আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ২৮৩০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے پہلے بسم اللہ کے جائز یا مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٣٠) (ا) ایک دوسری سند سے اسی طرح کی حدیث منقول ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے کہ جس طرح ہمیں قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے اور انھوں نے کہا : ’ ’ التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ “ اور اس کے آخر میں انھوں نے فرمایا : نَسْأَلُ اللَّہَ الْجَنَّۃَ ، وَنَعُوذُ بِہِ مِنَ النَّارِ ۔ ” ہم اللہ سے جنت کا سوال کرتے ہیں اور اس کے ذریعے آگ سے پناہ مانگتے ہیں۔ “

(ب) امام ابو عیسیٰ ترمذی کہتے ہیں کہ میں نے امام بخاری (رح) سے اس حدیث کے بارے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : یہ غلط ہے۔
(۲۸۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَیْمَنُ بْنُ نَابِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ وَزَادَ: کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ وَقَالَ: التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ ۔ وَقَالَ فِی آخِرِہِ: نَسْأَلُ اللَّہَ الْجَنَّۃَ ، وَنَعُوذُ بِہِ مِنَ النَّارِ ۔

تَفَرَّدَ بِہِ أَیْمَنُ بْنُ نَابِلٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ۔

قَالَ أَبُو عِیسَی: سَأَلْتُ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ: ہُوَ خَطَأٌ ، وَالصَّوَابُ مَا رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَطَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔

وَہَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحَمْنِ بْنُ حُمَیْدٍ الرُّؤَاسِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ مِثْلَ مَا رَوَی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ۔ وَرُوِیَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتِینِ عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [منکر۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے پہلے بسم اللہ کے جائز یا مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٣١) سیدنا ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھے تو اس طرح پڑھے : بِسْمِ اللَّہِ خَیْرِ الأَسْمَائِ ، التَّحِیَّاتُ ۔۔۔ ” اللہ تعالیٰ کے نام ساتھ جو سب سے بہترین نام ہے۔ تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ “ عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد اپنے آپ پر سلام بھیجو، پھر اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام بھیجو۔ “
(۲۸۳۱) أَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ عُمَرَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْخُزَاعِیُّ بِمَکَّۃَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَہُّدَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ عَلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیَقُولُ: إِذَا تَشَہَّدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَقُلْ: بِسْمِ اللَّہِ خَیْرِ الأَسْمَائِ، التَّحِیَّاتُ الزَّاکِیَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: ابْدَئُ وا بِأَنْفُسِکُمْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَسَلِّمُوا عَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ۔

وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ عَنْ عُمَرَ وَذَکَرَ فِیہِ التَّسْمِیَۃَ وَزَادَ: وَقَدَّمَ وَأَخَّرَ۔ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے پہلے بسم اللہ کے جائز یا مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٣٢) نافع فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) تشہد میں یہ پڑھتے : بسم اللہ التحیات۔۔۔ ” اللہ کے نام کے ساتھ، تمام قولی اور بدنی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں، ہم پر سلامتی ہو اور اللہ کے نیکو کار بندوں پر سلامتی ہو۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ “ یہ وہ پہلی دو رکعتوں میں پڑھتے تھے اور جب تشہد پورا کرتے تو دعا کرتے۔۔۔ پھر جب آپ نماز کی آخری رکعت میں (قعدہ) کے لیے بیٹھتے تو اسی طرح کرتے مگر تشہد کو مقدم کرتے، پھر اللہ کے نام کے ساتھ دعا کرتے۔ جب تشہد مکمل کرلیتے اور سلام پھیرنا چاہتے تو کہتے : السلام علی النبی ورحمۃ۔۔۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں بھی ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی ہو۔ پھر دائیں طرف مڑ کر کہتے : السلام علیکم پھر امام کو سلام کرتے ۔ اگر ان کے بائیں طرف سے کوئی سلام کہتا تو اس کو جواب دیتے۔
(۲۸۳۲) وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَتَشَہَّدُ فَیَقُولُ: بِسْمِ اللَّہِ ، التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ الزَّاکِیَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، شَہِدْتُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، شَہِدْتُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ۔ یَقُولُ ہَذَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ وَیَدْعُو إِذَا قَضَی تَشَہُّدَہُ بِمَا بَدَا لَہُ ، فَإِذَا جَلَسَ فِی آخِرِ صَلاَتِہِ تَشَہَّدَ کَذَلِکَ أَیْضًا إِلاَّ أَنَّہُ یُقَدِّمُ التَّشَہُّدَ ، ثُمَّ یَدْعُو بِمَا بَدَا لَہُ ، فَإِذَا قَضَی تَشَہُّدَہُ وَأَرَادَ أَنْ یُسَلِّمَ قَالَ: السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عَبَّادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ عَلَی یَمِینِہِ ، ثُمَّ یَرُدُّ عَلَی الإِمَامِ ، فَإِنْ سَلَّمَ عَلَیْہِ أَحَدٌ عَنْ یَسَارِہِ رَدَّ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ موقوف علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے پہلے بسم اللہ کے جائز یا مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٣٣) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں تشہد کے آخر یا درمیان میں یہی پڑھتے تھے : ” بسم اللہ التحیات۔۔۔“ ” اللہ کے نام کے ساتھ ابتدا ہے، تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں سب اللہ کے لیے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر۔ آپ اس کو ہمارے لیے اپنے ہاتھ کے ساتھ عرب کی تعداد کے برابر شمار کر رہے تھے۔
(۲۸۳۳) وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ یَقُولُ فِی التَّشَہُّدِ فِی الصَّلاَۃِ فِی وَسَطِہَا وَفِی آخِرِہَا قَوْلاً وَاحِدًا: بِسْمِ اللَّہِ ، التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ الصَّلَوَاتُ لِلَّہِ الزَّاکِیَاتُ لِلَّہِ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ۔ وَیَعُدُّہُ لَنَا بِیَدِہِ عَدَدَ الْعَرَبِ۔ وَرُوِیَ عَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے پہلے بسم اللہ کے جائز یا مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٣٤) (ا) سیدنا علی سے منقول ہے کہ وہ جب تشہد میں بیٹھتے تو بسم اللہ پڑھتے۔

(ب) ایک دوسری روایت میں ہے جو حارث سے منقول ہے کہ سیدنا علی (رض) جب تشہد میں ہوتے تو پڑھتے : بسم اللہ وباللّٰہ۔

(ج) حضرت عروہ سے ایک موصول روایت بھی ہے ، لیکن اس میں بسم اللہ کا ذکر نہیں۔

(د) ابن عمر اور سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشہد سے پہلے بسم اللہ پڑھتے تھے۔

(ہ) ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو سنا، وہ پڑھ رہا تھا : بسم اللہ التحیات۔۔۔ تو ابن عباس نے اس کو ڈانٹ پلائی۔
(۲۸۳۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا تَشَہَّدَ قَالَ: بِسْمِ اللَّہِ۔

وَرُوِیَ عَنْ وَکِیعٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ: أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا تَشَہَّدَ قَالَ: بِسْمِ اللَّہِ وَبِاللَّہِ۔ (ج) وَالْحَارِثُ لاَ یُحْتَجُّ بِمِثْلِہِ۔

وَالرِّوَایَۃُ الْمَوْصُولَۃُ الْمَشْہُورَۃُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِیِّ عَنْ عُمَرَ لَیْسَ فِیہَا ذِکْرُ التَّسْمِیَۃِ۔

وَکَذَلِکَ الرِّوَایَۃُ الصَّحِیحَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ وَیَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ لَیْسَ فِیہَا ذِکْرُ التَّسْمِیَۃِ ، إِلاَّ مَا تَفَرَّدَ بِہَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ۔

وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَہِیَ وَإِنْ کَانَتْ صَحِیحَۃً ، فَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ زِیَادَۃً مِنْ جِہَۃِ ابْنِ عُمَرَ ، فَقَدْ رُوِّینَا عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدِیثَ التَّشَہُّدِ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ التَّسْمِیَۃِ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

وَقَدْ رَوَی ثَابِتُ بْنُ زُہَیْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ کِلاَہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی التَّسْمِیَۃِ قَبْلَ التَّحِیَّۃِ۔ (ج) وَثَابِتُ بْنُ زُہَیْرٍ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ضَعِیفٌ۔ وَالصَّحِیحُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفٌ کَمَا رُوِّینَا۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلاً یَقُولُ بِسْمِ اللَّہِ التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ فَانْتَہَرَہُ۔ ضعیف۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے پہلے بسم اللہ کے جائز یا مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٣٥) ابوعالیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے ایک شخص کو نماز میں تشہد کے شروع میں الحمدللہ پڑھتے ہوئے سنا تو آپ (رض) نے جھڑک کر کہا : تشہد التحیات سے شروع کرو۔
(۲۸۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَّانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُعْشُمٍ عَنْ سُفْیَانَ ہُوَ الثَّوْرِیُّ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ: سَمِعَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَجُلاً حِینَ جَلَسَ فِی الصَّلاَۃِ یَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّہِ قَبْلَ التَّشَہُّدِ۔ فَانْتَہَرَہُ وَقَالَ: ابْدَأْ بِالتَّشَہُّدِ۔

[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۰۵۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے پہلے بسم اللہ کے جائز یا مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٣٦) (ا) حماد فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم سے کہا : میں تشہد میں بسم اللہ کہہ لیا کروں ؟ تو انھوں نے فرمایا : التحیات پڑھا کرو۔ حماد کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : الحمد للہ کہہ لوں ؟ انھوں نے فرمایا : ” التحیات للہ “ کہا کرو۔

(ب) حماد کہتے ہیں کہ سعید بن جبیر (رض) جب تشہد پڑھتے تو بسم اللہ بھی پڑھتے تھے۔
(۲۸۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ: أَقُولُ فِی التَّشَہُّدِ بِسْمِ اللَّہِ؟ قَالَ: قُلِ التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ۔ قَالَ قُلْتُ: أَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّہِ؟

قَالَ: قُلِ التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ۔ قَالَ: وَکَانَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ یَقُولُ إِذَا تَشَہَّدَ: بِسْمِ اللَّہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں شہادتین کو سلام پر مقدم کرنے کا بیان
(٢٨٣٧) عبدالرحمن بن عبدالقاری (عمر بن خطاب (رض) کی طرف سے بیت المال پر عامل مقرر تھے) فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو سنا، آپ لوگوں کو نماز میں تشہد سکھا رہے تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منبر پر تشریف فرما تھے۔ آپ فرما رہے تھے : اے لوگو ! جب تم میں سے کوئی اپنی نماز کے آخری تشہد یا درمیانی تشہد میں بیٹھے تو وہ کہے : ” بسم اللہ خیر الاسمآء۔۔۔“ ” اللہ کے نام کے ساتھ جو سب ناموں سے بہترین نام ہے، تمام زبانی، بدنی اور مالی عبادات اللہ ہی کے لیے ہیں۔ “ اے لوگو ! ” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ “ اے لوگو ! تشہد سلام سے پہلے ہے ۔” اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ ہم پر اور تمام اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ “ تم میں سے کوئی ” السلام علی جبرائیل ۔۔۔“ ” جبرائیل پر سلام ہو، میکائیل پر سلام ہو، اللہ کے فرشتوں پر سلام ہو “ نہ کہے۔ جب آدمی ” السلام علینا وعلی عباد اللّٰہ الصالحین “ کہتا ہے تو گویا اس نے اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام بھیجا چاہے وہ زمین میں ہوں یا آسمانوں میں ہوں “ پھر اس کے بعد سلام پھیرے۔
(۲۸۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ الزُّہْرِیُّ وَہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ کِلاَہُمَا حَدَّثَنِی عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ وَکَانَ عَامِلاً لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَلَی بَیْتِ الْمَالِ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَہُّدَ فِی الصَّلاَۃِ وَہُوَ عَلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: أَیُّہَا النَّاسَ إِذَا جَلَسَ أَحَدُکُمْ لِیُسَلِّمَ مِنْ صَلاَتِہِ أَوْ یَتَشَہَّدَ فِی وَسَطِہَا ، فَلْیَقُلْ بِسْمِ اللَّہِ خَیْرِ الأَسْمَائِ ، التَّحِیَّاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ الْمُبَارَکَاتُ لِلَّہِ أَرْبَعٌ ، أَیُّہَا النَّاسُ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، التَّشَہُّدُ أَیُّہَا النَّاسُ قَبْلَ السَّلاَمِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، وَلاَ یَقُولُ أَحَدُکُمُ السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی مِیکَائِیلَ السَّلاَمُ عَلَی مَلاَئِکَۃِ اللَّہِ ، إِذَا قَالَ السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ فَقَدْ سَلَّمَ عَلَی کُلِّ عَبْدٍ لِلَّہِ صَالِحٍ فِی السَّمَوَاتِ أَوْ فِی الأَرْضِ ثُمَّ لِیُسَلِّمْ۔ وَلَمْ یَخْتَلِفْ حَدِیثُ ابْنِ شِہَابٍ وَلاَ حَدِیثُ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ إِلاَّ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ قَالَ: الزَّاکِیَاتُ۔ وَقَالَ ہِشَامٌ: الْمُبَارَکَاتُ ۔ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ وَلاَ أُرَی إِلاَّ أَنَّ ہِشَامًا کَانَ أَحْفَظَہُمَا لِلُزُومِہِ۔

قَالَ الشَّیْخُ: کَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ۔ وَرَوَاہُ مَالِکٌ وَمَعْمَرٌ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ لَمْ یَذْکُرُوا فِیہِ التَّسْمِیَۃَ وَقَدَّمُوا کَلِمَتَیِ التَّسْلِیمِ عَلَی کَلِمَتَیِ الشَّہَادَۃِ ، وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں شہادتین کو سلام پر مقدم کرنے کا بیان
(٢٨٣٨) (ا) عبدالرحمن بن عبدالقاری سے منقول ہے کہ انھوں نے منبر رسول پر سیدنا عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے ہوئے سنا، آپ لوگوں کو تشہد سکھا رہے تھے، آپ فرما رہے تھے : کہو ” التحیات للہ الزاکیات۔۔۔ ” تمام زبانی، مالی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکات ہوں، ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلامتی ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ “

یہ ابن وہب کی حدیث کے الفاظ ہیں۔

(ب) اور امام شافعی (رح) کی روایت میں ہے کہ انھوں نے عمر بن خطاب (رض) کو منبر کے اوپر لوگوں کو تشہد سکھاتے ہوئے سنا آپ (رض) نے فرمایا : ” الطیبات الصلوات للّٰہ۔۔۔“ باقی اسی طرح ہے۔
(۲۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ حَدَّثَہُمْ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ: أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَہُّدَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَیَقُولُ: قُولُوا التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ ، الزَّاکِیَاتُ لِلَّہِ ، الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ ، الصَّلَوَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ ، وَفِی حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُولُ عَلَی الْمِنْبَرِ وَہُوَ یُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَہُّدَ وَقَالَ: الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّہِ۔ وَالْبَاقِی سَوَاء ٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں شہادتین کو سلام پر مقدم کرنے کا بیان
(٢٨٣٩) (ا) عبدالرحمن بن عبدالقاری فرماتے ہیں کہ میں سیدنا عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ منبر رسول پر لوگوں کو تشہد سکھا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا : التحیات ۔۔۔ ” تمام قولی ، فعلی اور مالی عبادات اللہ کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ “

(ب) زہری سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) منبر رسول پر لوگوں کو تشہد سکھلا رہے تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ بڑی تعداد میں موجود تھے، لیکن صحابہ آپ (رض) کی کسی بات کا انکار نہیں کر رہے تھے۔

(ج) امام بیہقی فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) سے منقول دو روایتوں میں سے ایک میں شہادت کے کلمات، سلام سے مقدم ہیں۔
(۲۸۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ قَالَ: شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَی الْمِنْبَرِ یُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَہُّدَ فَقَالَ: التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ ، الزَّاکِیَاتُ لِلَّہِ ، الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔ قَالَ مَعْمَرٌ: کَانَ الزُّہْرِیُّ یَأْخُذُ بِہِ وَیَقُولُ: عَلَّمَہُ النَّاسَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُتَوَافِرُونَ لاَ یُنْکِرُونَہُ۔ قَالَ مَعْمَرٌ: وَأَنَا آخُذُ بِہِ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَقَدْ رُوِیَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقْدِیمُ کَلِمَتَیِ الشَّہَادَۃِ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں شہادتین کو سلام پر مقدم کرنے کا بیان
(٢٨٤٠) زوجہ رسول ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ آپ جب تشہد میں بیٹھتی تھیں تو یہ پڑھتی تھیں : ” التحیات۔۔۔“ ” تمام قولی، مالی اور بدنی عبادات اور تسبیحات اللہ کے لیے ہیں، میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اس کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو تم پر۔ “
(۲۸۴۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا کَانَتْ تَقُولُ إِذَا تَشَہَّدَتْ: التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ ، الصَّلَوَاتُ الزَّاکِیَاتُ لِلَّہِ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں شہادتین کو سلام پر مقدم کرنے کا بیان
(٢٨٤١) ایک اور سند سے یہ حدیث سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے مگر اس میں ” وحدہ لا شریک لہ “ کا ذکر نہیں ہے۔

اور سیدہ عائشہ (رض) سے سلام کے کلمات کو مقدم کرنے کی روایت گزر چکی ہے۔
(۲۸۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ: وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ۔

وَرُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقْدِیمَ کَلِمَتَیِ التَّسْلِیمِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں شہادتین کو سلام پر مقدم کرنے کا بیان
(٢٨٤٢) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا کہ سیدہ عائشہ (رض) ہمیں تشہد سکھایا کرتی تھیں اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہتی تھیں : التحیات۔۔۔ ” تمام قولی، مالی، فعلی عبادات اور تسبیحات اللہ کے لیے ہیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے تمام صالح بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ “ پھر فرماتی : اس کے بعد اپنے لیے دعا مانگو۔
(۲۸۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ: الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ: کَانَتْ عَائِشَۃُ تُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ وَتُشِیرُ بِیَدِہَا تَقُولُ: التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاکِیَّاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عَبَّادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ثُمَّ یَدْعُو الإِنْسَانَ لِنَفْسِہِ بَعْدُ۔

وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ مَرْفُوعًا وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں شہادتین کو سلام پر مقدم کرنے کا بیان
(٢٨٤٣) قاسم فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ یہ ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تشہد : التحیات۔۔۔ تمام زبانی ، بدنی اور مالی عبادات سب کی سب کا سزاوار اللہ ہے، اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں ۔ ہم پر سلامتی ہو اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ محمد کہتے ہیں : میں نے کہا ” بسم اللہ ؟ “ تو قاسم نے کہا کہ بسم اللہ تو ہر وقت ہوتی ہے۔
(۲۸۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ حَدَّثَنِی صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ التَّمَّارُ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ: عَلَّمَتْنِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ ہَذَا تَشَہُّدُ النَّبِیِّ -ﷺ-: التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عَبَّادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ قُلْتُ: بِسْمِ اللَّہِ۔ فَقَالَ الْقَاسِمُ: بِسْمِ اللَّہِ کُلَّ سَاعَۃٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے متعلقہ تمام مسند اور موقوف روایات پر عمل کرنا جائز ہے، البتہ مسند زائد کو ترجیح حاصل ہے
(٢٨٤٤) (ا) امام مالک (رح) حضرت عمر (رض) کی تشہد والی حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ ہے وہ تشہد جو ہمیں فقہاء سابقین نے سکھایا۔ ہم نے یہ تشہد سند کے ساتھ سنا ہے اور اس کے مخالف بھی سنا ہے۔ ہماری رائے یہ ہے کہ حضرت عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کے درمیان منبر رسول پر لوگوں کو وہی سکھاتے ہوں گے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں سکھایا۔ جب ہمارے پاس اصحابِ حدیث کی طرف سے یہ حدیث پہنچی تو ہم اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک ثابت کریں گے اور اس پر عمل کریں گے اور یہ ہمارے لیے زیادہ بہتر ہے۔ پھر انھوں نے ابن عباس (رض) کی حدیث ذکر کی اور فرمایا : شوافع نے اس میں کلام کیا ہے۔ دراصل اس کے نقل کرنے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہی اختلاف کیا گیا ہے، ابن مسعود (رض) ، ابو موسیٰ اور جابر (رض) کی روایات میں آپس میں کچھ اختلاف ہے۔

پھر حضرت عمر (رض) نے اس کے خلاف سکھایا۔ یہ سب اصل میں لفظی اختلاف ہے، اسی طرح سیدہ عائشہ اور ابن عمر (رض) کا تشہد ہے، یعنی انھوں نے ایک دوسرے پر اضافہ کیا ہے۔

(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ہر وہ کلام جس سے عظمت الٰہی مراد لی جائے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں سکھائی تو ان میں نے کسی نے ایک لفظ کے ساتھ یاد کرلی اور کسی نے دوسرے لفظ سے یاد کرلی۔ لفظ مختلف ہیں مگر معنی ایک ہی ہے۔

شاید رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر ایک کو اجازت دی ہو کہ جس نے جس طرح یاد کیا ہو اس کے لیے اسی طرح جائز ہے جبکہ معنی نہ بدلتا ہو اور اس کا حکم بدل نہ جائے اور انھوں نے اس پر حروف القرآن والی حدیث سے استدلال کیا ہے۔
(۲۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ

أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَ حَدِیثَ عُمَرَ فِی التَّشَہُّدِ کَمَا مَضَی۔ (ش) ثُمَّ قَالَ: فَکَانَ ہَذَا الَّذِی عَلَّمَنَا مَنْ سَبَقَنَا بِالْعِلْمِ مِنْ فُقَہَائِنَا صِغَارًا ، ثُمَّ سَمِعْنَاہُ بِإِسْنَادِہِ ، وَسَمِعْنَا مَا خَالَفَہُ ، فَکَانَ الَّذِی نَذْہَبُ إِلَیْہِ: أَنَّ عُمَرَ لاَ یُعَلِّمُ النَّاسَ عَلَی الْمِنْبَرِ بَیْنَ ظَہْرَانِیْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ عَلَی مَا عَلَّمَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمَّا انْتَہَی إِلَیْنَا مِنْ حَدِیثِ أَصْحَابِنَا حَدِیثٌ نُثْبِتُہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- صِرْنَا إِلَیْہِ ، وَکَانَ أَوْلَی بِنَا ، فَذَکَرَ حَدِیثَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ یَعْنِی بَعْضَ مَنْ کَلَّمَ الشَّافِعِیَّ فِی ذَلِکَ ، فَإِنَّا نَرَی الرِّوَایَۃَ قَدِ اخْتَلَفَتْ فِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَرَوَی ابْنُ مَسْعُودٍ خِلاَفَ ہَذَا ، وَرَوَی أَبُو مُوسَی وَجَابِرٌ وَقَدْ یُخَالِفُ بَعْضُہَا بَعْضًا فِی شَیْئٍ مِنْ لَفْظِہِ ثُمَّ عَلَّمَہُ عُمَرُ خِلاَفَ ہَذَا کُلِّہِ فِی بَعْضِ لَفْظِہِ وَکَذَلِکَ تَشَہُّدُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَابْنِ عُمَرَ وَقَدْ یَزِیدُ بَعْضُہُمُ الشَّیْئَ عَلَی بَعْضٍ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ فَقُلْتُ: الأَمْرُ فِی ہَذَا بَیِّنٌ کُلُّ کَلاَمٍ أُرِیدَ بِہِ تَعْظِیمُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَعَلَّمَہُمُوہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَیَحْفَظُہُ أَحَدُہُمْ عَلَی لَفْظٍ ، وَیَحْفَظُہُ الآخَرُ عَلَی لَفْظٍ یُخَالِفُہُ لاَ یَخْتَلِفَانِ فِی مَعْنًی ، فَلَعَلَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَجَازَ لِکُلِّ امْرِئٍ مِنْہُمْ کَمَا حَفِظَ إِذْ کَانَ لاَ مَعْنَی فِیہِ یُحِیلُ شَیْئًا عَنْ حُکْمِہِ ، وَاسْتَدَلَّ عَلَی ذَلِکَ بِحَدِیثِ حُرُوفِ الْقُرْآنِ۔ [صحیح۔ قد تقدم اسنادہ فی ۲۸۳۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے متعلقہ تمام مسند اور موقوف روایات پر عمل کرنا جائز ہے، البتہ مسند زائد کو ترجیح حاصل ہے
(٢٨٤٥) (ا) عبدالرحمن بن عبدالقاری فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام (رض) کو سنا، وہ سورة الفرقان کی تلاوت اس طرح کر رہے تھے جس طرح انھوں نے وہ پڑھی نہیں تھی۔ حالانکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پڑھائی تھی، میں دوران نماز ہی ان پر غصہ ہونے لگا، لیکن میں نے تلاوت مکمل ہونے تک مہلت دی۔

جب وہ سلام پھیر کر فارغ ہوا تو اس کے گلے میں اپنی چادر ڈال کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اس کو سورة الفرقان پڑھتے سنا اور یہ اس طرح تو نہیں پڑھ رہا تھا جس طرح آپ نے مجھے پڑھائی ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں فرمایا : پڑھ تو انھوں نے اسی طرح پڑھی جس طرح میں نے انھیں پڑھتے ہوئے سنا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسے ہی نازل ہوئی ہے۔ پھر آپ نے مجھے فرمایا کہ پڑھ، میں نے پڑھی تو آپ نے فرمایا : ایسے ہی نازل ہوئی ہے۔ پھر فرمایا : یہ قرآن سات قراءت وں میں نازل ہوا ہے۔ ان قراءت وں میں سے جو تمہیں آسان لگے وہ پڑھو۔

(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے ساتھ نرمی والا برتاؤ کررہا ہے کہ اس نے قرآن کو سات حروف میں نازل کردیا تاکہ حفظ میں سولت ہو اور قراءت صحیح ہے اگرچہ الفاظ مختلف ہوں تو جب قرآن میں ایسا ممکن ہے تو باقی چیزوں میں اختلافِ لفظی پایا جانا بدرجہ اولیٰ ممکن ہے۔

(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ کسی کے لیے جائز نہیں کہ جان بوجھ کر قرآن کی قراءت کو روکے۔ یہ تو تشہد میں ہے اور باقی اذکار میں زیادہ گنجائش نہیں ہے۔

(د) کسی نے امام شافعی (رح) سے کہا کہ آپ نے تشہد میں ابن عباس (رض) کی حدیث کو پسند کرلیا اور دیگر کو چھوڑ دیا کیوں ؟ امام شافعی (رح) نے فرمایا کہ جب میں نے اس میں وسعت دیکھی اور وہ میں نے ابن عباس (رض) کی روایت سنی وہ مجھے زیادہ جامع نظر آئی اور دیگر کے الفاظ سے اس کے الفاظ بھی زیادہ ہیں تو میں نے اس روایت کو لے لیا۔

(ہ) شیخ بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عباس اور ابو موسیٰ اشعری (رض) کی احادیث ثابت ہے۔
(۲۸۴۵) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: سَمِعْتُ ہِشَامَ بْنَ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ یَقْرَأُ سُورَۃَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَیْرِ مَا أَقْرَأُہَا ، وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَقْرَأَنِیہَا ، فَکِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ أَمْہَلْتُہُ حَتَّی انْصَرَفَ ، ثُمَّ لَبَّبْتُہُ بِرِدَائِہِ ، فَجِئْتُ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی سَمِعْتُ ہَذَا یَقْرَأُ سُورَۃَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَیْرِ مَا أَقْرَأْتَنِیہَا ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اقْرَأْ)) ۔ فَقَرَأَ الْقِرَائَ ۃَ الَّتِی سَمِعْتُہُ یَقْرَأُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَکَذَا أُنْزِلَتْ ۔ ثُمَّ قَالَ لِی: ((اقْرَأْ)) ۔ فَقَرَأْتُ فَقَالَ: ((ہَکَذَا أُنْزِلَتْ ، إِنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ ، فَاقْرَئُ وا مَا تَیَسَّرَ مِنْہُ))۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: فَإِذَا کَانَ اللَّہُ بِرَأْفَتِہِ بِخَلْقِہِ أَنْزَلَ کِتَابَہُ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ - مَعْرِفَۃً مِنْہُ بِأَنَّ الْحِفْظَ قَدْ یَزِلُّ لِیُحِلَّ لَہُمْ قِرَائَ تَہُ وَإِنِ اخْتَلَفَ لَفْظُہُمْ فِیہِ - کَانَ مَا سِوَی کِتَابِ اللَّہِ أَوْلَی أَنْ یَجُوزَ فِیہِ اخْتِلاَفُ اللَّفْظِ مَا لَمْ یَحُلْ مَعْنَاہُ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَلَیْسَ لأَحَدٍ أَنْ یَعْمِدَ أَنْ یَکُفَّ عَنْ قِرَائَ ۃِ حَرْفٍ مِنَ الْقُرْآنِ إِلاَّ بِنِسْیَانٍ ، وَہَذَا فِی التَّشَہُّدِ وَفِی جَمِیعِ الذِّکْرِ أَخَفُّ۔

وَقَالَ مَنْ کَلَّمَ الشَّافِعِیَّ: کَیْفَ صِرْتَ إِلَی اخْتِیَارِ حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی التَّشَہُّدِ دُونَ غَیْرِہِ؟ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: لَمَّا رَأَیْتُہُ وَاسِعًا وَسَمِعْتُہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ صَحِیحًا کَانَ عِنْدِی أَجْمَعَ وَأَکْثَرَ لَفْظًا مِنْ غَیْرِہِ فَأَخَذْتُ بِہِ غَیْرَ مُعَنِّفٍ لِمَنْ أَخَذَ بِغَیْرِہِ مَا ثَبَتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

قَالَ الشَّیْخُ وَالثَّابِتُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ذَلِکَ حَدِیثُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۲۴۱۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد آہستہ پڑھنے کے مسنون ہونے کا بیان
(٢٨٤٦) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تشہد کو آہستہ پڑھنا سنت ہے۔
(۲۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ تُخْفِیَ التَّشَہُّدَ۔

وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۹۸۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد آہستہ پڑھنے کے مسنون ہونے کا بیان
(٢٨٤٧) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تشہد کو آہستہ پڑھنا سنت ہے۔
(۲۸۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ قَالَ: مِنْ سُنَّۃِ الصَّلاَۃِ أَنْ تُخْفِیَ التَّشَہُّدَ۔

[ضعیف۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجنے کا بیان
(٢٨٤٨) (ا) ابومسعود انصاری (رض) سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ (رض) کے ہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو بشیر بن سعد (رض) نے آپ سے عرض کیا کہ اللہ نے ہمیں آپ پر درود پڑھنے کا حکم دیا ہے تو ہم کیسے آپ پر درود پڑھیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے ہم نے سوچا کہ بشیر بن سعد آپ سے نہ ہی سوال کرتے تو اچھا ہوتا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہو اللہم صل علی ۔۔۔ ” اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحمت بھیج اور ان کی آل پر جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر اپنی رحمت نازل فرمائی اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر برکتوں کا نزول فرما اور ان کی آل پر رحمت بھیج جس طرح تو نے تمام جہانوں میں ابراہیم (علیہ السلام) پر برکتیں نازل کی ہیں۔ بیشک تو تعریفوں والا بزرگی والا ہے۔ “ پھر فرمایا : ” اور سلام تو تم جانتے ہو۔ “

(ب) امام مسلم (رح) نے اپنی صحیح میں بھی یہ روایت نقل کی ہے مگر اس میں کما بارکت علی ابراہیم کے الفاظ بھی ہیں۔
(۲۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُجْمِرِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ الأَنْصَارِیَّ - وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدٍ ہُوَ الَّذِی کَانَ أُرِیَ النِّدَائَ بِالصَّلاَۃِ - أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ فِی مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ فَقَالَ لَہُ بَشِیرُ بْنُ سَعْدٍ: أَمَرَنَا اللَّہُ أَنْ نُصَلِّیَ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ، فَکَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْکَ؟ قَالَ: فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی تَمَنَّیْنَا أَنَّہُ لَمْ یَسْأَلْہُ ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قُولُوا: اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ ، وَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ فِی الْعَالَمِینَ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ وَالسَّلاَمُ کَمَا قَدْ عُلِّمْتُمْ))۔

لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ((کَمَا بَارَکْتَ عَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ)) ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۱۲۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجنے کا بیان
(٢٨٤٩) ابو مسعود عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آکر بیٹھ گیا ، پھر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! سلام تو ہمیں معلوم ہے لیکن ہم آپ پر اپنی نماز میں درود کیسے بھیجیں ؟ اللہ آپ پر اپنی رحمتیں نازل کرے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے حتیٰ کہ ہم نے چاہا کہ کاش وہ سوال ہی نہ کرتا، پھر آپ نے فرمایا : جب تم (دوران نماز) مجھ پر درود بھیجو تو پڑھو ” اللہم صل علی۔۔۔ اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جو کہ نبی امی ہیں رحمت بھیج اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل پر بھی رحمت نازل فرما، جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم پر رحمت نازل کی اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نبی امی پر برکت نازل فرما اور ان کی آل پر بھی رحمتیں اور برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر اور آلِ ابراہیم پر برکات نازل کیں، بیشک تو تعریفوں کے لائق اور بزرگی والا ہے۔

ابوعبداللہ کہتے ہیں کہ یہ صحیح حدیث نمازوں میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود کے بارے میں ہے۔
(۲۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ: أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ وَکَتَبْتُہُ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِی فِی الصَّلاَۃِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا الْمَرْئُ الْمُسْلِمُ صَلَّی عَلَیْہِ فِی صَلاَتِہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّہِ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ: عُقْبَۃَ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ حَتَّی جَلَسَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ عِنْدَہُ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمَّا السَّلاَمُ عَلَیْکَ فَقَدْ عَرَفْنَاہُ، فَکَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْکَ إِذَا نَحْنُ صَلَّیْنَا عَلَیْکَ فِی صَلاَتِنَا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْکَ۔ قَالَ: فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَحْبَبْنَا أَنَّ الرَّجُلَ لَمْ یَسْأَلْہُ ثُمَّ قَالَ: ((إِذَا أَنْتُمْ صَلَّیْتُمْ عَلَیَّ فَقُولُوا: اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ ، وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ ، وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ ، وَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ ، وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ))۔ لَفْظُہُمَا سَوَاء ٌ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: ہَذَا حَدِیثٌ صَحِیحٌ بِذِکْرِ الصَّلاَۃِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّلَوَاتِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক: