কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১১৭০ টি

হাদীস নং: ১২৯২১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12921 ابوامامہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجۃ الوداع میں ہمارے درمیان اپنی نکٹی اونٹنی پر سوار ہو کر کھڑے ہوئے اور اپنے پاؤں رکاب میں ڈال لیے تاکہ اونچے ہوجائیں اور لوگوں کو اونچا سنائیں پھر پوچھا : کیا سن رہے ہو اور اپنی آواز آپ نے اونچی فرمالی۔ ایک آدمی نے لوگوں سے پوچھا : آپ ہم سے کس چیز کا عہد لیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اپنے رب کی عبادت کرو، پنج وقتہ نمازیں پڑھو، مہینے کے روزے رکھو، اپنے اموال کی زکوۃ ادا کرو۔ اور اپنے حکام کی اطاعت کرو اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ۔

راوی ابوامامہ (رض) سے کسی نے پوچھا آپ اس دن کتنی عمر میں تھے۔ فرمایا : میں اس وقت تیس سال کا تھا۔ (لوگوں کا اژدھام) اونٹ سے ہٹا رہا تھا حتیٰ کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب ہوگیا تھا ۔ ابن جریر، ابن عساکر
12921- عن أبي أمامة قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فينا في حجة الوداع وهو على ناقته الجدعاء، فأدخل رجليه في غرزي الركاب يتطاول ليسمع الناس، فقال: ألا تسمعون فطول صوته فقال رجل من طوائف الناس: بماذا تعهد إلينا فقال: اعبدوا ربكم، وصلوا خمسكم وصوموا شهركم، وأدوا زكاة أموالكم، وأطيعوا ذا أمركم تدخلوا جنة ربكم قيل: يا أبا أمامة مثل من أنت يومئذ؛ قال: إني يومئذ ابن ثلاثين سنة أزاحم البعير حتى أزحزحه قربا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم. "ابن جرير كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯২২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12922 ابوامامہ (رض) سے روی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا : اے لوگو ! میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور تمہارے بعد کوئی اور امت نہیں آئے گی۔ خبردار پس اپنے رب کی عبادت کرتے رہو، پانچ نمازیں پڑھتے رہو، اپنے مہینے کے روزے رکھتے رہو، اپنے دلوں کی خوشی کے ساتھ اپنے اموال کی زکوۃ ادا کرتے رہو اور اپنے حکام کی اطاعت کرتے رہو تب تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔ ابن جریر، ابن عساکر
12922- عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في خطبته يوم

حجة الوداع: أيها الناس إنه لا نبي بعدي ولا أمة بعدكم، ألا فاعبدوا ربكم، وصلوا خمسكم، وصوموا شهركم، وأدوا زكاة أموالكم طيبة بها أنفسكم، وأطيعوا ولاة أمركم تدخلوا جنة ربكم. "ابن جرير كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯২৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12923 ابوامامہ (رض) سے مروی ہے میں حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا اس وقت میں تیس سال کا تھا۔ میں نے آپ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا : اے لوگو ! میری بات سنو ! ممکن ہے تم اپنے اس سال کے بعد مجھے نہ دیکھ پاؤ۔ ایک آدمی نے جلد بازی میں پوچھا : یارسول اللہ ! ہم کیا کریں ؟ ارشاد فرمایا : اپنے رب کی اطاعت کرو، پانچ نمازیں پڑھو، اپنے مہینے کے روزے رکھو، اپنے اموال کی زکوۃ ادا کرو، اپنے رب کے گھر کا حج کرو اور اپنے حاکموں کی اطاعت کرو پس تم اپنے ری کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔ ابن جریر
12923- عن أبي أمامة قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع وأنا يومئذ ابن ثلاثين سنة فسمعته يقول: أيها الناس، اسمعوا قولي فعسيتم أن لا تروني بعد عامكم هذا فعجل رجل من الناس فقال: ماذا نصنع يا رسول الله؟ قال: تطيعون ربكم، وتصلون خمسكم وتصومون شهركم وتؤدون زكاة أموالكم وتحجون بيت ربكم وتطيعون ولاة أمركم فتدخلون جنة ربكم. "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯২৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12924 ابوبکرۃ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کون سا ماہ ہے ؟ ہم نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ خاموش ہوگئے۔ ہم سمجھے شاید آپ اس ماہ کا کوئی اور نام رکھیں گے۔ پھر خود ہی دریافت فرمایا : کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا : جی ہاں۔ پھر پوچھا : یہ کون سا شہر ہے ؟ ہم نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ پھر آپ خاموش ہوگئے ہم سمجھے شاید آپ اس شہر کا کوئی اور نام تجویز فرمائیں گے۔ پھر خود ہی ارشاد فرمایا : کیا یہ بلد حرام (شہر حرام) نہیں ہے۔ ہم نے عرض کیا : جی ہاں۔ پھر پوچھا : یہ کونسا دن ہے ؟ ہم نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ پھر آپ خاموش ہوگئے۔ ہم سمجھے شاید آپ اس کا نام تبدیل فرمائیں گے۔ پھر خود ہی ارشاد فرمایا : کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا : کیوں نہیں یارسول اللہ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک تمہارے خون، تمہارے اموال ، تمہاری عزتیں تم ایک دوسروں پر یونہی قابل حرمت ہیں جس طرح تمہارا یہ دن تمہارے اس شہر حرام میں اور اس ماہ حرام میں محترم ہے۔ عقریب تم اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہو، پس وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا۔

مصنف ابن ابی شیبہ
12924- عن أبي بكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: أي شهر هذا؟ قلنا: الله ورسوله أعلم، فسكت حتى ظننا أنه سيسميه بغير اسمه، قال: أليس ذا الحجه؟ قلنا: بلى قال: فأي بلد هذا؟ قلنا: الله ورسوله أعلم، فسكت حتى ظننا أنه سيسميه بغير اسمه، قال: أليس البلد الحرام؟ قلنا: بلى قال: أي يوم هذا؟ قلنا: الله ورسوله أعلم، فسكت، حتى ظننا أنه سيسميه بغير اسمه قال: أليس يوم النحر، قلنا: بلى يا رسول الله قال: فإن دماءكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا في شهركم هذا ستلقون ربكم فيسألكم عن أعمالكم. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯২৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12965 حضرت ابو ہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہارے دلوں میں سب سے زیادہ حرمت والا دن تمہارا یہ دن ہے تمہارے اس ماہ میں اور اس شہر میں خبردار ! تمہارے خون تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارے اس دن کی حرمت ہے تمہارے اسی ماہ میں اور اسی شہر میں۔ کیا میں نے تم کو پیغام پہنچادیا ؟ لوگوں نے عرض کیا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ گواہ رہنا۔ ابن النجار
12925- عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أحرم الأيام يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا ألا إن دماءكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا ألا هل بلغت؟ قالوا: نعم قال: اللهم اشهد. "ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯২৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12926 عمرو بن مرۃ عن مرۃ رجل من اصحاب النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک صحابی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سرخ اونٹنی پر جس کا تھوڑا کان کٹا ہوا تھا سوار ہو کر ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور پوچھا : جانتے ہو تمہارا یہ کونسا دن ہے ؟ جانتے ہو تمہارا یہ کون سا ماہ ہے ؟ جانتے ہو تمہارا یہ کونسا شہر ہے ؟ پھر ارشاد فرمایا : بیشک تمہارے خون اور تمہارے اموال تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارا یہ دن حرام ہے تمہارے اس شہر (حرام) میں۔ ابن ابی شیبہ
12926- عن عمرو بن مرة عن مرة عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قام فينا رسول الله على ناقة حمراء مخضرمة1 فقال: أتدرون أي يومكم هذا، أتدرون أي شهركم هذا، أتدرون أي بلدكم هذا؟ قال: فإن دماءكم وأموالكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯২৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12927 ام الحصین (رض) سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حجۃ الوداع میں دیکھا آپ اپنی سواری پر تھے اور حصین میری گود میں تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بغل کے نیچے سے کپڑا نکال رکھا تھا ۔ ابونعیم
12927- عن أم الحصين قالت: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع وهو على رحله وحصين في حجري وقد أدخل ثوبا من تحت إبطه. "أبو نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯২৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12928 ام حصین (رض) سے مروی ہے، کہتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر حج کیا ۔ میں نے اسامہ اور بلال (رض) کو دیکھا جو آپ کی سواری کی مہار تھامے ہوئے اونٹنی کے آگے چل رہے تھے۔ ان میں سے ایک اپنا کپڑا اٹھا کر اس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گرمی سے بچا رہے تھے حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمی جمرہ عقبہ فرمائی پھر لوگوں کے (روبرو) کھڑے ہوئے اور اپنا کپڑا ۔ اپنی (دائیں) بغل سے نکال کر بائیں شانے پر ڈالا ہوا تھا پھر میں نے کان جتنی مہر نبوت آپ کے دائیں شانے پر دیکھی۔ پھر آپ نے بہت سی باتیں ارشاد فرمائیں پھر فرمایا : اے اللہ ! گواہ رہنا، کیا میں نے پیغام پہنچادیا ؟ اور آپ اپنے ارشادات میں یہ بھی فرما رہے تھے : اگر تم پر کسی ناک کٹے ہوئے حبشی کو امیر بنادیا جائے جو تم کو کتاب اللہ کے ساتھ لے کر چلے تو اس کی بات سننا اور اطاعت کرنا۔ النسائی
12928- عن أم حصين قالت: حججت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة الوداع فرأيت أسامة وبلالا يقود بخطام راحلة النبي صلى الله عليه وسلم، والآخر رافع ثوبه يستره من الحر حتى رمى جمرة العقبة، ثم انصرف فوقف للناس، وقد جعل ثوبه تحت إبطه على عاتقه الأيسر فرأيت عند

غضروفه الأيمن كهيئة جمع ثم ذكر قولا كثيرا، ثم قال: اللهم اشهد هل بلغت؟ وكان فيما يقول: إن أمر عليكم مجدع أسود يقودكم بكتاب الله فاسمعوا وأطيعوا. "ن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯২৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12929 عداء بن خالد بن ھوذۃ سے مروی ہے فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع کیا۔ میں نے آپ کو دونوں رکابوں میں پاؤں ڈالے کھڑے ہوئے دیکھا، آپ ارشاد فرما رہے تھے : جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے ؟ یہ کونسا شہر ہے ؟ بیشک تمہارے خون اور تمہارے اموال تم پر یونہی حرام ہیں جس طرح تمہارے اس دن کی حرمت ہے تمہارے اس مہینے میں اور تمہارے اس شہر میں۔ پھر فرمایا : کیا میں نے پیغام پہنچا دیا ؟ لوگوں نے عرض کیا : جی ہاں، فرمایا : اے اللہ ! گواہ رہنا۔ ابن ابی شیبہ
12929- عن العداء بن خالد بن هوذة قال: حججت مع النبي صلى الله عليه وسلم حجة الوداع فرأيته قائما في الركابين وهو يقول: أتدرون أي شهر هذا؟ أي بلد هذا؟ فإن دماءكم وأموالكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا، هل بلغت؟ قالوا: نعم قال: اللهم اشهد. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حجۃ الوداع
12930 حضرت ابوسعید اور ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم کو قربانی کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیا اور ارشاد فرمایا : بیشک تمہارے (آپس میں ایک دوسرے کے) خون اور (ایک دوسرے کے) اموال اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارے اس دن کی حرمت ہے تمہارے اس ماہ میں اور تمہارے اس شہر میں ۔ ابن النجار
12930- عن أبي سعيد وأبي هريرة قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر فقال: إن دماءكم وأموالكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا. "ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12931 عبداللہ بن صفوان سے مروی ہے فرماتے ہیں میں نے حضرت عمر (رض) سے پوچھا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کعبہ میں داخل ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا عمل فرمایا ؟ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : دو رکعت نماز پڑھی۔

ابن داؤد، ابن سعد، الطحاوی، مسند ابی یعلی، السنن للبیہقی
12931- عن عبد الله بن صفوان قال: قلت لعمر كيف صنع النبي صلى الله عليه وسلم حين دخل الكعبة، قال: صلى ركعتين. "د وابن سعد والطحاوي ع ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12932 اسامۃ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کے سارے کونوں میں دعا فرمائی اور اس میں نماز نہ پڑھی حتیٰ کہ (باہر) نکل آئے۔ جب نکل آئے تو بیت اللہ کے سامنے والے حصے میں دو رکعتیں نماز کی ادا فرمائیں اور ارشاد فرمایا : یہ قبلہ ہے۔ مسند احمد، مسلم، العدنی، النسائی، ابن خزیمۃ، ابوعوانۃ، الطحاوی
12932- عن أسامة بن زيد أن النبي صلى الله عليه وسلم لما دخل البيت دعا في نواحيه كلها ولم يصل فيه حتى خرج، فلما خرج ركع في قبل البيت ركعتين وقال: هذه القبلة. "حم م والعدني ن وابن خزيمة وأبو عوانة والطحاوي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12933 اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعبہ میں نماز پڑھی۔

مسند احمد ، النسائی
12933- وعنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في الكعبة. "حم ن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12934 ابوالشعثاء سے مروی ہے کہ میں حج کے ارادے سے نکلا اور بیت اللہ میں داخل ہوا، حتیٰ کہ جب میں دونوں ستونوں کے پاس تھا تو وہاں سے بڑھ کر دیوار کے ساتھ چمٹ گیا اور پھر ابن عمر (رض) تشریف لائے اور انھوں نے میرے برابر میں چار رکعت نماز پڑھیں۔ انھوں نے نماز پڑھ لی تو میں نے عرض کیا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہاں نماز پڑھی تھی ؟ ابن عمر (رض) نے فرمایا : اس جگہ، مجھے اسامہ بن ید نے خبر دی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (یہاں) نماز پڑھی تھی۔ میں نے پوچھا : کتنی نماز پڑھی ؟ انھوں نے اس بار فرمایا : اس بات پر تو میں اپنے آپ کو ملامت کرتا ہوں۔ میں ان کے ساتھ ایک عمر بھر رہا لیکن یہ نہ پوچھ سکا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنی نماز پڑھی تھی۔

مسند احمد، ابن منیع، مسند ابی یعلی، الطحاوی، ابن حبان، ابن ابی شیبہ
12934- عن أبي الشعثاء قال: خرجت حاجا فدخلت البيت، فلما كنت عند الساريتين مضيت حتى لزقت بالحائط وجاء ابن عمر حتى قام إلى جنبي فصلى أربعا، فلما صلى قلت له: أين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: ههنا أخبرني أسامة بن زيد أنه صلى، قلت فكم صلى؟ قال: على هذا أجدني ألوم نفسي، إني مكثت معه عمرا ثم لم أسأله كم صلى. "حم وابن منيع ع والطحاوي حب ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12935 اسامۃ بن زید (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کعبہ میں داخل ہوا۔ آپ نے بیت اللہ میں صورتیں بنی ہوئی دیکھیں۔ آپ نے پانی کا ایک ڈول منگوایا میں لے کر حاضر ہوا تو آپ (پانی کے ساتھ) ان کو مٹانے لگے اور فرماتے تھے : اللہ تعالیٰ قتل کرے ان لوگوں کو جو تصویر بناتے ایسی چیزوں کی جن کو پیدا نہیں کرسکتے۔

ابوداؤد، ابن ابی شیبہ، الطحاوی، الکبیر للطبرانی، السنن لسعید بن منصور۔
12935- عن أسامة بن زيد قال: دخلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الكعبة، فرأى في البيت صورا فدعى بدلو من ماء فأتيته به، فجعل يمحوها ويقول: قاتل الله قوما يصورون ما لا يخلقون. "ط ش والطحاوي طب ص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12936 عطاءؒ حضرت اسامہ بن زید (رض) سے روایت کرتے ہیں، اسامہ (رض) فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیت اللہ میں داخل ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا انھوں نے دروازہ بند کرلیا۔ بیت اللہ اس وقت چھ ستونوں پر قائم تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے اور جب کعبہ کے دروازے قریب والے دو ستونوں کے پاس پہنچے تو بیٹھ گئے اللہ کی حمدوثناء کی ، تکبیر وتہلیل کی اللہ سے دعا استغفار کی پھر کھڑے ہو کر کعبہ کی پشت پر منہ رکھا اور اپنا رخسار اس پر رکھا اپنے سینے اور ہاتھوں کو اس سے ملایا اور اللہ کی حمدوثناء کی دعا و استغفار کیا پھر ہر ستون کے پاس جاکر اس کو تکبیر ، تہلیل ، تسبیح اور ثناء علی اللہ کرتے ہوئے چوما اور دعا و استغفار کیا۔ پھر نکل کر کعبہ کے سامنے کے حصے میں دو رکعت نماز پڑھی پھر مڑے اور قبلہ اور اس کے دروازے کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے فرماتے رہے یہ قبلہ ہے، یہ قبلہ ہے۔

مسند احمد، النسائی، الرویانی، السنن لسعید بن منصور

کلام : مذکورہ روایت ضعف کے حوالے سے محل کلام ہے دیکھئے : المعلۃ 3
12936- عن عطاء عن أسامة بن زيد أنه دخل هو ورسول الله صلى الله عليه وسلم البيت فأمر بلالا فأجاف الباب1 والبيت إذ ذاك على ستة أعمدة فمضى حتى إذا كان بين الإسطوانتين اللتين تليان باب الكعبة جلس فحمد الله وأثنى عليه وكبر وهلل وسأله واستغفره، ثم أقام حتى أتى ما استقبل من دبر الكعبة، فوضع وجهه وخده عليه وصدره ويديه وحمد الله وأثنى عليه، وسأله واستغفره، ثم انصرف إلى كل ركن من أركان الكعبة فاستقبله بالتكبير والتهليل والتسبيح والثناء على الله والمسألة والاستغفار، ثم خرج فصلى ركعتين مستقبل وجه الكعبة، ثم انصرف فأقبل على القبلة وعلى الباب فقال: هذه القبلة هذه القبلة. "حم ن والروياني ص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12937 ابوالطفیل سے مروی ہے کہ میں علی، حسن، حسین اور ابن الحنفیہ کیس اتھ کعبہ میں داخل ہوا ہوں کسی نے بھی اندر نماز نہیں پڑھی۔
12937- عن أبي الطفيل قال: دخلت مع علي والحسن والحسين وابن الحنفية الكعبة فلم يصلوا فيها.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12938 شیبہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ میں داخل ہوئے اور اس میں دو رکعتیں نماز ادا فرمائیں، وہاں دیکھا تو تصویریں تھیں، ارشاد فرمایا : یہ مجھے محو کرنا ہیں۔ آپ کو ان پر بہت غصہ آیا۔ آپ کو ایک آدمی نے عرض کیا : آپ مٹی اور زعفران کا گارا بنا کر ان کو لیپ کرادیں۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا ہی کیا ۔ ابن عساکر
12938- عن شيبة قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم الكعبة فصلى فيها ركعتين فإذا فيها تصاوير، فقال: اكفني هذه فاشتد ذلك عليه فقال له رجل: طينها، ثم الطخها بزعفران ففعل. "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12939 عبدالرحمن الزجاج سے مروی ہے ، فرمایا : میں شیبہ بن عثمان کے پاس آیا اور عرض کیا اے ابوعثمان ! لوگوں کا خیال ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ میں داخل ہوئے تھے مگر انھوں نے اندر نماز نہیں پڑھی ؟ آپ (رض) نے فرمایا : لوگ جھوٹ کہتے ہیں ، میرے باپ کی قسم ! آپ نے دوستونوں کے درمیان نماز پڑھی تھی۔ پھر آپ نے ان ستونوں کے ساتھ اپنا پیٹ اور اپنی کمر ملائی۔

سند ابی یعلی، ابن عساکر
12939- عن عبد الرحمن الزجاج قال: أتيت شيبة بن عثمان فقلت: يا أبا عثمان زعموا أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل الكعبة فلم يصل فقال: كذبوا وأبي، لقد صلى بين العمودين، ثم ألصق بهما بطنه وظهره. "ع كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کعبہ میں داخل ہونا
12940 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ میں داخل ہوئے اور فضل (رض) ، اسامہ بن زید (رض) اور طلحۃ بن عثمان (رض) بھی داخل ہوئے۔ میں سب سے پہلے بلال (رض) سے ملا، میں نے پوچھا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا نماز پڑھی ؟ انھوں نے جواب دیا : ان دوستونوں کے درمیان۔

ابن ابی شیبہ
12940- عن ابن عمر قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم الكعبة والفضل وأسامة بن زيد وطلحة بن عثمان فكان أول من لقيت بلالا فقلت: أين صلى النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: بين هاتين الساريتين. "ش".
tahqiq

তাহকীক: