কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৫৬৯ টি
হাদীস নং: ৩৮৩১২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” دس ذی الحجہ۔۔۔ عید قربان “
٣٨٣٠٠۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی نیک عمل دس ذی الحجہ کے عمل سے عظیم اور پاکیزہ نہیں، کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! نہ وہ بھی جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنا مال وجان لگا کر جہاد کرے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ وہ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی جان مال سے جہاد کرے، ہاں وہ جو اپنی جان مال واپس نہ لے۔ (ابن زنجویہ)
38300- عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما من عمل أزكى عند الله ولا أعظم منزلة من خير عمل في العشر من الأضحى، قيل: يا رسول الله! ولا من جاهد في سبيل الله بنفسه وماله؟ قال: ولا من جاهد في سبيل الله بنفسه وماله إلا من لم يرجع بنفسه ولا بماله." ابن زنجويه".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩১৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” دس ذی الحجہ۔۔۔ عید قربان “
٣٨٣٠١۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا اعمال کا ذکر چھڑ گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس عشرہ سے بڑھ کر کسی دن کا عمل افضل نہیں، لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! نہ جہاد اس سے بڑھ کر ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ جہاد، البتہ آدمی اپنی جان مال کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لگادے۔ (رواہ ابن النجار)
38301- عن ابن عمر وقال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت الأعمال فقال: " ما من أيام أفضل فيهن العمل من هذه العشر! قالوا: يا رسول الله! ولا الجهاد فأكبره؟ قال: ولا الجهاد إلا أن يخرج رجل بنفسه وماله في سبيل الله ثم يكون مهجة نفسه فيه." ابن النجار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩১৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” حیوانات، نباتات اور پہاڑوں کے فضائل “” گھوڑے “
٣٨٣٠٢۔۔۔ قادسیہ میں شریک ایک شخص سے روایت ہے فرمایا : ہم لوگ قادسیہ سے واپس ہوئے ہم میں سے کوئی شخص رات کے وقت اپنی گھوڑی جنوارہا تھا صبح ہوئی اس کا بچھیرا اسے بہت اچھا لگا، حضرت عمر (رض) کو پتہ چلا آپ نے لکھا : اللہ تعالیٰ نے جو کچھ تمہیں عطا کیا ہے اس میں بہتری پیدا کرو کیونکہ کام میں سستی ہورہی ہے۔ (ھناد) یعنی لوگوں میں مالی مشغولی بڑھ رہی ہے اور رغبت آخرت میں سستی ہورہی ہے۔
38302- عن رجل شهد القادسية قال: رجعنا من القادسية فكان أحدنا ينتج1 فرسه من الليل فإذا أصبح غر مهرها، فبلغ ذلك عمر فكتب إلينا أن: أصلحوا إلي ما رزقكم الله فإن في الأمر نعس."هناد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩১৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” حیوانات، نباتات اور پہاڑوں کے فضائل “” گھوڑے “
٣٨٣٠٣۔۔۔ (مسند عتبہ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑوں کی دموں (کے بال) ایال اور ماتھے کے (بال) کاٹنے سے منع فرمایا ہے رہے ان کے ایال تو اس میں ان کی گرمی کا باعث ہے اور رہیں ان کی دمیں تو وہاں کی جھاڑن ہے اور رہیں ان کی پیشانیاں تو کیونکہ خیران کی پیشانیوں میں باندھ دی گئی ہے۔ (الرامھرمزی فی الامثال)
38303- "مسند عتبة " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن جزء أذناب الخيل وأعرافها ونواصيها، وقال: أما أعرافها فإنها أدفاؤها، وأما أذنابها فإنها مذابها، وأما نواصيها فإن الخير معقود في نواصيها." الرامهرمزي في الأمثال".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩১৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” مرغ “
٣٨٣٠٤۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرغ چیخا، اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ لوگ بیٹھے تھے ایک شخص کہنے لگا : اللہ ! اس پر لعنت کر ! تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے گالی نہ دو کیونکہ یہ نماز کی طرف ہلاتا ہے۔ (بیھقی وابن النجار)
38304- عن ابن مسعود أن ديكا صاح وعند النبي صلى الله عليه وسلم ناس فقال رجل: اللهم العنه! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تسبه فإنه يدعو إلى الصلاة." هب وابن النجار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩১৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ٹڈی
٣٨٣٠٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ٹڈی کے پروں پر سریانی زبان میں لکھا ہے : میں اللہ ہوں، ٹڈی کا رب اور اس کا خالق ہوں، جب میں چاہتا ہوں تو کسی قوم کو عذاب دینے کے لیے اسے بھیجتا ہوں۔ (رواہ ابن النجار)
38305- عن علي قال: جناح الجرادة مكتوب بالسريانية: أنا الله رب الجرادة وخالقها، إذا شئت أن أبعثها عذابا على قوم."ابن النجار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩১৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ٹڈی
٣٨٣٠٦۔۔۔ (نیز) محمد بن علی سے روایت ہے فرمایا : مجھے حضرت علی بن ابی طالب (رض) نے بتایا : یہ جو ٹڈی کے پروں پر سیاہ سیاہ نقطے ہیں یہ سریانی میں لکھا ہے میں اللہ ہی تمام جہانوں کا الٰہ و معبود ہوں، متکبروں کی گردنیں توڑنے والا میں نے ٹڈی کو پیدا کیا، اور میں نے اسے اپنا ایک لشکر بنایا ہے میں اس کے ذریعہ اپنے (نافرمانوں) بندوں میں سے جسے چاہتا ہوں ہلاک کردیتا ہوں۔ (الختلی فی الدیباج)
38306- "أيضا" عن محمد بن علي قال: أخبرني علي بن أبي طالب أن هذه النقطة السوداء التي في جناح الجرادة كتاب بالسريانية: إني أنا الله إله العالمين، قاصم الجبارين، خلقت الجراد وجعلته جندا من جنودي، أهلك به من أشاء من عبادي."الختلى في الديباج".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩১৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ٹڈی
٣٨٣٠٧۔۔۔ حسین بن علی (رض) سے روایت ہے ان سے کسی نے پوچھا : ٹڈی کے پر پہ کیا لکھا ہے ؟ فرمایا : میں نے اپنے والد سے پوچھا : فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا آپ نے مجھ سے فرمایا : ٹڈی کے پر پہ لکھا ہے : میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی دعاوعبادت کے لائق نہیں، میں ٹڈی کا رب ہوں اس کا رازق ہوں، جب چاہتا ہوں اس کے کسی قوم کا رزق بنا کے بھیج دیتا ہوں اور جب چاہتا ہوں کسی قوم پر عذاب بنا کے بھیج دیتا ہوں۔ (طبرانی فی الکبیر واسمعیل بن عبدالغفار الفارسی فی الرابعین، بیھقی فی شعب الایمان)
38307- عن الحسين بن علي أنه سئل: ما مكتوب على جناح الجرادة؟ فقال: سألت أبي فقال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي: " على جناح الجرادة مكتوب: إني أنا الله لا إله إلا أنا رب الجرادة ورازقها، إذا شئت بعثتها رزقا لقوم، وإن شئت على قوم بلاء." طب وإسماعيل بن عبد الغفار الفارسي في الأربعين، هب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” بکریاں “
٣٨٣٠٨۔۔۔ ام راشدہ حضرت ام ہانی (رض) کی باندی سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) (اپنی بہن) ام ہانی کے ہاں تشریف لائے، آپ نے انھیں کھانا پیش کیا، حضرت علی (رض) نے فرمایا : مجھے آپ کے ہاں برکت نظر نہیں آتی ؟ حضرت ام ہانی (رض) نے فرمایا : کیا یہ برکت نہیں ؟ آپ نے فرمایا ؟ میری یہ مراد نہیں ، آپ کی کوئی بکری نہیں۔ (ابن ابی شیبہ، ومسدد)
38308- عن أم راشدة مولاة أم هانيء أن عليا دخل على أم هانيء فقدمت له طعاما فقال علي: ما لي لا أرى عندكم بركة؟ فقالت أم هانيء: أليس هذا بركة؟ قال: ليس أعني هذا، ما لكم شاة."ش ومسدد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” بکریاں “
٣٨٣٠٩۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام ہانی سے فرمایا : کیا تمہاری بکریاں ہیں ؟ انھوں نے عرض کیا : نہیں، آپ نے فرمایا : بکریاں رکھ لو اس میں برکت ہے۔ (رواہ ابن جریر)
38309- عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لأم هانيء: " ألكم غنم؟ قالت: لا، قال: اتخذوا الغنم فإن فيها بركة." ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” بکریاں “
٣٨٣١٠۔۔۔ (مسند عبدالمطلب بن ربیعۃ) ابواسحاق، عبدۃ بن حزن نصری سے روایت کرتے ہیں، فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اونٹوں اور بکریوں والے آپس میں فخر کرنے لگے : اونٹوں والوں نے کہا : اے بکریوں کے چرواہو ! کیا تم لوگ کوئی چیز پسند کرتے ہو یا کسی چیز کا شکار کرتے ہو ؟ یہ چند بکریاں ہیں انھیں تمہارا کوئی شخص چراتا ہے پھر انھیں ختم کردیتا ہے یوں اونٹوں والوں نے انھیں خاموش کردیا۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : داؤد (علیہ السلام) مبعوث ہوئے انھوں نے بکریاں چرائیں، موسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت ہوئی انھوں نے بکریاں چرائیں، میں مبعوث ہوا میں نے بھی اپنے گھر والوں کی مقام اجیاد پر بکریاں چرائیں، یوں بکریوں والے ان پر غالب رہے۔ (ابن عساکر وقال رواہ بندار عن ابی داؤد عن شعبہ عن ابی اسحاق فقال : نصر بن حزن، قال شعبہ : قلت لابی اسحاق ! انصر ادرک النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قال نعم) ۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : داؤد (علیہ السلام) مبعوث ہوئے انھوں نے بکریاں چرائیں، موسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت ہوئی انھوں نے بکریاں چرائیں، میں مبعوث ہوا میں نے بھی اپنے گھر والوں کی مقام اجیاد پر بکریاں چرائیں، یوں بکریوں والے ان پر غالب رہے۔ (ابن عساکر وقال رواہ بندار عن ابی داؤد عن شعبہ عن ابی اسحاق فقال : نصر بن حزن، قال شعبہ : قلت لابی اسحاق ! انصر ادرک النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قال نعم) ۔
38310- "مسند عبد المطلب بن ربيعة" عن أبي إسحاق عن عبدة بن حزن النصري فقالت: تفاخر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم أصحاب الإبل وأصحاب الغنم فقال أصحاب الإبل: وما أنتم يا رعاة الشاء هل تحبون شيئا أو تصيدونه؟ ما هي شويهات، أحدكم يرعاها ثم يرفعها - حتى أصمتوهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "بعث داود وهو راعي غنم وبعث موسى وهو راعي غنم، وبعثت أنا وأرعى غنم أهلي بأجياد، فغلبهم أصحاب الغنم." كر وقال: رواه بندار عن أبي داود عن شعبة عن أبي إسحاق فقال: عن نصر بن حزن، قال شعبة: قلت لأبي إسحاق: أنصر أدرك النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” بکریاں “
٣٨٣١١۔۔۔ (مسند علی) ابن جریر، مقدمی، اسحاق الفروی، عیسیٰ بن عبداللہ بن محمد بن عمر بن علی ان کے سلسلہ سند میں ہے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے وہ اپنے والد کے دادا حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے گھر میں دودھ والی بکری ہوگی اللہ تعالیٰ اسے اس (بکری) کا رزق دے گا، اس کے گھر میں برکت ہوگی اور روزانہ اس کی پاکیزگی ہوگی، ایک منزل فقروفاقہ میں سے دور چلا جائے گا، اور جس کے گھر میں دودھ والی دو بکریاں ہوں گی اللہ اسے ان دونوں کا رزق دے گا اور فقر اس سے دومنزل دور چلا جائے گا، روزنہ اس کی دودفعہ پاکیزگی ہوگی۔ اور جس کے گھر میں دودھ والی تین بکریاں ہوں گی، اللہ تعالیٰ اسے ان کا رزق دے گا اور اس کے گھر میں تین برکتیں ہوں گی، روزانہ اس کی تین مرتبہ پاکیزگی ہوگی، اور فقر اس سے تین منزلیں دور منتقل ہوگا۔ (قال ابن جریر : ھذاخبرعندنا صحیح سندہ وتعقب بان اسحاق وعیسٰ ضعیفان)
38311- "مسند علي" ابن جرير حدثنا المقدمي ثنا إسحاق الفروي ثنا عيسى بن عبد الله بن محمد بن عمر بن علي عن أبيه عن جده عن أبي جده علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من كان في بيته شاة تحلب جاءه الله برزقها وكانت في بيته بركة وقدس كل يوم تقديسة وانتقل عنه الفقر مرحلة، ومن كانت عنده شاتان يحلبهما جاءه الله برزقهما وانتقل الفقر عنه مرحلتين وقدس كل يوم تقديستين، ومن كان في بيته ثلاث شياه يحلبهن جاءه الله برزقهن وكانت في بيته ثلاث بركات وقدس كل يوم ثلاث تقديسات وانتقل عنه الفقر ثلاث مراحل". قال ابن جرير: هذا خبر عندنا صحيح سنده، وتعقب بأن إسحاق وعيسى ضعيفان".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” کبوتر “
٣٨٣١٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سرخ اور بھورے رنگ کے کبوتر دیکھنا اچھا لگتا تھا۔ (ابن حبان فی الضعفاء وابن السنی و ابونعیم معاص فی الطب)
38312- عن علي قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يعجبه النظر إلى الحمام الأحمر والأترج." حب في الضعفاء وابن السني وأبو نعيم معا في الطب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکڑی
٣٨٣١٣۔۔۔ (مسند الصدیق) دیلمی مسند الفردوس میں فرماتے ہیں : میں اور جس نے یہ حدیث کہی : اور فرمایا : میں نے جب سے اپنے شیخ ابواسحاق ابراہیم بن احمد مراغی، المطہربن محمد بن جعفر اصباہن میں سنا میں اس (مکڑی) سے محبت کرتا ہوں، ان دونوں نے فرمایا : ہم بھی اس سے محبت کرتے ہیں جب سے ہم نے اپنے شیخ ابوسعید اسماعیل بن علی بن حسین سمان سے سنا فرماتے ہیں میں اسے پسند کرتا ہوں جب سے میں نے احمد بن محمد بن احمد بن عبداللہ بن حفص الصوفی سے سنا، وہ فرماتے ہیں، میں اس سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے ابوبکر محمد بن محمود فارسی بلخ کے زاہدوعابد سے سنا، فرماتے ہیں میں اس سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے ابوسہل میمون بن محمد بن یونس فقیہہ سے سنا، فرماتے ہیں : میں اس سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے ابراہیم بن محمد سے سنا، وہ فرماتے ہیں میں اس سے اس وقت سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے احمد بن عباس حضرمی سے سنا وہ فرماتے ہیں یہ مجھے اس وقت سے محبوب ہے جب سے میں نے عبدالملک بن قریب اصمعی سے سنا وہ فرماتے ہیں : میں اس وقت سے اسے پسند کرتا ہوں جب سے میں نے ابن عون سے سنا وہ فرماتے ہیں میں نے جب سے محمد بن سیرین سے اس وقت سے میں اس سے محبت کرتا ہوں وہ فرماتے ہیں : میں اس وقت سے اس سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے حضرت ابو ہریرہ (رض) سے سنا وہ فرماتے ہیں میں اس وقت سے اس سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے حضرت ابوبکر (رض) سے سنا وہ فرماتے ہیں : میں اس وقت سے اس مکڑی سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے محبت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ہماری طرف سے مکڑی کو اچھا بدلے دے کیونکہ ابوبکر اس نے مجھ پر اور تم پر غار (کے دہانے) میں جالاتناجس کی وجہ سے مشرکین نے نہ ہمیں دیکھانہ ہم تک پہنچ سکے دیلمی فرماتے ہیں : میں بھی اس سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے سنا اور وہ بھی جو اس حدیث کو بیان کرتا ہے۔
38313- "مسند الصديق" قال الديلمي في مسند الفردوس: أنا والدي وقال : أحبها منذ سمعت شيخي أبا إسحاق إبراهيم بن أحمد المراغي والمطهر بن محمد بن جعفر البيع بأصبهان قالا : إنا نحبها منذ سمعنا من أبي سعيد إسماعيل بن علي بن الحسين السمان قال : أنا أحبها منذ سمعت من أحمد بن محمد بن أحمد بن عبد الله بن حفص الصوفي قال : أنا أحبها منذ سمعت من أبي بكر محمد بن محمود الفارسي الزاهد ببلخ قال : أنا أحبها منذ سمعت أبا سهل ميمون بن محمد بن يونس الفقيه قال : أنا أحبها منذ سمعت من إبراهيم بن محمد قال : أنا أحبها منذ سمعت من أحمد بن العباس الحضرمي قال : أنا أحبها منذ سمعت من عبد الملك بن قريب الاصمعي قال : أنا أحبها منذ سمعت من ابن عون قال : أنا أحبها منذ سمعت من محمد بن سيرين قال : أنا أحبها منذ سمعت من أبي هريرة قال : أنا أحبها منذ سمعت من أبي بكر الصديق يقول : لا أزال أحب العنكبوت منذ رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أحبها وقال : جزى الله عزوجل العنكبوت عنا خيرا فانها نسجت علي وعليك يا أبا بكر في الغار حتى لم يرنا المشركون ولم ولم يصلوا إلينا ، قال الديلمي : وأنا أحبها منذ سمعت والدي يقول هذا الحديث.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پسو
٣٨٣١٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو ہمیں پسوؤں سے تکلیف ہوئی، ہم نے انھیں برابھلا کہا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں گالی نہ دو کیونکہ یہ کیا ہی اچھا کیڑا ہے جس نے تمہیں اللہ کے ذکر کے لیے بیدار کیا۔ (طبرانی فی الاوسط)
کلام :۔۔۔ التنزیہ ١٩٠ الشذرہ ١١٣۔
کلام :۔۔۔ التنزیہ ١٩٠ الشذرہ ١١٣۔
38314- عن علي قال: نزلنا منزلا فآذتنا البراغيث فسببناها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تسبوها فنعمت الدابة فإنها أيقظتكم لذكر الله"."طس".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پسو
٣٨٣١٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے، ایک دفعہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ہمیں پسوؤں نے اذیت پہنچائی تو ہم انھیں گالی گلوچ کرنے لگے، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پسوؤں کو گالی نہ دو ، بہترین کیڑا وہ ہے جس نے تمہیں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے بیدار کیا ہے، تو ہم نے یہ رات تہجد پڑھنے میں گزاری۔ (عقیلی فی الضعفاء وابن الجوزی فی الواھیات)
38315- عن علي: بينما نحن مع النبي صلى الله عليه وسلم فآذتنا البراغيث فسببناها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسبوا البراغيث فنعم الدابة دابة توقظكم لذكر الله، فبتنا تلك الليلة متهجدين." عق وابن الجوزي في الواهيات".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پسو
٣٨٣١٦۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! ہمارے لیے اس کیڑے یعنی پسو میں برکت دے جس نے ہمیں نماز کے لیے جگایا۔ (رواہ الدیلمی)
38316- عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اللهم! بارك لنا في هذه الدابة التي أيقظتنا للصلاة" - يعني البرغوث."الديلمي".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩২৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیکڑا
٣٨٣١٧۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : یہ کیکڑے جو ساحل سمندر پر ہیں اللہ تعالیٰ نے انھیں موج کے حوالے کیا ساحل (انہیں) نہیں ڈبوتا۔ (رواہ ابن عساکر)
38317- عن ابن عباس قال: هذه السراطين التي على ساحل البحر وكلها الله بالموج لا يغرق الساحل."كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩৩০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لبان، صنوبر، کندر
٣٨٣١٨۔۔۔ عبداللہ بن جعفر سے روایت ہے فرماتے ہیں : ایک شخص (چچا) علی بن ابی طالب (رض) کے پاس آکر نسیان (بھولے کی بیماری) کی شکایت کرنے لگا، آپ نے فرمایا : لبان استعمال کیا کرو اس واسطے کہ اس سے دل مضبوط ہوتا اور نسیان ختم ہوجاتا ہے۔ (ابن السنی وابو نعیم معاًفی الطب، خطیب فی الجامع)
38318- عن عبد الله بن جعفر قال: جاء رجل إلى علي بن أبي طالب يشتكي إليه النسيان ، فقال : عليك باللبان ، فانه يشجع القلب ويذهب النسيان (ابن السني وأبو نعيم معا في الطب ، خط في الجامع).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৩৩১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” انار کا رس “
٣٨٣١٩۔۔۔ (مسند علی) اسد، جعفر بن محمد سے وہ اپنے آباؤاجداد سے وہ حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انار کھایا کرو، کیونکہ اس کے ہر دانے میں جنت کا پانی ہے اس کا جو دانہ معدہ میں داخل ہوتا ہے وہ دل کو منور کرتا اور چالیس (دن) رات شیاطین سے محفوظ رکھتا ہے۔ (ابوالحسن علی بن الفرج الصقلی فی فوائدہ وفی سندہ مجاھیل)
38319- "مسند علي" عن أسد عن جعفر بن محمد عن آبائه عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "كلوا الرمان، فإنه ليس فيها من حبة إلا وفيها من ماء الجنة، وليس فيها من حبة تقع المعدة إلا أنارت القلب وأحرست الشياطين أربعين ليلة." أبو الحسن علي بن الفرج الصقلي في فوائده، وفي سنده مجاهيل".
তাহকীক: