আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ২৮১০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پہلی رکعت سے اٹھنے والی روایات پر قیاس کرتے ہوئے سجدے سے اٹھتے وقت زمین پر سہارا لینے کا بیان
(٢٨١٠) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں بیٹھنے کی حالت میں اپنے بائیں ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع فرمایا اور فرمایا : یہ یہودیوں کی نماز ہے۔
(۲۸۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی رَجُلاً وَہُوَ جَالِسٌ مُعْتَمِدًا عَلَی یَدِہِ الْیُسْرَی فِی الصَّلاَۃِ وَقَالَ: إِنَّہَا صَلاَۃُ الْیَہُودِ ۔ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی ہَذَا أَیْضًا مَا۔ [صحیح۔ وقد تقدم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮১১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پہلی رکعت سے اٹھنے والی روایات پر قیاس کرتے ہوئے سجدے سے اٹھتے وقت زمین پر سہارا لینے کا بیان
(٢٨١١) ہشام بن سعد سے روایت ہے کہ میں نے نافع کو فرماتے ہوئے سنا : عبداللہ بن عمر (رض) نے ایک شخص کو گھٹنوں پر گرے ہوئے اپنے بائیں ہاتھ پر ٹیک لگا کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : اس طرح نماز نہ پڑھا کرو۔ اس طرح تو وہ لوگ بیٹھتے ہیں جن کو عذاب دیا جاتا ہے۔
(۲۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا یَقُولُ: رَأَی عَبْدُ اللَّہِ رَجُلاً یُصَلِّی سَاقِطًا عَلَی رُکْبَتَیْہِ مُتَّکِئًا عَلَی یَدِہِ الْیُسْرَی فَقَالَ: لاَ تُصَلِّ ہَکَذَا ، إِنَّمَا یَجْلِسُ ہَکَذَا الَّذِینَ یُعَذَّبُونَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮১২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پہلی رکعت سے اٹھنے والی روایات پر قیاس کرتے ہوئے سجدے سے اٹھتے وقت زمین پر سہارا لینے کا بیان
(٢٨١٢) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ فرض نماز میں سنت یہ ہے کہ جب پہلی دو رکعتوں کے بعد کھڑا ہو تو اپنے ہاتھوں کو زمین پر نہ ٹیکے ، البتہ اگر وہ اتنا ضعیف العمر ہو کہ ٹیک لگائے بغیر سیدھا کھڑا نہ ہو سکے تو جائز ہے۔
(۲۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: إِنَّ مِنَ السُّنَّۃِ فِی الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ إِذَا نَہَضَ الرَّجُلُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ أَنْ لاَ یَعْتَمِدَ بِیَدَیْہِ عَلَی الأَرْضِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ شَیْخٌ کَبِیرٌ لاَ یَسْتَطِیعُ۔

أَبُو شَیْبَۃَ ہَذَا ہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ الْوَاسِطِیُّ الْقُرَشِیُّ ، خَرَّجَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُمَا یَرْوِیہِ تَارَۃً ہَکَذَا وَتَارَۃً عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَلِیٍّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮১৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پہلی رکعت سے اٹھنے والی روایات پر قیاس کرتے ہوئے سجدے سے اٹھتے وقت زمین پر سہارا لینے کا بیان
(٢٨١٣) نعمان بن سعد سیدنا علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ جب تو دو رکعتوں کے بعد اٹھنا چاہے تو اپنے ہاتھوں پر ٹیک لگا کر نہ اٹھے۔
(۲۸۱۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ لاَ تَعْتَمِدَ عَلَی یَدَیْکَ حِینَ تُرِیدُ أَنْ تَقُومَ بَعْدَ الْقُعُودِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮১৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو رکعتوں کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
٢٨١٤) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جب نماز شروع کرتے تھے تو تکبیر کہتے اور ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب رکوع کرتے تو بھی رفع یدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو بھی رفع یدین کرتے اور جب دو رکعتوں سے اٹھتے تو بھی رفع یدین کرتے اور ابن عمر (رض) نے اس حدیث کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک مرفوع بیان کیا ہے۔
(۲۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا دَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ کَبَّرَ ، وَرَفَعَ یَدَیْہِ وَإِذَا رَکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَفَعَ یَدَیْہِ ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ رَفَعَ یَدَیْہِ۔ وَرَفَعَ ذَلِکَ ابْنُ عُمَرَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَیَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔ وَعَبْدُ الأَعْلَی یَنْفَرِدُ بِرَفْعِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ ثِقَۃٌ۔

وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۳۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮১৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو رکعتوں کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
(٢٨١٥) محمد بن عمرو بن عطا فرماتے ہیں کہ میں نے ابو حمید (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو قبلہ رخ ہو کر دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک اٹھاتے ۔ پھر اللہ اکبر کہتے اور جب رکوع کرتے تو بھی تکبیر کہتے اور رفع یدین کرتے، پھر اپنی پیٹھ کو برابر کرلیتے اور سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ ہی زیادہ اونچا کرتے۔ پھر سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہکہتے۔ پھر اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک اٹھاتے، پھر سیدھے کھڑے ہوجاتے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ برابر ہوجاتا، پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے حتیٰ کہ جب دو رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور ہاتھوں کو اسی طرح اٹھاتے جس طرح نماز کے شروع میں آپ نے اٹھائے تھے حتیٰ کہ جب آخری رکعت کے آخری سجدے میں ہوتے جس میں سلام پھیرنا ہوتا تو سجدے سے سر اٹھا کر تورک کرتے ہوئے بیٹھ جاتے یعنی دایاں پاؤں کھڑا کرتے بائیں پاؤں کو دائیں ٹانگ کے نیچے سے دائیں طرف نکال دیتے۔
(۲۸۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَیْدٍ یَقُولُ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ، ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ ، ثُمَّ یَقُولُ: ((اللَّہُ أَکْبَرُ))۔ وَإِذَا رَکَعَ کَبَّرَ حِینَ یَرْکَعُ ، وَیَرْفَعُ یَدَیْہِ ثُمَّ عَدَلَ صُلْبَہُ ، فَلَمْ یُصَوِّبْہُ وَلَمْ یُقْنِعْہُ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ: ((سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ))۔ ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ ، ثُمَّ اعْتَدَلَ حَتَّی جَائَ کُلُّ عُضْوٍ إِلَی مَوْضِعِہِ مُعْتَدِلاً ، ثُمَّ یَفْعَلُ فِی الرَّکْعَۃِ الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، حَتَّی إِذَا قَامَ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ کَمَا صَنَعَ فِی ابْتِدَائِ الصَّلاَۃِ حَتَّی إِذَا کَانَتِ السَّجْدَۃُ الَّتِی تَکُونُ حِلَّۃَ الصَّلاَۃِ رَفَعَ رَأْسَہُ فِیہَا ، وَقَعَدَ مُتَوَرِّکًا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۷۳۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮১৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو رکعتوں کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
(٢٨١٦) محمد بن عمرو بن عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے ابو حمید ساعدی (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دس صحابہ میں بیٹھے ہوئے سنا، ان میں ابوقتادہ حارث بن ربعی (رض) بھی تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے متعلق میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ اس میں یہ بھی ہے کہ آپ دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک اٹھاتے جب نماز شروع کرتے، رکوع کرتے یا رکوع سے اٹھتے۔ پھر جب دو رکعتوں کے بعد اٹھتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے جیسے نماز کے شروع میں تکبیر کے ساتھ اٹھاتے تھے۔ پھر اسی طرح اپنی بقیہ نماز میں کرتے۔
(۲۸۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَیْدٍ السَّاعِدِیَّ فِی عَشَرَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِیہِمْ أَبُو قَتَادَۃَ: الْحَارِثُ بْنُ رِبْعِیٍّ ، فَقَالَ أَبُو حُمَیْدٍ: أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَذَکَرَ فِیہِ: رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ ، وَعِنْدَ الرُّکُوعِ ، وَعِنْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنْہُ - قَالَ - ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ کَبَّرَ ، وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ کَمَا فَعَلَ إِذْ کَبَّرَ عِنْدَ افْتَتَاحِ الصَّلاَۃِ ، ثُمَّ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِکَ فِی بَقِیَّۃِ صَلاَتِہِ۔

وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮১৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دو رکعتوں کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
(٢٨١٧) حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے اور جب قراءت مکمل کرتے اور رکوع کا ارادہ کرتے تو بھی ایسا کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی اس طرح کرتے اور قعدہ کی حالت میں رفع یدین نہیں کرتے تھے اور جب دو سجدوں سے اٹھتے تو تکبیر کہتے اور اسی طرح رفع یدین کرتے تھے۔
(۲۸۱۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ: عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْفَضْلِ الْہَاشِمِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ کَبَّرَ ، وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ ، وَیَصْنَعُہُ إِذَا قَضَی قِرَائَ تَہُ ، وَأَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ ، وَلاَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی شَیْئٍ مِنْ صَلاَتِہِ وَہُوَ قَاعِدٌ ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَیْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ کَذَلِکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن خزیمہ ۵۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮১৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی فرضیت کی ابتدا کا بیان
(٢٨١٨) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تو سلام پھیرتے وقت یوں کہتے : بندوں سے پہلے اللہ پر، جبرائیل پر اور میکائیل (علیہ السلام) پر سلام ہو، فلاں پر سلام ہو فلاں پر سلام ہو۔ ایک روز ایسا ہوا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : اللہ تعالیٰ تو خود ہی سلامتی والا ہے۔ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو کہے : ہر قسم کی عبادتیں، نمازیں اور تسبیحات اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے سب نیک بندوں پر۔ جب تم یہ کلمات کہو گے تو تمہارا سلام آسمان اور زمین میں جہاں کوئی اللہ کا نیک بندہ ہے اس کو پہنچ جائے گا۔ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
(۲۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: الْخَلِیلُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْبُسْتِیُّ الْقَاضِی - قَدِمَ عَلَیْنَا نَیْسَابُورَ حَاجًّا - حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: أَحْمَدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ الْبَکْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ

قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: کُنَّا إِذَا صَلَّیْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قُلْنَا السَّلاَمُ عَلَی اللَّہِ دُونَ عِبَادِہِ ، السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ وَمِیکَائِیلَ ، وَالسَّلاَمُ عَلَی فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ ، فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّلاَمُ ، إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیَقُلِ التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، فَإِنَّکُمْ إِذَا قُلْتُمُوہَا أَصَابَتْ کُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ لِلَّہِ فِی السَّمَائِ وَالأَرْضِ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۳۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮১৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی فرضیت کی ابتدا کا بیان
(٢٨١٩) حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم تشہد کی فرضیت سے پہلے کہا کرتے تھے : السَّلاَمُ عَلَی اللَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ وَمِیکَائِیلَ ” اللہ پر سلام ہو، جبرائیل اور میکائیل پر سلام ہو “ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس طرح نہ کہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو خود ہی سلام ہے۔ یوں کہو : التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ” ہر قسم کے عبادتیں، نمازیں اور تسبیحات اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اس کی رحمتیں اور برکتیں ہوں اور ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ “
(۲۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ الْمَخْزُومِیُّ سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: کُنَّا نَقُولُ قَبْلَ أَنْ یُفْرَضَ التَّشَہُّدُ: السَّلاَمُ عَلَی اللَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ وَمِیکَائِیلَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- :((لاَ تَقُولُوا ہَکَذَا، فَإِنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّلاَمُ، وَلَکِنْ قُولُوا التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ))۔

قَالَ عَلِیٌّ: ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی فرضیت کی ابتدا کا بیان
(٢٨٢٠) ابو معمر عبداللہ بن سنجرہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مسعود (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تشہد اس طرح سکھائی کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھوں میں تھا، جس طرح آپ قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے۔ ” تمام قولی، فعلی اور مالی عبادات اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں۔ سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
(۲۸۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الظُّفُرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِمَا قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا سَیْفُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَخْبَرَۃَ أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ: عَلَّمَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- التَّشَہُّدَ کَفَّیَ بَیْنَ کَفَّیْہِ کَمَا یُعَلِّمُنِی السُّورَۃَ مِنَ الْقُرَآنِ: التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عَبَّادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔ وَہُوَ بَیْنَ ظَہْرَانَیْہِمْ، فَلَمَّا قُبِضَ قُلْنَا: السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ: الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی التَّشَہُّدِ۔

[صحیح۔ ولہ شاہد قوی عند عبدالرزاق فتح الباری ۸۳۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی فرضیت کی ابتدا کا بیان
(٢٨٢١) (ا) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) تشہد کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ” تمام قولی بدنی اور مالی عبادات اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت بھی۔ “ ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اس میں وبرکاتہ کا اضافہ کیا۔ ” ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ “ ابن عمر (رض) کہتے ہیں : میں نے اس میں وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ کا اضافہ کیا ” اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ “

(ب) ابن عدی نے یہ روایت شعبہ سے نقل کی ہے۔ انھوں نے اسے موقوف روایت کیا ہے اور فرمایا ہے کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں اس طرح کہا کرتے تھے : (السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ ) جب آپ فوت ہوگئے تو ہم السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ کہنے لگ گئے۔

ایک دوسری روایت جو ابن عمر منقول ہے ، اس میں للہ موخر ہے، یعنی التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ والصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ہے اور اس میں وبرکاتہ کا اضافہ بھی ہے۔
(۲۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی التَّشَہُّدِ: التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ الصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ ۔ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: زِدْتُ فِیہَا وَبَرَکَاتُہُ: السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ۔ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: زِدْتُ فِیہَا وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ: وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ۔

وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ فَوَقَفَہُ إِلاَّ أَنَّہُ رَدَّہُ إِلَی حَیَاۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: کُنَّا نَقُولُہَا فِی حَیَاتِہِ ، فَلَمَّا مَاتَ قُلْنَا: السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ۔

وَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ یَرَی رِوَایَۃَ سَیْفٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ ہِیَ الْمَحْفُوظَۃُ دُونَ رِوَایَۃِ أَبِی بِشْرٍ ، وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔

وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ بَابِی عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ أَنَّہُ أَخَّرَ قَوْلَہُ: لِلَّہِ، وَزَادَ فِی الأَصْلِ: وَبَرَکَاتُہُ۔

وَرُوِیَ عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ النَّاجِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِی بَکْرٍ مُخْتَصَرًا۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی وَأَمَّا مَا۔ [صحیح۔ قال الدار قطنی ہذا اسناد صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی فرضیت کی ابتدا کا بیان
(٢٨٢٢) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب امام اپنی نماز کی آخری رکعت میں قعدہ کی حالت میں (بیٹھا) ہو اور تشہد پڑھنے سے پہلے اس کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی نماز مکمل ہوگئی۔
(۲۸۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَمُوسَی بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَعَدَ الإِمَامُ فِی آخِرِ رَکْعَۃٍ مِنْ صَلاَتِہِ ثُمَّ أَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ یَتَشَہَّدَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلاَتُہُ))۔

فَہُوَ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ۔ وَرَوَاہُ الْقَعْنَبِیُّ عَنِ الأَفْرِیقِیِّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی فرضیت کی ابتدا کا بیان
(٢٨٢٣) (ا) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی اپنی نماز کے آخر میں (آخری) سجدے سے سر اٹھانے کے بعد اور سلام پھیرنے سے پہلے بےوضو ہوجائے تو اس کی نماز ہوگئی۔

(ب) عبدالرحمن بن زیاد سے روایت ہے کہ جب امام (آخری قعدہ میں) بیٹھ جائے ، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بےوضو ہوجائے تو اس کی نماز مکمل ہوگئی۔

(ج) اسی روایت کو معاذ بن حکم نے عبدالرحمن بن زیاد سے روایت کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ وَقَضَی فِیہِ تَشَہُّدَہُ کہ اس میں تشہد مکمل کرچکا ہو۔
(۲۸۲۳) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادِ بْنِ أَنْعَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ وَبَکْرِ بْنِ سَوَادَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ رَأْسَہُ مِنَ السُّجُودِ فِی آخِرِ صَلاَتِہِ ثُمَّ أَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ فَقَدْ جَازَتْ صَلاَتُہُ))۔

وَہَکَذَا رَوَاہُ الْعَدَنِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ عَنْہُمَا: إِذَا جَلَسَ الإِمَامُ ، ثُمَّ أَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلاَتُہُ ۔

وَرَوَاہُ مُعَاذُ بْنُ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ وَزَادَ فِیہِ: وَقَضَی فِیہِ تَشَہُّدَہُ ۔

وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ ہُوَ الأَفْرِیقِیُّ ضَعَّفَہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُمْ مِنْ أَئِمَّۃِ الْحَدِیثِ وَقَدِ اخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِیہِ ، وَہُوَ بِعِلَلِہِ مَذْکُورٌ فِی کِتَابِ الْخِلاَفِ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی فرضیت کی ابتدا کا بیان
(٢٨٢٤) (ا) حملہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے ہوئے سنا : تشہد کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

(ب) سیدنا ابن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ تشہد کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
(۲۸۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمًا أَبَا النَّضْرِ قَالَ سَمِعْتُ حَمَلَۃَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: لاَ تَجُوزُ صَلاَۃٌ إِلاَّ بِتَشَہُّدٍ۔

وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِتَشَہُّدٍ۔

فَالَّذِی رُوِیَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ مِنْ قَوْلِہِ: إِذَا جَلَسَ مِقْدَارَ التَّشَہُّدِ ، ثُمَّ أَحْدَثَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلاَتُہُ۔ لاَ یَصِحُّ۔ (ج) وَعَاصِمُ بْنُ ضَمْرَۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی فرضیت کی ابتدا کا بیان
(٢٨٢٥) علی بن سعید فرماتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل (رح) سے اس شخص کے بارے میں دریافت کیا جو تشہد نہیں پڑھتا تو انھوں نے فرمایا : وہ نماز لوٹائے، میں نے کہا کہ علی (رض) کی حدیث کے بارے آپ کی کیا رائے ہے ؟ یعنی مَنْ قَعَدَ مِقْدَارَ التَّشَہُّدِ ۔۔۔ تو انھوں نے کہا : وہ حدیث صحیح نہیں ہے۔
(۲۸۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ قَالَ: سَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ عَمَّنْ تَرَکَ التَّشَہُّدَ فَقَالَ: یُعِیدُ۔ قُلْتُ: فَحَدِیثُ عَلِیٍّ مَنْ قَعَدَ مِقْدَارَ التَّشَہُّدِ۔ فَقَالَ: لاَ یَصِحُّ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس تشہد کا بیان جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے چچا کے بیٹے عبداللہ بن عباس (رض) اور ان کے ساتھیوں کو سکھایا اور اس کے تشہد ہونے میں کوئی شک نہیں جو آپ نے عبداللہ بن مسعود (رض) اور ان کے ساتھیوں کو سکھایا تھا
(٢٨٢٦) (ا) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں تشہد اس طرح سکھاتے جس طرح قرآن سکھاتے تھے۔ آپ فرماتے تھے : التَّحِیَّاتُ الْمُبَارَکَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ ، سَلاَمٌ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، سَلاَمٌ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ ۔ ” تمام بابرکت اعمال، نمازیں اور تسبیحات اللہ کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیکوکار بندوں پر سلامتی ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ “

(ب) قتیبہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں : کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ جس طرح ہمیں قرآن کی سورة سکھاتے تھے۔
(۲۸۲۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِیُّ بِمِصْرَ۔

وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ فِرَاسٍ الْمَالِکِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو عِمْرَانَ الْبَزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَطَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ ، وَکَانَ یَقُولُ: التَّحِیَّاتُ الْمُبَارَکَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ ، سَلاَمٌ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، سَلاَمٌ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِاللَّہِ الصَّالِحِینَ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ۔

رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ ، وَقَالَ فِی لَفْظِ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ: کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ، وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مُخْتَصَرًا۔

[صحیح۔ اخرجہ احمد ۲۶۶۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی ابتدا صرف ” التحیات “ سے ہی کی جائے
(٢٨٢٧) حطان بن عبداللہ رقاشی نے بیان کیا کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری (رض) نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب آپ (نماز کے آخر میں) بیٹھے تو ایک شخص نے کہا : نماز نیکی اور پاکیزگی کے ساتھ ثابت ہے۔ جب ابوموسیٰ اشعری (رض) نے نماز سے سلام پھیرا تو پوچھا کہ تم میں سے یہ کلمات کس نے کہے تھے ؟ تمام لوگ خاموش رہے۔ انھوں نے پھر دریافت کیا کہ یہ کلمات کس نے کہے تھے ؟ پھر بھی کسی نے جواب نہ دیا۔ تو خود ہی کہنے لگے : اے حطان ! شاید تم نے یہ کلمات کہے ہیں ؟ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے یہ کلمہ نہیں کہا، لیکن مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ مجھے اس وجہ سے سزا نہ دیں ۔ تب ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا : یہ کلمات میں نے کہے ہیں اور میری نیت درست تھی تو ابو موسیٰ نے کہا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تم کس طرح نماز پڑھتے ہو ؟ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطاب فرمایا، ہمیں وضاحت سے سنت کی تعلیم دی اور ہمیں نماز سکھائی اور فرمایا : جب تم نماز پڑھنے لگو تو صفوں کو سیدھا کرلو۔ جب امام تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ { غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ } پڑھے تو تم آمین کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول فرمائے گا اور جب امام تکبیر کہہ کر رکوع کرے تو تم بھی تکبیر کہہ کر رکوع کرو۔ امام تم سے پہلے تکبیر کہے اور تم سے پہلے اٹھے ۔ پس یہ اس کا بدل ہے (یعنی جتنا وقت پہلے رکوع کرتا ہے اتنا وقت رکوع سے پہلے اٹھتا ہے) اور جب امام ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ “ کہے تو تم ” رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ “ کہو، جب وہ بیٹھے تو سب سے پہلے یہ کہے : ” التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الزَّاکِیَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِیْنَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ” تمام قولی، مالی اور بہترین عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ سلامتی ہو آپ پر اے نبی ! اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہو۔ سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ “
(۲۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ ہُوَ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ أَبَا مُوسَی صَلَّی بِالنَّاسِ ، فَلَمَّا قَعَدَ قَالَ رَجُلٌ: أُقِرَّتِ الصَّلاَۃُ بِالْبِرِّ وَالزَّکَاۃِ۔ قَالَ: فَلَمَّا انْصَرَفَ أَبُو مُوسَی قَالَ: أَیُّکُمُ الْقَائِلُ کَلِمَۃَ کَذَا وَکَذَا ، فَأَرَمَّ الْقَوْمُ ، ثُمَّ قَالَ: أَیُّکُمُ الْقَائِلُ کَلِمَۃَ کَذَا وَکَذَا؟ فَأَرَمَّ الْقَوْمُ فَقَالَ أَبُو مُوسَی: یَا حِطَّانُ لَعَلَّکَ قَائِلُہَا؟ قُلْتُ: وَاللَّہِ مَا قُلْتُہَا ، وَلَقَدْ خَشِیتُ أَنْ تَبْکَعَنِی بِہَا۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: أَنَا قَائِلُہَا وَمَا أَرَدْتُ بِہَا إِلاَّ الْخَیْرَ۔ فَقَالَ أَبُو مُوسَی: أَمَا تَدْرُونَ کَیْفَ تُصَلُّونَ؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا صَلاَتَنَا ، وَبَیَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا فَقَالَ: ((إِذَا صَلَّیْتُمْ فَأَقِیمُوا صُفُوفَکُمْ ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا قَالَ {غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ} فَقُولُوا آمِینَ یُجِبْکُمُ اللَّہُ ، وَإِذَا کَبَّرَ وَرَکَعَ فَکَبِّرُوا وَارْکَعُوا ، فَإِنَّ الإِمَامَ یُکَبِّرُ قَبْلَکُمْ وَیَرْفَعُ قَبْلَکُمْ))۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((فَتِلْکَ بِتِلْکَ ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ، فَإِذَا کَانَ عِنْدَ الْقُعُودِ فَلْیَقُلْ أَوَّلَ مَا یَتَکَلَّمُ بِہِ التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الزَّاکِیَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔

[صحیح۔ اخرجہ احمد ۱۹۰۱۷، ۱۹۰۹۸، ۱۹۱۳۰۔ ابوداود ۹۷۲۔ مسلم ۴۰۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد کی ابتدا صرف ” التحیات “ سے ہی کی جائے
(٢٨٢٨) (ا) حطان بن عبداللہ رقاشی فرماتے ہیں کہ ابو موسیٰ اشعری (رض) نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، جب آپ نماز میں بیٹھے تو ایک آدمی نے کہا : نماز نیکی اور پاکیزگی کے ساتھ ثابت ہے۔ جب سیدنا ابوموسیٰ (رض) نے نماز مکمل کی تو فرمایا : یہ کلمات کس نے کہے تھے ؟ سب لوگ خاموش ہوگئے تو انھوں نے مجھے کہا کہ اے حطان ! لگتا ہے تم نے کہے ہیں، میں نے کہا کہ میں نے تو نہیں کہے اور میں ڈر گیا کہ کہیں آپ مجھے اس کی وجہ سے سزا نہ دیں، پھر سیدنا ابو اموسیٰ اشعری (رض) نے کہا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تم نماز میں کیا پڑھتے ہو ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطاب فرمایا، آپ نے ہمیں سنتیں سکھائیں اور ہمارے لیے نماز کی تعلیم فرمائی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صفوں کو سیدھا کرو پھر تم میں سے ایک امامت کروائے، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب امام { غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ } [الفاتحہ : ٧] کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو ؛کیونکہ امام رکوع بھی تم سے پہلے کرتا ہے اور اٹھتا بھی تم سے پہلے ہے، یہ اس کا بدل ہے (یعنی جتنا وقت پہلے رکوع کرتا ہے اتنا وقت وہ رکوع سے پہلے اٹھتا ہے) اور جب امام ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ “ کہے تو تم ” رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ “ کہو، اللہ تمہاری دعا قبول کرلے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبان سے یہ کہلوایا ہے ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ “۔ جب وہ تکبیر کہہ کر سجدہ کرے تو تم بھی تکبیر کہو اور سجدہ کرو ، کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرتا ہے اور تم سے پہلے اٹھتا ہے۔ یہ اس کا بدل ہے، جب وہ آخر میں ہو تو تم میں سب سے پہلے امام کہے : التحیات۔۔۔ ” تمام قولی، مالی اور بدنی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔

(ب) امام مسلم (رح) کی روایت میں یہ قول نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی کہلوایا : ” سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ۔۔۔“
(۲۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیِّ: أَنَّ الأَشْعَرِیَّ صَلَّی بِأَصْحَابِہِ صَلاَۃً ، فَلَمَّا جَلَسَ فِی صَلاَتِہِ قَالَ رَجُلٌ خَلْفَہُ: أُقِرَّتِ الصَّلاَۃُ بِالْبِرِّ وَالزَّکَاۃِ۔ فَلَمَّا قَضَی الأَشْعَرِیُّ صَلاَتَہُ قَالَ: أَیُّکُمُ الْقَائِلُ کَلِمَۃَ کَذَا وَکَذَا؟ فَأَرَمَّ الْقَوْمُ فَقَالَ لِی: یَا حِطَّانُ لَعَلَّکَ قُلْتَہَا؟ قُلْتُ: مَا قُلْتَہَا ، وَلَقَدْ رَہِبْتُ أَنْ تَبْکَعَنِی بِہَا۔ قَالَ الأَشْعَرِیُّ: أَمَا تَعْلَمُونَ مَا تَقُولُونَ فِی صَلاَتِکُمْ ، إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا سُنَّتَنَا ، وَبَیَّنَ لَنَا صَلاَتَنَا فَقَالَ: ((أَقِیمُوا صُفُوفَکُمْ ، ثُمَّ لْیَؤُمَّکُمْ أَحَدُکُمْ ، فَإِذَا کَبَّرَ الإِمَامُ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا قَرَأَ {غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ} فَقُولُوا آمِینَ یُجِبْکُمُ اللَّہُ ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، فَإِنَّ الإِمَامَ یَرْکَعُ قَبْلَکُمْ وَیَرْفَعُ قَبْلَکُمْ ۔ قَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : فَتِلْکَ بِتِلْکَ ، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُولُوا اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ یَسْمَعِ اللَّہُ لَکُمْ ، فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّہِ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَإِذَا کَبَّرَ وَسَجَدَ فَکَبِّرُوا وَاسْجُدُوا ، فَإِنَّ الإِمَامَ یَسْجُدُ قَبْلَکُمْ وَیَرْفَعُ قَبْلَکُمْ ۔ قَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : فَتِلْکَ بِتِلْکَ ، فَإِذَا کَانَ عِنْدَ الْقَعْدَۃِ فَلْیَکُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدُکُمْ: التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ))۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَسَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَأَبِی عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ بِہَذَا اللَّفْظِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ: فَإِنَّ اللَّہَ قَالَ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّہِ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ۔ إِلاَّ فِی رِوَایَۃِ أَبِی عَوَانَۃَ وَذَکَرَہُ أَیْضًا فِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، وَلَیْسَ فِیمَا رُوِّینَا مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تشہد سے پہلے بسم اللہ کے جائز یا مستحب ہونے کا بیان
(٢٨٢٩) سیدنا جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں تشہد سکھاتے تھے : بِسْمِ اللَّہِ وَبِاللَّہِ ، التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، أَسْأَلُ اللَّہَ الْجَنَّۃَ ، وَأَعُوذُ بِہِ مِنَ النَّارِ ” اللہ کے نام کے ساتھ اور اس کی مدد و توفیق کے ساتھ، تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور آگ سے پناہ مانگتا ہوں۔ “
(۲۸۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَیْمَنُ بْنُ نَابِلٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ: بِسْمِ اللَّہِ وَبِاللَّہِ ، التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، أَسْأَلُ اللَّہَ الْجَنَّۃَ ، وَأَعُوذُ بِہِ مِنَ النَّارِ ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن ماجہ ۹۰۲]
tahqiq

তাহকীক: