কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯১৮ টি

হাদীস নং: ৪৩০০৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل قبور سلام کا جواب دیتے ہیں۔
٤٢٩٩٤۔۔ ابان المکتب (کتابیں نقل کرانے والے) سے روایت ہے کہ حضرت عبدالہلہ بن عمر (رض) اپنے گھروالوں کو ایک جگہ میں دفن کرتے تھے پھر جب کسی جنازہ میں آتے تو اپنے گھروالے کے پاس سے گزرتے اور ان کے لیے دعا و استغفار کرتے۔ ابن ابی الدنیا ، بیہقی فی شعب الایمان۔
42994- عن أبان المكتب أن عبد الله بن عمر كان يدفن أهله في مكان، فكان إذا شهد جنازة مر على أهله فدعا لهم واستغفر لهم."ابن أبي الدنيا، هب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০০৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل قبور سلام کا جواب دیتے ہیں۔
٤٢٩٩٥۔۔ حضرت ابن مسعود سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ جب جبانہ قبرستان میں آتے تو فرماتے : السلام علیکم اے فنا ہونے والی روحو، اور گلنے والے جسمو، اور بوسیدہ ہونے والی ہڈیو، جو دنیا سے ایمان کی حالت میں رخصت ہوئیں اے اللہ ان پر اپنی رحمت اور میری طرف سے سلام داخل فرما۔ رواہ الدیلمی۔
42995- عن ابن مسعود قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الجبانة يقول: ال سلام عليكم أيها الأرواح الفانية والأبدان البالية والعظام النخرة التي خرجت من الدنيا وهي مؤمنة، اللهم! أدخل عليهم روحا منك وسلاما مني."الديلمي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০০৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل قبور سلام کا جواب دیتے ہیں۔
٤٢٩٩٦۔۔ مسندعلی) امام مالک سے روایت ہے کہ انھیں یہ بات پہنچی کہ حضرت علی (قبرستان میں زیادہ دیربیٹھے بیٹھے) قبروں پر سر رکھ لیٹ جاتے تھے۔
42996- مسند علي عن مالك أنه بلغه أن علي بن أبي طالب كان يتوسد القبور ويضطجع عليها.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل قبور سلام کا جواب دیتے ہیں۔
٤٢٩٩٧۔۔ حارث سے روایت ہے فرمایا : حضرت علی (رض) جب قبرستان آتے تو فرماتے اے مسلمانو اور مومنین کے گھروالو، السلام علیکم ۔ ابن ابی الدنیا فی ذکرالموت۔
42997- عن الحارث قال: كان علي إذا أتى القبور قال: السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل قبور سلام کا جواب دیتے ہیں۔
٤٢٩٩٨۔۔ مسندانس) حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا پھر میرے لیے (بذریعہ وحی) ظاہر ہوا تو ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ ان سے دل نرم ہوتے ، آنکھیں اشکبار ہوتیں اور وہ آخرت کی یاد دلاتی ہیں سو ان کی زیارت کیا کرو اور فضول بات مت کرو۔ بیہقی فی شعب الایمان۔
42998- مسند أنس عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: كنت نهيتكم عن زيارة القبور ثم بدا لي فزوروها فإنها ترق القلوب وتدمع العين وتذكر الآخرة، فزوروا ولا تقولوا هجرا."هب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل قبور سلام کا جواب دیتے ہیں۔
٤٢٩٩٩۔۔ اسی طرح ) کدیمی سے بواسطہ ابن قمیر عجلی وہ جعفر بن سلیمان سے وہ ثابت سے وہ حضرت انس سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ ایک شخص نبی کے پاس اپنی سنگدلی کی شکایت کرنے لگا آپ نے فرمایا قبروں کو دیکھا کر اور حشر کا خیال کیا کر۔ بیہقی فی شعب الایمان وقال متن منکر ، وم کی بن قمر مجھول۔
42999- أيضا عن الكديمي: حدثنا ابن قمير العجلي ثنا جعفر بن سليمان عن ثابت عن أنس قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فشكا إليه قسوة القلب، فقال: اطلع في القبور واعتبر بالنشور."هب وقال: متن منكر، ومكي ابن قمير بصري مجهول".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل قبور سلام کا جواب دیتے ہیں۔
٤٣٠٠٠۔۔ (اسی طرح) ابان حضرت انس سے روایت کرتے ہیں فرمایا ایک شخص قبرستان سے گزرا تو اس نے کہا، اے فنا ہونے والی روحوں، اور بوسیدہ ہونے والی ہڈیوں کے رب ! جو دنیا سے تجھ پر ایمان کی حالت میں رخصت ہوا ان پر اپنی رحمت اور ہماری طرف سے سلام بھیج تو اس کے لیے حضرت آدم سے لے کر جتنے لوگ فوت ہوئے تھے انھوں نے استغفار کیا۔ رواہ ابن لنجار۔
43000- أيضا عن أبان عن أنس قال: مر رجل بالمقابر فقال: اللهم: رب الأرواح الفانية والعظام النخرة التي خرجت من الدنيا وهي بك مؤمنة أدخل عليها روحا منك وسلاما منا؛ فاستغفر له من مات من لدن آدم."ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ لمبی عمر
٤٣٠٠١۔۔ مسندعلی) حضرت علی سے روایت ہے کہ مجھے اس بات کی خوشی نہیں کہ میں بچپن میں مرکر جنت میں چلاجاؤں اور بڑا نہ ہوں کہ اپنے رب کو پہچان سکوں۔ حلیۃ الاولیائ۔
43001- مسند علي عن علي: ما يسرني لو مت طفلا ودخلت الجنة ولم أكبر فأعرف ربي عز وجل."حل".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ لمبی عمر
٤٣٠٠٢۔۔ مسندانس) ابن النجار ! ابواحمد عبدالوہاب بن علی الامین، فاطمہ بنت عبداللہ بن ابراہیم، ابومنصور علی بن الحسین بن الفضل بن الکاتب ، ابوعبداللہ احمد بن محمد بن عبداللہ بن خالد الکاتب ، ابومحمد علی بن عبداللہ بن العباس الجوہری ، ابوالحسن احمد بن سعید الدمشقی ، زبیر بکار، ابوضمرۃ، یوسف بن ابی ذرہ الاسلمی ، جعفر بن عمرو بن امیہ الضمری کے سلسلہ سند میں حضرت انس بن مالک سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ نے فرمایا جو بندہ اسلام میں چالیس سال کا ہوجائے تو اللہ اس سے تین طرح کے مصائب دور کردیتا ہے : جنون (پاگل پن) کو ڑح اور برض، اور جب پچاس سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کے حساب میں آسانی پیدا فرما دیتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے تو اللہ اسے اپنی رضامندی کے کاموں میں انابت ورجوع کی توفیق دیتا ہے اور جب ستر سال کا ہوتا ہے توا سے اللہ اور آسمان والے اپنا محبوب بنالیتے ہیں پھر جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کی نیکیاں قبول کرتا اور اس کے گناہوں سے درگزر کرتا ہے اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کے اگلے پچھلے (صغیرہ) گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کا نام اللہ کی زمین میں اللہ کا قیدی رکھاجاتا ہے اور اس کے گھرانے کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔
43002-مسند أنس ابن النجار: أنبأنا أبو أحمد عبد الوهاب بن علي الأمين أنبأنا فاطمة بنت عبد الله بن إبراهيم أنبأنا أبو منصور علي بن الحسين بن الفضل بن الكاتب أنبأنا أبو عبد الله أحمد ابن محمد بن عبد الله بن خالد الكاتب أنبأنا أبو محمد علي بن عبد الله بن العباس الجوهري أنبأنا أبو الحسن أحمد بن سعيد الدمشقي حدثنا الزبير ابن بكار حدثنا أبو ضمرة عن يوسف بن أبي ذرة الأسلمي عن جعفر ابن عمرو بن أمية الضمري عن أنس بن مالك قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من عبد يعمر في الإسلام أربعين سنة إلا صرف الله عنه ثلاثة أنواع من البلاء: الجنون، والجذام، والبرص؛ فإذا بلغ الخمسين لين الله عليه الحساب، فإذا بلغ الستين رزقه الله الإنابة إليه بما يحب، فإذا بلغ السبعين أحبه الله وأحبه أهل السماء، فإذا بلغ الثمانين قبل الله حسناته وتجاوز عن سيئاته، فإذا بلغ التسعين غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وسمى أسير الله في أرضه وشفع في أهل بيته.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ لمبی عمر
٤٣٠٠٣۔۔ عبدالاعلی بن عبداللہ القرشی ، عبداللہ بن الحارث بن نوفل، ان کے سلسلہ سند میں حضرت عثمان (رض) سے روایت ہے فرمایا رسول اللہ نے ارشاد فرمایا، آدمی جب چالیس کی عمر پوری کرکے پچاسویں سال میں داخل ہوتا ہے تو تین بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے پاگل پن ، کوڑھ، اور برص سے ، اور (پورا) پچاس کا ہوچکتا ہے تو اس سے آسان حساب لیا جائے گا اور ساٹھ سال والے کو اللہ کی طرف رجوع کی توفیق دی جاتی ہے اور ستر سال والے سے آسمانی فرشتے محبت کرتے ہیں اور اسی سال والے کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور برائیاں نہیں لکھی جاتیں اور نوے سال والے کے پچھلے (صغیرہ) گناہوں کی مغفرت کردی جاتی ہے اور اس کے گھرانے کے ستر آدمیوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے اور آسمان دنیا کے فرشتے اسے زمین میں اللہ کا قیدی لکھتے ہیں۔ ابن مردویہ۔
43003- عن عبد الأعلى بن عبد الله القرشي عن عبد الله بن الحارث بن نوفل عن عثمان بن عفان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا بلغ الرجل أربعين سنة وطعن في الخمسين أمن من الأدواء الثلاثة: الجنون، والجذام، والبرص؛ وإذا بلغ خمسين حوسب حسابا يسيرا، وابن الستين يعطي الإنابة إلى الله، وابن السبعين تحبه ملائكة السماء، وابن الثمانين تكتب حسناته ولا تكتب سيئاته، وابن التسعين يغفر له ما سلف من ذنبه ويشفع في سبعين من أهل بيته وتكتبه ملائكة السماء الدنيا "أسير الله في الأرض"."ابن مردويه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ لمبی عمر
٤٣٠٠٤۔۔ عبداللہ بن واقد ، عبدالکریم بن جذام، عبداللہ بن عمرو بن عثمان، ان کے والد سے وہ حضرت عثمان بن عفان (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ رسول اللہ نے جب مسلمان چالیس سال کا ہوتا ہے تو اللہ اسے تین بلاؤں سے محفوظ فرما دیتا ہے۔ برص، کوڑھ، اور جنون سے ، اور جب پچاس سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کے حساب میں تخفیف فرماتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی رضامندی کے کاموں میں اسے انابت ورجوع عطا فرماتے ہیں اور ستر سال کا ہوتا ہے تو آسمانی فرشتے اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اللہ اس کے صغیرہ گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کی نیکیاں لکھ دیتا ہے اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اس کے اگلے پچھلے صغیرہ گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کے گھروالوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے اور فرشتے، زمین میں اللہ تعالیٰ کا قیدی اس کا نام رکھ دیتے ہیں۔ ابن مردویہ۔
43004- عن عبد الله بن واقد عن عبد الكريم بن جذام عن عبد الله بن عمرو بن عثمان عن أبيه عثمان بن عفان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا بلغ المسلم أربعين سنة عافاه الله من البلايا الثلاث: من البرص والجذام والجنون؛ وإذا بلغ الخمسين خفف الله حسابه، فإذا بلغ الستين رزقه الله الإنابة إليه فيما يحب، فإذا بلغ السبعين أحبته ملائكة السماء، فإذا بلغ الثمانين محا الله سيئاته وكتب له الحسنات، فإذا بلغ التسعين غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، وشفع في أهل بيته، وسمته الملائكة أسير الله في الأرض."ابن مردويه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ لمبی عمر
٤٣٠٠٥۔۔ عمرو بن اوس، محمد بن عمرو بن عفان، حضرت عثمان بن عفان (رض) نبی سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : بندہ جب چالیس سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے حساب میں تخفیف فرماتے ہیں اور جب پچاس سال کا ہوتا ہے تو اس پر اس کے حساب کو آسان فرما دیتے ہیں اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے توا سے انابت کی توفیق دیتے ہیں اور جب ستر سال کا ہوتا ہے تو آسمان والے اسے پسند کرتے ہیں اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اس کی نیکیاں بر اقرار رکھی جاتی ہیں اور اس کی برائیاں مٹائی جاتی ہیں اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اور اس کے گھروالوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے اور آسمان میں اسے زمین میں اللہ تعالیٰ کا قیدی ، لکھاجاتا ہے۔ ابویعلی وابغوی۔

کلام۔۔۔ ترتیب الموضوعات ٧٨، ج ٣، الآلیج ١ ص ١٣٩۔
43005- عن عمرو بن أوس قال قال محمد بن عمرو بن عفان عن عثمان بن عفان عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا بلغ العبد أربعين سنة خفف الله حسابه، فإذا بلغ الخمسين لين الله عليه حسابه فإذا بلغ الستين رزقه الله الإنابة إليه، فإذا بلغ السبعين أحبه أهل السماء، فإذا بلغ ثمانين سنة أثبتت حسناته ومحيت سيئاته، فإذا بلغ تسعين غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وشفع في أهل بيته وكتب في السماء أسير الله في أرضه."ع والبغوي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০১৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ لمبی عمر
٤٣٠٠٦۔۔ یسار بن خاتم العنبری ، سلام ابوسلمہ مولی ام ہانی فرماتے ہیں میں نے ایک بوڑھے شخص کو کہتے سنا کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کو فرماتے سنا : کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جب میرا بندہ چالیس سال کا ہوتا ہے تو میں اسے تین مصیبتوں سے عافیت کردیتاہوں جنون، کوڑھ، برص، سے اور جب وہ پچاس سال کا ہوتا ہے تو اس کا آسان حساب لیتاہوں اور جب ساٹھ سال کا ہوتا ہے تورجوع وانابت کو اس کا محبوب بنادیتاہوں اور جب ستر سال کا ہوتا ہے تو فرشتے اس سے محبت کر تی ہیں اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کی برائیاں مٹادی جاتی ہیں اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کی زمین میں اللہ کا قیدی ہے اور اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور اس کے گھروالوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔ رواہ الحکیم
43006- عن يسار بن خاتم العنبري ثنا سلام أبو سلمة مولى أم هانئ سمعت شيخا يقول سمعت عثمان بن عفان يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: إذا بلغ عبدي أربعين سنة عافيته من البلايا الثلاث، من الجنون والجذام والبرص، فإذا بلغ خمسين سنة حاسبته حسابا يسيرا، فإذا بلغ ستين سنة حببت إليه الإنابة، فإذا بلغ سبعين سنة أحبته الملائكة، فإذا بلغ ثمانين سنة كتبت حسناته وألقيت سيئاته، فإذا بلغ تسعين سنة قالت الملائكة "أسير الله في أرضه" وغفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، وشفع في أهله."الحكيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০২০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ لمبی عمر
٤٣٠٠٧۔۔ مجاہد سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا جس کا کوئی بال اسلام میں سفید ہوا قیامت کے روز اس کے لیے نور کا باعث ہوگا۔ ابن راھویہ۔

کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٣٧٠
43007- عن مجاهد قال قال عمر بن الخطاب: من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة."ابن راهويه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০২১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفید بال قیامت میں نور ہوگا
٤٣٠٠٨۔۔ مجاہد سے روایت ہے فرمایا، کہ حضرت عمر بن خطاب اپنے سفید بالوں کو نہیں رنگتے تھے کہ کسی نے ان سے کہا : آپ بال کیوں نہیں رنگتے ؟ جب کہ حضرت ابوبکر ایسا کیا کرتے تھے آپ نے فرمایا، میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا جس کا اسلام میں کوئی بال سفید ہوگیا تو وہ قیامت کے روز اس کے لیے نور ہوگا اس لیے میں اپنے سفید بال رنگتا نہیں۔ ابن راھویہ، ابن حبان۔
43008- عن مجاهد: أن عمر بن الخطاب كان لا يغير شيبه فقيل له: لم لا تغير؟ وقد كان أبو بكر يغير! فقال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول "من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة" وما أنا بمغير شيبي."ابن راهويه، حب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০২২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفید بال قیامت میں نور ہوگا
٤٣٠٠٩۔۔ عبیداللہ بن خالد سلمی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے اپنے صحابہ میں دو آدمیوں کے درمیان (رشتہ) مواخات (بھائی چارہ) قائم کیا تو ان میں ایک شخص قتل کردیا گیا اور دوسرا اس کے بعد (طبعی موت سے) فوت ہواتوہم لوگوں نے اس کا جنازہ پڑھا آپ نے فرمایا : تم لوگوں نے اس کے لیے کیا کہا ؟ ہم نے عرض کیا ہم نے اس کے لیے دعا کی ہم نے یوں کہا اے اللہ اسے اپنے ساتھی سے ملادے تو رسول اللہ نے فرمایا : اس کی نماز، روزے، اور عمل میں، اور اس کی نماز روزے اور عمل میں ایساہی فرق ہے جیسا زمین و آسمان کے مابین ہے۔ رواہ ابن النجار۔
43009- عن عبيد الله بن خالد السلمي قال: آخا رسول الله صلى الله عليه وسلم بين رجلين من أصحابه، فقتل أحدهما ومات الآخر بعده، فصلينا عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما قلتم؟ قالوا: دعونا له قلنا: اللهم! ألحقه بصاحبه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فأين صلاته بعد صلاته! وأين صومه بعد صومه! وأين عمله بعد عمله! ما بينهما كما بين السماء والأرض."ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০২৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفید بال قیامت میں نور ہوگا
٤٣٠١٠۔۔ مسندطلحہ) عبداللہ بن شداد (رض) سے روایت ہے کہ بنی عذرہ کے تین شخص نبی کی خدمت میں حاضر ہو کر مسلمان ہوگئے تو نبی نے فرمایا ان تینوں کے بارے میں میری کون مدد کرے گا ؟ تو حضرت طلحہ نے عرض کیا، میں فرماتے ہیں وہ تین آدمی میرے پاس تھے تو آپ نے ایک مہم بھیجی جس میں ان میں کا ایک بھی گیا اور شہید ہوگیا پھر جتنا اللہ نے چاہا (مسلمان) رکے رہے پھر آپ نے ایک سریہ روانہ فرمایا، اس میں ان کا دوسرا شخص نکلا تو وہ بھی شہید ہوگیا ان میں تیسرا شخص باقی رہ گیا جو بستر پر طبعی موت سے دوچار ہوا۔

حضڑت طلحۃ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں جنت میں داخل کیا جارہاہوں تو میں ان لوگوں کو ان کے ناموں اور حلیوں سے پہچان رہا تھا تو ان میں سے جو شخص بستر علالت پر فوت ہوا وہ دونوں سے پہلے جنت میں داخل ہوا اور دو شہید ہونے والوں میں سے دوسرا شخص اس کے پیچھے اور جس کی شہادت سب سے پہلے ہوئی وہ سب سے آخر میں داخل ہوا فرماتے ہیں مجھے بڑی حیرانگی ہوئی میں نبی کی خدمت میں حاضر ہوا اس کا ذکر کرنے لگا تو رسول اللہ نے فرمایا کوئی شخص اس مومن سے افضل نہیں جسے اسلام میں لمبی عمر ملی۔ اس کے اللہ اکبر، الحمدللہ، سبحان اللہ اور لاالہ الا اللہ کہنے کی وجہ سے ۔ ابن زنجویہ۔
43010- مسند طلحة عن عبد الله بن شداد قال: جاء ثلاثة نفر من بني عذرة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأسلموا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من يكفيني هؤلاء؟ فقال طلحة: أنا، قال: فكانوا عندي، قال: فضرب على الناس بعثا فخرج فيهم أحدهم فاستشهد، ثم مكثوا ما شاء الله، ثم ضرب بعثا آخر فخرج فيه الثاني فاستشهد، وبقي الثالث حتى مات على فراشه، قال طلحة: فرأيت كأني أدخل الجنة فرأيتهم أعرفهم بأسمائهم وسيماهم، قال: فإذا الذي مات على فراشه دخل أولهم، وإذا الثاني من المستشهدين على إثره؛ وإذا أولهم آخرهم، قال: فدخلني من ذلك فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس أحد أفضل عند الله من مؤمن يعمر في الإسلام لتكبيره وتحميده وتسبيحه وتهليله."ابن زنجويه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০২৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفید بال قیامت میں نور ہوگا
٤٣٠١١۔۔ بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے تودیکھاجاتا ہے کہ وہ جو نیکی بھی کرتا ہے اس کا ثواب اس کے والدیا اس والدین کے لکھاجاتا ہے اور اگر کوئی گناہ کا کام کرلے تو اس وبال نہ اس پر ہوتا ہے اور نہ اس کے والدین پر لیکن جب بالغ ہوچکتا ہے تو اس پر احکام جاری ہوجاتے ہیں تودوان فرشتوں کو حکم دیاجاتا ہے جو اس کے ساتھ ہوتے ہیں دونوں اس کی حفاظت کرتے ہیں اور اس کی راہنمائی کریں پھر جب اسلام میں چالیس برس کا ہوجاتا ہے تو اللہ اسے تین مصائب سے محفوظ فرماتا ہے کوڑھ، برص، اور پاگل پن، سے اور جب پچاس سال کا ہوتا ہے تو اس کا حساب ہلکا کردیتے ہیں اور جب ساٹھ برس کا ہوتا ہے تو اللہ اسے پسندیدہ کاموں میں رجوع وانابت کی توفیق دیتے ہیں اور جب ستر سال کا ہوجاتا ہے تو آسمان والے سے پسند کرنے لگتے ہیں۔ اور جب اسی سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں لکھتے اور اس کی برائیوں سے درگزر کرتے ہیں اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کے گھرانے کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں آسمان میں اس کا نام، اللہ کی زمین میں اللہ کا قیدی، ہوتا ہے اور جب انتہائی ضعیف العمر ہوجاتا ہے تاکہ علم کے بعد کسی چیز کونہ جان سکے تو اللہ تعالیٰ اس کے وہ نیکی لکھتے ہیں جو وہ اپنی صحت میں کیا کرتا تھا اور اگر وہ کوئی برائی کر بیٹھے تو وہ اس کے ذمہ نہیں لکھی جاتی ۔ رواہ الحکیم۔
43011- مسند أنس المولود ينظر ما لم يبلغ الحنث ما عمل من حسنة كتب لوالده أو لوالديه، فإن عمل سيئة لم تكتب عليه ولا على والده، فإذا بلغ الحنث وجرى عليه القلم أمر الملكان اللذان معه أن يحفظاه ويسدداه، فإذا بلغ أربعين سنة في الإسلام أمنه الله من البلايا الثلاث من الجذام والبرص والجنون، فإذا بلغ الخمسين خفف الله عنه حسابه، فإذا بلغ الستين رزقه الله الإنابة إليه فيما يحب، فإذا بلغ السبعين أحبه السماء، فإذا بلغ الثمانين كتب الله حسناته وتجاوز عن سيئاته، فإذا بلغ التسعين غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وشفعه الله في أهل بيته وكان اسمه عند الله في السماء أسير الله في أرضه، فإذا بلغ أرذل العمر لكيلا يعلم من بعد علم شيئا كتب الله له مثل ما كان يعمل في صحته من الخير، وإن عمل سيئة لم تكتب عليه."الحكيم".
tahqiq

তাহকীক: