আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

پاکی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৬৭৩ টি

হাদীস নং: ২১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پانی میں کوئی پاک چیز کم مقدار میں مل جائے تو اس سے طہارت جائز ہے
(٢١) حضرت ام ہانی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے اس پانی کے ساتھ وضو کرنا ناپسند کیا جس میں روٹیاں تیر رہی ہوں۔

یہ روایت تب صحیح ہے جب روٹیاں پانی پر غالب ہوں اور مکمل نسبت ہی ان کی طرف کردی جائے یعنی وہ پانی نہ رہے۔
(۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاہُ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ: أَنَّہَا کَرِہَتْ أَنْ یُتَوَضَّأَ بِالْمَائِ الَّذِی یُبَلُّ فِیہِ الْخُبْزُ۔

(ق) وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَتْ إِذَا غَلَبَ عَلَیْہِ حَتَّی أُضِیفَ إِلَیْہِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۳۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٢٢) حضرت عمرو بن بجدان فرماتے ہیں کہ میں نے ابو ذر (رض) سے سنا، انھوں نے اپنا واقعہ ذکر فرمایا اور حدیث بیان کی کہ پاک مٹی مسلمان کا پانی ہے اگرچہ دس سال تک (اسے پانی نہ ملے) جب اسے پانی مل جائے تو اپنے جسم پر پانی بہائے بیشک یہ اس کے لیے بہتر ہے۔
(۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ یَقُولُ فَذَکَرَ قِصَّتَہُ ثُمَّ قَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((الصَّعِیدُ الطَّیِّبُ وَضُوئُ الْمُسْلِمِ وَلَوْ إِلَی عَشْرِ حِجَجٍ فَإِذَا وَجَدَ الْمَائَ فَلْیَمَسَّ بَشَرَہُ الْمَائَ ، فَإِنَّ ذَلِکَ ہُوَ خَیْرٌ ))۔

[صحیح۔ سیأتی تخریجہ فی الأحادیث]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٢٣) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر وہ شراب جس میں نشہ ہو حرام ہے۔
(۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((کُلُّ شَرَابٍ أَسْکَرَ فَہُوَ حَرَامٌ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۳۹ ومسلم ۲۰۰۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٢٤) ابن جریج نے حضرت عطار (رح) سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے دودھ اور نبیذ کے ساتھ وضو کرنا ناپسند کیا اور فرمایا : تیمم کرنا مجھے اس سے زیادہ پسند ہے۔
(۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مَہْدِیٍّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ: أَنَّہُ کَرِہَ الْوُضُوئَ بِاللَّبَنِ وَبِالنَّبِیذِ ، وَقَالَ: إِنَّ التَّیَمُّمَ أَعْجَبُ إِلَیَّ مِنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۸۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٢٥) حضرت ابو خلدہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ابو العالیہ سے اس جنبی شخص کے متعلق پوچھا جس کے پاس پانی نہ ہو بلکہ نبیذ ہو، کیا وہ اس سے غسل کرسکتا ہے۔ انھوں نے فرمایا : نہیں !
(۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَۃَ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الْعَالِیَۃِ عَنْ رَجُلٍ أَصَابَتْہُ جَنَابَۃٌ وَلَیْسَ عِنْدَہُ مَائٌ ، وَعِنْدَہُ نَبِیذٌ أَیَغْتَسِلُ بِہِ؟ قَالَ: لاَ۔

[صحیح أخرجہ ابو داؤد ۸۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٢٦) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ لیلۃ الجن میں دو جن پیچھے رہ گئے، رمادی کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ عبد الرزاق نے بیان کیا کہ ان دونوں جنوں نے کہا : ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز میں حاضر ہونا چاہتے ہیں۔ جب نماز کا وقت ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے کہا : ” کیا تیرے پاس وضو کے لیے پانی ہے ؟ “ میں نے کہا : نہیں میرے پاس لوٹے میں نبیذ ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھجور پاک ہے اور پانی بھی پاک ہے، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (اس نبیذ سے) وضو کیا۔
(۲۶) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ الْعَبْسِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو زَیْدٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَمَّا کَانَتْ لَیْلَۃُ الْجِنِّ تَخَلَّفَ مِنْہُمْ یَعْنِی مِنَ الْجِنِّ رَجُلاَنِ قَالَ الرَّمَادِیُّ أَحْسِبُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ قَالَ فَقَالاَ: نَشْہَدُ الصَّلاَۃَ مَعَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ۔ قَالَ فَلَمَّا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ قَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- ((ہَلْ مَعَکَ وَضُوئٌ؟))۔ قُلْتُ: لاَ، مَعِی إِدَاوَۃٌ فِیہَا نَبِیذٌ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((تَمْرَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَمَائٌ طَہُورٌ ))۔ فَتَوَضَّأَ۔[ضعیف۔ أخرجہ ابوداؤد ۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٢٧) (الف) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے تمہارے بھائی جنوں پر قرآن پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، تم میں سے ایک میرے ساتھ چلے اور ایسا نہ ہو جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو۔ میں آپ کے ساتھ چلا اور میرے پاس پانی کا برتن (لوٹا) تھا۔ جب ہم پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے اردگرد ایک لکیر کھینچتے ہوئے کہا : اس دائرے سے باہر نہ نکلنا، اگر تو اس دائرے سے نکل گیا تو قیامت تک ہم ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکیں گے۔ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں : پھر آپ چلے حتیٰ کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئے اور میں فجر طلوع ہونے تک وہیں کھڑا رہا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور فرمایا : میں تجھے کھڑا ہوا دیکھ رہا ہوں (یعنی تم بیٹھے کیوں نہیں) ؟ میں نے عرض کیا کہ میں ڈر گیا کہیں اس دائرے سے نہ نکل جاؤں، اس لیے نہیں بیٹھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو دائرے سے نکل جاتا تو ہم ایک دوسرے کو قیامت تک نہ دیکھ سکتے۔ پھر فرمایا : کیا تیرے پاس پانی ہے ؟ میں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : برتن (لوٹے) میں کیا ہے ؟ میں نے کہا : نبیذ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میٹھی کھجور اور پاکیزہ پانی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور نماز پڑھی۔ جب نماز پڑھ لی تو جنوں میں سے دو شخص آئے اور کسی چیز کا سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں نے تم کو اور تمہاری قوم کو اس چیز کا حکم نہیں دیا جو تمہارے لیے بہتر ہے ؟ ایک نے کہا : کیوں نہیں لیکن ہماری خواہش ہے کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز میں شریک ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کس قبیلے سے ہو ؟ انھوں نے کہا ” نصیبین “ میں سے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دونوں اور ان کی قوم کامیاب ہوگئی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے ہڈیاں اور گوبر کا کھانا حلال قرار دیا اور ہمیں ہڈیوں اور گوبر سے استنجا کرنے سے منع کردیا۔

(ب) امام محمد بن اسماعیل بخاری (رح) کہتے ہیں : حدیث ابن مسعود جس میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پاک کھجور اور پاکیزہ پانی “ اس میں ابو زید راوی مجہول ہے۔ اس کی حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے ملاقات ثابت نہیں۔

(ج) علقمہ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت کیا ہے، میں اس واقعہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نہیں تھا۔

(د) عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبیدہ سے پوچھا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ؟ انھوں نے فرمایا : نہیں۔

(ر) ابو احمد بن عدی کہتے ہیں : اس حدیث کا مدار اس سند پر ہے : عن ابی فزارۃ عن ابی زید مولی عمرو بن حریث عن ابن مسعود۔ ابو فرازہ مشہور راوی ہے، اس کا نام راشد بن کیسان ہے، ابو زید مولی عمرو بن حریث مجہول راوی ہے۔ یہ حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت نہیں کیونکہ یہ قرآن کے صریح خلاف ہے۔

شیخ احمد کہتے ہیں کہ یہ حدیث حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عن علی بن زید بن جدعان عن أبی رافع عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عن أبی سلام عن فلان بْنِ غَیْلاَنَ الثقفی عن ابن مسعود وعن ابْنُ لَہِیعَۃَ عن قیس بن حجاج عن حنش عن ابن عباس، عن ابن مسعود یعنی یہ کئی طرق سے روایت کی گئی ہے۔ لیکن ان میں سے کوئی روایت صحیح نہیں ۔
(۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ أَخْبَرَنَا قَیْسٌ ہُوَ ابْنُ الرَّبِیعِ أَخْبَرَنَا أَبُو فَزَارَۃَ الْعَبْسِیُّ عَنْ أَبِی زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((إِنِّی قَدْ أُمِرْتُ أَنْ أَقْرَأَ عَلَی إِخْوَانِکُمْ مِنَ الْجِنِّ، لِیَقُمْ مَعِی رَجُلٌ مِنْکُمْ، وَلاَ یَقُمْ مَعِی رَجُلٌ فِی قَلْبِہِ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ کِبْرٍ))۔ قَالَ: فَقُمْتُ مَعَہُ وَمَعِی إِدَاوَۃٌ مِنْ مَائٍ کَذَا قَالَ حَتَّی إِذَا بَرَزْنَا خَطَّ حَوْلِی خُطَّۃً ثُمَّ قَالَ: ((لاَ تَخْرُجَّنَ مِنْہَا فَإِنَّکَ إِنْ خَرَجْتَ مِنْہَا لَمْ تَرَنِی وَلَمْ أَرَکَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ حَتَّی تَوَارَی عَنِّی قَالَ فَثَبَتُّ قَائِمًا حَتَّی إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ أَقْبَلَ قَالَ: ((مَا لِی أَرَاکَ قَائِمًا؟)) قَالَ قُلْتُ: مَا قَعَدْتُ خَشْیَۃَ أَنْ أَخْرُجَ مِنْہَا۔ قَالَ: ((أَمَا إِنَّکَ لَوْ خَرَجْتَ مِنْہَا لَمْ تَرَنِی وَلَمْ أَرَکَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، ہَلْ مَعَکَ مِنْ وَضُوئٍ؟)) قُلْتُ: لاَ۔ قَالَ: ((فَمَاذَا فِی الإِدَاوَۃِ؟)) قُلْتُ: نَبِیذٌ۔ قَالَ: ((تَمْرَۃٌ حُلْوَۃٌ وَمَائٌ طَیِّبٌ)) ثُمَّ تَوَضَّأَ وَأَقَامَ الصَّلاَۃَ ، فَلَمَّا أَنْ قَضَی الصَّلاَۃَ قَامَ إِلَیْہِ رَجُلاَنِ مِنَ الْجِنِّ فَسَأَلاَہُ الْمَتَاعَ فَقَالَ: ((أَوَلَمْ آمُرْ لَکُمَا وَلِقَوْمِکُمَا مَا یُصْلِحُکُمَا؟)) قَالَ: بَلَی وَلَکِنَّا أَحْبَبْنَا أَنْ یَحْضُرَ بَعْضُنَا مَعَکَ الصَّلاَۃَ۔ قَالَ: ((مِمَّنْ أَنْتُمَا؟)) قَالَ: مِنْ أَہْلِ نَصِیبِینَ۔ فَقَالَ: ((قَدْ أَفْلَحَ ہَذَانِ وَأَفْلَحَ قَوْمُہُمَا)) وَأَمَرَ لَہُمَا بِالْعِظَامِ وَالرَّجِیعِ طَعَامًا وَعَلَفًا ، وَنَہَانَا أَنْ نَسْتَنْجِیَ بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثٍ۔

(ج) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: أَبُو زَیْدٍ الَّذِی رَوَی حَدِیثَ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((تَمْرَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَمَائٌ طَہُورٍ))۔ رَجُلٌ مَجْہُولٌ لاَ یُعْرَفُ بِصُحْبَۃِ عَبْدِ اللَّہِ

(ت)وَرَوَی عَلْقَمَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ: لَمْ أَکُنْ لَیْلَۃَ الْجِنِّ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

وَرَوَی شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ: سَأَلَتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ أَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لاَ۔

(ج) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ: ہَذَا الْحَدِیثُ مَدَارُہُ عَلَی أَبِی فَزَارَۃَ عَنْ أَبِی زَیْدٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَأَبُو فَزَارَۃَ مَشْہُورٌ وَاسْمُہُ رَاشِدُ بْنُ کَیْسَانَ، وَأَبُو زَیْدٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ مَجْہُولٌ ، وَلاَ یَصِحُّ ہَذَا الْحَدِیثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ خِلاَفُ الْقُرْآنِ۔

(ت) قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَعَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ فُلاَنِ بْنِ غَیْلاَنَ الثَّقَفِیِّ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَعَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ حَنَشٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ بِإِسْنَادٍ لَہُ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَرَوَاہُ الْحُسَیْنُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعِجْلِیُّ بِإِسْنَادٍ لَہُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، وَلاَ یَصِحُّ شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ۔

(ج) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ فِی تَضْعِیفِ ہَذِہِ الأَسَانِیدِ: عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ ضَعِیفٌ ، وَلَیْسَ ہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ مُصَنَّفَاتِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، وَالرَّجُلُ الثَّقَفِیُّ الَّذِی رَوَاہُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مَجْہُولٌ ، قِیلَ اسْمُہُ عَمْرٌو وَقِیلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ غَیْلاَنَ وَابْنُ لَہِیعَۃَ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ لاَ یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہِ ، وَالْحَسَنُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی ضَعِیفَانِ ، وَالْحُسَیْنُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعِجْلِیُّ ہَذَا یَضَعُ الْحَدِیثَ عَلَی الثِّقَاتِ۔

قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ أَنْکَرَ ابْنُ مَسْعُودٍ شُہُودَہُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ فِی رِوَایَۃِ عَلْقَمَۃَ عَنْہُ ، وَأَنْکَرَہُ ابْنُہُ وَأَنْکَرَہُ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۹۹۶۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٢٨) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں ” لیلۃ الجن “ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نہیں تھا، لیکن مجھے یہ پسند ہے کہ میں آپ کے ساتھ ہوتا۔
(۲۸) أَمَّا حَدِیثُ عَلْقَمَۃَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبْدِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ یَعْنِی الْحَذَّائَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَمْ أَکُنْ لَیْلَۃَ الْجِنِّ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَوَدِدْتُ أَنِّی کُنْتُ مَعَہُ۔

رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم ۴۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٢٩) عامر سے روایت ہے کہ میں سیدنا علقمہ سے پوچھا : کیا ابن مسعود (رض) لیلۃ الجن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے یہی سوال سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے پوچھا کہ کیا تم میں سے کوئی ” لیلۃ الجن “ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ موجود تھا ؟ انھوں نے کہا : نہیں ‘ بلکہ واقعہ یہ ہے کہ ہم ایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، ہم نے آپ کو گم پایا، پھر ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا۔ ہم نے سوچا : شاید آپ کو کوئی چیز اڑا لے گئی ہے۔ ہم نے وہ رات بہت مشکل میں گزاری۔ صبح ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غارِ حرا کی طرف سے آئے۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے آپ کو گم پایا تو آپ کو بہت تلاش کیا۔ لیکن آپ کو نہ ڈھونڈ سکے۔ ہم تمام لوگوں نے رات بہت مشکل میں گزاری۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جنوں میں سے ایک شخص آیا تو میں اس کے ساتھ چلا گیا اور ان پر قرآن کی تلاوت کی۔ عبداللہ بن مسعود (رض) نے عرض کیا کہ آپ ہمارے ساتھ چلیں اور ان کے کچھ آثار اور آگ کے نشانات دکھائیں۔ انھوں نے کچھ اور سوال بھی کیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ” ہر ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا جائے جو تمہارے ہاتھوں میں ہوتی ہے وہ ان کے لیے گوشت سے بھر پور ہوتی ہے اور ہر مینگنی جو تمہارے جانوروں کے چارے سے بنتی ہے وہ ان کے لیے خوراک سے بھر پور ہوتی ہے۔ “ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دونوں (ہڈی اور مینگنی) کے ساتھ استنجا نہ کرو کیونکہ یہ دونوں تمہارے (جن) بھائیوں کا کھانا ہے۔
(۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَلْقَمَۃَ ہَلْ کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ شَہِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ عَلْقَمَۃُ: أَنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقُلْتُ: ہَلْ شَہِدَ أَحَدٌ مِنْکُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لاَ وَلَکِنَّا کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَفَقَدْنَاہُ ، فَالْتَمَسْنَاہُ فِی الأَوْدِیَۃِ وَالشِّعَابِ فَقُلْنَا اسْتُطِیرَ أَوِ اغْتِیلَ ، فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذْ ہُوَ جَائَ مِنْ قِبَلِ حِرَائٍ فَقُلْنَا: یَا رَسُولِ اللَّہِ فَقَدْنَاکَ فَطَلَبْنَاکَ فَلَمْ نَجِدْکَ ، فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ۔ قَالَ ((أَتَانِی دَاعِی الْجِنِّ فَذَہَبْتُ مَعَہُ ، فَقَرَأْتُ عَلَیْہِمُ الْقُرْآنَ)) قَالَ فَانْطَلَقَ بِنَا فَأَرَانَا آثَارَہُمْ وَآثَارَ نِیرَانِہِمْ ، وَسَأَلُوہُ الزَّادَ فَقَالَ: ((کُلُّ عَظْمٍ ذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ یَقَعُ فِی أَیْدِیکُمْ أَوْفَرَ مَا یَکُونُ لَحْمًا، وَکُلُّ بَعْرَۃٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّکُمْ)) ثُمَّ قَالَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ تَسْتَنْجُوا بِہِمَا فَإِنَّہُمَا طَعَامُ إِخْوَانِکُمْ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح أخرجہ مسلم ۴۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٣٠) عمرو بن مرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابو عبیدہ بن عبداللہ سے پوچھا : کیا عبداللہ بن مسعود (رض) لیلۃ الجن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ پھرنے میں ابراہیم سے سوال کیا تو انھوں نے کہا : کاش ہمارا کوئی ساتھی آپ کے ساتھ ہوتا۔
(۳۰) وَأَمَّا حَدِیثُ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لاَ۔ وَسَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ: لَیْتَ صَاحِبَنَا کَانَ ذَاکَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن أبی شیبۃ ۳۳۹۴۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٣١) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبیذ وضو (کا پانی) ہے اس شخص کے لیے جس کو پانی نہ ملے۔
(۳۱) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ بَحْرٍ أَخْبَرَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((النَّبِیذُ وَضُوئٌ لِمَنْ لَمْ یَجِدِ الْمَائَ))۔

[منکر۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/ ۷۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٣٢) (الف) بشر نے ہم کو اس اسناد کی طرح موقوف بیان کیا ہے۔

(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ حارث نے حضرت علی (رض) سے نقل کیا ہے کہ آپ (رض) نبیذ سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

(ج) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبیذ کے ساتھ وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
(۳۲) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ تَمَّامٍ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ مَوْقُوفًا۔

فَہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلَی الْمُسَیَّبِ بْنِ وَاضِحٍ ، وَہُوَ وَاہِمٌ فِیہِ فِی مَوْضِعَیْنِ فِی ذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَفِی ذِکْرِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔

(ت) وَالْمَحْفُوظُ أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ عِکْرِمَۃَ غَیْرَ مَرْفُوعٍ کَذَا رَوَاہُ ہِقْلُ بْنُ الزِّیَادِ وَالْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَیْبَانُ النَّحْوِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ۔ (ج) وَکَانَ الْمُسَیَّبُ رَحِمَنَا اللَّہُ تَعَالَی وَإِیَّاہُ کَثِیرُ الْوَہَمِ۔

(ت) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَرَّرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ (ج) وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَرَّرٍ مَتْرُوکٌ۔

(ت) وَرُوِیَ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا۔ (ج) وَأَبَانُ مَتْرُوکٌ۔

قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْہُ الْمَحْفُوظُ أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ عِکْرِمَۃَ غَیْرَ مَرْفُوعٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَلاَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ۔

(ت) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: وَقَدْ رَوَی الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالْوُضُوئِ مِنَ النَّبِیذِ۔

وَرَوَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ الْکُوفِیُّ وَاسْمُہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَیْسَرَۃَ ، وَیُقَالُ لَہُ أَبُو لَیْلَی الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ مَزْیَدَۃَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عَلِیٍّ: لاَ بَأْسَ بِالْوُضُوئِ بِالنَّبِیذِ۔

(ج) وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَیْسَرَۃَ مَتْرُوکٌ ، وَالْحَارِثُ الأَعْوَرُ ضَعِیفٌ ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ قَدْ ذَکَرْتُ أَقَاوِیلَ الْحُفَّاظِ فِیہِمْ فِی الْخِلاَفِیَّاتِ۔[منکر۔ أخرجہ ابن عدی ۷/۱۷۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٣٣) سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کے لیے مشکیزے میں نبیذ بناتی تھیں جس کا منہ اوپر سے باندھ دیا جاتا تھا، آپ کے لیے تین مشکیزے لٹکائے جاتے تھے۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے صبح کے وقت نبیذ بناتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شام کو پیتے اور جب ہم شام کو نبیذ بناتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کو پیتے۔

(ب) عبد الوہاب ثقفی سے اسی جیسی روایت بیان کی گئی ہے۔
(۳۳) ثُمَّ إِنَّ صِفَۃَ أَنْبِذَتِہِمْ مَذْکُورَۃٌ فِیمَا أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمَّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سِقَائٍ یُوکَی أَعْلاَہُ لَہُ ثَلاَثَۃُ عَزَالِی یُعَلَّقُ ، نَنْبِذُہُ غُدْوَۃً فَیَشْرَبُہُ عِشَائً ، وَنَنْبِذُہُ عِشَائً فَیَشْرَبُہُ غُدْوَۃً۔

رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِالْوَہَّابِ بْنِ عَبْدِالْمَجِیدِ الثَّقَفِیِّ بِمَعْنَاہُ۔

[صحیح۔ أخرجہ مسلم ۲۰۰۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کی ممانعت
(٣٤) حضرت ابو العالیہ سے روایت ہے کہ ہم تمہارے نبیذ کو اچھا نہ سمجھتے تھے، لیکن وہ تو صرف پانی ہے جس میں کھجوریں ڈالی جاتی ہیں اور وہ میٹھا ہوجاتا ہے۔
(۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی الْحَنْظَلِیَّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ: نَرَی نَبِیذَکُمْ ہَذَا الْخَبِیثَ إِنَّمَا کَانَ مَائٌ تُلْقَی فِیہِ تَمَرَاتٌ فَیَصِیرُ حُلْوًا۔ [صحیح۔ إلی ابی العالیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مائع چیزوں کے علاوہ کر صرف پانی سے نجاست دور کرنے کا بیان
(٣٥) سیدہ اسماء بنت ابی بکرصدیق (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کپڑے کے بارے میں سوال کیا گیا جس کو حیض کا خون لگ جائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” عورت) اس کو کھرچ دے، پھر پانی کے ساتھ ملے، پھر اس کو جھاڑ کر اس میں نماز پر پڑھ لے۔ “
(۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ۔

وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہَا قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الثَّوْبِ یُصِیبُہُ الدَّمُ مِنَ الْحَیْضَۃِ فَقَالَ: ((لِتَحُتَّہُ ثُمَّ لِتَقْرُصْہُ بِالْمَائِ ، ثُمَّ لِتَنْضَحْہُ ثُمَّ لِتُصَلِّ فِیہِ))۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی طَاہِرٍ عَنِ ابْنُ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۲۵، ومسلم ۲۹۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مائع چیزوں کے علاوہ کر صرف پانی سے نجاست دور کرنے کا بیان
(٣٦) سیدہ اسماء (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کپڑے کے بارے میں سوال کیا جس کو حیض کا خون لگ جائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” اس کو کھرچ ڈال، پھر اس کو پانی کے ساتھ مل، پھر اس کو جھاڑ کر اس میں نماز پڑھ لے۔ “
(۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ فَاطِمَۃَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ: سَأَلَتُ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنْ دَمِ الْحَیْضَۃِ یُصِیبُ الثَّوْبَ فَقَالَ: ((حُتِّیہِ ثُمَّ اقْرُصِیہِ بِالْمَائِ ثُمَّ رُشِّیہِ فَصَلِّی فِیہِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن حبان ۱۳۸۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مائع چیزوں کے علاوہ کر صرف پانی سے نجاست دور کرنے کا بیان
(٣٧) سیدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حیض کے خون کے متعلق پوچھا جو کپڑے کو لگ جاتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کو کھرچ ڈال، پھر پانی کے ساتھ مل کر دھو دے، پھر اس کو جھاڑ کر اس میں نماز پڑھ لے۔ “
(۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ جَدَّتِہَا أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ دَمِ الْحَیْضِ یُصِیبُ الثَّوْبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((حُتِّیہِ ثُمَّ اقْرُصِیہِ بِالْمَائِ ثُمَّ رُشِّیہِ وَصَلَّی فِیہِ))۔

[صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمہ ۲۷۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مائع چیزوں کے علاوہ کر صرف پانی سے نجاست دور کرنے کا بیان
(٣٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : ہم میں سے عورتوں کے پاس ایک ہی کپڑا ہوتا اور وہ اس میں حیض والی ہوجاتیں۔ اگر اس کپڑے کو خون لگ جاتا تو وہ خشک ہوجاتا، پھر وہ (عورت) اس کو اپنے ناخن سے کھرچ دیتی۔
(۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ یَنَّاقٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: مَا کَانَ لإِحْدَانَا إِلاَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ تَحِیضُ فِیہِ ، فَإِنْ أَصَابَہُ شَیْئٌ مِنْ دَمٍ بَلَّتْہُ بِرِیقِہَا ثُمَّ قَصَعَتْہُ بِظُفُرِہَا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ۔

[صحیح۔ أخرجہ البخاری ۳۰۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مائع چیزوں کے علاوہ کر صرف پانی سے نجاست دور کرنے کا بیان
(٣٩) سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک عورت کے پاس لمبی قیمص ہوتی تھی جس میں اس کو حیض کا خون آجاتا یا وہ ناپاک ہوجاتی، پھر وہ اس میں خون کا قطرہ دیکھتی تو اس کو خشک ہونے پر سے کھرچ دیتی۔

(ب) اگر خون کم ہو تو وہ معاف ہے اور اگر زیادہ ہو تو صحیح یہ ہے کہ اس کو دھویا جائے۔ اس کے دلائل اپنے محل پر آئیں گے، ان شاء اللہ۔
(۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: قَدْ کَانَ یَکُونُ لإِحْدَانَا الدِّرْعُ تَحِیضُ فِیہِ وَفِیہِ تُصِیبُہَا الْجَنَابَۃُ ثُمَّ تَرَی فِیہِ قَطْرَۃً مِنْ دَمٍ فَتَقْصَعُہُ بِرِیقِہَا۔ (ق) وَہَذَا فِی الدَّمِ الْیَسِیرِ الَّذِی یَکُونُ مَعْفُوًّا عَنْہُ فَأَمَّا الْکَثِیرُ مِنْہُ فَصَحِیحٌ عَنْہَا أَنَّہَا کَانَتْ تَغْسِلُہُ وَذَلِکَ یَرِدُ فِی مَوْضِعِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔[صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد ۳۶۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مائع چیزوں کے علاوہ کر صرف پانی سے نجاست دور کرنے کا بیان
(٤٠) حضرت سلیمان (رض) سے روایت ہے کہ جب تم میں سے کوئی اپنی جلد کو کھرچے تو خشک منی کونہ چھوئے، کیونکہ وہ ناپاک ہے۔

(ب) راوی کہتا ہے کہ میں نے یہ بات ابراہیم سے بیان کی تو انھوں نے فرمایا : اسے پانی کے ساتھ دھو ڈال۔ حضرت سلیمان (رض) کی مراد یہ ہے کہ کھرچنا اس خون (کی جگہ) کو پاک نہیں کرتا۔ واللہ اعلم۔

(ج) رہی عمار بن یاسر (رض) کی حدیث کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : ” اے عمار ! تیری بلغم اور آنسو اس پانی کی طرح ہیں جو تیرے ڈول میں ہو۔ تو اپنے کپڑے کو صرف بول وبراز، منی، خون اور قے سے دھوئے گا۔

یہ حدیث موضوع ہے، اس کی اصل کوئی نہیں۔ اس کی سند کچھ اس طرح ہے : ثابت بن حماد ‘ عن علی بن زید عن ابن المسیب عن عمار۔

علی بن زید قابل حجت نہیں اور ثابت بن حماد حدیث گھڑنے میں تہمت زدہ ہے۔
(۴۰) ثُمَّ قَدْ رُوِیَ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ مَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: إِذَا حَکَّ أَحَدُکُمْ جِلْدَہُ فَلاَ یَمْسَحْہُ بِرِیقِہِ فَإِنَّہُ لَیْسَ بِطَاہِرٍ۔

قَالَ: فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ: امْسَحْہُ بِمَائٍ۔

(ق) وَإِنَّمَا أَرَادَ سَلْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّ الرِّیقَ لاَ یُطَہِّرَ الدَّمَ الْخَارِجَ مِنْہُ بِالْحَکِّ۔

(ت) وَأَمَّا حَدِیثُ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُ ((یَا عَمَّارُ مَا نُخَامَتُکَ وَلاَ دُمُوعُ عَیْنَیْکَ إِلاَّ بِمَنْزِلَۃِ الْمَائِ الَّذِی فِی رَکْوَتِکَ إِنَّمَا تَغْسِلُ ثَوْبَکَ مِنَ الْبَوْلِ وَالْغَائِطِ وَالْمَنِیِّ وَالدَّمِ وَالْقَیْئِ۔))

فَہَذَا بَاطِلٌ لاَ أَصْلَ لَہُ ، وَإِنَّمَا رَوَاہُ ثَابِتُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَمَّارٍ۔

(ج) وَعَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ، وَثَابِتُ بْنُ حَمَّادٍ مُتَّہَمٌ بِالْوَضْعِ۔

[حسن أخرجہ الخطیب فی تاریخ بغداد ۹/۱۶۸]
tahqiq

তাহকীক: