আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪০৮ টি

হাদীস নং: ১০৭৯৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیعِ مرابحہ کا بیان

مرابحہ سے مراد ہے کہ فروخت کنندہ کوئی چیز اس وضاحت کے ساتھ بیچے کہ اس پر میری یہ لاگت آئی ہے اور اب میں اتنے منافع کے ساتھ فلاں قیمت پر بیچتا ہوں۔
(١٠٧٩٤) ابو بحر اپنے شیخ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو دیکھا، ان پر ایک موٹی چادر تھی۔ انھوں نے کہا : میں نے پانچ درہم کی خریدی ہے، جو مجھے ایک دینار نفع دے گا میں اس کو فروخت کروں گا۔
(۱۰۷۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی بَحْرٍ عَنْ شَیْخٍ لَہُمْ قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِزَارًا غَلِیظًا قَالَ اشْتَرَیْتُ بِخَمْسَۃِ دَرَاہِمَ فَمَنْ أَرْبَحَنِی فِیہِ دِرْہَمًا بِعْتُہُ إِیَّاہُ۔

وَرُوِّینَا عَنْ شُرَیْحٍ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ : أَنَّہُمْ کَانُوا یُجِیَزُونَ بَیْعَ دَہْ دُوَازْدَہْ۔

[ضعیف۔ اخرجہ احمد فی فضائل الصحابۃ ۸۸۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৮০০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیعِ مرابحہ کا بیان

مرابحہ سے مراد ہے کہ فروخت کنندہ کوئی چیز اس وضاحت کے ساتھ بیچے کہ اس پر میری یہ لاگت آئی ہے اور اب میں اتنے منافع کے ساتھ فلاں قیمت پر بیچتا ہوں۔
(١٠٧٩٥) عبیداللہ بن ابی زیاد یا یزید نے عبداللہ بن عباس سے سنا کہ وہ فرماتے ہیں : ١٠ کی چیز ١١ کے بدلے یا ١٠ کی چیز بارہ کے بدلے۔ یہ عجمیوں کی بیع ہے۔ یہ احتمال ہے کہ اس سے منع کیا گیا ہے، جب کہا جائے کہ آپ کے لیے ١٠ کی چیز ١٢ کے بدلے لیکن اصل مال کا نام نہیں لیتا۔ پھر نقدی کے موقع پر نام لیتا ہے، اس طرح ابن عمر سے مروی ہے۔
(۱۰۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ أَوْ یَزِیدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَنْہَی عَنْ بَیْعِ دَہْ یَازْدَہْ أَوْ دَہْ دُوَازْدَہْ وَیَقُولُ : إِنَّمَا ہُوَ بَیْعُ الأَعَاجِمِ وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا نُہِیَ عَنْہُ إِذَا قَالَ : ہُوَ لَکَ بِدَہْ یَازْدَہْ أَوْ قَالَ بِدَہْ دُوَازْ دُہْ لَمْ یُسَمِّ رَأْسَ الْمَالِ ثُمَّ سَمَّاہُ عِنْدَ النَّقْدِ وَکَذَلِکَ مَا رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۵۰۱۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৮০১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنی قیمتِ فروخت میں جھوٹ بولا یا جس قیمت میں اس سے طلب کی گئی اس پر سختی کا بیان
(١٠٧٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ کلام نہ کریں گے، نہ ان کو پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے : 1 جو شخص عصر کے بعد اپنا سامان قسم اٹھا کر فروخت کرتا ہے کہ اس نے اتنے کا لیا ہے، خریدنے والا اس کی تصدیق کرتے ہوئے اس سے سامان لے لیتا ہے حالانکہ بات اس طرح نہ تھی 2 جو شخص امام سے صرف دنیا کے لیے بیعت کرتا ہے اگر مل جائے تو پوری کرتا ہے یعنی وفا کرتا ہے اگر دنیا نہ ملے تو وفا نہیں کرتا 3 جو بندہ زائد پانی جنگل میں مسافروں سے روک لیتا ہے۔
(۱۰۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثَلاَثَۃٌ لاَ یُکَلِّمُہُمُ اللَّہُ وَلاَ یُزَکِّیہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ رَجُلٌ بَایَعَ رَجُلاً سِلْعَۃً بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ لَہُ بِاللَّہِ لأَخَذَہَا بِکَذَا وَکَذَا فَصَدَّقَہُ فَأَخَذَہَا وَہُوَ عَلَی غَیْرِ ذَلِکَ وَرَجُلٌ بَایَعَ إِمَامًا لاَ یُبَایِعُہُ إِلاَّ لِلدُّنْیَا فَإِنْ أَعْطَاہُ مِنْہَا وَفَی وَإِنْ لَمْ یُعْطِہِ مِنْہَا لَمْ یَفِ لَہُ وَرَجُلٌ عَلَی فَضْلِ مَائٍ بِالْفَلاَۃِ فَیَمْنَعُہُ مِنَ ابْنِ السَّبِیلِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۰۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৮০২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنی قیمتِ فروخت میں جھوٹ بولا یا جس قیمت میں اس سے طلب کی گئی اس پر سختی کا بیان
(١٠٧٩٧) ابن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا سامان پڑا تھا، اس نے اللہ کی قسم اٹھائی کہ اس نے اس کے اتنے پیسے دیے ہیں، اتنے کا لیا ہے، حالانکہ اس کی اتنی رقم نہ دی گئی تھی تب یہ آیت نازل ہوئی : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران : ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “ ابن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ بھاؤ بڑھانے والا سود کھانے والا خائن ہے۔
(۱۰۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ السَّکْسَکِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی : أَنَّ رَجُلاً أَقَامَ سِلْعَۃً لَہُ فَحَلَفَ بِاللَّہِ لَقَدْ أَعْطَی بِہَا مَا لَمْ یُعْطَ بِہَا فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً} الآیَۃَ قَالَ وَقَالَ ابْنُ أَبِی أَوْفَی النَّاجِشُ آکِلُ رِبًا الْخَائِنُ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنَ عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۹۸۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৮০৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ انسان کوئی چیز مقررہ مدت کے لیے فروخت کرتا ہے پھر اسی کو تھوڑی قیمت میں خرید لیتا ہے
(١٠٧٩٨) ابواسحاق فرماتے ہیں کہ میری بیوی اور زید بن ارقم کی ام ولد حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئیں تو زید بن ارقم کی ام ولد نے کہا : میں زید کو ایک ٨٠٠ درہم کا ادھار فروخت کرتی ہوں، پھر میں ان سے ٦٠٠ درہم میں نقد خرید لیتی ہوں، حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : میری جانب سے حضرت زید کو یہ بات بتانا کہ آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا ہوا جہاد بھی باطل کرلیا۔ ہاں توبہ کرو اور برا ہے جو تو نے خریدا اور جو فروخت کیا۔
(۱۰۷۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا خَلَفُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ الإِمَامُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : دَخَلَتِ امْرَأَتِی عَلَی عَائِشَۃَ وَأُمُّ وَلَدٍ لِزَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَقَالَتْ لَہَا أُمُّ وَلَدِ زَیْدٍ : إِنِّی بِعْتُ مِنْ زَیْدٍ عَبْدًا بِثَمَانِمِائَۃٍ نَسِیئَۃً وَاشْتَرَیْتُہُ مِنْہُ بِسِتِّمِائَۃٍ نَقْدًا فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہ عَنْہَا : أَبْلِغِی زَیْدًا أَنْ قَدْ أَبْطَلْتَ جِہَادَکَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ أَنْ تَتُوبَ بِئْسَمَا شَرَیْتَ وَبِئْسَمَا اشْتَرَیْتَ۔کَذَا جَائَ بِہِ شُعْبَۃُ عَنْ طَرِیقِ الإِرْسَالِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن الجعد ۴۵۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৮০৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ انسان کوئی چیز مقررہ مدت کے لیے فروخت کرتا ہے پھر اسی کو تھوڑی قیمت میں خرید لیتا ہے
(١٠٧٩٩) ابواسحق عالیۃ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ کہتی ہیں : میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس بیٹھی ہوئی تھی کہ ام محبۃ آئی، اس نے کہا : اے ام المومنین ! کیا آپ زید بن ارقم کو جانتی ہیں ؟ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہاں۔ میں نے اس کو اپنی لونڈی فروخت کی ہے ٨٠٠ درہم کی ادھار اور اس کا ارادہ ہے کہ وہ مجھے ٦٠٠ درہم نقد میں فروخت کر دے۔ حضرت عائشہ (رض) نے ام محبہ سے کہا : برا جو تو نے خریدا اور برا ہے جو اس نے فروخت کیا۔ میری بات زید تک پہنچا دو ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تو اس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا ہوا جہاد بھی باطل کرلیا۔
(۱۰۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْعَالِیَۃِ قَالَتْ : کُنْتُ قَاعِدَۃً عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَتَتْہَا أُمُّ مُحِبَّۃَ فَقَالَتْ لَہَا : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ أَکُنْتِ تَعْرِفِینَ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَتْ : فَإِنِّی بِعْتُہُ جَارِیَۃً لِی إِلَی عَطَائِہِ بِثَمَانِمِائَۃٍ نَسِیئَۃً وَإِنَّہُ أَرَادَ بَیْعَہَا بِسِتِّمِائَۃٍ نَقْدًا۔ فَقَالَتْ لَہَا : بِئْسَمَا اشْتَرَیْتِ وَبِئْسَمَا اشْتَرَی أَبْلِغِی زَیْدًا أَنَّہُ قَدْ أَبْطَلَ جِہَادَہُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنْ لَمْ یَتُبْ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৮০৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ انسان کوئی چیز مقررہ مدت کے لیے فروخت کرتا ہے پھر اسی کو تھوڑی قیمت میں خرید لیتا ہے
(١٠٨٠٠) ابواسحق اپنی بیوی عالیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ابو اسفر کی بیوی نے حضرت زید بن ارقم کو ایک لونڈی ٨٠٠ درہم میں فروخت کردی۔ اس نے ذکر کیا ہے کہ آپ نے کہا : تو نے برا فروخت کیا ہے اور برا ہی خریدا ہے، اس نے زیادہ کیا ہے کہ اس نے کہا : آپ کا کیا خیال ہے اگر میں اپنا اصل مال لوں، حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگیں : { فَمَنْ جَآئَ ٗہ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ فَانْتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ } (البقرۃ : ٢٧٥) ” جس کے پاس اس کے رب کی نصیحت آگئی، وہ رک گیا تو اس کے لیے وہ ہے جو گزر گیا۔ “

(ب) یونس بن ابی اسحق اپنی والدہ عالیہ بنت ایفع سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے کہا کہ میں اور ام محبۃ مکہ گئی تو حضرت عائشہ (رض) کے پاس گئی۔
(۱۰۸۰۰) وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ امْرَأَتِہِ الْعَالِیَۃِ : أَنَّ امْرَأَۃَ أَبِی السَّفَرِ بَاعَتْ جَارِیَۃً لَہَا إِلَی الْعَطَائِ مِنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ بِثَمَانِمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : بِئْسَمَا شَرَیْتَ وَبِئْسَمَا اشْتَرَیْتَ وَزَادَ قَالَتْ : أَرَأَیْتِ إِنْ لَمْ آخُذْ إِلاَّ رَأْسَ مَالِی قَالَتْ {فَمَنْ جَائَ ہُ مَوْعِظَۃٌ مِنْ رَبِّہِ فَانْتَہَی فَلَہُ مَا سَلَفَ}

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔

وَہَکَذَا رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أُمِّہِ الْعَالِیَۃِ بِنْتِ أَیْفَعَ قَالَتْ : خَرَجْتُ أَنَا وَأُمُّ مُحِبَّۃَ إِلَی مَکَّۃَ فَدَخَلْنَا عَلَی عَائِشَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৮০৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ انسان کوئی چیز مقررہ مدت کے لیے فروخت کرتا ہے پھر اسی کو تھوڑی قیمت میں خرید لیتا ہے
(١٠٨٠١) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر یہ حضرت عائشہ (رض) سے ثابت ہوتا تو وہ اس بیع پر ضرور عیب لگاتی، کیونکہ اس کا تو وقت ہی معلوم نہیں۔ اس کو ہم جائز خیال نہیں کرتے۔ کیونکہ ان کے نقد خریدنے پر انھوں نے عیب لگایا ہے تو اس نے مدت متعین کے لیے فروخت کیا تھا۔ لیکن صحابہ کے درمیان بھی اس مسئلہ میں اختلاف ہے۔ ہم اس کی بات لیں گے جس کے ساتھ قیاس بھی ہو تو وہ زید بن ارقم ہیں، ہم حضرت عائشہ (رض) کے خلاف کسی چیز کو ثابت تو نہیں کرتے لیکن زید بن ارقم حلال خیال کرتے ہوئے ہی خریدتے اور فروخت کرتے تھے، لیکن ان کے خیال میں حلال تھا تو ان کے اعمال باطل نہ ہوں گے ہمارے حرام سمجھنے کی بنا پر۔ [صحیح۔ ذکرہ الشافعی فی الام : ٣/ ٩٥)
(۱۰۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَدْ تَکُونَ عَائِشَۃُ لَوْ کَانَ ہَذَا ثَابِتًا عَنْہَا عَابَتْ عَلَیْہَا بَیْعًا إِلَی الْعَطَائِ لأَنَّہُ أَجَلٌ غَیْرُ مَعْلُومٍ وَہَذَا مَا لاَ نُجِیزُہُ لاَ أَنَّہَا عَابَتْ عَلَیْہَا مَا اشْتَرَتْ بِنَقْدٍ وَقَدْ بَاعَتْہُ إِلَی أَجْلٍ وَلَوِ اخْتَلَفَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی شَیْئٍ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : فِیہِ شَیْئًا وَقَالَ غَیْرُہُ خِلاَفَہُ کَانَ أَصْلُ مَا نَذْہَبُ إِلَیْہِ أَنَّا نَأْخُذُ بِقَوْلِ الَّذِی مَعَہُ الْقِیَاسُ وَالَّذِی مَعَہُ الْقِیَاسُ قَوْلُ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ وَجُمْلَۃُ ہَذَا أَنَّا لاَ نُثْبِتُ مِثْلَہُ عَلَی عَائِشَۃَ مَعَ أَنَّ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ لاَ یَبِیعُ إِلاَّ مَا یَرَاہُ حَلاَلاً وَلاَ یَبْتَاعُ إِلاَّ مِثْلَہُ وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً بَاعَ شَیْئًا أَوِ ابْتَاعَہُ نُرَاہُ نَحْنُ مُحَرَّمًا وَہُوَ یَرَاہُ حَلاَلاً لَمْ نَزْعُمْ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُحْبِطُ بِہِ مِنْ عَمَلِہِ شَیْئًا۔
tahqiq

তাহকীক: