কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১১৭০ টি

হাদীস নং: ১২৮৮১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12881 حضرت عروہ (رح) حضرت ابوبکر (رض) اور حضر عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ حاجی یوم النحرتک حلال نہیں ہوسکتا۔ الطحاوی
12881- عن عروة عن أبي بكر وعمر قال: لا يحل الحاج حتى يوم النحر. "الطحاوي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৮২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12882 عروہ (رح) سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) دونوں حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے آتے اور اپنے احرام سے یوم النحر تک حلال نہ ہوتے تھے۔ ابن ابی شیبہ
12882- عن عروة أن أبا بكر وعمر كانا يقدمان وهما مهلان بالحج فلا يحل منهما حرام إلى يوم النحر. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৮৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12883 حضرت علی (رض) سے مروی ہے انھوں نے محرم کے متعلق فرمایا کہ اگر وہ جوتے نہ پائے تو موزے پہن لے اور لنگی نہ پائے تو شلوار پہن لے۔ ابن ابی شیبہ
12883- عن علي في المحرم إذا لم يجد نعلين لبس خفين، وإذا لم يجد إزارا لبس سراويل. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৮৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12884 حضرت علی (رض) سے مروی ہے فرمایا : جو حالت احرام میں کپڑے پہننے پر مجبور ہوجائیں اور اس کے پاس قباء (جبہ) کے سوا اور کپڑا نہ ہو تو وہ اس کو الٹا کرلے اور اس کے اوپر کے حصے کے اندر کرلے اور پھر پہن لے۔ ابن ابی شیبہ
12884- عن علي قال: من اضطر إلى ثوب وهو محرم فلم يكن له إلا قباء فلينكسه فيجعل أعلاه أسفله ثم ليلبسه. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৮৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12885 جابر (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اصحاب کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اچانک آپ نے اپنی قیمص پھاڑ ڈالی اور اس سے نکل آئے (اتاردی) آپ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا : میں نے لوگوں کو تاکید کی تھی کہ وہ آج میری ہدی کو قلادہ ڈال دیں۔ مگر ہم بھول گئے تھے۔ ابن النجار
12885- عن جابر قال: بينما النبي صلى الله عليه وسلم جالس مع أصحابه إذ شق قميصه حتى خرج منه فقيل له، فقال: إني واعدتهم أن يقلدوا هديي اليوم فنسينا. "ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৮৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12886 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی حالت احرام میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا اس کو اس کی اونٹنی نے گرادیا جس سے وہ مرگیا ۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کو بیری (کے پتوں) اور پانی کے ساتھ غسل دو اور دو کپڑوں میں اس کو کفناؤ اور اس کا سر نہ ڈھکنا کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن تلبیہ کہتا ہوا اٹھائے گا۔ ابن ابی شیبہ
12886- عن ابن عباس أن رجلا كان مع النبي صلى الله عليه وسلم وهو محرم فوقصته1 ناقته فمات فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اغسلوه بماء وسدر2 وكفنوه في ثوبيه فلا تخمروا رأسه فإن الله يبعثه يوم القيامة ملبيا. "ش"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৮৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12887 ابن عباس (رض) سے مروی ہے فرمایا : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے لوگوں نے سوال کیا جنہوں نے اپنے افعال حج کچھ آگے پیچھے کرلیے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (سب کے جواب میں) فرماتے رہے : لا حرج لا حرج کوئی حرج نہیں کوئی حرج نہیں۔

ابن جریر، ابونعیم فی تاریخہ، ابن النجار
12887- عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عمن قدم نسكه شيئا قبل شيء فجعل يقول: لا حرج لا حرج. "ابن جرير وأبو نعيم في تاريخه وابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৮৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12888 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے رمی کرنے سے قبل بیت اللہ کا طواف (وداع) کرلیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں ہے۔ ابن جریر
12888- عن ابن عباس أن رجلا قال: يا رسول الله إني طفت بالبيت قبل أن أرمي قال: لا حرج. "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৮৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12889 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے رمی سے قبل طواف زیارت کرلیا ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اب رمی کرلو اور کوئی حرج نہیں۔ اس نے کہا : میں نے رمی سے پہلے حلق کرالیا ہے ؟ فرمایا : رمی کرلو اور کوئی حرج نہیں۔ عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے رمی سے قبل (جانور) قربان کرلیا ؟ رمی کرلو اور کوئی حرج نہیں۔ ابن جریر
12889- عن ابن عباس قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، زرت قبل أن أرمي؟ قال: ارم ولا حرج، قال: حلقت قبل أن أرمي؟ قال: ارم ولا حرج، قال: يا رسول الله ذبحت أو نحرت قبل أن أرمي؟ قال: ارم ولا حرج. "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12890 عکرمہ (رح) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : میں نے رمی جمرۃ سے قبل ذبح کرلیا ہے ؟ ارشاد فرمایا : کوئی حرج نہیں۔ ایک آدمی نے عرض کیا : میں نے ذبح سے پہلے حلق کرالیا ؟ فرمایا : کوئی حرج نہیں۔ پس جس چیز کے بارے میں بھی اس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا تو آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ فرماتے رہے اور ارشاد فرماتے رہے کوئی حرج نہیں ہے۔ ابن جریر
12890- عن عكرمة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له رجل: ذبحت قبل أن أرمي الجمرة؟ قال: لا حرج، وقال له رجل: حلقت قبل أن أذبح؟ قال: لا حرج فما سئل عن شيء يومئذ إلا جعل يوميء بيده ويقول: لا حرج. "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12891 عکرمہ (رح) سے مروی ہے اس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی ایسے شخص نے جس نے کوئی عمل آگے پیچھے کردیا ہو سوال نہیں کیا مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے رہے کوئی حرج نہیں، کوئی حرج نہیں۔ ابن جریر
12891- عن عكرمة قال: ما سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ عن أحد قدم شيئا بعد شيء إلا قال وهو يومئ بيديه كليهما: لا حرج لا حرج. "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12892 عبداللہ بن عمرو (بن العاص) (رض) سے مروی ہے فرمایا : حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منیٰ میں ٹھہر گئے۔ لوگ آ آ کر سوالات کرتے رہے ایک آدمی آیا اور عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے پتہ نہ چلا اور میں نے ذبح کرنے سے قبل حلق کرالیا ؟ ارشاد فرمایا : ذبح کرلو اور کوئی حرج نہیں۔ دوسرا آدمی آیا اور عرض کیا : میں نے رمی سے قبل ذبح کرلیا ؟ ارشاد فرمایا : رمی کرلو اور کوئی حرج نہیں۔ پس اس دن کسی چیز کے بارے میں آگے پیچھے کرنے سے متعلق سوال نہیں کیا گیا مگر آپ نے ارشاد فرمایا : کرلو اور کوئی حرج نہیں۔

ابن ابی شیبہ ، البخاری ، مسلم ، ابن داؤد ، الترمذی ، النسائی ، ابن ماجہ
12892- عن عبد الله بن عمر [وبن العاص] قال: وقف النبي صلى الله عليه وسلم بمنى في حجة الوداع يسألونه فجاء رجل فقال: يا رسول الله لم أشعر فحلقت قبل أن أذبح؟ قال: اذبح ولا حرج، وجاءه آخر فقال: ذبحت قبل أن أرمي قال: ارم ولا حرج، فما سئل يومئذ عن شيء قدم ولا أخر إلا قال: اصنع ولا حرج. "ش خ م د ت ن هـ"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12893 ابن جریج (رح) ، عطاءؒ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عرض کیا کہ میں نے رمی کیے بغیر واپسی کرلی ہے ؟ فرمایا : (اب ) رمی کرلو ، کوئی حرج نہیں۔

ابن جریر
12893- عن ابن جريج عن عطاء قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: أفضت قبل أن أرمى؟ قال: ارم ولا حرج. "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے متفرق احکام
12894 ابن عمر (رض) سے مروی ہے ارشاد فرمایا : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ منیٰ سے نکلے تو ہم میں سے کوئی تو تکبیر کہتا تھا اور کوئی تلبیہ پڑھتا تھا۔ ابن جریر

کلام : مذکورہ روایت محل کلام ہے۔ المعلۃ 201 ۔
12894- عن ابن عمر قال: غدونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى فمنا المكبر ومنا الملبي. "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے بارے میں
12895 (مسند عمر (رض)) سعید بن جبیر (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ارادہ کیا کہ ہر سال ہر جماعت میں سے کچھ لوگوں پر حج فرض کردیں لیکن پھر لوگوں کو دیکھا کہ وہ بذات خود اس میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے والے ہیں تو حضرت عمر (رض) نے اپنا ارادہ ترک فرمادیا۔

رستہ دی الایمان
12895- "مسند عمر رضي الله عنه" عن سعيد بن جبير أن عمر بن الخطاب أراد أن يفرض على كل جيل في كل عام ناسا يحجون فرأى تسارع الناس في ذلك فتركه. "رسته في الإيمان".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے بارے میں
12896 اسماعیل بن امیہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مکہ سے غلاموں اور سواریوں کو نکلوا دیا تھا اور آپ (رض) کسی کو اپنے گھر پر دربان رکھنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ حتیٰ کہ ھند بنت سہیل نے آپ (رض) سے اجازت لی کہ میں دربان کے ذریعے محض حاجیوں کے سامان اور سواریوں کی حفاظت کرنا چاہتی ہوں اور کوئی مقصد نہیں ہے۔ تب آپ (رض) نے اس کو اجازت دی تو اس نے دو دربان اپنے گھر پر مقرر کیے۔ الازرقی
12896- عن إسماعيل بن أمية أن عمر بن الخطاب أخرج الرقيق والدواب من مكة ولم يكن يدع أحدا يبوب داره، حتى استأذنته هند بنت سهيل قالت: إنما أريد بذلك إحراز متاع الحاج وظهرهم، فأذن لها فعملت بابين على دارها. "الأزرقي ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے بارے میں
12897 مجاہد (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) حج کرنے والی اور عمرہ کرنے والی عورتوں کو جحفہ اور ذی الحلیفہ سے لوٹادیا کرتے تھے۔ الجامع لعبد الرزاق
12897- عن مجاهد قال: كان عمر وعثمان يرجعانهن حواج ومعتمرات من الجحفة وذي الحليفة. "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے بارے میں
12898 عبدالرحمن بن احمد بن عطیہ سے مروی ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے بوال کیا گیا کہ کیا بات ہے وقوف جبل (عرفات) پر رکھا گیا ہے حرم کے اندر کیوں نہیں رکھا گیا ؟ ارشاد فرمایا : کیونکہ کعبہ، اللہ کا گھر ہے اور حرم اللہ کا دروازہ ہے، جب لوگ بطور وفد اس کے گھر آنا چاہتے ہیں تو دروازہ پر کھڑے ہو کر آہ وزاری کرتے ہیں۔ پھر پوچھا : یا امیر المومنین ! مشعر (مزدلفہ) میں وقوف کیوں رکھا گیا ؟ فرمایا : جب اللہ نے ان کو اندر آنے کی اجازت دیدی تو پھر یہ دوسرا پردہ ہے یہاں ان کو روک لیا جاتا ہے پھر جب ان کی آہ وزاری بڑھ جاتی ہے تو ان کو اجازت دی جاتی ہے کہ منیٰ میں جاکر اپنی قربانیاں اللہ کی نذر کریں پھر جب قربانی وغیرہ کرکے اپنی میل کچیل کو دور کرلیتے ہیں تو وہاں یہ گناہوں سے پاک ہوجاتے ہیں جو ان پر چڑھے ہوئے تھے۔ پھر پاک صاف حالت میں ان کو اللہ پاک اپنے گھر آنے کی اجازت عطا فرما دیتا ہے۔ پوچھا گیا : یا امیر المومنین ! اللہ نے ایام تشریق کو کیوں حرام قرار دیا روزے رکھنے کے لیے ؟ فرمایا : آنے والے اللہ (کے گھر) کی زیارت کو آنے والے ہیں اور وہ اللہ کی مہمان نوازی میں ہوتے ہیں۔ اور کسی مہمان کے لیے میزبان کی اجازت کے سوا روزہ رکھنا جائز نہیں ۔ پوچھا گیا : اے امیر المومنین ! آدمی جو کعبہ کے پردے کو پکڑ کر چمٹ کر روتا ہے اس کے کیا معنی ہیں ؟ ارشاد فرمایا : جس طرح کسی آدمی سے دوسرے آدمی کا جرم ہوجائے تو وہ اس کے کپڑے پکڑ کر اس سے چمٹ چمٹ کر چاپلوسی کرکے اپنا جرم معاف کراتا ہے۔ شعب الایمان للبیہقی
12898- عن عبد الرحمن بن أحمد بن عطية قال: سئل علي بن أبي طالب عن الوقوف بالجبل ولم لم يكن بالحرم؟ قال: لأن الكعبة بيت الله والحرم باب الله، فلما قصدوه وافدين أوقفهم بالباب يتضرعون قيل: يا أمير المؤمنين فالوقوف بالمشعر؟ قال: لأنه لما أذن لهم بالدخول وقفهم بالحجاب الثاني وهو المزدلفة فلما أن طال تضرعهم أذن لهم بتقريب قربانهم بمنى، فلما أن قضوا تفثهم وقربوا قربانهم، فتطهروا بها من

الذنوب التي كانت عليهم أذن لهم بالوفادة إليه على الطهارة، قيل: يا أمير المؤمنين فمن أين حرم الله الصيام أيام التشريق؟ قال: لأن القوم زوار الله وهم في ضيافته ولا يجوز لضيف أن يصوم دون إذن من أضافه، قيل: يا أمير المؤمنين، فتعلق الرجل بأستار الكعبة لأي معنى هو؟ قال: مثل الرجل بينه وبين آخر جناية فيتعلق بثوبه ويتنصل ويستجدي له ليهب له جنايته. "هب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৯৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے بارے میں
12899 حضرت جابر (رض) سے مروی ہے ایک عورت نے ھودج سے اپنا بچہ اور منہ نکال کر پوچھا اے اللہ کے رسول ! کیا اس کا بھی حج ہے ؟ فرمایا : ہاں اور اس کا اجر تجھے ملے گا۔ ابن عساکر
12899- عن جابر قال: اطلعت امرأة من هودج لها ومعها صبي فقالت: يا رسول الله ألهذا حج؟ قال: نعم ولك أجر. "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯০০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کے بارے میں
12900 حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ ہم عرفہ کے راستے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ ایک عورت نے ھودج سے اپنے بچے کو نکال کر پوچھا : یارسول اللہ ! کیا اس کے لیے بھی حج ہے ؟ فرمایا : ہاں اور تجھے اجر ملے گا۔ النسائی
12900- عن جابر قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسير بعرفة، فأخرجت امرأة صبيا لها من هودج فقالت: يا رسول الله ألهذا من حج؟ قال: نعم ولك أجر. "ن".
tahqiq

তাহকীক: