কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯১৮ টি

হাদীস নং: ৪২৯৬৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرپرہری شاخ گاڑھنا
٤٢٩٥٤۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا کہ اس کے یا اس دن کے بعد میں نے رسول اللہ کو ہر نماز کے بعد یہ کہتے سنا اے جبرائیل میکائیل اور اسرافیل کے رب مجھے جہنم کی گرمی اور قبر کے عذاب سے محفوظ فرما۔ بیہقی کتاب مذکور
42954- عن عائشة قالت: فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ أو بعد يومئذ صلى صلاة إلا قال في دبر صلاته: اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل! أعذني من حر النار وعذاب القبر."ق فيه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৬৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرپرہری شاخ گاڑھنا
٤٢٩٥٥۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ نے جبرائیل میکائل اور اسرافیل کے رب میں جہنم اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتاہوں۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔
42955- عن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم رب جبرئيل وميكائيل ورب إسرافيل! أعوذ بك من النار وعذاب القبر."ق فيه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৬৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرپرہری شاخ گاڑھنا
٤٢٩٥٦۔۔ حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ نے اگر عذاب قبر سے کوئی بچ سکتا توسعد بن معاذ بچ جاتے پھر اپنی انگلیوں کی طرف اشارہ کرکے انھیں آپس میں جوڑ ا پھر کھول دیا اس کے بعد فرمایا کہ قبران پر تنگ ہوئی پھر کشادہ ہوگئی۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔
42956- عن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو أن أحدا نجا من عذاب القبر لنجا سعد؛ ثم قال بأصابعه الثلاث فجمعها كأنه يقلبها، ثم قال: لقد ضيقت ثم عوفي."ق في كتاب عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیت
٤٢٩٥٧۔۔ مسندالصدیق) حضرت ابوبکر سے روایت ہے فرمایا موسی (علیہ السلام) نے عرض کیا بار الٰہی، جو کسی مصیبت زدہ کی تعزیت کرے گا اس کے لیے کیا اجر ہے ؟ فرمایا میں اسے اپنے عرش کے سایہ میں جگہ دوں گا، جس دن میرے پیدا کردہ سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ابن شاھین فی الترغیب۔
42957- مسند الصديق عن أبي بكر الصديق قال: قال موسى عليه السلام: يا رب ما لمن عزى الثكلى؟ قال: أظله بظلي يوم لا ظل إلا ظلي."ابن شاهين في الترغيب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیت
٤٢٩٥٨۔۔ ابوعیینہ سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت ابوبکر جب کسی کی تعزیت کرتے تو فرماتے تعزیت کے ساتھ مصیبت باقی نہیں رہتی، اور واویلے کا کوئی فائدہ نہیں موت سے پہلے کامرحلہ آسان ہے اور اس کے بعد والامشکل ہے رسول اللہ کی کمی غیرموجودگی کو یاد کرو تمہاری مصیبت کم ہوجائے گی اور اللہ تعالیٰ تمہارے اجر میں اضافہ کرے۔ ابن ابی خیثمہ والدینوری فی المجالسہ ، ابن عساکر۔
42958- عن أبي عيينة قال: كان أبو بكر الصديق إذا عزى رجلا قال: ليس مع العزاء مصيبة، وليس مع الجزع فائدة، الموت أهون ما قبله وأشد ما بعده، اذكروا فقد رسول الله صلى الله عليه وسلم تصغر مصيبتكم وأعظم الله أجركم."ابن أبي خيثمة والدينوري في المجالسة، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیت
٤٢٩٥٩۔۔ سفیان سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت علی بن ابی طالب نے اشعث بن قیس سے ان کے بیٹے کی تعزیت کی تو فرمایا اگر تم غم کرو تو تمہاری رشتہ داری اس کی مستحق ہے اور اگر صبر کرو تو اللہ تمہیں تمہارے بیٹے کا بدل عطا کردیگ ا، (دیکھو) اگر صبر کرو تو جو تمہاری تقدیر میں ہے اسنے ہو کر رہنا ہے لہٰذا تمہیں اجرملے گا، اور اگر واویلا اور بےصبری کرو گے تو تقدیر پر بھی آئے گی اور تمہیں گناہ ہوگا۔ رواہ ابن عساکر۔
42959- عن سفيان قال: عزى علي بن أبي طالب الأشعث ابن قيس على ابنه فقال: إن تحزن فقد استحقت منكم الرحم، وإن تصبر ففي الله خلف من ابنك، إنك إن صبرت جرى عليك القدر وأنت مأجور، وإن جزعت جرى عليك وأنت مأثوم."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیت
٤٢٩٦٠۔۔ حوشب سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول اللہ کا ایک بیٹا تھا جو بالغ ہوگیا وہ اپنے والد کے ہمراہ نبی کریم کی خدمت میں آتا پھر اس لڑکے کا انتقال ہوگیا تو اس کے والد چھ دن اس پر غم کرتے رہے اور رسول اللہ کی خدمت میں حاضرنہ ہوسکے، رسول اللہ نے فرمایا مجھے فلاں شخص دکھائی نہیں دے رہا، لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ان کا بیٹا فوت ہوگیا، جس کا انھیں بےحد صدمہ ہوا آپ نے جب انھیں دیکھاتو فرمایا کیا تم یہ چاہتے ہو کہ تمہارا بیٹا سب بچوں سے خوبصورت ، سب سے عقل مند ہوتا کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا بیٹا سب سے زیادہ جرات مند ہوتا، کیا تم پسند کرتے ہو کہ تمہارا بیٹا بوڑھا ہوتا اور سب سے افضل اور مالدار ہوتا اس سب کے بدلہ تمہیں کہا جاتا جو ہم نے تم سے لیا اس کے بدلہ جنت میں داخل ہوجاؤ۔ ابن مندہ ، وقال، غریب، ابونعیم ابن عساکر۔
42960- عن حوشب أن رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم كان له ابن قد أدرك، وكان يأتي مع أبيه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم إنه قد توفي فوجد عليه أبوه قريبا من ستة أيام لا يأتي النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا أرى فلانا! قالوا: يا رسول الله إن ابنه توفي فوجد عليه، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم لما رآه: أتحب لو أن عندك ابنك كأحسن الصبيان وأكيسهم، أتحب لو أن عندك ابنك كأجرأ الصبيان جرأة، أتحب لو أن عندك ابنك كهلا كأفضل الكهول وأسراهم، أو يقال لك: ادخل الجنة بثواب ما قد أخذنا منك."ابن منده وقال: غريب، أبو نعيم، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل تعزیت
٤٢٩٦١۔۔ حضرت ابن عباس سے روایت فرمایا جب رسول اللہ سے آپ کی بیٹی حضرت رقیہ (رض) کی تعزیت کی گئی آپ نے فرمایا الحمدللہ بیٹیوں کو (موت کے بعد) دفن کرنا عزت کی بات ہے۔ العسکری فی الامثال
42961- عن ابن عباس قال: لما عزي رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنته رقية قال: الحمد لله، دفن البنات من المكرمات."العسكري في الأمثال".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل تعزیت
٤٢٩٦٢۔۔ حضرت عائشہ عمرو بن شرحبیل سے روایت کرتی ہیں کہ جب حضرت سعد بن معاذ کو جنگ خندق میں تیرلگا تو ان کا خون پھوٹ کر نبی پر بہنے لگا اتنے میں ابوبکر (رض) آگئے اور کہنے لگے ہائے ! اس کی ہلاکت آپ نے فرمایا ابوبکرایسانہ کہو، پھر حضرت عمر آئے آپ نے فرمایا انا اللہ واناالیہ راجعون۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔
42962- عن عائشة عن عمرو بن شرحبيل قال: لما أصيب سعد بن معاذ بالرمية يوم الخندق جعل دمه يسيل على النبي صلى الله عليه وسلم: فجاء أبو بكر فجعل يقول وانقطاع ظهره فقال النبي صلى الله عليه وسلم مه يا أبا بكر؟ فجاء عمر فقال: إنا لله وإنا إليه راجعون."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل تعزیت
٤٢٩٦٣۔۔ معاذ سے روایت ہے بسم اللہ الرحمن محمد رسول اللہ کی طرف سے معاذ بن جبل کی جانب تم پر سلامتی ہو میں تمہارے سامنے اللہ تعالیٰ کی حمدبیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں صورت احوال یہ ہے اللہ تعالیٰ تمہارا اجر بڑھائے اور تمہیں صبر کی توفیق بخشے ہمیں اور تمہیں شکر کرنے توفیق عطا کرے، کیونکہ ہمارے جان ومال اہل واولاد اللہ کا بہترین ہدایہ اور امانت کے طور پر مانگی ہوئی چیزیں ہیں انسان ایک مقرر وقت تک ان سے فائدہ اٹھاتا ہے اور معلوم مدت تک انھیں استعمال کرتا ہے توہم اللہ تعالیٰ سے اس کی عطا کردہ چیزوں پر شکرگزاری کا سوال کرتے ہیں اور آزمائش میں صبر مانگتے ہیں۔

تمہارابیٹا بھی اللہ کے بہترین ہدیوں اور امانت میں رکھی ہوئی مانگی چیزوں میں سے تھا، اللہ تعالیٰ نے رشک و خوشی میں تمہیں اس سے فائدہ پہنچایا اور اجرکثر تم سے لے لیا، اگر تم ثواب کی امید رکھو تو مغفرت رحمت اور ہدایت ہے سو صبر سے کام لو، اور ایسانہ ہو) تمہاراواویلا تمہارے اجر وثواب کو ضائع کردے اور تم پشیمان ہو اور یہ بھی یاد رکھو کہ بےصبری نہ تو کسی میت کو واپس لاسکتی ہے اور نہ کسی غم کو ختم کرسکتی ہے اور جس مصیبت نے آنا تھا وہ آچکی والسلام۔

طبرانی فی الکبیر ، حلیۃ الاولیائ، حاکم، وقال، حسن غریب، وتعقب عن محمود بن لبید عن معاذ واورہ ابن الجوزی فی الموضوعات وقال الذھبی وابن مجاشع وابن عمر ، حلیہ الاولیائ، عن عبدالرحمن بن غنم وقال، کل ھذہ الروایات ضعیفۃ لاتثبت فان وفاۃ ابن معاذ بعد وفاۃ رسول اللہ بسنتین وانما کتب الیہ بعض الصحابۃ فتوھم الراوی فنسبھا الی النبی۔
42963- عن معاذ: بسم الله الرحمن الرحيم، من محمد رسول الله إلى معاذ بن جبل، سلام عليك، فإني أحمد الله إليك الذي لا إله إلا هو، أما بعد! فأعظم الله لك الأجر، وألهمك الصبر، ورزقنا وإياك الشكر، فإن أنفسنا وأموالنا وأهلينا وأولادنا من مواهب الله الهنيئة وعواريه المستودعة، يمتع بها الرجل إلى أجل ويقضيها إلى وقت معلوم، وإنا نسأله الشكر على ما أعطى، والصبر إذا ابتلى، وكان ابنك من مواهب الله الهنيئة وعواريه المستودعة متعك الله به في غبطة وسرور وقبضه منك بأجر كثير، الصلاة والرحمة والهدى إن احتسبته، فاصبر، ولا يحبط جزعك أجرك فتندم، واعلم أن الجزع لا يرد ميتا ولا يدفع حزنا، وما هو نازل فكان قد، والسلام."طب، حل، ك وقال: حسن غريب، وتعقب عن محمود بن لبيد عن معاذ؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات وقال الذهبي وابن مجاشع وابن عمر، حل عن عبد الرحمن بن غنم وقال: كل هذه الروايات ضعيفة لا تثبت فإن وفاة ابن معاذ بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بسنتين، وإنما كتب إليه بعض الصحابة فتوهم الراوي فنسبها إلى النبي صلى الله عليه وسلم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل تعزیت
٤٢٩٦٤۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ اپنے اور لوگوں کے درمیان ایک دروازہ کھولایاپردہ اٹھایا آپ نے حضرت ابوبکر کو دیکھا اور لوگ ان کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے آپ نے ان کی اچھی حالت دیکھ کر اللہ کا شکرادا کیا اور یہ امید رکھی کہ آپ کے پیچھے بھی ان کی یہی حالت ہوگی پھر فرمایا لوگو میری امت میں سے میرے بعدجس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے توجوا سے مصیبت پہنچے اس میں میری (وفات کی) مصیبت کو یاد کرے کیونکہ میری وفات کی مصیبت جیسی مصیبت میرے کسی امتی کو نہیں پہنچی۔ ابن یعلی ابن عساکر۔
42964- عن عائشة قالت: فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم بابا بينه وبين الناس، أو كشف سترا، فرأى أبا بكر والناس يصلون خلفه، فحمد الله على ما رأى من حسن حالهم رجاء أن يخلفه فيهم بالذي رأى فيهم، فقال: أيها الناس! أيما أحد من أمتي أصيب بمصيبة من بعدي فليتعز بمصيبتي عن المصيبة التي تصيبه من بعدي فإن أحدا من أمتي لم يصب كمصيبته بي."ع كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل موت
٤٢٩٦٥۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ فرمایا ہر روح کے لیے اس وقت تک دنیا سے نکلن احرام ہے یہاں تک کہ اسے اپنا ٹھکانا (جنت یا جہنم ) معلوم نہ ہوجائے۔ ابن ابی شیبہ الدنیا فی ذکرالموت۔
42965- عن علي قال: حرام على كل نفس أن تخرج من الدنيا حتى تعلم إلى أين مصيرها."ش، وابن أبي الدنيا في ذكر الموت".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৭৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل موت
٤٢٩٦٦۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا جب نیک بندہ مرجاتا ہے تو زمین کا وہ حصہ جس پر وہ نماز پڑھتا اور آسمان میں اس کے عمل کے داخل ہونے کا دروازہ روتا ہے پھر آپ نے آیت پڑھی پس نہ روئے ان کے لیے زمین اور نہ آسمان ۔ ابن المبارک فی الزھد وعبد بن حمید وابن ابی الدنیا فی ذکرالموت وابن المنذر۔
42966- عن علي قال: إذا مات العبد الصالح بكى عليه مصلاه من الأرض ومصعد عمله في السماء، ثم قرأ {فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ} ابن المبارك في الزهد، وعبد بن حميد، وابن أبي الدنيا في ذكر الموت، وابن المنذر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৮০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل موت
٤٢٩٦٧۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا رسول اللہ نے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندے کے اعمال لکھنے کے لیے دو فرشتے مقرر کر رکھے ہیں، جب وہ فوت ہوجاتا ہے تو یہ مقرر کردہ فرشتے عرض کرتے ہیں :(رب العزت) وہ توفوت ہوگیا ہمیں اجازت دیں کہ ہم آسمان پر چلے جائیں تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا آسمان میری تسبیح کرنے والے فرشتوں سے بھراپڑا ہے وہ عرض کرتے ہیں کیا ہم زمین میں ٹھہرے رہیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری زمین میری تسبیح کرنے والی مخلوق سے پر ہے وہ دونوں عرض کرتی ہیں توپھرہم کہاں جائیں اللہ فرماتے ہیں میرے بندے کی قبرپرکھڑے ہو کر میری تسبیح تحمید، تکبیر اور تہلیل بیان کرتے رہو، اور قیامت تک اس کا ثواب میرے بندے کے لیے لکھتے رہو۔ المروزی فی الجنائز و ابوبکر الشافعی فی الغیلانیات وابوالشیخ فی العظمۃ، بیہقی فی شعب الایمان والدیلمی واوردہ ابن الجوزی الموضوعات فلم یصب۔

کلام :۔۔ التذکرہ ٢٢٢، ذخیرۃ الحفاظ ٩٨٠۔
42967- عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الله تعالى وكل بعبده المؤمن ملكين يكتبان عمله، فإذا مات قال الملكان اللذان وكلا به: قد مات فأذن لنا أن نصعد إلى السماء! فيقول الله عز وجل: سمائي مملوءة من ملائكتي يسبحون، فيقولان: أفنقيم في الأرض؟ فيقول الله: أرضي مملوءة من خلقي يسبحوني، فيقولان: فأين! فيقول: قوما على قبر عبدي فسبحاني واحمداني وكبراني وهللاني واكتبا ذلك لعبدي إلى يوم القيامة."المروزي في الجنائز، وأبو بكر الشافعي في الغيلانيات، وأبو الشيخ في العظمة؛ هب والديلمي، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات فلم يصب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৮১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل موت
٤٢٩٦٨۔۔ حضرت بلال سے روایت ہے کہ حضرت سودہ (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ فلاں نے مرکرچین پالیاتورسول اللہ نے فرمایا چین تو اس نے پایا جس کی مغفرت کردی گئی۔ رواہ ابن عساکر۔
42968- عن بلال قال: قالت سودة: يا رسول الله! مات فلان فاستراح، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما استراح من غفر له."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৮২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل موت
٤٢٩٦٩۔۔ حضرت عائشہ سے انہی الفاظ کی روایت ہے۔ رواہ ابن عساکر۔
42969- عن عائشة مثله."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৮৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل موت
٤٢٩٧٠۔۔ ابوالہیثم بن مالک سے روایت ہے فرمایا، ہم لوگ ایتع بن عبد کے پاس بیٹھے باتیں کررہے تھے ان کے پاس ابوعطیہ مذبوح تھے نعمتوں کا ذکر چھڑ گیا تو وہ لوگ کہنے لگے سب سے زیادہ نعمت والا کون ہے ؟ لوگوں نے کہا، فلاں ابوعطیہ بولے، میں تمہیں بتاؤں کہ اس سے زیادہ نعمت والا کون ہے ؟ قبر میں رکھاجسم جو عذاب سے محفوظ ہوگیا۔ رواہ ابن عساکر۔
42970- عن أبي الهيثم بن مالك قال: كنا نتحدث عند أبتع ابن عبد وعنده أبو عطية المذبوح، فتذاكروا النعيم فقالوا: من أنعم الناس؟ قالوا: فلان، فقال أبو عطية: أنا أخبركم بمن هو أنعم منه، جسد في لحد قد أمن من العذاب."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৮৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل موت
٤٢٩٧١۔۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا قبر میں مردہ ڈوبنے والے مددطلب کرنے والے کی طرح ہے وہ اس دعاکا منتظر ہوتا ہے جو اسے باپ ماں، بھائی، یادوست کی طرف سے پہنچتی ہے جب وہ دعا اس تک پہنچتی ہے تو وہ اسے دنیا اور اس کی چیزوں سے زیادہ محبوب ہوتی ہے بیشک اللہ تعالیٰ اہل قبور پر زمین والوں کی دعائیں پہاڑوں کی طرح داخل کرتے ہیں۔ اور زندوں کا مردوں کے لیے ہدیہ تو ان کے لیے استغفار ہے۔ ابوالشیخ فی فوائدہ، بیہقی فی شعب الایمان، قال، غریب تفردیہ وفیہ محمد بن جابر ابی عیاش المصیصی وقال فی المیزان ، لااعرافہ قال، ھذالخبر منکر جدا۔
42971- عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما الميت في القبر إلا كالغريق المتغوث ينتظر دعوة تلحقه من أب أو أم أو أخ أو صديق، فإذا لحقته كانت أحب إليه من الدنيا وما فيها، وإن الله ليدخل على أهل القبور من دعاء أهل الأرض أمثال الجبال فإن هدية الأحياء إلى الأموات الاستغفار لهم."أبو الشيخ في فوائده هب وقال: غريب تفرد به، وفيه محمد بن جابر أبي عياش المصيصي وقال في الميزان: لا أعرفه، قال: وهذا الخبر منكر جدا".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৮৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل موت
٤٢٩٧٢۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا، بلال (رض) رسول اللہ کے پاس آئے اور عرض کیا فلانی نے مرکرراحت حاصل کرلی تو رسول اللہ ناراض ہو کر فرمانے لگے راحت توملتی ہے اسے جس کی مغفرت کردی گئی ہو۔ طبرانی فی الاوسط ، حلیۃ الاولیاء وابن النجار۔
42972- عن عائشة قالت: جاء بلال إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ماتت فلانة واستراحت! فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: إنما يستريح من غفر له."طس، حل، وابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৮৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں کو نئی میت سے حالات دریافت کرنا
٤٢٩٧٣۔۔ عبید بن عمیر سے روایت ہے فرمایا اہل قبور حالات کی پوچھ گچھ کرتے رہتے ہیں جب ان کے پاس کوئی میت پہنچتی ہے تو اس سے پوچھتے ہیں : فلاں کا کیا ہوا ؟ تو وہ کہتے ہیں نیک تھا پھر وہ کہتے ہیں فلاں کا کیا ہوا ؟ وہ کہتا ہے کیا وہ تمہارے پاس نہیں پہنچا، وہ کہتے ہیں نہیں پھر کہتے اناللہ وانا الیہ راجعون، اسے ہمارے راستے سے بھٹکادیا گیا۔ بیہقی فی شعب الایمان۔
42973- عن عبيد بن عمير قال: إن أهل القبور يتوكفون الأخبار، إذا أتاهم الميت سألوه: ما فعل فلان؟ يقولون: صالح، فيقولون: ما فعل فلان؟ فيقول: ألم يأتكم؟ فيقولون: لا، فيقولون:

إنا لله وإنا إليه راجعون، سلك به غير طريقنا."هب".
tahqiq

তাহকীক: