কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১১৭০ টি
হাদীস নং: ১২৮৬১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کی نیابت
12861 عبیداللہ بن عباس جو عبداللہ بن عباس (رض) کے بھائی ہیں سے روایت منقول ہے وہ فرماتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ردیف تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور عرض کیا : یارسول اللہ ! میری ماں بڑی بوڑھی ہے اگر اس کو (سواری پر) باندھا جائے تو اس کے ہلاک ہونے کا ڈر ہے اور اگر اس کو یونہی سوار کرایا جائے تو وہ (سواری پر) ٹھہر نہیں سکتی ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا کہ وہ اس کی طرف سے حج کرلے۔
دوسرے الفاظ میں فرمایا : تو اپنی ماں کی طرف سے حج کرلے۔ ابن جریر، ابن مندۃ، ابن عساکر
دوسرے الفاظ میں فرمایا : تو اپنی ماں کی طرف سے حج کرلے۔ ابن جریر، ابن مندۃ، ابن عساکر
12861- عن عبيد الله بن عباس أخ لعبد الله بن عباس قال: كنت رديف النبي صلى الله عليه وسلم وأتاه رجل فقال: يا رسول الله إن أمه عجوز كبيرة إن حزمها خشي أن يقتلها، وإن حملها لم تستمسك، فأمره النبي صلى الله عليه وسلم أن يحج عنها - وفي لفظ - فقال: حج عن أمك. "ابن جرير وابن منده كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৬২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کی نیابت
12862 سلیمان بن یسار (رح) حضرت فضل بن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ردیف تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک عورت حاضر ہوئی اور عرض کیا : میرے والد مسلمان ہوچکے ہیں لیکن وہ بوڑھے آدمی ہیں حج نہیں کرسکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیرے باپ پر قرض ہوتا تو ان کی طرف سے ادا کرتی تو کیا وہ ادا نہیں ہوجاتا۔ ابن جریر
12862- عن سليمان بن يسار عن الفضل بن عباس قال: كنت رديف النبي صلى الله عليه وسلم فأتته امرأة فقالت: إن أبي أدرك الإسلام وهو شيخ كبير لا يستطيع الحج أفأحج عنه؟ فقال: أرأيت لو كان على أبيك دين فقضيت عنه أليس كان قضاء. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৬৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کی نیابت
12863 محمد (رح) ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ فضل بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ردیف تھا۔ ایک آدمی حاضر ہوا اور عرض کیا : یارسول اللہ ! میری ماں بوڑھی عورت ہے اگر میں اس کو سوار کراؤں تو وہ ٹھہر نہیں سکتی اور اگر اس کو باندھ دوں تو مجھے ڈر ہے کہ اس طرح میں ان کو مار ڈالوں گا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا خیال ہے اگر تیری ماں پروین (کوئی حق واجب قرض وغیرہ) ہوتا تو تو اس کو ادا کرتا ؟ اس نے عرض کیا : جی ہاں۔ تو فرمایا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پس تو اپنی ماں کی طرف سے حج کرلے۔ ابن جریر
12863- عن محمد عن رجل أن الفضل بن عباس قال: كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم فجاء رجل فقال: يا رسول الله إن أمي عجوز كبيرة إن حملتها لم تستمسك، وإن ربطتها خشيت أن أقتلها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أرأيت لو كان على أمك دين أكنت قاضيا عنها؟ قال: نعم قال: فأحجج عن أمك. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৬৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کی نیابت
12864 ابورزین العقیلی (رض) سے مروی ہے کہ وہ حضور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یارسول اللہ ! میرے باپ بوڑھے آدمی ہیں، وہ حج کرسکتے ہیں اور نہ عمرہ اور نہ ہی کوئی اور سفر اختیار کرسکتے ہیں اور وہ اسلام حاصل کرچکے ہیں، کیا میں ان کی طرف سے حج کرلوں ؟ تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اپنے باپ کی طرف سے حج بھی کرو اور عمرہ بھی کرو۔ ابن جریر
12864- عن أبي رزين العقيلي أنه أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إن أبي شيخ كبير ولا يستطيع الحج ولا العمرة ولا الظعن وقد أدركه الإسلام أفأحج عنه؟ قال: حج عن أبيك واعتمر. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৬৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کی نیابت
12865 ام المومنین سودۃ (رض) (بنت زمعۃ سے مروی ہے، آپ (رض)) فرماتی ہیں : ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ ! میرے باپ بوڑھے آدمی ہیں اور انھوں نے حج نہیں کیا ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا خیال ہے اگر تیرے باپ پر قرض ہوتا تو اس کو ادا کرتا ؟ اس نے عرض کیا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک زیادہ مہربان ہے (تیری طرف سے اداشدہ کو بھی وہ باپ کی طرف سے قبول کرلے گا) تو اپنے باپ کی طرف سے حج کر۔ ابن جریر
12865- عن سودة بنت زمعة قالت: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إن أبي شيخ كبير ولم يحج؟ قال: أرأيت لو كان
على أبيك دين فقضيته عنه؟ قال: نعم قال: فإن الله أرحم، حج عن أبيك. "ابن جرير".
على أبيك دين فقضيته عنه؟ قال: نعم قال: فإن الله أرحم، حج عن أبيك. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৬৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کی نیابت
12866 طارق بن عبدالرحمن سے مروی ہے کہ میں نے سعید بن المسیب (رح) کو عرض کیا : ایک آدمی مرگیا اور اس نے حج نہیں کیا تو اگر اس کا بیٹا اس کی طرف سے حج کرلے تو کیا اس کے باپ کے لیے کافی ہوسکتا ہے ؟ حضرت سعید (رض) نے فرمایا : ہاں وہ دین کی طرح ہے۔ پھر فرمایا : یہ (مسئلہ) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں بھی تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی اجازت عطا فرمائی تھی کہ اس کی طرف سے حج کیا جاسکتا ہے۔ ابن جریر
12866- عن طارق بن عبد الرحمن قال: قلت لسعيد بن المسيب رجل مات ولم يحج يجزئه أن يحج عنه ابنه؟ قال: نعم إنما هو كالدين ثم قال: كان ذلك على عهد نبي الله صلى الله عليه وسلم فرخص له في ذلك أن يحج عنه. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৬৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کی نیابت
12867 سنان بن عبداللہ الجہنی سے مروی ہے کہ ان کی پھوپھی نے ان کو بیان کیا کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میری ماں وفات پاچکی ہیں اور اس پر نذر تھی کہ وہ پیدل کعبہ کو جائیں گی ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو ان کی طرف سے پیدل جانے کی استطاعت رکھتی ہے ؟ اس نے عرض کیا : جی ہاں۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی ماں کی طرف سے چلی جا۔ پھوپھی بولیں : کیا یہ میری ماں کے لیے کافی ہوجائے گا ؟ حضور نے فرمایا : ہاں۔ پھر پوچھا : کیا اگر اس پر کسی آدمی کا دین (قرض) ہوتا تو اس کو ادا کرتی تو وہ تیری طرف سے قبول کرلیا جاتا ؟ اس نے عرض کیا : جی ہاں۔ تب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر
12867- عن سنان بن عبد الله الجهني أن عمته حدثته أنها أتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إن أمي توفيت وعليها مشي إلى الكعبة نذرا؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أتستطيعين تمشين عنها؟ قالت: نعم، قال: فامشي عن أمك، قالت: أو يجزئ ذلك عنها؟ قال: نعم، قال: أرأيت لو كان عليها دين لرجل فقضيته هل كان يقبل منك؟ قالت: نعم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله أحق بذلك. "ش وابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৬৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فسخ حج۔۔۔حج توڑنا
12868 براء (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب (حج کے ارادے سے) نکلے۔ ہم نے حج کا احرام باندھ لیا۔ جب ہم مکہ پہنچے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اپنے حج کو عمرہ کرلو۔ لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہم نے حج کا احرام باندھا ہے، ہم اس کو عمرہ کیسے بنائیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یہ دیکھو میں کیا حکم کررہا ہوں، تم اس کی تعمیل کرو۔ لیکن لوگوں نے پھر وہی بات دہرائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غضب ناک ہوگئے اور غصہ کی حالت میں چل کر حضرت عائشہ (رض) کے پاس تشریف لے گئے۔ حضرت عائشہ (رض) نے پوچھا : آپ کو کس نے غصہ دلایا اس پر اللہ کا غصہ اترے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں کیوں غصہ نہ ہوؤں جبکہ میں حکم کرتا ہوں تو میری اتباع نہیں کی جاتی۔ النسائی
12868- عن البراء قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه فأحرمنا بالحج، فلما قدمنا مكة قال: اجعلوا حجكم عمرة فقال الناس: يا رسول الله قد أحرمنا بالحج فكيف نجعلها عمرة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: انظروا الذي آمركم به فافعلوا، فردوا عليه القول، فغضب، ثم انطلق حتى دخل على عائشة غضبان، فرأت الغضب في وجهه فقالت: من أغضبك أغضبه الله؟ قال: ومالي لا أغضب وأنا آمر فلا أتبع. "ن".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৬৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فسخ حج۔۔۔حج توڑنا
12869 بلال بن الحارث سے مروی ہے فرماتے ہیں میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! فسخ حج خاص ہمارے لیے ہوا ہے یا جو بھی آئے سب کے لیے ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بلکہ خاص ہمارے لیے ہے۔ ابونعیم
12869- عن بلال بن الحارث قال قلت: يا رسول الله فسخ الحج لنا خاصة أو لمن أتى؟ قال: بل لنا خاصة. "أبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فسخ حج۔۔۔حج توڑنا
12870 بلال بن الحارث بن بلال اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! حج فسخ ہمارے لیے ہوا ہے خاص طورپر، یا سب لوگوں کے لیے ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا : بلکہ خاص ہمارے لیے ہے۔ ابونعیم
12870- عن بلال بن الحارث بن بلال عن أبيه قال قلت: يا رسول الله فسخ الحج لنا خاصة أم للناس؟ قال: بل لنا خاصة. "أبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج میں شروط
12871 (مسند عمر (رض)) سوید بن غفلہ (رض) سے مروی ہے فرمایا : مجھے حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اے ابو امیہ ! حج کرلے اور شرط لگا دے۔ کیونکہ جو تو شرط لگائے گا اس کا تجھے فائدہ ہوگا۔ اور اللہ کے لیے تجھ پر لازم وہی ہوگا جو تو شرط عائد کرے گا۔ الشافعی، السنن للبیہقی
12871- "مسند عمر رضي الله عنه" عن سويد بن غفلة قال: قال لي عمر بن الخطاب: يا أبا أمية حج واشترط، فإن لك ما اشترطت، ولله عليك ما اشترطت. "الشافعي ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے احکام حج
12872 (مسند ابی بکر الصدیق (رض)) قاسم بن محمد اپنے والد سے وہ ان کے دادا حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے روایت کرتے ہیں، حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کے لیے نکلے، ان (ابوبکر (رض)) کے ساتھ (ان کی بیوی) اسماء بنت عمیس (رض) بھی تھیں جس نے (مقام) شجرۃ کے پاس محمد بن ابی بکر کو جنم دیا۔
حضرت ابوبکر (رض) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو خبر دی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا کہ وہ اسماء غسل کرلے پھر حج کا احرام باندھ لے اور جو افعال دوسرے لوگ کریں وہ بھی کرتی رہے سوائے بیت اللہ کے طواف کرنے کے۔
النسائی ، ابن ماجہ ، ابن خزیمہ ، البزار
ابن المدینی (رح) فرماتے ہیں روایت مذکورہ منقطع ہے کیونکہ محمد کے والد حضرت ابوبکر (رض) کی جب وفات ہوئی تو محمد اس وقت تین سال کے بچے تھے اور پھر قاسم نے بھی اپنے باب محمد کو نہیں پایا۔
حضرت ابوبکر (رض) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو خبر دی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا کہ وہ اسماء غسل کرلے پھر حج کا احرام باندھ لے اور جو افعال دوسرے لوگ کریں وہ بھی کرتی رہے سوائے بیت اللہ کے طواف کرنے کے۔
النسائی ، ابن ماجہ ، ابن خزیمہ ، البزار
ابن المدینی (رح) فرماتے ہیں روایت مذکورہ منقطع ہے کیونکہ محمد کے والد حضرت ابوبکر (رض) کی جب وفات ہوئی تو محمد اس وقت تین سال کے بچے تھے اور پھر قاسم نے بھی اپنے باب محمد کو نہیں پایا۔
12872- "مسند أبي بكر الصديق رضي الله عنه" عن القاسم بن محمد عن أبيه عن جده أبي بكر أنه خرج حاجا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه أسماء بنت عميس فولدت بالشجرة محمد بن أبي بكر فأتى أبو بكر النبي صلى الله عليه وسلم فأخبره، فأمره أن تغتسل، ثم تهل بالحج وتصنع ما يصنع الناس إلا أنها لا تطوف بالبيت. "ن هـ وابن خزيمة والبزار" قال ابن المديني هذا منقطع فإن محمدا مات أبوه أبو بكر وهو ابن ثلاث سنين والقاسم لم يدرك أباه أيضا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے احکام حج
12873 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ عورت اپنے سر کو حلق کرائے (منڈائے) ۔ الترمذی، النسائی ، ابن جریر
کلام : مذکورہ روایت محل کلام ہے، ضعیف الترمذی 157، ضعیف الجامع 5998 ۔
کلام : مذکورہ روایت محل کلام ہے، ضعیف الترمذی 157، ضعیف الجامع 5998 ۔
12873- عن علي قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تحلق المرأة رأسها. "ت ن وابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے احکام حج
12874 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے ، ارشاد فرمایا : ان اولادوں کو بھی حج کرایا کرو اور ان کی روزی نہ کھاؤ اور ان کی ذمہ داریاں ان کی گردنوں پر ڈالا۔
ابوعبید فی الغریب، ابن ابی شیبہ، ابن سعد، مسدد
ابوعبید فی الغریب، ابن ابی شیبہ، ابن سعد، مسدد
12874- عن عمر قال: حجوا هذه الذرية، ولا تأكلوا أرزاقها وتدعو أرباقها في أعناقها1 "أبو عبيد في الغريب ش وابن سعد ومسدد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے احکام حج
12875 حارث بن عبداللہ بن اوس ثقفی (رض) سے مروی ہے، فرماتے ہیں : میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سوال کیا کہ اس عورت کا کیا حکم ہے، جو (مکہ سے واپسی کا) کوچ کرنے سے قبل حائضہ ہوجائے ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کو آخری عمل بیت اللہ کا طواف کرنا چاہیے۔ حارث (رض) نے عرض کیا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی مجھے اسی طرح فتویٰ دیا تھا۔ تب حضرت عمر (رض) نے ان کو فرمایا : تیرے ہاتھ ٹوٹیں ، تو مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال کرتا ہے جس کے بارے میں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرچکا ہے تاکہ میں مخالفت کروں۔
ابن سعد، الحسن بن سفیان، ابونعیم، ابن عبدالبرفی العلم
ابن سعد، الحسن بن سفیان، ابونعیم، ابن عبدالبرفی العلم
12875- عن الحارث بن عبد الله بن أوس الثقفي قال: سألت عمر بن الخطاب عن المرأة تحيض قبل أن تنفر؟ قال: ليكن آخر عهدها الطواف بالبيت، فقال: كذلك أفتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له عمر: أربت عن ذي يديك سألتني عن شيء سألت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم لكيما أخالف. "ابن سعد والحسن بن سفيان وأبو نعيم وابن عبد البر في العلم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے احکام حج
12876 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ (ان کی والدہ) ام سلیم (رض) حائضہ ہوگئیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان (ام سلیم) کو کوچ کرنے کا حکم دے دیا۔ الخطیب فی المتفق والمفترق
12876- عن أنس أن أم سليم حاضت فأمرها رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تنفر. "الخطيب في المتفق والمفترق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے احکام حج
12877 سعید بن المسیب (رح) سے مروی ہے وہ حضرات اسماء بنت عمیس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ذی الحلیفہ مقام پر (اپنے بیٹے) محمد بن ابی بکر (کی پیدائش) کے بعد نفاس کی حالت میں ہوگئیں تو ابوبکر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو (اسماء کے لئے) حکم دیا کہ وہ غسل کرے اور تلبیہ پڑھ لے۔ الکبیر للطبرانی
ابن کثیر (رح) فرماتے ہیں : اس کی سند جید ہے۔
ابن کثیر (رح) فرماتے ہیں : اس کی سند جید ہے۔
12877- عن سعيد بن المسيب عن أسماء بنت عميس أنها نفست بمحمد ابن أبي بكر في ذي الحليفة فسأل أبو بكر رسول الله صلى الله عليه وسلم فأمره أن تغتسل وتهل. "طب" قال ابن كثير: إسناده جيد.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے احکام حج
12878 حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم یکم ذی الحجہ کو حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ (حج کے لئے) نکلے، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو تم میں سے عمرہ کا احرام باندھنا چاہے وہ اس کا احرام باندھ لے۔ کیونکہ اگر میں بھی ہدی نہ لاتا تو عمرہ کا احرام باندھ لیتا ۔ چنانچہ لوگوں میں سے کسی نے عمرہ کا احرام باندھا اور کسی نے حج کے احرام باندھا۔ جبکہ میں ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ چنانچہ ہم وہاں سے نکل کر مکہ پہنچے۔ وہاں عرفہ کے روز مجھے حیض آگیا جبکہ میں ابھی تک اپنا عمرہ نہ ادا کرپائی تھی۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی تو آپ نے مجھے فرمایا : اپنا عمرہ چھوڑ دو ، اپنا سر کھول لو، کنگھی کرلو اور حج کا احرام باندھ لو چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا۔ جب حصبہ کی رات (وادی محصب میں ٹھہرنے والی رات جب حجاج ایام تشریق کے بعد منیٰ سے روانہ ہوتے ہیں) ہوئی اور اللہ نے ہمارا حج پورا کردیا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ عبدالرحمن بن ابی بکر کو بھیجا انھوں نے میرے کو پیچھے بٹھا لیا اور وہ مجھے لے کر تنعیم لے آئے، وہاں سے میں نے عمرہ کا احرام باندھا یوں اللہ نے ہمارا حج بھی پورا کردیا اور عمرہ بھی ۔ اور اس میں نہ ہدی تھی، نہ صدقہ تھا اور نہ روزے تھے۔ ابن ابی شیبہ
12878- عن عائشة قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع موافين لهلال ذي الحجة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم من أراد منكم أن يهل بعمرة فليهل، فإني لولا أني أهديت لأهللت بعمرة فكان من القوم من أهل بعمرة، ومنهم من أهل بحج فكنت أنا ممن أهل بعمرة فخرجنا حتى قدمنا مكة فأدركني يوم عرفة وأنا حائض لم أهل من عمرتي، فشكوت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: دعي عمرتك، وانقضي رأسك، وامتشطي، وأهلي بالحج ففعلت، فلما كانت ليلة الحصبة وقد قضى الله حجنا؛ أرسل معي عبد الرحمن بن أبي بكر فأردفني وخرج بي إلى التنعيم، فأهللت بعمرة فقضى الله حجنا وعمرتنا لم يكن في ذلك هدي ولا صدقة ولا صوم. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৭৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے احکام حج
12879 حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اسماء بنت عمیس (رض) ذی الحلیفہ میں نفاس کی حالت میں ہوئیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو حکم دیا کہ وہ (اپنی بیوی) اسماء کو حکم کریں کہ وہ غسل کرکے احرام باندھ لے۔ ابونعیم فی المعرفۃ
12879- عن عائشة أن أسماء بنت عميس نفست بذي الحليفة فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا بكر أن يأمرها أن تغتسل وتهل. "أبو نعيم في المعرفة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮৮০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے احکام حج
12880 عبدالرحمن بن القاسم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اسماء (رض) بنت عمیس نے محمد بن ابی بکر کو مقام بیداء میں جنم دیا۔ یہ بات حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ذکر کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کو حکم کرو کہ وہ غسل کرکے تلبیہ پڑھ لیں۔ النسائی ، الکبیر للطبرانی۔
ابن کثیر (رح) فرماتے ہیں مذکورہ روایت منقطع ہے لیکن موصول کے حکم میں ہے، کیونکہ قاسم نے اس کا عائشہ وغیرھا اپنے اہل خانہ سے روایت کیا ہے۔ جب قصہ ثابت ہوگیا تو واسطہ ختم کردیا۔ اور صحیح میں اس طرح کی بہت سی روایات آتی ہیں۔ انتھیٰ
ابن کثیر (رح) فرماتے ہیں مذکورہ روایت منقطع ہے لیکن موصول کے حکم میں ہے، کیونکہ قاسم نے اس کا عائشہ وغیرھا اپنے اہل خانہ سے روایت کیا ہے۔ جب قصہ ثابت ہوگیا تو واسطہ ختم کردیا۔ اور صحیح میں اس طرح کی بہت سی روایات آتی ہیں۔ انتھیٰ
12880- عن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه أن أسماء بنت عميس ولدت محمد بن أبي بكر بالبيداء، فذكر ذلك أبو بكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: مرها فلتغتسل ثم تهل. "ن طب" قال ابن كثير هذا منقطع إلا أنه في حكم الموصول فإن القاسم إنما أخذه عن عائشة وغيرها من أهلهم فلما تحقق القصة أسقط الواسطة وكثيرا ما يورد في صحيحه من هذا النمط انتهى.
তাহকীক: