِرْہَمٍ حِسَابَ أُوقِیَّۃٍ وَنِصْفٍ لِکُلِّ بَعِیرٍ ثُمَّ غَلَتِ الإِبِلُ وَہَانَتِ الدَّرَاہِمُ فَزَادَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَلْفَیْنِ حِسَابَ أُوقِیَّتَیْنِ لِکُلِّ بَعِیرٍ ثُمَّ غَلَتِ الإِبِلُ وَہَانَتِ الدَّرَاہِمُ فَأَقَامَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفَ دِرْہَمٍ حِسَابَ ثَلاَثَۃِ أَوَاقٍ بِکُلِّ بَعِیرٍ وَیُزَادُ ثُلُثُ الدِّیَۃِ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ وَثُلُثٌ آخَرُ لِلْبَلَدِ الْحَرَامِ قَالَ فَتَمَّتْ دِیَۃُ الْحُرْمَیْنِ عِشْرِینَ أَلْفًا قَالَ وَکَانَ یُقَالُ یُؤْخَذُ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ مِنْ مَاشِیَتِہِمْ لاَ یُکَلَّفُونَ الْوَرِقَ وَلاَ الذَّہَبَ وَیُؤْخَذُ مِنْ کُلِّ قَوْمٍ مِنْ مَالِہِمْ قِیمَۃُ الْعَدْلِ فِی أَمْوَالِہِمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৭৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٧٣) زہری کہتے ہیں کہ عہد رسالت میں دیت ١٠٠ اونٹ تھی۔ ہر اونٹ کے بدلے ایک اوقیہ تو یہ ٤٠٠٠ درہم بنے۔ جب حضرت عمر کا دور آیا اور اونٹ مہنگے اور چاندی سستی ہوئی تو حضرت عمر نے ہر اونٹ کے بدلے ٢ اوقیہ چاندی مقرر فرمائی اور یہ ٤٠٠٠ درہم بنے۔ پھر اونٹ مہنگے اور چاندی سستی ہوتی گئی تو حضرت عمر نے ١٢٠٠٠ درہم مقرر کردیے یا ١٠٠٠ دینار یا ٢٠٠ گائے یا ٢٠٠٠ بکریاں۔
(۱۶۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : کَانَتِ الدِّیَۃُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِائَۃَ بَعِیرٍ لِکُلِّ بَعِیرٍ أُوقِیَّۃٌ فَذَلِکَ أَرْبَعَۃُ آلاَفٍ فَلَمَّا کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غَلَتِ الإِبِلُ وَرَخُصَتِ الْوَرِقُ فَجَعَلَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُوقِیَّتَیْنِ أُوقِیَّتَیْنِ فَذَلِکَ ثَمَانِیَۃُ آلاَفِ دِرْہَمٍ ثُمَّ لَمْ تَزَلِ الإِبِلُ تَغْلُو وَیَرْخُصُ الْوَرِقُ حَتَّی جَعَلَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا مِنَ الْوَرِقِ أَوْ أَلْفَ دِینَارٍ وَمِنَ الْبَقَرِ مِائَتَیْ بَقَرَۃٍ وَمِنَ الشَّائِ أَلْفَیْ شَاۃٍ۔ [صحیح للزہری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৮০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٧٤) تقدم برقم (١٦١٧٢)
ابن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے سونے کے اعتبار سے ١٠٠٠ دینار مقررکیے جو آپ کے بعد بھی اہل علم نے قائم رکھے اور اونٹ والوں پر ١٠٠ اونٹ۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دیت صرف درہم و دینار سے ہی ادا کی جائے۔
شیخ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے جو درہم و دینار کے بغیر دیت مقرر کی ہے، وہ ان وارثان مقتول یا قاتل کی رضا مندی سے تھا۔
ابن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے سونے کے اعتبار سے ١٠٠٠ دینار مقررکیے جو آپ کے بعد بھی اہل علم نے قائم رکھے اور اونٹ والوں پر ١٠٠ اونٹ۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دیت صرف درہم و دینار سے ہی ادا کی جائے۔
شیخ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے جو درہم و دینار کے بغیر دیت مقرر کی ہے، وہ ان وارثان مقتول یا قاتل کی رضا مندی سے تھا۔
(۱۶۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ : کَانَتْ قِیمَۃُ ذَلِکَ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرْبَعَۃَ آلاَفِ دِرْہَمٍ وُقِیَّۃٌ لِکُلِّ بَعِیرٍ ثُمَّ قَوَّمَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خِلاَفَتِہِ حِینَ غَلَتِ الإِبِلُ سِتَّۃَ آلاَفِ دِرْہَمٍ أُوقِیَّۃٌ وَنِصْفٌ لِکُلِّ بَعِیرٍ ثُمَّ غَلَتِ الإِبِلُ فَقَوَّمَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وُقِیَّتَیْنِ لِکُلِّ بَعِیرٍ ثَمَانِیَۃَ آلاَفِ دِرْہَمٍ ثُمَّ غَلَتِ الإِبِلُ فَقَوَّمَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثَلاَثَۃَ أَوَاقٍ لِکُلِّ بَعِیرٍ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفِ دِرْہَمٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَقَوَّمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الدِّیَۃَ فِی الذَّہَبِ أَلْفَ دِینَارٍ وَأَقَرَّہَا عَنْہُ الأَئِمَّۃُ بَعْدَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی ذَلِکَ الذَّہَبَ وَالْوَرِقَ عَلَی أَہْلِ الْقُرَی وَعَلَی أَہْلِ الإِبِلِ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : الدِّیَۃُ لاَ تُقَوَّمُ إِلاَّ بِالدَّنَانِیرِ وَالدَّرَاہِمِ کَمَا لاَ یُقَوَّمُ غَیْرُہَا إِلاَّ بِہَا۔
قَالَ الشَّیْخُ وَالَّذِی رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحْتَمَلُ أَنَّہُ إِنَّمَا قَوَّمَہَا بِغَیْرِ الدَّرَاہِمِ وَالدَّنَانِیِر بِرِضًا مِنَ الْجَانِی وَوَلِیِّ الْجِنَایَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَالَّذِی رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحْتَمَلُ أَنَّہُ إِنَّمَا قَوَّمَہَا بِغَیْرِ الدَّرَاہِمِ وَالدَّنَانِیِر بِرِضًا مِنَ الْجَانِی وَوَلِیِّ الْجِنَایَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৮১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٧٥) عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل ابل پر ١٠٠ اونٹ دیت کا فیصلہ کیا اور اہل بقر پر ٢٠٠ گائے اور بکری والوں پر ٢٠٠٠ بکریاں اور حلے والوں پر ٢٠٠ حلے اور زمینداروں پر بھی مقرر کیا مگر وہ محمد بن اسحاق بھول گئے۔
(۱۶۱۷۵) وَعَلَی مِثْلِ ہَذَا یُحْمَلُ مَا فِی الْحَدِیثِ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی الدِّیَۃِ عَلَی أَہْلِ الإِبِلِ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ وَعَلَی أَہْلِ الْبَقَرِ مِائَتَیْ بَقَرَۃٍ وَعَلَی أَہْلِ الشَّائِ أَلْفَیْ شَاۃٍ وَعَلَی أَہْلِ الْحُلَلِ مِائَتَیْ حُلَّۃٍ وَعَلَی أَہْلِ الْقَمْحِ شَیْئًا۔ لَمْ یَحْفَظْہُ مُحَمَّدٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১৮২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر اونٹوں کی قلت ہو تو ؟
(١٦١٧٦) عطاء حضرت جابر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرض کیا پھر پچھلی روایت بیان کی اور فرمایا اہل الطعام پر بھی مقرر فرمایا تھا لیکن میں بھول گیا۔
(۱۶۱۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی سَعِیدِ بْنِ یَعْقُوبَ الطَّالَقَانِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو تُمَیْلَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ ذَکَرَ عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ مِثْلَ حَدِیثِ مُوسَی فَقَالَ عَلَی أَہْلِ الطَّعَامِ شَیْئًا لاَ أَحْفَظُہُ۔
کَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ وَرِوَایَۃُ مَنْ رَوَاہُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَکْثَرُ وَأَشْہَرُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
[ضعیف]
کَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ وَرِوَایَۃُ مَنْ رَوَاہُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَکْثَرُ وَأَشْہَرُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
[ضعیف]
তাহকীক: