আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৪৯ টি
হাদীস নং: ২৮৭০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت کے تمام دین دار لوگ آلِ نبی میں شامل ہیں
(٢٨٧٠) واثلہ بن اسقع لیثی (رض) فرماتے ہیں کہ میں سیدنا علی (رض) سے ملنا چاہتا تھا، لیکن وہ نہ ملے تو سیدہ فاطمہ (رض) نے فرمایا : وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ گئے ہیں، آپ نے انھیں بلایا تھا۔ آپ یہاں تشریف رکھیے، اچانک آپ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آئے اور اندر چلے گئے، میں بھی ان کے ہمراہ اندر چلا گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حسن اور حسین (رض) کو بلایا اور ان دونوں نے اپنی گود میں بٹھایا اور فاطمہ (رض) اور ان کے خاوند کو اپنے قریب بٹھایا ۔ پھر ان پر اپنی چادر ڈالی۔ میں ایک طرف تھا پھر آپ نے فرمایا : { اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا } [الاحزاب : ٣٣] ” اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اے اہل بیت تم سے نجاست کو لے جائے اور تمہیں بالکل پاک کر دے۔ “ اے اللہ ! یہ میرے اہل ہیں ، اے اللہ ! اہل والے زیادہ حق دار ہیں۔ واثلہ (رض) کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں بھی آپ کے اہل میں ہوں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں تم بھی میرے اہل میں شامل ہو۔ واثلہ کہتے ہیں : آپ نے میری امیدوں سے بھی بڑھ کر بات فرمائی۔
(۲۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِی وَاثِلَۃُ بْنُ الأَسْقَعِ اللَّیْثِیُّ قَالَ: جِئْتُ أُرِیدُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمْ أَجِدْہُ فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: انْطَلَقَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَدَعُوہُ فَاجْلِسْ۔ قَالَ: فَجَائَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَدَخَلاَ فَدَخَلْتُ مَعَہُمَا قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَسَنًا وَحُسَیْنًا ، فَأَجْلَسَ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلَی فَخِذِہِ ، وَأَدْنَی فَاطِمَۃَ مِنْ حِجْرِہِ وَزَوْجَہَا ثُمَّ لَفَّ عَلَیْہِمْ ثَوْبَہُ وَأَنَا مِنْتَبِذٌ فَقَالَ: {إِنَّمَا یُرِیدُ اللَّہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا} ((اللَّہُمَّ ہَؤُلاَئِ أَہْلِی اللَّہُمَّ أَہْلِی أَحَقُّ))۔ قَالَ وَاثِلَۃُ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَأَنَا مِنْ أَہْلِکَ؟ قَالَ: ((وَأَنْتَ مِنْ أَہْلِی))۔ قَالَ وَاثِلَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: إِنَّہَا لَمِنْ أَرْجَی مَا أَرْجُو۔
[صحیح۔ اخرجہ ابن حبان ۶۹۷۶]
[صحیح۔ اخرجہ ابن حبان ۶۹۷۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت کے تمام دین دار لوگ آلِ نبی میں شامل ہیں
(٢٨٧١) (ا) واثلہ بن اسقع (رض) سے یہی حدیث ایک دوسری سند سے منقول ہے اور اس کی سند بھی صحیح ہے۔
(ب) مذکورہ حدیث میں واثلہ (رض) کا آل میں سے ہونا ان کی خصوصیت ہے۔ تمام امت کے لیے اس کا ثبوت امر بعید ہے اور واثلہ (رض) کو آل کہنا بھی مشابہت کی بناء پر ہے نہ کہ حقیقتاً ۔
(ب) مذکورہ حدیث میں واثلہ (رض) کا آل میں سے ہونا ان کی خصوصیت ہے۔ تمام امت کے لیے اس کا ثبوت امر بعید ہے اور واثلہ (رض) کو آل کہنا بھی مشابہت کی بناء پر ہے نہ کہ حقیقتاً ۔
(۲۸۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَسَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِی وَاثِلَۃُ بْنُ الأَسْقَعِ قَالَ: أَتَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمْ أَجِدْہُ ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔
وَہُوَ إِلَی تَخْصِیصِ وَاثِلَۃَ بِذَلِکَ أَقْرَبُ مِنْ تَعْمِیمِ الأُمَّۃِ بِہِ وَکَأَنَّہُ جَعَلَ وَاثِلَۃَ فِی حُکْمِ الأَہْلِ تَشْبِیہًا بِمَنْ یَسْتَحِقُّ ہَذَا الاِسْمَ لاَ تَحْقِیقًا ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَہُوَ إِلَی تَخْصِیصِ وَاثِلَۃَ بِذَلِکَ أَقْرَبُ مِنْ تَعْمِیمِ الأُمَّۃِ بِہِ وَکَأَنَّہُ جَعَلَ وَاثِلَۃَ فِی حُکْمِ الأَہْلِ تَشْبِیہًا بِمَنْ یَسْتَحِقُّ ہَذَا الاِسْمَ لاَ تَحْقِیقًا ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت کے تمام دین دار لوگ آلِ نبی میں شامل ہیں
(٢٨٧٢) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل (سے مراد) آپ کی امت ہے۔
(۲۸۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعُقَیْلِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: آلُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- أُمَّتُہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت کے تمام دین دار لوگ آلِ نبی میں شامل ہیں
(٢٨٧٣) ابوہرمز نافع فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی نے پوچھا : آل محمد کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ہر متقی آل محمد میں سے ہے۔
اس حدیث سے استدلال درست نہیں۔
اس حدیث سے استدلال درست نہیں۔
(۲۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مَہْرَوَیْہِ بْنِ عَبَّاسٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَبُو ہُرْمُزَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ آلِ مُحَمَّدٍ؟ قَالَ: کُلُّ تَقِیٍّ ۔ وَہَذَا لاَ یَحِلُّ الاِحْتِجَاجُ بِمِثْلِہِ۔
نَافِعٌ السُّلَمِیُّ أَبُو ہُرْمُزَ بَصْرِیٌّ کَذَّبَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَضَعَّفَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَغَیْرُہُ مِنَ الْحُفَّاظِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقِ۔ [موضوع۔ نافع السلمی کذاب]
نَافِعٌ السُّلَمِیُّ أَبُو ہُرْمُزَ بَصْرِیٌّ کَذَّبَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَضَعَّفَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَغَیْرُہُ مِنَ الْحُفَّاظِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقِ۔ [موضوع۔ نافع السلمی کذاب]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کسی اور پر درود پڑھنا جائز ہے ؟ نیز اللہ تعالیٰ کے ارشاد : { وَصَلِّ عَلَیْہِمْ إِنَّ صَلاَتَکَ سَکَنٌ لَہُمْ } کا مطلب
(٢٨٧٤) عمرو بن مرہ فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) سے سنا اور وہ بیعت رضوان والوں میں سے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب لوگ صدقات کا مال لے کر آئے تو آپ نے فرمایا : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ ” اے اللہ ! ان پر اپنی رحمت نازل فرما۔ “ میرے والد محترم آپ کی خدمت میں اپنی زکوۃ کا مال لے کر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی آلِ أَبِی أَوْفَی “ اے اللہ ! ابو اوفی کی آل پر رحمت بھیج۔
(۲۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لأَبِی الْوَلِیدِ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی - وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ - قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَتَاہُ قَوْمٌ بِصَدَقَاتِہِمْ قَالَ: ((اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ))۔ فَأَتَاہُ أَبِی بِصَدَقَتِہِ فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی آلِ أَبِی أَوْفَی))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۴۹۸]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۴۹۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کسی اور پر درود پڑھنا جائز ہے ؟ نیز اللہ تعالیٰ کے ارشاد : { وَصَلِّ عَلَیْہِمْ إِنَّ صَلاَتَکَ سَکَنٌ لَہُمْ } کا مطلب
(٢٨٧٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ میرے لیے اور میری آل کے لیے برکت کی دعا کریں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صَلَّی اللَّہُ عَلَیْکِ وَعَلَی زَوْجِکِ ۔ اللہ تجھ پر اور تیرے خاوند پر رحمت نازل کرے۔
(۲۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ نُبَیْحٍ الْعَنَزِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- صَلِّ عَلَیَّ وَعَلَی زَوْجِی۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((صَلَّی اللَّہُ عَلَیْکِ وَعَلَی زَوْجِکِ))۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کسی اور پر درود پڑھنا جائز ہے ؟ نیز اللہ تعالیٰ کے ارشاد : { وَصَلِّ عَلَیْہِمْ إِنَّ صَلاَتَکَ سَکَنٌ لَہُمْ } کا مطلب
(٢٨٧٦) (ا) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سوا کسی کا کسی دوسرے پر درود بھیجنا جائز نہیں ہے۔
(ب) امام بیہقی فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) درود سے خصوصی درود جو آپ کے نام کے ساتھ پڑھا جاتا ہے مراد لیتے تھے، یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عظمت کی وجہ سے تھا۔ آپ کے علاوہ کسی دوسرے کی صلوۃ دعا اور برکت کے معنیٰ میں ہوگی اور یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کے لیے جائز ہے۔
(ب) امام بیہقی فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) درود سے خصوصی درود جو آپ کے نام کے ساتھ پڑھا جاتا ہے مراد لیتے تھے، یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عظمت کی وجہ سے تھا۔ آپ کے علاوہ کسی دوسرے کی صلوۃ دعا اور برکت کے معنیٰ میں ہوگی اور یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کے لیے جائز ہے۔
(۲۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو عُثْمَانَ: سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا یَنْبَغِی الصَّلاَۃُ مِنْ أَحَدٍ عَلَی أَحَدٍ إِلاَّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
قَالَ الشَّیْخُ: یُرِیدُ بِہِ الصَّلاَۃَ الَّتِی ہِیَ تَحِیَّۃٌ لِذِکْرِہِ عَلَی وَجْہِ التَّعْظِیمِ ، فَأَمَّا صَلاَتُہُ عَلَی غَیْرِہِ فَإِنَّہَا کَانَتْ بِمَعْنَی الدُّعَائِ وَالتَّبْرِیکِ ، وَتِلْکَ جَائِزَۃٌ عَلَی غَیْرِہِ۔ [جید۔ اخرجہ الطبرانی ۱۱۸۱۳]
قَالَ الشَّیْخُ: یُرِیدُ بِہِ الصَّلاَۃَ الَّتِی ہِیَ تَحِیَّۃٌ لِذِکْرِہِ عَلَی وَجْہِ التَّعْظِیمِ ، فَأَمَّا صَلاَتُہُ عَلَی غَیْرِہِ فَإِنَّہَا کَانَتْ بِمَعْنَی الدُّعَائِ وَالتَّبْرِیکِ ، وَتِلْکَ جَائِزَۃٌ عَلَی غَیْرِہِ۔ [جید۔ اخرجہ الطبرانی ۱۱۸۱۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کا بیان
(٢٨٧٧) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز میں تشہد میں بیٹھتے تو ہم کہتے تھے : السلام علی اللہ قبل عبادہ۔ بندوں سے پہلے اللہ تعالیٰ پر سلام ہو، جبرائیل پر سلام ہو، میکائیل پر سلام ہو، فلاں پر سلام ہو، فلاں پر سلام ہو “ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ سلام ہے، جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو کہے : التحیات للہ۔۔۔ تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر۔ جب آدمی یہ کلمات کہتا ہے تو آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو سلام پہنچ جاتا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پھر اس کے بعد جو دعا چاہے مانگے۔
(۲۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: کُنَّا إِذَا جَلَسْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ قُلْنَا: السَّلاَمُ عَلَی اللَّہِ قَبْلَ عِبَادِہِ ، السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی مِیکَائِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی فُلاَنٍ ، السَّلاَمُ عَلَی فُلاَنٍ ، قَالَ فَسَمِعَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّلاَمُ ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُکُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَقُلِ التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلاَۃُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، فَإِذَا قَالَہَا أَصَابَتْ کُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِی السَّمَائِ وَالأَرْضِ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، ثُمَّ یَتَخَیَّرُ بَعْدُ مِنَ الدُّعَائِ مَا شَائَ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۲۳۰]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: کُنَّا إِذَا جَلَسْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ قُلْنَا: السَّلاَمُ عَلَی اللَّہِ قَبْلَ عِبَادِہِ ، السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی مِیکَائِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی فُلاَنٍ ، السَّلاَمُ عَلَی فُلاَنٍ ، قَالَ فَسَمِعَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّلاَمُ ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُکُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَقُلِ التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلاَۃُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، فَإِذَا قَالَہَا أَصَابَتْ کُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِی السَّمَائِ وَالأَرْضِ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، ثُمَّ یَتَخَیَّرُ بَعْدُ مِنَ الدُّعَائِ مَا شَائَ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۲۳۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کا بیان
(٢٨٧٨) (ا) ایک دوسری سند سے اسی جیسی روایت عبداللہ بن مسعود (رض) سے بھی منقول ہے۔ اس کے آخر میں ہے ” پھر تم میں سے ہر شخص جو چاہے دعا کرے۔ “
(ب) امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں یہ روایت عن مسدد عن یحییٰ قطان کی سند سے روایت کی ہے۔ اسی طرح منصور نے شقیق سے روایت کی ہے۔ اس کے آخر میں ” ثُمَّ لْیَتَخَیَّرْ بَعْدُ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ مَا شَائَ ‘ پھر اس کے بعد جو چاہے مانگ لے۔
(ج) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نماز میں اپنی قوم کے حق میں دعا کی ہے اور بعض اقوام کے خلاف ان کے نام لے لے کر بددعا بھی کی ہے۔ یہ موضوع ان شاء اللہ اپنی جگہ پر آجائے گا۔
(ب) امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں یہ روایت عن مسدد عن یحییٰ قطان کی سند سے روایت کی ہے۔ اسی طرح منصور نے شقیق سے روایت کی ہے۔ اس کے آخر میں ” ثُمَّ لْیَتَخَیَّرْ بَعْدُ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ مَا شَائَ ‘ پھر اس کے بعد جو چاہے مانگ لے۔
(ج) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نماز میں اپنی قوم کے حق میں دعا کی ہے اور بعض اقوام کے خلاف ان کے نام لے لے کر بددعا بھی کی ہے۔ یہ موضوع ان شاء اللہ اپنی جگہ پر آجائے گا۔
(۲۸۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الأَعْمَشِ حَدَّثَنَا شَقِیقٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ، فَذَکَرَہُ بِبَعْضِ مَعْنَاہُ وَفِی آخِرِہِ: ((ثُمَّ لْیَتَخَیَّرْ أَحَدُکُمْ مِنَ الدُّعَائِ أَعْجَبَہُ إِلَیْہِ فَیَدْعُو بِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَنْصُورٌ عَنْ شَقِیقٍ وَقَالَ فِی آخِرِہِ: ((ثُمَّ لْیَتَخَیَّرْ بَعْدُ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ مَا شَائَ))۔
وَقَدْ دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی صَلاَتِہِ لأَقْوَامٍ وَعَلَی أَقْوَامٍ بِأَسْمَائِہِمْ ، وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی وَرُوِّینَاہُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [بخاری ۶۲۳۰] (ا) [صحیح، اخرجہ البخاری ۶۲۳۰]
وَقَدْ دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی صَلاَتِہِ لأَقْوَامٍ وَعَلَی أَقْوَامٍ بِأَسْمَائِہِمْ ، وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی وَرُوِّینَاہُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [بخاری ۶۲۳۰] (ا) [صحیح، اخرجہ البخاری ۶۲۳۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کا بیان
(٢٨٧٩) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نماز میں پہلے تشہد پڑھے، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھے، پھر اپنے لیے دعا کرے۔
(۲۸۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ سُلَیْمٍ أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ وَأَبِی عُبَیْدَۃَ قَالاَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: یَتَشَہَّدُ الرَّجُلُ ثُمَّ یُصَلِّی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ یَدْعُو لِنَفْسِہِ۔ [صحیح۔ رواہ ابن ابی شیبۃ ۳۰۲۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کا بیان
(٢٨٨٠) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر و عمر (رض) تینوں نکلے۔ ابوبکر (رض) نے آپ کی دعوت کی تھی۔ وہ آپ کے گھر سے مدینہ کی مسجد نبوی کی طرف نکلے، عبداللہ (رض) کھڑے نماز میں قرات کر رہے تھے، پھر وہ بیٹھے انھوں نے تشہد پڑھی۔ پھر اللہ کی خوب حمدوثنا کی، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجا، پھر انھوں نے خوب گڑ گڑا کر دعا کی، حالانکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے غور سے سن رہے تھے ۔ آپ کہنے لگے : ” مانگ، تو جو مانگے گا تجھے دیا جائے گا۔ ابوبکر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : یہ عبداللہ بن ام عبد (رض) ہیں۔ جس کو یہ بات اچھی لگتی ہے کہ وہ قرآن کو آہستہ آہستہ پڑھے جس طرح نازل ہوا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اس طرح پڑھے جس طرح ابن ام عبد (رض) پڑھ رہے تھے۔
ابوبکر صدیق اور عمر (رض) جلدی جلدی چلے تو ابوبکر عمر (رض) سے سبقت لے گئے۔ عمر (رض) نے یقین کرلیا کہ ابوبکر (رض) ان سے سبقت لے گئے ہیں تو عمر (رض) نے کہا : وہ تو ہر نیکی میں سبقت لے جانے والے ہیں۔
ابوبکر صدیق اور عمر (رض) جلدی جلدی چلے تو ابوبکر عمر (رض) سے سبقت لے گئے۔ عمر (رض) نے یقین کرلیا کہ ابوبکر (رض) ان سے سبقت لے گئے ہیں تو عمر (رض) نے کہا : وہ تو ہر نیکی میں سبقت لے جانے والے ہیں۔
(۲۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ ہُوَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ ، وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ دَعَاہُمْ ، وَخَرَجُوا مِنْ مَنْزِلِہِ إِلَی الْمَسْجِدِ مَسْجِدِ الْمَدِینَۃِ ، وَعَبْدُ اللَّہِ قَائِمٌ یُصَلِّی وَیَقْرَأُ ، ثُمَّ جَلَسَ فَتَشَہَّدَ ، فَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ أَحْسَنَ مَا یُثْنِی رَجُلٌ، ثُمَّ صَلَّی عَلَی النَّبِیِّ-ﷺ- ثُمَّ ابْتَہَلَ فِی الدُّعَائِ، وَالنَّبِیُّ -ﷺ- قَائِمٌ یَسْتَمِعُ فَجَعَلَ یَقُولُ: ((سَلْ تُعْطَہْ))۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ: مَنْ ہَذَا یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: ((ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ ، مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا کَمَا أُنْزِلَ فَلْیَقْرَأْہُ کَمَا قَرَأَ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ))، فَابْتَدَرَہُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ، فَسَبَقَہُ أَبُو بَکْرٍ ، فَزَعَمَ عُمَرُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ سَبَقَہُ ، قَالَ عُمَرُ: وَکَانَ سَبَّاقًا بِالْخَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِینَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام سے پہلے مکمل دعا پڑھنے کے مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٨١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے : اللہم انی عوذبک۔۔۔ ” اے اللہ میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں مسیح دجال کے بہکانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور گناہ اور قرض کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا وجہ ہے کہ آپ قرض سے بہت زیادہ پناہ مانگتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی جب قرض دار ہوتا ہے تو جھوٹ کا سہارا لیتا ہے اور وعدہ خلافی بھی کرتا ہے۔
(۲۸۸۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَکَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَدْعُو فِی الصَّلاَۃِ: ((اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیحِ الدَّجَّالِ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ))۔ قَالَتْ فَقَالَ لَہُ قَائِلٌ: مَا أَکْثَرَ مَا تَسْتَعِیذُ مِنَ الْمَغْرَمِ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَکَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۳۳]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۳۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام سے پہلے مکمل دعا پڑھنے کے مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٨٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی آخری تشہد میں بیٹھے تو چار چیزوں سے پناہ طلب کرے۔ وہ کہے ” اللہم انی اعوذبک۔۔۔“ اے اللہ ! میں جہنم کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں اور قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنوں سے اور مسیح دجال کے فتنے سے۔
(۲۸۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ وَیَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ یَعْنِی الْہَرَوِیَّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔
وَعَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا تَشَہَّدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَعِذْ بِاللَّہِ مِنْ أَرْبَعٍ یَقُولُ: اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ ، وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیحِ الدَّجَّالِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۷۴۵۱۔ مسلم ۱۲۶۲]
وَعَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا تَشَہَّدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَعِذْ بِاللَّہِ مِنْ أَرْبَعٍ یَقُولُ: اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ ، وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیحِ الدَّجَّالِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۷۴۵۱۔ مسلم ۱۲۶۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام سے پہلے مکمل دعا پڑھنے کے مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٨٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز سے فارغ ہو تو اللہ سے چار چیزوں کے بارے میں دعا کرے، اس کے بعد جو چاہے مانگے۔ یوں دعا کرے : اے اللہ ! میں جہنم اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور زندگی اور موت کے فتنوں سے اور مسیح دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
(۲۸۸۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ وَمُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ جَمِیعًا عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ حَسَّانَ یَعْنِی ابْنَ عَطِیَّۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا فَرَغَ أَحَدُکُمْ مِنْ صَلاَتِہِ فَلْیَدْعُ بِأَرْبَعٍ ، ثُمَّ لْیَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَائَ ، اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ ، وَفِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ ، وَفِتْنَۃِ الْمَسِیحِ الدَّجَّالِ))۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام سے پہلے مکمل دعا پڑھنے کے مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٨٤) سیدنا ابوبکر صدیق (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ مجھے کوئی دعا سکھا دیں جو میں اپنی نماز میں کیا کروں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہو : اللہم انی ظلمت۔۔۔ ” اے اللہ ! بیشک میں نے اپنی جان پر بہت زیادہ ظلم کردیا۔ تیرے سوا گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں، تو اپنی خاص بخشش سے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کر، بیشک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے۔
(۲۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَالْحَسَنُ بْنُ الطَّیِّبِ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : عَلِّمْنِی دُعَائً أَدْعُو بِہِ فِی صَلاَتِی۔ قَالَ: ((قُلِ اللَّہُمَّ إِنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِی ظُلْمًا کَثِیرًا ، وَلاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ ، فَاغْفِرْ لِی مَغْفِرَۃً مِنْ عِنْدِکَ ، وَارْحَمْنِی إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ))۔
لَفْظُہُمَا سَوَاء ٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۳۴۔ ۶۳۲۶]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَالْحَسَنُ بْنُ الطَّیِّبِ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : عَلِّمْنِی دُعَائً أَدْعُو بِہِ فِی صَلاَتِی۔ قَالَ: ((قُلِ اللَّہُمَّ إِنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِی ظُلْمًا کَثِیرًا ، وَلاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ ، فَاغْفِرْ لِی مَغْفِرَۃً مِنْ عِنْدِکَ ، وَارْحَمْنِی إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ))۔
لَفْظُہُمَا سَوَاء ٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۳۴۔ ۶۳۲۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٨٥) (ا) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مومن قرآن کی قراءت کی طرف کان لگاتا ہے مگر فرض نماز میں، جمعہ کی نماز، عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز میں کان نہیں لگا سکتا، یعنی { وَإِذَا قُرِیَٔ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ وَأَنْصِتُوا } [الاعراف : ٢٠٤] ” اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔
(ب) ایک دوسری ضعیف سند سے ہمیں روایت پہنچی ہے کہ عطا فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے اس آیت کے بارے میں پوچھا کہ کیا یہ ہر قاری کے لیے ہے ؟
انھوں نے فرمایا : نہیں بلکہ یہ صرف نماز کے لیے ہے۔
(ب) ایک دوسری ضعیف سند سے ہمیں روایت پہنچی ہے کہ عطا فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے اس آیت کے بارے میں پوچھا کہ کیا یہ ہر قاری کے لیے ہے ؟
انھوں نے فرمایا : نہیں بلکہ یہ صرف نماز کے لیے ہے۔
(۲۸۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مِسْکِینُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَرَّانِیُّ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: الْمُؤْمِنُ فِی سَعَۃٍ مِنَ الاِسْتِمَاعِ إِلَیْہِ إِلاَّ فِی صَلاَۃٍ مَفْرُوضَۃٍ ، أَوْ مَکْتُوبَۃٍ أَوْ یَوْمِ جُمُعَۃٍ ، أَوْ یَوْمِ فِطْرٍ أَوْ یَوْمِ أَضْحًی یَعْنِی {إِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ وَأَنْصِتُوا} [الاعراف: ۲۰۴]
وَرُوِّینَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ: ہَذَا لِکُلِّ قَارِئٍ؟ قَالَ: لاَ وَلَکِنْ ہَذَا فِی الصَّلاَۃِ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن ابی حاتم فی التفسیر ۹۴۹۳]
وَرُوِّینَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ: ہَذَا لِکُلِّ قَارِئٍ؟ قَالَ: لاَ وَلَکِنْ ہَذَا فِی الصَّلاَۃِ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن ابی حاتم فی التفسیر ۹۴۹۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٨٦) (ا) مجاہد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں قراءت کر رہے تھے، آپ نے انصار کے ایک نوجوان کو تلاوت کرتے سنا تو یہ آیت نازل ہوئی : { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ وَأَنْصِتُوا } [الاعراف : ٢٠٤] ” اور جب قرآن پڑھا جا رہا ہو تو غور سے سنو اور چپ رہو۔
(ب) ایک دوسری سند کے ساتھ مجاہد سے ہمیں روایت پہنچی ہے کہ انھوں نے فرمایا : یہ آیت جمعہ کے خطبے کے بارے میں ہے اور ایک تیسری روایت میں فی الصلاۃ والخطبہ کے الفاظ ہیں۔
(ب) ایک دوسری سند کے ساتھ مجاہد سے ہمیں روایت پہنچی ہے کہ انھوں نے فرمایا : یہ آیت جمعہ کے خطبے کے بارے میں ہے اور ایک تیسری روایت میں فی الصلاۃ والخطبہ کے الفاظ ہیں۔
(۲۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الصَّلاَۃِ، فَسَمِعَ قِرَائَ ۃَ فَتًی مِنَ الأَنْصَارِ، فَنَزَلَتْ {وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ وَأَنْصِتُوا} [الاعراف: ۲۰۴]
وَرُوِّینَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّہُ قَالَ فِی الْخُطْبَۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ فِی الصَّلاَۃِ وَالْخُطْبَۃِ۔
[ضعیف]
وَرُوِّینَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّہُ قَالَ فِی الْخُطْبَۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ فِی الصَّلاَۃِ وَالْخُطْبَۃِ۔
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٨٧) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) اس آیت : { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ وَأَنْصِتُوا } [الاعراف : ٢٠٤] ” اور جب قرآن پڑھا جا رہا ہو تو غور سے سنو اور چپ رہو “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ لوگ نماز میں باتیں کرتے تھے تو یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔
(ب) ابن عبدان کی روایت میں ہے کہ لوگ (شروع شروع میں) نماز میں باتیں کرتے رہتے تھے۔ حتیٰ کہ یہ آیت نازل ہوئی۔
(ب) ابن عبدان کی روایت میں ہے کہ لوگ (شروع شروع میں) نماز میں باتیں کرتے رہتے تھے۔ حتیٰ کہ یہ آیت نازل ہوئی۔
(۲۸۸۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ الْہَجَرِیُّ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ وَأَنْصِتُوا} [الاعراف: ۲۰۴] قَالَ: کَانَ النَّاسُ یَتَکَلَّمُونَ فِی الصَّلاَۃِ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃِ ،
وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ قَالَ: کَانُوا یَتَکَلَّمُونَ فِی الصَّلاَۃِ حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَہَکَذَا قَالَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ قُرَّۃَ۔ [ضعیف جدا]
وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ قَالَ: کَانُوا یَتَکَلَّمُونَ فِی الصَّلاَۃِ حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَہَکَذَا قَالَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ قُرَّۃَ۔ [ضعیف جدا]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٨٨) (ا) عون بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ہاویہ بن قرۃ سے سنا کہ لوگ نماز میں باتیں وغیرہ کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل کی : { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ وَأَنْصِتُوا } [الاعراف : ٢٠٤] ” جب قرآن پڑھا جائے تو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “
(ب) سعید بن منصور نے اس حدیث کو عون سے روایت کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ بھی کیا ہے کہ فانزلہا القصاص فی القصص۔
(ب) سعید بن منصور نے اس حدیث کو عون سے روایت کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ بھی کیا ہے کہ فانزلہا القصاص فی القصص۔
(۲۸۸۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ مُوسَی قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ قُرَّۃَ قَالَ: أَنْزَلَ اللَّہُ ہَذِہِ الآیَۃَ {وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ وَأَنْصِتُوا} [الاعراف: ۲۰۴] قَالَ: کَانَ النَّاسُ یَتَکَلَّمُونَ فِی الصَّلاَۃِ۔
وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عَوْنٍ وَزَادَ فِیہِ فَأَنْزَلَہَا الْقُصَّاصُ فِی الْقَصَصِ۔ [صحیح]
وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عَوْنٍ وَزَادَ فِیہِ فَأَنْزَلَہَا الْقُصَّاصُ فِی الْقَصَصِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٨٩) (ا) حطان بن عبداللہ رقاشی فرماتے ہیں کہ ہم نے ابو موسیٰ اشعری (رض) کے ساتھ نماز پڑھی۔۔۔ پھر انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مکمل حدیث ذکر کی۔ اس میں یہ ہے کہ جب امام تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو۔
(ب) اسحاق بن ابراہیم یہ روایت ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : جب امام پڑھے تو خاموش رہو۔
(ج) ابوعبداللہ حافظ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو علی حافظ سے سنا کہ جریر نے مخالفت کی ہے۔
(ب) اسحاق بن ابراہیم یہ روایت ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : جب امام پڑھے تو خاموش رہو۔
(ج) ابوعبداللہ حافظ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو علی حافظ سے سنا کہ جریر نے مخالفت کی ہے۔
(۲۸۸۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی غَلاَّبٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیِّ قَالَ: صَلَّیْنَا مَعَ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِیہِ: ((فَإِذَا کَبَّرَ الإِمَامُ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا))۔
و رَوَی مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ حَدِیثَ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ بِسِیَاقِ الْمَتْنِ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ ثُمَّ أَتْبَعَہُ رِوَایَۃَ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَ ہَذِہِ الرِّوَایَۃَ ، ثُمَّ قَالَ وَفِی حَدِیثِ جَرِیرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ قَتَادَۃَ مِنَ الزِّیَادَۃِ: فَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذَبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ: قَوْلُہُ فَأَنْصِتُوا لَیْسَ بِمَحْفُوظٍ أَوْ لَیْسَ بِشَیْئٍ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَلِیٍّ الْحَافِظَ یَقُولُ: خَالَفَ جَرِیرٌ عَنِ التَّیْمِیِّ أَصْحَابَ قَتَادَۃَ کُلَّہُمْ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ ، وَالْمَحْفُوظُ عَنْ قَتَادَۃَ رِوَایَۃُ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَہَمَّامٍ وَسَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَمَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ وَأَبِی عَوَانَۃَ وَالْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ وَمَنْ تَابَعَہُمْ عَلَی رِوَایَتِہِمْ یَعْنِی دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ ، وَرَوَاہُ سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَعُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَۃَ فَأَخْطَأَ فِیہِ۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَلِیٍّ الْحَافِظَ یَذْکُرُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۱۹۰۱۷]
و رَوَی مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ حَدِیثَ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ بِسِیَاقِ الْمَتْنِ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ ثُمَّ أَتْبَعَہُ رِوَایَۃَ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَ ہَذِہِ الرِّوَایَۃَ ، ثُمَّ قَالَ وَفِی حَدِیثِ جَرِیرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ قَتَادَۃَ مِنَ الزِّیَادَۃِ: فَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذَبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ: قَوْلُہُ فَأَنْصِتُوا لَیْسَ بِمَحْفُوظٍ أَوْ لَیْسَ بِشَیْئٍ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَلِیٍّ الْحَافِظَ یَقُولُ: خَالَفَ جَرِیرٌ عَنِ التَّیْمِیِّ أَصْحَابَ قَتَادَۃَ کُلَّہُمْ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ ، وَالْمَحْفُوظُ عَنْ قَتَادَۃَ رِوَایَۃُ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَہَمَّامٍ وَسَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَمَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ وَأَبِی عَوَانَۃَ وَالْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ وَمَنْ تَابَعَہُمْ عَلَی رِوَایَتِہِمْ یَعْنِی دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ ، وَرَوَاہُ سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَعُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَۃَ فَأَخْطَأَ فِیہِ۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَلِیٍّ الْحَافِظَ یَذْکُرُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۱۹۰۱۷]
তাহকীক: