কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯১৮ টি

হাদীস নং: ৪২৯৮৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں کو نئی میت سے حالات دریافت کرنا
٤٢٩٧٤۔۔ مسندالصدیق) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر (رض) نے آپ کو چوما۔ ابن ابی شیبہ، بخاری، ترمذی فی الشمائل ابن ماجہ والمروزی فی الجنائز۔
42974- مسند الصديق عن عائشة أن أبا بكر قبل النبي صلى الله عليه وسلم بعد موته."ش، خ، ت في الشمائل، ن، هـ, والمروزي في الجنائز".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৮৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں کو نئی میت سے حالات دریافت کرنا
٤٢٩٧٥۔۔ حضرت ابوبکر سے روایت ہے فرمایا کہ اس شخص کے لیے خوش خبری ہے جو ابتداء اسلام میں فوت ہوا۔ ابن المبارک وابوعبید فی الغریب ، حلیۃ الاولیائ۔
42975- عن أبي بكر قال: طوبى لمن مات في النأنأة ."ابن المبارك، وأبو عبيد في الغريب، حل".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৮৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں کو نئی میت سے حالات دریافت کرنا
٤٢٩٧٦۔۔ مسندعمر) ابوالاسود سے روایت ہے فرمایا میں مدینہ منورہ آیا میں نے اس کی (آب وہوا) کو پایا کہ اس میں ایک بیماری پھیلی ہوئی تھی جس میں لوگ بہت جلدی مر رہے تھے میں حضرت عمر کے پاس بیٹھ گیا وہاں سے ایک جنازہ گزرا اس جنازہ والے کے بارے میں لوگوں میں سے کسی نے تعریفانہ الفاظ کہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا واجب میں نے عرض کیا امیرالمومنین کیا چیز واجب ہوگئی ؟ فرمایا میں نے ویسا ہی کہا جیسارسول اللہ نے فرمایا جس مسلمان کے بارے میں چار شخص خیر کی گواہی دے دیں اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، ہم نے عرض کیا : اگر تین ہوں ؟ آپ نے فرمایا اگرچہ تین ہوں ہم نے عرض کیا اگر دوہوں ؟ آپ نے فرمایا اگرچہ دوہوں پھر ہم نے ایک کے متعلق آپ سے نہیں پوچھا۔ ابوداؤد طیالسی ، ابن ابی شیبہ ، مسنداحمد، بخاری، کتاب الجنائز ج ٢، ص ٢٢، ترمذی ، نسائی، ابویعلی ، ابن حبان، بیہقی۔
42976- مسند عمر عن أبي الأسود قال: أتيت المدينة فوافقتها وقد وقع فيها مرض فهم يموتون موتا ذريعا، فجلست إلى عمر بن الخطاب فمرت به جنازة فأثني على صاحبها خيرا فقال عمر: وجبت، ثم مر بأخرى فأثني بشر فقال عمر: وجبت، قلت: وما وجبت يا أمير المؤمنين؟ قال: قلت كما قلت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أيما مسلم شهد له أربعة بخير أدخله الله الجنة، قلنا وثلاثة؟ قال: وثلاثة، قلنا: واثنان؟ قال: واثنان، ثم لم نسأله عن الواحد."ط، ش، حم، خ "كتاب الجنائز 2/12 ت، ن، ع، حب، ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں کو نئی میت سے حالات دریافت کرنا
٤٢٩٧٧۔۔ محمد بن حمیر سے روایت ہے حضرت عمر (رض) بقیع غرقد کے (قبرستان کے) پاس سے گزرے پھر فرمایا اے ہل قبور تم پر سلام ہو ہمارے حالات تو یہ ہیں کہ تمہاری عورتوں کی شادیاں ہوگئیں اور تمہارے گھرآباد ہوگئے اور تمہارے مال تقسیم ہوگئے تو کسی غیبی آواز نے انھیں جواب دیا ہمارے حالات تو یہ ہیں ہم نے جو آگے بھیجا وہ پالیا اور جو خرچ کیا تھا اس کا نفع حاصل کرلیا اور جو پیچھے چھوڑ آئے اس کا نقصان اٹھایا۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب القبور وابن السمائی۔
42977- عن محمد بن حمير أن عمر بن الخطاب مر ببقيع الغرقد فقال: السلام عليكم يا أهل القبور! أخبار ما عندنا أن نساءكم قد تزوجت ودوركم قد سكنت وأموالكم قد فرقت، فأجابه هاتف: أخبار ما عندنا أن ما قدمناه وجدناه، وما أنفقناه ريحناه، وما خلفناه فقد خسرنا."ابن أبي الدنيا في كتاب القبور، وابن السمعاني".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف امور کے بارے میں بشارت
٤٢٩٧٨۔۔ اسحاق بن ابراہیم بن بسطاس ، سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ ان کے والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں ایک دفعہ رسول اللہ اپنے صحابہ (رض) میں موجود تھے آپ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید کردیا گیا ہو اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے انھوں نے عرض کیا انشاء اللہ جنت ہے آپ نے فرمایا انشاء اللہ جنت ہے آپ نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں فوت ہوگیا اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے انھوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا انشاء اللہ جنت ہے پھر فرمایا چھا اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جس کے متعلق دو عادل آدمی گواہی کے لیے کھڑے ہوجائیں ہمیں صرف اس کی بھلائی کا علم ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہترجانتے ہیں آپ نے فرمایا انشاء اللہ جنت ہے پھر فرمایا اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جس کے متعلق دو عادل شخص کھڑے ہو کر گواہی دیں اے اللہ ! ہمیں کسی بھلائی کا علم نہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہترجانتے ہیں فرمایا وہ گناہ گار ہے اور اللہ تعالیٰ بخشنے والامہربان ہے۔ بیہقی فی شعب الایمان واسحاق بن ابراہیم ضعیف۔
42978- عن إسحاق بن إبراهيم بن بسطاس قال حدثني سعد ابن إسحاق بن كعب بن عجرة عن أبيه عن جده قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ناس من أصحابه قال: ما تقولون في رجل قتل في سبيل الله؟ قالوا: الجنة إن شاء الله، قال: الجنة إن شاء الله؛ قال: ما تقولون في رجل مات في سبيل الله؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: الجنة إن شاء الله؛ قال: ما تقولون في رجل قام ذوا عدل فقالا: اللهم لا نعلم إلا خيرا؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: الجنة إن شاء الله؛ قال: ما تقولون في رجل قام ذوا عدل فقالا: اللهم لا نعلم خيرا؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: مذنب والله غفور رحيم."هب، وإسحاق بن إبراهيم ضعيف".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف امور کے بارے میں بشارت
٤٢٩٧٩۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا : تمہارے اعمال تمہارے قریبی مردہ رشتہ داروں کے سامنے پیش ہوتے ہیں ، اگر وہ کوئی نیکی دیکھیں تو خوش ہوتے ہیں اور کوئی برائی دیکھتے ہیں توا سے ناپسند کرتے ہیں اور جب ان کے پاس کوئی نئی میت آتی ہے جوان کے بعد مرا ہو تو اس سے پوچھتے ہیں کہ یہاں تک کہ مرد اپنی بیوی کے متعلق پوچھتا ہے کیا اس کی شادی ہوگئی یا نہیں ؟ اور کوئی شخص کسی شخص کے متعلق دریافت کرتا ہے اگر کوئی اس سے کہہ دے کہ وہ مرچکا ہے وہ کہتا ہے افسوس، اسے وہاں لے جایا گیا، پھرا گروہ اسے اپنے پاس نہ محسوس کریں تو کہتے ہیں اناللہ واناالیہ راجعون، اس کے ٹھکانے جہنم جو تربیت کرنے والی ہے اس میں لے جایا گیا ہے۔ روہ ابن جریر۔
42979- عن أبي هريرة قال: إن أعمالكم تعرض على أقربائكم من موتاكم، فإن رأوا خيرا فرحوا به، وإن رأوا شرا كرهوه، وإنها يستخبرون الميت إذا أتاهم من مات بعدهم، حتى أن الرجل ليسأل عن امرأته أتزوجت أم لا؟ حتى أن الرجل ليسأل عن الرجل فإن قيل له قد مات، قال: هيهات! ذهب بذلك، فإن لم يحسبوه عندهم قالوا: إنا لله وإنا إليه راجعون، ذهب به إلى أمه الهاوية المربية."ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف امور کے بارے میں بشارت
٤٢٩٨٠۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے نبی کے پاس ایک جنازہ گزرا لوگوں نے اس کی اچھے انداز میں تعریف کی تو نبی نے فرمایا واجب ہوگئی پھر دوسراجنازہ گزراتولوگوں نے اس کی برے انداز میں مذمت کی تو آپ نے فرمایا واجب ہوگئی۔ پھر فرمایا تم لوگ زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہوارزین۔
42980- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم مرت به جنازة فأثنوا عليها خيرا في مناقب الخير فقال النبي صلى الله عليه وسلم: وجبت، ثم مرت به جنازة أخرى فأثنوا عليها شرا في مناقب الشر فقال: وجبت، ثم قال: أنتم شهود الله في الأرض."ز".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف امور کے بارے میں بشارت
٤٢٩٨١۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں ایک دن رسول اللہ نے اپنے صحابہ کرام سے فرمایا تم جانتے ہو کہ تم میں سے کسی کی اور اس کے مال اہل و عیال اور عمل کی کیا مثال ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بہترجانتے ہیں فرمایا تم میں سے کسی کی اور اس کے مال اہل و عیال اور عمل کی مثال ایسے ہے جیسے کسی کے تین بھائی ہوں وفات کے وقت وہ اپنے تینوں بھائیوں کو بلائے اور کہے کہ میرے ساتھ جو کچھ پیش ہونے والا ہے تو دیکھ رہا ہے تیرے پاس میرے لیے اور تجھ سے میرے لیے کیا ہوسکتا ہے ؟ تو وہ کہہ دے تیرے لیے میرے پاس یہ ہے کہ میں تیری تیماردار کروں تجھ سے دور نہ ہوں تیرا کام جب تو مرجائے تجھے غسل وکفن دے کر اٹھانے والوں کے ساتھ تجھے اٹھالوں تجھے آرام سے اٹھاؤں گا اور تجھ سے تکلیف کو دور کردوں گا، جب دفنا کر واپس آؤں گا تو تیرے متعلق پوچھنے والوں کے سامنے تیری خوبیاں بیان کروں گا، تو یہ اس کا بھائی اہل و عیال ہوئے تو تمہارا کیا خیال ہے ؟ تو لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم کوئی نفع نہیں سن رہے۔

پھر (آپ نے فرمایا) دوسرے بھائی سے کہتا ہے کیا تجھے میری مصیبت نظرآرہی ہے تو تیرے پاس میرے لیے اور تجھ سے میرے لیے کیا ہوسکتا ہے ؟ تو وہ کہے گا مجھ سے فائدہ تجھے صرف اس وقت تک ہے جب تک توزندوں میں رہے، جب تو مرجائے گا تو تجھے ایک طرف اور مجھے دوسری طرف لے جایا جائے گا تو یہ اس کا بھائی مال ہوا تو تمہاری کیا رائے ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہمیں کوئی فائدہ سنائی نہیں دیتا پھر دوسرے (یعنی تیرے ) بھائی سے کہے گا تو دیکھ رہاے کہ مجھ پر کیا بن رہی ہے اور مجھے میرے اہل و عیال اور مال نے جو جواب دیا وہ بھی تم دیکھ رہے ہو تو میرے لیے تمہارے پاس اور میرے لیے کیا کچھ ہوسکتا ہے ؟ وہ کہے گا میں قبر میں تیرا ساتھی ہوں گا اور وحشت میں تیرا دل بہلاؤں گا اور وزن کے روز تیری (اعمال کی ) ترازو میں بیٹھوں گا تو یہ اس کا بھائی اس کا عمل ہوا تو تمہاری کیا رائے ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ بہترین بھائی اور بہترین دوست ہے آپ نے فرمایا حقیقت بھی یہی ہے۔

حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں عبداللہ بن کرز آپ کی طرف اٹھے اور عرض کیا یارسول اللہ کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں اس کے متعلق اشعار کہوں، آپ نے فرمایا ہاں۔ چنانچہ وہ ایک رات گزار کر آئے اور رسول اللہ کے سامنے کھڑے ہو کرکہناشروع ہوئے اور لوگ جمع تھے۔

میں، میرے گھروالے اور میرے اعمال اس شخص کی طرح ہیں جو اپنے دوستوں کو اپنی طرف بلاکرکہہ رہاہو، اپنے بھائیوں سے جو تین ہوں آج جو مصیبت مجھ پر آئی اس میں میری مدد کرو، لمبافراق جس کا بھروسا نہیں تو میری اس پریشانی میں تمہارے پاس کیا ہے ؟ ان میں سے ایک شخص نے کہا : میں تیرا وہ دوست ہوں کہ (زندگی کے) زوال سے پہلے پہلے میں تمہاری فرمان برداری کرسکتا ہوں، جب (روح کی بدن سے) جدائی ثابت ہوجائے گی تو میں اس دوستی کو نبھا نہیں سکتا، جو ہمارے درمیان تھی سو اب جتناچاہو مجھ سے لے لو، کیونکہ مجھے کسی اور راستے چلادیا جائے گا اگر تو مجھے باقی رکھناچا ہے گا توتوباقی نہیں رہے گا، سو مجھ سے چھٹکارا پالے اور جلدی آنے والی موت سے پہلے نیکی کی تیزی کر۔

اور ایک شخص نے کہا : میں اسے بہت چاہتا تھا اور لوگوں میں فضیلت میں اسے دوسروں پر ترجیح دیتا تھا میرا فائدہ یہ ہے کہ میں کوشش کر والا اور تمہارا خیر خواہ ہوں جب موت کی مصیبت واقع ہوجائے گی تو میں لڑنے والا نہیں لیکن تجھ پر روؤں گا اور افسوس کروں گا اور جب تیرے متعلق کوئی پوچھے گا تو میں تعریف کروں گا۔ پیدل چلنے والوں کے ساتھ الوداع کرتے ہوئے میں بھی چلوں گا، اور ہر اٹھانے والے کے بعد نرمی سے مدد کروں گا تیرے اس گھر کی طرف جس میں تجھے داخل کیا جائے گا، اور جو میری مشغولی ہوگی میں اس پراناللہ واناالیہ راجعون، کہوں گا۔ گویا ہمارے درمیان دوستی تھی ہی نہیں اور نہ باہمی دادوہش کی اچھی محبت تھی تو یہ آدمی کے رشتہ دار اور ان کے فائدے ہیں اگرچہ وہ کتنے ہی حریص ہوں ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ اور ان میں ایک شخص کہے گا، میں تیرا وہ بھائی ہوں جس جیساتوسخت مصیبت کے وقت بھی نہیں دیکھے گا تو مجھے غیر کے پاس ملے گا کہ میں بیٹھاہوں گا اور تیرے بارے میں جھگڑوں گا اور وزن کے روز میں اس پلڑے میں بیٹھوں گا جس میں میرا بیٹھنا (تیرے اعمال کے لیے ) بوجھ کا باعث ہوگا، لہٰذا مجھے نہ بھولنا اور میری جگہ تجھے معلوم ہونی چاہیے کیونکہ میں تجھ پر مہربان ، تیرا خواہ ہوں اور تجھے بےیارومددگار چھوڑوں گا نہیں یہ ہر وہ نیکی ہے جسے تو نے آگے بھیجا اگر تونی کی کرتا رہاتوباہمی ملاقات (یعنی قیامت کے روز) اس سے ملے گا۔ تو رسول اللہ اور مسلمان اس کی بات سے روپڑے عبداللہ بن کرز جب بھی مسلمانوں کی کسی جماعت پر گزرتے تو وہ آپکوبلاتے اور انھیں شعر سنانے کو کہتے جب آپ انھیں اشعار سناتے وہ روپڑتے۔ الرامھرمزی ، فی الامثال، وفیہ عبداللہ بن عبدالعزیز اللیثی ، عن محمد بن عبدالعزیز الزھری ضعفیان۔
42981- عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما لأصحابه: أتدرون ما مثل أحدكم ومثل أهله وماله وعمله؟ فقالوا: الله ورسوله أعلم، فقال: إنما مثل أحدكم ومثل ماله وأهله وولده وعمله كمثل رجل له ثلاثة إخوة، فلما حضرته الوفاة دعا إخوته فقال: إنه قد نزل بي من الأمر ما ترى فما لي عندك وما لي لديك؟ فقال: "لك عندي أن أمرضك ولا أزيلك وأن أقوم بشأنك، فإذا مت غسلتك وكفنتك وحملتك مع الحاملين، أحملك طورا وأميط عنك طورا، فإذا رجعت أثنيت عليك بخير عند من يسألني عنك" هذا أخوه الذي هو أهله فما ترونه؟ قالوا: لا نسمع طائلا يا رسول الله! ثم يقول لأخيه الآخر: أترى ما قد نزل بي فما لي لديك وما لي عندك؟ فيقول "ليس لك عندي غناء إلا وأنت في الأحياء فإذا مت ذهب بك في مذهب وذهب بي في مذهب" هذا أخوه الذي هو ماله كيف ترونه؟ قالوا: لا نسمع طائلا يا رسول الله! ثم يقول لأخيه الآخر: أترى ما قد نزل بي وما رد علي أهلي ومالي فما لي عندك وما لي لديك؟ فيقول "أنا صاحبك في لحدك وأنيسك في وحشتك، وأقعد يوم الوزن في ميزانك فأثقل ميزانك" هذا أخوه الذي هو عمله كيف ترونه؟ قالوا: خير أخ وخير صاحب يا رسول الله! قال: فإن الأمر هكذا. قالت عائشة: فقام إليه عبد الله بن كرز فقال: يا رسول الله! أتأذن لي أن أقول على هذا أبياتا؟ فقال: نعم، فذهب فما بات إلا ليلة حتى عاد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فوقف بين يديه واجتمع الناس وأنشأ يقول:

فإني وأهلي والذي قدمت يدي ... كداع إليه صحبه ثم قائل

لإخوته إذ هم ثلاثة إخوة ... أعينوا على أمر بي اليوم نازل

فراق طويل غير متثق به ... فماذا لديكم في الذي هو غائل

فقال امرأ منهم أنا الصاحب الذي ... أطيعك فيما شئت قبل التزايل

فأما إذا وجد الفراق فإنني ... لما بيننا من خلة غير واصل

فخذ ما أردت الآن مني فإنني ... سيسلك بي في مهيل من مهائل

فإن تبقني لا تبق فاستنقذنني ... وعجل صلاحا قبل حتف معاجل

وقال امرأ قد كنت جدا أحبه ... وأوثره من بينهم في التفاضل

غنائي أني جاهد لك ناصح ... إذا جد جد الكرب غير مقاتل

ولكنني باك عليك ومعول ... ومثن بخير عند من هو سائل

ومتبع الماشين أمشي مشيعا ... أعين برفق عقبة كل حامل

إلى بيت مثواك الذي أنت مدخل ... أرجع مقرونا بما هو شاغلي

كأن لم يكن بيني وبينك خلة ... ولا حسن ود مرة في التباذل

فذلك أهل المرأ ذاك غناؤهم ... وليس وإن كانوا حراصا بطائل

وقال امرأ منهم أنا الأخ لا ترى ... أخا لك مثلي عند كرب الزلازل

لدى الغير تلقاني هنالك قاعدا ... أجادل عنك القول رجع التجادل

وأقعد يوم الوزن في الكفة التي ... تكون عليها جاهدا في التثاقل

فلا تنسني واعلم مكاني فإنني ... عليك شفيق ناصح غير خاذل

فذلك ما قدمت من كل صالح ... تلاقيه إن أحسنت يوم التواصل

فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم وبكى المسلمون من قوله، وكان عبد الله بن كرز لا يمر بطائفة من المسلمين إلا دعوه واستنشدوه فإذا أنشدهم بكوا.

"الرامهزي في الأمثال، وفيه عبد الله بن عبد العزيز الليثي عن محمد بن عبد العزيز الزهري ضعيفان".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف امور کے بارے میں بشارت
٤٢٩٨٢۔۔ ابن مسعود سے روایت ہے فرمایا راحت پانے والا ہے یا اس سے راحت حاصل کی جائے گی راحت پانے والاتو مومن ہے جو دنیا کے غموں سے راحت پا گیا اور جس سے راحت پائی گئی وہ فاجر ہے۔ الرویانی ، ابن عساکر۔
42982- عن ابن مسعود قال: مستريح ومستراح منه، فأما المستريح فالمؤمن استراح من هم الدنيا، وأما المستراح منه فالفاجر."الروياني، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف امور کے بارے میں بشارت
٤٢٩٨٣۔۔ حضرت علی ( (رض) ) سے روایت ہے فرماتے ہیں میں حضرت علی کے ہمراہ جبان میں داخل ہوا میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا السلام علیکم اے ندامت والو، گھرآباد کرلیے گئے مال تقسیم ہوگئے عورتوں کی شادیاں ہوگئیں یہ تو ہمارے پاس کی خبر ہے جو تمہارے حالات ہیں وہ بیان کرو، پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا اگر انھیں بولنے کی اجازت وہتی تو کہتے توشہ لایاکرو، اور بہترین توشہ تقوی ہے۔ ابومحمد الحسن بن محمد الخلال فی کتاب النادمین۔
42983- عن علي قال دخلت مع علي إلى الجبان فسمعته يقول: السلام عليكم يا ندامى! أما الدور فقد سكنت، وأما الأموال فقد اقتسمت، وأما النساء فقد نكحت؛ هذا خير ما عندنا، هاتوا خير ما عندكم! ثم التفت فقال: لو أذن لهم في الكلام لتكلموا فقالوا: "تزودوا فإن خير الزاد التقوى"."أبو محمد الحسن بن محمد الخلال في كتاب النادمين".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف امور کے بارے میں بشارت
٤٢٩٨٤۔۔ ابی بن کعب (رض) سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا میں نے دنیا کی ایک مثال بیان کی ہے اور انسان کی موت کے وقت کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے تین دوست ہوں جس وقت اس کی موت قریب آگئی تو اس نے ان میں سے ایک سے کہا تو میرا دوست تھا میری عزت کرتا اور مجھے ترجیح دیتا تھا اور مجھ پر اللہ تعالیٰ کا جو حکم نازل ہوچکا تو دیکھ رہا ہے تو تیرے پاس کیا ہے ؟ تو اس کا وہ دوست کہے گیا : میرے پاس کیا ہے اور اللہ کا یہ حکم مجھ پر غالب ہے میں تمہاری مصیبت دور نہیں کرسکتا، اور نہ تمہارا غم گھٹا سکتا ہوں اور نہ تمہاری محنت کا بدلہ دے سکتا ہوں لیکن مجھ سے یہ توشہ لے جاؤ تمہیں فائدہ دے گا۔

پھر دوسرے کو بلا کرک ہے گا : تومیرادوست تھا اور میرے تینوں دوستوں میں سے سب سے زیادہ میرے نزدیک وقعت والا تھا مجھ پر اللہ تعالیٰ کا جو حکم نازل ہوا ہے تو دیکھ رہا ہے تو تیرے پاس کیا ہے ؟ وہ کہے گا میرے پاس کیا ہے ؟ اللہ کا یہ حکم مجھ پر غالب ہے میں نہ تمہاری مصیبت دور کرسکتا ہوں نہ غم گھٹاسکتا ہوں اور نہ تمہیں تمہاری محنت کا بدلہ دے سکتا ہوں لیکن میں تمہاری بیماری میں تمہاری تیماداری کروں گا جب تم فوت ہوجاؤ گے میں تمہیں غسل دوں گا نئے کپڑے کا کفن پہناؤں گا تمہارا بدن ڈھانپوں گا اور تمہاری شرم گاہ چھپاؤں گا۔ پھر وہ تیسرے کو بلاکرک ہے گا، مجھ پر اللہ کا جو حکم نازل ہوا وہ تم دیکھ رہے ہو اور تو تینوں میں سے میرے نزدیک سب سے کم درجہ تھا اور میں تمہیں ضائع کرتا رہا اور تجھ سے بےرغبت رہاتوتمہارے پاس کیا ہے وہ کہے گا میرے پاس یہ ہے کہ میں تمہارا دوست ہوں اور دنیا و آخرت میں تمہارا خلیفہ ہوں میں تمہارے ساتھ تمہاری قبر میں داخل ہوں گا جب تو اس میں داخل ہوگا اور اس سے اس وقت نکلوں گا جب تونکلے گا اور تجھ سے کبھی جدا نہیں ہوں گا تو نبی نے فرمایا تو یہ اس کا مال اہل و عیال اور عمل ہے رہا اول تو اس نے کہا مجھ سے توشہ لے لے تو وہ اس کا مال ہوا اور دوسرا اس کے اہل و عیال ہے اور تیسرا اس کا عمل ہے۔ الرامھرمزی فی الامثال وفیہ ابوبکر الھذلی رواہ۔
42984- عن أبي بن كعب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن ي ضربت للدنيا مثلا ولابن آدم عند الموت مثله مثل رجل له ثلاثة أخلاء، فلما حضره الموت قال لأحدهم: إنك كنت لي خلا وكنت لي مكرما مؤثرا وقد حضرني من أمر الله ما ترى فماذا عندك؟ فيقول خليله ذلك: "وماذا عندي! وهذا أمر الله قد غلبني عليك ولا أستطيع أن أنفس كربتك ولا أفرج غمك ولا أوجر سعيك ولكن ها أنا ذا بين يديك فخذ مني زادا تذهب به معك فإنه ينفعك" ثم دعا الثاني فقال: إنك كنت لي خليلا وكنت آثر الثلاثة عندي وقد نزل بي من أمر الله ما ترى فماذا عندك؟ فيقول: "وماذا عندي! وهذا أمر الله قد غلبني ولا أستطيع أن أنفس كربتك ولا أفرج غمك ولا أوجر سعيك، ولكن سأقوم عليك في مرضك، فإذا مت أنقيت؟ غسلك وجددت كسوتك وسترت جسدك وعورتك"؛ ثم دعا الثالث فقال: نزل بي من أمر الله ما ترى وكنت أهون الثلاثة علي وكنت لك مضيعا وفيك زاهدا فماذا عندك؟ قال: "عندي أني قرينك وخليفك في الدنيا والآخرة، أدخل معك قبرك حين تدخله وأخرج منه حين تخرج منه، ولا أفارقك أبدا"؛ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هذا ماله وأهله وعمله، أما الأول الذي قال "خذ مني زادا" فماله، والثاني أهله، والثالث عمله."الرامهرمزي في الأمثال، وفيه أبو بكر الهذلي واهـ".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف امور کے بارے میں بشارت
٤٢٩٨٥۔۔ حضرت انس سے روایت ہے فرمایا میں نبی کے پاس بیٹھا تھا ایک جنازہ گزرا آپ نے فرمایا یہ کس کا جنازہ ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا فلانے کا فلاں جنازہ ہے جو اللہ تعالیٰ اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے کام کرتا اور انہی کی کوشش کرتا ہے آپ نے فرمایا واجب ہوگئی ، پھر دوسرا جنازہ گزرا آپ نے فرمایا یہ کیساجنازہ ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا فلانے کا فلاں جنازہ ہے جو اللہ ورسول سے بغض رکھتا ہے اور اللہ کی نافرمانی کے اعمال کرتا اور انہی کی کوشش میں لگارہتا آپ نے فرمایا واجب ہوگئی۔ واجب ہوگئی ، واجب ہوگئی۔

لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! آپ کا جنازے کے بارے میں تعریف اور ارشاد پہلے کی تعریف کی گئی اور دوسرے کی مذمت بیان کی گئی اور آپ کا واجب ہونا فرمانا ؟ آپ نے فرمایا ہاں ابوبکر یقیناً اللہ تعالیٰ کے کچھ ایسے فرشتے ہیں جو انسانی زبانوں پر آدمی کے بارے میں بھلائی یا برائی بلوا دیتی ہیں۔ حاکم ، بیہقی فی شعب الایمان۔
42985- عن أنس قال كنت قاعدا مع النبي صلى الله عليه وسلم فمرت جنازة، فقال: ما هذه الجنازة؟ قالوا: جنازة فلان الفلاني كان يحب الله ورسوله ويعمل بطاعة الله ويسعى فيها، فقال: وجبت وجبت وجبت، ومرت أخرى فقال: ما هذه؟ قالوا: جنازة فلان الفلاني كان يبغض الله ورسوله ويعمل بمعصية الله ويسعى فيها، فقال: وجبت وجبت وجبت، قالوا: يا نبي الله! قولك في الجنازة والثناء عليها أثني على الأول خير وعلى الثاني شرا قولك فيها "وجبت"؟ قال: نعم، يا أبا بكر! إن لله ملائكة في الأرض تنطق على ألسنة بني آدم في المرء من الخير والشر."ك، هب"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯৯৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیارت اور اس کے آداب
٤٢٩٨٦۔۔ حسان بن ثابت (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر لعنت۔ ابونعیم۔
42986- عن حسان بن ثابت قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زائرات القبور."أبو نعيم"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০০০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیارت اور اس کے آداب
٤٢٩٨٧۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا ایک دفعہ ، رسول اللہ باہر تشریف لائے تو عورتیں بیٹھی تھیں، آپ نے فرمایا، تم یہاں کیسے بیٹھی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا ہم ایک جنازے کا انتظار کررہی ہیں ، آپ نے فرمایا کیا تم غسل دینے والی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں آپ نیف رمایا تو کیا تم میت کی چارپائی ) اٹھانے والی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کیا تم قبر میں رکھنے والی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں اور ایک روایت میں ہے کیا تم قبر پر مٹی ڈالنے والی ہو ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا واپس چلی جاؤ گناہ لے کر بغیر ثواب کے۔ ابن ماجہ، ابن الجوزی ، فی الواھیات وفیہ دینار ابوعمرو وقال الازدی متروک۔

کلام :: ضیعف ابن ماجہ ٣٤٤، المتناھیہ ١٥٠٧۔
42987- عن علي قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا نسوة جلوس، قال: ما يجلسكن؟ قلن: ننتظر الجنازة، قال: هل تغسلن فيمن يغسل؟ قلن: لا، قال: هل تحملن فيمن يحمل؟ قلن: لا، قال: هـ ل تدلين فيمن يدلي؟ قلن: لا - وفي رواية: فتحثين فيمن يحثو؟ قلن: لا - قال: فارجعن مأزورات غير مأجورات."هـ, وابن الجوزي في الواهيات، وفيه دينار أبو عمرو وقال الأزدي: متروك
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০০১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیارت اور اس کے آداب
٤٢٩٨٨۔۔ زیاد بن نعیم سے روایت ہے کہ ابن حزم ، ابوعمارہ یا ابوعمرو نے کہا : کہ ایک قبر سے مجھے نبی نے دیکھا میں نے ٹیک لگائی ہوئی تھی آپ نے فرمایا اٹھوقبروالے کو اذیت نہ پہنچاؤ یا وہ تمہیں اذیت پہنچائے گا۔ البغوی۔
42988- عن زياد بن نعيم أن ابن حزم أبا عمارة أو أبا عمرو قال: رآني النبي صلى الله عليه وسلم وأنا متكيء على قبر فقال: قم! لا تؤذ صاحب القبر أو يؤذيك."البغوي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০০২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیارت اور اس کے آداب
٤٢٩٨٩۔۔ حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ ان سے کسی نے کہا : آپ کو کیا ہوا کہ آپ نے رسول اللہ کی قبر کا پڑوس چھوڑ کر قبرستان کا پڑوس یعنی جنت البقیع اختیار کرلیا ؟ آپ نے فرمایا میں نے انھیں سچ کا پڑوسی پایاجوبرائی سے روکے رہتے ہیں اور آخرت یاددلاتے ہیں۔ بیہقی فی شعب الایمان۔
42989- عن علي بن أبي طالب أنه قيل له: مالك تركت مجاورة قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وجاورت المقابر - يعني البقيع فقال: وجدتهم جيران صدق، يكفون السيئة ويذكرون الاخرة."هب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০০৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیارت اور اس کے آداب
٤٢٩٩٠۔۔ حضرت عمرو بن حزم (رض) سے روایت ہے مجھے رسول اللہ نے ایک قبر سے ٹیک لگائے دیکھ کر فرمایا قبروالے کو اذیت نہ پہنچاؤ ۔ رواہ ابن عساکر۔
42990- عن عمرو بن حزم قال رآني النبي صلى الله عليه وسلم وأنا متكيء على قبر، قال: لا تؤذ صاحب القبر."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০০৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیارت اور اس کے آداب
٤٢٩٩١۔۔ فضالہ بن عبید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ قبروں کو برابر کرنے کا حکم دے دیتے تھے۔ رواہ ابن جریر۔
42991- عن فضالة بن عبيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر بتسوية القبور."ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০০৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیارت اور اس کے آداب
٤٢٩٩٢۔۔ حضرت واثلہ بن اقع (رض) سے روایت ہے کہ جب طاعون ہوتا ہے تو وہ جنازے پڑھاتے اور جب قبرستان آتے تو فرمائے اے مومن کے گھروالو ! السلام علیکم تم ہمارے سابقہ لوگ تھے اور ہم تمہارے پیرو ہیں اور انشاء اللہ ہم تم سے ملنے والے ہیں۔ رواہ ابن عساکر۔
42992- عن واثلة بن الأسقع أنه كان يصلي على الجنائز إذا كان الطاعون وكان إذا أشرف على المقبرة قال: السلام عليكم أهل دار قوم مؤمنين! كنتم لنا سلفا ونحن لكم تبعا، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৩০০৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل قبور سلام کا جواب دیتے ہیں۔
٤٢٩٩٣۔۔ زید بن اسلم حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : آدمی جب کسی ایسی قبر کے پاس سے گزرے جسے وہ جانتانہ ہو اور اسے سلام کرے تو وہ اس کے سلام کا جواب دیتا ہے۔ ابن ابی الدنیا ، بیہقی فی شعب الایمان۔
42993- عن زيد بن أسلم عن أبي هريرة قال: إذا مر الرجل بقبر لا يعرفه فسلم رد عليه السلام."ابن أبي الدنيا، هب".
tahqiq

তাহকীক: