কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

قیامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭১ টি

হাদীস নং: ৩৯৭৬৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت
٣٩٧٥٤۔۔۔ (ازمسند ابن عباس) ہر نبی ایک دعا ہوتی ہے ان میں سے ہر ایک نے اپنی دعا دنیا میں مانگ لی جبکہ میں نے اپنی شفاعت کے لیے ذخیرہ کر چھوڑی ہے تاکہ قیامت کے روز میری امت کے کام آئے، سنو ! قیامت کے روز میں اولاد آدم کا سردار ہوں گا یہ کوئی فخر نہیں قیامت کے روز پہلے پہل میری قبر کھولے گی یہ کوئی فخر نہیں دائیں ہاتھ میں حمد کا جھنڈا ہوگا جس تلے آدم سے لیکر دوسرے انبیاء ہوں گے یہ کوئی فخر نہیں اس دن لوگوں کی پریشانی بڑھ جائے گی وہ کہیں گے چلوآدم ابوالبشر کے پاس تاکہ وہ ہمارے لیے ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ ہمارے لیے فیصلہ کیا جائے چنانچہ وہ آدم (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اپنی جنت میں ٹھہرایا فرشتوں کا سجدہ کروایا ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ فرمائے وہ فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں مجھے اپنی لغزش کی وجہ سے جنت سے نکلنا پڑا آج مجھے اپنی ہی فکر ہے البتہ تم نوح کے پاس جاؤ جو سب سے پہلے نبی ہیں چنانچہ وہ نوح (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کر فرمائے، وہ فرمائیں گے میں اس کا اہل نہیں میں نے بددعاکرکے زمین والوں ڈبویا آج مجھے اپنی ہی فک رہے البتی تم ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جاؤ جو اللہ کے خلیل ہیں وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے ہمارے لیے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کیا جائے وہ فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں میں نے اسلام میں تین توریے کئے (بظاہرجھوٹ بولے) ہیں آج مجھے اندیشہ ہے اللہ کی قسم انھوں نے صرف اللہ تعالیٰ کی دین کا ارادہ کیا ایک یہ کہ میں بیمار ہوں، دوم، بلکہ یہ بتوں کی توڑپھوڑ کا کام ان کے بڑے نے کیا ہے اور تیسرا ان کا سارہ کو یہ کہنا کہ نمرود سے کہا کہ وہ میرے بھائی ہیں البتہ تم موسیٰ کے پاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنی رسالت اور اپنے کلام کے ساتھ چن لیا ہے وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : ہمارے لیے ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کیا جائے وہ کہیں گے : میں اس کا اہل نہیں میں نے ایک شخص کو ناحق قتل کردیا تھا آج مجھے اپنی پریشانی ہے البتہ تم عیسیٰ روح اللہ اور اس کے کلمہ کے پاس جاؤ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے ہمارے لیے ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کیا جائے وہ فرمائیں گے میں اس کا اہل نہیں مجھے اور میری والدہ کو اللہ کے سوا معبود بنایا گیا دیکھو اگر کوئی سامان کسی تھیلے میں پڑاجس پر مہر لگی تو مہر توڑے بغیر تھیلے کی چیز حاصل کی جاسکتی ہے ؟ وہ کہیں گے میں آپ فرمائیں گے : آج محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی حاضر ہیں ان کی اگلی پچھلی (اگر بالفرض میں بھی) سب خطائیں بخش دی گئی ہیں چنانچہ لوگ میرے پاس آئے گے کہیں گے ہمارے لیے ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کیا جائے میں کہوں گا ہاں میں ہی اس کا اہل ہوں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ جس سے راضی ہو اور جس کے لیے اجازت دے پھر جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں فیصلہ کرنا چاہے گا تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : احمد اور ان کی امت کہاں ہے ؟ میں اٹھوں گا اور میری امت میرے پیچھے ہوگی وضو و پاکیزگی سے ان کی پیشانیاں اور ایڑیاں چمک رہی ہونگی ہمیں پہلے اور پیچھے ہوں گے سے پہلے ہمارا حساب ہوگا امتیں ہمارے لیے راستہ کشادہ کردیں گی امتیں کہیں گی لگتا ہے یہ سب امت انبیاء ہیں میں جنت کے دروازے پر جاکر دستک دوں گا کہا جائے گا کون ؟ میں کہوں گا : احمد تو میرے لیے دروازہ کھل جائے گا میں اپنے رب کے پاس جاؤں گا وہ کرسی پر ہوں گے (جیسا ان کی شان کے مطابق ہے) میں سجدہ ریزہو کر اپنے رب کی ایسی ایسی تعریفیں کروں گا جو نہ مجھ سے پہلے کسی نے کی ہونگی اور نہ میرے بعد کوئی کرے گا مجھ سے کہا جائے گا : اپنا سر اٹھاؤ کہو تمہاری بات سنی جائے گی مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی پھر کہا جائے گا : جاؤجس کے دل میں اتنی اتنی بھی خیر (ایمان) ہے اسے جہنم سے نکال لو میں جاؤں گا اور انھیں نکال لاؤں گا پھر اپنے رب کے پاس آکرسجدہ ریزہ ہوں گا کہا جائے گا : سر اٹھاؤ تمہاری بات سنی جائے گی شفاعت کرو قبول کی جائے گی مانگو عطا کیا جائے گا پھر میرے لیے ایک حد مقرر کی جائے گی تو میں انھیں جہنم سے نکال لوں گا۔ (ابوداود طیالسی احمد)
39754- "من مسند ابن عباس "ما من نبي إلا وله دعوة كلهم قد تنجزها في الدنيا وإني ادخرت دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة، ألا! وإني سيد ولد آدم يوم القيامة ولا فخر، وأول من تنشق عنه الأرض يوم القيامة ولا فخر، وبيدي لواء الحمد تحته آدم فمن دونه ولا فخر، ويشتد كرب ذلك اليوم على الناس فيقولون: انطلقوا بنا إلى آدم أبي البشر فليشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فيأتون آدم فيقولون: أنت الذي خلقك الله بيده وأسكنك جنته وأسجد لك ملائكته! فاشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا فيقول: إني لست هناكم، إني أخرجت من الجنة بخطيئتي، فإنه لا يهمني اليوم إلا نفسي ولكن ائتوا نوحا أول النبيين، فيأتون نوحا فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضي بيننا، فيقول: لست هناكم، إني دعوت دعوة أغرقت أهل الأرض، وإنه لا يهمني اليوم إلا نفسي ولكن ائتوا إبراهيم خليل الله، فيأتون إبراهيم فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فيقول: إني لست هناكم، إني كذبت في الإسلام ثلاث كذبات، فإنه لا يهمني اليوم إلا نفسي - والله ما حاول بهن إلا عن دين الله، قوله: "إني سقيم" وقوله "بل فعله كبيرهم هذا" وقوله لسارة: قولي: إنه أخي - ولكن ائتوا موسى عبدا اصطفاه الله برسالاته وبكلامه، فيأتون موسى فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فيقول: إني لست هناكم، إني قتلت نفسا بغير نفس، وإنه لا يهمني اليوم إلا نفسي ولكن ائتوا عيسى روح الله وكلمته، فيأتون عيسى فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فيقول: إني لست هناكم، إني اتخذت وأمي إلهين من دون الله ولكن أرأيتم لو أن متاعا في وعاء قد ختم عليه أكان يوصل إلى ما في الوعاء حتى يفض الخاتم؟ فيقولون لا، فيقول إن محمدا قد حضر اليوم وقد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر فيأتيني الناس فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فأقول: أنا لها حتى يأذن الله لمن يشاء ويرضى، فإذا أراد الله أن يقضي بين خلقه نادى مناد: أين أحمد وأمته؟ فأقوم فتتبعني أمتي غر محجلون من أثر الوضوء والطهور فنحن الآخرون الأولون، أول من يحاسب، وتفرح لنا الأمم عن طريقنا، وتقول الأمم: كادت هذه الأمة أن تكون أنبياء كلها، فأنتهي إلى باب الجنة فأستفتح فيقال: من هذا؟ فأقول: أحمد! فيفتح لي فأنتهي إلى ربي وهو على كرسيه فأخر ساجدا فأحمد ربي بمحامد لم يحمده أحد بها قبلي ولا يحمده بها أحد بعدي، فيقال لي: ارفع رأسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فيقال: فاذهب فأخرج من النار من كان في قلبه من الخير كذا وكذا! فأنطلق فأخرجهم، ثم أرجع إلى ربي فأخر ساجدا فيقال لي: ارفع رأسك وقل تسمع واشفع تشفع وسل تعطه فيحد لي حدا فأخرجهم." ط، حم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৬৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت
٣٩٧٥٥۔۔۔ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنی امت کے بارے لوگوں کے لیے بہترین آدمی ہوں تومزینہ کے ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ ! جب آپ ان کے برے لوگوں کے لیے ہیں تو نیکوں کے لیے کیسے ہیں ! فرمایا : میری امت کے نیک لوگ اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں چلے جائیں گے اور میری امت کے برے لوگ میری شفاعت کا انتظارکریں گے سنو ! وہ قیامت کے روز میری تمام امت کے لیے جائز ہوگی صرف وہ شخص محروم ہوگا جو میرے صحابی کی شان گھٹاتا ہوگا۔ (الشیرازی فی الالقاب وابن البخار)
39755- عن أم سلمة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "نعم الرجل أنا لشرار أمتي! فقال له رجل من مزينة: يا رسول الله! أنت لشرارهم فكيف لخيارهم! قال: خيار أمتي يدخلون الجنة بأعمالهم وشرار أمتي ينتظرون شفاعتي، ألا! إنها مباحة يوم القيامة لجميع أمتي إلا رجل ينتقص أصحابي." الشيرازي في الألقاب وابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৬৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت
٣٩٧٥٦۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کرنے لگا : یارسول اللہ ! مقام محمود کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : یہ وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر نزول فرمائے گا توای سے چرچرائے گاجی سے کسی کرسی پر نباشخص بیٹھے تو وہ تنگی کی وجہ سے چرچرائے۔ (رواہ الدیلمی)
39756- عن ابن مسعود قال قال رجل: يا رسول الله! ما المقام المحمود؟ قال: "ذاك يوم ينزل الله عز وجل على عرشه فيئط كما يئط الرجل الجديد من تضيقاته". "الديلمي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت
٣٩٧٥٧۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی عقیل سے روایت ہے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ثقیف کے وفد میں گیا تو ہم نے دروازے پر سواریاں بٹھائیں تو داخل ہونے سے پہلے آپ ہمیں سب سے برے لگتے تھے جب آپ کے پاس آئے تو آپ ہمیں سب سے اچھے لگنے لگے ہم میں سے ایک شخص بولا : یارسول اللہ ! آپ نے اپنے رب سے سلیمان (علیہ السلام) جیسی بادشاہت کیوں نہیں مانگی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسکراکر فرمایا : شاید (تمہیں پتہ نہیں) تمہارے رسول کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں سلیمان (علیہ السلام) کی بادشاہت سے افضل چیز ہے اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھیجا اسے ایک دعاعطا فرمائی کچھ نے وہ مانگ لی ایک روایت میں ہے کچھ نے اس سے دنیاحاصل کرلی تو وہ اسے مل گئی کسی نے اپنی قوم کے بارے میں بددعا کی طورپرمانگ لی کیونکہ انھوں نے نبی کی نافرمانی کی لہذاوہ اس کی وجہ سے ہلاک کردیے گئے مجھے اللہ تعالیٰ نے ایسی دعاعطا کی ہے جس کو میں نے اللہ قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے چھپا رکھا ہے۔ (البغوی وقالااعلم روی ابن ابی عقیل غیر ھذا الحدیث وھوغریب لم یحدیث یہ لامن معذا الوجہ وابن مندہ، ابن عساکر)
39757- عن عبد الرحمن بن أبي عقيل قال: انطلقت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد ثقيف فانخنا بالباب وما في الناس أبغض إلينا من رجل نلج عليه فما خرجنا حتى ما في الناس أحد أحب إلينا من رجل دخلنا عليه، فقال قائل منا: يا رسول الله! ألا سألت ربك ملكا كملك سليمان؟ "فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال: لعل لصاحبكم عند الله أفضل من ملك سليمان! إن الله لم يبعث نبيا إلا أعطاه دعوة فمنهم من اتخذها - وفي لفظ: اتخذ بها - دنيا فأعطيها، ومنهم من دعا على قومه لما عصوه فأهلكوا بها، وإن الله أعطاني دعوة اختبأتها عند ربي شفاعة لأمتي يوم القيامة." البغوي وقال: لا أعلم روى ابن أبي عقيل غير هذا الحديث، وهو غريب لم يحدث به إلا من هذا الوجه، وابن منده، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت
٣٩٧٥٨۔۔۔ (مسند علی) حرب بن شریح سے رویت فرماتے ہیں : میں نے ابوجعفرمحمد بن الحسین سے کہا : میں آپ پر فداہوں یہ شفاعت جس کا عراق میں چرچا ہے یہ برحق ہے ؟ فرمانے لگے : کونسی شفاعت ؟ میں نے کہا : حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شفاعت، فرمایا : اللہ کی قسم، برحق ہے ہاں اللہ کی قسم مجھ سے میری چچا محمد بن علی ابن الحسنیفۃ نے علی بن ابی طالب رضی للہ عنہ سے روایت کرکے بیان کیا، کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنی امت کے لیے شفاعت کروں گایہاں تک کہ میرا رب مجھے پکار کرک ہے گا : محمد ! کیا راضی ہوگئے ہو میں عرض کروں گا : جی ہاں میں راضی ہوگیاہوں پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : عراق والو للہ تم کہتے ہو ؟ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سب سے زیادہ امید دلانے والی آیت یہ ہے کہ اے میرے وہ بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا میری رحمت سے ناامیدنہ ہو بیشک اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو محشف دیتا ہے وہ بخشنے والا اور مہربان ہے ؟ میں نے کہا ہم ہی کہتے ہیں فرمایا : لیکن ہم اہل بیت کہتے ہیں سب سے زیادہ امید دلانے والی آیت یہ ہے عنقریب تجھے تیرا رب وہ کچھ عطاکرے کہ تو راضی ہوجائے گا “ اور وہ شفاعت ہے۔ (ابن مردویہ)
39758- "مسند علي" عن حرب بن شريح قال قلت لأبي جعفر محمد بن علي بن الحسين: جعلت فداك! أرأيت هذه الشفاعة التي يتحدث بها بالعراق أحق هي؟ قال: شفاعة ماذا؟ قلت: شفاعة محمد صلى الله عليه وسلم، قال: حق والله! إي والله! لحدثني عمي محمد بن علي ابن الحنفية عن علي بن أبي طالب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "أشفع لأمتي حتى يناديني ربي فيقول: أرضيت يا محمد؟ فأقول: نعم رضيت": ثم أقبل علي فقال: إنكم تقولون يا معشر العراق إن أرجى آية في كتاب الله {يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله إن الله يغفر الذنوب جميعا إنه هو الغفور الرحيم} ؟ قلت: إنا لنقول ذلك، قال: ولكنا أهل البيت نقول: إن أرجى آية في كتاب الله {ولسوف يعطيك ربك فترضى} وهي الشفاعة."ابن مردويه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شفاعت
٣٩٧٥٩۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! قیامت کے دن میں لوگوں کا سردار ہوں گا اس پر کوئی فخر نہیں، میرے ہاتھ میں حمد کا جھنڈا ہوگا جس تلے آدم (علیہ السلام) اور دوسرے انبیاء ہوں گے اس پر کوئی فخر نہیں اس دن اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) کو پکار کر فرمائیں گے : آدم ! وہ عرض کریں گے میرے رب میں حاضر ہوں اور میری سعادت ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اپنی اولاد سے جہنم والے نکال لو ! وہ عرض کریں گے : میرے رب ! جہنم والے کتنے ہیں ؟ اللہ فرمائے گا : ہر نو ہزار میں سے ننانوے تو وہ اتنی مقدار میں نکال لیں گے جن کی تعداد اللہ ہی جانتا ہے وہ آدم (علیہ السلام) کے پاس آکر عرض کریں گے : آدم ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ عزت بخشی کہ اپنے ہاتھ سے پیدا کیا روح پھونکی اپنی جنت میں ٹھہرایا فرشتوں کا سجدہ کرایا سو اپنی اولاد کے لیے سفارش کریں کہ آج آگ میں نہ جلیں، آدم (علیہ السلام) فرمائیں گے : آج میرا بس نہیں البتہ میں تمہاری رہنمائی کردیتا ہوں نوح کے پاس جاؤ، وہ نوح (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے کہیں گے نوح ! آدم کی اولاد کے لیے سفارش کرو ! وہ فرمائیں گے آج میرا اختیار نہیں لیکن ایسے بندے کے پاس جاؤ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام اور رسالت کے لیے چن لیا جو اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں پروان چڑھا لوگوں کا محبوب بنایا گیا یعنی موسیٰ : میں تمہارے ساتھ ہوں وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : موسیٰ (علیہ السلام) ! آپ اللہ تعالیٰ کے کلام اور رسالت کے لیے چنے ہوئے بندے ہیں اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آپ نے پرورش پائی اس نے آپ کو لوگوں کا محبوب بنادیا آدم کی اولاد کے لیے شفاعت کریں کہ آج آگ میں نہ جلیں وہ فرمائیں گے : یہ میرے بس کا کام نہیں تم لوگ روح اللہ اور اس کے کلمہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ ! وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے کہیں گے : عیسیٰ (علیہ السلام) : آپ اللہ کی (پیداکردہ) روح اور اس کا کلمہ رکن مظہر) ہیں آدم (علیہ السلام) کی اولاد کے ہے سفارش کریں کہ آج وہ آگ میں نہ جلائے جائیں وہ فرمائیں گے یہ میرے بس کا کام نہیں البتہ میں تمہاری رہنما کردیتا ہوں تم ایسے بندے کے پاس جاؤ جیسے اللہ تعالیٰ نے جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے وہ احمد میں بھی میں تمہارے ساتھ ہوں چنانچہ وہ احمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آکر کہیں گے : احمد ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو جہانوں کے لیے رحمت بنایا آدم کی اولاد کے لیے سفارش کریں کہ آج آگ میں نہ جلیں میں کہوں گا ٹھیک ہے میں ہی اس کا اہل ہوں۔

پھر میں آکر جنتی دروازے کے حلقہ کو پکڑوں گا جائے گا : یہ کون ہے ؟ میں کہوں گا میں احمد ہوں پھر میرے لیے دروازہ کھل جائے گا جب جبار تعالیٰ جس کے سوا کوئی عبادت و پکار کے لائق نیں کو دیکھوگا تو میں سجدہ ریز ہوجاؤں گا اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی ایسی حمدوثناء مجھے الہام ہوگی جو مخلوق میں سے کسی کو الہام نہیں ہوئی اس کے بعد کہا جائے گا : اپنا سراٹھاؤ مانگو تمہیں دیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا : میرے رب ! اولاد آد کو آج جہنم میں نہ جلا ہے ! رب تعالیٰ فرمائے گا : جاؤ ! جس کے دل میں تمہیں قیراط بھر بھی ایمان معلوم ہو اسے نکال لو وہ پھر میرے پاس آکر کہیں گے : اولاد آدم کو آج آگ میں نہ جلایا جائے میں آکر جنتی دروازے کے حلقہ کو پکڑوں گا کہا جائے گا : کون ؟ میں کہوں گا : احمد دروازہ میرے لیے کھل جائے گا جب میں جبار تعالیٰ جس کے سوا کوئی معبود نہیں کو دیکھوں گا تو سجدہ میں گروں گا جیسا میں نے پہلے سجدہ کیا ہوگا اسی طرح کا سجدہ کروں گا تو جیسے پہلی مرتبہ رب کی حمدوثناء الہام ہوئی اب بھی ایسی ہی ہوگی پھر مجھ سے کہا جائے گا : اپنا سراٹھاؤ ! سوال کرو تمہیں دیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا : میرے رب ! اولادآدم کو آج جہنم میں نہ جلایا جائے رب تعالیٰ فرمائے گا : جاؤ جس کے دل میں دینار بھر بھی ایمان معلوم ہوا سے نکال لاؤ اس کے بعد میں پھر آکر ویسا ہی کروں گا جیسا پہلی مرتبہ کیا ہوگا جبار تعالیٰ کو دیکھ کر میں سجدہ ریز ہوجاؤں گا جیسا میں نے پہلی مرتبہ سجدہ کیا ہوگا اس کے بعد اسی طرح کی حمدوثناء کا الہام پھر کہا جائے گا : اپنا سراٹھاؤ مانگو تمہیں دیا جائے گا شفاع کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا : میرے رب ! الوداع آدم کو آج آگ میں نہ جلایا جائے رب تعالیٰ فرمائے گا : جاؤ جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان معلوم ہوا سے نکال لو تو وہ لوگ نکال لیں گے جن کی تعداد صرف اللہ ہی جانتا ہے اکثر باقی رہ جائیں گے۔

پھر آدم (علیہ السلام) کو شفاعت کی اجازت دی جائے گی تو وہ دس کروڑ کی شفاعت کریں گے پھر فرشتوں اور نبیوں کو اجازت ہوگی وہ شفاعت کریں گے پھر مومنوں کو اجازت ملے گی وہ شفاعت کریں گے اس روز ایک مومن ابیعہ ومضر سے زیادہ لوگوں کی شفاعت کرے گا۔ (رواہ ابن عساکر)
39759- عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "والذي نفسي بيده! إني لسيد الناس يوم القيامة ولا فخر، وإن بيدي لواء الحمد وإن تحته آدم ومن دونه ولا فخر، ينادي الله يومئذ آدم فيقول: يا آدم! فيقول: لبيك رب وسعديك! فيقول: أخرج من ذريتك بعث النار، فيقول: يا رب! وما بعث النار؟ فيقول: من كل ألف تسعمائة وتسعة وتسعين، فيخرج ما لا يعلم عدده إلا الله، فيأتون آدم فيقولون: يا آدم! أنت أكرمك الله وخلقك بيده ونفخ فيك من روحه وأسكنك جنته وأمر الملائكة فسجدوا لك فاشفع لذريتك أن لا تحرق اليوم بالنار، فيقول آدم: ليس ذلك إلي اليوم ولكن سأرشدكم، عليكم بنوح! فيأتون نوحا فيقولون: يا نوح! اشفع لذرية آدم، فيقول: ليس ذلك إلي اليوم ولكن عليكم بعبد اصطفاه الله بكلامه ورسالته وصنع على عينه وألقى عليه محبة منه موسى وأنا معكم، فيأتون موسى فيقولون: يا موسى! أنت عبد اصطفاك الله برسالته وبكلامه وصنعت على عينه وألقى عليك محبة منه، اشفع لذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار! فيقول: ليس ذلك إلي اليوم، عليكم بروح الله وكلمته عيسى! فيأتون عيسى فيقولون: يا عيسى أنت روح الله وكلمته اشفع لذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار، فيقول: ليس ذلك إلي اليوم ولكن سأرشدكم، عليكم بعبد جعله الله رحمة للعالمين أحمد وأنا معكم! فيأتون أحمد فيقولون: يا أحمد جعلك الله رحمة للعالمين، اشفع لذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار، فأقول: نعم، أنا صاحبها، فآتي حتى آخذ بحلقة باب الجنة فيقال: من هذا؟ أحمد! فيفتح لي فإذا نظرت إلى الجبار لا إله إلا هو خررت ساجدا، ثم يفتح لي من التحميد والثناء على الرب شيئا لا يفتح لأحد من الخلق، ثم يقال: ارفع رأسك، سل تعطه، واشفع تشفع، فأقول: يا رب! ذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار! فيقول الرب جل جلاله: اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال قدر قيراط من إيمان فأخرجوه! ثم يعودون إلي فيقولون: ذرية آدم لا يحرقون اليوم بالنار! فآتي حتى آخذ بحلقة الجنة فيقال: من هذا؟ فأقول: أحمد! فيفتح لي فإذا نظرت الجبار لا إله إلا هو خررت ساجدا مثل سجودي أول مرة ومثله معه، فيفتح لي من الثناء على الرب والتحميد مثل ما فتح لي أول مرة، فيقال: ارفع رأسك، سل تعطه، واشفع تشفع، فأقول: يا رب: ذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار! فيقول الرب: اذهبوا من وجدتم في قلبه مثقال دينار من إيمان فأخرجوه! ثم آتي حتى أصنع مثل ما صنعت أول مرة فإذا نظرت إلى الجبار عز جلاله خررت ساجدا فأسجد كسجودي أول مرة ومثله معه، فيفتح لي من الثناء والتحميد مثل ذلك، ثم يقال: ارفع رأسك وسل تعطه واشفع تشفع، فأقول: يا رب! ذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار! فيقول الرب: اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال ذرة من إيمان فأخرجوه، فيخرجون ما لا يعلم عدده إلا الله ويبقى أكثر؛ ثم يؤذن لآدم في الشفاعة فيشفع لعشرة آلاف ألف، ثم يؤذن للملائكة والنبيين فيشفعون، ثم يؤذن للمؤمنين فيشفعون، وإن المؤمن يشفع يومئذ لأكثر من ربيعة ومضر." كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض
٣٩٧٦٠۔۔۔ عمروبن مرہ سے وہ مرہ سے وہ کسی صحابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں ایک دفعہ ہمارے درمیان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر فرمانے لگے : میں حوض پر تمہارا پیشرو ہوں تمہیں دیکھوں گا اور تمہاری وجہ سے امتوں پر کثرت سے خوش ہوں گا دیکھنا میرا بھرم رکھنا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39760- عن عمرو بن مرة عن مرة عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "ألا! إني فرطكم على الحوض، أنظركم ومكاثر بكم الأمم فلا تسودوا بوجهي." ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض
٣٩٧٦١۔۔۔ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر فرماتے۔ (اپنے حجرہ میں بیٹھے) سنا : میں کوثر پر تمہارا پیشرو ہوں وہاں تمہارا جم غفیر جارہا ہوگا کہ اچانک انھیں روک دیا جائے میں پکار کر کہوں گا : آنے دو ! ایک اعلام کرنے والا کہے گا : انھوں نے آپ کے بعد۔ (دین) تبدیل کردیا تھا میں کہوں گا دور ہوں۔ (رواہ ابن ابی شیبہ
39761- عن أم سلمة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على هذا المنبر: "إني سلف لكم على الكوثر، بينا عليه إذ مر بكم ارسالا فيخالف بهم فأنادي: هلم! فينادي مناد: ألا! إنهم قد بدلوا بعدك، فأقول: ألا سحقا." ش"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض
٣٩٧٦٢۔۔۔ (مسند اسامہ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کے پاس ایک دن آئے تو انھیں گھر میں پایا ان کی بیوی سے پوچھا وہ بنی نجار کی تھیں کہنے لگیں میرا باپ آپ پر قربان ہو وہ ابھی آپ کی جانب اور فاطمہ کی جانب نکلے ہیں بنی نجار کی کسی گلی میں آپ کو نظر نہ آئے ہوں گے یا رسول اللہ ! آپ اندر نہیں آئیں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اندر داخل ہوئے انھوں آٹے کا حلوہ پیش کیا آپ نے نے کچھ تناول فرمایا، وہ کہنے لگیں : یارسول اللہ ! بہت اچھا ہوا اب آپ تشریف لائے میں خود آکر آپ کو مبارک باد پیش کرنے آنے والی تھی مجھے ابوعمارہ۔ (حمزہ (رض) کی کنیت ہے) نے بتایا کہ آپ کو جنت کی کوثر نامی نہر دی گئی ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں اس کا صحن یاقوت مرجان زبرجد اور موتیوں کا ہے وہ کہنے لگیں : میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھ سے اس کی کیفیت بیان کریں جو میں آپ سے سنوں آپ نے فرمایا : اس کی کشادگی ایلہ سے صنعاء تک ہے اس پر رکھے گئے برتن تعداد میں ستاروں جتنے میں وہاں آنے والے سب سے زیادہ مجھے بنت فہد تیری قوم عزیز ہے یعنی انصار۔ (طبرانی فی الکبیر حاکم قال الحافظ ابن حجر فی الاطرفات فیہ حرام بن عثمان ضعیف جدا)
39762- "مسند أسامة" أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم حمزة بن عبد المطلب يوما فلم يجده فسأل امرأته عنه وكانت من بني النجار فقالت: "خرج بأبي أنت آنفا عامدا نحوك فاطمة أخطأك في بعض أزقة بني النجار، أفلا تدخل يا رسول الله؟ فدخل فقدمت إليه حيسا فأكل منه، فقالت: يا رسول الله! هنيئا لك ومريئا! لقد جئت وأنا أريد أن آتيك أهنئك وأمرئك، أخبرني أبو عمارة أنك أعطيت نهرا في الجنة يدعى الكوثر! قال: أجل، وعرصته ياقوت ومرجان وزبرجد ولؤلؤ، قالت: أحببت أن تصف لي حوضك بصفة أسمعها منك، فقال: هو ما بين أيلة وصنعاء، فيه أباريق ميل عدد النجوم وأحب واردها على قومك يا بنت فهد - يعني الأنصار." طب، ك؛ قال الحافظ ابن حجر في الأطراف: فيه حرام بن عثمان ضعيف جدا"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض
٣٩٧٦٣۔۔۔ (مسند انس) ابن شہاب سے روایت ہے کہ انھوں نے انس بن مالک (رض) کو حوض کوثر کے بارے میں فرماتے سنا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ایسی نہر ہے جو میرے رب نے مجھے عطا کی ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید شہد سے زیادہ میٹھا ہے اس میں رہنے والے پر ندوں کی گردنیں اونٹوں کی طرح ہیں تو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ تو بڑے لذیذ ہوں گے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کا کھانا ان سے بڑھ کر لذیذ ہے۔ (بیھقی فی البعث)
39763- "مسند أنس" عن ابن شهاب أنه سمع أنس بن مالك يقول في الكوثر: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هو نهر أعطانيه ربي أشد بياضا من اللبن، وأحلى من العسل، فيها طيور أعناقها كأعناق الجزر؛ فقال عمر بن الخطاب: إنها يا رسول الله لناعمة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكلها أنعم منها." ق في البعث".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض
٣٩٧٦٤۔۔۔ ابان حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب مجھے آسمان کی معراج ہوئی تو ساتویں آسمان پر میں نے ایک نہر دیکھی جو بڑے موجدار تھی لوگوں کو اس سے ہٹایا جارہا تھا اس کی کناروں پر خول دار موتیوں کے خیمے ہیں میں نے کہا : جبرائیل یہ کیا ہے انھوں نے کہا : یہ وہ کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کی ہے میں نے اس کا پانی چکھا تو وہ شہد سے بڑھ کر شیریں اور دودھ سے زیادہ سفید تھا پھر میں نے اس کی مٹی میں ہاتھ مارا تو وہ خوشبودار مشک تھی اس کی کنکریوں کو ہاتھ لگایا کو ہاتھ میں مارا تو وہ خوشبودار مشک تھی اس کی کنکریوں کو ہاتھ لگایا تو وہ موتی تھے۔ (رواہ ابن النجار)
39764- عن أبان عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لما عرج بي إلى السماء أتيت على نهر في السماء السابعة عجاج يطرد أقوم من السهم وإذا حافتاه قباب در مجوف، فقلت: ما هذا يا جبريل؟ قال: هذا الكوثر الذي أعطاك ربك، فذقته فإذا هو أحلى من العسل وأشد بياضا من اللبن، فضربت بيدي إلى حمأته فإذا حمأته مسكة ذفرى، وضربت بيدي إلى رضراضه فإذا در." ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حوض
٣٩٧٦٥۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا آپ نے فرمایا مجھے کوثر عطا کیا گیا میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کوثر کیا ہے ؟ فرمایا : جنت کی ایک نہر ہے جس کی چوڑائی لمبائی مشرق ومغرب کا درمیان فاصلہ ہے اس سے جو سیراب ہوگیا وہ پیاسا نہیں ہوگا اور جو اس سے وضو کرے گا اس پر کبھی میل کچیل نہیں چڑھے گا اور جس نے میرے ذمہ کو توڑایا میرے اہل بیت کو قتل کیا وہ اس سے نہیں پیئے گا۔ (رواہ ابو نعیم)
39765- عن أنس قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "قد أعطيت الكوثر! فقلت: يا رسول الله! وما الكوثر؟ قال: نهر في الجنة عرضه وطوله ما بين المشرق والمغرب، لا يشرب منه أحد فيظمأ، ولا يتوضأ منه أحد فيشعث أبدا، لا يشربه إنسان أخفر ذمتي ولا قتل أهل بيتي." أبو نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৭৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صراط
٣٩٧٦٦۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر پردہ ڈالنے کے لیے انھیں ان کی ماؤں کی طرف منسوب کرکے بلائے گا صراط کے پاس اللہ تعالیٰ ہر مومن اور عورت اور ہر منافق کو ایک نور عطا کرے گا جب پل صراط پر سب درمیان میں پہنچ جائے گے اللہ تعالیٰ منافق مردوں اور عورتوں کا نور چھین لے گا منافق کہیں گے : ٹھہرو ہم تمہارے نور سے کچھ حاصل کرلیں مومن کہیں گے : ہمارے رب ہمارا نور پورا کردے اس وقت کوئی کسی کو یاد نہیں آئے گا۔ (طبرانی فی الکبیر)
39766- عن ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يدعو الناس يوم القيامة بأمهاتهم سترا منه على عباده، وأما عند الصراط فإن الله يعطي كل مؤمن نورا وكل مؤمنة نورا وكل منافق نورا، فإذا استووا على الصراط سلب الله نور المنافقين والمنافقات فقال المنافقون: انظرونا نقتبس من نوركم! وقال المؤمنون: ربنا أتمم لنا نورنا! فلا يذكر عند ذلك أحد أحدا." طب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صراط
٣٩٧٦٧۔۔۔ کندہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے ہاں گیا درمیان میں پردہ تھا میں نے عرض کیا : آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ فرماتے ہیں کہ ایک گھڑی ایسی آئے گی جس میں وہ کسی کے لیے بھی شفاعت نہیں کرسکیں گے ؟ فرمایا : میں نے آپ سے پوچھا اس وقت ہم ایک سفر میں تھے آپ نے فرمایا : ہاں جس وقت صراط رکھا جائے گا جب کچھ چہرے سفید اور کچھ چہرے کالے ہوں گے اور پل کے وقت جب اسے گرم کرکے تیز کیا جائے گا تلوار کی دھار کی طرح تیز اور انگارے کی طرح گرم کیا جائے گا مومن تو گزر جائے گا اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا رہا منافق توجونہی چل کر وہ درمیان میں پہنچے گا اس کی قدم جلادے گا تو وہ اپنے ہاتھوں سے قدموں کو پکڑ لے گا تم نے دیکھا ہوگا جب کوئی شخص پیدل ننگے پاؤں چل رہا اور اسے کوئی کانٹا چبھ جائے تو وہ کانٹا نکالنے کی کوشش کرتا ہے ایسے ہی تو زبانیہ فرشتے اس کی پیشانی پر گرز ماریں گے جس سے وہ جہنم میں گرپڑے گا اور پچاس سال تک نیچے جاتا رہے گا میں نے عرض کیا : کیا وہ بوجھل ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : وہ پانچ حاملہ اونٹنیوں جتنا بھاری ہوگا پس اس دن مجرم اپنی پیشانیوں سے پہچان لیے جائیں گے اور پیشانیوں اور قدموں سے پکڑے جائیں گے۔ (رواہ عبدالرزاق)
39767- عن رجل من كندة قال: دخلت على عائشة وبيني وبينها حجاب فقلت: أسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إنه يأتي عليه ساعة لا يملك فيها لأحد شفاعة؟ فقالت: لقد سألته وإنا لفي شعار واحد فقال: "نعم، حين يوضع الصراط، وحين تبيض وجوه وتسود وجوه، وعند الجسر حين يسجر ويستحد حتى يكون مثل شفرة السيف ويسجر حتى يكون مثل الجمرة، فأما المؤمن فيجوزه ولا يضره، وأما المنافق فينطلق حتى إذا كان في وسطه حرق قدميه فيهوي بيده إلى قدميه - فهل رأيت من رجل يسعى حافيا فيأخذ شوكة حتى يكاد ينفذ قدميه! فإنه كذلك يهوي بيديه إلى قدميه، فتضربه الزبانية بخطاف في ناصيته فيطرح في جهنم يهوي فيها خمسين عاما؛ فقلت: أيثقل؟ قال يثقل خمس خلفات، {فيومئذ يعرف المجرمون بسيماهم فيؤخذ بالنواصي والأقدام} . "عب"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ترازو
٣٩٧٦٨۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے روز اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) کے سامنے تین عذر پیش کرے گا : اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آدم اگر میں جھٹلانے والوں پر لعنت نہ کی ہوتی اور جھوٹ وعدہ خلافی سے بغض نہ رکھا ہوتا اور اس پر وعید نہ سنائی ہوتی تو آج میں تیری ساری اولاد پر رحم کرتا باوجود میں نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ لیکن میری طرف سے حق بات ثابت ہوچکی کہ جس نے میرے رسولوں کو جھٹلایا میری نافرمانی کی تو میں ان سب سے جہنم بھردوں گا اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آدم ! میں تیری اولاد میں سے جسے جہنم میں داخل کروں اور جسے جہنم کا عذاب دوں گا تو اپنے سابقہ علم کی وجہ سے اگر میں نے اسے دنیا میں لوٹایا تو پہلے سے زیادہ برے کام کرے گا نہ باز آئے گا اور نہ توبہ کرے گا۔

اور فرمائے گا : اے آدم ! آج میں نے تمہیں اپنے اور تیری اولاد کے درمیان فیصل بنادیا ہے ترازو کے پاس کھڑے رہو دیکھو ان کے کون سے اعمال تمہارے سامنے آتے ہیں تو جس کی بھلائی برائی سے ذرہ برابر بھی بڑھ جائے اس کے لیے جنت ہے تمہیں خود معلوم ہوجائے گا کہ میں نے جہنم میں صرف مشرک ہی کو داخل کیا ہے۔ (الحکیم)
39768- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله يعتذر إلى آدم يوم القيامة بثلاثة معاذير: يقول الله تعالى: يا آدم! لولا أني لعنت الكذابين وأبغضت الكذب والخلف وأوعدت عليه لرحمت اليوم ذريتك أجمعين من شدة ما أعددت لهم من العذاب، ولكن حق القول مني لمن كذب رسلي وعصى أمري لأملأن جهنم منهم أجمعين؛ ويقول الله تبارك وتعالى: يا آدم! إني لا أدخل أحدا من ذريتك النار ولا أعذب أحدا منهم بالنار إلا ما علمت في سابق علمي أني لو رددته إلى الدنيا لعاد إلى شر ما كان فيه لم يراجع ولم يعتب؛ ويقول له: يا آدم! قد جعلتك اليوم حكما بيني وبين ذريتك، قم عند الميزان فانظر ما يرفع إليك من أعمالهم، فمن رجح منهم خيره على شره مثقال ذرة فله الجنة، حتى تعلم أني لا أدخل النار منهم إلا ظالما." الحكيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت
٣٩٧٦٩۔۔۔ قیس بن ابی حازم سے روایت ہے فرمایا : ایک دن حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں سے خطاب کیا آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا : جنت عدن میں ایک محل ہے جس کے پانچ سو دروازے ہیں ہر دروازے پر پانچ ہزار حورعین ہیں اس میں صرف نبی ہی داخل ہوگا پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر کی جانب متوجہ ہو کر فرمایا : اے قبروالے آپ کے لیے خوشخبری ہو۔ یا صدیق پھر حضرت ابوبکر کی قبر کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ابوبکر تمہیں مبارک ہو۔ یا شہید پھر شہید بارے فرمانے لگے : عمر تجھے شہادت کہاں نصیب ہوئی ہے اس کے بعد فرمایا : جس ذات نے مجھے مکہ سے مدینہ کی ہجرت کے لیے نکالا وہ اس پر قادر ہے کہ شہادت کو میری طرف کھینچ لائے۔ (طبرانی فی الاوسط ابن عساکر)
39769- عن قيس بن أبي حازم قال: خطب عمر بن الخطاب الناس ذات يوم فقال في خطبته: إن في جنات عدن قصرا له خمسمائة باب، على كل باب خمسة آلاف من الحور العين، لا يدخله إلا نبي، ثم التفت إلى قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: هنيئا لك يا صاحب القبر! ثم قال: أو صديق، ثم التفت إلى قبر أبي بكر فقال: هنيئا لك يا أبا بكر! ثم قال: أو شهيد، ثم أقبل على نفسه فقال: أنى لك الشهادة يا عمر! ثم قال: إن الذي أخرجني من مكة إلى هجرة المدينة قادر أن يسوق إلي الشهادة."طس، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت
٣٩٧٧٠۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر نے منبر پر جنات عدن والی آیت پڑھی پھر فرمایا : لوگو ! جانتے ہو جنات عدن کیا ہیں ؟ جنت کا ایک محل جس کے دس ہزار دروازے ہیں ہر دروازے پر پچیس ہزار حورعین ہیں جن میں صرف نبی صدیق اور شہید داخل ہوں گے۔ (ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم)
39770- عن مجاهد قال: قرأ عمر على المنبر"جنات عدن" فقال: أيها الناس! هل تدرون ما "جنات عدن"؟ قصر في الجنة له عشرة آلاف باب، على كل باب خمسة وعشرون ألفا من الحور العين، لا يدخله إلا نبي أو صديق أو شهيد."ش وابن منذر وابن أبي حاتم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت
٣٩٧٧١۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے جب جنت عدن پیدا فرمائی تو اس میں ایسی نعمتیں پیدا کیں جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے دل میں ان کا خیال آیا پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا : بولو ! تو اس نے کہا : ایمان والے کامیاب ہوچکے ہیں۔ (رواہ ابن عساکر)
39771- عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "حين خلق الله جنة عدن خلق فيها ما لاعين رأيت ولا خطر على قلب بشر ثم قال لها تكلمي! فقالت {قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ} ". "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت
٣٩٧٧٢۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : جس کی نہریں مشک کے پہاڑ سے پھوٹتی ہیں (بیھقی فی البعث و صححہ
39772- عن ابن مسعود قال: "إن أنهار الجنة تفجر من جبل مسك." ق في البعث - وصححه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت
٣٩٧٧٣۔۔۔ (مسند علی ) اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے میں نے حضرت علی (رض) کو فرماتے سنا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت عدن ایک ٹہنی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے لگایا ہے پھر فرمایا : ہوجا سو وہ ہوگئی۔ (ابن مردویہ
39773- "مسند علي" عن الأصبغ بن نباتة قال: سمعت عليا يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "جنة عدن قضيب غرسه الله بيده ثم قال: كن! فكان". "ابن مردويه".
tahqiq

তাহকীক: