আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪০৮ টি
হাদীস নং: ১০৭৭৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ غلام کے مال کا حکم
(١٠٧٧٤) مقبری نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا : اگر دو معاملے میرے سامنے ہوں تو میں البتہ بندہ غلام بننا پسند کروں گا۔ کیونکہ غلام اپنے مال میں تصرف کا اختیار نہیں رکھتا اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جس کو اللہ غلام پیدا کرے۔ وہ اللہ اور اپنے سید کا حق ادا کرے، اللہ اس کو دہرا اجر دے گا۔
(۱۰۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ : لَوْلاَ أَمْرَانِ لأَحْبَبْتُ أَنْ أَکُونْ عَبْدًا مَمْلُوکًا وَذَلِکَ أَنَّ الْمَمْلُوکَ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَصْنَعَ شَیْئًا فِی مَالِہِ وَذَلِکَ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا خَلَقَ اللَّہُ عَبْدًا یُؤَدِّی حَقَّ اللَّہِ عَلَیْہِ وَحَقَّ سَیِّدِہِ إِلاَّ وَفَاہُ اللَّہُ أَجْرَہُ مَرَّتَیْنِ ۔
[صحیح۔ اخرجہ احمد ۲/ ۴۴۸]
[صحیح۔ اخرجہ احمد ۲/ ۴۴۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ غلام کے مال کا حکم
(١٠٧٧٥) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے تھے کہ غلام اور اس کا مال سید کے لیے ہے اور سید پر گناہ نہیں ہے۔ جو اپنے غلام کے مال سے حاصل کرلے۔
(ب) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ غلام کو اپنے مال میں تصرف کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن آقا اجازت دے یا پھر اچھائی کے ساتھ کھائے یا کپڑے بنائے۔
(ب) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ غلام کو اپنے مال میں تصرف کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن آقا اجازت دے یا پھر اچھائی کے ساتھ کھائے یا کپڑے بنائے۔
(۱۰۷۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ : الْعَبْدُ وَمَالُہُ لِسَیِّدِہِ فَلَیْسَ عَلَی سَیِّدِہِ جُنَاحٌ فِیمَا أَصَابَ مِنْ مَالِہِ۔
وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ قَالَ نَافِعٌ کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَقُولُ : لاَ یَصْلُحُ لِلْعَبْدِ أَنْ یُنْفِقَ مِنْ مَالِہِ شَیْئًا وَلاَ یُعْطِیہِ أَحَدًا إِلاَّ بِإِذْنِ سَیِّدِہِ إِلاَّ أَنْ یَأْکُلَ فِیہِ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ یَکْتَسِیَ۔ [صحیح]
وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ قَالَ نَافِعٌ کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَقُولُ : لاَ یَصْلُحُ لِلْعَبْدِ أَنْ یُنْفِقَ مِنْ مَالِہِ شَیْئًا وَلاَ یُعْطِیہِ أَحَدًا إِلاَّ بِإِذْنِ سَیِّدِہِ إِلاَّ أَنْ یَأْکُلَ فِیہِ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ یَکْتَسِیَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ غلام کے مال کا حکم
(١٠٧٧٦) طاؤس ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ غلام اپنے خون ومال کا مالک نہیں ہے۔
(۱۰۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَنْظَلَۃُ أَنَّہُ سَمِعَ طَاوُسًا یُخْبِرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْمَمْلُوکَ لاَ یَمْلِکُ مِنْ دَمِہِ وَلاَ مَالِہِ شَیْئًا۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ غلام کے مال کا حکم
(١٠٧٧٧) سلمان فارسی فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس روٹی اور گوشت کا برتن لے کر آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے سلمان ! یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : صدقہ ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ کھایا اور اپنے صحابہ سے کہا : تم کھاؤ۔ پھر میں روٹی اور گوشت کا بھرا ہوا برتن لے کر آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے سلمان ! یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : ہدیہ ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا اور فرمایا : ہم ہدیہ کھاتے ہیں صدقہ نہیں کھاتے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نصاریٰ کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟ فرمایا : اے سلمان ! نصاریٰ میں بھلائی نہیں اور نہ ہی ان میں جوان سے محبت کرتا ہے، تین مرتبہ فرمایا، مگر جو تیرے ساتھی کے دین پر ہو ، راوی کہتے ہیں : میں جان گیا کہ میرا ساتھی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے دین پر تھا، یعنی وہ راہب جو حضرت سلمان کے ساتھ تھا۔
شیخ فرماتے ہیں : بریدہ کی حدیث میں اضافہ ہے کہ جب سلمان نے ہدیہ دیا وہ غلام تھے۔ [ضعیف ]
شیخ فرماتے ہیں : بریدہ کی حدیث میں اضافہ ہے کہ جب سلمان نے ہدیہ دیا وہ غلام تھے۔ [ضعیف ]
(۱۰۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ حَفْصٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مَسْلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَلاَمَۃَ الْعِجْلِیِّ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِجَفْنَۃٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا سَلْمَانُ ۔ قُلْتُ : صَدَقَۃٌ فَلَمْ یَأْکُلْ وَقَالَ لأَصْحَابِہِ : کُلُوا ۔
ثُمَّ أَتَیْتُہُ بِجَفْنَۃٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا سَلْمَانُ ۔ قُلْتُ : ہَدِیَّۃٌ فَأَکَلَ وَقَالَ : إِنَّا نَأْکُلُ الْہَدِیَّۃَ وَلاَ نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ ۔ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی النَّصَارَی قَالَ : یَا سَلْمَانُ لاَ خَیْرَ فِی النَّصَارَی وَلاَ فِیمَنْ یُحِبُّہُمْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ إِلاَّ مَنْ کَانَ عَلَی مِثْلِ دِینِ صَاحِبِکَ ۔ قَالَ : فَعَلِمْتُ أَنَّ صَاحِبِی کَانَ عَلَی دِینِ عِیسَی یَعْنِی الرَّاہِبَ الَّذِی کَانَ مَعَہُ سَلْمَانُ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَفِی حَدِیثِ بُرَیْدَۃَ زِیَادَۃٌ تَدُلُّ عَلَی کَوْنِ سَلْمَانَ عَبْدًا حِینَ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
ثُمَّ أَتَیْتُہُ بِجَفْنَۃٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا سَلْمَانُ ۔ قُلْتُ : ہَدِیَّۃٌ فَأَکَلَ وَقَالَ : إِنَّا نَأْکُلُ الْہَدِیَّۃَ وَلاَ نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ ۔ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی النَّصَارَی قَالَ : یَا سَلْمَانُ لاَ خَیْرَ فِی النَّصَارَی وَلاَ فِیمَنْ یُحِبُّہُمْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ إِلاَّ مَنْ کَانَ عَلَی مِثْلِ دِینِ صَاحِبِکَ ۔ قَالَ : فَعَلِمْتُ أَنَّ صَاحِبِی کَانَ عَلَی دِینِ عِیسَی یَعْنِی الرَّاہِبَ الَّذِی کَانَ مَعَہُ سَلْمَانُ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَفِی حَدِیثِ بُرَیْدَۃَ زِیَادَۃٌ تَدُلُّ عَلَی کَوْنِ سَلْمَانَ عَبْدًا حِینَ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس کو فروخت کرنے کی کراہت جس سے شراب بنے اور تلوار فروخت کرنے کی ممانعت جس سے اللہ کی نافرمانی ہو
(١٠٧٧٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے شراب، شرابی، پلانے والا، فروخت کرنے والا، خریدنے والا، بنانے والے، لینے والے، اٹھانے والا، جس کی طرف اٹھائی گئی ہو سب پر لعنت کی ہے۔
(ب) جعفر نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ اس کی قیمت کھانے والابھی۔
(ب) جعفر نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ اس کی قیمت کھانے والابھی۔
(۱۰۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَرَجُلٌ مِنْ مَوَالِینَا
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِی عَلْقَمَۃَ مَوْلاَہُمْ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْغَافِقِیِّ أَنَّہُمَا سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَعَنَ اللَّہُ الْخَمْرَ وَشَارِبَہَا وَسَاقِیَہَا وَبَائِعَہَا وَمُبْتَاعَہَا وَعَاصِرَہَا وَمُعْتَصِرَہَا وَحَامِلَہَا وَالْمَحْمُولَ إِلَیْہِ ۔
زَادَ جَعْفَرٌ فِی رِوَایَتِہِ : وَآکِلَ ثَمَنِہَا ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۳۶۷۴]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِی عَلْقَمَۃَ مَوْلاَہُمْ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْغَافِقِیِّ أَنَّہُمَا سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَعَنَ اللَّہُ الْخَمْرَ وَشَارِبَہَا وَسَاقِیَہَا وَبَائِعَہَا وَمُبْتَاعَہَا وَعَاصِرَہَا وَمُعْتَصِرَہَا وَحَامِلَہَا وَالْمَحْمُولَ إِلَیْہِ ۔
زَادَ جَعْفَرٌ فِی رِوَایَتِہِ : وَآکِلَ ثَمَنِہَا ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۳۶۷۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس کو فروخت کرنے کی کراہت جس سے شراب بنے اور تلوار فروخت کرنے کی ممانعت جس سے اللہ کی نافرمانی ہو
(١٠٧٧٩) ابورجاء حضرت عمران بن حصین سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ فتنہ کے دور میں اسلحہ کو فروخت کرنا ناپسند کرتے تھے۔
(۱۰۷۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ : سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُصْعَبٍ قَالَ حَدَّثَنِی یَوْمًا عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ عَنْ أَبِی رَجَائٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ : أَنَّہُ کَرِہَ بَیْعَ السِّلاَحِ فِی الْفِتْنَۃِ۔ [منکر۔ اخرجہ الخطیب فی تاریخہ ۳/ ۲۷۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس کو فروخت کرنے کی کراہت جس سے شراب بنے اور تلوار فروخت کرنے کی ممانعت جس سے اللہ کی نافرمانی ہو
(١٠٧٨٠) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتنہ کے وقت اسلحہ فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
(۱۰۷۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ یَحْیَی إِمَامُ جَامِعِ قَرْقِیسَیَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْہَبِ عَنْ أَبِی رَجَائٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ بَیْعِ السِّلاَحِ فِی الْفِتْنَۃِ۔ رَفْعُہُ وَہْمٌ وَالْمَوْقُوفُ أَصَحُّ وَیُرْوَی ذَلِکَ عَنْ أَبِی رَجَائٍ مِنْ قَوْلِہِ۔ [منکر۔ اخرجہ بن عدی فی الکامل ۲/۳۷۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس کو فروخت کرنے کی کراہت جس سے شراب بنے اور تلوار فروخت کرنے کی ممانعت جس سے اللہ کی نافرمانی ہو
(١٠٧٨١) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتنہ کے وقت اسلحہ فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
(۱۰۷۸۱) وَإِنَّمَا یُعْرَفُ مَرْفُوعًا مِنْ حَدِیثِ بَحْرِ بْنِ کَنِیزٍ السَّقَّائِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ الْقِبْطِیِّ عَنْ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حَصِینٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ بَیْعِ السِّلاَحِ فِی الْفِتْنَۃِ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا بَحْرٌ السَّقَّائُ فَذَکَرَہُ۔
وَبَحْرٌ السَّقَّائُ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [منکر]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا بَحْرٌ السَّقَّائُ فَذَکَرَہُ۔
وَبَحْرٌ السَّقَّائُ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [منکر]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ عیب سے بری الذمہ ہونے کا بیان
(١٠٧٨٢) عداء بن خالد بن ہوذہ فرماتے ہیں : کیا میں تمہیں خط پڑھ کر نہ سناؤں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے لکھا، اس نے خط نکالا اس میں تھا کہ عداء بن خالد بن ہوذہ نے محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو خریدا، غلام یا لونڈی ۔ عباد کو شک ہے کہ اس میں کوئی بیماری، دھوکا اور نقص نہیں ہے، یہ مسلمان کی بیع مسلمان کے ساتھ ہے۔
(۱۰۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنِی عَبَّادُ بْنُ لَیْثٍ صَاحِبُ الْکَرَابِیسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ یَعْنِی أَبَا وَہْبٍ عَنِ الْعَدَّائِ بْنِ خَالِدِ بْنِ ہَوْذَۃَ قَالَ : أَلاَ أُقْرِئُکَ کِتَابًا کَتَبَہُ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْرَجَ کِتَابًا فَإِذَا فِیہِ : ہَذَا مَا اشْتَرَی الْعَدَّائُ بْنُ خَالِدِ بْنِ ہَوْذَۃَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ اشْتَرَی مِنْہُ عَبْدًا أَوْ أَمَۃً عَبَّادٌ یَشُکُّ لاَ دَائَ لَہُ وَلاَ غَائِلَۃَ وَلاَ خِبْثَۃَ بَیْعُ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ ۔
قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا الْحَدِیثُ یُعْرَفُ بِعَبَّادِ بْنِ اللَّیْثِ۔
وَقَدْ کَتَبْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ غَیْرِ مُعْتَمَدٍ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی ۱۲۱۶]
قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا الْحَدِیثُ یُعْرَفُ بِعَبَّادِ بْنِ اللَّیْثِ۔
وَقَدْ کَتَبْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ غَیْرِ مُعْتَمَدٍ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی ۱۲۱۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ عیب سے بری الذمہ ہونے کا بیان
(١٠٧٨٣) عداء بن خالد بن ہوذہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہارے سامنے خط نہ پڑھوں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے لکھا۔ ہم نے کہا : کیوں نہیں۔ اس میں تحریر تھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ عداء بن خالد بن ہوذہ نے محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خریدا۔ اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غلام یا لونڈی خریدی۔ عثمان کو شک ہے، یہ مسلمان کی بیع مسلمان کے ساتھ ہے، اس میں کوئی بیماری، دھوکا اور نقص نہیں ہے اور حرام و ممنوع بھی نہیں۔
(۱۰۷۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فِہْرٍ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ رَشِیقٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا قَعْنَبُ بْنُ مُحَرَّرٍ حَدَّثَنَا الأَصْمَعِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ عَنْ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ قَالَ قَالَ الْعَدَّائُ بْنُ خَالِدِ بْنِ ہَوْذَۃَ : أَلاَ أُقْرِئُکُمْ کِتَابًا کَتَبَہُ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْنَا : بَلَی فَإِذَا فِیہِ مَکْتُوبٌ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذَا مَا اشْتَرَی الْعَدَّائُ بْنُ خَالِدِ بْنِ ہَوْذَۃَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ اشْتَرَی مِنْہُ عَبْدًا أَوْ أَمَۃً شَکَّ عُثْمَانُ بِیَاعَۃُ أَوْ بَیْعُ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ لاَ دَائَ وَلاَ غَائِلَۃَ وَلاَ خِبْثَۃَ۔
[حسن۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۵]
[حسن۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৮৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ عیب سے بری الذمہ ہونے کا بیان
(١٠٧٨٤) عبداللہ بن عامر فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت ہر عیب سے بری الذمہ ہوجانے کو جائز قرار دیتے تھے۔
(۱۰۷۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبَغْدَادِیُّ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہ بْنِ عَامِرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّہُ کَانَ یَرَی الْبَرَائَ ۃَ مِنْ کُلِّ عَیْبٍ جَائِزًا۔
وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ عَنْ شَرِیکٍ وَقَالَ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَابْنِ عُمَرَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۲۱۰۹۹]
وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ عَنْ شَرِیکٍ وَقَالَ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَابْنِ عُمَرَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۲۱۰۹۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ عیب سے بری الذمہ ہونے کا بیان
(١٠٧٨٥) حضرت عاصم بن عبیداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت ہر عیب سے بری الذمہ ہوجانے کو جائز خیال کرتے تھے۔
(۱۰۷۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَبِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدِیثُ شَرِیکٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : الْبَرَائَ ۃُ مِنْ کُلِّ عَیْبٍ بَرَائَ ۃٌ لَیْسَ یَثْبُتُ تَفَرَّدَ بِہِ شَرِیکٌ وَکَانَ فِی کِتَابِہِ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ عیب سے بری الذمہ ہونے کا بیان
(١٠٧٨٦) خالی۔
(۱۰۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَرَّاحِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَاسُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ : سُئِلَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَدِیثِ شَرِیکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِی الْبَیْعِ بِالْبَرَائَ ۃِ فَقَالَ : أَجَابَ شَرِیکٌ عَلَی غَیْرِ مَا کَانَ فِی کِتَابِہِ وَلَمْ نَجِدْ لِہَذَا الْحَدِیثِ أَصْلاً۔
قَالَ الشَّیْخُ أَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ مَا
قَالَ الشَّیْخُ أَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ مَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ عیب سے بری الذمہ ہونے کا بیان
(١٠٧٨٧) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنا غلام ٨٠٠ درہموں میں فروخت کردیا اور اس کے ہر عیب سے برأت کا اظہار کر کے فروخت کیا۔ جس نے عبداللہ بن عمر (رض) سے غلام خریدا تھا، اس نے کہا : غلام کے اندر بیماری ہے، جس کا آپ نے نام نہیں لیا۔ دونوں اپنا جھگڑا لے کر حضرت عثمان بن عفان (رض) کے پاس آئے، آدمی نے کہا کہ انھوں نے مجھے غلام فروخت کیا اس میں بیماری تھی، انھوں نے بتایا نہیں تو عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے صحیح سلامت فروخت کیا تھا، حضرت عثمان نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے ذمہ قسم ڈالی کہ وہ قسم اٹھائیں کہ جس وقت غلام فروخت کیا اس وقت اس میں کسی بیماری کے بارے میں انھیں معلوم نہ تھا تو عبداللہ بن عمر (رض) نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا، اس نے غلام واپس کردیا۔ بعد میں عبداللہ بن عمر (رض) نے وہ غلام ٥٠٠ درہم کا فروخت کیا۔
امام مالک (رح) فرماتے ہیں : ہمارے نزدیک متفق علیہ فیصلہ ہے کہ جس نے غلام یا لونڈی یا حیوان صحیح فروخت کیا تو وہ ہر عیب سے بری الذمہ ہے، الایہ کہ وہ کسی عیب کو جان بوجھ کر چھپائے۔ اگر کوئی عیب جان بوجھ کر چھپاتا ہے تو اس کی برأت اس کو کچھ فائدہ نہ دے گی اور جو اس نے فروخت کیا ہے واپس کردیا جائے گا۔
امام شافعی فرماتے ہیں : جو شخص کوئی غلام یا حیوان عیوب سے برأت کر کے فروخت کرتا ہے، یہ وہ شخص ہے کہ ہم اس کی طرف جائیں گے۔ حالانکہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کا فیصلہ ہے کہ جس عیب کو وہ جانتا نہیں اس سے بری ہے۔ لیکن جس عیب کو جانتا ہے اس سے بری نہیں ہے، اور فروخت کرنے والے نے اس کا نام نہیں لیا۔
امام مالک (رح) فرماتے ہیں : ہمارے نزدیک متفق علیہ فیصلہ ہے کہ جس نے غلام یا لونڈی یا حیوان صحیح فروخت کیا تو وہ ہر عیب سے بری الذمہ ہے، الایہ کہ وہ کسی عیب کو جان بوجھ کر چھپائے۔ اگر کوئی عیب جان بوجھ کر چھپاتا ہے تو اس کی برأت اس کو کچھ فائدہ نہ دے گی اور جو اس نے فروخت کیا ہے واپس کردیا جائے گا۔
امام شافعی فرماتے ہیں : جو شخص کوئی غلام یا حیوان عیوب سے برأت کر کے فروخت کرتا ہے، یہ وہ شخص ہے کہ ہم اس کی طرف جائیں گے۔ حالانکہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کا فیصلہ ہے کہ جس عیب کو وہ جانتا نہیں اس سے بری ہے۔ لیکن جس عیب کو جانتا ہے اس سے بری نہیں ہے، اور فروخت کرنے والے نے اس کا نام نہیں لیا۔
(۱۰۷۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہ بْنَ عُمَرَ بَاعَ غُلاَمًا لَہُ بِثَمَانِمِائَۃِ دِرْہَمٍ وَبَاعَہُ بِالْبَرَائَ ۃِ فَقَالَ الَّذِی ابْتَاعَہُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : بِالْغُلاَمِ دَاء ٌ لَمْ تُسَمِّہِ فَاخْتَصَمَا إِلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَقَالَ الرَّجُلُ : بَاعَنِی عَبْدًا وَبِہِ دَاء ٌ لَمْ یُسَمِّہِ لِی۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : بِعْتُہُ بِالْبَرَائَ ۃِ فَقَضَی عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بِالْیَمِینِ أَنْ یَحْلِفَ لَہُ لَقَدْ بَاعَہُ الْغُلاَمَ وَمَا بِہِ دَاء ٌ یَعْلَمُہُ فَأَبَی عَبْدُ اللَّہِ أَنْ یَحْلِفَ لَہُ وَارْتَجَعَ الْعَبْدَ فَبَاعَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بَعْدَ ذَلِکَ بِأَلْفٍ وَخَمْسِمِائَۃِ دِرْہَمٍ۔
قَالَ مَالِکٌ: الأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَیْہِ عِنْدَنَا فِیمَنْ بَاعَ عَبْدًا أَوْ وَلِیدَۃً أَوْ حَیَوَانًا بِالْبَرَائَ ۃِ فَقَدْ بَرِئَ مِنْ کُلِّ عَیْبٍ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ عَلِمَ فِی ذَلِکَ عَیْبًا فَکَتَمَہُ فَإِنْ کَانَ عَلِمَ عَیْبًا فَکَتَمَہُ لَمْ تَنْفَعْہُ تَبْرِئَتُہُ وَکَانَ مَا بَاعَ مَرْدُودًا عَلَیْہِ۔
وَرُوِّینَا عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی الرَّجُلِ یَبِیعُ الْعَبْدَ أَوْ شَیْئًا مِنَ الْحَیَوَانِ بِالْبَرَائَ ۃِ مِنَ الْعُیُوبِ فَالَّذِی نَذْہَبُ إِلَیْہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَضَائُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہ عَنْہُ أَنَّہُ بَرِئَ مِنْ کُلِّ عَیْبٍ لَمْ یَعْلَمْہُ وَلَمْ یَبْرَأَ مِنْ عَیْبٍ عَلِمَہُ وَلَمْ یُسَمِّہِ الْبَائِعُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۲۷۴]
قَالَ مَالِکٌ: الأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَیْہِ عِنْدَنَا فِیمَنْ بَاعَ عَبْدًا أَوْ وَلِیدَۃً أَوْ حَیَوَانًا بِالْبَرَائَ ۃِ فَقَدْ بَرِئَ مِنْ کُلِّ عَیْبٍ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ عَلِمَ فِی ذَلِکَ عَیْبًا فَکَتَمَہُ فَإِنْ کَانَ عَلِمَ عَیْبًا فَکَتَمَہُ لَمْ تَنْفَعْہُ تَبْرِئَتُہُ وَکَانَ مَا بَاعَ مَرْدُودًا عَلَیْہِ۔
وَرُوِّینَا عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی الرَّجُلِ یَبِیعُ الْعَبْدَ أَوْ شَیْئًا مِنَ الْحَیَوَانِ بِالْبَرَائَ ۃِ مِنَ الْعُیُوبِ فَالَّذِی نَذْہَبُ إِلَیْہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَضَائُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہ عَنْہُ أَنَّہُ بَرِئَ مِنْ کُلِّ عَیْبٍ لَمْ یَعْلَمْہُ وَلَمْ یَبْرَأَ مِنْ عَیْبٍ عَلِمَہُ وَلَمْ یُسَمِّہِ الْبَائِعُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۲۷۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ عیب سے بری الذمہ ہونے کا بیان
(١٠٧٨٨) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ قاضی شریح بھی کسی بیماری کے عیب سے بری الذمہ قرار نہ دیتے تھے۔ یہاں تک وہ دکھا دی جائے۔
یحییٰ کہتے ہیں کہ میں فلاں فلاں سے بری الذمہ قرار دے دیتا ہوں۔ اگرچہ بیماری اس کے درمیانی وقفہ میں شروع ہوئی، وہ اس سے بری الذمہ نہ ہوں گے یہاں تک کو اس کو یہ عیب دکھا دیا جائے۔
(ب) ابراہیم نخعی اس آدمی کے بارے میں کہتے ہیں جو اپنا سامان فروخت کرتا ہے وہ بیماری کے عیب سے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیتا ہے، کہتے ہیں : جس کا اس نے نام لیاوہ اس سے بری ہے۔
(ج) قاضی شریح کہتے ہیں کہ وہ بری الذمہ نہ ہوگا جب تک اپنا ہاتھ بیماری والی جگہ پر نہ رکھ دے۔ عطاء بن ابی رباح بھی اسی کے مثل کہتے ہیں۔
یحییٰ کہتے ہیں کہ میں فلاں فلاں سے بری الذمہ قرار دے دیتا ہوں۔ اگرچہ بیماری اس کے درمیانی وقفہ میں شروع ہوئی، وہ اس سے بری الذمہ نہ ہوں گے یہاں تک کو اس کو یہ عیب دکھا دیا جائے۔
(ب) ابراہیم نخعی اس آدمی کے بارے میں کہتے ہیں جو اپنا سامان فروخت کرتا ہے وہ بیماری کے عیب سے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیتا ہے، کہتے ہیں : جس کا اس نے نام لیاوہ اس سے بری ہے۔
(ج) قاضی شریح کہتے ہیں کہ وہ بری الذمہ نہ ہوگا جب تک اپنا ہاتھ بیماری والی جگہ پر نہ رکھ دے۔ عطاء بن ابی رباح بھی اسی کے مثل کہتے ہیں۔
(۱۰۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُوالنُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَہِشَامٍ وَیَحْیَی بْنِ عَتِیقٍ عَنْ حُمَیْدٍ : أَنَّ شُرَیْحًا کَانَ لاَ یُبَرِّئُ مِنَ الدَّائِ حَتَّی یُرِیَہُ إِیَّاہُ قَالَ یَحْیَی یَقُولُ : بَرِئْتُ مِنْ کَذَا وَکَذَا وَإِنْ دَخَلَ دَاء ٌ بَیْنَ ظَہْرَانَیْ ذَلِکَ لَمْ یَبْرَأْ حَتَّی یُرِیَہُ ذَلِکَ الْعَیْبَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ فِی الرَّجُلِ یَبِیعُ السِّلْعَۃَ وَیَبْرَأُ مِنَ الدَّائِ قَالَ : ہُوَ بَرِیء ٌ مِمَّا سَمَّی۔
وَعَنْ شُرَیْحٍ الْقَاضِی : لاَ یَبْرَأُ حَتَّی یَضَعَ یَدَہُ عَلَی الدَّائِ وَعَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ مِثْلَہُ۔ [صحیح]
وَعَنْ شُرَیْحٍ الْقَاضِی : لاَ یَبْرَأُ حَتَّی یَضَعَ یَدَہُ عَلَی الدَّائِ وَعَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ مِثْلَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ آدمی لونڈی خریدنا چاہتا ہے تو پردہ والی جگہ کے علاوہ کو دیکھ سکتا ہے
(١٠٧٨٩) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) جب کوئی لونڈی خریدتے تو اس کی پنڈلی سے کپڑا ہٹاتے اور اس کے پستانوں کے درمیان ہاتھ رکھتے اور اس کے سرینوں پر۔ یہ کپڑے کے اوپر سے ہوتا تھا۔
(۱۰۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا اشْتَرَی جَارِیَۃً کَشَفَ عَنْ سَاقِہَا وَوَضَعَ یَدَہُ بَیْنَ ثَدْیَیْہَا وَعَلَی عَجُزِہَا وَکَأَنَّہُ کَانَ یَضَعُہَا عَلَیْہَا مِنْ وَرَائِ الثَّوْبِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ آدمی لونڈی خریدنا چاہتا ہے تو پردہ والی جگہ کے علاوہ کو دیکھ سکتا ہے
(١٠٧٩٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں کہ آدمی لونڈی کو چلا کر دیکھے جب وہ اس کو خریدنا چاہتا ہے اور پردہ والی جگہ کے علاوہ دوسری جگہ کو دیکھ سکتا ہے، اس کے پردہ کی جگہ گھٹنوں سے لے کر چادر وغیرہ باندھنے کی جگہ ہے۔
(۱۰۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُوسَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ الْخَلاَّلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ بَأْسَ أَنْ یُقَلِّبَ الرَّجُلُ الْجَارِیَۃَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَشْتَرِیَہَا وَیَنْظُرَ إِلَیْہَا مَا خَلاَ عَوْرَتَہَا وَعَوْرَتُہَا مَا بَیْنَ رُکْبَتَیْہَا إِلَی مَعْقِدِ إِزَارِہَا ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ قَاضِی حَلَبَ عَنْ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ۔
وَرُوِّینَاہُ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ مِنْ حَدِیثِ عِیسَی بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ وَالإِسْنَادَانِ جَمِیعًا ضَعِیفَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۰۷۷۳]
وَرُوِّینَاہُ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ مِنْ حَدِیثِ عِیسَی بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ وَالإِسْنَادَانِ جَمِیعًا ضَعِیفَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۰۷۷۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیع میں رحم کو بری کرنے کا بیان
(١٠٧٩١) حضرت ابوسعید خدری (رض) مرفوع حدیث نقل فرماتے ہیں کہ اوطاس کے قیدوں کے بارے میں حکم ہے کہ حاملہ کے ساتھ مجامعت نہ کی جائے جب تک وہ وضع حمل نہ کر دے اور غیر حاملہ سے ایک حیض کا انتظار کیا جائے۔
(۱۰۷۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَفَعَہُ أَنَّہُ قَالَ فِی سَبَایَا أَوْطَاسٍ : لاَ تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّی تَضَعَ وَلاَ غَیْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّی تَحِیضَ حَیْضَۃً۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۲۱۵۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیع میں رحم کو بری کرنے کا بیان
(١٠٧٩٢) زکریا بن ابی زائدۃ فرماتے ہیں کہ عامر سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص لونڈی خریدتا ہے، کیا وہ استبراء رحم سے پہلے اس سے مجامعت کرلے ؟ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو اوطاس کے دن عورتیں ملیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حاملہ عورت کے قریب نہ جائے، اس کے وضع حمل تک اور غیر حاملہ کا ایک حیض تک انتظار کیا جائے۔
عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جب لونڈی خریدی جائے تو اس کے رحم کی صفائی کا ایک حیض تک انتظار کیا جائے ۔
عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جب لونڈی خریدی جائے تو اس کے رحم کی صفائی کا ایک حیض تک انتظار کیا جائے ۔
(۱۰۷۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ قَالَ : سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ رَجُلٍ اشْتَرَی جَارِیَۃً أَیَقَعُ عَلَیْہَا قَبْلَ أَنْ یَسْتَبْرِئَ رَحِمَہَا؟ فَقَالَ : أَصَابَ الْمُسْلِمُونَ نِسَائً یَوْمَ أَوْطَاسٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَمَسَّ رَجُلٌ امْرَأَۃً حُبْلَی حَتَّی تَضَعَ حَمَلَہَا وَلاَ غَیْرَ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّی تَحِیضَ حَیْضَۃً ۔ وَہَذَا الْمُرْسَلُ شَاہِدٌ لِمَا تَقَدَّمَ۔
وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ : تُسْتَبْرَأُ الأَمَۃُ إِذَا اشْتُرِیَتْ بِحَیْضَۃٍ۔ [حسن لغیرہ]
وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ : تُسْتَبْرَأُ الأَمَۃُ إِذَا اشْتُرِیَتْ بِحَیْضَۃٍ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭৯৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیعِ مرابحہ کا بیان
مرابحہ سے مراد ہے کہ فروخت کنندہ کوئی چیز اس وضاحت کے ساتھ بیچے کہ اس پر میری یہ لاگت آئی ہے اور اب میں اتنے منافع کے ساتھ فلاں قیمت پر بیچتا ہوں۔
مرابحہ سے مراد ہے کہ فروخت کنندہ کوئی چیز اس وضاحت کے ساتھ بیچے کہ اس پر میری یہ لاگت آئی ہے اور اب میں اتنے منافع کے ساتھ فلاں قیمت پر بیچتا ہوں۔
(١٠٧٩٣) محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) جب اونٹ کے قافلے کو خریدتے تو فرماتے : کون مجھے اس رسی پر ایک دینار منافع دے گا۔
(۱۰۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ حَمَّادٍ الشُّعَیْثِیَّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ کَانَ یَشْتَرِی الْعِیرَ فَیَقُولُ مَنْ یُرْبِحُنِی عُقُلَہَا مَنْ یَضَعُ فِی یَدِی دِینَارًا؟ [حسن لغیرہ]
তাহকীক: