কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
قیامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪৭১ টি
হাদীস নং: ৩৯৮০৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جہنم
٣٩٧٩٤۔۔۔ ابو رحاء العطاردی حضرت سمرۃ بن جندب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا : جس نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بتائے ! تو کسی نے کچھ بیان نہیں کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے ایک خواب دیکھا اسے مجھ سے سنو ! میں سویا تھا تو میرے پاس ایک شخص آیا کہنے لگا : اٹھو ! میں اٹھا اس نے کہا : چلو کچھ دیر چلا تو دو شخص ملے ایک سویا ہے دوسرا کھڑا ہے کھڑا شخص پتھر جمع کررہا ہے جس سے سوئے ہوئے کا سر کچل رہا ہے جس سے وہ زخمی ہوجاتا ہے جب وہ دوسرا پتھر لینے جاتا ہے تو سردرست ہوجاتا ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے اس نے مجھے کہا : آگے چلیے ! میں کچھ دیر چلا تو دو شخصوں ملے ایک بیٹھا ہے دوسرا کھڑا ہے اس کھڑے کے ہاتھ میں ایک لوہا ہے جسے اس کے منہ میں رکھ پورا زور لگاتا ہوا کھینچتا ہے اسے نکال کر دوسری طرف کھینچتے لگتا ہے جب یہ کھینچتا ہے تو وہ جانب ٹھیک ہوجاتی ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : آگے چلئے ! میں کچھ دیر چلا تو خون کی ایک نہر نظر آئی جس میں ایک شخص تیر رہا ہے کنارے ایک شخص اپنے پاس پتھر لیے بیٹھا ہے جنہیں اس نے گرم کر کے انگارے بنا رکھا ہے جب وہ اس کے قریب آتا ہے توخون والے کے منہ میں پتھر ڈال دیتا ہے یوں وہ واپس چلاجاتا ہے میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : آگے چلئے ! کچھ دیر چلا تو میں نے ایک باغ دیکھا جو بچوں سے بھراپڑا ہے ان کے درمیان میں ایک شخص ہے لمبائی کی وجہ سے اس کا سر آسمان سے لگتا دکھائی دیتا تھا میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : آگے چلے ! میں کچھ دیر چلا تو ایک درخت دیکھا اگر مخلوق اس کے نیچے جمع کردی جائے تو اس کا سایہ ختم نہ ہو اس کے نیچے دو شخص ہیں ایک ایندھن جمع کرتا ہے دوسرا جلاتا ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا : اوپر چڑھو ! تھوڑی دیر میں اوپر چڑھا تو مجھے سونے چاندی کا بنا ایک شہر نظر آیا اس کے دینے والے کچھ سفید و اور کچھ کالے ہیں۔ میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا : آگے چل آپ کو پتہ ہے آپ کی منزل کہاں ہے ؟ میں نے کہا : میری منزل اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اس نے کہا : آپ نے صحیح کہا : آسمان کی طرف میں نے دیکھا تو جھاگ کی طرح ایک بادل ہے اس نے کہا : یہ آپ کی منزل ہے میں نے جو کچھ میں نے دیکھا اس کے متعلق مجھے بتاتے ہیں ؟ اس نے کہا : آپ مجھ سے جدا نہیں ہوں گے جو نظر آئے اس کے متعلق مجھ سے پوچھیں پھر مجھے اس سے زیادہ کشادہ شہر نظر آیا اس کے درمیان ایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے بڑھ کر سفید ہے اس میں مرد جو آستین چڑھائے دوسرے شہر کی طرف بھاگ رہے ہیں انھیں اس نہر میں جمع کررہے ہیں پھر وہ صاف ستھرے ہو کر نکلتے ہیں میں نے کہا : مجھے اسے دوسرے شہر کے متعلق بتاؤ ! اس نے کہا : یہ دنیا ہے اس میں ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اچھے برے عمل ملا کر کیے ہیں انھوں نے توبہ کی اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی ، میں نے کہا : وہ دو شخص جو درخت تلے آگ جلا رہے تھے کون تھے ؟ اس نے کہا : وہ دونوں جہنم کے فرشتے تھے جو جہنم کو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے لیے بھڑکائے گے۔ میں نے کہا : وہ باغ ؟ اس نے کہا : وہ بچے تھے ابراہیم (علیہ السلام) ان کے ذمہ دار ہیں قیامت تک ان کی پرورش کریں گے میں نے کہا : جو خون میں تیر رہا تھا ؟ کہا وہ سود خور تھا قیامت تک قبر میں اس کی یہی خوراک ہوگی میں نے کہا : جس کا سر پھاڑا جاتا تھا ؟ اس نے کہا : یہ وہ شخص تھا جس نے قرآن سیکھا اور سوگیا اور اسے بھول بیٹھا اس میں سے کچھ بھی نہیں پڑھتا جب بھی وہ سوئے گا قیامت تک اس کا سر قبر میں چرتے رہیں گے اسے سونے نہیں دیں گے میں نے اس کے متعلق پوچھا جس کے جبڑے چیرے جاتے تھے اس نے کہا : وہ جھوٹا شخص تھا۔ (دارقطنی فی الافراد ابن عساکر)
39794- "أيضا" عن أبي رجاء العطاردي عن سمرة بن جندب أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل يوما المسجد فقال: "أيكم رأى رؤيا فليحدث بها! فلم يحدث أحد بشيء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني رأيت رؤيا فاستمعوا مني! بينا أنا نائم إذ جاءني رجل فقال: قم! فقمت، قال امضه، فمضيت ساعة فإذا أنا برجلين رجل قائم والآخر نائم، والقائم يجمع الحجارة ويضرب بها رأس النائم فيشدخه، فإلى أن يجيء بحجر آخر عاد رأسه كما كان، فقلت: سبحان الله! ما هذا؟ فقال امض أمامكم، فمضيت ساعة فإذا برجلين رجل جالس وآخر قائم وفي يده حديدة فيضعها في شدقه فيمده حتى يبلغ حاجته ثم ينزعه وهذا يمد الجانب الآخر فإذا مد هذا عاد هذا كما كان، فقلت: سبحان الله ما هذا؟ قال: امض، أمامك، فمضيت ساعة فإذا أنا بنهر من دم وفيه رجل يسبح وعلى شاطئ النهر رجل يجمع حجارة قد أحماها قد تركها مثل الجمرة كلما دنا منه ألقمه حجرا للذي في الدم فيرجع، فقلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال: امض أمامك، فمضيت ساعة فإذا أنا بروضة قد ملئت أطفالا ووسطهم رجل يكاد يرى رأسه طولا في السماء، قلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال امض أمامك، فمضيت ساعة فإذا أنا بشجرة لو اجتمع تحتها الخلق لأظلتهم وتحتها رجلان واحد يجمع حطبا والآخر يوقد، قلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال: ارقه فرقيت ساعة فإذا أنا بمدينة مبنية من ذهب وفضة وإذا أهلها شق منهم سود وشق منهم بيض، فقلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال: امض أمامك، هل تدري أين مآبك؟ قلت: مآبي عند الله عز وجل، قال: صدقت، قال: انظر إلى السماء، فإذا أنا برائبة، قال ذلك مآبك، قلت: ألا تخبرني عما رأيت؟ قال: لا تفارقني وسلني عما بدا لك وإذا بمدينة أوسع منها ووسطها نهر ماؤه أشد بياضا من اللبن فيه رجال مشمرون يشدون إلى المدينة الأخرى فيضفونهم في ذلك النهر فيخرجون بيضا نقاء قلت: أخبرني عن هذه المدينة الأخرى! قال: تلك الدنيا فيها ناس خلطوا عملا صالحا وآخر سيئا، تابوا فتاب الله عليهم، قلت: فالرجلان اللذان كانا يوقدان النار تحت الشجرة؟ قال: ذلك ملكا جهنم يحمون جهنم لأعداء الله عز وجل يوم القيامة، قلت: فالروضة؟ قال: أولئك الأطفال وكل بهم إبراهيم عليه الصلاة والسلام يربيهم إلى يوم القيامة، قلت: فالذي يسبح في الدم؟ قال: ذاك صاحب الربا ذاك طعامه في القبر إلى يوم القيامة، قلت: فالذي يشدخ رأسه؟ قال: ذاك رجل تعلم القرآن ونام عنه حتى نسيه ولا يقرأ منه شيئا، كلما رقد دقوا رأسه في القبر إلى يوم القيامة، لا يدعونه ينام، وسألته عن الذي يشق شدقه؟ قال: ذاك رجل كذاب." قط في الأفراد، كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮০৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جہنم
٣٩٧٩٥۔۔۔ اسی طرح ابورجاء العطاردی حضرت سمرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں للہ میرے پاس رات دو شخص آئے مجھے اٹھا کر کہنے لگے : چلو میں چل پڑا ہمارا ایک لینے شخص پر گزر ہوا جس کے پاس ایک شخص چٹان لیے کھڑا ہے وہ اس کے سر کے لیے پتھر کو اٹھاکر گراتا ہے جس سے اس کا سر کچلے تو وہ پتھر ۔ (اسے لگ کر) لڑھک جاتا ہے وہ پتھر لینے جاتا ہے اتنے میں اس کا سردرست ہوجاتا ہے آکر پھر اسے کچلنا شروع کردیتا ہے جیسے پہلے کررہا تھا میں نے ان دونوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو توہم چل پڑے ہمیں ایک شخص گدی کے بل لیٹا نظر آیا دوسرا شخص لوہے کا آنکڑہ لے کر اس کے پاس کھڑا ہے وہ آکر اس کا ایک جبڑا چرتا ہے اور گدی تک پہنچا دیتا ہے پھر دوسرا جبڑا چیرتا ہے دوسرے سے ابھی فارغ نہیں ہوتا کہ پہلا درست ہوجاتا ہے پھر وہ آکر پہلے کی طرح کرتا ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ انھوں نے مجھے کہا : چلوچلو ! ہم چل پڑے تو ایک تنور کی طرح بنی عمارت دکھائی دی ہم نے اس میں شورشرابا اور آوازیں سنیں ہم نے جھانک کر دیکھا تو اس میں ننگے مرد عورتیں ، ان کے نیچے سے آگ کی لپٹ آتی ہے جونہی لپٹ ان تک آتی وہ اوپر اٹھ جاتے میں نے ان دونوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو ! چلتے چلتے ہم ایک سرخ نہر پر آئے جو خون کی طرح تھی نہر میں ایک شخص تیر رہا ہے اور نہر کے کنارے ایک آدمی پتھر جمع کئے بیٹھا ہے جب یہ تیرنے والا اس کے پاس آتا ہے تو یہ اس کے منہ کو پتھروں سے بھر دیتا ہے تو وہ پھر سے تیرنے لگتا ہے واپس آتا ہے تو وہ پھر اسی طرح کرتا ہے میں نے ان دونوں سے کہا : یہ کون ہے ؟ ان دونوں نے مجھے کہا : چلو چلو ! چلتے چلتے ہم نے ایک بدصورت شخص دیکھا جیسا تمہیں کوئی بھدی صورت والا نظر آئے اس کے پاس آگ ہے وہ اسے جلا رہا ہے اور اس کے اردگرد بھاگ رہا ہے میں نے ان دونوں سے کہا یہ کون ہے انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو ! چلتے چلتے ہم ایک سبز زار باغ ہیں جہاں ہر ایک بنا رکی کلی ہے باغ کے درمیان میں ایک لمباشخص کھڑا ایسا لگ رہا تھا کہ اس کا سر آسمان کو چھورہا ہے اس کے آس پاس بچے ہیں جیسے تم نے کہیں بہت زیادہ بچے دیکھے ہوں میں نے ان دونوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں ؟ ان دونوں نے مجھے کہا چلوچلو !
چلتے چلتے ہم ایک تنے کے پاس پہنچے میں نے اس سے برا اور پیار اتنا کہیں نہیں دیکھا انھوں نے مجھ سے کہا اس پر چڑھو، ہم اس پر چڑھے تو ہمیں ایک شہر نظر آیا جس کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ہے ہم شہر کے دروازے پر آئے دستک دی دروازہ کھل گیا ہم اندر داخل ہوئے تو ہمیں تم سے آدھے لوگ ملے جیسے کوئی خوبصورت لوگ تمہیں نظر آئیں اور آدھے ایسے بدصورت جو تم نے کبھی دیکھے ہوں ان دونوں نے ان سے کہا : چلو اس نہر میں کود پڑو ! ایک بڑے نزاروں ہے گویا اس کا پانی سفید ہی سفید ہے وہ گئے اور اس میں کود پڑے پھر وہ ہمارے پاس واپس آئے تو ان کی بری شکلیں بدل کر زیادہ خوبصورت ہوچکی تھیں ان دونوں نے مجھ سے کہا : یہ جنت عدن ہے اور وہ تمہارا مقام ہے میں نے ان دونوں سے کہا : اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے ! مجھے اس میں جانے دو ! وہ کہنے لگے : ابھی نہیں میں نے ان دونوں سے کہا : میں نے اس رات بڑی عجیب چیزیں دیکھیں یہ جو کچھ میں نے دیکھا کیا تھا ؟ وہ دونوں مجھ سے کہنے لگے : ہم آپ کو بتاتے ہیں پہلا شخص جو آپ نے دیکھا جس کا سر پتھر سے کچلا جاتا تھا جس نے قرآن مجید یاد کیا پھر اسے چھوڑ کر فرض نماز سے سویا رہتا اور جس شخص کے جبڑے چیرے جاتے تھے اور اس کی آنکھیں اور نتھنے گدی تک چرے جاتے تھے وہ ایسا شخص تھا جو گھر سے نکلتا تو ایسا جھوٹ بولتا جو آفاق و اطراف میں پہنچ جاتا
اور جو ننگے مرد اور عورتیں آپ نے تنور نامی عمارت میں دیکھیں وہ زانی مرد اور عورتیں تھیں اور جو شخص نہر میں تیر رہا تھا اور پتھر اس کے منہ میں ڈالے جاتے تھے وہ سود خور تھا اور وہ بدصورت شخص جس کے پاس آگ تھی وہ جہنم کا داروغہ مالک تھا اور جو شخص باغ میں تھا وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور جو بچے ان کے اردگرد تھے تو وہ ہر ایسا بہ تھا جس کی فطرت پر ولادت ہوئی لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مشرکین کی اولاد ؟ آپ نے فرمایا : مشرکین کی اولاد بھی اور وہ لوگ جن کے آدھے خوبصورت اور آدھے بدصورت تھے تو وہ ایسی قوم تھی جنہوں نے نیک وبداعمال کئے اللہ تعالیٰ نے انھیں معاف کردیا۔ (مسند احمد طبرانی فی الکبیر)
چلتے چلتے ہم ایک تنے کے پاس پہنچے میں نے اس سے برا اور پیار اتنا کہیں نہیں دیکھا انھوں نے مجھ سے کہا اس پر چڑھو، ہم اس پر چڑھے تو ہمیں ایک شہر نظر آیا جس کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ہے ہم شہر کے دروازے پر آئے دستک دی دروازہ کھل گیا ہم اندر داخل ہوئے تو ہمیں تم سے آدھے لوگ ملے جیسے کوئی خوبصورت لوگ تمہیں نظر آئیں اور آدھے ایسے بدصورت جو تم نے کبھی دیکھے ہوں ان دونوں نے ان سے کہا : چلو اس نہر میں کود پڑو ! ایک بڑے نزاروں ہے گویا اس کا پانی سفید ہی سفید ہے وہ گئے اور اس میں کود پڑے پھر وہ ہمارے پاس واپس آئے تو ان کی بری شکلیں بدل کر زیادہ خوبصورت ہوچکی تھیں ان دونوں نے مجھ سے کہا : یہ جنت عدن ہے اور وہ تمہارا مقام ہے میں نے ان دونوں سے کہا : اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے ! مجھے اس میں جانے دو ! وہ کہنے لگے : ابھی نہیں میں نے ان دونوں سے کہا : میں نے اس رات بڑی عجیب چیزیں دیکھیں یہ جو کچھ میں نے دیکھا کیا تھا ؟ وہ دونوں مجھ سے کہنے لگے : ہم آپ کو بتاتے ہیں پہلا شخص جو آپ نے دیکھا جس کا سر پتھر سے کچلا جاتا تھا جس نے قرآن مجید یاد کیا پھر اسے چھوڑ کر فرض نماز سے سویا رہتا اور جس شخص کے جبڑے چیرے جاتے تھے اور اس کی آنکھیں اور نتھنے گدی تک چرے جاتے تھے وہ ایسا شخص تھا جو گھر سے نکلتا تو ایسا جھوٹ بولتا جو آفاق و اطراف میں پہنچ جاتا
اور جو ننگے مرد اور عورتیں آپ نے تنور نامی عمارت میں دیکھیں وہ زانی مرد اور عورتیں تھیں اور جو شخص نہر میں تیر رہا تھا اور پتھر اس کے منہ میں ڈالے جاتے تھے وہ سود خور تھا اور وہ بدصورت شخص جس کے پاس آگ تھی وہ جہنم کا داروغہ مالک تھا اور جو شخص باغ میں تھا وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور جو بچے ان کے اردگرد تھے تو وہ ہر ایسا بہ تھا جس کی فطرت پر ولادت ہوئی لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مشرکین کی اولاد ؟ آپ نے فرمایا : مشرکین کی اولاد بھی اور وہ لوگ جن کے آدھے خوبصورت اور آدھے بدصورت تھے تو وہ ایسی قوم تھی جنہوں نے نیک وبداعمال کئے اللہ تعالیٰ نے انھیں معاف کردیا۔ (مسند احمد طبرانی فی الکبیر)
39795- "أيضا" عن أبي رجاء العطاردي عن سمرة: "إني أتاني الليلة آتيان فابتعثاني وقالا لي: انطلق! فانطلقت معهما، وإذا نحن أتينا على رجل مضطجع فإذا آخر قائم عليه بصخرة وإذا هو يهوي بالصخرة لرأسه فيثلغ بها - رأسه فيتدهده الحجر فيذهب ههنا فيتبعه فيأخذه ولا يرجع إليه حتى يصح رأسه كما كان ثم يعود عليه فيفعل به مثل ما فعل المرة الأولى، قلت هما: سبحان الله! ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق فانطلقنا فأتينا على رجل مستلق لقفاه وإذا آخر قائم عليه بكلوب من حديد وإذا هو يأتي أحد شقي وجهه فيشرشر شدقه إلى قفاه ثم يتحول إلى الجانب الآخر فيفعل به مثل ذلك، فما يفرغ منه حتى يصح ذلك الجانب كما كان، ثم يعود إليه فيفعل به كما فعل في المرة الأولى: قلت لهما: سبحان الله! ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق، فانطلقنا فأتينا على بناء مثل التنور فسمعنا فيه لغطا وأصواتا فاطلعنا فيه فإذا فيه رجال ونساء عراة وإذا هو يأتيهم لهب من أسفل منهم فإذا أتاهم ذلك اللب ضوضؤا، قلت لهما: سبحان الله! ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق، فانطلقنا فأتينا على نهر أحمر مثل الدم فإذا في النهر رجل يسبح وإذا على شاطيء النهر رجل قد جمع عنده حجارة وإذا ذاك السابح يسبح ثم يأتي ذلك الذي قد جمع عنده حجارة فيفغر له فاه فيلقمه حجرا حجرا فيذهب فيسبح ما يسبح ثم يرجع إليه كلما رجع فغر له فاه فالقمه حجرا قلت لهما: ما هذا؟ قالا: انطلق انطلق، فانطلقنا فأتينا على رجل كريه المرآة كأكره ما أنت راء رجلا مرآة وإذا عنده نار يحشها ويسعى حولها، قلت لهما: ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق، فانطلقنا فأتينا روضة معشبة فيها من كل نور الربيع وإذا بين ظهراني الروضة رجل قائم طويل لا أكاد أرى رأسه طولا في السماء فإذا حول الرجل من أكثر ولدان رأيتهم قط وأحسنه. قلت لهما: سبحان الله! ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق، فانطلقنا فانتهينا إلى دوحة عظيمة لم أر دوحة قط أعظم منها ولا أحسن، قالا لي: ارق فيها، فارتقينا فانتهينا إلى مدينة مبنية بلبن ذهب ولبن فضة، فأتينا باب المدينة فاستفتحناها، ففتح لنا فدخلناها فتلقانا فيها رجال شطر من خلقهم كأحسن ما أنت راء وشطر كأقبح ما أنت راء رجلا، فقالا لهم: اذهبوا: فقعوا في ذلك النهر! وإذا نهر معترض يجري كأن ماءه المحض في البياض، فذهبوا فوقعوا فيه، ثم رجعوا إلينا وقد ذهب عنهم السوء وصاروا في أحسن صورة قالا لي: هذه جنة عدن وها هو ذاك منزلك، فقلت لهما: بارك الله فيكما! ذراني أدخله، قالا: أما الآن فلا وأنت داخله، قلت لهما: إني قد رأيت هذه الليلة عجبا فما هذا الذي رأيت؟ قالا لي: أما إنا سنخبرك، أما الرجل الأول الذي أتيت عليه يثلغ رأسه بالحجر فإنه رجل يأخذ بالقرآن فيرفضه وينام عن الصلاة المكتوبة؛ وأما الرجل الذي أتيت عليه يشرشر شدقه وعينه ومنخره إلى قفاه فإنه الرجل يغدو من بيته فيكذب الكذبة تبلغ الآفاق؛ وأما الرجال والنساء العراة الذين في مثل بناء التنور فإنهم الزناة والزواني، وأما الرجل الذي يسبح في النهر ويلقم الحجارة فإنه آكل الربا، وأما الرجل الذي عنده النار الكريه المرآة فإنه مالك خازن جهنم، وأما الرجل الذي في الروضة فإنه إبراهيم، وأما الولدان الذين حوله فكل مولود على الفطرة؛ قالوا: يا رسول الله! وأولاد المشركين؟ قال: وأولاد المشركين، وأما القوم الذين كانوا شطرا منهم حسنا وشطرا منهم سيئا فإنهم قوم خلطوا عملا صالحا وآخر سيئا فتجاوز الله عنهم." حم، طب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮০৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جہنم
٣٩٧٩٦۔۔۔ حضرت سمرۃ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو جنہوں کی چیخ و پکار بڑھ جائے گی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ان دونوں کو نکال لو جب انھیں نکال لیا ان سے فرمایا : اتنا شور شرابا کس وجہ سے برپا کررکھا تھا ؟ وہ عرض کریں گے : ہم نے ایسا اس لیے کیا تاکہ آپ ہم پر رحم کریں اللہ تعالیٰ فرمائیں میرا تم پر رحم یہی ہے کہ جہاں جہنم میں تم دونوں تھے وہیں اپنے آپ کو ڈال دو ، ان میں سے ایک تو اپنے آپ کو ڈال دے گا وہ اس کے لیے ٹھنڈک اور سلامتی کا ذریعہ بن جائے گی اور دوسرا کھڑا ہوجائے گا اپنے آپ کو نہیں ڈالے گا رب تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : تم نے اپنے آپ کو وہاں کیوں نہیں ڈالا جہاں تمہارے ساتھی نے اپنے آپ کو ڈال دیا ہے ؟ وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے امید ہے کہ جہاں سے تو نے مجھے نکال دیا اس میں واپس نہیں لوٹائیں گے اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے تیرے لیے تیری امید پھر وہ
دونوں اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ (بیھقی وضعفہ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٨٧، ضعیف الترمذی ١٥٥٩۔
دونوں اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ (بیھقی وضعفہ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٨٧، ضعیف الترمذی ١٥٥٩۔
39796- عن سمرة عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن رجلين ممن دخل النار أشتد صياحهما فقال الرب تبارك وتعالى: أخرجوهما، فلما أخرجا قال لهما: لأي شيء اشتد صياحكما؟ قالا: فعلنا ذلك لترحمنا، قال: رحمتي لكما أن تنطلقا فتلقيا أنفسكما حيث كنتما من النار، فينطلقان فيلقي أحدهما نفسه فيجعلها عليه بردا وسلاما، ويقوم الآخر فلا يلقي نفسه، فيقول له الرب تبارك وتعالى ما منعك أن تلقي نفسك كما ألقى صاحبك؟ فيقول: يا رب! إني لأرجو أن لا تعيدني فيها بعد ما أخرجتني، فيقول له الرب: لك رجاؤك، فيدخلان الجنة جميعا برحمة الله." هق - وضعفه".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮১০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جہنم
٣٩٧٩٧۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کافر پر اس کی قبر میں گنجا سانپ مسلط کیا جائے گا جو اس کے سر پاؤں تک کا گوشت کھاجائے گا پھر اس پر گوشت چڑھا دیا جائے گا تو وہ پاؤں سے سرتک اسی طرح کھائے گا۔ (بیھقی فی عذاب القبر
39797- عن عائشة قالت: "إن الكافر يسلط عليه في قبره شجاع أقرع فيأكل لحمه من رأسه إلى رجله، ثم يكسى اللحم فيأكل من رجله إلى رأسه فهو كذلك." هق في عذاب القبر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮১১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جہنم
٣٩٧٩٨۔۔۔ (مسند انس) ایک شخص نے عرض کیا : یارسول اللہ ! قیامت کے روز کافروں کو کیسے منہ کے بل اٹھایا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : جس ذات نے انھیں پاؤں پاچلایا ہے وہ منہ کے بل چلانے پر بھی قادر ہے۔ (مسند احمد، بخار، مسلم، نسائی ابن جریر، ابن ابی حاتم، حاکم، ابن مردویہ، ابونعیم بیھقی مربقم۔ ٣٩٥٢٤)
39798- "مسند أنس" قال رجل: يا رسول الله! كيف يحشر الكافر على وجهه يوم القيامة؟ قال: "إن الذي أمشاه على رجليه قادر على أن يمشيه على وجهه." حم، خ، م، ن، وابن جرير، وابن أبي حاتم، ك، وابن مردويه، وأبو نعيم، ق". مر برقم 9524".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮১২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جتنی اور جہنمی
٣٩٧٩٩۔۔۔ سلیم بن عام ابو یحییٰ الکالدعی فرماتے ہیں مجھ سے حضرت ابوامامہ باہلی (رض) نے بیان فرمایا : کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا : میں سو رہا تھا کہ میرے پاس دو آدمی آئے انھوں نے مجھے کندھوں سے پکڑا اور ایک چسلتے پہاڑ کے پاس لاکر کہنے لگے : اس پر چڑھو میں نے کہا : میں نہیں چڑھ سکتا انھوں نے کہا : ہم آپ کی امداد کرتے ہیں تو چڑھتے چڑھتے جب میں پہاڑ کے درمیان میں پہنچا تو میں نے زوردار آوازیں سنیں میں نے کہا : یہ آوازیں کسی ہیں ؟ انھوں نے کہا : یہ جہنمیوں کی چیخ و پکار ہے پھر مجھے لے کر چلے میں نے ایک قوم دیکھی جو ایڑیوں کے بل لٹکی ہے ان کی باچھیں کھلی ہیں جن سے خون ٹپک رہا ہے میں نے کہا یہ کون لوگ ہیں انھوں نے کہا : یہ وہ لوگ ہیں جو افطاری سے روزہ افطار کرلیتے ہیں۔ ابوامامہ (رض) نے فرمایا : یہودونصاریٰ تباہ ہوں سلیم فرماتے ہیں : مجھے معلوم نہیں آپ نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سے سنی یا اپنی رائے سے کہی پھر مجھے آگے لے گئے ایک قوم انتہائی بدبودار اور بہت زیادہ پھولی ہوئی جن کا ظاہری حال برا ہے میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : یہ کافروں کے مقتولین میں پھر مجھے لے گئے یہاں تک کہ ایک ایسی قوم ملی جن کی بدبو بہت زیادہ بہت پھولے ہوئے ان کی حالت بری بری ان سے بیت الخلاؤں جیسی بدبو آرہی ہے میں نے کہا یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں پھر مجھے لے گئے عورتیں ہیں جن کی چھائیوں کو سانپ ڈس رہے ہیں میں نے کہا یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : جو اپنے بچوں کو دودھ سے روکتی تھیں۔ پھر مجھے لے جایا گیا تو بہت سے بچے نظر آئے جو دونہروں کے درمیان کھیل رہے تھے میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : مومنوں کے بچے پھر میں بلند ہوا تو تین آدمی نظر آئے جو اپنی شراب پی رہے تھے میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : یہ جعفرزید اور ابن رواحہ ہیں پھر میں تھوڑا بلند ہوا تو مجھے تین آدمی نظر آئے میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : ابراہیم موسیٰ اور عیسیٰ (علیہما السلام) آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ (بیھقی فی کتاب عذاب القبر ضیاء)
39799- عن سليم بن عامر أبي يحيى الكلاعي قال حدثني أبو أمامة الباهلي قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "بينا أنا نائم إذ أتاني رجلان فأخذ بضبعي وأتاني جبلا وعرا فقالا لي: اصعد، فقلت: إني لا أطيقه، فقالا: إنا سنسهل لك، فصعدت حتى إذا كنت في سواء الجبل إذا أنا بأصوات شديد فقلت: ما هذه الأصوات؟ قال: هذا عواء أهل النار، ثم انطلق بي فإذا أنا بقوم معلقين بعراقهم مشققة أشداقهم دما، قلت: من هؤلاء قال: هم الذين يفطرون قبل تحلة صومهم - فقال أبو أمامة: خابت اليهود والنصارى، فقال سليم: لا أدري أشيئا سمعه أبو أمامة من رسول الله صلى الله عليه وسلم أم شيئا من رأيه ثم انطلق بي فإذا أنا بقوم أشد إنتفاخا وأنتنه ريحا وأسوئه منظرا قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء قتلى الكفار، ثم انطلق بي فإذا أنا بقوم أشد شيء انتفاخا وأنتنه ريحا وأسوئه منظرا كأن ريحهم المراحيض، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء الزانون والزواني، ثم انطلق بي فإذا بنساء ينهشن ثديهن الحيات، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء منعن أولادهن ألبانهن؛ ثم انطلق بي فإذا بغلمان يلعبون بين نهرين، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء ذراري المؤمنين، ثم تشرف بي شرفا فإذا بنفر ثلاثة يشربون من خمر لهم، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء جعفر وزيد وابن رواحة؛ ثم تشرف بي شرفا آخر فإذا أنا بنفر ثلاثة، قلت: من هؤلاء؟ قال: هذا إبراهيم وموسى وعيسى وهم ينتظرونك." ق في كتاب عذاب القبر، ض".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮১৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جتنی اور جہنمی
٣٩٨٠٠۔۔۔ عکرمہ ابن عباس (رض) کے آواز کردہ غلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے کم عذاب اس جہنمی کو ہوگا جو انگاروں پر چلے گا جن سے اس کا دماغ کھولے گا حضرت ابوبکر الصدیق (رض) نے فرمایا : یارسول اللہ ! اس کا کیا جرم ہوگا ؟ اس کے مویشی ہوں گے جنہیں وہ فصل پر ڈال دیتا اور اسے نقصان پہنچاتا اور اللہ تعالیٰ نے تیر کی مقدار کھیتی اور اس کے اردگرد کو حرام کیا ہے لہٰذا تم اس سے بچو کہ آدمی دنیا میں حرام مال کمائے اور آخرت میں ہلاک ہو لہٰذا تم دنیا میں اپنے مالوں کو حرام نہ بناؤ کہ آخرت میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالو۔ (رواہ عبدالرزاق)
39800- عن عكرمة مولى ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "إن أهون أهل النار عذابا رجل يطأ جمرة يغلي منها دماغه، فقال أبو بكر الصديق: وما كان جرمه يا رسول الله؟ قال: كانت له ماشية يغشي بها الزرع ويؤذيه وحرم الله الزرع وما حوله غلوة1 سهم فاحذروا أن لا يسحت الرجل ماله في الدنيا ويهلك نفسه في الآخرة فلا تسحتوا أموالكم في الدنيا وتهلكوا أنفسكم في الآخرة." عب"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮১৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جتنی اور جہنمی
٣٩٨٠١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک روز ہمیں فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھائی جب کہ کبھی اندھیرے میں اور کبھی روشنی میں پڑھاتے تھے اور فرماتے ان دونوں کے درمیان (نماز کا ) وقت ہے تاکہ ایمان والوں میں اختلاف نہ ہو چنانچہ اندھیرے میں ہم نے نماز پڑھی ، نماز پڑھا کر ہماری متوجہ ہوئے آپ کا چہرہ بس قرآن کا ورق تھا فرمایا : کیا کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ہم نے عرض کیا : نہیں یا رسول اللہ ! فرمایا : لیکن میں نے تو دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو فرشتے آئے مجھے کندھوں سے پکڑ کر آسمانی دنیا میں لے گئے میں ایک فرشتے کے پاس سے گزرا جس کے سامنے ایک آدمی ہے فرشتے کے ہاتھ میں چٹان ہے وہ آدمی کے سر پر مارتا ہے تو اس کا دماغ ایک طرف اور چٹان ایک طرف جاگرتی ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلوچلو ! چلتے چلتے مجھے ایک فرشتہ ملا جس کے سامنے ایک آدمی ہے فرشتے کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا ہے وہ اس کے دائیں جبڑے میں رکھ کر اسے کان تک چیرتا ہے پھر باتیں میں اتنے میں دائیں جانب جڑ جاتی ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو چلتے چلتے خون کی ایک نہر ملی جو ہانڈی کی طرح ابل رہی تھی اس کے دہانے ننگے لوگ ہیں نہر کے کنارے فرشتے ہیں جن کے ہاتھوں میں ڈھیلے ہیں جب بھی کوئی سراٹھاتا اسے مارتے جو اس کے منہ میں لگتا تو وہ نہر کی تہ تک پہنچ جاتا میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : چلوچلو ! چلتے چلتے ایک گھر نظر آیا جس کا پندا دہانے سے تنگ اس میں ننگی قوم تھی جن کے نیچے آگ بھڑکائی گئی میں نے ان کی بدبو کی وجہ سے اپنی ناک بند کرلی میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : چلوچلو ! ایک سیاہ ٹیلہ نظر آیا جن پر ایک مجنون قوم ہے آگ ان کی سرنیوں سے داخل ہوتی اور ان کے مونہوں نتھنوں اور کان آنکھوں سے نکلتی ہے میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو ! بند آگ نظر آئی جس پر ایک فرشتہ مقرر ہے جو چیز اس سے نکلتی ہے اسے واپس اسی میں لے آتا ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلو چلو ! پھر مجھے ایک باغ نظر آیا جس میں خوبصورت بزرگ بیٹھا ہے اس سے بڑھ کر خوبصورت میں ہوگا اس کے اردگرد بچے ہیں اور ایک درخت ہے جس کے پتے ہاتھی کے کانوں جیسے ہیں توجتنا اللہ نے چاہا میں اس درخت پر چڑھا تو وہاں میں نے خوار اور زمرد سبز زبرجد اور سرخ یاقوت کی منازل دیکھیں ان سے بڑھ اچھی نہیں ہوں اس میں کئی جام اور آبخورے تھے میں نے کہا : یہ کیا ہے انھوں نے کہا : اترو میں اترا اور اس کا ایک برتن اٹھایا اسے بھرا اور پی لیا تو وہ شہد سے شیریں دودھ سے زیادہ سفید اور مکھن سے بڑھ کر نرم تھا۔
انھوں نے مجھ سے کہا : چٹان والا جو آپ نے دیکھا جو آدمی کی کھوپڑی پر مار رہا تھا جس سے اس کا دماغ ایک جانب اور چٹان ایک جانب گرجاتی تھی وہ ایسے لوگ ہوں گے جو عشاء کی نماز پڑھے بغیر سوجاتے اور نمازوں کو ان کے اوقات میں نہیں پڑھتے تھے جہنم تک انھیں ایسے ہی مارا جائے گا اور آنکڑے والا جس پر آپ نے ایک فرشتہ مقرر دیکھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا جس سے وہ اس کا دایاں جبڑا کان تک چررہا تھا پھر بایاں چیرتا اور اتنے میں دایاں جڑجاتا تھا یہ وہ لوگ تھے جو مسلمان کی چغلی کھایا کرتے تھے اور ان میں فساد ڈالتے تھے وہ لوگ جہنم جانے تک اسی طرح عذاب میں مبتلا رہیں گے اور وہ فرشتے جن کے ہاتھوں میں آپ نے آگ کے دو ڈھیلے دیکھے جب بھی کوئی سر اٹھاتا وہ اسے مارتے ایک ڈھیلے سے وہ نہر کی تہہ میں اتر جاتے یہ سود خور لوگ تھے انھیں جہنم تک یہ عذاب دیا جائے گا۔ اور جو گھر آپ نے نیچے سے زیادہ تنگ دیکھا اس میں ننگی قوم تھی جس کے نیچے آگ بھڑکائی جاتی تھی آپ نے ان کی بدبو کی وجہ سے اپنی ناک بند کرلی تھی وہ زانی لوگ تھے اور وہ بدبو ان کی شرمگاہوں کی تھی جہنم جانے تک انھیں عذاب ہوتا رہے گا : رہا وہ سیاہ ٹیلہ جس پر آپ نے مجنون قوم دیکھی جن کی سرینوں میں آگ داخل ہو کر ان کی مونہوں نتھنوں اور ان کے کان آنکھوں سے نکل رہی تھی وہ لوگ قوم لوط کا عمل کرتے تھے فاعل ومفعول وہ جہنم جانے تک اس عذاب میں مبتلا رہیں گے۔
اور جو بند آگ آپ نے دیکھا جس پر ایک فرشتہ مقر تھا جب بھی کوئی نکلتا وہ اسے اس میں واپس لے آتا وہ جہنم تھا جنتی اور جہنمی لوگوں میں فرق کرتا ہے اور جو باغ آپ نے دیکھا وہ جنت الماوی تھی اور وہ بزرگ جو آپ نے دیکھے جن کے اردگرد بچے تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور وہ ان کے بیٹے تھے اور جو درخت آپ نے دیکھا اور وہاں آپ نے اچھی منازل دیکھیں جو خولدار زمرد سبززبرجد اور سرخ یاقوت کی تھیں وہ عیسین والوں میں سے انبیاء صدیقین شہداء اور صالحین کی منازل تھیں ان کا ساتھ اچھا ہے اور جو نہر آپ نے دیکھی وہ آپ کی نہر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو کوثر عطا کی ہے اور یہ آپ کی اور آپ کے اہل بیت کی منازل ہیں فرماتے ہیں : مجھے اوپر سے آواز دی گئی : محمد ! محمد ! مانگو دیا جائے گا تو میرا جسم کانپنے لگا اور دل دھڑکنے لگا اور میرا ہر عضو لرزہ براندام تھا میں کچھ جواب نہ دے سکا تو ان دو فرشتوں میں سے ایک نے اپنے دائیں ہاتھ میں تھام لیا اور دوسرے نے اپنے دائیں ہاتھ کو میرے سینے کے درمیان رکھ دیا تو مجھے سکون ہوا۔
پھر مجھے بلایا گیا : محمد ! مانگو تمہیں دیا جائے گا میں نے عرض کیا : میرے اللہ ! میرا سوال یہ ہے کہ میری شفاعت کو برقرار رکھیں اور میرے اہل بیت مجھ سے مل جائیں اور میری جب تجھ سے ملاقات ہو تو میری کوئی لغزش نہ رہے پھر مجھے قریب کیا گیا اور مجھ پر یہ آیت نازل ہوئی ” ہم نے آپ کو فتح بین عطا کی تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی اگلی پچھلی لغزشیں معاف کردے گا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جیسے مجھے یہ دی گئی ایسے اللہ تعالیٰ مجھے وہ بھی ان شاء اللہ عطا کرے گا۔ (رواہ ابن عساکر)
انھوں نے مجھ سے کہا : چٹان والا جو آپ نے دیکھا جو آدمی کی کھوپڑی پر مار رہا تھا جس سے اس کا دماغ ایک جانب اور چٹان ایک جانب گرجاتی تھی وہ ایسے لوگ ہوں گے جو عشاء کی نماز پڑھے بغیر سوجاتے اور نمازوں کو ان کے اوقات میں نہیں پڑھتے تھے جہنم تک انھیں ایسے ہی مارا جائے گا اور آنکڑے والا جس پر آپ نے ایک فرشتہ مقرر دیکھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا جس سے وہ اس کا دایاں جبڑا کان تک چررہا تھا پھر بایاں چیرتا اور اتنے میں دایاں جڑجاتا تھا یہ وہ لوگ تھے جو مسلمان کی چغلی کھایا کرتے تھے اور ان میں فساد ڈالتے تھے وہ لوگ جہنم جانے تک اسی طرح عذاب میں مبتلا رہیں گے اور وہ فرشتے جن کے ہاتھوں میں آپ نے آگ کے دو ڈھیلے دیکھے جب بھی کوئی سر اٹھاتا وہ اسے مارتے ایک ڈھیلے سے وہ نہر کی تہہ میں اتر جاتے یہ سود خور لوگ تھے انھیں جہنم تک یہ عذاب دیا جائے گا۔ اور جو گھر آپ نے نیچے سے زیادہ تنگ دیکھا اس میں ننگی قوم تھی جس کے نیچے آگ بھڑکائی جاتی تھی آپ نے ان کی بدبو کی وجہ سے اپنی ناک بند کرلی تھی وہ زانی لوگ تھے اور وہ بدبو ان کی شرمگاہوں کی تھی جہنم جانے تک انھیں عذاب ہوتا رہے گا : رہا وہ سیاہ ٹیلہ جس پر آپ نے مجنون قوم دیکھی جن کی سرینوں میں آگ داخل ہو کر ان کی مونہوں نتھنوں اور ان کے کان آنکھوں سے نکل رہی تھی وہ لوگ قوم لوط کا عمل کرتے تھے فاعل ومفعول وہ جہنم جانے تک اس عذاب میں مبتلا رہیں گے۔
اور جو بند آگ آپ نے دیکھا جس پر ایک فرشتہ مقر تھا جب بھی کوئی نکلتا وہ اسے اس میں واپس لے آتا وہ جہنم تھا جنتی اور جہنمی لوگوں میں فرق کرتا ہے اور جو باغ آپ نے دیکھا وہ جنت الماوی تھی اور وہ بزرگ جو آپ نے دیکھے جن کے اردگرد بچے تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور وہ ان کے بیٹے تھے اور جو درخت آپ نے دیکھا اور وہاں آپ نے اچھی منازل دیکھیں جو خولدار زمرد سبززبرجد اور سرخ یاقوت کی تھیں وہ عیسین والوں میں سے انبیاء صدیقین شہداء اور صالحین کی منازل تھیں ان کا ساتھ اچھا ہے اور جو نہر آپ نے دیکھی وہ آپ کی نہر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو کوثر عطا کی ہے اور یہ آپ کی اور آپ کے اہل بیت کی منازل ہیں فرماتے ہیں : مجھے اوپر سے آواز دی گئی : محمد ! محمد ! مانگو دیا جائے گا تو میرا جسم کانپنے لگا اور دل دھڑکنے لگا اور میرا ہر عضو لرزہ براندام تھا میں کچھ جواب نہ دے سکا تو ان دو فرشتوں میں سے ایک نے اپنے دائیں ہاتھ میں تھام لیا اور دوسرے نے اپنے دائیں ہاتھ کو میرے سینے کے درمیان رکھ دیا تو مجھے سکون ہوا۔
پھر مجھے بلایا گیا : محمد ! مانگو تمہیں دیا جائے گا میں نے عرض کیا : میرے اللہ ! میرا سوال یہ ہے کہ میری شفاعت کو برقرار رکھیں اور میرے اہل بیت مجھ سے مل جائیں اور میری جب تجھ سے ملاقات ہو تو میری کوئی لغزش نہ رہے پھر مجھے قریب کیا گیا اور مجھ پر یہ آیت نازل ہوئی ” ہم نے آپ کو فتح بین عطا کی تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی اگلی پچھلی لغزشیں معاف کردے گا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جیسے مجھے یہ دی گئی ایسے اللہ تعالیٰ مجھے وہ بھی ان شاء اللہ عطا کرے گا۔ (رواہ ابن عساکر)
39801- عن علي قال: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر ذات يوم بغلس وكان يغلس ويسفر ويقول: ما بين هذين وقت؛ لكيلا يختلف المؤمنون، فصلى بنا ذات يوم بغلس، فلما قضى الصلاة التفت إلينا وكأن وجهه ورقة مصحف فقال: أفيكم من رأى الليلة شيئا؟ قلنا: لا يا رسول الله! قال: ولكني رأيت ملكين أتياني الليلة فأخذا بضبعي فانطلقا بي إلى السماء الدنيا فمررت بملك وأمامه آدمي وبيده صخرة فيضرب بها هامة الآدمي فيقع دماغه جانبا وتقع الصخرة جانبا، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا بملك وأمامه آدمي وبيد الملك كلوب من حديد فيضعه في شدقه الأيمن فيشقه حتى ينتهي إلى أذنه، ثم يأخذ في الأيسر فيلتئم الأيمن، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا بنهر من دم يمور كمور المرجل، على فيه قوم عراة، على حافة النهر ملائكة بأيديهم مدرتان، كلما طلع طالع قذفوه بمدرة فتقع في فيه وينتقل إلى أسفل ذلك النهر، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا ببيت أسفله أضيق من أعلاه، فيه قوم عراة توقد من تحتهم النار، فأمسكت على أنفي من نتن ما أجد من ريحهم. قلت: من هؤلاء؟ قالا لي: امضه! فإذا أنا بتل أسود، عليه قوم مخبلين، تنفخ النار في أدبارهم فتخرج من أفواههم ومناخرهم وآذانهم وأعينهم قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا بنار مطبقة موكل بها ملك، لا يخرج منها شيء إلا اتبعه حتى يعيده فيها، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا بروضة وإذا فيها شيخ جميل لا أجمل منه وإذا حوله الولدان وإذا شجرة ورقها كآذان الفيلة، فصعدت ما شاء الله من تلك الشجرة وإذا أنا بمنازل لا أحسن منها من زمردة جوفاء وزبرجدة خضراء وياقوتة حمراء، وفيه قدحان وأباريق تطرد قلت: ما هذا؟ قالا لي: انزل! فنزلت فضربت بيدي إلى إناء منها فغرفت ثم شربت فإذا أحلى من العسل وأشد بياضا من اللبن وألين من الزبد؛ فقالا لي: أما صاحب الصخرة التي رأيت يضرب بها هامة الآدمي فيقع دماغه جانبا وتقع الصخرة في جانب فأولئك الذين كانوا ينامون عن صلاة العشاء الآخرة ويصلون الصلوات لغير مواقيتها، يضربون بها حتى يصيروا إلى النار، وأما صاحب الكلوب الذي رأيت ملكا موكلا بيده كلوب من حديد يشق شدقه الأيمن حتى ينتهي إلى أذنه ثم يأخذ في الأيسر فيلتئم الأيمن فأولئك الذين كانوا يمشون بين المؤمنين بالنميمة فيفسدون بينهم، فهم يعذبون بها حتى يصيروا إلى النار؛ وأما الملائكة التي بأيديهم مدرتان من النار كلما طلع طالع قذفوه بمدرة فتقع في فيه فينتقل إلى أسفل ذلك النهر فأولئك أكلة الربا، يعذبون حتى يصيروا إلى النار، وأما البيت الذي رأيت أسفله أضيق من أعلاه، فيه قوم عراة يتوقد تحتهم النار أمسكت على أنفك من نتن ما تجد من ريحهم فأولئك الزناة وذلك نتن فروجهم، يعذبون حتى يصيروا إلى النار؛ وأما التل الأسود الذي رأيت عليه قوما مخبلين تنفخ النار في أدبارهم فتخرج من أفواههم ومناخرهم وأعينهم وآذانهم فأولئك الذين يعملون عمل قوم لوط، الفاعل والمفعول به، فهم يعذبون حتى يصيروا إلى النار؛ وأما النار المطبقة التي رأيت ملكا موكلا بها كلما خرج منها شيء اتبعه حتى يعيده فيها فتلك جهنم تفرق من بين أهل الجنة وأهل النار وأما الروضة التي رأيتها فتلك جنة المأوى؛ وأما الشيخ الذي رأيت ومن حوله من الولدان فهو إبراهيم وهم بنوه؛ وأما الشجرة التي رأيت فطلعت إليها فيها منازل لا منازل أحسن منها من زمردة جوفاء وزبرجدة خضراء وياقوتة حمراء فتلك منازل أهل عليين من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين وحسن أولئك رفيقا؛ وأما النهر فهو نهرك الذي أعطاك الله الكوثر، وهذه منازل لك ولأهل بيتك قال: فنوديت من فوقي: يا محمد يا محمد! سل تعطه؛ فارتعدت فرائصي، ورجف فؤادي، واضطرب كل عضو مني، ولم أستطع أن أجيب شيئا، فأخذ أحد الملكين يده اليمنى فوضعها في يدي، وأخذ الآخر يده اليمنى فوضعها بين كتفي فسكن ذلك مني، ثم نوديت: يا محمد! سل تعطه، قلت: اللهم! إني أسألك أن تثبت شفاعتي وأن تلحق بي أهل بيتي، وأن ألقاك ولا ذنب لي؛ ثم دلي بي ونزلت علي هذه الآية {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحاً مُبِيناًلِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ - إلى قوله: صِرَاطاً مُسْتَقِيماً} فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فكما أعطيت هذه كذلك أعطانيها إن شاء الله تعالى." كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮১৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ضمن قیامت
٣٩٨٠٢۔۔۔ مسند محجن بن الادرع) لوگو ! میں چار دن سی تمہارے لیے اپنی آواز چھپائے رکھی تاکہ تمہیں سناؤ خبردار ! کوئی شخص ایسا ہے جیسے اس کی قوم نے بھیجا ہو انھوں نے کہا ہو جو کچھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ہمیں بتاؤ ، سنو ! ہوسکتا ہے اسے دل کی بات غافل کردے یا دوست کی بات لاپرواہ کردے یا گمراہی اسے غافل بنادے خبردار ! مجھ سے پوچھا جائے گا : کیا تم نے پہنچا دیا : خبردار سنو خوش عیش رہو بیٹھو ! تو لوگ بیٹھ گئے تمہارے رب نے پانچ چیزوں کو غیب میں دیکھا ہے جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا موت کو جانتا ہے اسی علم ہے کہ تم میں کس کی موت کب ہوتی ہے تم نہیں جانتے منی کا علم جب وہ رحم میں ہو وہ جانتا ہے تم نہیں جانتے کل کی بات جانتا ہے وہ جانتا ہے کہ کل تو سفر میں کرے گا لیکن تو میں جانتا بارش کا علم رکھتا ہے انھیں جھانکتا ہے وہ تنگی میں پرے ڈر رہے ہوتے ہیں اور تیرا رب مسکراتا ہے اور جانتا ہے کہ ان کی مدد قریب ہے قیامت کا علم رکھتا ہے جتنا تم ٹھہرو گے ٹھہرے پھر چیخ بھیجی جائے گی تیرے پروردگار بقا کی قسم زمین پر ہر زندہ چیز کو مار ڈالے گی فرشتے ترے رب کے ساتھ ہوں گے اور ترارب زمین پر پھرے گا وہ شروں سے خالی ہوگی تیرا رب بارش کو بھیجے گا وہ عرش کے پاس سے برسے گی تیرے پروردگار بقا کی قسم ! وہ اس پر کوئی بچھڑا ہوا مقتول اور دفن کیا ہوا میت نہیں چھوڑے گی کہ زمین پھٹ کر اسے باہر نکال دے گی وہ اسے سر سے بنائے گا تو وہ سیدھا ہو کر بیٹھ جائے گا پھر تمہارا رب کہے گا : وہ اس میں کتنا رہا ؟ وہ کہے گا : میرے رب ! گزشتہ شام زندگی کے قریبی زمانہ کا حساب لگا کر کہے گا : کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہمیں اللہ تعالیٰ کیسے جمع کرے گا جب کہ ہوائیں ہائب اور ہلاکتیں ہمیں ٹکڑے ٹکڑے کرچکی ہوں گی، فرمایا : میں تمہیں اسی طرح بتاؤں گا وہ اللہ کے عہل میں زمین پر سورج کی روشنی پڑی اور وہ بوسیدہ ڈھیلا تھی تم نے کہا : وہ کبھی آباد میں ہوگی پھر تیرے رب نے اس پر مہینہ برسایا کچھ دن ہی گزرے پھر اس پر سورج کی روشنی پڑی حالانکہ وہ ایک بوند تھی تیرے رب کی بقا کی قسم، وہ اس سے زیادہ قادر ہے کہ تمہیں پانی سے جمع کرے نسبت زمین کی نبات جمع کرنے سے پھر تم قبروں سے اپنی چوکھٹوں سے نکلو گے گھڑی بھرا سے دیکھو گے وہ تمہیں دیکھے گا کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! وہ کیسے دیکھے گا ہم زمین بھر ہوں گے وہ اکیلی ذات ہوگی اور ہم اسے دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : میں اللہ کے عہد میں تمہیں اسی طرح خبر دوں گا سورج و چاند اس کی چھوٹی نشانی ہے جنہیں تم ایک گھڑی میں دیکھتے ہو وہ تمہیں نظر آتے ہیں ان کے دیکھنے میں تمہیں کوئی مشقت اٹھانا نہیں پڑتی تیرے پروردگار کی بقا کی قسم ! وہ اس سے زیادہ قادر ہے کہ تمہیں دیکھے اور تم اسے دیکھو نسبت اس کی کہ چاند سورج تمہیں نظر آئیں۔
کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ! جب ہم اپنے رب سے ملیں گے تو وہ کیا سلوک کرے گا آپ نے فرمایا : تم اس کے سامنے اس طرح پیش کئے جاؤ گے تمہارے چہرے اس کے سامنے ہوں گے تم میں سے کوئی بھی اس سے پوشیدہ نہیں ہوگا تمہارا رب پانی کا چلو لے کر تم پر چھڑکے گا تیرے پروردگار کی بقا کی قسم ! کوئی چہرہ تم میں سے اس قطرے سے نہیں بچ سکے گا رہا مسلمان تو وہ اس کے شبرے کو سفید چادر کی طرح کردے گا اور رہا کافر توا سے سیاہ کو ٹلے کی طرح عاجز کردے گا۔ خبردار ! پھر وہ تم سے ہٹ جائے گا اور اس کے پیچھے صالحین پھیل جائیں گے اس کے بعد تم آگ کے پل پر چلو گے تم میں سے کوئی انگارے پر چلے گا تو کہے گا : اف تمہارا اور اس کے فرشتے کہیں گے : دیکھو ! تو تم رسول کا حوض دیکھو گے اللہ تعالیٰ کی قسم اس پر آنے والا کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔
تیرے رب کی بقا کی قسم ! تم میں سے جو کوئی ہاتھ پھیلائے گا اس پر ایک جام آجائے گا جو گندگی نجاست اور پیشاب سے پاک ہوگا اللہ تعالیٰ چاند سورج کو روک لے گا ان میں سے تم کسی کو نہیں دیکھ سکو گے۔ کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! تو ہم کیسے دیکھیں گے آپ نے فرمایا : جیسا تم ابھی دیکھ رہے ہو اور یہ سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ ہی ہے کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہمیں ہماری برائیوں اور اچھائیوں کا کیسے بدلہ دیا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا نیکی کے بدلے اس نیکیاں اور برائی کے بدلہ اتنا ہی یا وہ معاف کردی جائے گی کسی نے عرض کیا (یارسول اللہ) جنت اور جہنم کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : تیرے رب کی بقا کی قسم ! جہنم کے سات دروازے ہیں ہر دروازہ اتنا ہے کہ دو کے درمیان آدمی سوار ہو کر ستر سال چلتا رہے اور جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور ہر دودروازوں میں سوار ستر سال چلتا رہے کسی نے عرض کیا (یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) ہم کسی چیز کو جنت میں دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : صاف شہد کی نہریں، شراب کی نہریں جن کی وجہ سے نہ سردرد اور نہ ندامت ہوگی۔ اور بےبدبو دودھ کی نہریں اور بغیر بدبو والے پانی کی نہریں، اور میوے، تیرے پروردگار کی بقا کی قسم ! تمہیں کیا معلوم اس کے ساتھ ایسی جیسی بھلائی ہو پاک بیویاں نیک عورتیں نیک مردوں کے لیے تم ان سے اور وہ تم سے ایسے لطف اندوز ہوں گی جیسے تم دنیا میں ان سے لذت اٹھاتے ہو البتہ توالد وتناسل نہیں ہوگا کسی نے عرض کیا : ہم کس بنا پر آپ سے بیعت کریں ؟ آپ نے فرمایا : نماز قائم کرنے زکوۃ ادا کرنے ۔۔۔ اور مشرک سے بچنا اللہ کے ساتھ کسی کو اللہ و معبود نہ بنانا کسی نے عرض کیا : مشرق ومغرب کے درمیان جہاں ہم چاہیں اترسکتے ہیں ہر آدمی اپنا خود ذمہ دار ہے آپ نے فرمایا تیرے ہے یہی ہے جناں تو چاہے تو خود اپنا ذمہ دار ہے کسی نے عرض کیا : ہم میں سے جو گزرگئے جاہلیت میں کی گئی نیکی کا بدلہ ہے ؟ آپ نے فرمایا : تو جس عامری یا قریشی مشرک کی قبر پر آؤ توکہو : مجھے محمد نے تمہاری طرف بھیجا ہے میں تجھے اس بات کی خوشخبری دیتا ہوں جو تجھے بری لگے گی تجھے منہ اور پیٹ کے بل جہنم میں گھسیٹا جائے گا یہ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر سات امتوں کے آخر میں ایک نبی بھیجا ہے جس نے اس کے نبی کی اطاعت کی وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جس نے اس کی نافرمانی کی گمراہ ہوگا۔۔ (عبداللہ بن احمد طبرانی فی الکبیر حاکم عن لقیط بن عامر)
کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ! جب ہم اپنے رب سے ملیں گے تو وہ کیا سلوک کرے گا آپ نے فرمایا : تم اس کے سامنے اس طرح پیش کئے جاؤ گے تمہارے چہرے اس کے سامنے ہوں گے تم میں سے کوئی بھی اس سے پوشیدہ نہیں ہوگا تمہارا رب پانی کا چلو لے کر تم پر چھڑکے گا تیرے پروردگار کی بقا کی قسم ! کوئی چہرہ تم میں سے اس قطرے سے نہیں بچ سکے گا رہا مسلمان تو وہ اس کے شبرے کو سفید چادر کی طرح کردے گا اور رہا کافر توا سے سیاہ کو ٹلے کی طرح عاجز کردے گا۔ خبردار ! پھر وہ تم سے ہٹ جائے گا اور اس کے پیچھے صالحین پھیل جائیں گے اس کے بعد تم آگ کے پل پر چلو گے تم میں سے کوئی انگارے پر چلے گا تو کہے گا : اف تمہارا اور اس کے فرشتے کہیں گے : دیکھو ! تو تم رسول کا حوض دیکھو گے اللہ تعالیٰ کی قسم اس پر آنے والا کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔
تیرے رب کی بقا کی قسم ! تم میں سے جو کوئی ہاتھ پھیلائے گا اس پر ایک جام آجائے گا جو گندگی نجاست اور پیشاب سے پاک ہوگا اللہ تعالیٰ چاند سورج کو روک لے گا ان میں سے تم کسی کو نہیں دیکھ سکو گے۔ کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! تو ہم کیسے دیکھیں گے آپ نے فرمایا : جیسا تم ابھی دیکھ رہے ہو اور یہ سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ ہی ہے کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہمیں ہماری برائیوں اور اچھائیوں کا کیسے بدلہ دیا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا نیکی کے بدلے اس نیکیاں اور برائی کے بدلہ اتنا ہی یا وہ معاف کردی جائے گی کسی نے عرض کیا (یارسول اللہ) جنت اور جہنم کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : تیرے رب کی بقا کی قسم ! جہنم کے سات دروازے ہیں ہر دروازہ اتنا ہے کہ دو کے درمیان آدمی سوار ہو کر ستر سال چلتا رہے اور جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور ہر دودروازوں میں سوار ستر سال چلتا رہے کسی نے عرض کیا (یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) ہم کسی چیز کو جنت میں دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : صاف شہد کی نہریں، شراب کی نہریں جن کی وجہ سے نہ سردرد اور نہ ندامت ہوگی۔ اور بےبدبو دودھ کی نہریں اور بغیر بدبو والے پانی کی نہریں، اور میوے، تیرے پروردگار کی بقا کی قسم ! تمہیں کیا معلوم اس کے ساتھ ایسی جیسی بھلائی ہو پاک بیویاں نیک عورتیں نیک مردوں کے لیے تم ان سے اور وہ تم سے ایسے لطف اندوز ہوں گی جیسے تم دنیا میں ان سے لذت اٹھاتے ہو البتہ توالد وتناسل نہیں ہوگا کسی نے عرض کیا : ہم کس بنا پر آپ سے بیعت کریں ؟ آپ نے فرمایا : نماز قائم کرنے زکوۃ ادا کرنے ۔۔۔ اور مشرک سے بچنا اللہ کے ساتھ کسی کو اللہ و معبود نہ بنانا کسی نے عرض کیا : مشرق ومغرب کے درمیان جہاں ہم چاہیں اترسکتے ہیں ہر آدمی اپنا خود ذمہ دار ہے آپ نے فرمایا تیرے ہے یہی ہے جناں تو چاہے تو خود اپنا ذمہ دار ہے کسی نے عرض کیا : ہم میں سے جو گزرگئے جاہلیت میں کی گئی نیکی کا بدلہ ہے ؟ آپ نے فرمایا : تو جس عامری یا قریشی مشرک کی قبر پر آؤ توکہو : مجھے محمد نے تمہاری طرف بھیجا ہے میں تجھے اس بات کی خوشخبری دیتا ہوں جو تجھے بری لگے گی تجھے منہ اور پیٹ کے بل جہنم میں گھسیٹا جائے گا یہ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر سات امتوں کے آخر میں ایک نبی بھیجا ہے جس نے اس کے نبی کی اطاعت کی وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جس نے اس کی نافرمانی کی گمراہ ہوگا۔۔ (عبداللہ بن احمد طبرانی فی الکبیر حاکم عن لقیط بن عامر)
39802- "مسند محجن بن الأدرع "يا أيها الناس! قد خبأت لكم صوتي منذ أربعة أيام لأسمعكم، ألا فهل من امرئ بعثه قومه فقالوا: أعلم لنا ما يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم! قال: ألا ثم لعله أن يلهيه حديث نفسه أو حديث صاحبه أو يلهيه الضلال، ألا! إني مسؤل هل بلغت، ألا! فاسمعوا تعيشوا، ألا اجلسوا، فجلس الناس، ضن ربكم بخمس من الغيب لا يعلمهن إلا هو! علم المنية قد علم متى منية أحدكم ولا تعلمونه، وعلم المني حين يكون في الرحم قد علم ولا تعلمونه، وعلم ما في غد قد علم ما أنت ظاعن غدا ولا تعلمه، وعلم الغيث يشرف عليهم آزلين مشفقين ويظل ربك يضحك قد علم أن غوثكم قريب، وعلم يوم الساعة، تلبثون ما لبثت ثم تبعث الصيحة، فلعمر إلهك ما تدع على ظهرها من شيء إلا مات والملائكة الذين مع ربك فأصبح ربك يتطوف في الأرض، وخلت عليه البلاد فأرسل ربك السماء يهضب من عند العرش فلعمر إلهك ما يدع عليها من مصرع قتيل ولا مدفن ميت إلا شقت الأرض عنه، ويخلقه من قبل رأسه فيستوي جالسا فيقول ربكم: مهيم لما كان فيه؟ يقول: يا رب! أمس اليوم لعهده بالحياة يحسبه حديثا قيل: يا رسول الله! كيف يجمعنا بعد ما تمزقنا الرياح والبلاء والسباخ؟ قال: أنبئك بمثل ذلك! هي في إل الله تعالى الأرض أشرفت عليها وهي مدرة بالية فقلت: لا تحي أبدا، ثم أرسل ربك عليها السماء فلم تلبث عنها الأيام يسيرا! حتى أشرفت عليها فإذا هي شربة واحدة، ولعمر إلهك لهو أقدر على أن يجمعكم من الماء على أن يجمع نبات الأرض فتخرجون من الأجداث من مصارعكم فتنظرون إليه ساعة وينظر إليكم. قيل: يا رسول الله! كيف ونحن ملء الأرض وهو شخص واحد ينظر إلينا وننظر إليه؟ قال: أنبئك بمثل ذلك في ال الله، الشمس والقمر آية منه صغيره ترونهما في ساعة واحدة ويريانكم لا تضامون في رؤيتهما، ولعمر إلهك لهو أقدر على أن يراكم وترونه منهما أن ترونهما ويريانكم، قيل: يا رسول الله! فما يفعل بنا ربنا إذا لقيناه؟ قال: تعرضون عليه بادية له صفحاتكم لا يخفى عليه منكم خافية فيأخذ ربكم بيده غرفة من الماء فينضح بها قبلكم، فلعمر إلهك ما تخطئ وجه واحد منكم قطرة، فأما المسلم فتدع وجهه مثل الريطة البيضاء، وأما الكافر فتخطمه مثل الحمم الأسود، ألا! ثم ينصرف عنكم ويتفرق على أثره الصالحون، فتسلكون جسرا من النار يطأ أحدكم على الجمر فيقول: حس، يقول ربك أوانه: ألا فتطلعون على حوض الرسول، لا يظمأ والله ناهلة، فلعمر إلهك ما يبسط أحد منكم يده إلا وقع عليها قدح يطهره من الطوف والبول والأذى، ويحبس الشمس والقمر فلا ترون منهما واحدا قيل: يا رسول الله! فبم نبصر يومئذ؟ قال: مثل بصر ساعتك هذه وذلك مع طلوع الشمس، قيل: يا رسول الله فبم نجازى من سيئاتنا وحسناتنا؟ قال: الحسنة بعشر أمثالها والسيئة بمثلها أو تغفر، قيل: فما الجنة وما النار؟ قال: لعمر إلهك! إن للنار سبعة أبواب ما منهن باب إلا أن يسير الراكب بينهما سبعين عاما، وإن للجنة ثمانية أبواب ما منها بابان إلا أن يسير الراكب بينهما سبعين عاما، قيل: فعلى ما نطلع من الجنة؟ على أنهار من عسل مصفى، وأنهار من كأس ما بها من صداع ولا ندامة، وأنهار من لبن لم يتغير طعمه، وأنهار من ماء غير آسن، وفاكهة، ولعمر إلهك ما تعلمون وخير مثله معه، وأزواج مطهرة والصالحات للصالحين تلذونهن مثل لذاتكم في الدنيا ويلذذنكم غير أن لا توالد، قيل: على ما أبايعك؟ قال: على إقام الصلاة وإيتاء الزكاة، وإياك والشرك! لا تشرك بالله إلها غيره! قيل: فما بين المشرق والمغرب نحل منها حيث شئنا ولا يجني على امرئ إلا نفسه، قال: ذلك لك حيث شئت ولا يجني عليك إلا نفسك، قيل: هل لأحد ممن مضى منا من خير في جاهلية؟ قال: ما أتيت عليه من قبر عامري أو قرشي من مشرك فقل: أرسلني إليك محمد فأبشرك بما يسوءك تجر على وجهك وبطنك في النار: ذلك بأن الله بعث في آخر كل سبع أمم نبيا، فمن أطاع نبيه كان من المهتدين، ومن عصاه كان من الضالين." عم، طب، ك - عن لقيط بن عامر"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮১৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومنین کے بچے
٣٩٨٠٣۔۔۔ (مسند انس) ابان حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے روز نہ چلنے والوں (اڑیل) اور جان جوکھوں والوں کو لایا جائے گا کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! وہ کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا : مشقت کرنے والے تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنا خالص خون خرچ کیا اسے بہایا گیا اس ہال میں کہ انھوں نے تلواریں سوشی ہوئی ہوں گی انھیں اللہ سے امید ہوگی کہ ان کی کوئی ضرورت رد نہیں کی جائے گی رہے نہ چلنے والے تو وہ مومنین کے بچے ہوں گے جن کے لیے میدان محشر میں ٹھہرنا مشکل ہوجائے گا وہ چیخیں چلائیں گے اللہ تعالیٰ جبرائیل سے فرمائیں گے باوجودیکہ اللہ کو علم ہوگا۔ یہ کیسی آواز ہے وہ عرض کریں گے : مومنین کے بچوں کے لیے میدان محشر میں ٹھہرنا دشوار ہے (اس لیے چیخ رہے ہیں) اللہ تعالیٰ فرمائیں گے انھیں میرے سائے عرش کے تلے لے آؤ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جبرائیل انھیں جنت میں لے جاؤ وہ اس میں عیش و آرام سے رہیں گے پھر جبرائیل انھیں (ادھر ادھر) لے جائیں گے تو وہ ایسے چیخیں گے جیسے بچے اپنی ماؤں سے جدائی کے وقت چیختے ہیں اللہ تعالیٰ باوجود جاننے کے فرمائیں گے : جبرائیل (یہ کیسی آواز ہے) اب ان کا کیا حال ہے جبرائیل عرض کریں گے : میرے رب ! وہ اپنے ماں باپ سے ملنا چاہتے ہیں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ماں باپ کو بچوں کے ساتھ داخل کردو۔ (الدیلمی)
39803- "مسند أنس" عن أبان عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يؤتى يوم القيامة بالمتقاعسين والمتبذلين"، قالوا: يا رسول الله! ومن هم؟ قال: "أما المتبذلون فهم الذين بذلوا مهج دمائهم، فهراقوها شاهري سيوفهم يتمنون على الله يوم القيامة لا ترد لهم حاجة، وأما المتقاعسون فهم أطفال المؤمنين اشتد عليهم الموقف فيتصايحون فيقول الله: يا جبريل! ما هذا الصوت - وهو أعلم بذلك؟ فيقول جبريل: أي رب! صوت أطفال المؤمنين اشتد عليهم الموقف، فيقول: أظلهم تحت ظل عرشي، ثم يقول: يا جبريل! أدخلهم الجنة فيرتعون فيها، فيسوقهم جبريل فيتصايحون كما تصيح الخرفان إذا أعزلت عن أمهاتها، فيقول: يا جبريل - وهو أعلم بذلك منه - ما حالهم؟ قال: أي رب! يريدون الآباء والأمهات فيقول عز وجل: أدخل الآباء والأمهات مع أطفالهم". " الديلمي".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮১৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے بچے
٣٩٨٠٤۔۔۔ (مسند ابی) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : مجھ پر ایک زمانہ گزرا ہے کہ میں کہا کرتا تھا : کہ مسلمانوں کے بچوں مسلمانوں کے ساتھ اور مشرکین کے مشرکین کے ساتھ ہوں گے یہاں تک کہ ابی نے مجھ سے بیان کی انبیاء سے اس کے متعلق پوچھا گیا آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو وہ عمل کرتے رہے۔ (ابوداؤد طیالسی)
39804- "مسند أبي" عن ابن عباس قال: أتى علي زمان وأنا أقول: أطفال المسلمين مع المسلمين وأطفال المشركين مع المشركين حتى حدثني أبي أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عنهم فقال: "الله أعلم بما كانوا عاملين"."ط".
তাহকীক: