আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩১৩ টি

হাদীস নং: ৭১৬৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٦٨) انس (رض) فرماتے ہیں : جب عمر (رض) پر خنجر کے وار ہوئے تو سیدہ حفصہ (رض) نے اس پر اظہار افسوس کیا تو انھوں نے کہا : اے حفصہ ! کیا تو نے نہیں سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : جس پر نوحہ کیا جاتا ہے اسے عذاب دیا جاتا ہے اور اسی طرح صہیب (رض) نے آہ وبکا کی تو عمر (رض) نے کہا : اے صہیب ! کیا تو جانتا نہیں کہ جس پر آہ وبکا کی جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔
(۷۱۶۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا طُعِنَ عَوَّلَتْ عَلَیْہِ حَفْصَۃُ فَقَالَ : یَا حَفْصَۃُ أَمَا سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((الْمُعَوَّلُ عَلَیْہِ یُعَذَّبُ))۔ وَعَوَّلَ عَلَیْہِ صُہَیْبٌ فَقَالَ عُمَرَ : یَا صُہَیْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْمُعَوَّلَ عَلَیْہِ یُعَذَّبُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدِ عَنْ عَفَّانَ۔ [صحیح۔ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٦٩) حضرت مغیرہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا جس پر نوحہ کیا گیا بیشک اسے عذاب دیا جائے گا، اس وجہ سے جو اس پر نوحہ کیا جاتا ہے۔
(۷۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَائِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ : أَنَّہُ خَرَجَ یَوْمًا إِلَی الْمَسْجِدِ الأَعْظَمِ وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ أَمِیرٌ عَلَی الْکُوفَۃِ فَخَرَجَ الْمُغِیرَۃُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَرَقِیَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : مَا ہَذَا النَّوْحُ فِی الإِسْلاَمِ قَالُوا : تُوُفِّیَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ - یُقَالُ لَہُ قَرَظَۃُ بْنُ کَعْبٍ - فَنِیحَ عَلَیْہِ قَالَ الْمُغِیرَۃُ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ کَذِبًا عَلَیَّ لَیْسَ کَکَذِبٍ عَلَی أَحَدٍ۔ فَمَنْ کَذَبَ عَلَیَّ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ))۔ وَإِنِّی سَمِعْتُ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ نِیحَ عَلَیْہِ فَإِنَّہُ یُعَذَّبُ بِمَا نِیحَ عَلَیْہِ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ مُخْتَصَرًا ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ۔

[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٧٠) علی بن ربیعہ فرمان ہیں کہ پہلا شخص جس پر گوفے میں گیا قرظہ بن کعب پر نوحہ کیا تھا تو مغیرہ بن شعبہ کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثنا کی۔ پھر کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے جان بوجھ کر مجھ پر بہتان باندھا چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنائے اور میں نے سنا کہ آپ فرما رہے تھے : جس پر نوحہ کیا گیا وہ نوحے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا۔
(۷۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَیْسٍ الأَسَدِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ : کَانَ أَوَّلُ مَنْ نِیحَ عَلَیْہِ بِالْکُوفَۃِ عَلَی قَرَظَۃَ بْنِ کَعْبٍ وَزَعَمَ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ قَامَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: مَنْ نِیحَ عَلَیْہِ فَإِنَّہُ یُعَذَّبُ بِمَا نِیحَ عَلَیْہِ))۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٧١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
(۷۱۷۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ : أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٧٢) سیدہ عائشہ (رض) کے پاس ابن عمر کی معمول والی بات بیان کی گئی تو انھوں نے کہا : ابو عبد الرحمن ! ان پر اللہ رحم کرے کہ انھوں نے ایک بات سنی اور یاد نہ رکھ سکے، وہ ایسے تھا کہ ایک یہودی آدمی کا جنازہ گزرا اور اس کے اہل رو رہے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ رو رہے ہیں اور اسے عذاب کیا جا رہا ہے۔
(۷۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ذُکِرَ عِنْدَہَا قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ فِی الْمُعَوَّلِ عَلَیْہِ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ فَقَالَتْ : یَرْحَمُ اللَّہُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ شَیْئًا فَلَمْ یَحْفَظْہُ إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَۃِ رَجُلٍ مِنَ الْیَہُودِ فَجَعَلَ أَہْلُہُ یَبْکُونَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- : ((إِنَّہُمْ لَیَبْکُونَہُ وَإِنَّہُ لَیُعَذَّبُ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ زَادَ فِیہِ أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ فَقَالَ : إِنَّہُ لَیُعَذَّبُ بِخَطِیئَتِہِ أَوْ بِذَنْبِہِ وَإِنَّ أَہْلَہُ لَیَبْکُونَ عَلَیْہِ الآنَ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٧٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب رافع بن خدیج فوت ہوئے تو ان سے کہا : تم نہ روؤ کیونکہ زندوں کے رونے کی وجہ سے میت کے لیے عذاب ہوتا ہے۔ عمرہ کہتے ہیں : میں نے سیدہ سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : اللہ اس پر رحم کرے۔ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودیہ اور اس کے اہل سے کہا جو رو رہے تھے کہ وہ اس پر رو رہے ہیں اور وہ قبر میں عذاب دی جارہی ہے۔
(۷۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ لَمَّا مَاتَ رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ قَالَ لَہُمْ : لاَ تَبْکُوا عَلَیْہِ فَإِنَّ بَکَّائَ الْحَیِّ عَذَابٌ لِلْمَیِّتِ وَقَالَ عَنْ عَمْرَۃَ فَسَأَلَتُ عَائِشَۃَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ : یَرْحَمُہُ اللَّہِ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِیَہُودِیَّۃِ وَأَہْلُہَا یَبْکُونَ : ((إِنَّہُمْ لَیَبْکُونَ عَلَیْہَا وَإِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فِی قَبْرِہَا))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٧٤) عمرہ (رض) فرماتی ہیں کہ اس نے سیدہ عائشہ (رض) سے سنا ، ان کے پاس عبداللہ بن عمر کا تذکرہ کیا گیا کہ وہ کہتے ہیں کہ میت کو زندوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا کہ وہ جھوٹ تو نہیں بولتے لیکن ان سے غلطی یا بھول ہوئی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزرے ایک یہودیہ کے پاس سے اور اس پر اس کے اہل والے رو رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس پر رو رہے ہیں اور وہ قبر میں عذاب دی جا رہی ہے۔
(۷۱۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرَۃَ أَنَّہَا سَمِعَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَذُکِرَ لَہَا أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَمَا إِنَّہُ لَمْ یَکْذِبْ وَلَکِنَّہُ أَخْطَأَ أَوْ نَسِیَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی یَہُودِیَّۃٍ وَہِیَ یَبْکِی عَلَیْہَا أَہْلُہَا فَقَالَ : ((إِنَّہُمُ لَیَبْکُونَ عَلَیْہَا وَإِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فِی قَبْرِہَا))۔

[صحیح۔ أخرجہ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٧٥) قتیبہ بن سعید مالک بن انس (رض) سے اسی سند کے ساتھنقل فرماتے ہیں مگر یہ کہ عمرہ بنت عبد الرحمن نے کہا کہ اس نے خبر دی کہ عائشہ (رض) نے فرمایا : اللہ معاف کرے ابو عبد الرحمن کو کہ اس نے کہا : اس پر رویا جا رہا تھا۔
(۷۱۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی وَمُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ وَقَالَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : یَغْفِرُ اللَّہُ لأَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَقَالَ : یُبْکَی عَلَیْہَا ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ کِلاَہُمَا عَنْ مَالِکٍ۔

[صحیح۔ أخرجہ مالک]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٧٦) عبید اللہ بن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ مکہ میں عثمان کی بیٹی فوت ہوگئی ، ہم اس میں حاضر ہونے کے لیے آئے تو ابن عمر اور ابن عباس (رض) بھی تشریف فرما تھے اور میں ان کے درمیان میں تھا ۔ فرماتے ہیں : میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو دوسرا بھی آیا اور میرے پہلو میں بیٹھ گیا تو عبداللہ بن عمر نے عمرو بن عثمان سے کہا : کیا تو عورتوں کو رونے سے منع نہیں کرتا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو ابن عباس (رض) نے کہا کہ عمر بھی ایسا ہی کچھ کہتے تھے پھر حدیث بیان کی کہ میں عمر (رض) کے ساتھ مکہ سے آیا، جب ہم بیداء مقام پر آئے تو وہ قافلے کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھے تو انھوں نے کہا : جاؤ دیکھو یہ قافلے والے کون ہیں ؟ وہ کہتے ہیں : میں نے دیکھا تو وہ صہیب (رض) تھے۔ میں نے انھیں بتایا تو انھوں نے کہا : اسے میرے پاس بلاؤ تو میں صہیب کے پاس آیا اور کہا کہ امیر المؤمنین کے پاس چلو۔ جب عمر شہید ہوئے تو صہیب (رض) روتے ہوئے داخل ہوئے اور وہ کہہ رہے تھے : ہائے میرے بھائی ! ہائے میرے ساتھی ! تو عمر (رض) نے کہا : اے صہیب ! کیا تو مجھ پر روتا ہے جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک میت کو گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہی تو ابن عباس نے کہا : جب عمر (رض) فوت ہوئے تو میں نے سیدہ عائشہ کے پاس اس بات کا تذکرہ کیا تو انھوں نے کہا : اللہ ان پر رحم کرے ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے بیان نہیں کیا ، بیشک اللہ تعالیٰ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتا ہے ، بلکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ کافر کے عذاب کو اس کے اہل کے رونے کی وجہ سے زیادہ کردیتا ہے۔ وہ کہتے ہیں : سیدہ (رض) نے فرمایا : تمہیں قرآن کافی ہے { وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی } کوئی جان کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گی ۔ فرماتے ہیں تب ابن عباس (رض) نے فرمایا : اللہ ہی رلاتا اور ہنساتا ہے۔ ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں : اللہ کی قسم ! ابن عمر نے ایسا کچھ نہیں کہا۔
(۷۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْمُونٍ الصَّائِغُ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : تُوُفِّیَتِ ابْنَۃٌ لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَکَّۃَ وَجِئْنَا لِنَشْہَدَہَا - قَالَ - وَحَضَرَہَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَإِنِّی لَجَالِسٌ بَیْنَہُمَا - قَالَ - جَلَسْتُ إِلَی أَحَدِہِمَا ، ثُمَّ جَائَ الآخَرُ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِی فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ : أَلاَ تَنْہَی النِّسَائَ عَنِ الْبُکَائِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ))۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : قَدْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ ، ثُمَّ حَدَّثَ قَالَ : صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَکَّۃَ حَتَّی کُنَّا بِالْبَیْدَائِ إِذَا ہُوَ بِرَکْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَۃٍ فَقَالَ : اذْہَبْ وَانْظُرْ مِنْ ہَؤُلاَئِ الرَّکْبِ - قَالَ - فَنَظَرْتُ فَإِذَا ہُوَ صُہَیْبٌ فَأَخْبَرْتُہُ قَالَ: ادْعُہُ لِی فَرَجَعْتُ إِلَی صُہَیْبٍ فَقُلْتُ: ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ فَلَمَّا أُصِیبَ عُمَرُ دَخَلَ صُہَیْبٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَبْکِی یَقُولُ : وَاأَخَاہُ وَاصَاحِبَاہُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا صُہَیْبُ أَتَبْکِی عَلَیَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ))۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : رَحِمَ اللَّہُ عُمَرَ وَاللَّہِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ اللَّہَ یُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ وَلَکِنْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ لَیَزِیدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ))۔ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَۃُ : حَسْبُکُمُ الْقُرْآنَ {وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی} قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِکَ : وَاللَّہُ أَضْحَکَ وَأَبْکَی قَالَ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ : فَوَاللَّہِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ شَیْئًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ المُبَارَکٍ وَحَدِیثُ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بِمَعْنَاہُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔

[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٧٧) عبداللہ بن ابی فرماتے ہیں کہ ہم ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھے امِ ابان بنت عثمان کے جنازے کا انتظار کر رہے تھے۔۔۔ انھوں نے یہ حدیث بیان کی۔

قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ جب سیدہ عائشہ (رض) کو عمر (رض) اور ابن عمر (رض) تو انھوں نے فرمایا کہ تم ان سے بیان کر رہے ہو جو نہ تو جھوٹے ہیں اور نہ ہی جھٹلائے گئے ہیں ، لیکن سننے میں غلطی ہوتی ہے۔
(۷۱۷۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ قَطَنٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَۃَ أُم أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ یُخَالِفُہُ فِی بَعْضِ الأَلْفَاظِ

قَالَ أَیُّوبُ قَالَ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ حَدَّثَنِی الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ : لَمَّا بَلَغَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَوْلُ عُمَرَ وَابْنُ عُمَرَ قَالَتْ : إِنَّکُمْ لَتُحَدِّثُونَ عَنْ غَیْرِ کَاذِبَیْنَ وَلاَ مُکَذَّبَیْنَ وَلَکِنَّ السَّمْعَ یُخْطِئُ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ رُشَیْدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৭৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٧٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جو روایت سیدہ عائشہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے اس سے زیادہ محفوظ اور کوئی روایت نہیں کتاب اللہ اور سنت کی دلالت کی وجہ سے۔ اگر یہ کہا جائے کہ کتاب سے دلیل کیا ہے ؟ تو وہ یہ ہے { لاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی } اور یہ { وَأَنْ لَیْسَ لِلإِنْسَانِ إِلاَّ مَا سَعَی } اور یہ فرمان { فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ } اور یہ فرمان { لِتُجْزَی کُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَی } کہ ہر جان کو وہی بدلہ ملے گا جو اس نے کیا اور سنت سے دلیل یہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو فرمایا : کہ یہ تیرا بیٹا ہے تو اس نے کہا : ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے گناہ تجھ پر نہیں ڈالے جائیں گے اور تیرے گناہ اس پر نہیں ڈالے جائیں گے۔ سو جان لو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہی بتایا جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہر آدمی کے گناہ اسی پر ہیں، جیسے وہ اعمال کرے گا نہ کسی پر ہوں گے اور نہ کسی کے اس پر ہوں گے۔

امام شافعی فرماتے ہیں کہ ابی ملیکہ سے بیان کرنے میں عمرہ سیدہ عائشہ سے زیادہ یاد رکھنے والی ہے۔ اس کی روایت دوسری دو روایات جیسی ہے۔ اگر ابن ملیکہ کی حدیث اس کے خلاف ہے جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد بیان کیا کہ وہ اس پر رو رہے ہیں اور اسے قبر میں عذاب ہو رہا ہے تو یہ بات واضح ہے تفسیر کی کوئی حاجت نہیں ، کیونکہ اسے کفر کی وجہ سے عذاب کیا جا رہا ہے اور یہ رو رہے ہیں، انھیں اس کا علم نہیں کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ جیسے ابن ملیکہ نے بیان کیا ہے۔ اگر وہ صحیح ہے تو کافر پر عذاب اس سے بھی بڑا ہوگا، اگر اس کے سوا عذاب دیا گیا تو اس کے عذاب میں اضافہ کیا جائے گا ، جو اس سے بھی بڑا ہوگا ، اور جو کافر کی طرف سے حاصل ہوگا اس میں بھی اضافہ ہوگا۔ اگر یہ کہا جائے کہ رونے کی وجہ سے عذاب میں اضافہ ہوا تو وہ بھی اس کے گناہوں کے باعث ہوا ہوگا۔ کیونکہ اس پر رونے کی وجہ سے اسے عذاب ہے نہ یہ کہ رونے ہی کا عذاب ہے یا پھر جوابدہی ہے۔ مذنی نے بیان کیا کہ مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ رونے کی وصیت کیا کرتے تھے یا نوحہ کرنے کی یا پھر دونوں کی اور یہ نافرمانی ہے۔ سو جس نے اس کا حکم دیا اور اس پر عمل کیا گیا تو اس پر گناہ ہوگا اور اگر اس نے اطاعت کا حکم دیا اور اس کے بعد عمل کیا گیا تو وہ اسی کی اطاعت ہوگی اور اس کا اسے اجر بھی ہوگا جو اس کی فرمان برداری کا باعث ہوا۔
(۷۱۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ : وَمَا رَوَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَشْبَہُ أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا عَنْہُ -ﷺ- بِدَلاَلَۃِ الْکِتَابِ ، ثُمَّ السُّنَّۃِ فَإِنْ قِیلَ وَأَیْنَ دَلاَلَۃِ الْکِتَابِ قِیلَ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {لاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی} وَقَوْلُہُ {وَأَنْ لَیْسَ لِلإِنْسَانِ إِلاَّ مَا سَعَی} وَقَوْلُہُ {فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَرَہُ} وَقَوْلُہُ {لِتُجْزَی کُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَی} فَإِنْ قِیلَ : فَأَیْنَ دَلاَلَۃُ السُّنَّۃِ؟ قِیلَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِرَجُلٍ ((ہَذَا ابْنُکَ)) قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((أَمَّا إِنَّہُ لاَ یَجْنِی عَلَیْکَ وَلاَ تَجْنِی عَلَیْہِ))۔ فَأَعْلَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِثْلَ مَا أَعْلَمَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَنَّ جِنَایَۃَ کُلِّ امْرِئٍ عَلَیْہِ کَمَا عَمِلَہُ لَہُ لاَ لِغَیْرِہِ وَلاَ عَلَیْہِ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ وَعَمْرَۃُ أَحْفَظُ عَنْ عَائِشَۃَ مِنَ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ وَحَدِیثَہَا أَشْبَہُ الْحَدِیثَیْنِ أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا فَإِنْ کَانَ الْحَدِیثُ عَلَی غَیْرِ مَا رَوَی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ مِنْ قَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((إِنَّہُمْ لَیَبْکُونَ عَلَیْہَا وَإِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فِی قَبْرِہَا))۔ فَہُوَ وَاضِحٌ لاَ یَحْتَاجُ إِلَی تَفْسِیرٍ لأَنَّہَا تُعَذَّبُ بِالْکُفْرِ ، وَہَؤُلاَئِ یَبْکُونَ وَلاَ یَدْرُونَ مَا ہِیَ فِیہِ۔ وَإِنْ کَانَ الْحَدِیثُ کَمَا رَوَی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ فَہُوَ صَحِیحٌ لأَنَّ عَلَی الْکَافِرِ عَذَابًا أَعَلَی مِنْہُ فَإِنْ عُذِّبَ بِدُونِہِ فَزِیدَ فِی عَذَابِہِ فِیمَا اسْتَوْجَبَ وَمَا نِیلَ مِنْ کَافِرٍ مِنْ عَذَابٍ أَدْنَی مِنْ أَعْلَی مِنْہُ وَمَا زِیدَ عَلَیْہِ مِنَ الْعَذَابِ فَبِاسْتِیجَابِہِ لاَ بِذَنْبِ غَیْرِہِ فِی بُکَائِہِ عَلَیْہِ فَإِنْ قِیلَ یَزِیدُہُ عَذَابًا بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ قِیلَ : یَزِیدُہُ بِمَا اسْتَوْجَبَ بِعَمَلِہِ وَیَکُونُ بُکَاؤُہُمْ سَبَبًا لأَ أَنَّہُ یُعَذَّبُ بِبُکَائِہِمْ عَلَیْہِ وَفِیمَا بَلَغَنِی عَنْ أَبِی إِبْرَاہِیمَ الْمُزَنِیِّ أَنَّہُ قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّہُمْ کَانُوا یُوصُونَ بِالْبُکَائِ عَلَیْہِمْ أَوْ بِالنِّیَاحَۃِ أَوْ بِہِمَا وَذَلِکَ مَعْصِیَۃٌ فَمَنْ أَمَرَ بِہَا فَعُمِلَتْ بِأَمْرِہِ کَانَتْ لَہُ ذَنْبًا کَمَا لَوْ أَمَرَ بِطَاعَۃٍ فَعُمِلَتْ بَعْدَہُ کَانَتْ لَہُ طَاعَۃً۔ فَکَمَا یُؤْجَرُ بِمَا ہُوَ سَبَبٌ لَہُ مِنَ الطَّاعَۃِ فَکَذَلِکَ یَجُوزُ أَنْ یُعَذَّبَ بِمَا ہُوَ سَبَبٌ لَہُ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح اسناد۔ الشافعی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৮০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت کی خبر اور اعلان اس کی ممنوعہ مقدار کی کراہت کا بیان
(٧١٧٩) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجاشی کی موت کی خبر دی۔ ایسے ہی اس آدمی کی خبر جو مسجد کی دیکھ بھال کرتا تھا اور رات کو دفن کردیا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی ؟ ایک روایت میں ہے کہ تم کو کس نے روکا کہ تم مجھے آگاہ کرو۔

مالک بن انس (رض) سے نقل کیا گیا ہے کہ کسی کی موت کی وجہ سے مسجد کے دروازے پر چیخنا مجھے پسند نہیں ہے۔ اگر مسجد کے حلقوں میں اعلان کیا اور لوگوں کو اطلاع دے دی تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ان سے یہ بھی نقل کیا گیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جعفر زید اور ابن رواحہ کی موت کا اعلان کیا۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجاشی کی موت کی خبر دی۔
(۷۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ - یَعْنِی ابْنَ سُلَیْمٍ الْعَبْسِیَّ - حَدَّثَنَا بِلاَلٌ الْعَبْسِیُّ قَالَ : کَانَ حُذَیْفَۃُ إِذَا کَانَتْ فِی أَہْلِہِ جَنَازَۃٌ لَمْ یُؤْذِنْ بِہَا أَحَدًا وَیَقُولُ : إِنِّی أَخَافُ أَنْ یَکُونَ نَعْیًا إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنِ النَّعْیِ۔

َیُرْوَی فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِی سَعِیدٍ ، ثُمَّ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ وَالرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَبَلَغَنِی عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ أُحِبُّ الصِّیَاحَ لِمَوْتِ الرَّجُلِ عَلَی أَبْوَابِ الْمَسَاجِدِ وَلَوْ وَقَفَ عَلَی حِلَقِ الْمَسَاجِدِ فَأَعْلَمَ النَّاسَ بِمَوْتِہِ لَمْ یَکُنْ بِہِ بَأْسٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَعَی جَعْفَرًا وَزَیْد وَابْنَ رَوَاحَۃَ وَعَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَعَی النَّجَاشِیَّ۔ وَعَنْہُ فِی مَوْتِ الإِنْسَانِ الَّذِی کَانَ یَقُمُّ الْمَسْجِدَ وَدُفِنَ لَیْلاً : ((أَفَلاَ کُنْتُمْ آذَنْتُمُونِی))۔ وَفِی رِوَایَۃٍ : ((مَا مَنَعَکُمْ أَنْ تُعْلِمُونِی))۔ [ضعیف۔ ترمذی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৮১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت کی خبر اور اعلان اس کی ممنوعہ مقدار کی کراہت کا بیان
(٧١٨٠) ابن رافع اپنی دادی سے نقل فرماتے ہیں کہ رافع بن خدیج عصر کے بعد فوت ہوئے۔ ابن عمر (رض) کو ان کی موت کی خبر دی گئی اور ان سے کہا گیا کہ کیا خیال ہے ان کا جنازہ بھی نکالا جائے تو ابن عمر (رض) نے کہا : رافع جیسے آدمیوں کا جنازہ نہیں نکالا جاسکتا ، جب تک قریب کی بستیوں میں اعلان نہ کردیا جائے تو پھر صبح کے وقت جنازہ اٹھایا گیا۔
(۷۱۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ - یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ الوَاشِحِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ - یَعْنِی ابْنَ رَافِعٍ - عَنْ جَدَّتَہِ : أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ مَاتَ بَعْدَ الْعَصْرِ فَأُتِیَ ابْنُ عُمَرَ فَأُخْبِرَ بِمَوْتِہِ فَقِیلَ لَہُ : مَا تَرَی أَیُخْرَجُ بِجَنَازَتِہِ السَّاعَۃَ؟ فَقَالَ : إِنَّ مِثْلَ رَافِعٍ لاَ یُخْرَجُ بِہِ حَتَّی یُؤْذَنَ بِہِ مَنْ حَوْلَنَا مِنَ الْقُرَی فَأَصْبَحُوا فَأَخْرَجُوا بِجَنَازَتِہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৮২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت کی خبر اور اعلان اس کی ممنوعہ مقدار کی کراہت کا بیان
(٧١٨١) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آگے ہوئے جب کوئی میت آتی تو ہم آپ کو اطلاع کرتے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آتے اور اس کے لیے استغفار کرتے ۔ جب وہ فوت ہوجاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھی نہ جاتے جب تک اسے دفن نہ کردیا جاتا۔ کبھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے دفن ہوتے تک بیٹھ جاتے اور کبھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ٹھہرنا زیادہ ہوجاتا۔ جب ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مشقت سے ڈرے تو کچھ نہ کہا کہ کیوں نہ ہم آپ کو تب اطلاع کریں جب آدمی فوت ہوجائے ، پھر جب وہ فوت ہوجاتا تو ہم آپ کو اطلاع کرتے اور اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مشقت نہ ہوتی اور نہ ہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ رکنا پڑتا، پھر ہم آپ کو میت کے فوت ہونے کے بعد اطلاع دیتے ۔ آپ آتے اور جنازہ پڑھتے، کبھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے جاتے اور کبھی میت کے دفن تک رک جاتے۔ پھر ہم ایسے ہی کرتے رہے ۔ پھر ہم نے کہا : اگر ہم آپ کو زحمت نہ دیں اور جنازہ اٹھا کر آپ کی طرف لے جائیں اور آپ گھر کے پاس ہی اس کا جنازہ پڑھیں تو یہ آپ کے لیے زیادہ آسان ہوگا ۔ پھر ہم نے ایسا ہی کیا اور وہ معاملہ آج تک ایسے ہی ہے۔
(۷۱۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَقْدِمَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا حَضَرَ مِنَّا الْمَیِّتُ آذَنَّا النَّبِیَّ -ﷺ- فَحَضَرَہُ وَاسْتَغْفَرَ لَہُ حَتَّی إِذَا قُبِضَ انْصَرَفَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَمَنْ مَعَہُ حَتَّی یُدْفَنَ ، وَرُبَّمَا قَعَدَ وَمَنْ مَعَہُ حَتَّی یُدْفَنَ ، وَرُبَّمَا طَالَ حَبْسُ ذَلِکَ عَلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا خَشِینَا مَشَقَّۃَ ذَلِکَ عَلَیْہِ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لِبَعْضٍ : لَوْ کُنَّا لاَ نُؤْذِنُ النَّبِیَّ -ﷺ- بِأَحَدٍ حَتَّی یُقْبَضَ فَإِذَا قُبِضَ آذَنَّاہُ وَلَمْ یَکُنْ عَلَیْہِ فِی ذَلِکَ مَشَقَّۃٌ وَلاَ حَبْسٌ فَفَعَلْنَا ذَلِکَ فَکُنَّا نُؤْذِنُہُ بِالْمَیِّتِ بَعْدَ أَنْ یَمُوتَ فَیَأْتِیہِ وَیُصَلِّی عَلَیْہِ ، وَرُبَّمَا انْصَرَفَ وَرُبَّمَا مَکَثَ حَتَّی یُدْفَنَ الْمَیِّتُ وَکُنَّا عَلَی ذَلِکَ حِینًا ، ثُمَّ قُلْنَا : لَوْ لَمْ نُشْخِصِ النَّبِیَّ -ﷺ- وَحَمَلْنَا جَنَازَتَنَا إِلَیْہِ حَتَّی یُصَلِّیَ عَلَیْہِ عِنْدَ بَیْتِہِ لَکَانَ ذَلِکَ أَرْفَقَ بِہِ فَفَعَلْنَا فَکَانَ ذَلِکَ الأَمْرُ إِلَی الْیَوْمِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ أحمد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৮৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازوں میں آواز بلند کرنے کی کراہت اور جائز مقدار کا بیان
(٧١٨٢) قیس بن عباد فرماتے ہیں کہ اصحابِ رسول جنازے کے وقت آواز بلند کرنا ناپسند کرتے تھے اور لڑائی کے وقت اور ذکر کے وقت۔
(۷۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَعْشَرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ قَیْسِ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَکْرَہُونَ رَفْعَ الصَوْتِ عِنْدَ الْجَنَائِزِ وَعِنْدَ الْقِتَالِ وَعِنْدَ الذِّکْرِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৮৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازوں میں آواز بلند کرنے کی کراہت اور جائز مقدار کا بیان
(٧١٨٣) اسود بن شیبان فرماتے ہیں کہ حسن نصر بن انس کے جنازے میں تھے تو اشعث بن سلیم عجلی نے کہا : اے ابو سعید ! مجھے یہ بات پسند ہے کہ میں جنازہ میں کوئی آواز نہ سنوں تو انھوں نے کہا : تو خیر کا ہی اہل ہے۔

سعید بن مسیب ‘ حسن بصری ‘ سعید بن جبیر اور ابراہیم نخعی رحمہم اللہ نے ناپسند کیا ہے کہ جنازہ میں یہ کہا جائے اس کے لیے استغفار کرو، اللہ تمہیں معاف کرے۔
(۷۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَیْبَانَ قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ فِی جَنَازَۃِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ فَقَالَ أَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ الْعِجْلِیُّ : یَا أَبَا سَعِیدٍ إِنَّہُ لَیُعْجِبُنِی أَنَّ لاَ أَسْمَعُ فِی الْجَنَائِزِ صَوْتًا فَقَالَ : إِنَّ لِلْخَیْرِ أَہْلِینَ۔

وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِّ وَالْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ : أَنَّہُمْ کَرِہُوا أَنَّ یُقَالَ فِی الْجَنَازَۃِ اسْتَغْفِرُوا لَہُ غَفَرَ اللَّہُ لَکُمْ۔ [صحیح۔ أخرجہ المؤلف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৮৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی تعریف کرنا اور اس کی نیکی کا تذکرہ کرنے کا بیان
(٧١٨٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ وہ ایک جنازے کے ساتھ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرے تو انھوں نے اس کی اچھی تعریف کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر واجب ہوگئی۔ پھر دوسرا جنازہ گزرا تو اس کی برائی بیان کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر واجب ہوگئی۔ عمر (رض) بن خطاب نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا واجب ہوگئی ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی تم نے اچھائی بیان کی اس کے لیے جنت واجب ہوگئی اور جس کی برائی بیان کی اس پر دوزخ واجب ہوگئی اور تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔
(۷۱۸۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : مَرُّوا بِجَنَازَۃٍ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَثْنَوْا عَلَیْہَا خَیْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَجَبَتْ))۔ ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَی فَأَثْنَوْا عَلَیْہَا شَرًّا فَقَالَ : ((وَجَبَتْ))۔ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا وَجَبَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: ((ہَذَا أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ خَیْرًا فَوَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ، وَہَذَا أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَہُ النَّارُ، وَأَنْتُمْ شُہَدَائُ اللَّہِ فِی الأَرْضِ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔

[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৮৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی تعریف کرنا اور اس کی نیکی کا تذکرہ کرنے کا بیان
(٧١٨٥ ) انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو انھوں نے اس کی تعریف کی ، انھوں نے کہا : ہم جانتے ہیں کہ وہ اللہ اور رسول سے محبت کرتا تھا ، یعنی اس کی اچھی تعریف کی ۔ پھر آپ کے پاس سے دوسرا جنازہ گزرا تو اس کے بارے میں لوگوں نے بری بات کہی کہ وہ اللہ کے دین کے ساتھ اچھا نہیں تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر واجب ہوگئی اور تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۔
(۷۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مُرَّ بِجَنَازَۃٍ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ ((أَثْنُوا عَلَیْہِ فَقَالُوا)): کَانَ مَا عَلِمْنَا یُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَأَثْنَوْا عَلَیْہِ خَیْرًا فَقَالَ : وَجَبَتْ ۔ قَالَ ثُمَّ مُرَّ عَلَیْہِ بِجَنَازَۃٍ فَقَالَ : ((أَثْنُوا عَلَیْہِ فَقَالُوا)): بِئْسَ الْمَرْئُ کَانَ فِی دِینِ اللَّہِ فَقَالَ : ((وَجَبَتْ أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللَّہِ فِی الأَرْضِ))۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৮৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی تعریف کرنا اور اس کی نیکی کا تذکرہ کرنے کا بیان
(٧١٨٦) ابو الاسود دیلمی فرماتے ہیں کہ میں مدینہ کی طرف نکلا اور وہاں بیماری تھی تو میں عمر (رض) کے پاس بیٹھ گیا ، تو ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا۔ اس کی اچھی تعریف کی گئی تو عمر (رض) نے کہا : اس پر واجب ہوگئی ۔ پھر دوسرا جنازہ گزرا اس کی اچھائی بیان کی گئی تو عمر (رض) نے کہا : اس پر واجب ہوگئی۔ پھر تیسرا جنازہ گزرا تو اس کی برائی بیان کی گئی تو عمر (رض) نے کہا : واجب ہوگئی ۔ ابو الاسود کہتے ہیں : میں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! کیا واجب ہوگئی ؟ انھوں نے کہا میں نے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے ہی پوچھا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مسلمان کے لیے چار بندے اس کی بھلائی (نیکی) کی گواہی دے دیں تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کریں گے ۔ ہم نے کہا : اگر تین ہوں تو انھوں نے کہا : تین بھی، ہم نے کہا : دو ہوں تو انھوں نے کہا : دو بھی۔ پھر ہم نے ایک کے بارے میں نہ پوچھا۔
(۷۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ قَالَ : خَرَجْتُ إِلَی الْمَدِینَۃِ وَقَدْ وَقَعَ بِہَا مَرَضٌ فَجَلَسْتُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَمَرَّتْ بِہِمْ جِنَازَۃٌ فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا خَیْرًا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَجَبَتْ ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَی فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا خَیْرًا فَقَالَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَجَبَتْ ، ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثِ فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا شَرًّا فَقَالَ عُمَرُ : وَجَبَتْ فَقَالَ أَبُو الأَسْوَدِ فَقُلْتُ : مَا وَجَبَتْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : قُلْتُ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیُّمَا مُسْلِمٍ شَہِدَ لَہُ أَرْبَعَۃٌ بِخَیْرٍ أَدْخَلَہُ اللَّہِ الْجَنَّۃَ))۔ قَالَ قُلْنَا : وَثَلاَثَۃٌ قَالَ : ((وَثَلاَثَۃٌ))۔ قَالَ قُلْنَا : ((وَاثْنَانِ)) قَالَ : وَاثْنَانِ ۔ قَالَ : لَمْ نَسْأَلْہُ عَنِ الْوَاحِدِ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ قَالَ عَفَّانُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৮৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مُردوں کو گالی دینے اور ان کی برائی بیان کرنے سے ممانعت کا بیان جب کہ اس کی ضرورت نہ ہو
(٧١٨٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کو گالی نہ دو کیونکہ جو کچھ انھوں نے آگے بھیجا وہ اس کی طرف جا چکے ہیں۔
(۷۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَسُبُّوا الأَمْوَاتَ فَإِنَّہُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَی مَا قَدَّمُوا))

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
tahqiq

তাহকীক: