আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ২৮৯০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان

” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٩٠) (ا) حطان بن عبداللہ رقاشی فرماتے ہیں کہ ہمیں سیدنا ابوموسیٰ اشعری (رض) نے نماز پڑھائی اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب ہمیں نماز پڑھاتے تو ہمیں فرماتے تھے کہ امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے ، لہٰذا جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش ہوجاؤ۔
(۲۸۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْقُطَعِیُّ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ جُبَیْرٍ یَعْنِی أَبَا غَلاَّبٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیِّ قَالَ: صَلَّی بِنَا أَبُو مُوسَی ، فَقَالَ أَبُو مُوسَی: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُعَلِّمُنَا إِذَا صَلَّی بِنَا فَقَالَ: ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا))۔

قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ: سَالِمُ بْنُ نُوحٍ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔

قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان

” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٩١) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، تم اس سے اختلاف نہ کرو، پس جب امام تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو چپ رہو اور جب امام کہے : { غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ } [الفاتحہ : ٧] تو تم آمین کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو اور جس وقت وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔

(ب) ابن عجلان کی روایت میں ہے : (إِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا) جب وہ قراءت کرے تو خاموش رہو۔
(۲۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْبُورٍ الدَّہَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَمُصْعَبِ بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ فَلاَ تَخْتَلِفُوا عَلَیْہِ ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا ، وَإِذَا قَالَ {غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ} فَقُولُوا آمِینَ ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُولُوا اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلَّوْا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ))۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ وَہُوَ وَہَمٌ مِنَ ابْنِ عَجْلاَنَ۔

أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ فِی حَدِیثِ ابْنِ عَجْلاَنَ: (إِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا)۔ لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔

أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی حَاتِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی وَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ فَقَالَ أَبِی: لَیْسَتْ ہَذِہِ الْکَلِمَۃُ مَحْفُوظَۃً ، ہِیَ مِنْ تَخَالِیطِ ابْنِ عَجْلاَنَ۔

قَالَ: وَقَدْ رَوَاہُ خَارِجَۃُ بْنُ مُصْعَبٍ أَیْضًا یَعْنِی عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ (ج) وَخَارِجَۃُ أَیْضًا لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَقَدْ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ الْعَلاَئِ الرَّازِیُّ کَمَا رَوَیَاہُ۔ (ج) وَیَحْیَی بْنُ الْعَلاَئِ مَتْرُوکٌ۔ وَاعْتِمَادُ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ بَعْدَ الآیَۃِ عَلَی الْحَدِیثِ الَّذِی۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۲۵۹۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان

” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٩٢) سیدنا ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جہری نماز سے سلام پھیرا اور فرمایا : ابھی نماز میں میرے ساتھ ساتھ کس نے قراءت کی ہے ؟ ایک آدمی نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں پڑھ رہا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی لیے میں سوچ رہا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن پڑھنا مجھ پر مشکل ہو رہا ہے۔ تب سے لوگ جہری نمازوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ قراءت کرنے سے رک گئے۔

ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ابن اکیمہ کی اس حدیث کو معمر، یونس اور اسامہ بن زید نے زہری سے مالک کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے۔
(۲۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ أُکَیْمَۃَ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- انْصَرَفَ مِنْ صَلاَۃٍ جَہَرَ فِیہَا بِالْقِرَائَ ۃِ فَقَالَ: ((ہَلْ قَرَأَ مَعِی أَحَدٌ مِنْکُمْ آنِفًا ۔ فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ: إِنِّی أَقُولُ مَا لِی أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟))۔ قَالَ: فَانْتَہَی النَّاسُ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ مع رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیمَا جَہَرَ فِیہِ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْقِرَائَ ۃِ مِنَ الصَّلَوَاتِ حِینَ سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَی حَدِیثَ ابْنِ أُکَیْمَۃَ ہَذَا مَعْمَرٌ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَلَی مَعْنَی مَالِکٍ۔

[صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۷۷۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان

” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٩٣) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک نماز پڑھائی، ہمارا خیال ہے کہ وہ صبح کی نماز تھی۔ جب آپ نے نماز مکمل کی تو گویا ہوئے : کیا تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قراءت کی ہے ؟ ایک آدمی نے کہا : جی ہاں اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی لیے میں سوچ رہا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن مجھ پر مشکل ہو رہا ہے۔

(ب) معمر، زہری سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگ (ان نمازوں میں) قراءت سے رک گئے جن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جہراً قرات کرتے تھے۔

(ج) علی کہتے ہیں کہ ایک دن مجھے سفیان نے کہا : میں نے اپنے پاس موجود (روایات) میں دیکھا تو اچانک یہ الفاظ تھے : بلا شک ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز ہی پڑھائی تھی۔

(د) مسدد اپنی حدیث میں فرماتے ہیں کہ معمر نے کہا : لوگ ان (نمازوں میں) قرات سے رک گئے جن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جہراً قرات کرتے تھے۔

(ہ) ابن سرح نے اپنی حدیث میں کہا : معمر نے بواسطہ زہری، ابوہریرہ (رض) سے نقل کیا ہے کہ لوگ قراءت سے رک گئے۔

(و) عبداللہ بن محمد زہری نے بیان کیا کہ سفیان نے کہا : زہری نے ایک کلمہ کہا جسے میں نے بھی نہیں سنا۔ معمر نے کہا : انھوں نے نے کہا تھا : فانتہی الناس (لوگ رک گئے) ۔

(ز) ابوداؤد فرماتے ہیں : اس حدیث کو عبدالرحمن بن اسحق نے زہری سے روایت کیا ہے اور اس کی حدیث ” مالی انازع القرآن ؟ “ پر ختم ہوتی ہے اور اوزاعی نے زہری سے روایت نقل کی۔ اس میں زہری کا قول ہے کہ ” پھر مسلمانوں نے اس سے نصیحت حاصل کی اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ان نمازوں میں قراءت نہیں کرتے تھے جن میں آپ جہراً قراءت کرتے تھے۔

(ح) ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے محمد بن یحییٰ بن فارس سے سنا کہ ” فانتہی الناس “ زہری کے کلام سے ہے۔

(ط) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : اسی طرح محمد بن اسماعیل بخاری (رح) نے ” التاریخ “ میں اس کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کلام زہری کا ہے۔
(۲۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی خَلَفٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الزُّہْرِیِّ وَابْنِ السَّرْحِ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ حَفِظْتُہُ مِنْ فِیہِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أُکَیْمَۃَ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃً نَظُنُّ أَنَّہَا الصُّبْحُ ، فَلَمَّا قَضَاہَا قَالَ: ((ہَلْ قَرَأَ مِنْکُمْ أَحَدٌ؟))۔ فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنِّی أَقُولُ مَا لِی أُنَازَعُ الْقُرْآنَ))۔

قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ قَالَ سُفْیَانُ ثُمَّ قَالَ الزُّہْرِیُّ شَیْئًا لَمْ أَحْفَظْہُ انْتَہَی حِفْظِی إِلَی ہَذَا۔

وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ: فَانْتَہَی النَّاسُ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ فِیمَا جَہَرَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔

قَالَ عَلِیٌّ قَالَ لِی سُفْیَانُ یَوْمًا: فَنَظَرْتُ فِی شَیْئٍ عِنْدِی فَإِذَا ہُوَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ بِلاَ شَکٍّ۔

وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِی حَدِیثِہِ قَالَ مَعْمَرٌ: فَانْتَہَی النَّاسُ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ فِیمَا جَہَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔

وَقَالَ ابْنُ السَّرْحِ فِی حَدِیثِہِ قَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: فَانْتَہَی النَّاسُ۔

وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّہْرِیُّ قَالَ سُفْیَانُ: وَتَکَلَّمَ الزُّہْرِیُّ بِکَلِمَۃٍ لَمْ أَسْمَعْہَا۔ فَقَالَ مَعْمَرٌ إِنَّہُ قَالَ: فَانْتَہَی النَّاسُ۔

وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَانْتَہَی حَدِیثُہُ إِلَی قَوْلِہِ: مَا لِی أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟۔ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ فِیہِ قَالَ الزُّہْرِیُّ: فَاتَّعَظَ الْمُسْلِمُونَ بِذَلِکَ ، فَلَمْ یَکُونُوا یَقْرَئُ ونَ مَعَہُ فِیمَا یَجْہَرُ بِہِ۔

قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ یَقُولُ: قَوْلُہُ: فَانْتَہَی النَّاسُ۔ مِنْ کَلاَمِ الزُّہْرِیِّ۔

قَالَ الشَّیْخُ: وَکَذَا قَالَہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ قَالَ: ہَذَا الْکَلاَمُ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ فَذَکَرَہُ وَقَالَ فِی ابْنِ أُکَیْمَۃَ ہُوَ عُمَارَۃُ بْنُ أُکَیْمَۃَ اللَّیْثِیُّ وَیُقَالُ عَمَّارُ۔

قَالَ الشَّیْخُ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ مَا۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان

” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٩٤) سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں کہ انھوں نے سیدنا ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس نماز میں قراءت کی جس میں جہری قراءت کی جاتی ہے۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : کیا تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قراءت کی ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں اے اللہ کے رسول ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بھی کہتا ہوں کہ قرآن پڑھنا مجھ پر مشکل کیوں ہو رہا ہے ! زہری کہتے ہیں : مسلمانوں نے اس سے نصیحت حاصل کی اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ قراءت نہیں کرتے تھے۔
(۲۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنَا أَبِی حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: قَرَأَ نَاسٌ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ-ﷺ- فِی صَلاَۃٍ یُجْہَرُ فِیہَا بِالْقِرَائَ ۃِ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ-ﷺ- أَقْبَلَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ: ((ہَلْ قَرَأَ مَعِی مِنْکُمْ أَحَدٌ؟))۔ فَقَالُوا: نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنِّی أَقُولُ مَا لِی أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟))۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ: فَاتَّعَظَ الْمُسْلِمُونَ بِذَلِکَ فَلَمْ یَکُونُوا یَقْرَئُ ونَ۔

حَفِظَ الأَوْزَاعِیُّ کَوْنَ ہَذَا الْکَلاَمِ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ فَفَصَلَہُ عَنِ الْحَدِیثِ ، إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَحْفَظْ إِسْنَادَہُ۔

الصَّوَابُ مَا رَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أُکَیْمَۃَ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ۔

وَکَذَلِکَ قَالَہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ الأَیْلِیُّ۔

وَرَوَاہُ ابْنُ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمِّہِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-

[صحیح۔ کما فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام جہری قراءت کرے تو مقتدی کے خاموش رہنے کا بیان

” جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو۔ “ امام شافعی (رح) اپنے قول قدیم میں فرماتے ہیں : یہ ہمارے نزدیک اس قراءت کے بارے میں ہے جو خصوصاً سنی جاتی ہے۔
(٢٨٩٥) (ا) عبداللہ بن بحینہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم میں سے کسی نے ابھی میرے ساتھ ساتھ قراءت کی ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بھی سوچ رہا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن پڑھنا مجھ پر مشکل ہو رہا ہے !

(ب) تب لوگ قراءت سے رک گئے۔

(ج) شیخ امام بیہقی (رض) فرماتے ہیں کہ ابو سائب بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نماز میں سورة فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ناقص ہے۔ (ابو سا ئب کہتے ہیں :) میں نے کہا : اے ابوہریرہ ! جب میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں تو کیا کروں ؟ آپ (رض) نے میرا ہاتھ پکڑ کر کھینچا اور فرمایا : اے فارسی ! اس کو اپنے دل میں پڑھ لیا کر۔

(د) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے ان دو حدیثوں کا منقول ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ابن اکیمہ والی روایت ضعیف ہے۔
(۲۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمِّہِ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ہُرْمُزَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((ہَلْ قَرَأَ أَحَدٌ مِنْکُمْ آنِفًا فِی الصَّلاَۃِ؟))۔ قَالُوا: نَعَمْ۔ قَالَ: ((إِنِّی أَقُولُ مَا لِی أُنَازَعُ الْقُرْآنَ))۔

فَانْتَہَی النَّاسُ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ حِینَ قَالَ ذَلِکَ۔

قَالَ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ: ہَذَا خَطَأٌ لاَ شَکَّ فِیہِ وَلاَ ارْتِیَابَ۔

وَرَوَاہُ مَالِکٌ وَمَعْمَرٌ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَالزُّبَیْدِیُّ کُلُّہُمْ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ أُکَیْمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔

قَالَ الشَّیْخُ: فِی صِحَّۃِ ہَذَا الْحَدِیثِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَظَرٌ ، وَذَلِکَ لأَنَّ رِوَایَۃَ ابْنِ أُکَیْمَۃَ اللَّیْثِیِّ - وَہُوَ رَجُلٌ مَجْہُولٌ - لَمْ یُحَدِّثْ إِلاَّ بِہَذَا الْحَدِیثِ وَحْدَہُ ، وَلَمْ یُحَدِّثْ عَنْہُ غَیْرُ الزُّہْرِیِّ وَلَمْ یَکُنْ عِنْدَ الزُّہْرِیِّ مِنْ مَعْرِفَتِہِ أَکْثَرُ مِنْ أَنْ رَآہُ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ۔

وَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَنَّ أَبَا بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ أَخْبَرَہُمْ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی قَالَ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ فِی حَدِیثِ ابْنِ أُکَیْمَۃَ: ہَذَا حَدِیثٌ رَوَاہُ رَجُلٌ مَجْہُولٌ لَمْ یَرْوِ عَنْہُ غَیْرُہُ قَطُّ۔

قَالَ الشَّیْخُ وَفِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی السَّائِبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((مَنْ صَلَّی صَلاَۃً لَمْ یَقْرَأْ فِیہَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَہِیَ خِدَاجٌ))۔ فَقُلْتُ: یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ إِنِّی أَکُونُ أَحْیَانًا وَرَائَ الإِمَامِ - قَالَ - فَغَمَزَ ذِرَاعِی وَقَالَ: یَا فَارِسِیُّ اقْرَأْ بِہَا فِی نَفْسِکَ۔

وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ رَاوِی الْحَدِیثَیْنِ دَلِیلٌ عَلَی ضَعْفِ رِوَایَۃِ ابْنِ أُکَیْمَۃَ ، أَوْ أَرَادَ بِمَا فِی حَدِیثِ ابْنِ أُکَیْمَۃَ الْمَنْعَ عَنِ الْجَہْرِ بِالْقِرَائَ ۃِ خَلْفَ الإِمَامِ ، أَوِ الْمَنْعِ عَنْ قِرَائَ ۃِ السُّورَۃِ فِیمَا یُجْہَرُ فِیہِ بِالْقِرَائَ ۃِ ، وَہُوَ مِثْلُ حَدِیثِ عِمْرَانَ بْنِ حَصِینٍ الْوَارِدُ فِی ہَذَا الْبَابِ وَہُوَ مَذْکُورٌ فِی الْبَابِ الَّذِی یَلِیہِ۔

[صحیح۔ قال البزار ۶/ ۲۹۳، ۲۳۱۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٨٩٦) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور لوگ آپ کے پیچھے قراءت کر رہے تھے تو صحابہ میں سے ایک شخص انھیں نماز میں قراءت سے منع کرنے لگا۔ جب انھوں نے نماز سے سلام پھیرا تو ایک شخص ان کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا : کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے مجھے قراءت سے منع کررہا تھا ؟ حتیٰ کہ ان میں تکرار ہوگیا۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بات پیش کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو آدمی امام کے پیچھے نماز (پڑھ رہا ہو) تو امام کی قراءت اس کی قراءت ہوگی۔ [منکر۔ قال ابو حاکم فی العلل ٢٨٢]
(۲۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ صَلَّی وَکَانَ مَنْ خَلْفَہُ یَقْرَأُ ، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- یَنْہَاہُ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَیْہِ الرَّجُلُ فَقَالَ: أَتَنْہَانِی عَنِ الْقِرَائَ ۃِ خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَنَازَعَا حَتَّی ذَکَرَا ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَنْ صَلَّی خَلْفَ الإِمَامِ ، فَإِنَّ قِرَائَ ۃَ الإِمَامِ لَہُ قِرَائَ ۃٌ))۔

ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ مَوْصُولاً۔

وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْہُ مُرْسَلاً دُونَ ذِکْرِ جَابِرٍ وَہُوَ الْمَحْفُوظُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٨٩٧) (ا) سیدنا عبداللہ بن شداد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آدمی امام کے ساتھ باجماعت نماز ادا کررہا ہو تو امام کی قراءت ہی اس کی قراءت ہوگی۔

(ب) اسی طرح علی بن حسن بن شقیق نے ابن مبارک سے روایت کیا ہے اور اسی طرح سفیان بن سعد ثوری، شعبہ بن حجاج، منصور بن معتمر، سفیان بن عیینہ، اسرائیل بن یونس، ابوعوانہ، ابوا حوص، اور جریر بن عبدالحمید وغیرہ جیسے بااعتماد راویوں نے نقل کیا ہے اور یہی روایت حسن بن عمارہ نے موسیٰ کے واسطے سے موصول بیان کی ہے اور حسن بن عمارہ متروک ہے۔
(۲۸۹۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الصَّائِغُ الثِّقَۃُ بِمَرْوٍ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ کِتَابِ الصَّلاَۃِ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ وَشُعْبَۃُ وَأَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ لَہُ إِمَامٌ فَإِنَّ قِرَائَ ۃَ الإِمَامِ لَہُ قِرَائَ ۃٌ))۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ سَعِیدٍ الثَّوْرِیِّ وَشُعْبَۃَ بْنِ الْحَجَّاجِ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَإِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ وَأَبُو عَوَانَۃَ وَأَبُو الأَحْوَصِ وَجَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَغَیْرُہُمْ مِنَ الثِّقَاتِ الأَثْبَاتِ ، وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ مُوسَی مَوْصُولاً۔ (ج) وَالْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ مَتْرُوکٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٨٩٨) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آدمی امام کی اقتدا کررہا ہو تو امام کی قرات ہی اس کی قراءت ہے۔
(۲۸۹۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحِ بْنِ حَیٍّ عَنْ جَابِرٍ وَلَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ لَہُ إِمَامٌ فَقِرَائَ ۃُ الإِمَامِ لَہُ قِرَائَ ۃٌ))۔

جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ وَلَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ لاَ یُحْتَجُّ بِہِمَا ، وَکُلُّ مَنْ تَابَعَہُمَا عَلَی ذَلِکَ أَضْعَفُ مِنْہُمَا أَوْ مِنْ أَحَدِہِمَا۔ وَالْمَحْفُوظُ عَنْ جَابِرٍ فِی ہَذَا الْبَابِ مَا۔ [ضعیف۔ جدا فیہ جابر الجعفی الکذاب]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٨٩٩) (ا) وہب بن کیسان فرماتے ہیں کہ انھوں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا کہ جس نے ایک بھی رکعت ایسی پڑھی جس میں سورة فاتحہ نہ پڑھی تو ایسی نماز صرف امام کے پیچھے ہی پڑھ سکتا ہے وگرنہ نہیں۔

(ب) یہ شبہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس مسئلہ میں جابر (رض) کا مذہب جہری نمازوں میں قراءت نہ کرنے کا ہوگا نہ کہ سری نمازوں میں۔ یزید فقیر نے جابر (رض) سے روایت کیا ہے کہ ہم ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں امام کے پیچھے سورة فاتحہ اور ایک سورة کی قرات کرتے تھے اور بعد والی دو رکعتوں میں صرف سورة فاتحہ پڑھتے۔ یہی عبداللہ بن مسعود (رض) کا مذہب ہے۔
(۲۸۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ: وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ: مَنْ صَلَّی رَکْعَۃً لَمْ یَقْرَأْ فِیہَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَلَمْ یُصَلِّ إِلاَّ وَرَائَ الإِمَامِ۔

ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ عَنْ جَابِرٍ مِنْ قَوْلِہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ۔

وَقَدْ رَفَعَہُ یَحْیَی بْنُ سَلاَمٍ وَغَیْرُہُ مِنَ الضُّعَفَائِ عَنْ مَالِکٍ وَذَاکَ مِمَّا لاَ یَحِلُّ رِوَایَتُہُ عَلَی طَرِیقِ الاِحْتِجَاجِ بِہِ۔

وَقَدْ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ مَذْہَبُ جَابِرٍ فِی ذَلِکْ تَرْکَ الْقِرَائَ ۃِ خَلْفَ الإِمَامِ فِیمَا یُجْہَرُ فِیہِ بِالْقِرَائَ ۃِ دُونَ مَا لاَ یُجْہَرُ ، فَقَدْ رَوَی یَزِیدُ الْفَقِیرُ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کُنَّا نَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الإِمَامِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔ وَکَذَلِکَ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ مَذْہَبُ ابْنِ مَسْعُودٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠٠) (ا) سیدنا ابو وائل سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے قراءت خلف الامام کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : قرآن (سننے) کے لیے خاموشی اختیار کر ؛کیونکہ یہ نماز میں شغل ہے اور تجھے امام کی قرات ہی کافی ہے۔

(ب) ” انصت للقرآن “ تب کہا جاتا ہے جب قرآن سنا جا رہا ہو نہ کہ اس وقت جب نہ سنا جا رہا ہو۔ (یعنی جہری قراءت میں آدمی سن سکتا ہے نہ کہ سری نمازوں میں) ۔

(ج) علقمہ کہتے ہیں : میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) کے پہلو میں نماز ادا کی، مجھے نہیں پتا کہ انھوں نے قراءت کی ہے حتی کہ انھوں نے سورة طہٰ کی آیت اونچی آواز سے پڑھی (جو مجھے سنائی دی) یعنی { وَقُلْ رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا } [طٰہ : ١١٤] ” کہہ دیجیے ! اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما۔ “

(د) ہمیں عبداللہ بن زیاد اسدی کے واسطے سے روایت بیان کی گئی ہے کہ میں نے عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ کھڑے ہو کر امام کے پیچھے نماز ادا کی تو میں نے سنا کہ وہ ظہر و عصر میں (امام کے پیچھے ہی) قراءت کرتے تھے۔
(۲۹۰۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ وَشُعْبَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ: أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ مَسْعُودٍ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ خَلْفَ الإِمَامِ فَقَالَ: أَنْصِتْ لِلْقُرْآنِ ، فَإِنَّ فِی الصَّلاَۃِ شُغْلاً، وَسَیَکْفِیکَ ذَاکَ الإِمَامُ۔

وَإِنَّمَا یُقَالُ أَنْصِتْ لِلْقُرْآنِ لِمَا یُسْمَعُ لاَ لِمَا لاَ یُسْمَعُ۔

وَقَدْ قَالَ عَلْقَمَۃُ: صَلَّیْتُ إِلَی جَنْبِ عَبْدِ اللَّہِ فَلَمْ أَعْلَمْ أَنَّہُ یَقْرَأُ حَتَّی جَہَرَ بِہَذِہِ الآیَۃِ {وَقُلْ رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا} [طٰہ: ۱۱۴]

وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الأَسَدِیِّ أَنَّہُ قَالَ صَلَّیْتُ إِلَی جَنْبِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ خَلْفَ الإِمَامِ فَسَمِعْتُہُ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۷۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠١) (ا) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جو شخص امام کے پیچھے نماز پڑھے تو امام کی قراءت اسے کافی ہے۔

(ب) ایک دوسری سند سے سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ من کان لہ امام۔۔۔ جو امام کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہو تو اس کو امام کی قراءت ہی کافی ہے۔

(ج) ابوازہر فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے امام کے پیچھے قراءت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : مجھے اس گھر (بیت اللہ) کے رب سے شرم آتی ہے کہ میں نماز میں سورة فاتحہ نہ پڑھوں۔
(۲۹۰۱) وَأَمَّا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: مَنْ صَلَّی وَرَائَ الإِمَامِ کَفَاہُ قِرَائَ ۃُ الإِمَامِ۔

ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ ، وَبِمَعْنَاہُ

رَوَاہُ مَالِکٌ فِی الْمُوَطَّإِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا۔

وَقَدْ رُوِیَ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ مَرْفُوعًا وَہُوَ خَطَأٌ۔ (ج) وَسُوَیْدٌ تَغَیَّرَ بِآخِرِہٍ فَکَثُرَ الْخَطَأُ فِی رِوَایَاتِہِ۔

وَرُوِیَ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ مُصْعَبٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ مَرْفُوعًا۔ (ج) وَخَارِجَۃُ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔

أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ أَبِی نَصْرٍ الدَّارَبَرْدِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَانَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْحَافِظَ ہُوَ الْمَرْوَزِیُّ یَقُولُ: حَدِیثُ خَارِجَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ لَہُ إِمَامٌ))

غَلَطٌ مُنْکَرٌ وَإِنَّمَا ہُوَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ عَلَی أَنَّہُ قَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ خِلاَفُہُ۔

قَالَ عَبْدَانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِی عِمْرَانَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی الأَزْہَرِ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ خَلْفَ الإِمَامِ فَقَالَ: إِنِّی لأَسْتَحْیِی مِنْ رَبِّ ہَذِہِ الْبَنِیَّۃِ أَنْ أُصَلِّیَ صَلاَۃً لاَ أَقْرَأُ فِیہَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ۔ کَذَا قَالَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠٢) (ا) ابوعا لیہ بر اء سے روایت ہے کہ عبداللہ بن صفوان نے عبداللہ بن عمر (رض) سے پوچھا : اے ابو عبدالرحمن ! کیا آپ ہر نماز میں قراءت کرتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : مجھے اس گھر یعنی بیت اللہ کے رب سے شرم آتی ہے کہ میں ایسی دو رکعتیں پڑھوں جن میں سورة فاتحہ یا اس سے زیادہ نہ پڑھوں۔ ایک روایت میں فزائدا کے الفاظ ہیں دوسری میں فصاعدا کے الفاظ ہیں۔

(ب) گویا وہ قراءت خلف الامام کو صرف ان نمازوں میں درست خیال کرتے تھے جن میں امام آہستہ قراءت کرتا ہے، یعنی سری نمازوں میں ۔ اسی پر مالک بن انس (رض) نے (اپنے مذہب کی) بنیاد رکھی۔ ان سے اس کے خلاف قول بھی منقول ہے۔
(۲۹۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا کَہْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی الأَزْہَرِ الضُّبَعِیِّ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ الْبَرَائِ ، فَذَکَرَ قِصَّۃً وَفِیہَا: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ صَفْوَانَ قَالَ لاِبْنِ عُمَرَ: یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَفِی کُلِّ صَلاَۃٍ تَقْرَأُ؟ قَالَ: إِنِّی لأَسْتَحْیِی مِنْ رَبِّ ہَذِہِ الْبَنِیَّۃِ أَنْ أَرْکَعَ رَکْعَتَیْنِ لاَ أَقْرَأُ فِیہِمَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَزَائِدًا ، أَوْ قَالَ فَصَاعِدًا۔

قَالَ یَعْقُوبُ وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ الْجُرَیْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ الْبَرَائِ نَحْوَہُ۔

فَکَأَنَّہُ کَانَ یَرَی الْقِرَائَ ۃَ خَلْفَ الإِمَامِ فِیمَا یُسِرُّ الإِمَامُ فِیہِ بِالْقِرَائَ ۃِ ، وَعَلَی ذَلِکَ وَضَعَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ بِخِلاَفِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۲۶۲۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠٣) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) امام کے پیچھے قراءت نہیں کرتے تھے چاہے سری نماز ہو یا جہری جب کہ دیگر حضرات امام کے پیچھے قراءت کرتے تھے۔
(۲۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ جَہْرَ أَوْ لَمْ یَجْہَرْ ، وَکَانَ رِجَالٌ أَئِمَّۃٌ یَقْرَئُ ونَ وَرَائَ الإِمَامِ۔

کَذَا رَوَاہُ وَالْمُثْبِتُ أَوْلَی مِنَ النَّافِی۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۱۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠٤) (ا) اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد سے قراءت خلف الامام کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : اگر آپ قراءت کریں تو عظیم لوگوں نے بھی قراءت کی ہے جن کی زندگیاں نمونہ ہیں اور ان کی سیرت پر عمل کیا جاتا ہے اور اگر آپ قراءت نہ کریں تب بھی ایسے کئی لوگوں نے قراءت نہیں کی جن کی زندگیاں ہمارے لیے نمونہ ہیں۔

(ب) عبداللہ بن عمر (رض) قراءت نہیں کرتے تھے۔
(۲۹۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ خَلْفَ الإِمَامِ فَقَالَ: إِنْ قَرَأْتَ فَقَدْ قَرَأَ قَوْمٌ کَانَ فِیہِمْ أُسْوَۃٌ وَالأَخْذُ بِأَمْرِہِمْ ، وَإِنْ تَرَکْتَ فَقَدْ تَرَکَ قَوْمٌ کَانَ فِیہِمْ أُسْوَۃٌ۔

قَالَ: وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَقْرَأُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠٥) (ا) عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، ایک شخص آپ کے پیچھے (اونچی آواز میں) پڑھ رہا تھا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : کون ہے جو مجھ سے میری سورت (جو میں پڑھ رہا تھا) چھین رہا تھا ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امام کے پیچھے قراءت کرنے سے منع فرما دیا۔ حجاج اس روایت میں متفرد ہیں۔

(ب) ابن صاعد کہتے ہیں کہ ان کے قول ” فنہی عن القراء ۃ خلف الامام۔۔۔“ کو روایت کرنے میں حجاج اکیلا ہے۔

(ج) شعبہ کہتے ہیں : میں نے قتادہ (رض) سے پوچھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اچھا نہیں سمجھا ہوگا ؟ انھوں نے کہا : اگر اسے ناپسند سمجھتے تو ضرور منع فرما دیتے۔
(۲۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ وَابْنُ صَاعِدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی بِالنَّاسِ وَرَجُلٌ یَقْرَأُ خَلْفَہُ ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: ((مَنْ ذَا الَّذِی یُخَالِجُنِی سُورَتِی؟))۔ فَنَہَی عَنِ الْقِرَائَ ۃِ خَلْفَ الإِمَامِ۔ قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ: قَوْلُہُ فَنَہَی عَنِ الْقِرَائَ ۃِ خَلْفَ الإِمَامِ تَفَرَّدَ بِرِوَایَتِہِ حَجَّاجٌ۔

وَقَدْ رَوَاہُ عَنْ قَتَادَۃَ شُعْبَۃُ وَابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ وَمَعْمَرٌ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ وَحَجَّاجُ بْنُ حَجَّاجٍ وَأَیُّوبُ بْنُ أَبِی مِسْکِینٍ وَہَمَّامٌ وَأَبَانُ وَسَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ فَلَمْ یَقُلْ أَحَدٌ مِنْہُمْ مَا تَفَرَّدَ بِہِ حَجَّاجٌ۔

قَالَ شُعْبَۃُ: سَأَلْتُ قَتَادَۃَ کَأَنَّہُ کَرِہَہُ؟ قَالَ: لَوْ کَرِہَہُ لَنَہَی عَنْہُ۔ [صحیح۔ الا زیادہ ’’فنہی عن القرأۃ خلفہ‘‘ منکرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠٦) عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن ظہر کی نماز پڑھائی تو ایک شخص آپ کے پیچھے (جماعت میں) کھڑا ہوگیا، اس نے { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } پڑھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے پوچھا : پڑھنے والا کون تھا ؟ اس شخص نے عرض کیا : میں تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے جان لیا تھا کہ تم میں سے کوئی اسے مجھ سے چھین رہا ہے۔
(۲۹۰۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی یَوْمًا الظُّہْرَ ، فَجَائَ رَجُلٌ فَقَرَأَ خَلْفَہُ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: ((أَیُّکُمُ الْقَارِئُ؟))۔ قَالَ: أَنَا۔ قَالَ: ((قَدْ ظَنَنْتُ أَنَّ بَعْضَکُمْ خَالَجَنِیہَا))۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ بِہَذَا الْمَعْنَی مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَأَبِی عَوَانَۃَ وَسَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ۔

[صحیح۔ اخرجہ الحمیدی ۸۳۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠٧) (ا) شعبہ کہتے ہیں : میں نے قتادہ سے کہا : شاید کہ آپ نے امام کے پیچھے قراءت کو اچھا نہیں سمجھا ہوگا ؟ تو انھوں نے فرمایا : اگر اس کو اچھا نہ سمجھتے تو ضرور منع فرما دیتے۔

(ب) عمران بن حصین (رض) کے واسطہ سے ہمیں روایت بیان کی گئی ہے کہ انھوں نے فرمایا : سورة فاتحہ کے بغیر نماز جائز نہیں ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پیچھے پڑھنے والے کو اچھا نہیں سمجھا تو اس کے اونچا پڑھنے کو ناپسند کیا ہے نہ کہ دل میں پڑھنے کو (یعنی اس کے پڑھنے کو آپ نے اس لیے اچھا نہیں سمجھا کہ وہ اونچی آواز سے پڑھ رہا تھا جس کی وجہ سے آپ کی قراءت میں خلل واقع ہو رہا تھا) ۔
(۲۹۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ہُوَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی حَدِیثِ أَبِی الْوَلِیدِ وَفِی آخِرِہِ قَالَ شُعْبَۃُ فَقُلْتُ لِقَتَادَۃَ: کَأَنَّہُ کَرِہَہُ ؟ فَقَالَ: لَوْ کَرِہَہُ لَنَہَی عَنْہُ۔

وَرُوِّینَا عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ أَنَّہُ قَالَ: لاَ تَجُوزُ صَلاَۃٌ إِلاَّ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِنْ کَرِہَ مِنَ الْقَارِئِ خَلْفَہُ شَیْئًا کَرِہَ الْجَہْرَ بِالْقِرَائَ ۃِ دُونَ الْقِرَائَ ۃِ نَفْسِہَا۔ وَہُوَ مِثْلُ مَا۔

[صحیح۔ وقد تقدم فی ۲۹۰۵، ۲۹۰۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ عبداللہ بن حذافہ (رض) نے نماز پڑھی اور اونچی آواز میں پڑھنے لگے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن حذافہ ! ہمیں نہ سناؤ بلکہ اللہ کو سناؤ۔
(۲۹۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ أَنَّہُ سَمِعَہُ یُحَدِّثُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ حُذَافَۃَ صَلَّی فَجَہَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا ابْنَ حُذَافَۃَ لاَ تُسْمِعْنِی وَأَسْمِعِ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ))۔ [ضعیف۔ قال الشوکانی فی النیل ۳/ ۷۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدمِ قراءت خلف الامام کا بیان
(٢٩٠٩) کثیر بن مرۃ حضرمی فرماتے ہیں کہ میں نے ابودرداء (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا ہر نماز میں قراءت (ضروری) ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں (ضروری ہے) تو انصار کے ایک شخص نے کہا کہ قرات واجب ہوگئی۔ میں سب لوگوں سے زیادہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا خیال یہ ہے کہ امام کی قراءت مقتدیوں کے لیے کافی ہے۔
(۲۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی أَبُو الزَّاہِرِیَّۃِ حَدَّثَنِی کَثِیرُ بْنُ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ یَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَفِی کُلِّ صَلاَۃٍ قِرَائَ ۃٌ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ))۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ: وَجَبَتْ ہَذِہِ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکُنْتُ أَقْرَبَ الْقَوْمِ إِلَیْہِ ((مَا أَرَی الإِمَامَ إِذَا أَمَّ الْقَوْمَ إِلاَّ قَدْ کَفَاہُمْ))

کَذَا رَوَاہُ أَبُو صَالِحٍ کَاتِبُ اللَّیْثِ وَغَلِطَ فِیہِ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ وَأَخْطَأَ فِیہِ وَالصَّوَابُ أَنْ أَبَا الدَّرْدَائِ قَالَ ذَلِکَ لِکَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ۔ [منکر۔ قال الدار قطنی والنسائی الصحیح انہ موقوف]
tahqiq

তাহকীক: