কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

قیامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭১ টি

হাদীস নং: ৩৯৭৮৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنت
٣٩٧٧٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے بارے روایت ہے اور ان لوگوں کو جنت کی طرف ٹولیوں کی شکل میں لے جایا جائے گا جو اپنے رب سے ڈرے “ جب وہ اس کے پاس آئیں گے تو جنت کے دروازے پر ایک درخت دیکھیں گے جس کی جڑ سے دو دچشمے بہہ رہے ہوں گے وہ ایک طرف ایسے بڑھیں گے گویا انھیں اس کا حکم ہوگا جہاں وہ غسل کریں گے اور ایک روایت میں ہے اس سے وضو کریں گے پھر کبھی ان کے سرپر اگندہ نہیں ہوں گے نہ ان کی جلدی خراب ہوں گی گویا انھیں تیل مل گیا ہے اور ان پر نعمتوں کی تروتازگی جاری ہوگی۔

پھر وہ دوسری چشمہ کا رخ کریں گے جس سے پئیں گے تو ان کی پیٹ پاک ہوجائیں گے ان کی پیٹ صحیح کوئی گندگی فضول چیز اور برائی ہوگی نکل جائے گی جنتی دروازوں پر فرشتے ان سے مل کر کہیں گے تم پر سلام ہو تم اچھے ہوئے اب ہمیشہ کے لیے اس میں داخل ہوجاؤ “ اور ان سے لڑکے ملیں گے جو چھپائے موتیوں اور بکھرے مونگوں کی طرح ہوں گے جو انھیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے لیے تیار کردہ نعمتوں کے بارے میں بتائیں گے وہ ان کے اردگرد ایسے پھریں گے جیسے دنیا والے بچے دوست کے ارد گرد پھرتے ہیں کہتے ہوں گے خوشخبری ہو ! تمہارے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ تیار کررکھا ہے تیرے لیے یہ سب کچھ تیار کررکھا ہے پھر ان میں سے ایک لڑکا اس کی کسی بیوی کے پاس جا کر کہے گا : فلاں آچکا ہے دنیا میں جس نام سے اسے پکارا جاتا ہوگا وہی نام لے گا وہ اتنی خوش ہوگی یہاں تک کہ چوکھٹ پر کھڑے ہو کر اس سے کہے گی تو نے اسے دیکھا ہے چنانچہ وہ آئے گا اور اس عمارت کی بنیاد موتیوں کی چٹان پر جو سبززرد ار سرخ غرض پر رنگ پر مشتمل ہوگی دیکھے گا پھر وہ بیٹھ جائے گا کیا دیکھتا ہے نفیس مسندیں بچھی ہوئی اور گاؤ تکیے قطار میں لگے ہوئے اور جام ترتیب سے رکھے ہوئے پھر عمارت کی چھت کی طرف سے اٹھائے گا اگر اللہ تعالیٰ نے اسے اس کے لیے مسخر نہ کیا ہوتا تو اس کی نظر چلی جاتی کیونکہ وہ بجلی کی طرح ہوگی پھر وہ اپنے صوفیوں میں سے ایک صوفہ پر ٹیک لگاکر کہے گا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے اس کے لیے ہماری رہنمائی کی۔ الایۃ۔ (ابن المبارک، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ عبد بن حمید وابن راھویہ وابن ابی الدنیا فی صفۃ الجنۃ وابن ابی حاتم وابن جریر ابویعلی والبغوی فی الجعدیات وابو نعیم فی صفۃ النۃ وابن مردویہ بیھقی فی البعث ضیاء قال الحافظ ابن حجر فی المطالب العالیہ : ھذا حدیث صحیح وحکمہ حکم المرفوع اذالا مجال للرائی فی مثل ھذہ الامور)
39774- عن علي في قوله تعالى {وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَراً} حتى إذا جاؤها وجدوا عند باب الجنة شجرة تخرج من أصلها عينان فعمدوا إلى إحداهما فكأنما أمروا بها فاغتسلوا - وفي رواية: فتوضؤا بها - فلا تشعث رؤسهم بعد ذلك أبدا ولا تغير جلودهم أبدا فكأنما ادهنوا بالدهان وجرت عليهم نضرة النعيم، ثم عمدوا إلى الأخرى فشربوا منها فطهرت أجوافهم فلا يبقى في بطونهم قذى ولا أذى ولا سوء إلا خرج، وتتلقاهم الملائكة على باب الجنة {سَلامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ} وتتلقاهم الولدان كاللؤلؤ المنثور يخبرونهم بما أعد الله لهم، يطيفون بهم كما يطيف ولدان أهل الدنيا بالحميم، يقولون: أبشروا! أعد الله لك كذا وكذا وأعد لك كذا، ثم يذهب الغلام منها إلى الزوجة من أزواجه فيقول: قد جاء فلان - بأسمه الذي يدعى به في الدنيا - الفرح حتى تقوم أسكفة بابها فتقول: أنت رأيته! فيجيء فينظر إلى تأسيس بنيانه على جندل اللؤلؤ من بين أخضر وأصفر وأحمر من كل لون، ثم يجلس فإذا ذرابي مبثوثة، ونمارق مصفوفة، وأكواب موضوعة، ثم يرفع رأسه إلى سقف بنيانه فلولا أن الله تبارك وتعالى سخر ذلك له لألم أن يذهب بصره، إنما هو مثل البرق، ثم يتكيء على أريكة من أرائكه ثم يقول: الحمد لله الذي هدانا لهذا - الآية." ابن المبارك، عب، ش، وعبد بن حميد، وابن راهويه، وابن أبي الدنيا في صفة الجنة، وابن أبي حاتم، وابن جرير، ع، والبغوي في الجعديات، وأبو نعيم في صفة الجنة، وابن مردويه، ق في البعث، ض؛ قال الحافظ ابن حجر في المطالب1 العالية: هذا حديث صحيح وحكمه حكم المرفوع إذ لا مجال للرأي في مثل هذه الأمور".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جنت
٣٩٧٧٥۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کچھ یہودی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگے : اے محمد ! کیا جنت میں میوے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں اس میں میوے کھجور اور انار ہوں گے وہ کہنے لگے : انھیں تم لوگ ایسے کھاؤگے جیسے دنیا میں کھاتے ہو ؟ آپ نے فرمایا : ہاں بلکہ اس سے بڑھ کر کہنے لگے : پھر قضائے حاجت کروگے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ لوگوں کو پسینہ آکر خشک ہوجائے گا تو اللہ تعالیٰ پیٹ کی گندگی کو ختم کردے گا۔ (الحارث وعبد بن حمید وابن مردویہ ومسندہ ضعیف)
39775- عن عمر قال: جاء ناس من اليهود إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: يا محمد! أفي الجنة فاكهة؟ قال: "نعم، فيها فاكهة ونخل ورمان"، قالوا: أفتأكلون كما تأكلون في الدنيا؟ قال: "نعم وأضعاف ذلك"، قالوا: فتقضون الحوائج؟ قال: "لا، ولكن يعرقون ثم يرشحون فيذهب الله ما في بطونهم من أذى." الحارث وعبد بن حميد وابن مردويه - وسنده ضعيف".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৮৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جنت
٣٩٧٧٦۔۔۔ بریدۃ بن الخصیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : یا رسول اللہ ! کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : اگر اللہ نے تجھے جنت میں داخل کیا تو سرخ یاقوت کے گھوڑے جہاں چاہوں گے اور جب چاہو گے وہ لے کر تمہیں اڑ جائے گا اتنے میں دوسرا شخص آکر کہنے لگا : یارسول اللہ ! کیا جنت میں اونٹ ہوں گے ؟ تو آپ نے اس سے ایسا نہیں فرمایا : جیسا اس سے پہلے شخص سے فرمایا تھا : اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنت میں داخل کیا تو تمہارے لیے من کی چاہت اور آنکھوں کی لذت کا سامان ہوگا۔ (ابونعیم، ابن عساکر)
39776- عن بريدة بن الخصيب أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله! هل في الجنة خيل؟ قال: "إن يدخلك الله الجنة فلا تشاء تركب على فرس من ياقوتة حمراء تطير بك في الجنة حيث شئت، فجاء رجل آخر فقال: يا رسول الله! هل في الجنة إبل؟ فلم يقل له مثل ما قال لصاحبه، قال: إن يدخلك الله الجنة يكن لك فيها ما اشتهت نفسك ولذت عينك." أبو نعيم، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جنت
٣٩٧٧٧۔۔۔ حضرت ابو امامہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا جنتی صحبت کریں گے ؟ آپ نے فرمایا : کثرت سے لیکن نہ مرد کی منی ہوگی اور نہ عورت کی۔ (ابویعلی، ابن عساکر)
39777- عن أبي أمامة قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هل يجامع أهل الجنة؟ قال: نعم، دحاما دحاما ولكن لا مني ولا منية." ع، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جنت
٣٩٧٧٨۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنتی اپنی مجلس میں ہوں گے کہ ان کے سامنے جنتی نور سے بڑھ کر ایک نور نمودار ہوگا وہ اپنے سر اٹھائیں تو رب تعالیٰ انھیں دیکھ رہا ہوگا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے مجھ سے مانگو ! وہ عرض کریں گے : ہم آپ کی ہم سے رضا مندی کا سوال کرتے ہیں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میری رضایہ ہے کہ میں نے تمہیں اپنے گھر اتارا اور تمہیں عزت بخشی اور یہ اس کے اوقات ہیں سو مانگو وہ عرض کریں گے : ہم آپ کی زیارت کا سوال کرتے ہیں تو انھیں نور کی سواریاں دی جائیں گی جو تاحد نگاہ اپنا قدم رکھتی ہوں گی فرشتے ان کی لگاموں سے انھیں چلا رہے ہوں گے تو وہ انھیں دارالسرور تک پہنچادیں گے وہاں وہ رحمن کے نور سے رنگیں گے اور اس کی بات سنیں گے میرے محبوبوں اور میری فرمان برداری کرنے والوں کو خوش آمدید تحفے لے کر اپنے گھروں کو واپس لوٹ جاؤ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی ” غفور رحیم کی طرف سے مہمانی (ابن النجار وفیہ سلیمان بن ابی کر بہ قال ابن عدی : عامۃ احادیثہ مناکر
39778- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ "بينا أهل الجنة في مجلس لهم إذ لمع لهم نور غلب من نور الجنة فرفعوا رؤسهم فإذا الرب تبارك وتعالى قد أشرف عليهم فقال سبحانه: سلوني! فقالوا: نسألك الرضاء عنا! فقال: رضائي أحلكم داري وأنيلكم كرامتي وهذا أوانها فسلوا! فيقولون: نسألك الزيارة إليك! فيؤتون بنجائب من نور تضع حوافرها عند منتهى طرفها، وتقودهم الملائكة بأزمتها فينتهي بهم إلى دار السرور فينصبغون بنور الرحمن ويسمعون قوله: مرحبا بأحبابي وأهل طاعتي! ارجعوا بالتحف إلى منازلكم - ثم تلا النبي صلى الله عليه وسلم هذه الآية {نُزُلاً مِنْ غَفُورٍ رَحِيمٍ} . "ابن النجار؛ وفيه سليمان بن أبي كربة، قال عد: عامة أحاديثه مناكير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جنت
٣٩٧٧٩۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ سے کسی نے پوچھا : کیا جنتی اپنی بیویوں کو ہاتھ لگائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ایسے آلہ کے ساتھ جو نہ تھکے گا اور ایسی شہوت کے ساتھ جو ختم نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن عساکر)
39779- عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه سئل: "هل يمس أهل الجنة أزواجهم؟ قال: نعم بذكر لا يمل وشهوة لا تنقطع". كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جنت
٣٩٧٨٠۔۔۔ حسناء بنت معاویہ سے روایت ہے فرمایا : مجھ سے حضرت عمر نے فرمایا : میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! جنت میں کون ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : نبی جنت میں شہید جنت میں بچہ جنت میں اور زندہ درگور لڑکی جنت میں جائے گی۔ (رواہ ابونعیم)
39780- عن حسناء بنت معاوية قالت حدثني عمر قال قلت: يا رسول الله! من في الجنة؟ قال: "النبي في الجنة، والشهيد في الجنة، والمولود في الجنة، الموؤدة في الجنة". " أبو نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جنت
٣٩٧٨١۔۔۔ (مسند علی) ابوفروہ یزید بن محمد بن یزید بن سنان الرھاوی، ابواسمعیل بن زیاد، جریر بن سعدی، ضحاک بن مزاحم نزال بن سبرۃ ان کے سلسلہ مسند میں حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جس دن ہمیں متقین کو رحمن کی طرف وفد کی صورت میں جمع کریں گے کیا سب سوار ہوں گے آپ نے فرمایا : علی ! اس ذات کی قسم ! جس کی قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب وہ اپنی قبروں سے نکلیں گے تو ان کے سامنے ایسی اونٹنیاں ہوں گی جن پر سونے کے کجاوے ہوں گے ان کی جوتوں کا تسمہ چمکتا نور ہوگا پھر وہ ان پر بیٹھ کر چلتے چلتے جنت کے دروازے تک پہنچ جائیں گے وہاں یاقوت کا حلقہ سونے کے تختے پر ہوگا اور جنتی دروازے کے پاس ایک درخت ہوگا جس کی جڑ سے دو چشمے پھوٹ رہے ہوں گے ایک چشمہ سے لوگ پئیں گے جب اس کا پانی سینے تک پہنچے گا اللہ تعالیٰ ان کے سینوں سے خیانت حسد اور سرکشی کو نکال دے گا یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” ہم ان کے سینوں سے کدورت دور کردیں گے آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تخت نشیں ہوں گے “ جب وہ پانی پیٹ تک پہنچے گا اللہ تعالیٰ انھیں دنیا کی گندگی اور میل کچیل سے پاک صاف کردے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور انھیں ان کا رب پاکیزہ مشروب پلائے گا پھر دوسرے چشمہ سے غسل کریں تو ان پر جنت کی تازگی رواں ہوجائے گی پھر کبھی ان کے بدن میل کچیلے نہیں ہوں گے اور نہ کبھی ان کے رنگ تبدیل ہوں گے پھر وہ حلقہ (زنجیر) کو تختے پر ماریں گے تو اس کی ایک آواز سنائی دے گی اور ہر حورکو پتہ چل جائے گا کہ اس کا خاوند آچکا ہے تو اپنے نگران کو بھیجے گی پس اگر وہ اپنی پہچان نہ کروانا تو نور، چمک اور حسن کی وجہ سے اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجاتا وہ کہے گا : اللہ کے ولی ! میں تو تمہارا وہ نگراں ہوں جسے تمہارے گھر پر مقرر کیا گیا ہے وہ چلے گا اور یہ اس کے پیچھے ہوگا یہاں تک کہ اسے چاندی کے محل تک پہنچا دے گا جس کی چھت سونے کی ہوگی جس کا اندرون بیرون سے اور بیرون اندرون سے نظر آئے گا وہ کہے گا : یہ کس کا محل ہے ؟ فرشتہ کہے گا : یہ تیرے لیے ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر خوشی سے کوئی مرتا تو یہ شخص مرجاتا پھر وہ اس میں داخل ہونا چاہے گا تو وہ فرشتے اسے کہے گا آگے چلو پھر وہ اس کے ساتھ چلتا رہے گا درمیان میں اس کے محلات خیمے نہریں آئیں گی بالاۤخر یاقوت کا بنا ایک کمرہ آئے گا جس کی بنیاد سے لے کر بلندی تک ایک لاکھ گز ہوگی جو موتیوں اور یاقوت کے پہاڑ پر بنا ہوگا کہیں سے سفید، سرسبز اور زرد ہوگا ان میں سے کوئی بھی دوسرے سے ملتا جلتا نہیں ہوگا کمرے میں ایک تخت ہوگا جس کی چوڑائی ایک فرسخ (تین میل) ایک میل کی لمبائی میں ہوگی اس پر پڑے بچھونے بستر سترکروں کی مقدار اوپر نیچے دھرے ہوں گے بستر اور قسم کا اور تخت اور قسم کا ہوگا ولی اللہ کے سر پر تاج ہوگا اس تاج کے ستررکن ہوں گے ہر رکن میں ایک چمکتا موتی ہوگا جو تھکن کے لیے تین دن کی مسافت سے چمکے گا اس کا چہرہ چودہویں کے چاند کی طرح ہوگا اس کے گلے میں طوف (ہار، لاکٹ) اور دو جمیل ہوں گے جس کا چمکتا نور ہوگا اور اس کے ہاتھ میں تین کنگن ہوں گے ایک سونے کا ایک چاندی کا اور ایک موتیوں کا اور یہی اللہ تعالیٰ ارشاد ہے انھیں سونے اور موتیوں کے کنگن پہنائے جائیں گے ” اور اس کے بدن پر ریشم کے ستر مختلف رنگوں کے جوڑے ہوں گے جو گل لالہ کی باریکی پر بنے ہوں گے یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور اس میں ان کا لباس ریشمی ہوگا “ تخت اللہ تعالیٰ کے ولی کے شوق اور فرحت میں ہلے گا پھر وہ اس کے لیے ٹھہر جائے گا یہاں تک کہ وہ اس پر بیٹھ جائے گا وہ اس کی بنیاد کو کنکھیوں سے دیکھا کرے گا کہ مبادا یہ نور اس کی آنکھوں کو چندھیادے وہ اسی کیفیت میں ہوگا کہ اچانک حورعین اس کے سامنے ستر لونڈیوں اور سترلڑکوں کے ساتھ آکھڑی ہوگی اس پر ستر جوڑے ہوں گے جن سے جلد اور ہڈی کے درمیان سے اس کی پنڈلی کا گودا دکھائی دے گا جیسے سفید (گلاس) جام میں سرخ مشروب نظر آتا ہے یا جیسے صاف شفاعت موتیوں میں لڑی دکھائی دیتی ہے وہ جب اسے دیکھے گا تو اس سے پہلے ہر دیکھی ہوئی چیز بھول جائے گا۔

جب وہ اس کے سینے کی طرف ہاتھ بڑائے گا تو اس کے جگر میں لکھی بات پڑھ لے گا لکھا ہوگا : میں تیری محبوبہ ہوں اور تو میرا محبوب ہے میرا تو ہی ہے یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے گویا وہ حوریں یاقوت اور مرجان ہیں موتی کی سفیدی کے مشابہ ہوگی، وہ ستر سال تک اس سے لطف اندوز ہوگا نہ اس کی شہوت ختم ہوگی اور نہ اس کی وہ (جنتی) اسی حال میں ہوں گے کہ فرشتے آجائیں گے اور دونوں کمروں کے ستر یا ستر ہزار دروازے ہوں گے ہر دروازے پر ایک دربان ہوگا فرشتے کہیں گے الی اللہ کے پاس جانے کی اجازت دو وہ کہیں گے : ہمارے لیے یہ مشکل ہی کہ ہم تمہارے لیے اجازت طلب کریں وہ اپنی بیویوں کے ساتھ ہے فرشتے کہیں گے : دروازے پر فرشتے تم سے اجازت مانگتے ہیں وہ کہے گا : انھیں اندر آنے کی اجازت دو ! پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی : اور فرشتے ہر دروازے سے داخل ہو کر انھیں سلام کریں گے کہ یہ بدلہ تمہارے صبر کرنے کا ہے پس کیا ہی اچھا انجام کا گھر ہے فرماتے ہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی : جب تو دیکھے گا تو وہاں نعمتیں اور بڑی بادشاہت دیکھے گا “ فرشتے بےاجازت ان کے پاس نہیں آئیں گے نہریں ان کے گھروں کے نیچے بہتی ہوں گی اور پھل جھکے ہوں گے چاہے گا تو منہ سے توڑے گا اور چاہے گا تو ٹیک لگائے توڑلے گا چاہے گا تو بیٹھ کر اور چاہے گا تو کھڑے ہو کر توڑے گا، اور نہ خراب ہونے والے پانی کی نہریں ہوں گی (یعنی ) اس میں کدورت نہیں ہوگی۔ آسن وہ پانی ہے ہے جو خراب ہوجاتا ہو جیسے دنیا کا پانی خراب ہوجاتا ہے اور دودھ کی نہریں ہوں گی جو گوبر خون اور جانوروں کے تھنوں سے نہیں نکلا ہوگا اور شراب کی نہریں جنہیں لوگ پاؤں سے نہیں روندیں گے پینے والوں کے لذیذ ، نہ ان کے سردکھنے پائیں اور نہ عقلوں میں فتور آئے اور صاف شہد کی نہریں شہد کے موم سے جو مکھیوں کے پیٹ سے نہیں نکلا ہوگا وہ اسی حال میں ہوگا کہ کبھی اپنی بیویوں سے عیش ومسرت حاصل کرے گا کبھی اسے اس کی غزادی جائے گی کبھی اسے مشروب پیش کیا جائے گا کبھی فرشتے اس سے اندر آنے کی اجازت طلب کریں گے کبھی وہ اپنے رب کا دیدار کرے گا اور رب تعالیٰ اس سے گفتگو کرے گا اور کبھی اللہ کی خاطر بھائیوں کی زیارت کرے گا اسی اثناء میں اسے ایک نور ڈھانپ لے گا تو کوئی کہے گا : یہ کس نور نے جنتیوں کو ڈھانپ لیا ؟ فرشتے کہیں گے : یہ حور نے تمہارے اشتیاق و خوشی میں اپنے خیمہ سے دیکھا ہے جس نور نے تمہیں ڈھانپ لیا ہے یہ اس کے دناتوں کا نور ہے۔ (ابن مردویہ ویزید بن سنان والثلاثہ فوقہ ضعفاء)
39781- "مسند علي" عن أبي فروة يزيد بن محمد بن يزيد بن سنان الرهاوي ثنا أبي إسماعيل بن زياد عن جرير بن سعيد عن الضحاك بن مزاحم عن النزال بن سبرة عن علي قال قلت: يا رسول الله! {يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً} قلت كلهم ركبانا؟ قال: "يا علي! والذي نفسي بيده إنهم إذا خرجوا من قبورهم استقبلوا بأينق عليها رحال الذهب، شرك نعالهم نور يتلألأ، فيسيرون عليها حتى ينتهوا إلى باب الجنة، فإذا حلقة من ياقوت على صفائح الذهب، وإذا عند باب الجنة شجرة ينبع من أصلها عينان فيشربون من إحدى العينين، فإذا بلغ الشراب الصدر أخرج الله ما في صدورهم من غل أو حسد أو بغي، وذلك قول الله تعالى {وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ إِخْوَاناً عَلَى سُرُرٍ مُتَقَابِلِينَ} فلما انتهى الشراب إلى البطن طهرهم من دنس الدنيا وقذرها، وذلك قول الله تعالى {وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَاباً طَهُوراً} ثم اغتسلوا من الأخرى فجرت عليهم نضرة النعيم، فلا تشعث أبدانهم ولا تغير ألوانهم أبدا، فيضربون بالحلقة على الصفائح، فيسمع لذلك طنين، فيبلغ كل حوراء أن زوجها قدم فتبعث بقيمها، فلولا أنه عرفه نفسه لخر له ساجدا من النور والبهاء والحسن، فيقول: يا ولي الله! إنما أنا قيمك الذي وكلت بمنزلك. فينطلق وهو بالأثر حتى ينتهي به إلى قصر من فضة شرفه الذهب، يرى ظاهره من باطنه وباطنه من ظاهره، فيقول: لمن هذا؟ فيقول الملك: هو لك - قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو مات أحد من الفرح لمات! فيريد أن يدخله، فيقول له: أمامك! فلا يزال يمر به على قصوره وعلى خيامه وعلى أنهاره حتى يمر به على غرفة من ياقوتة من أسفلها إلى أعلاها مائة ألف ذراع، قد بنيت على جبال الدر والياقوت، بين أبيض وأحمر وأخضر وأصفر، ليس منها طريقة تشاكل صاحبتها في الغرفة سرير عرضه فرسخ في طول ميل، عليه من الفرش على قدر سبعين غرفة بعضها فوق بعض، فرشه لون وسريره لون، وعلى رأس ولي الله تاج، لذلك التاج سبعون ركنا، في كل ركن منها ياقوتة تضيء مسيرة ثلاث للمتعب، ووجهه مثل القمر ليلة البدر، وعليه طوق ووشاحان، له نور يتلألأ، وفي يده ثلاثة أسورة: سوار من ذهب وسوار من فضة وسوار من لؤلؤ، وذلك قوله {يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤاً} وعليه سبعون حلة من حرير مختلفة الألوان على رقة الشقائق النعمان، وذلك قوله تعالى {وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ} يهتز السرير فرحا وشوقا إلى ولي الله فاتضع له حتى استوى عليه، وينظر إلى أساس بنيانه يسترقه مخافة أن يلتمع ذلك النور بصره فبينما هو كذلك إذ أقبلت حوراء عيناء معها سبعون جارية وسبعون غلاما وعليها سبعون حلة يرى مخ ساقها من وراء الحلل والجلد والعظم كما يرى الشراب الأحمر في الزجاجة البيضاء وكما يرى السلك في الدرة الصافية، فلما عاينها نسي كل شيء عاينه قبلها، فتستوي على السرير معه، فيضرب بيده إلى نحرها فيقرأ ما في كبدها فإذا هو مكتوب: أنا حبك وأنت حبي، إليك انتهت نفسي، وذلك قوله {كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ} ، يشبه في بياض اللؤلؤ، فيتنعم معها سبعين سنة لا تنقطع شهوتها ولا شهوته، فبينما هم كذلك إذ أقبل الملائكة وللغرفتين سبعون بابا أو سبعون ألف باب على كل باب حاجب فتقول الملائكة: استأذنوا على ولي الله! فتقول الحجبة: إنه ليتعاظمنا أن نستأذن لكم، إنه مع أزواجه فيقولون: الملائكة بالباب يستأذنون عليك! فيقول: ائذنوا لهم - ثم تلا النبي صلى الله عليه وسلم {وَالْمَلائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ سَلامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ} قال: وتلا النبي صلى الله عليه وسلم {وَإِذَا رَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيماً وَمُلْكاً كَبِيراً} فلا تدخل الملائكة عليهم إلا بإذن، والأنهار تطرد من تحت مساكنه، والثمار متدلية عليه إن شاء تناولها بفيه، وإن شاء تناولها متكئا، وإن شاء تناولها قاعدا، وإن شاء تناولها قائما {أَنْهَارٌ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ} ليس فيها كدر - والآسن الذي يتغير كما يتغير ماء الدنيا – {وَأَنْهَارٌ مِنْ لَبَنٍ} لم يخرج من بين الفرث والدم ولا من ضروع الماشية {وَأَنْهَارٌ مِنْ خَمْرٍ} لم يطأها الرجال بأرجلها {لَذَّةٍ لِلشَّارِبِينَ} لا تصدع رؤسهم ولا تغلبهم على عقولهم " {وَأَنْهَارٌ مِنْ عَسَلٍ مُصَفّىً} من موم العسل لم يخرج من بطون النحل؛ فبينما هو كذلك مرة يتنعم مع أزواجه ومرة يؤتى بغذائه، ومرة يؤتى بشرابه، ومرة تستأذن عليه الملائكة، ومرة يزور ربه فيكلمه عز وجل، ومرة يزور الإخوان في الله، فبينا هو كذلك إذ نور قد غشيه فقال بعضهم: ما هذا النور الذي غشي أهل الجنة؟ فيقول الملائكة: هذه حوراء أشرقت من خيمتها فرحا وشوقا إليك، فما غشيك من نور فهو من نور ثغرها." ابن مردويه ويزيد بن سنان1 والثلاثة فوقه ضعفاء".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جنت
٣٩٧٨٢۔۔۔ عبداللہ بن عبدالرحمن الزھری سے روایت ہے فرمایا : شام بن عبدالمطلب مسجد حرام میں داخل ہوئے تو وہاں محمد بن علی بن الحسین کو دیکھا لوگوں نے ان کے پاس جمگھٹا بنا رکھا ہے آپ نے ان کی طرف پیام بھیجا کہ مجھے قیامت کے بارے میں بتائیں کہ وہاں لوگ کیا کھائیں گے اور کیا پئیں گے ؟ تو محمد بن علی نے قاصد سے کہا : انھیں اس طرح جمع کیا جائے گا جیسے صاف ستھری اون ہوتی ہے اس میں نہر پھوٹ رہی ہوں گے۔ (رواہ ابن عساکر)
39782- عن عبد الله بن عبد الرحمن الزهري قال: دخل هشام بن عبد الملك المسجد الحرام فنظر إلى محمد بن علي بن الحسين وقد أحدق به الناس فأرسل إليه فقال: أخبرني عن يوم القيامة ما يأكل الناس فيه وما يشربون، فقال محمد بن علي للرسول: قل له يحشرون على مثل فرصة النقي فيها أنهار تفجر."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جنت
٣٩٧٨٣۔۔۔ (مسند علی) حارث حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : ایک جنتی اپنے اللہ والے بھائی سے ملنے کا مشتاق ہوگا تو اس کے پاس جنتی سواری لائی جائے گی وہ اس پر سوار ہو کر اپنے بھائی کی طرف جائے گا ابھی اس کے بھائی اور اس کے درمیان ہزار ہزار سالوں کا فاصلہ ہوگا جیسے تمہارے مابین ایک دوفرسخ کا ہوتا ہے تو اس سے ملاقات اور معانقہ کرے گا۔ (ابن فیل فی جزہ وفیہ خالد بن یزید القسیری قال ابن عدی احادیث لا یتابع علیھا)
39783- "مسند علي" عن الحارث عن علي قال: "إن الرجل من أهل الجنة يشتاق إلى أخيه في الله، فيؤتى بنجيبة من نجائب الجنة، فيركبها إلى أخيه، وبينه وبينه مسيرة ألف ألف عام بقدر مسير أحدكم فرسخا أو فرسخين، فيلقاه ويعانقه." ابن فيل في جزئه؛ وفيه خالد بن يزيد القسيري، قال عد: أحاديثه لا يتابع عليها".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہنم
٣٩٧٨٤۔۔۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جبرائیل امین اپنے معمول سے ہٹ کر کسی وقت آئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا ارادہ کیا ان سے کہا : جبرائیل ! کیا بات ہے تمہارا رنگ بدلا بدلا لگ رہا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : جب تک اللہ تعالیٰ نے (مجھے) جہنم کی چابیوں کا حکم نہیں دیا میں آپ کے پاس نہیں آیا آپ نے فرمایا : جبرائیل مجھے جہنم کے بارے میں بتاؤ اور اس کا حال بیان کروتو جبرائیل نے کہا : اللہ تعالیٰ نے جہنم کی آگ کے بارے حکم دیا تو اسے ہزار سال جلایا گیا یہاں تک کہ وہ سفید ہوگئی پھر حکم دیا تو اس سے ہزار سال جلایا گیا تو سرخ ہوگئی پھر حکم دیا تو اسے ہزار سال جلایا گیا تو وہ سیاہ ہوگئی تو وہ سیاہ و تاریک ہے نہ اس کے انگارے روشن ہیں اور نہ اس کی لپٹ بھی ہے اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا اگر جہنم کو سوئی کے ناکے جتنا بھی کھول دیا جائے تو دنیا کے تمام لوگ اس کی گرمی سے مرجائیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کا حق دے کر بھیجا ہے اگر ایک جہنمی کپڑا زمین و آسمان کے درمیان لٹکایا جائے تو تمام لوگ اس کی گرمی سے مرجائیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے اگر ایک جہنمی کپڑا زمین و آسمان کے درمیان لٹکایا جائے تو تمام لوگ اس کی گرمی سے مرجائیں اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے ! اگر کوئی جہنمی پردے دار دنیا میں ظاہر ہوجائے اور لوگ اسے دیکھیں تو اس کی بدصورتی اور نتھنوں کی بدبو کی وجہ سے سارے لوگ مرجائیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ! اگر جہنمی زنجیر کا ایک کڑا (حلقہ) جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حال بیان کیا ہے دنیا کے کسی پہاڑ پر رکھ دیا جائے تو وہ ریزہ ریزہ ہوجائے برقرار نہ رہ سکے یہاں تک کہ وہ زمین کی سب سے نچلی تہہ تک پہنچ جائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل میرے لیے کافی ہے میرا دل برداشت نہیں کرتا ایسا نہ ہو میں جان کھو بیٹھوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبرائیل کو دیکھا تو وہ رو رہے تھے آپ نے فرمایا : جبرائیل تم رو رہے ہو جب کہ تمہیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک اپنا مقام پتہ ہے تو انھوں نے کہا : میں کیسے نہ رؤں میں تو رونے کا زیادہ حق دار ہوں شاید میں اللہ کے علم میں اس حالت کے برعکس ہوں جس پر ہوں مجھے کیا معلوم کہ میں بھی ہاروت ماروت کی طرح آزمائش میں ڈالا جاؤں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی رو پڑے اور جبرائیل روتے رہے دونوں رو رہے تھے یہاں تک کہ آواز آئی جبرائیل ومحمد ! اللہ تعالیٰ نے تم دونوں کو اپنی نافرمانی سے محفوظ رکھا ہے تو جبرائیل پرواز کرگئے۔

آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر آئے تو انصار کی ایک جماعت انہی کھیل میں مشغول تھی وہاں سے گزرے تو فرمایا : تم لوگ

ہنستے ہو جب کہ تمہارے پیچھے جہنم ہے اگر تم وہ معلوم ہوجائے جو مجھے معلوم ہے تو تم کم ہنسو اور زیادہ رونے لگو اور تمہیں کھانا پینا اچھا نہ لگے اور تم جنگلوں کی طرف اللہ تعالیٰ سے التجا کرتے نکل جاؤ آواز آئی : محمد للہ میرے بندوں کو مایوس نہ کرو میں نے آپ کو آسانی والا بنا کر بھیجا تنگ کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : درست رہو اور قریب قریب رہو۔ (طبرانی فی الاوسط وقال : تفر دبہ سلام الطویل قال فی المغنی ترکوہ)

کلام :۔۔۔ الضعیفۃ ٩١٠۔ ١٣٠٦
39784- عن عمر بن الخطاب قال: جاء جبريل إلى النبي صلى الله عليه وسلم في حين غير حينه الذي كان يأتي فيه، فقام إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "يا جبريل! ما لي أراك متغير اللون؟ قال: ما جئتك حتى أمر الله عز وجل بمفاتيح النار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا جبريل! صف لي النار وانعت لي جهنم! فقال جبريل: إن الله تبارك وتعالى أمر بجهنم فأوقد عليها ألف عام حتى ابيضت، ثم أمر فأوقد عليها ألف عام حتى احمرت، ثم أمر فأوقد عليها ألف عام حتى اسودت، فهي سوداء مظلمة لا يضيء شررها ولا يطفأ لهبها، والذي بعثك بالحق لو أن قدر ثقب إبرة فتح من جهنم لمات من في الأرض كلهم جميعا من حره، والذي بعثك بالحق! لو أن ثوبا من ثياب النار علق بين السماء والأرض لمات من في الأرض جميعا من حره، والذي بعثك بالحق! لو أن خازنا من خزنة جهنم برز إلى أهل الدنيا فنظروا إليه لمات من في الأرض كلهم من قبح وجهه ومن نتن ريحه، والذي بعثك بالحق! لو أن حلقة من حلق سلسلة أهل النار التي نعت الله في كتابه وضعت على جبال الدنيا لأرفضت وما تقارت حتى تنتهي إلى الأرض السفلى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: حسبي يا جبريل لا ينصدع قلبي فأموت! فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى جبريل وهو يبكي فقال: تبكي يا جبريل وأنت من الله بالمكان الذي أنت به! فقال: وما لي لا أبكي! أنا أحق بالبكاء، لعلي أكون في علم الله على غير الحال التي أنا عليها، وما أدري لعلي أبتلى بما ابتلي به إبليس فقد كان من الملائكة وما أدري لعلي أبتلى بما ابتلي هاروت وماروت، فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم وبكى جبريل، فما زالا يبكيان حتى نوديا أن يا جبريل ويا محمد! إن الله قد آمنكما أن تعصياه؛ فارتفع جبريل، وخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فمر بقوم من الأنصار يضحكون ويلعبون فقال: أتضحكون ووراءكم جهنم! فلو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا، ولما أسغتم الطعام والشراب، ولخرجتم إلى الصعدات تجأرون إلى الله تعالى! فنودي يا محمد! لا تقنط عبادي، إنما بعثتك ميسرا ولم أبعثك معسرا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سددوا وقاربوا." طس وقال: تفرد به سلام الطويل، قال في المغني: تركوه"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہنم
٣٩٧٨٥۔۔۔ طارق بن شہاب سے روایت ہے فرمایا : ایک یہودی حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آکر کہنے لگا : اللہ تعالیٰ کے ارشاد اس جنت کی چوڑائی زمین و آسمان جنتی ہے کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ تو جہنم کہاں ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : اسے جواب دو ! تو انھیں اس کے بارے کچھ علم نہ تھا حضرت عمر (رض) نے فرمایا : دیکھا ہوگا کہ جب دن چڑھتا ہے پھر رات آکر زمین کو۔ (تاریکی سے) بھر دیتی ہے تو دن کہاں ہوا ؟ وہ کہنے لگایا چاہے اس پر اس یہودی نے کہا : امیر المومنین ! اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب کو۔ (تاریکی سے) بھر دیتی ہے تو دن کہاں ہوا ہے ؟ وہ کہنے لگایا چاہے اس پر اس یہودی نے کہا : امیر المومنین ! اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب میں ایسا ہی ہے جیسا آپ نے فرمایا ہے۔ (عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن خرو ھو لفظہ)
39785- عن طارق بن شهاب قال: جاء يهودي إلى عمر بن الخطاب فقال: أرأيت قوله تعالى " {وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ} فأين النار؟ فقال عمر لأصحاب محمد صلى الله عليه وسلم. أجيبوه، فلم يكن عندهم فيها شيء، فقال عمر: أرأيت النهار إذا جاء الليل يملاء الأرض فأين الآخر؟ قال: حيث شاء، فقال اليهودي: والذي نفسي بيده يا أمير المؤمنين! إنها لفي كتاب الله المنزل كما قلت."عبد بن حميد وابن جرير وابن المنذر وابن خسرو وهو لفظه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭৯৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہنم
٣٩٧٨٦۔۔۔ عبادۃ بن الصامت (رض) سے روایت ہے کہ آپ بیت المقدس کی مشرقی دیوار پر کھڑے ہو کر رونے لگے کسی نے پوچھا آپ کیوں روتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بتایا کہ آپ نے یہاں سے جہنم کو دیکھا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)
39786- عن عبادة بن الصامت أنه قام على سور بيت المقدس الشرق فبكى. فقيل: ما يبكيك؟ قال: من ههنا أخبرنا النبي صلى الله عليه وسلم "أنه رأى جهنم." كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮০০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہنم
٣٩٧٨٧۔۔۔ ابواسامہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عبادۃ بن الصامت (رض) کو بیت المقدس کی دیوار پر روتے دیکھا فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : آپ کیوں روتے ہیں فرمایا : یہیں سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بتایا تھا کہ آپ نے مالک (داروغہ جہنم) کو انگارے پلٹتے دیکھا ہے جیسے چھوردار چادریں۔ (رواہ ابن عساکر)
39787- عن أبي أسامة قال: رأيت عبادة بن الصامت على سور بيت المقدس وهو يبكى، فقلت: ما يبكيك؟ قال: "من ههنا أخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه رأى مالكا يقلب الجمر كالقطف." كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮০১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہنم
٣٩٧٨٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جہنم کے اوپر نیچے سات دروازے ہیں پہلا بھرنے کے بعد دوسرا تیسرا چوتھا بھرا جائے گا یہاں تک کہ سب بھرجائیں گے۔ (ابن المبارک ابن ابی شیبۃ، سند احمد فی الزھد وھناد وعبد بن حمدی وابن ابی الدنیا فی صفۃ النار وابن جریر وابن ابی حاتم بیھقی فی البعث)
39788- عن علي قال: "إن أبواب جهنم سبعة بعضها فوق بعض فيملأ الأول ثم الثاني ثم الثالث ثم الرابع حتى تملاء كلها." ابن المبارك، ش - حم في الزهد وهناد وعبد بن حميد وابن أبي الدنيا في صفة النار وابن جرير وابن أبي حاتم، ق في البعث".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮০২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہنم
٣٩٧٨٩۔۔۔ حطان بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : جانتے ہو جہنم کے دروازے سے کیسے نہیں ؟ ہم نے عرض کیا : جیسے یہ دروازے ہیں ؟ فرمایا؛نہیں البتہ وہ اس طرح ہیں آپ نے اپنے ہاتھ کھول کر رکھا۔ (مسند احمد فی الزھد وعبد ابن حمید)
39789- عن حطان بن عبد الله قال قال علي: "أتدرون كيف أبواب جهنم؟ قلنا: كنحو هذه الأبواب، قال لا ولكنها هكذا ووضع يده فوق يد وبسط يده على يده." حم في الزهد وعبد بن حميد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮০৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہنم
٣٩٧٩٠۔۔۔ جہنم کی آگ اسے بھون ڈالے گی تو اس کا اوپر والا ہونٹ پھولتے پھولتے سرکے درمیان تک پہنچ جائے گا اور نچلا ہونٹ لٹک کرنا ف تک پہنچ جائے گا۔ (مسند احمد، ترمذی، حسن صحیح غریب، وابن ابی الدنیا فی صفہ النار اب وھلی ابن عساکر ابن عساکر سعید بن منصور عن ابی سعید فی قولہ وھم فیھا کلحون قال : فذکرہ)
39790- "تشويه النار فتقلص شفته العليا حتى تبلغ وسط رأسه وتسترخي شفته السفلى حتى تضرب سرته." حم، ت: حسن صحيح غريب، وابن أبي الدنيا في صفة النار، ع، كر، ص عن أبي سعيد في قوله "وهم فيها كلحون" قال - فذكره"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮০৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہنم
٣٩٧٩١۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اسراء کی رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبرائیل سے فرمایا : مجھے جہنم کے نگران مالک سے ملاؤتو وہ آپ کو ان کے پاس لے گئے آپ نے فرمایا : مالک ! یہ محمد رسول اللہ ہیں انھوں نے کہا : انھیں بھیجا گیا ہے ؟ فرمایا : ہاں وہ یہ اوپر کھڑے ہیں آپ نے اسے دیکھا تو وہ ایک تندخوغضبناک شخص ہے جس کے چہرے سے غصہ معلوم ہوتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مالک ! جہنم کا حال بتاؤ ! وہ کہنے لگے : محمد ! اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے اس زنجیر کا ایک حلقہ جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے کیا ہے دنیا کے کسی پہاڑ پر رکھ دیا جائے تو وہ پگھل جائے یہاں تک کہ نچلی زمین کی سرحدوں تک پہنچ جائے۔

جہنم میں ایک وادی ہے جو اللہ کی جہنم سے دن میں ستر مرتبہ پناہ مانگتی ہے اور اس وادی میں ایک کنواں ہے جو اس وادی اور جہنم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ ستر مرتبہ مانگتا ہے اور کنویں میں ایک گڑھا ہے جو اس کنوئیں اس وادی اور جہنم سے اللہ تعالیٰ کی ستر مرتبہ مانگی ہے اور اس گڑھے ایک سانپ ہے جو ایک مرتبہ پناہ مانگتا ہے اللہ تعالیٰ نے اسے آپ کی امت کے فاسق حفاظ قرآن کے لیے تیارکر رکھا ہے۔ (ابن مردویہ وفیہ عمر بن راش داکلد ینی وقال ابو حاتم وجدت حدیثہ کذباً )
39791- عن عمر قال: لما كان ليلة أسرى برسول الله صلى الله عليه وسلم قال لجبريل: "أرني مالكا خازن النار، فوقف به عليه فقال: يا مالك هذا محمد رسول الله، قال: وقد بعث؟ قال: نعم، هو هذا واقف عليك! فنظر إليه رسول الله فإذا هو رجل عابس مغضب يعرف الغضب في وجهه فقال: يا مالك! صف لي جهنم، قال: يا محمد! والذي بعثك بالحق لو أن حلقة من السلسلة التي ذكرها الله وضعت على جبال الدنيا لذابت حتى تبلغ تخوم الأرض السفلى، يا محمد! إن في جهنم واديا يستعيذ بالله من جهنم في كل يوم سبعين مرة، وإن في ذلك الوادي بئرا تستعيذ بالله من ذلك الوادي ومن جهنم سبعين مرة، وإن في البئر جبا يستعيذ بالله من ذلك البئر ومن ذلك الوادي ومن جهنم سبعين مرة وإن في ذلك الجب حية تستعيذ مرة أعدها الله للفسقة من حملة القرآن من أمتك." ابن مردويه - وفيه عمر بن راشد المديني، قال أبو حاتم: وجدت حديثه كذبا".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮০৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جہنم
٣٩٧٩٢۔۔۔ (مسند الصدیق) وحضرت ابوبکر صدیق (رض) سے روایت ہے فرمایا : کافر کی داڑھ احد جنتی اور اس کی کھال چالیس گزموٹی تہہ والی ) ہوگی۔ (ھناد)
39792- "مسند الصديق" عن أبي بكر الصديق قال: "ضرس الكافر مثل أحد وجلده أربعون ذراعا". "هناد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮০৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل جہنم
٣٩٧٩٣۔۔۔ (ازمسند سمرۃ بن جندب) رات میں نے دو شخصوں دیکھے جو میرے پاس آئے وہ دونوں میرا ہاتھ پکڑ کر ارض مقدس لے گئے وہاں میں نے ایک شخص بیٹھے اور ایک کو کھڑے دیکھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا ہے جسے وہ اس کی باچھوں میں داخل کرکے اس کو چرتا گری تک لے جائے گا پھر نکال کر دوسرے جبڑے میں داخل کرے گا اور یہ جبڑا (جو پھٹ گیا) ٹھیک ہوجائے گا وہ یوں ہی کرتا رہے گا میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلو ! پھر میں ان کے ساتھ چل پڑا کیا دیکھتے ہیں ایک شخص گدی کے بل لیٹا ہے (دوسرا اس کے پاس کھڑا ہے اس کے ہاں میں پتھر یا چٹان ہے جس سے وہ اس کا سر کچل رہا ہے پتھر لڑھک جاتا ہے جب اسے لینے جاتا ہے تو سر پہلے کی طرح جڑ جاتا ہے تو وہ پھر ایسے کرنے لگتا ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلو ! تو میں ان کے ساتھ چل پرا ایک گھر تنور کی طرح بنا ہوا نظر آیا اوپر سے تنگ نیچے سے کشادہ جس میں آگ بھڑکائی جارہی ہے اس میں ننگے مرد اور عورتیں ہیں جب آگ جلتی ہے تو وہ اوپر اٹھ جاتے ہیں جیسے نکلنے لگے ہیں اور جب آگ بجھتی ہے تو نیچے چلے جلتے ہیں میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلو ! میں ان کے ساتھ چل پڑا ایک خون کی نہر ہے اس میں ایک آدمی ہے اور اس کے کنارے پر بھی ایک آدمی ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہیں نہر والا ادھر کا رخ کرتا ہے جب نہر کے کنارے نکلنے کے لیے پہنچتا ہے تو یہ باہر والا اس کے منہ میں پتھر پھینکتا ہے تو وہ واپس اپنی جگہ چلاجاتا ہے وہ ایسا ہی کرتا رہتا ہے میں نے کہا : یہ کون ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلو تو میں ان کے ساتھ چل پڑا کیا دیکھتے ہیں ایک سبز باغ ہے جس میں بہت بڑا درخت ہے اس کی جڑ کے پاس ایک بوڑھا شخص ہے اس کے اردگرد بہت سے بچے ہیں اسی کے قریب ایک شخص ہے جس کے سامنے آگ ہے جو سلگا کر رہے جل رہا ہے وہ دونوں مجھے درخت پر لے گئے وہاں مجھے ایک گھر میں لے گئے جس سے زیادہ اچھا گھر میں نے کبھی نہیں دیکھا اس میں بوڑھے مرد اور نوجوان لوگ ہیں اس میں بچے اور عورتیں بھی ہیں انھوں نے مجھے وہاں سے نکالا اور اسی درخت پر لے گئے اور ایک ایسے گھر میں لے گئے جو اس سے زیادہ اچھا اور افضل تھا اس میں بھی بوڑھے اور نوجوان لوگ ہیں میں نے ان سے کہا : تم دونوں نے مجھے بہت گھمایا پھرایا جو کچھ میں نے دیکھا ہے مجھے اس کے بارے میں بتاؤ۔

تو انھوں نے کہا : پہلا شخص جو آپ نے دیکھا وہ جھوٹاشخص تھا وہ ایسا جھوٹ بولتا تھا جس سے (زمین و آسمان کے) کنارے بھرجاتے جو کچھ آپ نے اس کے ساتھ ہوتے دیکھا وہ قیامت تک ہوتا رہے گا اس کے بعد اللہ تعالیٰ جو چاہے گا کرے گا اور جس شخص کو آپ نے گدی کے بل لیٹے دیکھا وہ ایسا شخص تھا جیسے اللہ تعالیٰ نے قرآن عطا کیا تو وہ رات کو سوگیا اور دن کے وقت اس پر عمل نہیں کیا جو کچھ آپ نے اس کے ساتھ ہوتے دیکھا ایسا قیامت تک ہوتا رہے گا اور جسے آپ نے تنور میں دیکھا وہ نرائی لوگ تھے اور جسے آپ نے نہر میں دیکھا وہ سود خور تھا اور درخت کی جڑ میں جو بوڑھے شخص کو آپ نے دیکھا وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور جسے آگ جلاتے دیکھا جہنم کے داروغہ مالک تھے اور وہ آگ جہنم تھا اور جس گھر میں آپ پہلے داخل ہوئے وہ عاصم مسلمانوں کا گھر تھا اور دوسرگھر شہداء کا تھا میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں۔ پھر ان دونوں نے مجھ سے کہا : اپنا سر اٹھائے میں نے سر اٹھایا توبادل کی طرح مجھے کوئی چیز نظر آئیں انھوں نے مجھ سے کہا : یہ آپ کا گھر ہے میں نے ان سے کہا : مجھے اس میں جانے دو ! وہ کہنے لگے : آپ کی ابھی کچھ عمر رہتی ہے جسے آپ نے پورا نہیں کیا۔ اگر آپ اسے مکمل کرچکے ہوتے تو آج اس میں داخل ہوجاتے۔ (مسند احمد بخاری، مسلم وابن خزیمہ ، ابن صبا طبرانی فی البکری عن سمرۃ)
39793- "من مسند سمرة بن جندب "رأيت الليلة رجلين أتياني فأخذا بيدي فأخرجاني إلى الأرض المقدسة فإذا رجل جالس ورجل قائم على رأسه بيده كلوب من حديد فيدخله في شدقه فيشقه حتى يبلغ قفاه ثم يخرجه فيدخله في شدقه الآخر ويلتئم هذا الشدق فهو يفعل ذلك به قلت: ما هذا؟ قالا: انطلق، فانطلقت معهما فإذا رجل مستلق على قفاه ورجل قائم بيده فهر أو صخرة فيشدخ بها رأسه فيتدهده الحجر فإذا ذهب ليأخذه عاد رأسه كما كان فيصنع مثل ذلك، فقلت: ما هذا؟ قالا: انطلق، فانطلقت معهما فإذا بيت مبني على بناء التنور أعلاه ضيق وأسفله واسع توقد تحته نار فيه رجال ونساء عراة فإذا أوقدت ارتفعوا حتى يكادوا أن يخرجوا فإذا خمدت رجعوا فيها، فقلت: ما هذا؟ قالا لي: انطلق، فانطلقت فإذا نهر من دم فيه رجل وعلى شاطئ النهر رجل بين يديه حجارة فيقبل الرجل الذي في النهر فإذا دنا ليخرج رمى في فيه حجرا فرجع إلى مكانه فهو يفعل به ذلك، فقلت: ما هذا؟ قالا لي: انطلق، فانطلقت معهما فإذا روضة خضراء وإذا فيها شجرة عظيمة وإذا شيخ في أصلها حوله صبيان وإذا رجل قريب منه وبين يديه نار فهو يحشها ويوقدها فصعدا بي في شجرة فأدخلاني دارا لم

أر دارا قط أحسن منها فإذا فيها رجال شيوخ وشباب وفيها نساء وصبيان فأخرجاني منها فصعدا بي في الشجرة فأدخلاني دارا هي أحسن وأفضل منها فيها شيوخ وشباب فقلت لهما: إنكما قد طوفتماني فأخبراني عما رأيت! قالا: نعم، أما الرجل الأول الذي رأيت فإنه رجل كذاب يكذب الكذبة فتحمل عنه في الآفاق فهو يصنع به ما رأيت إلى يوم القيامة ثم يصنع الله تبارك وتعالى به ما شاء، وأما الرجل الذي رأيت مستلقيا فرجل آتاه الله تعالى القرآن فنام عنه بالليل ولم يعمل بما فيه بالنهار فهو يفعل به ما رأيت إلى يوم القيامة وأما الذي رأيت في التنور فهم الزناة، وأما الذي رأيت في النهر فذلك آكل الربا، وأما الشيخ الذي رأيت في أصل الشجرة فذلك إبراهيم عليه السلام، وأما الصبيان الذين رأيت فأولاد الناس، وأما الرجل الذي رأيت يوقد النار فذلك مالك خازن النار وتلك النار وأما الدار التي دخلت أولا فدار عامة المؤمنين، وأما الدار الأخرى فدار الشهداء، وأنا جبريل وهذا ميكائيل. ثم قالا لي: ارفع رأسك فرفعت فإذا كهيئة السحاب فقالا لي: وتلك دارك، فقلت لهما: دعاني أدخل داري! فقالا: قد بقي لك عمر لم تستكمله، فلو استكملته دخلت دارك." حم، خ، م وابن خزيمة، حب، طب - عن سمرة".
tahqiq

তাহকীক: