আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ২৮৫০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجنے کا بیان
(٢٨٥٠) ایک دوسری سند سے بھی اس جیسی حدیث منقول ہے جس کو امام دارقطنی نے اپنی سند سے بیان کیا۔
(۲۸۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ ثُمَّ قَالَ عَلِیٌّ: ہَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ مُتَّصِلٌ۔

قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رُوِیَ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بِنَحْوِہِ۔

[صحیح۔ اخرجہ الدار قطنی ۱۳۵۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجنے کا بیان
(٢٨٥١) (ا) عبدالرحمن بن ابی لیلی فرماتے ہیں کہ کعب بن عجرہ (رض) مجھے ملے اور فرمایا : کیا میں تجھے کوئی تحفہ نہ دوں ؟ پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے ان سے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ آپ پر سلام کس طرح بھیجیں پر ہمیں یہ بتا دیجیے کہ آپ پر درو کس طرح پڑھیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہو : ” اللہم صل علی۔۔۔ ” اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل پر رحمت بھیج جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمت بھیجی، بیشک تو تعریفوں والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر برکتیں نازل فرما اور آلِ محمد پر بھی، جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر برکتیں نازل کی۔ بیشک تو قابل تعریف، بزرگی والا ہے۔ “

(ب) بخاری میں کما بارکت علی ابراہیم کے الفاظ بھی ہیں۔

(ج) حدیث کے الفاظ قد علمنا کیف نسلم علیک میں تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام بھیجنے کی طرف اشارہ ہے اور اسی طرح ایک صحابی کے قول فکیف نصل علیک میں بھی تشہد میں درود کے بارے میں سوال تھا۔
(۲۸۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَحْمَدَ الأَسَدِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی یَقُولُ: لَقِیَنِی کَعْبُ بْنُ عُجْرَۃَ فَقَالَ لِی: أَلاَ أُہْدِی لَکَ ہَدِیَّۃً؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ عَلَیْنَا فَقُلْنَا لَہُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ عَلِمْنَا کَیْفَ نُسَلِّمُ عَلَیْکَ ، فَکَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْکَ؟ فَقَالَ: ((قُولُوا اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ ، وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ، اللَّہُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ))

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَقَالَ: کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ کَذَلِکَ۔

وَقَوْلُہُ فِی الْحَدِیثِ: قَدْ عَلِمْنَا کَیْفَ نُسَلِّمُ إِشَارَۃً إِلَی السَّلاَمِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی التَّشَہُّدِ ، فَقَوْلُہُ: فَکَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْکَ أَیْضًا؟ یَکُونُ الْمُرَادُ بِہِ فِی الْقُعُودِ لِلتَّشَہُّدِ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۳۷۰، ۴۷۹۷۔ مسلم ۴۰۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجنے کا بیان
(٢٨٥٢) کعب بن عجرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں پڑھا کرتے تھے :” اللہم صل علی محمد۔۔۔ ” اے اللہ ! حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اپنی رحمت نازل فرما اور آل محمد پر بھی، جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم پر رحمت اتاری اور برکت نازل فرما محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور آپ کی آل پر جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم پر برکت اتاری، بیشک تو تعریفوں والا بزرگی والا ہے۔ “
(۲۸۵۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الصَّلاَۃِ: ((اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ ، وَآلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَآلِ إِبْرَاہِیمَ ، وَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَآلِ إِبْرَاہِیمَ ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی ۲۷۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجنے کا بیان
(٢٨٥٣) سیدنا ابو سعید فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! سلام ہمیں معلوم ہے لیکن ہم آپ پر درود کیسے بھیجیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہو : ” اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحمت بھیج جو تیرے بندے اور رسول ہیں، جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمت اتاری اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر برکت نازل کر جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر برکت اتاری۔ “
(۲۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا السَّلاَمُ ، فَکَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْکَ ؟ قَالَ: ((قُولُوا اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ ، وَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ))۔

وَفِی ہَذَا أَیْضًا إِشَارَۃً إِلَی مَا أَشَارَ إِلَیْہِ حَدِیثُ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ ، وَقَدْ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۷۹۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجنے کا بیان
(٢٨٥٤) فضالہ بن عبید انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا، اس نے نہ اللہ کی عظمت بیان کی نہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجا اور سلام پھیرلیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے جلدی کی ہے ، پھر اسے بلایا اور اسے یا کسی اور سے فرمایا : تم میں سے جب کوئی شخص نماز پڑھے تو پہلے اللہ تعالیٰ کی عظمت و بڑائی بیان کرے ، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھے، پھر اس کے بعد جو چاہے دعا کرے۔
(۲۸۵۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ عَنْ أَبِی ہَانِئٍ عَنْ أَبِی عَلِیٍّ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً صَلَّی لَمْ یَحْمِدِ اللَّہَ وَلَمْ یُمَجِّدْہُ وَلَمْ یُصَلِّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَانْصَرَفَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : عَجِلَ ہَذَا ۔ فَدَعَاہُ فَقَالَ لَہُ وَلِغَیْرِہِ: ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأْ بِتَحْمِیدِ رَبِّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَالثَّنَائِ عَلَیْہِ ، وَلْیُصَلِّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ یَدْعُو بِمَا شَائَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۲۴۴۳۴۔ ابوداود ۱۴۸۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجنے کا بیان
(٢٨٥٥) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ شروع میں ہم دو رکعتوں کے درمیان بیٹھتے تھے تو معلوم نہ ہونے کی وجہ سے تسبیح و تکبیر پڑھتے تھے اور اللہ کا ذکر کرتے۔ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہترین کلمات جانتے تھے۔ آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : جب تم دو رکعتوں کے درمیان بیٹھو تو کہو ” تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ “ عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ آدمی جب ” السلام علینا وعلی عباد اللّٰہ الصالحین “ کہتا ہے تو ہر نیک بندے کو یا فرمایا : ہر نبیٔ مرسل کو وہ سلام پہنچ جاتا ہے، پھر اللہ کی ثنا کے ساتھ ابتدا کرے اور اللہ کی مدح و تعریف کرے جس کا وہ اہل ہے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجے، پھر اللہ سے اس کے بعد مانگے جو چاہے۔
(۲۸۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الظُّفُرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا إِذَا جَلَسْنَا بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ فِی الصَّلاَۃِ لاَ نَدْرِی مَا نَقُولُ إِلاَّ أَنْ نُسَبِّحَ وَنُکَبِّرَ وَنَذْکُرَ اللَّہَ ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلِمَ جَوَامِعَ الْخَیْرِ وَفَوَاتِحَہُ ، فَأَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((إِذَا جَلَسْتُمْ بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ فَقُولُوا: التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ))۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: وَإِذَا قَالَ السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ أَصَابَتْ کُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ أَوْ نَبِیٍّ مُرْسَلٍ ، ثُمَّ یَبْتَدِئُ بِالثَّنَائِ عَلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمَدْحَۃِ لَہُ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ وَبِالصَّلاَۃِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ یَسْأَلُ بَعْدُ۔ [صحیح۔ اسنادہ صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل بیت پر درود بھیجنے کا بیان اور وہی آپ کی آل ہیں
(٢٨٥٦) عبداللہ بن عیسیٰ بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ انھوں نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں کعب بن عجرہ (رض) سے ملا، وہ کہنے لگے : میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں جو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ! ضرور دے دیں۔ انھوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ ہم آپ کے اہل بیت کے لیے کس طرح رحمت کی دعا کریں۔ آپ نے فرمایا : کہو اللہم۔۔۔ اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحمت نازل کر جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آلِ ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمت نازل کی۔ بیشک تو تعریف کیا ہوا بزرگی والا ہے۔ اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر برکت نازل کر اور آپ کی آل پر بھی، جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم پر برکت اتاری، بیشک تو تعریف کیا ہوا بزرگی والا ہے۔
(۲۸۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ غَیْرَ مَرَّۃٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ: مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عِیسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی یَقُولُ: لَقِیَنِی کَعْبُ بْنُ عُجْرَۃَ فَقَالَ: أَلاَ أُہْدِی لَکَ ہَدِیَّۃً سَمِعْتُہَا مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ فَقُلْتُ: بَلَی ، فَأَہْدِہَا لِی۔ قَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ الصَّلاَۃُ عَلَیْکُمْ أَہْلَ الْبَیْتِ؟ قَالَ: ((قُولُوا اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ ، وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ، اللَّہُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ ، وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم برقم ۲۸۵۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل بیت کا بیان اور اہل بیت ہی آپ کی آل ہیں
(٢٨٥٧) یزید بن حیان فرماتے ہیں کہ میں زید بن ارقم کے پاس گیا تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک پانی کے پاس کھڑے ہوئے جس کو ” خما “ کہا جاتا ہے، یہ مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمدوثنا بیان کی اور وعظ و نصیحت فرمائی پھر فرمایا : امابعد ! اے لوگو ! سنو میں بھی بشر ہوں، قریب ہے کہ میرے پاس فرشتہ آجائے تو میں اس کی بات سن لوں، یعنی میں اس دنیا سے چلا جاؤں، میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب ہے، اس میں رشد و ہدایت ہے۔ پس کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامے رہو اور اس پر عمل پیرا رہو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر عمل کے لیے ابھارا اور اس ترغیب دی ، پھر گویا ہوئے : اور میں اپنے اہل بیت کو تمہارے درمیان چھوڑ کر جا رہا ہوں، میں تمہیں اللہ کے لیے اپنے اہل بیت کے بارے میں نصیحت کرتا ہوں۔ حصین نے پوچھا : اے زید ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل بیت کون تھے ؟ کیا ان میں آپ کی عورتیں بھی شامل تھیں ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ! آپ کی عورتیں بھی آپ کے اہل بیت میں شامل ہیں لیکن آپ کے اہل بیت وہ ہیں جن کے بارے آپ نے ذکر کیا ہے کہ ان پر صدقہ حلال نہیں، حصین نے کہا : وہ کون ہیں ؟ زید نے کہا : آل علی، آل عقیل، آل جعفر اور آل عباس، حصین نے کہا : کیا ان سب کے لیے صدقہ حلال نہیں ؟ زید نے کہا : نہیں۔
(۲۸۵۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَیَّانَ: یَحْیَی بْنُ سَعِیدِ بْنِ حَیَّانَ عَنْ عَمِّہِ یَزِیدَ بْنِ حَیَّانَ قَالَ: انْطَلَقْتُ إِلَی زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَقَالَ: قَامَ فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَائٍ یُدْعَی خُمًّا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ ، حَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَوَعَظَ وَذَکَّرَ ، ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ ، أَلاَ أَیُّہَا النَّاسُ ، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ یُوشِکُ أَنْ یَأْتِیَنِی رَسُولُ رَبِّی فَأُجِیبُ ، وَإِنِّی تَارِکٌ فِیکُمُ الثَّقَلَیْنِ ، أَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللَّہِ فِیہِ الْہُدَی وَالنُّورُ ، فَتَمَسَّکُوا بِکِتَابِ اللَّہِ ، وَخُذُوا بِہِ ۔ فَحَثَّ عَلَیْہِ وَرَغَّبَ فِیہِ ثُمَّ قَالَ: وَأَہْلُ بَیْتِی ، أُذَکِّرُکُمُ اللَّہَ فِی أَہْلِ بَیْتِی))۔ قَالَ حُصَیْنٌ: یَا زَیْدُ مَنْ أَہْلُ بَیْتِہِ أَلَیْسَتْ نِسَاؤُہُ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ؟ قَالَ: بَلَی إِنَّ نِسَائَ ہُ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ ، وَلَکِنْ أَہْلُ بَیْتِہِ الَّذِینَ ذَکَرَہُمْ مَنْ حُرِمُوا الصَّدَقَۃَ بَعْدَہُ۔ قَالَ: وَمَنْ ہُمْ؟ قَالَ: آلُ عَلِیٍّ وَآلُ عَقِیلٍ وَآلُ جَعْفَرٍ وَآلُ الْعَبَّاسِ۔ قَالَ: وَکُلُّ ہَؤُلاَئِ حُرِمُوا الصَّدَقَۃَ؟ قَالَ: نَعَمْ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ وَجَرِیرٍ عَنْ أَبِی حَیَّانَ۔

[صحیح۔ اخرجہ احمد ۱۹۴۷۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل بیت کا بیان اور اہل بیت ہی آپ کی آل ہیں
(٢٨٥٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک دن صبح سویرے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر تشریف لائے تو آپ کے جسم مبارک پر کجاو وں جیسے نقش والی کالی چادر تھیں۔ حسن (رض) آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان بھی (چادر میں) داخل کردیا، پھر حسین (رض) آئے تو آپ نے ان کو بھی ساتھ داخل کرلیا، پھر سیدہ فاطمہ (رض) آئیں تو آپ نے انھیں بھی اپنی چادر میں داخل کردیا، پھر علی آئے آپ نے انھیں بھی اپنے ساتھ چادر میں چھپالیا، پھر فرمایا : { اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا } [الاحزاب : ٣٣] ” اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اے اہل بیت ! تم سے نجاست کو لے جائے اور تمہیں بالکل پاک کر دے۔ “
(۲۸۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ شَیْبَۃَ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- ذَاتَ غَدَاۃٍ وَعَلَیْہِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعَرٍ أَسْوَدَ ، فَجَائَ الْحَسَنُ فَأَدْخَلَہُ مَعَہُ ، ثُمَّ جَائَ الْحُسَیْنُ فَأَدْخَلَہُ مَعَہُ ، ثُمَّ جَائَ تْ فَاطِمَۃُ فَأَدْخَلَہَا مَعَہُ ، ثُمَّ جَائَ عَلِیٌّ فَأَدْخَلَہُ مَعَہُ ثُمَّ قَالَ (({إِنَّمَا یُرِیدُ اللَّہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا}))

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ کی اولاد میں سے صرف بنی ہاشم پر صدقہ حرام ہے ، اگر وہ زید بن ارقم (رض) کے بتلائے ہوؤں میں سے نہ ہوں
(٢٨٥٩) ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ہم اپنے ان دو غلاموں اور فضل کے غلاموں کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو اس صدقہ پر امیر بنادیں تو یہ ادا کریں گے جو لوگ ادا کرتے ہیں اور انھیں بھی وہی نفع ملے گا جو دیگر لوگوں کو ملے گا، پھر انھوں نے مکمل حدیث ذکر کی جو ان دونوں کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہونے تک ہے، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خبردار ! بیشک محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آلِ محمد کے لیے صدقہ جائز نہیں، یہ تو لوگوں کی میل کچیل ہے۔۔۔ پھر ان دونوں کے نکاح اور حق مہر کے بارے میں مکمل حدیث ذکر کی۔
(۲۸۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ ابْنَ رَبِیعَۃَ بْنَ الْحَارِثِ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ

رَبِیعَۃَ بْنَ الْحَارِثِ وَعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالاَ: لَوْ بَعَثْنَا ہَذَیْنِ الْغُلاَمَیْنِ لِی وَلِلْفَضْلِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَّرَہُمَا عَلَی ہَذِہِ الصَّدَقَۃِ فَأَدَّیَا مَا یُؤَدِّی النَّاسُ ، وَأَصَابَا مَا یُصِیبُ النَّاسُ مِنَ الْمَنْفَعَۃِ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی خُرُوجِہِمَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی أَنْ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَلاَ إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَنْبَغِی لِمُحَمَّدٍ وَلاَ لآلِ مُحَمَّدٍ ، إِنَّمَا ہِیَ أَوْسَاخُ النَّاسِ))۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی تَزْوِیجِہِمَا وَالإِصْدَاقِ عَنْہُمَا مِنَ الْخُمُسِ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ الْبُخَارِیُّ: عَبْدُ اللَّہِ أَصَحُّ ، وَابْنُ رَبِیعَۃَ ہُوَ عَبْدُ الْمُطَّلِبِ بْنُ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ ہَاشِمٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنی عبدالمطلب بن عبد مناف سب آپ کی آل ہیں؛ اس لیے کہ یہ بھی صدقہ کی حرمت اور ذوی القربی کے حصے میں بنی ہاشم کے ساتھ ہیں
(٢٨٦٠) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جبیر بن مطعم (رض) نے انھیں خبر دی کہ میں اور عثمان بن عفان (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے باتیں کر رہے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے درمیان خیبر کا مال غنیمت تقسیم کر رہے تھے۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے ہمارے بنو عبدالمطلب بن عبدمناف کے بھائیوں کے درمیان مال غنیمت تقسیم کیا ہے، حالانکہ آپ نے ہمیں کچھ بھی نہیں دیا اور ہماری قرابتیں ان کی قرابتوں کی طرح ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کہا کہ بنی ہاشم اور بنو عبدالمطلب ایک ہی چیز ہیں۔ جبیر بن مطعم (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی عبدالشمس اور بنی نوفل میں خمس سے کچھ بھی تقسیم نہیں کرتے تھے جس طرح بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب کے درمیان تقسیم کرتے تھے۔
(۲۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ جُبَیْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ جَائَ ہُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُکَلِّمَانَہُ لَمَّا قَسَمَ فَیْئَ خَیْبَرَ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ فَقَالاَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ قَسَمْتَ لإِخْوَانِنَا بَنِی الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ وَلَمْ تُعْطِنَا شَیْئًا ، وَقَرَابَتُنَا مِثْلُ قَرَابَتِہِمْ۔ فَقَالَ لَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَالْمُطَّلِبِ شَیْء ٌ وَاحِدٌ))۔ وَقَالَ جُبَیْرُ بْنُ مُطْعِمٍ: لَمْ یَقْسِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِبَنِی عَبْدِ شَمْسٍ وَلاَ لِبَنِی نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِکَ الْخُمُسِ شَیْئًا کَمَا قَسَمَ لِبَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ بِمَعْنَاہُ، وَشَوَاہِدُہُ تُذْکَرُ فِی کِتَابِ قَسْمِ الْفَیْئِ بِمَشِیئَۃِ اللَّہِ تَعَالَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات (رض) نماز میں دعائے رحمت کرنے میں آپ کے اہل بیت میں شامل ہیں

اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے قول { یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ } [الاحزاب : ٣٢] ” اے نبی کی بیویو ! ت
(٢٨٦١) (ا) سیدہ ام سلمہ فرماتی ہیں کہ یہ آیت میرے گھر میں نازل ہوئی ، یعنی { اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا } [الاحزاب : ٣٣] ” اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اے اہل بیت ! تم سے نجاست کو دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک کر دے۔ “

سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ، علی، حسن اور حسین (رض) کو بلایا اور فرمایا : یہ میرے اہل بیت ہیں۔

(ب) قاضی اور سلمی کی حدیث میں ہے : ” ہولآء اہلی “ یہ میرے گھر والے ہیں۔ ام المومنین ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں تو میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں اہل بیت میں شامل نہیں ہوں ؟ آپ نے فرمایا : کیوں نہیں تم بھی شامل ہو۔

(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے شواہد اور معارض بھی ہیں ان کی مثل ثابت نہیں۔ اللہ کی کتاب میں وضاحت موجود ہے جس کا ہم نے قصد کیا ہے، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آل کو مطلق ذکر کرنے اور اس سے اپنی بیویاں مراد لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی آل میں داخل ہیں۔
(۲۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ غَیْرَ مَرَّۃٍ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: فِی بَیْتِی أُنْزِلَتْ {إِنَّمَا یُرِیدُ اللَّہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا} قَالَتْ: فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی فَاطِمَۃَ وَعَلِیٍّ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ فَقَالَ: ((ہَؤُلاَئِ أَہْلُ بَیْتِی))

وَفِی حَدِیثِ الْقَاضِی وَالسُّلَمِیُّ: ((ہَؤُلاَئِ أَہْلِی))۔ قَالَتْ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمَا أَنَا مِنْ أَہْلِ الْبَیْتِ؟ قَالَ: ((بَلَی إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی))۔

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: ہَذَا حَدِیثٌ صَحِیحٌ سَنَدُہُ ، ثِقَاتٌ رُوَاتُہُ۔

قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رُوِیَ فِی شَوَاہِدِہِ ثُمَّ فِی مُعَارَضَتِہِ أَحَادِیثٌ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہَا ، وَفِی کِتَابِ اللَّہِ الْبَیَانُ لِمَا قَصَدْنَا ثُمَّ فِی إِطْلاَقِ النَّبِیِّ -ﷺ- الآلَ وَمُرَادُہُ مِنْ ذَلِکَ أَزْوَاجُہُ أَوْ ہُنَّ دَاخِلاَتٌ فِیہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات (رض) نماز میں دعائے رحمت کرنے میں آپ کے اہل بیت میں شامل ہیں

اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے قول { یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ } [الاحزاب : ٣٢] ” اے نبی کی بیویو ! ت
(٢٨٦٢) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! آل محمد کے رزق کو عمدہ خوراک بنا دے۔

(ب) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آل محمد صرف اس مال میں سے کھاتے ہیں۔ ان کے لیے اس کھانے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس سے مراد نفقہ تھا۔

(ج) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی بھی تین دن مسلسل پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا حتیٰ کہ آپ اس دنیا سے چلے گئے۔

(د) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سے مدینہ آئے ، انھوں نے کبھی بھی تین دن گندم کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی حتیٰ کہ آپ اس دار فانی سے کوچ فرما گئے۔

(ہ) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں تھے ۔ مہینوں ہمارے گھروں میں چولہا نہیں جلتا تھا ہمارا کھانا کھجور اور پانی ہوتا تھا۔

(ن) ابوعبداللہ حلیمی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اہل بیت کا لفظ بیویوں کے لیے ثابت ہے اور آل کا لفظ ان کے لیے بولنا نسبت کے ساتھ تشبیہ کے طور پر ہے اور خصوصاً نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کے لیے کیونکہ ان کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہونا کوئی بعید نہیں ہے اور وہ (ازواج مطہرات) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حیات اور آپ کی وفات کے بعد بھی کسی کے لیے حلال نہیں ۔ اس وجہ سے ان کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نسبت قائم ہے۔

امام بیہقی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اپنی ازواج پر صلوۃ کے حکم کی صراحت کرنا آپ کے علاوہ سے غنی کردیتا ہے۔
(۲۸۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَفَّانَ یَعْنِی الْحَسَنَ بْنَ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الأَشَجِّ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُمَارَۃَ۔

وَرُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِی ہَذَا الْمَالِ ، لَیْسَ لَہُمْ أَنْ یَزِیدُوا عَلَی الْمَأْکَلِ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ مَنْ فِی نَفَقَتِہِ ،

وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- مِنْ طَعَامٍ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ حَتَّی قُبِضَ۔

وَرُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلاَثَ لَیَالٍ تِبَاعًا حَتَّی قُبِضَ۔

وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: إِنْ کُنَّا آلُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- لَنَمْکُثُ شَہْرًا مَا نَسْتَوْقِدُ بِنَارٍ ، إِنَّمَا ہُوَ التَّمْرُ وَالْمَائُ۔

وَأَشَارَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُلَیْمِیُّ إِلَی أَنَّ اسْمَ أَہْلَ الْبَیْتِ لِلأَزْوَاجِ تَحْقِیقٌ ، وَاسْمَ الآلِ لَہُنَّ تَشْبِیہٌ بِالنَّسَبِ وَخُصُوصًا أَزْوَاجُ النَّبِیِّ لأَنَّ اتِّصَالَہُنَّ بِہِ غَیْرُ مُرْتَفِعٍ ، وَہُنَّ مُحَرَّمَاتٌ عَلَی غَیْرِہِ فِی حَیَاتِہِ وَبَعْدَ وَفَاتِہِ ، فَالسَّبَبُ الَّذِی لَہُنَّ بِہِ قَائِمٌ مَقَامَ النَّسَبِ۔

قَالَ الشَّیْخُ وَفِی نَصِّ النَّبِیِّ -ﷺ- عَلَی الأَمْرِ بِالصَّلاَۃِ عَلَی أَزْوَاجِہِ یُغْنِیہِ عَنْ غَیْرِہِ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۴۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات (رض) نماز میں دعائے رحمت کرنے میں آپ کے اہل بیت میں شامل ہیں

اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے قول { یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ } [الاحزاب : ٣٢] ” اے نبی کی بیویو ! ت
(٢٨٦٣) ابوحمید ساعدی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم آپ پر کیسے درود بھیجیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہو ” اللہم صل علی۔۔۔“ ” اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحمت بھیج اور آپ کی ازواج مطہرات پر اور آپ کی اولاد پر جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) کی آل پر رحمت بھیجی اور برکت نازل فرما محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر، آپ کی ازواج پر اور آپ کی اولاد پر۔ جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام) کی آل پر برکت نازل فرمائی۔ بیشک تو تعریف والا بزرگی والا ہے۔ـــ
(۲۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو حُمَیْدٍ السَّاعِدِیُّ أَنَّہُمْ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْکَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((قُولُوا: اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ ، وَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ ، إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیدٌ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۳۶۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات (رض) نماز میں دعائے رحمت کرنے میں آپ کے اہل بیت میں شامل ہیں

اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے قول { یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ } [الاحزاب : ٣٢] ” اے نبی کی بیویو ! ت
(٢٨٦٤) ایک دوسری سند سے اسی کی مثل حدیث منقول ہے۔
(۲۸۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات (رض) نماز میں دعائے رحمت کرنے میں آپ کے اہل بیت میں شامل ہیں

اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے قول { یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ } [الاحزاب : ٣٢] ” اے نبی کی بیویو ! ت
(٢٨٦٥) مذکورہ حدیث کے معنی میں ایک روایت دوسری سند سے منقول ہے۔
(۲۸۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ ہُوَ الشَّافِعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ مَعْنَاہُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ رَاہَوَیْہِ وَغَیْرِہِ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ وقد تقدم بنحوہ فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات (رض) نماز میں دعائے رحمت کرنے میں آپ کے اہل بیت میں شامل ہیں

اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے قول { یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ } [الاحزاب : ٣٢] ” اے نبی کی بیویو ! ت
(٢٨٦٦) (ا) سیدنا بوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو یہ بات اچھی لگتی ہے کہ وہ اسے اس کے اعمال کا پورا پورا وزن کر کے بدلہ دیا جائے تو وہ جب ہم اہل بیت پر درود بھیجے تو کہے :” اللہم صل علی محمد النبی۔۔۔ ” اے اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جو نبی ہیں اور آپ کی ازواج پر جو امہات المومنین ہیں اور آپ کی اولاد اور آپ کے اہل بیت پر رحمت بھیج جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمت بھیجی۔ یقیناً تو تعریف والا بزرگی والا ہے۔

(ب) گویا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ازواج اور اپنی اولاد کو علی وجہ التاکید علیحدہ ذکر کیا ہے، پھر عام کا لفظ بولا ہے تاکہ اس میں ازواج اور اولاد کے علاوہ اہل بیت کو بھی داخل کردیں اور ان تمام پر رحمت ہو۔
(۲۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ یَسَارٍ الْکِلاَبِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو مُطَرِّفٍ: عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ کَرِیزٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْہَاشِمِیُّ عَنِ الْمُجْمِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَکْتَالَ بِالْمِکْیَالِ الأَوْفَی إِذَا صَلَّی عَلَیْنَا أَہْلَ الْبَیْتِ فَلْیَقُلْ: اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ ، وَأَزْوَاجِہِ أَمُہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ وَذُرِّیَّتِہِ وَأَہْلِ بَیْتِہِ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ))۔

فَکَأَنَّہُ -ﷺ- أَفْرَدَ أَزْوَاجَہُ وَذُرِّیَّتَہُ بِالذِّکْرِ عَلَی وَجْہِ التَّأْکِیدِ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَی التَّعْمِیمِ لِیُدْخِلَ فِیہَا غَیْرَ الأَزْوَاجِ وَالذُّرِّیَّۃِ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ -ﷺ- وَعَلَیْہِمْ أَجْمَعِینَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن کا گمان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام بھی اس جملہ دعائیہ میں شامل ہیں
(٢٨٦٧) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اسی قوم میں سے ہوتا ہے۔
(۲۸۶۷) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِطَوْسٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ وَمُعَاوِیَۃُ بْنُ قُرَّۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِہِمْ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی بَعْضِ النُّسَخِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۷۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن کا گمان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام بھی اس جملہ دعائیہ میں شامل ہیں
(٢٨٦٨) (ا) ابورافع (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو مخزوم میں سے ایک شخص کو صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو اس نے ابو رافع (رض) سے کہا کہ آپ بھی میرے ساتھ چلیں، آپ کو بھی اس میں سے کچھ مل جائے گا۔ ابورافع (رض) کہنے لگے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کریں گے ۔ چنانچہ ابو رافع آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو دریافت کیا : آپ نے فرمایا : کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اسی قوم میں سے ہوتا ہے اور ہمارے لیے صدقہ لینا جائز (حلال) نہیں۔

(ب) جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس حدیث میں ان (غلاموں) کو آل کی طرح شمار کیا۔ جب وہ صدقے کی حرمت میں بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب میں شامل ہیں، اسی طرح صلوۃ میں بھی شامل ہوں گے۔ واللہ اعلم
(۲۸۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ ابْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ رَجُلاً عَلَی الصَّدَقَۃِ مِنْ بَنِی مَخْزُومٍ فَقَالَ لأَبِی رَافِعٍ: اصْحَبْنِی فَإِنَّکَ تُصِیبَ مِنْہَا۔ قَالَ: حَتَّی آتِیَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَسْأَلُہُ۔ فَأَتَاہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ: مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِہِمْ ، وَإِنَّا لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ ۔

فَلَمَّا جَعَلَہُمْ -ﷺ- فِی ہَذَا الْحَدِیثِ کَآلِہِ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ فِی تَحْرِیمِ الصَّدَقَۃِ فَکَذَلِکْ ہُمْ فِی الصَّلاَۃِ عَلَیْہِمْ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۱۰۷۰۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت کے تمام دین دار لوگ آلِ نبی میں شامل ہیں
(٢٨٦٩) (ا) عبدالرزاق فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی سے سنا، اس نے ثوری سے پوچھا : آل محمد کون ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اہل بیت مراد ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ جس نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کی اور آپ کی سنت پر عمل کیا۔

(ب) ابوبکر کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ عبدالرزاق نے کہا ہے : من اطاعہ

(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : دوسرا مذہب زیادہ درست ہے ؛اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) سے کہا : { احْمِلْ فِیہَا مِنْ کُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَأَہْلَکَ } اس کشتی میں ہر چیز کے جوڑے جوڑے سوار کرو اور اپنے اہل خانہ کو بھی اور فرمایا : {إِنَّ ابْنِی مِنْ أَہْلِی وَإِنَّ وَعْدَکَ الْحَقُّ وَأَنْتَ أَحْکُمُ الْحَاکِمِینَ قَالَ یَا نُوحُ إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ أَہْلِکَ إِنَّہُ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ } ” اے اللہ ! میرا بیٹا میرے اہل میں سے تھا اور تیرا وعدہ بھی سچا ہے اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے، اللہ نے فرمایا : اے نوح ! یہ آپ کے اہل میں سے نہیں، کیونکہ اس کے عمل اچھے نہیں۔ اللہ نے نوح (علیہ السلام) کے بیٹے کو شرک کی وجہ سے نوح کے اہل سے نکال دیا۔

امام شافعی (رح) نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے فرمان :{إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ أَہْلِکَ } کا وہ معنیٰ نہیں جو بیان کیا گیا ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس کا اہل نہیں کہ کشتی میں سوار ہو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَأَہْلَکَ إِلاَّ مَنْ سَبَقَ عَلَیْہِ الْقَوْلُ مِنْہُمْ }

” اور اپنے اہل کو کشتی میں سوار کرلو مگر جن کے بارے میں ہلاکت کا فیصلہ ہوچکا “ اس آیت سے بھی نوح (علیہ السلام) کے بیٹے کا آپ کے اہل میں ہونا واضح ہے اور کشتی میں سوار نہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ اس کے اعمال درست نہ تھے۔
(۲۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً قَالَ لِلثَّوْرِیِّ: مَنْ آلُ مُحَمَّدٍ؟ قَالَ: اخْتَلَفَ النَّاسُ فَمِنْہُمْ مَنْ یَقُولُ أَہْلُ الْبَیْتِ ، وَمِنْہُمْ مَنْ یَقُولُ مَنْ أَطَاعَہُ وَعَمِلَ بِسُنَّتِہِ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَحْسِبُہُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ قَالَ: مَنْ أَطَاعَہُ۔

قَالَ الشَّیْخُ: وَمَنْ ذَہَبَ ہَذَا الْمَذْہَبَ الثَّانِی أَشْبَہُ أَنْ یَقُولَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لِنُوحٍ عَلَیْہِ السَّلاَمُ {احْمِلْ فِیہَا مِنْ کُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَأَہْلَکَ} وَقَالَ {إِنَّ ابْنِی مِنْ أَہْلِی وَإِنَّ وَعْدَکَ الْحَقُّ وَأَنْتَ أَحْکُمُ الْحَاکِمِینَ قَالَ یَا نُوحُ إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ أَہْلِکَ إِنَّہُ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ} فَأَخْرَجَہُ بِالشِّرْکِ عَنْ أَنْ یَکُونَ مِنْ أَہْلِ نُوحٍ۔

وَقَدْ أَجَابْ عَنْہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی فَقَالَ: الَّذِی نَذْہَبُ إِلَیْہِ فِی مَعْنَی ہَذِہِ الآیَۃِ أَنَّ قَوْلَ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ أَہْلِکَ} یَعْنِی الَّذِینَ أَمَرْنَا بِحَمْلِہِمْ مَعَکَ ، لأَنَّہُ قَالَ {وَأَہْلَکَ إِلاَّ مَنْ سَبَقَ عَلَیْہِ الْقَوْلُ مِنْہُمْ} فَأَعْلَمَہُ أَنَّہُ أَمَرَہُ بِأَنْ یَحْمِلَ مِنْ أَہْلِہِ مَنْ لَمْ یَسْبِقْ عَلَیْہِ الْقَوْلُ مِنْ أَہْلِ مَعْصِیَتِہِ ، ثُمَّ بَیَّنَ لَہُ فَقَالَ {إِنَّہُ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ} [صحیح، مصنف عبدالرزاق میں نہیں ملی۔]
tahqiq

তাহকীক: