কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৮২ টি
হাদীস নং: ২৮৫১২
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحمی
28512 ۔۔۔ رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ وہ انس (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اماں عائشہ (رض) کی پاس تشریف لائے وہ بیمار تھیں انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بخار کی شکایت کی اور اس کو برا بھلا کہا ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بخار کو برا نہ کہو اس لیے کہ یہ مامور ہے اور لیکن اگر چاہے تو میں تجھے وہ کلمات سکھا دوں کہ جب تو ان کو پڑھے گی تو اللہ تبارک وتعالیٰ تجھ سے بخار کو دور فرما دیں گے تو یوں کہہ ۔ (اللھم ارحم عظمی الدقیق وجدی الرقیق واعوذبک من فورۃ الحریق یا ام ملدم ان کنت امنت بااللہ والیوم الاخر فلاتا کلی اللحم ولا تشربی الدم ولا تفوری علی الفم ولا تصدی الراس وانتقلی الی من زعم ان مع اللہ الھا اخر فانی اشھدن لا الہ الا اللہ وان محمدا عبدہ ورسولہ ) ۔ ترجمہ :۔۔۔ اے اللہ ! میری باریک (نازک ) ہڈی پر رحم فرما اور میری نازک کھال پر رحم فرمایا اور میں تیری پناہ لیتا ہوں آگ کے جوش سے اے ام ملدم اگر تو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے تو گوشت نہ کھاؤاور خون نہ پی اور منہ پر جوش نہ کر اور سر کو نہ دکھا اور چلی جا اس شخٓص کی طرف جو یہ باطل گمان کرتا ہے کہ اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے پس بیشک میں گواہ ہوں اس بات پر کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس بات پر کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اماں عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے یہ کلمات کہے اور بخار مجھ سے جاتا رہا (رواہ ابو الشیخ فی الثواب) اس کی سند میں عبدالملک بن عبدربہ طائی ہے جس کے بارہ میں مغنی میں کہا ہے کہ وہ متروک ہے۔
28512- عن رافع بن خديج عن أنس قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم على عائشة وهي موعوكة فشكت إليه الحمى وسبتها فقال: لا تسبيها فإنها مأمورة ولكن إن شئت علمتك كلمات إذا قلتهن أذهب الله عنك قولي اللهم ارحم عظمي الدقيق وجلدي الرقيق، وأعوذ بك من فورة الحريق يا أم ملدم إن كنت آمنت بالله واليوم الآخر فلا تأكلي اللحم ولا تشربي الدم ولا تفوري على الفم، ولا تصدعي الرأس وانتقلي إلى من زعم أن مع الله إلها آخر فإني أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله، قالت عائشة: فقلتها فذهبت عني الحمى". أبو الشيخ في الثواب وفيه عبد الملك بن عبد ربه الطائي قال في المغني حديثه منكر.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫১৩
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحمی
28513 ۔۔۔ ام طارق سے جو سعد بن عبادہ (رض) کی آزاد کردہ باندی ہیں روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سعد کے پاس تشریف لائے اور اذن مانگا سعد چپ رہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر دہرایا سعد (پھر بھی) چپ رہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر اذن مانگا سعد اب بھی خاموش رہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹ تھے (اذن مانگنے سے مراد سلام ) دینے سے صرف اس بات نے روکا کہ آپ ہم پر سلام کی زیادتی فرمائیں ۔ (ام طارق کہتی ہیں کہ) میں نے دروازہ پر ایک آواز سنی کہ کوئی اجازت طلب کررہا ہے اور میں کسی کو دیکھ نہیں رہی ہوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو کون ہے ؟ اس نے کہا ام ملدم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا (لا مرحبا بک ولا اھلا) نہ تو کشادہ جگہ آتی اور نہ اپنوں میں یعنی یہاں تیری جگہ نہیں ہے۔ کیا تواھل قبا کی طرف جانے کو تیار ہے ؟ اس نے کہا ہاں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پس ان کی طرف چلی جا (ابن عساکر)
28513- عن أم طارق مولاة سعد بن عبادة قالت: جاء النبي صلى الله عليه وسلم إلى سعد فاستأذن فسكت سعد ثم أعاد فسكت سعد ثم أعاد فسكت سعد فانصرف النبي صلى الله عليه وسلم فأرسلني وراءه فقال: إنه لم يمنعني أن آذن لك إلا أنا أردنا أن تزيدنا فسمعت صوتا على الباب يستأذن ولم أر شيئا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أنت: فقالت أم ملدم، فقال: لا مرحبا بك ولا أهلا أتريدين إلى أهل قباء؟ قالت: نعم قال: فاذهبي إليهم". ابن منده، "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫১৪
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحمی
28514 ۔۔۔ عبدالرحمن المرفع بن صفیی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر فتح کرلیا اور وہ سرسبز زمین تھی تو لوگوں نے وہاں پڑاؤ کیا (جس سے) انھیں بخار ہوگیا ان لوگوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی شکایت کی ارشاد فرمایا : اے لوگو ! بیشک بخار موت کا کھوجی ہے اور زمین میں اللہ کا قید خانہ ہے اور آگ (جہنم) کا ٹکڑا ہے (عسکری نے امثال میں )
28514- عن عبد الرحمن المرقع بن صيفي قال: لما افتتح النبي صلى الله عليه وسلم خيبر وكانت مخضرة من الفواكه فوقع الناس فيها فأخذتهم الحمى فشكوا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا أيها الناس إن الحمى رائد الموت وسجن الله في الأرض وقطعة من النار". العسكري في الأمثال.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫১৫
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28515 ۔۔۔ مسند الصدیق (رض) عمرہ بنت عبدالرحمن نقل ہے کہ ابوبکر صدیق (رض) حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس تشریف لائے وہ بیمار تھیں اور ایک یہودیہ عورت انھیں دم کر رہی تھی روایت کیا ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ میں اس کو اللہ کی کتاب کا دم کرتا ہوں ۔ (مالک ابن ابی شیبۃ ابن جریر) روایت کیا بخاری و مسلم نے اور روایت کیا خرائطی نے مکارم الا خلاق میں ۔
28515- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن عمرة بنت عبد الرحمن أن أبا بكر الصديق دخل على عائشة وهي تشتكي ويهودية ترقيها فقال أبو بكر، ارقيها بكتاب الله عز وجل. مالك، "ش" وابن جرير والخرائطي في مكارم الأخلاق، "ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫১৬
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28516 ۔۔۔ حضرت عمرہ (رض) سے مروی ہی کہ عائشہ (رض) کو ایک یہودی عورت دم کر رہی تھی کہ ابوبکر صدیق (رض) تشریف لائے اور وہ ان منتروں کو ناپسند کرتے تھے چنانچہ ارشاد فرمایا کہ میں اس کو للہ کی کتاب کا دم کرتا ہوں ۔ (رواہ ابن جریر)
28516- عن عمرة أن عائشة كانت ترقيها يهودية فدخل عليها أبو بكر وكان يكره الرقي فقال: أرقيها بكتاب الله عز وجل. ابن جرير.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫১৭
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28517 ۔۔۔ عثمان بن عفان (رض) سے مروی ہے کہ کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری عیادت کرتے تھے ایک دن آپ نے میری عیادت کی اور مجھ پر تعوذ پڑھا ۔ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ پڑھا ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم اعیذک باللہ الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد من شر ماتجد ۔ تین بار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے تو آپ نے ارشاد فرمایا اے عثمان ان کلمات سے تعوذ کر اس کی مثل کا تعوذ تو نہ کرسکے گا (روایت کیا ابن زنجویہ نے ترغیب میں اور ابو یعلیل عقیلی اور خطیب نے اور حاکم نے کتاب الکنی میں اور بغوی نے مسند عثمان میں ) بغوی کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ علقمہ بن مرثد سے اس حدیث کو سوائے حفص بن سیلمان کی کسی نے روایت کیا ہو اور حفص بن سلیمان اب عمرو صاحب القراء ۃ ہیں اور ان کی حدیث میں لین (نرمی یعنی تثبت کی کمی ) ہے۔
28517- عن عثمان بن عفان قال: مرضت فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني فعوذني يوما فقال: بسم الله الرحمن الرحيم أعيذك بالله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد من شر ما تجد ثلاث مرات فشفاني الله تبارك وتعالى، فلما استقل رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما قال لي: يا عثمان تعوذ بها فما تعوذت بمثلها. ابن زنجويه في ترغيبه، "ع، عق" والبغوي في مسند عثمان لا أعلم حدث به عن علقمة بن مرثد غير حفص بن سليمان وهو أبو عمرو صاحب القراءة وفي حديثه لين والحاكم في الكنى، "خط".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫১৮
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28518 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس میری عیادت کے لیے تشریف لائے اور یہ کلمات پر ہے۔ اعیذک باللہ الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد من شر ما تجد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کلمات کو سات بار پڑھا پس جب اٹھنے کا ارادہ کیا تو فرمایا اے عثمان ان کلمات کے ساتھ تعوذ کر پس تو ان سے بہتر کے ساتھ تعوذ نہ کرے گا (الحکیم )
28518- عن عثمان قال: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني فقال: أعيذك بالله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد من شر ما تجد فرددها سبعا فلما أراد القيام قال: تعوذ بها فما تعوذت بخير منها يا عثمان". الحكيم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫১৯
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28519 ۔۔۔ عبداللہ بن حسین (رض) سے روایت ہے کہ عبداللہ جعفر (رض) اپنے ایک بیمار بچے کے پاس تشریف لائے جس کو صالح کہا جاتا تھا پس آپ نے یہ فرمایا :۔۔۔ پڑھ (یہ کلمات ) لا الہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ رب العرش العظیم اللھم الغفرلی اللھم رحمنی اللھم تجاوز عنی اللھم اعف عنی فانک غفور رحیم : پھر فرمایا کہ یہ کلمات مجھے میرے چچا نے سکھائے اور کہا کہ ان کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سکھائے تھے (ابن ابی شیبہ نسائی حلیہ ابی نعیم ۔ حدیث صحیح ہے۔
28519- عن عبد الله بن الحسين أن عبد الله بن جعفر دخل على ابن له مريض يقال له صالح فقال: قل لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم، اللهم اغفر لي اللهم ارحمني اللهم تجاوز عني اللهم اعف عني فإنك غفور رحيم ثم قال: هؤلاء الكلمات علمنيهن عمي وذكر أن النبي صلى الله عليه وسلم علمهن إياه. "ش، ن، حل" وهو صحيح.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২০
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28520 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ خود اور حضرت ابوبکر (رض) کے پاس حاضر ہوئے اور آپ کو سخت بخار تھا سو آپ نے انھیں کوئی جواب نہیں دیا اور یہ دونوں صاحب چلے گئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے پیچھے ایک قاصد بھیجا (یہ حاضر ہوئے ) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تم دونوں میرے پاس آئے اور جب میرے پاس سے گئے تو دو فرشتے اترے ان میں سے ایک میرے سرہانے بیٹھ گیا اور ایک میرے پاؤں کے پاس پھر جو میرے پاؤں کے پاس بیٹھا تھا بولا : ان کو کیا ہے ؟ پس سرہانے بیٹھے ہوئے فرشتہ نے جواب دیا کہ سخت بخار ! پانتی والے نے کہا ان کو تعویذ کر (یعنی آپ پر کلمات تعوذ پڑھ ) پس وہ گویا ہوا : بسم اللہ ارقیک واللہ یشفیک من کل داء یوذیک ومن کل نفس حاسدۃ وطرفۃ عین واللہ یشفیک خذھا فلتھنک : (اس کو لے مبارک ہو یہ تجھے ) پس اس فرشتہ نے نہ دم کیا نہ پھونکا اور میری تکلیف جاتی رہی ۔ میں نے تمہیں بلوایا تاکہ تمہیں خبر کروں ۔ (ابن السنی فی عمل الیوم والیلۃ طبرانی ) حافظ ابن حجر نے اپنی امالی میں کہا کہ اس کی سند میں ضعیف ہے۔
28520- عن عمر أنه دخل هو وأبو بكر على النبي صلى الله عليه وسلم وبه حمى شديدة فلم يرد عليهما شيئا فخرجا فأتبعهما برسول فقال: إنكما دخلتما علي فلما خرجتما من عندي نزل الملكان فجلس أحدهما عند رأسي والآخر عند رجلي فقال الذي عند رجلي: ما به؟ قال الذي عند رأسي: حمى شديدة قال الذي عند رجلي: عوذه فقال: بسم الله أرقيك والله يشفيك من كل داء يؤذيك، ومن كل نفس حاسدة وطرفة عين والله يشفيك خذها فلتهنك فما نفث ولا نفخ وكشف ما بي فأرسلت إليكما لأخبركما. ابن السني في عمل يوم وليلة، "طب" في الدعاء، قال الحافظ ابن حجر في أماليه: في سنده ضعف.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২১
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28521 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں اس کو دم نہیں کروں گا (یا نہیں کرتا) مگر اس سے کہ جس پر سلیمان (علیہ السلام) نے عہد لیا تھا ۔ (ابن راھویہ) روایت حسن ہے۔
28521- عن علي قال: لا أرقيه إلا مما أخذ عليه سليمان الميثاق. ابن راهويه وحسن.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২২
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28522 ۔۔۔ مسند بدیل حلیس بن عمرو سے مروی ہے وہ اپنی والدہ فارعہ سے وہ اپنے جد (دادا ۔ نانا) بدیل بن عمرو خطی سے روایت کرتی ہیں کہ انھوں نے کہا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سانپ (کے کاٹے) کا دم (منتر) پیش کیا (یعنی آپ کا سنایا) آپ نے مجھے اس کی اجازت دی اور اس میں برکت کی دعا کی) (روایت کیا ابو نعیم اور ابن مندہ نے ابن مندہ کہتے ہیں غریب روایت ہے جو صرف اسی وجہ (طریق) سے معروف ہے اصابہ میں کہا ک اس کی سند میں غیر معروف روای بھی ہے)
28522- "مسند بديل" عن الحليس بن عمرو عن أمه الفارعة عن جدها بديل بن عمرو الخطمي قال: عرضت على رسول الله صلى الله عليه وسلم رقية الحية فأذن لي فيها ودعا فيها بالبركة. ابن منده وقال غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه وأبو نعيم، قال في الإصابة وفي إسناده من لا يعرف.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২৩
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28523 ۔۔۔ مسند جبلہ بن ازراق راشد بن سعد سے روایت ہے وہ جبلہ بن ازراق سے روایت کرتے ہیں اور جبلہ بن ازراق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے تھے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسی دیوار کے پاس نماز پڑھی جس میں سوراخ بہت تھے ۔ پاس جب آپ دو رکعتوں پر بیٹھے تو ایک بچھو نکلا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ڈنک مارا سو آپ پر غشی طاری ہوگئی لوگوں نے آپ پر پڑھ کر پھونک ماری ۔ جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا بیشک اللہ تبارک نے مجھے شفا دی تمہارے دم سے یہ شفا نہیں ملی (رواہ ابو نعیم)
28523- "مسند جبلة بن الأزرق" عن راشد بن سعد عن جبلة بن الأزرق وكان من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى إلى جانب جدار كثير الأحجرة فلما جلس في الركعتين خرجت عقرب ولدغته فغشي عليه فرقاه الناس فلما أفاق قال: إن الله تبارك وتعالى شفاني وليس برقيتكم. أبو نعيم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২৪
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28524 ۔۔۔ حبیب بن فدیک بن عمر السلام انی سے مروی ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے نظر کا دم پیش کیا پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اس کی اجازت مرحمت فرما دی اور انھیں اس میں برکت کی دعا دی (رواہ ابو نعیم)
28524- عن حبيب بن فديك بن عمرو السلاماني أنه عرض على النبي صلى الله عليه وسلم: رقية من العين فأذن له فيها ودعا له فيها بالبركة. أبو نعيم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২৫
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
25 285 ۔۔۔ محمد بن حاطب سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے اپنی ہنڈیا کو پکڑا (جس سے) میرا ہاتھ جل گیا میری والدہ مجھے ایک صاحب کے پاس جو بلند ہموار زمین میں تشریف فرما تھے لے گئی اور ان کو یوں پکارا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان صاحب نے فرمایا : (لبیک وسعدیک) میں تیرے پاس ہوں اور تجھے سعادت بخشتا ہوں) پھر میری والدہ نے مجھے آپ کے نزدیک کردیا آپ پھونکتے رہے اور (کچھ) بولتے رہے مجھے نہیں پتہ کہ وہ کیا کلام تھا پھر میں نے اس کے بعد اپنی والدہ سے پوچھا کہ آپ کیا پڑھ رہے تھے انھوں نے کہا یہ پڑھ رہے تھے ۔ (اذھب الباس رب الناس واشف انت الشافی الاشافی الا انت) رواہ ابن ابی شیبۃ ۔
28525- عن محمد بن حاطب قال تناولت قدرا لنا فأحرقت يدي فانطلقت بي أمي إلى رجل جالس في الجبانة فقالت له: يا رسول الله فقال: لبيك وسعديك، ثم ادنتني منه فجعل ينفث ويتكلم لا أدري ما هو فسألت أمي بعد ذلك ما كان يقول قالت: كان يقول: أذهب البأس رب الناس واشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২৬
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28526 ۔۔۔ محمد بن حاطب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں ہانڈی میرے اوپر گر پڑی اور میرا ہاتھ جل گیا میری والدہ مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس ہاتھ پر لعاب اڑاتی پھونک مارتے رہے اور یہ پڑھتے رہے ۔ (اذھب الباس رب الناس اشف انت الشافی) رواہ ابن جریر :
28526- عن محمد بن حاطب قال: وقعت القدر على يدي فاحترقت فانطلقت أمي بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان يتفل عليها ويقول: أذهب البأس رب الناس اشف أنت الشافي. ابن جرير.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২৭
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28527 ۔۔۔ مزید جب ہم ارض حبشہ سے آئے تو مجھے میری ماں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے چلی اور بولی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ آپ کا بھتیجا حاطب ہے اس کو آگ سے یہ نقصان پہنچا ہے (حاطب کہتے ہیں ) پس میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ نہیں باندھتا مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے دم کیا یا تھتکارا اور نہ یہ پتہ ہے کہ میری کون ہاتھ میں یہ جلن ہوئی تھی بہرحال نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے واسطے دعا فرمائی (روایت کیا ابو نعیم نے معرفہ میں)
28527- "أيضا" لما قدمنا من أرض الحبشة خرجت بي أمي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله هذا ابن أخيك حاطب وقد أصابه هذا الحرق من النار فلا أكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أدري نفث أو بزق وما أدري في أي يدي كان ذلك الحرق فمسح على رأسي ودعا لي بالبركة وفي ذريتي. أبو نعيم في المعرفة.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২৮
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28528 ۔۔۔ مسند حکم جو والد ہیں شبیب کے) شبیب بن اسلم سے مروی ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ بنو اسلم کے ایک شخص کو کوئی تکلیف ہوئی اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھ کر دم کیا ۔ (رواہ ابو نعیم)
28528- "مسند الحكم والد شبيث" عن شبيث بن الحكم عن أبيه أن رجلا من أسلم أصيب فرقاه رسول الله صلى الله عليه وسلم. أبو نعيم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২৯
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28529 ۔۔۔ مسند حکیم بن حزام زھری حکیم بن حزام سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا یا رسول اللہ ! کچھ ایسے منتر ہیں جن سے ہم ایام جاہلیت میں علاج کرتے تھے اور کچھ دوائیں ہیں جن کو برتتے تھے تو کیا یہ اللہ کی تقدیر کے کسی حصہ کو رد کرتی ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ یہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہیں۔ (رواہ ابو نعیم)
28529- "مسند حكيم بن حزام" عن الزهري عن حكيم بن حزام أنه قال: يا رسول الله رقى كنا نسترقي بها وأدوية كنا نتداوى بها هل تردن من قدر الله تعالى؟ فقال: هو من قدر الله. أبو نعيم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫৩০
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28530 ۔۔۔ مسند سائب بن یزید ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ام الکتاب (فاتحہ) کا تعویذ کیا دم کرکے ۔ (دارقطنی نے افراد میں روایت کیا) (رواہ ابن عساکر)
28530- "مسند السائب بن يزيد" عوذني رسول الله صلى الله عليه وسلم بأم الكتاب تفل ا. "قط" في الأفراد، "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫৩১
علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل فی الرقی المحمودۃ :
28531 ۔۔۔ ابو الدرداء (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے ابو الدرداء جب مچھر تجھے تکلیف دیں تو پانی کا ایک پیالہ لے اور اس پر سات مرتبہ پڑھ۔ ” وما لنا ان لانتوکل علی اللہ الایۃ “۔ (آخر تک) اس کے بعد : ” فان کنتم امنتم بااللہ فکفوا شرکم واذا کم عنا “۔ پھر (یہ پانی) اپنے بستر کے اردگرد چھڑک دے پس بیشک تو اس رات ان کی تکلیفوں سے محفوظ رہے گا ۔ دیلمی۔
28531- عن أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا أبا الدرداء إذا آذاك البراغيث فخذ قدحا من ماء واقرأ عليه سبع مرات "وما لنا أن لا نتوكل على الله" الآية فإن كنتم آمنتم بالله فكفوا شركم وأذاكم عنا ثم ترش حول فراشك فإنك الليلة آمن من شره. الديلمي.
তাহকীক: