আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩১৩ টি

হাদীস নং: ৭১৪৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٤٨) عبد ربہ بن بارق حنفی سے اسی معناہ میں روایت منقول ہے۔
(۷۱۴۸) وَحَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطِّیبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبِرَکِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّہِ بْنُ بَارِقٍ الْحَنَفِیُّ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر آواز نکالے اور بغیر بین کیے رونے کی اجازت کا بیان
(٧١٤٩) اسامہ بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آپ کا نواسہ لایا گیا اور اس کی سانس اٹک رہی تھی، جیسے مشکیزے میں ہو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا اور جو اس نے دے دیا اور ہر ایک اپنے وقت مقررہ کی طرف جا رہا ہے۔ اسامہ (رض) فرماتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو دیے تو سعد بن عبادہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ روتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہی تو رونے سے منع کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک یہ تو رحمت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھا ہے اور اللہ بھی اپنے رحم کرنے والے بندوں پر ہی رحم کرتے ہیں۔
(۷۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِابْنَۃِ ابْنَتِہِ وَنَفْسُہَا تَقَعْقَعُ کَأَنَّہَا فِی شَنٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِلَّہِ مَا أَخَذَ وَلِلَّہِ مَا أَعْطَی ، وَکُلٌّ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی))۔ قَالَ وَبَکَی فَقَالَ لَہُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَبْکِی وَقَدْ نَہَیْتَ عَنِ الْبُکَائِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا ہِیَ رَحْمَۃٌ جَعَلَہَا اللَّہُ فِی قُلُوبِ عِبَادِہِ ، وَإِنَّمَا یَرْحَمُ اللَّہُ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَائَ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ۔ [صحیح۔ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر آواز نکالے اور بغیر بین کیے رونے کی اجازت کا بیان
(٧١٥٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک رات میرے ہاں بچہ پیدا ہوا، میں نے اس کا نام ابراہیم رکھا، پھر اسے ام سیف کی طرف لوٹا دیا جو مدینہ میں دودھ پلانے والی تھی اور اسے ابو سیف کہا جاتا تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی زیارت کے لیے چلے اور میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چلا تو ہم ابو سیف کے پاس چلے گئے اور وہ بھٹی جلا رہا تھا اور اس کا گھر دھویں سے بھرا ہواتھا فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے تیز تیز چلنا شروع کردیا اور میں ابو سیف کے پاس آیا اور کہا : رک جا رک جا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے ہیں ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو آپ نے بچے کو منگوایا اور اپنے ساتھ چمٹالیا اور فرمایا : چاہیے کہ تو ماشاء اللہ کہے۔ انس (رض) فرماتے ہیں : میں نے اسے آپ کے سامنے دیکھا اور وہ تنگی محسوس کررہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آنکھ بہتی ہے ، دل غم گین ہوتا ہے اور ہم نہیں کہتے مگر وہ بات جو ہمارے رب کو خوش کرے۔ اللہ کی قسم ! اے ابراہیم ہم تیری وجہ سے نہایت غمزدہ ہیں۔
(۷۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وُلِدَ لِی اللَّیْلَۃُ غُلاَمٌ فَسَمَّیْتُہُ بِأَبِی إِبْرَاہِیمَ))۔ ثُمَّ دَفَعَہُ إِلَی أُمِّ سَیْفٍ امْرَأَۃِ قَیْنٍ بِالْمَدِینَۃِ - یُقَالُ لَہُ أَبُو سَیْفٍ - فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَزُورُہُ وَانْطَلَقْتُ مَعَہُ فَانْتَہَیْنَا إِلَی أَبِی سَیْفٍ وَہُوَ یَنْفُخُ بِکِیرِہِ - قَالَ - وَالْبَیْتُ مُمْتَلِئٌ دُخَانًا قَالَ فَأَسْرَعْتُ الْمَشْیَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَیْتُ أَبَا سَیْفٍ فَقُلْتُ: جَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمْسِکْ أَمْسِکْ فَأَمْسَکَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَدَعَا بِالصَّبِیِّ فَضَمَّہُ إِلَیْہِ وَقَالَ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ۔ قَالَ أَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَکِیدُ بِنَفْسِہِ فَدَمَعَتْ عَیْنَا رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَدْمَعُ الْعَیْنُ وَیَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلاَ نَقُولُ إِلاَّ مَا یُرْضِی رَبَّنَا ، وَاللَّہِ یَا إِبْرَاہِیمُ إِنَّا بِکَ لَمَحْزُونُونَ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہُدْبَۃَ وَشَیْبَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ وَرَوَاہُ مُوسَی عَنْ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر آواز نکالے اور بغیر بین کیے رونے کی اجازت کا بیان
(٧١٥١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبد الرحمن بن عوف (رض) کے ساتھ کھجوروں کی طرف تشریف لے گئے، جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بیٹا ابراہیم اپنی جان اللہ کے سپرد کررہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اپنی گود میں رکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھیں بہنا شروع ہوگئیں تو عبد الرحمن بن عوف نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو لوگوں کو منع کرتے ہیں اور خود رو رہے ہیں ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے رونے سے منع نہیں کیا بلکہ میں تو نوحہ کرنے سے منع کرتا ہوں اور احمقوں کی طرح آواز نکالنے سے جو فاجر لوگ آواز نکالتے ہیں نغمے اور لہو ولعب کے ساتھ اور شیطان کی دھن کے ساتھ اور مصیبت کے وقت اس آواز سے جس کے ساتھ چہرہ چھیلنا بھی ہو ، گریبان چاک کرنا بھی ہو اور یہ رنا تو رحم ہے اور جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ اے ابراہیم اگر یہ حق نہ ہوتا اور سجا وعدہ نہ ہوتا اور یہ کہ ہر بعد میں آنے والاپہلوں سے ملنے والانہ ہوتا ہم اس قدر غم کرتے جو اس سے کہیں زیادہ ہوتاجو ہم تیری جدائی سے غم زدہ ہیں آنکھیں رو رہی ہیں اور دل غم گین ہے اور ہم وہ بات نہیں کریں گے جو ہمارے رب کو ناراض کرے۔
(۷۱۵۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّخْلِ فَإِذَا ابْنُہُ إِبْرَاہِیمُ یَجُودُ بِنَفْسِہِ فَوَضَعَہُ فِی حِجْرِہِ فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ : أَتَبْکِی وَأَنْتَ تَنْہَی النَّاسَ؟ قَالَ : ((إِنِّی لَمْ أَنْہَ عَنِ الْبُکَائِ ، إِنَّمَا نَہَیْتُ عَنِ النَّوْحِ ، صَوْتَیْنِ أَحْمَقَیْنِ فَاجِرَیْنِ صَوْتٍ عِنْدَ نَغَمَۃٍ لَہْوٍ وَلَعِبٍ وَمَزَامِیرِ شَیْطَانٍ ، وَصَوْتٍ عِنْدَ مُصِیبَۃٍ خَمْشِ وُجُوہٍ ، وَشَقِّ جُیُوبٍ ، وَرَنَّۃٍ وَہَذَا ہُوَ رَحْمَۃٌ وَمَنْ لاَ یَرْحَمْ لاَ یُرْحَمْ یَا إِبْرَاہِیمُ لَوْلاَ أَنَّہُ أَمْرٌ حَقٌّ وَوَعَدٌ صِدْقٌ وَأَنَّ آخِرَنَا سَیَلْحَقُ بِأَوَّلِنَا لَحَزِنَّا عَلَیْکَ حُزْنًا ہُوَ أَشَدُّ مِنْ ہَذَا وَإِنَّا بِکَ لَمَحْزُونُونَ تَبْکِی الْعَیْنُ وَیَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلاَ نَقُولُ مَا یُسْخِطُ الرَّبَّ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغیر آواز نکالے اور بغیر بین کیے رونے کی اجازت کا بیان
(٧١٥٢) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ سعد بن عبادہ (رض) بیمار ہوگئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیمار داری کے لیے آئے اور عبد الرحمن بن عوف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود (رض) بھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے تو ان پر غشی طاری تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : کیا فوت ہوچکے ہیں ؟ تو کہا گیا : نہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو دیے۔ جب قوم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رو نے کو دیکھا تو وہ بھی رو دیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم سنتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسوں سے عذاب نہیں کرتے اور نہ ہی دل کے غمناک ہونے سے، بلکہ عذاب تو اس سے ہوتا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا یا رحم کیا جاتا ہے۔
(۷۱۵۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَلَّی الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : اشْتَکَی سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ شَکْوًی لَہُ فَأَتَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعُودُہُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہِ وَجَدَہُ فِی غَشِیَّۃٍ فَقَالَ : أَقَدْ قَضَی ۔ فَقَالُوا : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَبَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا رَأَی الْقَوْمُ بُکَائَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَکَوْا فَقَالَ : ((أَلاَ تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّہَ لاَ یُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَیْنِ وَلاَ بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَکِنْ یُعَذِّبُ بِہَذَا وَأَشَارَ إِلَی لِسَانِہِ أَوْ یَرْحَمُ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَصْبَغَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَوَّادٍ۔

[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونے کی رخصت اس شخص پر ہے جس کے فوت ہوجانے پر رویا جاسکتا ہے
(٧١٥٣) جابر بن عتیک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ بن ثابت کی تیمار داری کے لیے آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ ان پر موت غالب آچکی ہے اور وہ چیخے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انا للہ وانا الیہ راجعون کہا اور فرمایا : اے ابو ربیع ! ہم تیری طرف سے مغلوب ہوگئے تو عورتیں چیخیں اور روئیں اور ابن عتیک انھیں چپ کروا رہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں چھوڑ دے جب واجب ہوجائے تو رونے والی نہ روئے۔ انھوں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وجوب کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب وہ فوت ہوجائے۔
(۷۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ عَنْ عَتِیکِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَتِیکٍ - وَہُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو أُمِّہِ - أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِیکٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ یَعُودُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَہُ قَدْ غُلِبَ فَصَاحَ بِہِ فَلَمْ یُجِبْہُ فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : ((غُلِبْنَا عَلَیْکَ یَا أَبَا الرَّبِیعِ))۔ فَصَاحَ النِّسْوَۃُ وَبَکَیْنَ فَجَعَلَ ابْنُ عَتِیکٍ یُسْکِتُہُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((دَعْہُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلاَ تَبْکِیَنَّ بَاکِیَۃٌ))۔ قَالُوا : وَمَا الْوُجُوبُ یَا رَسُولَ اللَّہِ ؟ قَالَ : ((إِذَا مَاتَ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونے کی رخصت اس شخص پر ہے جس کے فوت ہوجانے پر رویا جاسکتا ہے
(٧١٥٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احد سے پلٹے تو انصاری عورتوں کو روتے ہوئے سنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مگر تم حمزہ پر روؤ جس پر رونے والے نہیں ہیں تو یہ بات انصار کی عورتوں تک پہنچی تو وہ حمزہ (رض) کی وجہ سے رونے لگیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے ، پھر بیدار ہوئے تو وہ ابھی رو رہی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پر افسوس ابھی تک رو رہی ہو، چاہیے کہ وہ خاموش ہوجائیں اور آج کے بعد کسی فوت ہونے والے پر نہ روئیں۔
(۷۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أُحُدٍ سَمِعَ نِسَائَ الأَنْصَارِ یَبْکِینَ فَقَالَ : لَکُنَّ حَمْزَۃَ لاَ بَوَاکِیَ لَہُ ۔ فَبَلَغَ ذَلِکَ نِسَائَ الأَنْصَارِ فَبَکَیْنَ لِحَمْزَۃَ فَنَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ، ثُمَّ اسْتَیْقَظَ وَہُنَّ یَبْکِینَ فَقَالَ : ((یَا وَیْحَہُنَّ مَا زِلْنَ یَبْکِینَ مُنْذُ الْیَوْمِ فَلْیَسْکُتْنَ وَلاَ یَبْکِینَ عَلَی ہَالِکٍ بَعْدَ الْیَوْمِ))۔

وَقَدْ قِیلَ عَنْ أُسَامَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن ماجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونے کی رخصت اس شخص پر ہے جس کے فوت ہوجانے پر رویا جاسکتا ہے
(٧١٥٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ احد سے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو عبد الاشھل کی عورتوں کو اپنے شہداء پر روتے ہوئے سنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حمزہ (رض) پر تو کوئی رونے والا نہیں، پھر انصاری عورتیں آئیں اور حمزہ (رض) پر رونا شروع کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو گئے، پھر بیدار ہوئے اور وہ ابھی رو رہی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان پر افسوس ہے یہ ابھی تک رو رہی ہیں، ان سے کہو کہ چلی جائیں اور آج کے بعد کسی شہید ہونے والے پر نہ روئیں۔

( (وَلاَ یَبْکِینَ عَلَی ہَالِکٍ بَعْدَ الْیَوْمِ ) ) اگر اس سے عموم مراد ہے جیسے عبداللہ بن عتیک کی حدیث میں ہے کہ جب وہ واجب ہوجائے تو کوئی رونے والی نہ روئے۔ اس سے یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد شھدائِ احد ہوں جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم نے رو لیا وہ کافی ہے اور اس کے بعد فوت ہونے والے پر رونے کی رخصت دے دی گئی بغیر آنسوؤں کے اور غم گین دل سے۔
(۷۱۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : رَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ فَسَمِعَ نِسَائَ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ یَبْکِینَ عَلَی ہَلْکَاہُنَّ فَقَالَ : ((لَکِنَّ حَمْزَۃَ لاَ بَوَاکِیَ لَہُ))۔ فَجِئْنَ نِسَائُ الأَنْصَارِ فَبَکَیْنَ عَلَی حَمْزَۃَ عِنْدَہُ وَرَقَدَ فَاسْتَیْقَظَ وَہُنَّ یَبْکِینَ فَقَالَ : ((یَا وَیْحَہُنَّ إِنَّہُنَّ لَہَاہُنَا حَتَّی الآنَ۔ مُرُوہُنَّ فَلْیَرْجِعْنَ وَلاَ یَبْکِینَ عَلَی ہَالِکٍ بَعْدَ الْیَوْمِ))۔

وَقَوْلُہُ : ((وَلاَ یَبْکِینَ عَلَی ہَالِکٍ بَعْدَ الْیَوْمِ))۔ إِنْ أَرَادَ بِہِ الْعُمُومَ کَانَ کَقَوْلِہِ فِی حَدِیثِ ابْنِ عَتِیکٍ : ((فَإِذَا وَجَبَ فَلاَ تَبْکِیَنَّ بَاکِیَۃٌ))۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمرادُ بِہِ عَلَی ہَالِکٍ مِنْ شُہَدَائِ أُحُدٍ فَکَأَنَّہُ قَالَ : حَسْبُکُنَّ مَا بَکَیْتُنَّ عَلَیْہِمْ۔

وَقَدْ وَرَدَتِ الرُّخْصَۃُ فِی الْبُکَائِ بَعْدَ الْمَوْتِ بِدَمْعِ الْعَیْنِ وَحُزْنِ الْقَلْبِ فَیَکُونُ حَدِیثُ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ مَحْمُولاً عَلَی الاِخْتِیَارِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی احادیث کا بیان جو موت کے بعد رونے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں
(٧١٥٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جعفر ‘ زید بن حارثہ اور عبداللہ بن رواحہ (رض) کی موت کی خبر دی، ان کی خبر آنے سے پہلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔

انس بن مالک یہ بھی فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کی وفات پر گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبر پر بیٹھے تھے اور میں نے دیکھا آپ کی آنکھیں آنسو بہار رہی تھیں۔
(۷۱۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : نَعَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَعْفَرًا وَزِیدَ بْنَ حَارِثَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ نَعَاہُمْ قَبْلَ أَنْ یَجِیئَ خَبَرُہُمْ نَعَاہُمْ وَعَیْنَاہُ تَذْرِفَانِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔

وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ : شَہِدْنَا ابْنَۃً لَرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ عَلَی الْقَبْرِ فَرَأَیْتُ عَیْنَیْہِ تَدْمَعَانِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی احادیث کا بیان جو موت کے بعد رونے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں
(٨١٥٧) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ رو دیے اور جو ارد گرد تھے آپ نے انھیں بھی رلا دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اپنے رب سے اجازت طلب کی کہ میں اس کی قبر کی زیارت کروں تو مجھے اجازت دے دی گئی اور میں بخشش کی دعا کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت نہ دی گئی ۔ سو تم قبروں کی زیارت کیا کرو ، موت یاد دلاتی ہیں۔
(۷۱۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ وَأَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُنَیْنٍ : یَزِیدُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : زَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْرَ أُمِّہِ فَبَکَی وَأَبْکَی مَنْ حَوْلَہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((اسْتَأْذَنْتُ رَبِّی أَنْ أَزُورَ قَبْرَہَا فَأَذِنَ لِی ، وَاسْتَأْذَنْتُہُ أنْ أَسْتَغْفِرَ لَہَا فَلَمْ یَؤْذَنْ لِی فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّہَا تُذَکِّرُ الْمَوْتَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৫৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی احادیث کا بیان جو موت کے بعد رونے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں
(٧١٥٨) محمد بن عبید فرماتے ہیں : ہمیں یزید نے ایسی ہی حدیثبیان کی۔
(۷۱۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدٌ فَذَکَرَہُ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی بَعْضِ النُّسَخِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৬০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی احادیث کا بیان جو موت کے بعد رونے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں
(٧١٥٩) سلمہ بن ازرق ابن عمر (رض) کے پاس بازار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک جنازہ گزرا، جس پر رویا جا رہا تھا۔ ابن عمر (رض) نے اسے ناپسند کیا اور انھیں ڈانٹا، سلمہ نے کہا : ایسے نہ کہو اے ابو عبد الرحمن ! میں ابو ہریرہ (رض) کے پاس گیا تو انھیں کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے جنازہ گزرا اور میں آپ کے ساتھ تھا اور عمر بن خطاب (رض) بھی تھے اور عورتیں اس پر رو رہی تھیں تو عمر (رض) نے انھیں ڈانٹا اور منع کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! انھیں چھوڑ دے ، آنکھ آنسو بہانے والی ہے اور نفس تکلیف زدہ ہے اور زخم تازہ ہے۔ انھوں نے کہا : تو نے یہ کہتے ہوئے سنا ہے تو انھوں نے کہا : یا تو عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں یہ بات دو مرتبہ کہی۔
(۷۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو أَخْبَرَہُ : أَنَّ سَلَمَۃَ بْنَ الأَزْرَقِ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ بِالسُّوقِ فَمُرَّ بِجَنَازَۃٍ یُبْکَی عَلَیْہَا - قَالَ - فَعَابَ ذَلِکَ ابْنُ عُمَرَ وَانْتَہَرَہُنَّ قَالَ فَقَالَ سَلَمَۃُ : لاَ تَقُلْ ذَلِکَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَأَشْہَدُ عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ لَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ وَأَنَا مَعَہُ وَمَعَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنِسَائٌ یَبْکِینَ عَلَیْہَا فَزَبَرَہُنَّ عُمَرُ وَانْتَہَرَہُنَّ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((دَعْہُنَّ یَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَیْنَ دَامِعَۃٌ ، وَالنَّفْسَ مُصَابَۃٌ ، وَالْعَہْدَ حَدِیثٌ))۔ قَالُوا : أَنْتَ سَمِعْتَہُ یَقُولُ ہَذَا؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : فَاللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ مَرَّتَیْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن حبان]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৬১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی احادیث کا بیان جو موت کے بعد رونے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں
(٧١٦٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رقیہ (رض) پر عورتیں روئیں تو عمر (رض) نے انھیں منع کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! چھوڑ دے ۔ پھر فرمایا : تم شیطان کی چیخ سے بچو ، ویسے اگر وہ آنکھ اور دل سے ہو تو رحمت ہے اور جو زبان اور ہاتھ سے ہو تو وہ شیطان سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ فاطمہ (رض) رقیہ (رض) کی قبر کے کنارے رو رہی تھیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ سے ان کے چہرے سے آنسو پونچھ رہے تھے یا فرمایا : کپڑے سے۔

اگر یہ قوی نہیں تو جو ثابت کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ آنکھوں کے آنسوؤں اور دل کے غم سے عذاب نہیں دیتا بلکہ عذاب تو اس کی وجہ سے ہوتا ہے اور اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا یا وہ رحم فرما دے۔
(۷۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ : یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلَیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بَکَتِ النِّسَائُ عَلَی رُقَیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَجَعَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَنْہَاہُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَہْ یَا عُمَرُ))۔ قَالَ ثُمَّ قَالَ : ((إِیَّاکُنَّ وَنَعِیقَ الشَّیْطَانِ فَإِنَّہُ مَہْمَا یَکُنْ مِنَ الْعَیْنِ وَالْقَلْبِ فَمِنَ الرَّحْمَۃِ ، وَمَا یَکُونُ مِنَ اللِّسَانِ وَالْیَدِ فَمِنَ الشَّیْطَانِ)) قَالَ - وَجَعَلَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَبْکِی عَلَی شَفِیرِ قَبْرِ رُقْیَۃَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمْسَحُ الدُّمُوعَ عَنْ وَجْہِہَا بِالْیَدِ أَوْ قَالَ بِالثَّوْبِ۔

وَہَذَا وَإِنْ کَانَ غَیْرَ قَوِیٍّ فَقَوْلُہُ -ﷺ- فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْہُ : ((إِنَّ اللَّہَ لاَ یُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَیْنِ وَلاَ بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَکِنْ یُعَذِّبُ بِہَذَا وَأَشَارَ إِلَی لِسَانِہِ أَوْ یَرْحَمُ))۔

یَدُلُّ عَلَی مَعْنَاہُ وَیَشْہَدُ لَہُ بِالصِّحَّۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ أحمد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৬২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی احادیث کا بیان جو موت کے بعد رونے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں
(٧١٦١) حضرت شفیق فرماتے ہیں کہ جب خالد بن ولید (رض) فوت ہوئے تو بنو مغیرہ کی عورتیں اکٹھی ہوئیں اور ان پر رونے لگیں۔۔۔ عمر (رض) سے کہا گیا : ان کی طرف پیغام بھیجو اور انھیں منع کرو۔ ان کی طرف سے تمہیں ایسی کوئی چیز (عمل نہیں پہنچا جو آپ کو ناپسند ہو تو عمر (رض) نے کہا : ان پر کچھ نہیں مگر وہ ابو سلیمان پر آنسو بہا رہی ہیں جب تک آواز یا نوحہ نہ ہو۔
(۷۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ : لَمَّا مَاتَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ اجْتَمَعَ نِسْوَۃُ بَنِی الْمُغِیرَۃِ یَبْکِینَ عَلَیْہِ فَقِیلَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَرْسِلْ إِلَیْہِنَّ فَإِنَّہہُنَّ لاَ یَبْلُغُکَ عَنْہُنَّ شَیْئٌ تُکْرَہُ فَقَالَ عُمَرُ : مَا عَلَیْہِنَّ أَنْ یُہَرِقْنَ دُمُوعَہُنَّ عَلَی أَبِی سُلَیْمَانَ مَا لَمْ یَکُنْ نَقْعًا أَوْ لَقْلَقَۃً۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৬৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی احادیث کا بیان جو موت کے بعد رونے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں
(٧١٦٢) انس (رض) فرماتے ہیں کہ کہ سیدہ فاطمہ (رض) اپنے ابا کے بارے میں روئیں اور کہا : ہائے میرے ابا کو کتنی تکلیف ہے اور میرے رب کے کس قدر قریب ہیں ! ہائے میرے ابا جان کو کتنی تکلیف ہے اور ہم جبرائیل کو اس کی اطلاع کرتے ہیں، ہائے میرے ابا کو کتنی تکلیف ہے اور جنۃ الفردوس ان کا ٹھکانا ہے اور ان الفاظ کا اضافہ بھی کیا گیا ہے کہ میرے ابا نے اپنے رب کی پکار کو قبول کرلیا ہے۔
(۷۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ وأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ فَاطِمَۃَ عَلَیْہَا السَّلاَمُ بَکَتْ أَبَاہَا فَقَالَتْ : یَا أَبَتَاہُ مِنْ رَبِّہِ مَا أَدْنَاہُ یَا أَبَتَاہُ إِلَی جَبْرَئِیلَ أَنْعَاہُ یَا أَبَتَاہُ جَنَّۃُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاہُ۔

زَادَ فِیہِ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ : یَا أَبَتَاہُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاہُ۔

وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৬৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٦٣) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میت کو قبر میں نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
(۷۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِالنِّیَاحَۃِ عَلَیْہِ فِی قَبْرِہِ))۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৬৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٦٤) حضرت عمر بن خطاب (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبر میں میت کو عذاب دیا جاتا ہے اس وجہ سے جو اس پر نوحہ کیا جاتا ہے۔
(۷۱۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوصَالِحٍ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - یَعْنِی ابْنَ جَعْفَرٍ - حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((الْمَیِّتُ یُعَذَّبُ بِمَا نِیحَ عَلَیْہِ فِی قَبْرِہِ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ شُعْبَۃَ ، وَأَخْرَجَاہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৬৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٦٥) ابوبکر بن حفص فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر سے سنا وہ عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میت کو زندوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے۔
(۷۱۶۵) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الدُّولاَبِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((الْمَیِّتُ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ))۔ [أخرجہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৬৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٦٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حفصہ (رض) عمر (رض) پر روئیں تو انھوں نے کہا : اے بچی ! ٹھہر جاؤ کیا تم جانتی نہیں ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سیعذاب دیا جاتا ہے۔
(۷۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ حَفْصَۃَ بَکَتْ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَہْلاً یَا بُنَیَّۃُ أَلَمْ تَعْلَمِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ ، وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ بِمَعْنَاہُ فِی الْبُکَائِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭১৬৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان احادیث کا بیان جن میں ہے کہ میت کو نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے اور حضرت عائشہ (رض) کی حدیثِ مبارکہ کا بیان
(٧١٦٧) ابو بردہ بن ابو موسیٰ اپنے والد سینقل فرماتے ہیں کہ جب عمر (رض) کو خنجر مارے گئے تو صہیب (رض) کہنے لگے : ہائے میرے بھائی ! تو عمر (رض) نے ان سے کہا : اے صہیب ! کیا تو جانتا نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ میت کو زندوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے۔
(۷۱۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَ صُہَیْبٌ یَقُولُ : وَاأَخَاہُ۔ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : یَا صُہَیْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ الْخَلِیلِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক: