আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩১৩ টি
হাদীস নং: ৭১২৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت وغیرہ پر اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق صبر کرنا اور انا للہ ۔۔۔پڑھ کر برداشت کرنا
(٧١٢٨) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر تو صدمے کے ابتدائی وقت ہوتا ہے۔
(۷۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - یَعْنِی ابْنَ جَعْفَرٍ - حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الأُولَی))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ مقدم قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ مقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت وغیرہ پر اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق صبر کرنا اور انا للہ ۔۔۔پڑھ کر برداشت کرنا
(٧١٢٩) اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیغام بھیجا کہ میرا بیٹا فوت ہوگیا ، آپ ہمارے پاس تشریف لائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیغام بھیجا کہ وہ تمہیں سلام کہتے ہیں اور یہ کہ وہ اللہ ہی کا ہے جو اس نے لیا اور اسی کے لیے جو اس نے عطا کیا اور ہر چیز اس کے پاس وقت مقررہ کے ساتھ ہے، سو چاہیے کہ تم صبر کرو اور اجر کی امید رکھو۔
(۷۱۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ : أَرْسَلَتِ ابْنَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- إِنَّ ابْنِی قُبِضَ فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ یُقْرِئُ السَّلاَمَ وَیَقُولُ : ((إِنَّ لِلَّہِ مَا أَخَذَ وَلَہُ مَا أَعْطَی وَکُلٌّ عِنْدَہُ بِأَجَلٍ مُسَمَّی۔ فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ))۔ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ تُقْسِمُ لَیَأْتِیَنَّہَا فَقَامَ وَمَعَہُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ وَرَجُلٌ فَدُفِعَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الصَّبِیَّ وَنَفْسُہُ تَقَعْقَعُ حَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ : کَأَنَّہَا شَنٌّ فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ فَقَالَ سَعْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا ہَذَا قَالَ : ((ہَذِہِ رَحْمَۃٌ جَعَلَہَا اللَّہُ فِی قُلُوبِ عِبَادِہِ وَإِنَّمَا یَرْحَمُ اللَّہُ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَائَ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت وغیرہ پر اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق صبر کرنا اور انا للہ ۔۔۔پڑھ کر برداشت کرنا
(٧١٣٠) نضر بن انس (رض) فرماتے ہیں کہ انس کے والد مالک نے اپنی بیوی ام سلیم سے کہا : کیا تو اس آدمی (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کو نہیں دیکھی کہ وہ شراب کو حرام کہتا ہے تو وہ شام چلا گیا اور وہیں ہلاک ہوگیا تو ابو طلحہ (رض) آئے اور نکاح کا پیغام ام سلیم (رض) کو بھیجا اور اس سلسلے میں ان سے بات کی تو وہ کہنے لگی : اے ابو طلحہ ! تیرے جیسا بندہ لوٹایا تو نہیں جاتا، مگر تو کافر ہے اور میں مسلمان عورت ہوں ۔ اس لیے تجھ سے نکاح درست نہیں تو اس نے کہا : تیرا مہر کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : میرا مہر (مطالبہ) ؟ تو اس نے کہا : سونا یا چاندی ؟ ام سلیم نے کہا : میں ایسا کچھ نہیں چاہتی ، نہ سونا نہ چاندی۔ میں تو تجھ سے اسلام کا مطالبہ کرتی ہوں۔ اس نے کہا : میرے لیے اس کام میں کون ہے ؟ انھوں نے کہا : تیرے لیے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں تو ابو طلحہ اللہ کے نبی کی طرف چلا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ میں تشریف فرما تھے ، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھا تو فرمایا : تمہارے پاس ابو طلحہ آیا ہے اور اسلام کی چمک اس کی آنکھوں کے درمیان نظر آرہی ہے، پھر وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور جو کچھ ام سلیم (رض) نے کہا : وہ بتادیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی پر اس کا نکاح کردیا۔ ثابت فرماتے ہیں : ہم تک یہ بات نہیں پہنچی کہ اس سے عظیم کوئی مہر ہو کہ وہ مہر کے عوض اسلام پر خوش ہوگئی اور نکاح کیا اور وہ خوبصورت آنکھوں والی عورت تھی، جس میں چھوٹی پتلی تھی تو وہ اسی کی ساتھ رہی، حتیٰ کہ اس سے ایک بیٹا پیدا ہو اور ابو طلحہ اس سے بہت محبت کرتے تھے ، اچانک بچہ بیمار ہوگیا تو ابو طلحہ نے اس کی بیماری میں تواضع کی یا فرمایا : دیکھ بھال کی تو ابو طلحہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چلا اور بچہ فوت ہوگیا تو ام سلیم (رض) نے کہا : کوئی ابو طلحہ کو بچے کی موت کی خبر نہ دے، حتیٰ کہ میں خود آگاہ کروں گی تو اس نے بچے کو تیار کیا اور رکھدیا ، ابو طلحہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے آئے تو پوچھا : میرے بیٹے کا کیا حال ہے تو اس نے کہا : اے ابو طلحہ ! کل جو اسے تکلیف تھی ، اس سے سکون میں ہے۔ ابو طلحہ نے کہا : الحمد اللہ پھر وہ رات کا کھانا لائی تو انھوں نے اس میں سے کھایا، پھر وہ اٹھی خوشبو وغیرہ لگائی اور اپنے کو اس پر پیش کردیا تو انھوں نے اس سے جماع کیا ۔ جب اس نے جانا کہ ابو طلحہ نے کھانا کھالیا اور اس سے استفادہ بھی کرلیا تو ام سلیم نے کہا : اے ابو طلحہ ! تیرا کیا خیال ہے کہ اگر ایک قوم دوسری قوم کو عاریۃً کوئی چیز دیتی ہے، پھر وہ ان سے مانگ لیتے ہیں تو کیا انھیں زیب دیتا ہے کہ وہ اسے ان سے روکیں ، اس نے کہا : نہیں تو اس نے کہا : بیشک اللہ تعالیٰ تجھے عاریۃً بیٹا دیا تھا۔ پھر اسے اپنے پاس بلا لیا سو تو اپنے بیٹے کو باعثِ اجر سمجھ اور صبر کر تو وہ غصے میں آگئے، پھر کہا کہ تو نے مجھے چھوڑے رکھا، یہاں تک کہ میں نے وہ کچھ کیا پھر تو نے مجھے میرے بیٹے کی موت کی خبر دی۔ پھر وہ صبح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تمہاری گزشتہ رات میں برکت ڈالے اور وہ اس سے حاملہ ہوگئیں اور ام سلیم (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا کرتی تھیں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلتے تو وہ بھی نکلتیں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوتے تو وہ بھی داخل ہوتیں یہاں تک کہ یہ معاملہ پیش آگیا اور اس نے بچے کو جنم دیا، یعنی جب وہ مدینے آئے تو اس نے بیٹے انس سے کہا : اس بچے کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے چل، تو اس نے بچے کو لیا اور اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا اور آپ بکریوں اور اونٹوں کو دوا دے رہے تھے۔ جب بچے کی طرف دیکھا تو فرمایا : کیا یہ بنت ملحان کا بیٹا ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ کچھ پھینک دیا ، جو ہاتھ میں تھا اور بچے کو پکڑ لیا اور فرمایا : میرے پاس عجوہ کھجوریں لاؤ ، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کو پکڑا اور بچے کو گھٹی دی اور بچہ اسے چوس رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیکھو انصاریوں کو کھجور سے کس قدرمحبت ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی نے گھٹی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔ ثابت کہتے ہیں : ان کا شمار بہترین مسلمانوں میں ہوتا ہے۔
(۷۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَجَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ کُلُّہُمُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ۔
قَالَ أَبُو دَاوُدُ وَحَدَّثَنَاہُ شَیْخٌ سَمِعَہُ مِنَ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ وَقَدْ دَخَلَ حَدِیثُ بَعْضِہِمْ فِی بَعْضٍ قَالَ قَالَ مَالِکٌ أَبُو أَنَسٍ لاِمْرَأَتِہِ أُمِّ سُلَیْمٍ وَہِیَ أُمُّ أَنَسٍ : أَرَی ہَذَا الرَّجُلَ - یَعْنِی - النَّبِیَّ -ﷺ- یُحَرِّمُ الْخَمْرَ فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی الشَّامَ فَہَلَکَ ہُنَالِکَ۔ فَجَائَ أَبُو طَلْحَۃَ فَخَطَبَ أُمَّ سُلَیْمٍ فَکَلَّمَہَا فِی ذَلِکَ فَقَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ مَا مِثْلُکَ یُرَدُّ وَلَکِنَّکَ امْرُؤٌ کَافِرٌ وَأَنَا امْرَأَۃٌ مَسْلَمَۃٌ لاَ یَصْلُحُ أَنْ أَتَزَوَّجَکَ فقَالَ : وَمَا ذَاکِ دَہْرُکِ قَالَتْ : وَمَا دَہْرِی قَالَ : الصَّفْرَائُ والْبِیضَائُ قَالَتْ : فَإِنِّی لاَ أُرِیدُ صَفْرَائَ وَلاَ بَیْضَائَ أُرِیدُ مِنْکَ الإِسْلاَمَ قَالَ : فَمَنْ لِی بِذَلِکَ قَالَتْ : لَکَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ یُرِیدُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ فِی أَصْحَابِہِ فَلَمَّا رَآہُ قَالَ : ((جَائَ کُمْ أَبُو طَلْحَۃَ غُرَّۃُ الإِسْلاَمِ بَیْنَ عَیْنَیْہِ))۔ فَجَائَ فَأَخْبَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- بِمَا قَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَتَزَوَّجَہَا عَلَی ذَلِکَ قَالَ ثَابِتٌ : فَمَا بَلَغَنَا أَنَّ مَہْرًا کَانَ أَعْظَمَ مِنْہُ أَنَّہَا رَضِیَتْ بِالإِسْلاَمِ مَہْرًا فَتَزَوَّجَہَا ، وَکَانَتِ امْرَأَۃً مَلِیحَۃَ الْعَیْنَیْنِ فِیہَا صِغَرٌ فَکَانَتْ مَعَہُ حَتَّی وُلِدَ مِنْہُ بُنَیٌّ ، وَکَانَ یُحِبُّہُ أَبُو طَلْحَۃَ حُبًّا شَدِیدًا إِذْ مَرِضَ الصَّبِیُّ وَتَوَاضَعَ أَبُو طَلْحَۃَ لِمَرَضِہِ أَوْ تَضَعْضَعَ لَہُ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَاتَ الصَّبِیُّ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لاَ یَنْعِینَّ إِلَی أَبِی طَلْحَۃَ أَحَدٌ ابْنَہُ حَتَّی أَکُونَ أَنَا أَنْعَاہُ لَہُ ، فَہَیَّأَتِ الصَّبِیَّ وَوَضَعَتْہُ وَجَائَ أَبُو طَلْحَۃَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی دَخَلَ عَلَیْہَا فَقَالَ : کَیْفَ ابْنِی فَقَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ مَا کَانَ مُنْذُ اشْتَکَی أَسْکَنَ مِنْہُ السَّاعَۃَ۔ قَالَ : فَللَّہِ الْحَمْدُ فَأَتَتْہُ بِعَشَائِہِ فَأَصَابَ مِنْہُ ، ثُمَّ قَامَتْ فَتَطَیَّبَتْ وَتَعَرَّضَتْ لَہُ فَأَصَابَ مِنْہَا فَلَمَّا عَلِمَتْ أَنَّہُ طَعِمَ وَأَصَابَ مِنْہَا قَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا أَعَارُوا قَوْمًا عَارِیَۃً لَہُمْ فَسَأَلُوہُمْ إِیَّاہَا أَکَانَ لَہُمْ أَنْ یَمْنَعُوہُمْ؟ فَقَالَ : لاَ قَالَتْ : فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ کَانَ أَعَارَکَ ابْنَکَ عَارِیَۃً ، ثُمَّ قَبَضَہُ إِلَیْہِ فَاحْتَسِبِ ابْنَکَ وَاصْبِرْ فَغَضِبَ ، ثُمَّ قَالَ : تَرَکْتِینِی حَتَّی إِذَا وَقَعْتُ بِمَا وَقَعْتُ بِہِ نَعَیْتِ إِلَیَّ ابْنِی ، ثُمَّ غَدَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَارَکَ اللَّہُ لَکُمَا فِی غَابِرِ لَیْلَتِکُمَا)) ۔ فَتَلَقَّتْ مِنْ ذَلِکَ الْحَمْلَ وَکَانَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَخْرُجُ مَعَہُ إِذَا خَرَجَ ، وَتَدْخُلُ مَعَہُ إِذَا دَخَلَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وَلَدَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَأْتُونِی بِالصَّبِیِّ)) ۔ فَأَخَذَہَا الطَّلْقُ لَیْلَۃَ قُرْبِہِمْ مِنَ الْمَدِینَۃِ قَالَتِ : اللَّہُمَّ إِنِّی کُنْتُ أَدْخُلُ إِذَا دَخَلَ نَبِیُّکَ وَأَخْرُجُ إِذَا خَرَجَ نَبِیُّکَ وَقَدْ حَضَرَ ہَذَا الأَمْرُ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا - یَعْنِی حِینَ قَدِمَا الْمَدِینَۃَ - فَقَالَتْ لاِبْنِہَا أَنَسٍ : انْطَلِقْ بِالصَّبِیِّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَ أَنَسٌ الصَّبِیَّ فَانْطَلَقَ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یَسِمُ إِبِلاً وَغَنَمًا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَیْہِ قَالَ لأَنَسٍ : ((أَوَلَدَتِ ابْنَۃُ مِلْحَانَ؟))۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَلْقَی مَا فِی یَدِہِ فَتَنَاوَلَ الصَّبِیَّ فَقَالَ : ((ائْتُونِی بِتَمَرَاتٍ عَجْوَۃٍ))۔ فَأَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- التَّمْرَ فَجَعَلَ یُحَنِّکُ الصَّبِیَّ وَجَعَلَ الصَّبِیُّ یَتَلَمَّظُ فَقَالَ : ((انْظُرُوا إِلَی حُبِّ الأَنْصَارِ التَّمْرَ))۔ فَحَنَّکَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللَّہِ قَالَ ثَابِتٌ : وَکَانَ یُعَدُّ مِنْ خِیَارِ الْمُسْلِمِینَ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ قِصَّۃَ الْوَفَاۃِ دُونَ مَا قَبْلَہَا مِنْ قِصَّۃِ التَّزْوِیجِ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ مُخْتَصَرًا۔
[صحیح۔ أخرجہ الطیالسی]
قَالَ أَبُو دَاوُدُ وَحَدَّثَنَاہُ شَیْخٌ سَمِعَہُ مِنَ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ وَقَدْ دَخَلَ حَدِیثُ بَعْضِہِمْ فِی بَعْضٍ قَالَ قَالَ مَالِکٌ أَبُو أَنَسٍ لاِمْرَأَتِہِ أُمِّ سُلَیْمٍ وَہِیَ أُمُّ أَنَسٍ : أَرَی ہَذَا الرَّجُلَ - یَعْنِی - النَّبِیَّ -ﷺ- یُحَرِّمُ الْخَمْرَ فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی الشَّامَ فَہَلَکَ ہُنَالِکَ۔ فَجَائَ أَبُو طَلْحَۃَ فَخَطَبَ أُمَّ سُلَیْمٍ فَکَلَّمَہَا فِی ذَلِکَ فَقَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ مَا مِثْلُکَ یُرَدُّ وَلَکِنَّکَ امْرُؤٌ کَافِرٌ وَأَنَا امْرَأَۃٌ مَسْلَمَۃٌ لاَ یَصْلُحُ أَنْ أَتَزَوَّجَکَ فقَالَ : وَمَا ذَاکِ دَہْرُکِ قَالَتْ : وَمَا دَہْرِی قَالَ : الصَّفْرَائُ والْبِیضَائُ قَالَتْ : فَإِنِّی لاَ أُرِیدُ صَفْرَائَ وَلاَ بَیْضَائَ أُرِیدُ مِنْکَ الإِسْلاَمَ قَالَ : فَمَنْ لِی بِذَلِکَ قَالَتْ : لَکَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ یُرِیدُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ فِی أَصْحَابِہِ فَلَمَّا رَآہُ قَالَ : ((جَائَ کُمْ أَبُو طَلْحَۃَ غُرَّۃُ الإِسْلاَمِ بَیْنَ عَیْنَیْہِ))۔ فَجَائَ فَأَخْبَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- بِمَا قَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَتَزَوَّجَہَا عَلَی ذَلِکَ قَالَ ثَابِتٌ : فَمَا بَلَغَنَا أَنَّ مَہْرًا کَانَ أَعْظَمَ مِنْہُ أَنَّہَا رَضِیَتْ بِالإِسْلاَمِ مَہْرًا فَتَزَوَّجَہَا ، وَکَانَتِ امْرَأَۃً مَلِیحَۃَ الْعَیْنَیْنِ فِیہَا صِغَرٌ فَکَانَتْ مَعَہُ حَتَّی وُلِدَ مِنْہُ بُنَیٌّ ، وَکَانَ یُحِبُّہُ أَبُو طَلْحَۃَ حُبًّا شَدِیدًا إِذْ مَرِضَ الصَّبِیُّ وَتَوَاضَعَ أَبُو طَلْحَۃَ لِمَرَضِہِ أَوْ تَضَعْضَعَ لَہُ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَاتَ الصَّبِیُّ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لاَ یَنْعِینَّ إِلَی أَبِی طَلْحَۃَ أَحَدٌ ابْنَہُ حَتَّی أَکُونَ أَنَا أَنْعَاہُ لَہُ ، فَہَیَّأَتِ الصَّبِیَّ وَوَضَعَتْہُ وَجَائَ أَبُو طَلْحَۃَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی دَخَلَ عَلَیْہَا فَقَالَ : کَیْفَ ابْنِی فَقَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ مَا کَانَ مُنْذُ اشْتَکَی أَسْکَنَ مِنْہُ السَّاعَۃَ۔ قَالَ : فَللَّہِ الْحَمْدُ فَأَتَتْہُ بِعَشَائِہِ فَأَصَابَ مِنْہُ ، ثُمَّ قَامَتْ فَتَطَیَّبَتْ وَتَعَرَّضَتْ لَہُ فَأَصَابَ مِنْہَا فَلَمَّا عَلِمَتْ أَنَّہُ طَعِمَ وَأَصَابَ مِنْہَا قَالَتْ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا أَعَارُوا قَوْمًا عَارِیَۃً لَہُمْ فَسَأَلُوہُمْ إِیَّاہَا أَکَانَ لَہُمْ أَنْ یَمْنَعُوہُمْ؟ فَقَالَ : لاَ قَالَتْ : فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ کَانَ أَعَارَکَ ابْنَکَ عَارِیَۃً ، ثُمَّ قَبَضَہُ إِلَیْہِ فَاحْتَسِبِ ابْنَکَ وَاصْبِرْ فَغَضِبَ ، ثُمَّ قَالَ : تَرَکْتِینِی حَتَّی إِذَا وَقَعْتُ بِمَا وَقَعْتُ بِہِ نَعَیْتِ إِلَیَّ ابْنِی ، ثُمَّ غَدَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَارَکَ اللَّہُ لَکُمَا فِی غَابِرِ لَیْلَتِکُمَا)) ۔ فَتَلَقَّتْ مِنْ ذَلِکَ الْحَمْلَ وَکَانَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَخْرُجُ مَعَہُ إِذَا خَرَجَ ، وَتَدْخُلُ مَعَہُ إِذَا دَخَلَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وَلَدَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَأْتُونِی بِالصَّبِیِّ)) ۔ فَأَخَذَہَا الطَّلْقُ لَیْلَۃَ قُرْبِہِمْ مِنَ الْمَدِینَۃِ قَالَتِ : اللَّہُمَّ إِنِّی کُنْتُ أَدْخُلُ إِذَا دَخَلَ نَبِیُّکَ وَأَخْرُجُ إِذَا خَرَجَ نَبِیُّکَ وَقَدْ حَضَرَ ہَذَا الأَمْرُ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا - یَعْنِی حِینَ قَدِمَا الْمَدِینَۃَ - فَقَالَتْ لاِبْنِہَا أَنَسٍ : انْطَلِقْ بِالصَّبِیِّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَ أَنَسٌ الصَّبِیَّ فَانْطَلَقَ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یَسِمُ إِبِلاً وَغَنَمًا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَیْہِ قَالَ لأَنَسٍ : ((أَوَلَدَتِ ابْنَۃُ مِلْحَانَ؟))۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَلْقَی مَا فِی یَدِہِ فَتَنَاوَلَ الصَّبِیَّ فَقَالَ : ((ائْتُونِی بِتَمَرَاتٍ عَجْوَۃٍ))۔ فَأَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- التَّمْرَ فَجَعَلَ یُحَنِّکُ الصَّبِیَّ وَجَعَلَ الصَّبِیُّ یَتَلَمَّظُ فَقَالَ : ((انْظُرُوا إِلَی حُبِّ الأَنْصَارِ التَّمْرَ))۔ فَحَنَّکَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللَّہِ قَالَ ثَابِتٌ : وَکَانَ یُعَدُّ مِنْ خِیَارِ الْمُسْلِمِینَ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ قِصَّۃَ الْوَفَاۃِ دُونَ مَا قَبْلَہَا مِنْ قِصَّۃِ التَّزْوِیجِ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ مُخْتَصَرًا۔
[صحیح۔ أخرجہ الطیالسی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت وغیرہ پر اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق صبر کرنا اور انا للہ ۔۔۔پڑھ کر برداشت کرنا
(٧١٣١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مکہ میں دواپاہج تھے اور ان کا بیٹا تھا، وہ انھیں صبح کے وقت اٹھاتا اور مسجد لاتا اور بٹھا دیتا ، پھر وہ چلا جاتا، کمائی کرتا ۔ پھر جب شام ہوتی تو وہ انھیں اٹھاتا اور لے جاتا تو ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نہ پایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے بارے پوچھا تو انھوں نے کہا : وہ فوت ہوگیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کوئی کسی کے لیے چھوڑا جاتا تو ابن المقعدین کو چھوڑا جاتا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ بات اکثر کہا کرتے تھے ۔
(۷۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ أَبُو جَعْفَرٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمِہْرَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ التَّاجِرُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عَیَّاشُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَیَّاشُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ بِمَکَّۃَ مُقْعَدَانِ وَکَانَ لَہُمَا ابْنٌ یَحْمِلُہُمَا غَدْوَۃً وَیَأْتِی بِہِمَا الْمَسْجَدَ فَیَضَعُہُمَا فِیہِ ، ثُمَّ یَذْہَبُ فَیَکْسِبُ عَلَیْہِمَا فَإِذَا أَمْسَی احْتَمَلَہُمَا فَأَقْلَبَہُمَا فَفَقَدَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ عَنْہُ فَقَالُوا : مَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَوْ تُرِکَ أَحَدٌ لأَحَدٍ لَتُرِکَ ابْنُ الْمُقْعَدَیْنِ))۔ ثُمَّ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَثِیرًا یَقُولُ ذَلِکَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ دَاوُدَ۔ [ضعیف۔ طبرانی]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمِہْرَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ التَّاجِرُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عَیَّاشُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَیَّاشُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ بِمَکَّۃَ مُقْعَدَانِ وَکَانَ لَہُمَا ابْنٌ یَحْمِلُہُمَا غَدْوَۃً وَیَأْتِی بِہِمَا الْمَسْجَدَ فَیَضَعُہُمَا فِیہِ ، ثُمَّ یَذْہَبُ فَیَکْسِبُ عَلَیْہِمَا فَإِذَا أَمْسَی احْتَمَلَہُمَا فَأَقْلَبَہُمَا فَفَقَدَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ عَنْہُ فَقَالُوا : مَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَوْ تُرِکَ أَحَدٌ لأَحَدٍ لَتُرِکَ ابْنُ الْمُقْعَدَیْنِ))۔ ثُمَّ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَثِیرًا یَقُولُ ذَلِکَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ دَاوُدَ۔ [ضعیف۔ طبرانی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت وغیرہ پر اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق صبر کرنا اور انا للہ ۔۔۔پڑھ کر برداشت کرنا
(٧١٣٢) ابراہیم بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ حمنہ بنت جحش سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے کہا گیا : تیرا بھائی شہید ہوگیا ہے، تو اس نے کہا : اللہ اس پر رحم کرے،إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُون پھر اسے کہا گیا : تیرا ماموں حمزہ شہید کردیا گیا، انھوں نے کہا :إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُون۔ پھر اسے کہا گیا : تیرا خاوند شہید کردیا گیا، کہنے لگی : ہائے افسوس ! تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خاوند کا عورت سے ایک خاص تعلق ہوتا ہے جو کسی سے نہیں ہوتا۔
(۷۱۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الأَسَدِیُّ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانِ الْجَلاَّبُ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دِیزِیلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِیُّ عَنْ أَخِیہِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَمْنَۃَ بِنْتِ جَحْشٍ : أَنَّہُ قِیلَ لَہَا قُتِلَ أَخُوکِ فَقَالَتْ :یرَحِمَہُ اللَّہِ إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ فَقِیلَ لَہَا : قُتِلَ خَالُکِ حَمْزَۃُ فَقَالَتْ : رَحِمَہُ اللَّہُ إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ فَقِیلَ لَہَا : قُتِلَ زَوْجُکِ فَقَالَتْ : وَاحُزْنَاہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّ لِلزَّوْجِ مِنَ الْمَرْأَۃِ لَشُعْبَۃً لَیْسَت لِشَیْئٍ))۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت وغیرہ پر اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق صبر کرنا اور انا للہ ۔۔۔پڑھ کر برداشت کرنا
(٧١٣٣) ابو ظبیان فرماتے ہیں : ہم علقمہ بن قیس کو اپنے مصاحف دکھایا کرتے تھے تو وہ اس آیت پر سے گزرے { مَا أَصَابَ مِنْ مُصِیبَۃٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّہِ وَمَنْ یُؤْمِنْ بِاللَّہِ یَہْدِ قَلْبَہُ } کہ جو بھی انسان کو تکلیف آتی ہے وہ اللہ کے حکم سے آتی ہے اور جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں وہی اپنے دل کو درست سمت چلاتے ہیں تو ہم نے اس کے متعلق سوال کرلیا تو انھوں نے کہا : اس سے مرا دوہ شخص ہے جسے تکلیف پہنچی اور وہ جانتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے وہ اس پر خوش ہوجاتا ہے اور تسلیم کرلیتا ہے۔
(۷۱۳۳) أَخْبَرَنَا أبو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ الْکُوفِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ قَالَ : کُنَّا نَعْرِضُ الْمَصَاحِفَ عِنْدَ عَلْقَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ فَمَرَّ بِہَذِہِ الآیَۃِ {مَا أَصَابَ مِنْ مُصِیبَۃٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّہِ وَمَنْ یُؤْمِنْ بِاللَّہِ یَہْدِ قَلْبَہُ} قَالَ فَسَأَلْنَاہُ عَنْہَا فَقَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ تُصِیبُہُ الْمُصِیبَۃُ فَیَعْلَمُ أَنَّہَا مِنْ عِنْدِ اللَّہِ فیرَضَی وَیُسَلِّمُ۔ وَرُوِیَ ہَذَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ المؤلف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٣٤) حضرت ابو ہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں : کسی مسلمان کے تین بچے نہیں فوت ہوتے مگر اسے آگ چھوئے یہ ممکن نہیں مگر جو اس کے حصہ میں ہے۔
(۷۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَمُوتُ لأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ثَلاَثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ فَتَمَسَّہُ النَّارُ إِلاَّ تَحِلَّۃَ الْقَسَمِ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٣٥) عبد الرزاق فرماتے ہیں : ہمیں معمر نے خبر دی اور وہ زہری سے اسی معنی میں حدیث روایت کرتے ہیں اور یہ اضافہ کیا کہ اس میں وہ شامل ہیں جو بلوغت کو نہیں پہنچے۔
(۷۱۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ الآدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَزَادَ : لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ ، وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ ، وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٣٦) ابو سعید فرماتے ہیں کہ عورتیں اکٹھی ہوئیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس کی تعلیم دی جو اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سکھایا ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ہے تم میں سے کوئی عورت جس نے اپنے سے آگے بھیجے ہوں تین بچے مگر وہ تینوں اسے جہنم کی آگ سے بچانے کے لیے آڑ (پردہ) ہوں گے تو ایک عورت نے کہا : اے اللہ کے رسول ” دو “ ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو بھی۔
(۷۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ نِسْوَۃً اجْتَمَعْنَ فَأَتَاہُنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَعَلَّمَہُنَّ مِمَّا عَلَّمَہُ اللَّہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((مَا مِنْکُنَّ مِنِ امْرَأَۃٍ تُقَدِّمُ بَیْنَ یَدَیْہَا مِنْ وَلَدِہَا ثَلاَثَۃً إِلاَّ کَانُوا لَہَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ))۔ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاثْنَیْنِ قَالَ : ((وَاثْنَیْنِ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کَامِلٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔
وَقَدْ رَوَاہُ سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔
وَرَوَاہُ شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ۔
وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔
وَعَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ زَادَ سُہَیْلٌ فِی رِوَایَتِہِ : فَتَحْتَسِبَہُمْ ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کَامِلٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔
وَقَدْ رَوَاہُ سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔
وَرَوَاہُ شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ۔
وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔
وَعَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ زَادَ سُہَیْلٌ فِی رِوَایَتِہِ : فَتَحْتَسِبَہُمْ ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٣٧) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے دو بچے یا تین جو بلوغت کو نہیں پہنچے فوت ہوگئے اور اس نے اسے اجر کا باعث سمجھتے ہوئے صبر کیا تو وہ اس کے لیے جہنم سے آڑ بن جائیں گے۔
(۷۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أُصِیبَ لَہُ وَلَدَانِ أَوْ ثَلاَثَۃٌ لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ فَاحْتَسَبَہُمْ کَانُوا لَہُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ))۔ [صحیح۔ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৩৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٣٨) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصاری عورتوں سے کہا : نہیں فوت ہوں گے تم میں سے کسی ایک کے تین بچے اور اس نے اجر کی امید رکھی ہے تو وہ جنت میں داخل ہوگی تو ایک عورت نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر دو ہوں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو بھی۔
(۷۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِنِسْوَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ : ((لاَ یَمُوتُ لإِحْدَاکُنَّ ثَلاَثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ فَتَحْتَسِبُہُمْ إِلاَّ دَخَلَتِ الْجَنَّۃَ))۔ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ : أَوِ اثْنَیْنِ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((أَوِ اثْنَیْنِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৪০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٣٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کے تین بچے فوت ہوئے جو بالغ نہیں ہوئے مگر اللہ اسے اپنی رحمت کے فضل سے جنت میں داخل کرے گا۔
(۷۱۳۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ یَحْیَی النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُتَوَفَّی لَہُ ثَلاَثَۃٌ لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ أَدْخَلَہُ اللَّہُ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৪১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٤٠) عبد الوارث اسی معنی میں حدیث نقل فرماتے ہیں، مگر انھوں نے نے یہ بھی کہا کہ اپنی خاص رحمت کے فضل سے۔
(۷۱۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ إِیَّاہُمْ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৪২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٤١) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنے تین بچے دفن کیے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اپنے لیے دوزخ کی آگ سے بہت بڑی دیوار بنا لی اور مضبوط دیوار قائم کرلی۔
(۷۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدٍ : مَسْعُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرْجَانِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلَیٍّ الْمَیْمُونِیُّ بِالرَّقَّۃِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ جَدِّہِ طَلْقِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَتِ امْرَأَۃٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ دَفَنْتُ ثَلاَثَۃً مِنْ وَلَدِی فَقَالَ : ((لَقَدِ احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِیدٍ مِنَ النَّارِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৪৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٤٢) ابو حسان فرماتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے کہا : میرے دو بچے فوت ہوگئے ہیں سو آپ مجھے اس بارے میں کوئی حدیث سنائیں ، جس کی وجہ سے ہمارے دل مردوں کی طرف سے خوش ہوجائیں۔ آپ نے فرمایا : ہاں ہاں ! ان کے چھوٹے بچے جنت کے پرندے ہیں، ان میں سے ایک اپنے والدین کو ملے گا یا فرمایا : والد کو ملے گا اور اس کے ہاتھ کو تھام لے گا، جیسے میں تمہارے کپڑے کی طرف پکڑے ہوئے ہوں سو وہ نہیں چھوڑے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کر دے گا۔
(۷۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ حَدَّثَنَا أَبُو السَّلِیلِ عَنْ أَبِی حَسَّانَ قَالَ قُلْتُ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ : مَاتَ لِی ابْنَانِ فَہَلْ أَنْتَ مُحَدِّثِی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِحَدِیثٍ تُطَیِّبُ بِہِ أَنْفُسَنَا عَنْ مَوْتَانَا قَالَ : نَعَمْ : ((صِغَارُہُمْ دَعَامِیصُ الْجَنَّۃِ یَلْقَی أَحَدُہُمْ أَبَوَیْہِ أَوْ أَبَاہُ فَیَأْخُذُ بِیَدِہِ کَمَا آخُذُ أَنَا بِصَنِفَۃِ ثَوْبِکَ ہَذَا فَلاَ یَنْتَہِی حَتَّی یُدْخِلَہُ اللَّہُ وَإِیَّاہُ الْجَنَّۃَ))۔ [صحیح۔ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৪৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٤٣) یحییٰ تیمی سے اسی معنی میں حدیث منقول ہے، مگر یہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کے چھوٹے بچے جنت کے پرندے ہیں۔
(۷۱۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَاتِمٍ الدَّارَبَرْدِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ التَّیْمِیِّ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صِغَارُہُمْ دَعَامِیصُ الْجَنَّۃِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی وَغَیْرِہِ عَنْ مُعْتَمِرٍ وَعَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی وَغَیْرِہِ عَنْ مُعْتَمِرٍ وَعَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৪৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٤٤) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں کوئی مسلمان جس کے تین بچے فوت ہوئے جو بالغ نہیں ہوئے تھے مگر اس شخص کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرمائیں گے اور انھیں بھی اپنے فضل و رحمت سے وہ کہتے ہیں کہ وہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر ہوں گے، ان سے کہا جائے گا کہ جنت میں داخ ہو جاؤ تو وہ کہیں گے جب تک ہمارے والدین نہ آجائیں ۔ پھر ان سے کہا جائے گا تم اور تمہارے والدین بھی اللہ کے فضل ورحمت سے داخل ہو جاؤ۔
(۷۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ مُسْلِمَیْنِ یَمُوتُ لَہُمَا ثَلاَثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ أَدْخَلَہُمُ اللَّہُ وَأَبَوَیْہِمُ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ - قَالَ - وَیَکُونُونَ عَلَی بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ فَیُقَالُ لَہُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّۃَ فَیَقُولُونَ حَتَّی یَجِیئَ أَبَوَانَا فَیُقَالُ لَہُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّۃَأَنْتُمْ وَأَبَوَاکُمْ بِفَضْلِ رَحْمَۃِ اللَّہِ))۔
وَالأَخْبَارُ فِی ہَذَا الْبَابِ کَثِیرَۃٌ وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد]
وَالأَخْبَارُ فِی ہَذَا الْبَابِ کَثِیرَۃٌ وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৪৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٤٥ ) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے میں رقوب (گردنیں) کسے شمار کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : وہ جس کے اولاد نہ ہو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ رقوب نہیں ہے بلکہ اس سے مراد وہ شخص ہے جس کی اولاد میں سے کوئی آگے نہ گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ” بہادر “ کسے خیال کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : جسے لوگ گرا نہ سکیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نہیں بلکہ بہادر وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے کو قابو میں رکھتا ہے۔
(۷۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ
(ح) وَحَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطِّیبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الإِمَامُ وَالِدِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَا تَعُدُّونَ الرَّقُوبَ فِیکُمْ؟))۔ قَالُوا: ہُوَ الَّذِی لاَ یُولَدُ لَہُ۔ قَالَ: ((لَیْسَ ذَاکَ بِالرَّقُوبِ وَلَکِنَّہُ الرَّجُلُ الَّذِی لَمْ یُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِہِ شَیْئًا))۔ قَالَ: ((فَمَا تَعُدُّونَ الصُّرَعَۃَ فِیکُمْ؟))۔ قَالُوا: الَّذِی لاَ تَصْرَعُہُ الرِّجَالُ قَالَ: ((لَیْسَ بِذَاکَ وَلَکِنَّہُ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَالْغَضَبِ))۔
لَفْظُ حَدِیثِ جَرِیرٍ وَفِی حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ تَقْدِیمٌ وَتَأْخیِرٌ قَالَ : أَوْلاً : ما تَعُدُّونَ فِیکُمُ الصُّرَعَۃَ ۔ قَالُوا : الَّذِی لاَ تَصْرَعُہُ الرِّجَالُ قَالَ : ((لاَ وَلَکِنَّ الصُّرَعَۃَ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ))۔ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا تَعُدُّونَ فِیکُمُ الرَّقُوبَ؟)) قَالَ قُلْنَا : الرَّقُوبُ الَّذِی لاَ یُولَدُ لَہُ۔ قَالَ : ((لاَ وَلَکِنِ الرَّقُوبُ الَّذِی لَمْ یُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِہِ شَیْئًا))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَعَنْ قُتَیْبَۃَ وَعُثْمَانَ عَنْ جَرِیرٍ۔
[صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(ح) وَحَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطِّیبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الإِمَامُ وَالِدِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَا تَعُدُّونَ الرَّقُوبَ فِیکُمْ؟))۔ قَالُوا: ہُوَ الَّذِی لاَ یُولَدُ لَہُ۔ قَالَ: ((لَیْسَ ذَاکَ بِالرَّقُوبِ وَلَکِنَّہُ الرَّجُلُ الَّذِی لَمْ یُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِہِ شَیْئًا))۔ قَالَ: ((فَمَا تَعُدُّونَ الصُّرَعَۃَ فِیکُمْ؟))۔ قَالُوا: الَّذِی لاَ تَصْرَعُہُ الرِّجَالُ قَالَ: ((لَیْسَ بِذَاکَ وَلَکِنَّہُ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَالْغَضَبِ))۔
لَفْظُ حَدِیثِ جَرِیرٍ وَفِی حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ تَقْدِیمٌ وَتَأْخیِرٌ قَالَ : أَوْلاً : ما تَعُدُّونَ فِیکُمُ الصُّرَعَۃَ ۔ قَالُوا : الَّذِی لاَ تَصْرَعُہُ الرِّجَالُ قَالَ : ((لاَ وَلَکِنَّ الصُّرَعَۃَ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ))۔ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا تَعُدُّونَ فِیکُمُ الرَّقُوبَ؟)) قَالَ قُلْنَا : الرَّقُوبُ الَّذِی لاَ یُولَدُ لَہُ۔ قَالَ : ((لاَ وَلَکِنِ الرَّقُوبُ الَّذِی لَمْ یُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِہِ شَیْئًا))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَعَنْ قُتَیْبَۃَ وَعُثْمَانَ عَنْ جَرِیرٍ۔
[صحیح۔ أخرجہ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৪৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٤٦) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ انسان کے بیٹے کو فوت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ میرے بندے نے کیا کہا ؟ تو وہ کہتے ہیں : اس نے تیری حمد کی اور إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُون پڑھا۔ اللہ فرماتے ہیں : اس کے لیے جنت میں ایک گھر بناؤ اور اس کا نام ” بیت الحمد “ رکھو۔
(۷۱۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی سِنَانٍ قَالَ: دَفَنْتُ ابْنِی سِنَانًا وَأَبُو طَلْحَۃَ الْخَوْلاَنِیُّ جَالِسٌ عَلَی شَفِیرِ الْقَبْرِ فَقَالَ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَبَضَ اللَّہُ ابْنَ الْعَبْدِ قَالَ لِمَلاَئِکَتِہِ: مَا قَالَ عَبْدِی قَالُوا: حَمِدَکَ وَاسْتَرْجَعَ۔ قَالَ: ابْنُوا لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ وَسَمُّوہُ بَیْتَ الْحَمْدِ))۔
[ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی]
[ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১৪৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کے فوت ہونے پر اجر کی امید کرنے کا بیان
(٧١٤٧) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس کے دو بیٹے ہوں اور وہ فوت ہوگئے ہوں تو اللہ تعالیٰ اسیجنت میں داخل کریں گے ۔ سیدہ عائشہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ایک بھی ؟ تو آپ نے فرمایا : ایک بھی، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں سے جس کے لیے ایسا بچہ نہیں جو آگے گیا ہو تو میں اس کا پیش رو جس کا بچہ نہ ہوا میں اس کا حوض پر پہلے پہنچنے والا ہو اور وہ میرا جیسا نہیں پائیں گے۔
(۷۱۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ الْکِرْمَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ الْکِرْمَانِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّہِ بْنُ بَارِقٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنِی جَدِّی سِمَاکُ بْنُ الْوَلِیدِ الْحَنَفِیُّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ کَانَ لَہُ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِی أَدْخَلَہُ اللَّہُ الْجَنَّۃَ))۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَوَاحِدَۃٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَوَاحِدَۃٌ یَا مُوَفَّقَۃُ ۔ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((فَمَنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ مِنْ أُمَّتِی فَرَطٌ فَأَنَا فَرَطُ مِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ فَرَطٌ، لَمْ یُصَابُوا بِمِثْلِی))۔[ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
তাহকীক: