কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯১৮ টি

হাদীস নং: ৪২৯৪৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقین
٤٢٩٣٤۔۔ سعید اموی سے روایت ہے فرمایا میں ابوامامہ کے پاس حاضر تھا جب وہ نزع کی حالت میں تھے مجھ سے فرمایا، سعید جب میں فوت ہوجاؤں تو میرے ساتھ وہی معاملات کرنا جیسا ہمیں رسول اللہ نے حکم دیا ہے ہم سے رسول اللہ نے فرمایا جب تمہارا کوئی بھائی فوت ہو جائے اور تم اس پر مٹی ڈال چکو تو تم میں سے ایک شخص اس کے سرہانے کھڑے ہو کرک ہے، اے فلاں، فلانی کے بیٹے کیونکہ وہ سن رہا ہوتا ہے لیکن جواب نہیں دے سکتا، پھر وہ کہے اے فلاں فلانی کے بیٹے تو وہ سیدھا بیٹھ جائے گا، پھر کہے، اے فلاں فلانی کے بیٹے تو وہ کہے گا اللہ تجھ پر رحم کرے ہماری راہنمائی کر۔ پھر وہ کہے تو اس چیز یعنی لاالہ الا اللہ وان محمد عبدہ ورسولہ، کی گواہی دیاکروجس پر تودنی اسے نکلا، اور یہ کہ تو اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر، محمد کے نبی ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور قرآن کے رہنما ہونے پر راضی تھا، جب وہ ایسا کرلے گا، تومنکرنکیر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہیں گے ہمیں یہاں سے لے چکو، اس کے پاس ہمارا کیا کام، اسے تو اس کی حجت بتادی گئی پس اللہ تعالیٰ ان دونوں کے سامنے اسے حجت تلقین کرنے والاہوگا۔ کسی شخص نے عرض کیا یارسول اللہ اگر میں اس کی ماں کو نہیں جانتا ؟ آپ نے فرمایا اے حضرت حوا کی طرف منسوب کردو۔ رواہ ابن عساکر۔
42934- عن سعيد الأموي قال: شهدت أبا أمامة وهو في النزاع فقال لي: ياسعيد! إذا أنا مت فافعلوا بي كما أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا مات أحد من إخوانكم فسويتم عليه التراب فليقم رجل منكم عند رأسه ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه يسمع ولكنه لا يجيب، ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه يستوي جالسا، ثم ليقل: يا فلان ابن فلانة! فإنه يقول: أرشدنا رحمك الله! ثم ليقل: اذكر ما خرجت عليه من الدنيا شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأنك رضيت بالله ربا وبمحمد نبيا وبالإسلام دينا وبالقرآن إماما! فإنه إذا فعل ذلك أخذ منكر ونكير أحدهما بيد صاحبه ثم يقول له: اخرج بنا من عند هذا: ما نصنع به قد لقن حجته! فيكون الله حجيجه دونهما. فقال له رجل: يا رسول الله! فإن لم أعرف أمه؟ قال: انسبه إلى حواء."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৪৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرکاسوال اور عذاب
٤٢٩٣٥۔۔ حضرت میمونہ نبی کی کنیز سے روایت ہے کہ نبی نے ان سے فرمایا اے میمونہ ، قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگا کر انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ کیا قبر کا عذاب برحق ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں غیبت اور پیشاب کی چھینٹوں کی لاپرواہی سخت عذاب قبر کا باعث ہے۔ بیہقی، فی العذاب القبر۔
42935- عن ميمونة مولاة النبي صلى الله عليه وسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لها: يا ميمونة تعوذي بالله من عذاب القبر! قالت: يا رسول الله! وإنه لحق؟ قال: نعم، وإن من أشد عذاب القبر الغيبة والبول."ق في عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৪৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرکاسوال اور عذاب
٤٢٩٣٦۔۔ ام خالد، بنت خالد بن سعید، سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی سے یہ حدیث سنی کہ آپ وضو کرتے وقت قبر کے عذاب سے پناہ مانگ رہے تھے۔ ابن ابی شیبہ، وابن نجار۔
42936- عن أم خالد بنت خالد بن سعيد أنها سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم حديثا وهو يتعوذ من عذاب القبر."ش وابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرکاسوال اور عذاب
٤٢٩٣٧۔۔ مسندام مبشر) ام مبشر سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا میں ایک دفعہ بنی نجار کے کسی باغ میں جس میں ان لوگوں کی قبریں تھیں جو زمانہ جاہلیت میں مرچکے تھے آپ میرے پاس وہاں تشریف لائے آپ وہاں سے یہ کہتے ہوئے نکلے ، عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو میں نے عرض کیا، یارسول اللہ کیا قبر کا عذاب ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا انھیں قبروں میں ایسا عذاب ہورہا ہے جس کو جانور سن رہے ہیں۔ ابن ابی شیبہ، بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔
42937- مسند أم مبشر عن جابر عن أم مبشر قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وأنا في حائط من حوائط بني النجار فيه قبور منهم قد ماتوا في الجاهلية فخرج فسمعته وهو يقول: استعيذوا بالله من عذاب القبر، قلت: يا رسول الله! للقبرعذاب؟ فقال: إنهم ليعذبون في قبورهم عذابا تسمعه البهائم."ش، ق في كتاب عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرکاسوال اور عذاب
٤٢٩٣٨۔۔ ابراہیم نخعی سے روایت ہے کہ دو شخصوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہورہا ہے تھا ان کے پڑوسیوں نے اس بات کی شکایت رسول اللہ سے کی آپ نے فرمایا کھجور کی دوترشاخوں کو ان کی قبروں پر لگادو اور جب تک خشک نہیں ہوں گی ان سے عذاب کم کردیا جائے گا کسی نے پوچھا انھیں کس وجہ سے عذاب ہورہا ہے ؟ آپ نے فرمایا چغل خوری اور پیشاب کی وجہ سے۔ بیہقی فی عذاب القبر۔
42938- عن إبراهيم النخعي أن رجلين كانا يعذبان في قبورهما فشكا ذلك جيرانهما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: خذوا كربتين " فاجعلوهما في قبورهما يرفه عنهما العذاب ما لم تيبسا، فسئل: فيم عذبا؟ قال: في النميمة والبول."ق في عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرکاسوال اور عذاب
٤٢٩٣٩۔۔ حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک چتکبرے خچر پر سوار تھے جو بدک گیا آپ نے فرمایا یہ بدکاتو ہے لیکن کسی بڑے حادثہ کی وجہ سے نہیں بدکا، اس کے بدکنے کا سبب یہ ہے کہ ایک شخص کو قبر میں چغل خوری کی وجہ سے ماراجارہا ہے اور دوسرے کو غیبت کی وجہ سے عذاب ہورہا ہے۔ بیہقی فی عذاب القبر۔
42939- عن الحسن أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان على بغلة له شهباء فحادت به، فقال حادت ولم تحد عن كبير، حادت عن رجل يضرب في قبره من أجل النميمة وآخر يعذب في الغيبة."ق في عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤٠۔۔ (مسندانس) رسول اللہ کی صاحبزادی حضرت زینب کا انتقال ہوا، جب آپ گھرنکلے) ہم بھی آپ کے ساتھ ہولیے اور ہماری عادت تھی ہم لوگ جب بھی آپ کو زیادہ غم گین دیکھتے ہم کوئی بات نہ کرتے چلتے چلتے ہم لوگ قبر پر پہنچ گئے ابھی تک لحد تیار نہیں ہوئی تھی آپ بیٹھ گئے ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے آپ نرم نرم سانس لینے لگے پھر آسمان کی طرف نظردوڑائی اس کے بعد قبر کی کھدائی مکمل ہوگئی آپ قبر میں اترے میں نے دیکھا کہ آپ کا غم بڑھ گیا دفنانے سے فارغ ہونے کے بعد آپ باہر تشریف لائے میں نے دیکھا آپ کی وہ کیفیت نہ رہی بلکہ آپ مسکرا رہے تھے ہم نے عرض کیا یارسول اللہ جب بھی آپ کو غم گین دیکھتے آپ سے بات نہیں کرسکتے، پھر ہم نے آپ کی یہ کیفیت نہیں دیکھی ایساکیوں ہوا ؟ آپ نے فرمایا مجھے اس جگہ قبر کی تنگی وتاری کی اور زینب کی ضعف حالی یاد آگئی تو مجھ پر گراں گزرا میں نے اللہ سے اس کے لیے تخفیف کی دعا کی تو اللہ دعاقبول کرلی، اور قبر نے اسے ایک دفعہ بھینچا جس کی آواز دونوں جانبوں کے تمام جانوروں نے انسانوں وجنوں کے علاوہ سنی۔ طبرانی فی الکبیر۔
42940- مسند أنس توفيت زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرجنا معه، فرأينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مهما شديد الحزن، فجعلنا لا نكلم، حتى انتهينا إلى القبر فإذا هو لم يفرغ من لحده، فقعد رسول الله صلى الله عليه وسلم وقعدنا حوله، فحدث نفسه هنيهة وجعل ينظر إلى السماء، ثم فرغ من القبر، فنزل فيه فرأيته يزداد حزنا ثم إنه فرغ فخرج فرأيته سري عنه وتبسم، فقلنا: يا رسول الله! رأيناك مهما حزينا لم نستطع أن نكلمك ثم رأيناك سرى عنك فلم ذلك؟ قال: كنت أذكر ضيق القبر وغمه وضعف زينب مكان ذلك فشق علي فدعوت الله أن يخفف عنها ففعل، ولقد ضغطها ضغطة سمعها من بين الخافقين إلا الجن والإنس."طب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤١۔۔ اسی طرح قتادہ حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی نے فرمایا اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم لوگ مردوں کو دفن کرنا نہ چھوڑ دو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا وہ تمہیں عذاب قبر سناتے۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔
42941- أيضا عن قتادة عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لولا أن لا تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم عذاب القبر."ق في كتاب عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤٢۔۔ اسی طرح حمید طویل حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ایک قبر سے آواز سنی تو فرمایا یہ شخص کب فوت ہوا ؟ لوگوں نے عرض کیا جاہلیت میں تو گویا آپ اس بات سے خوش ہوئے پھر فرمایا اگر تم مردوں کو دفن کرنا نہ چھوڑ دیتے یا جیسا فرمایا تو میں اللہ سے دعا کرتا وہ تمہیں عذاب قبر سناتے۔ بیہقی فیہ۔
42942- أيضا عن حميد الطويل عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع صوتا من قبر فقال: متى مات؟ قالوا: مات في الجاهلية - فكأنه أعجبه ذلك فقال: لولا أن تدافنوا - أو كما قال - لدعوت الله أن يسمعكم عذاب القبر."ق فيه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤٣۔۔ اسی طرح) قام رحال سے روایت ہے کہ حضرت انس نے فرمایا کہ رسول اللہ بنی نجار کے ایک ویرانے میں داخل ہوئے شاید قضا حاجت کے لیے گئے تھے جب باہر آئے تو آپ خوفزدہ تھے پھر فرمایا (اگر یہ ڈرنہ ہوتا) کہ تم مردوں کو دفن نہیں کرو گے تو میں اللہ تعالی سے دعا کرتا کہ جو عذاب قبر وہ مجھے سنوا رہے ہیں تمہیں بھی سناتے۔ بیہقی فیہ وقال ۔ اسنادہ صحیح وھو شاھد لماقبلہ۔
42943- أيضا عن قاسم الرجال عن أنس قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم خربا لبني النجار كأنه يقضي حاجته فخرج وهو مذعور فقال: لولا أن تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم من عذاب القبر ما أسمعني."ق فيه، وقال: إسناده صحيح وهو شاهد لما قبله".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤٤۔۔ اسی طرح) عبدالعزیز بن صہیب حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا ایک دفعہ رسول اللہ ہمارے خاندان بنی طلحۃ کے کسی نخلستان میں قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے اور بلال آپ کے پیچھے اللہ کے نبی کا اکرام کرتے ہوئے ایک جانب چل دیے پھر آپ ایک قبر سے گزرے آپ وہاں کھڑے ہوئے یہاں تک کہ بلا بھی آپ تک پہنچ گئے آپ نے فرمایا بلال تمہارا بھلا ہو کیا تم وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہاہوں ، بلال (رض) نے عرض کیا، اللہ کی قسم یارسول اللہ نہیں سن رہا، فرمایا قبروالے کو عذاب ہورہا ہے پھر اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا توپتہ چلا وہ یہودی تھا۔ بیہقی فی عذاب القبر۔
42944- أيضا عن عبد العزيز بن صهيب عن أنس قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في نخل لنا نخل بني طلحة يتبرز لحاجته وبلال يمشي وراءه يكرم نبي الله صلى الله عليه وسلم أن يمشي إلى جنبه، فمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبر فقام حتى مر إليه بلال، فقال: ويحك يا بلال! هل تسمع ما أسمع؟ قال: لا والله يا رسول الله! فقال: صاحب القبر يعذب، فسئل عنه فوجد يهوديا."ق فيه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤٥۔۔ (اسی طرح ) بلال بن علی بن ابی میمونہ حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں ایک دفعہ رسول اللہ اور بلال (رض) بقیع میں چل رہے تھے تو رسول اللہ نے فرمایا بلال کیا جو میں سن رہاہوں تمہیں سنائی دے رہا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ کی قسم نہیں آپ نے فرمایا کیا تمہیں سنائی نہیں دیتا کہ قبروالوں کو عذاب ہورہا ہے۔ بیہقی فیہ ، واسنادہ ایضا شاھد لماتقدم۔
42945- أيضا عن هلال بن علي ابن أبي ميمونة عن أنس قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وبلال يمشيان بالبقيع فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا بلال! هل تسمع ما أسمع؟ قال: لا والله يا رسول الله! فقال: ألا تسمع أهل القبور يعذبون."ق فيه، وقال: إسناده صحيح أيضا شاهد لما تقدم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৫৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤٦۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ نے فرمایا عمر، تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم چار ہاتھ زمین کے دوہاتھ حصے میں ہوگے اور منکر ونکیر (فرشتوں) کو دیکھو گے میں نے عرض کیا یارسول اللہ منکرنکیر کون ہیں ؟ فرمایا قبر کے دوفتنے جو قبر کو اپنی کچیلیوں سے کھود ڈالیں گے اور اپنی آواز میں دہرا رہے ہوں گے ان کی آوازیں گرج دار بادل کی طرح ہوں گی اور ان کی آنکھیں اچک لے جانے والی بجلی کی طرح ہوگی آپ کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی جسے آپ حرکت دے رہے تھے وہ دونوں تم سے باز پرس کریں گے اگر تم نے لاعلمی اور سستی کا مظاہرہ کیا تو وہ تمہیں ایک ضرب لگائیں گے جس سے تم راکھ جیسے ہوجاؤ گے میں نے عرض کیا یارسول اللہ کیا اسی حال میں ہوں گا ؟ آپ نے فرمایا ہاں عرض کیا پھر ان دونوں کے لیے کافی ہوں۔ ابن ابی داؤد، فی البعث ، ورسۃ فی الایمان وابوالشیخ فیا لسنہ، والحاکم، فی الکنی، وابن فنجویہ فی کتاب الوجل، حاکم فی تاریخہ، بیہقی فی کتاب عذاب القبر، والاصبھانی فی الحجہ۔
42946- عن عمر قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عمر! كيف أنت إذا كنت في أربعة أذرع من الأرض في ذراعين ورأيت منكرا ونكيرا! فقلت: يا رسول الله! وما منكر ونكير؟ قال: فتانا القبر، يبحثان القبر بأنيابهما ويطئان في أشعارهما، أصواتهما كالرعد القاصف وأبصارهما كالبرق الخاطف، معهما مزربة لو اجتمع عليها منى لم يطيقوا رفعها، هي أيسر عليهما من عصاي هذه - وبيد رسول الله صلى الله عليه وسلم عصية يحركها - ف امتحناك، فإن تعاييت أو تلويت ضرباك بها ضربة تصير بها رمادا؛ قلت: يا رسول الله وأنا على حالي هذه؟ قال: نعم، قال: إذن أكفيكهما."ابن أبي داود في البعث، ورسته في الإيمان، وأبو الشيخ في السنة، والحاكم في الكنى، وابن زنجويه في كتاب الوجل، م في تاريخه، ق في كتاب عذاب القبر، والأصبهاني في الحجة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৬০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤٧۔۔ حذیفہ بن یمان سے فرمایا روح فرشتہ کے پاس ہوتی ہے اور جسم الٹاپلٹاجاتا ہے جب لوگ جسم کو اٹھالیتے ہیں تو وہ فرشتہ ان کے پیچھے ہولیتا ہے اور جب اسے قبر میں رکھ دیتے ہیں روح کو اس میں بکھیر دیتا ہے۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔
42947- عن حذيفة بن اليمان قال: الروح بيد الملك، والجسد يقلب، فإذا حملوه تبعهم، وإذا وضعوه في القبر بثه فيه."ق في كتاب عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৬১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤٨۔۔ ابوایوب سے روایت ہے کہ رسول اللہ مغرب کے بعد نکلے آپ نے ایک آواز سنی فرمایا یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہورہا ہے۔ ابوداؤد، طیالسی ، ابونعیم۔
42948- عن أبي أيوب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عند المغرب فسمع صوتا فقال: ال يهود تعذب في قبورها."ط وأبو نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৬২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت زینب (رض) کے حق میں دعا
٤٢٩٤٩۔۔ ابورافع سے روایت ہے فرمایا کہ ایک دفعہ نبی بقیع غرقد میں چل رہے تھے میں آپ کے پیچھے چل رہا تھا تو رسول اللہ نے فرمایا نہ تو نے ہدایت پائی اور نہ تیری رہنمائی کی گئی تین بار فرمایا، میں نے عرض کیا مجھے فرمایا تمہیں نہیں کہہ رہا، میری مراد قبر والے سی ہے اس ے میرے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے گمان کیا کہ وہ مجھے نہیں جانتاتو وہ ایسی قبر تھی جس میں میت دفن کرنے کے بعد اس پر پانی چھڑکا گیا تھا۔ طبرانی فی الکبیر ، ابونعیم، بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔
42949- عن أبي رافع قال بينما النبي صلى الله عليه وسلم يمشي في بقيع الغرقد وأنا أمشى خلفه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا هديت، لا هديت - ثلاثا، قلت: يا رسول الله! مالي؟ قال: ليس إياك أريد، إنما أريد صاحب القبر، سئل عني فزعم أن لا يعرفني؛ فإذا هو قبر قد رش عليه الماء حين دفن صاحبه."طب، وأبو نعيم، ق في كتاب عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৬৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرپرہری شاخ گاڑھنا
٤٢٩٥٠۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ ایک قبر کے قریب سے گزرے توٹھہر گئے فرمایا میرے پاس توہری شاخیں لاؤ چنانچہ لوگ لے آئے تو ایک آپ نے اس کی پائنتی کی جانب اور ایک اس کے سرہانے لگادی پھر فرمایا اس شخص کو عذاب قبرہورہا تھا کسی نے عرض کیا ان کا اللہ کے نبی اسے کیا فائدہ ہوگا ؟ آپ نے فرمایا جب تک ان میں نمی رہے گی اس کے عذاب میں تخفیف ہوتی رہے گی۔ رواہ ابن جریر۔
42950- عن أبي هريرة قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر فوقف فقال: ايتوني بجريدتين! فأتوه بهما؛ فجعل إحداهما عند رجليه والأخرى عند رأسه، فقال: إن هذا كان يعذب في قبره، فقال بعضهم: ما ينفعه هذا يا نبي الله؟ قال: يخفف عذابه ما دام فيهما ندوة."ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৬৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرپرہری شاخ گاڑھنا
٤٢٩٥١۔۔ ابوالحسنا حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں آپ رسول اللہ سے روایت کرتے ہیں آپ دوقبروں کے پاس سے گزرے تو آپ نے ایک شاخ یاٹہنی لی اور اسے درمیان سے توڑ کر ایک قبرپر ایک اور دوسری قبرپردوسری لگادی کسی نے پوچھا تو آپ نے فرمایا ایک شخص توپیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسری قبر والی عورت تھی جو لوگوں کے درمیان چغل خوری کیا کرتی تھی تو ان دونوں شاخوں کی وجہ سے قیامت تک ان دونوں کے عذاب میں تخفیف ہوجائے گی۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔
42951- عن أبي الحسناء عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه مر بقبرين فأخذ سعفة أو جريدة فشقها فجعل إحداهما على أحد القبرين والشقة الأخرى على القبر الآخر، فسئل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ر جل كان لا يتقى من البول، والمرأة كانت تمشي بين الناس بالنميمة، فاستنظر بهما العذاب إلى يوم القيامة."ق في كتاب عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৬৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرپرہری شاخ گاڑھنا
٤٢٩٥٢۔۔ ابوحازم حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا کہ رسول اللہ ایک قبر پر سے گزرے پھر فرمایا میرے پاس دوشاخیں لاؤ تو ان میں سے ایک اس کے سرہانے اور دوسری اس کے پاؤں کی جانب لگادی ہم نے عرض کیا یارسول اللہ کیا اسے ان کا فائدہ ہوگا ؟ آپ نے فرمایا جب تک ان میں تازگی رہے گی تو اس کے عذاب میں تخفیف رہے گی۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔ یہ آپ کی خصوصیت تھی کہ آپ بذریعہ وحی جان گئے تھے کہ اسے عذاب ہورہا ہے اس لیے آپ نے ایسا کیا، بعد کا کوئی شخص اس طرح نہیں کرسکتا۔
42952- عن أبي حازم عن أبي هريرة قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر فقال: ايتوني بجريدتين! فجعل إحداهما عند رأسه والأخرى عند رجليه، فقلنا له: يا رسول الله! أينفعه ذلك؟ قال: لن يزال يخفف عنه بعض عذاب القبر ما دام فيهما ندوة."ق في كتاب عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৬৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبرپرہری شاخ گاڑھنا
٤٢٩٥٣۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا کہ ایک یہودی عورت (میرے ) پاس آئی تو وہ مجھ سے بیان کرنے لگی پھر روای نے اس حدیث کا ذکر کیا جس میں یہودی عورت کا قصہ اور حضرت عائشہ کا رسول اللہ کو اس کی بات بتانے کا واقعہ ہے فرماتی ہیں آپ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، کچھ روز بعد آپ نے فرمایا عائشہ عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ اس سے اگر کوئی بچ سکتا ہے توسعد بن معاذ بچ جاتے لیکن ان پر بھی ایک دباؤ سے زیادہ عذاب نہیں ہوا۔ بیہقی فی کتاب عذاب القبر۔
42953- عن عائشة قالت: دخلت يهودية فحدثتني - وذكر الحديث في قصة اليهودية وإخبار عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم بقولها - قالت: فلم يرجع إلي شيئا، فلما كان بعد ذلك قال: يا عائشة! تعوذي بالله من عذاب القبر، فإنه لو نجا منه أحد لنجا سعد بن معاذ ولكنه لم يزد على ضمة."ق في كتاب عذاب القبر".
tahqiq

তাহকীক: