কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৬৯ টি

হাদীস নং: ৩৮২৭২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یمن
٣٨٢٦٠۔۔۔ (نیز) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کی طرف دیکھ کر فرمایا : اے اللہ ! ان کے دل متوجہ فرما ! اور عراق کی جانب دیکھ کر فرمایا : اے اللہ ! ان کے دل متوجہ فرما، اور شام کی طرف دیکھ کر فرمایا : اللہ ! ان کے دل متوجہ فرما، اور ہمارے صاع ومد میں برکت دے۔ (طبرانی فی الکبیر، حلیۃ الاولیاء، عن زید بن ثابت)
38260- "أيضا" نظر رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل اليمن فقال: "اللهم! أقبل بقلوبهم، ونظر قبل العراق فقال: اللهم! أقبل بقلوبهم، ونظر قبل الشام فقال: اللهم! أقبل بقلوبهم، وبارك لنا في صاعنا ومدنا." طب، حل عن زيد بن ثابت".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৭৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یمن
٣٨٢٦١۔۔۔ ابومسعود (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے فرمایا : ایمان (والے دل) وہاں ہیں، اور سختی سنگدلی چرواہوں میں ہے جو اونٹوں کی دموں کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں، جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا وہ ربیعہ ومضر ہیں۔ (ابو یعلی، ابن عساکر)
38261- عن أبي مسعود قال: أشار رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده نحو اليمن فقال: "إن الإيمان ههنا وإن القسوة وغلظ القلوب في الفدادين عند أصول أذناب الإبل حيث يطلع قرن الشيطان في ربيعة ومضر." ع، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৭৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” مصر “
٣٨٢٦٢۔۔۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : جب اللہ تعالیٰ تمہیں مصر پر فتح عطا فرمائے گا۔ تو اس میں زیادہ (تعداد والا) لشکر بنانا، وہ لشکر زمین کا بہترین لشکر ہوگا، حضرت ابوبکر آپ سے عرض کرنے لگے : ایسا کیوں یارسول اللہ ! ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیونکہ وہ اور ان کی بیویاں قیامت تک فوج میں ہوں گی۔ (ابن عبدالحکم فی فتوح مصر، ابن عساکر، وفیہ لھیعۃ عن الاسود بن مالک الحمیری عن بحربن داخر المعافری ولم ارللآسود ترجمۃ الا ان ابن حبان ذکر فی الثقات الزیروی عن بحربن داخر ووثق بحراً )



عربی حکومت جو افریقہ کے شمال مشرق میں، فلسطین ، خلیج عقبہ اور بحر احمر کے درمیان مشرق میں، سوڈان کے جنوب میں اور لیبیا کے مغرب میں واقع ہے اس کا دارالحکومت ” قاہرہ “ ہے۔ (المنجد فی الاعلام)
38262- عن عمر بن الخطاب قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " إذا فتح الله عليكم مصر فاتخذوا فيها جندا كثيرا، فذلك الجند خير أجناد الأرض، فقال له أبو بكر: ولم يا رسول الله؟ قال: لأنهم وأزواجهم في رباط إلى يوم القيامة." ابن عبد الحكم في فتوح مصر، كر، وفيه لهيعة عن الأسود بن مالك الحميري عن بحر ابن داخر المعافري، ولم أر للأسود ترجمة إلا أن ابن حبان ذكر في الثقات أنه يروى عن بحر بن داخر ووثق بحرا".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৭৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” عمان “
٣٨٢٦٣۔۔۔ (مسند الصدیق) زبیر بن خریت، ابولبید سے روایت کرتے ہیں فرمایا : ایک شخص طاحیہ سے ہجرت کرکے نکلا جس کا نام ” بیرح بن اسد “ تھا وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے کچھ دن بعد مدینہ پہنچا، حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اسے دیکھا تو اسے مسافر سمجھ کر اس سے فرمایا : تم کہاں سے آئے ہو ؟ وہ کہنے لگا : عمان سے، فرمایا : کیا تم عمانی ہو ؟ وہ کہنے لگا : جی ہاں، آپ نے (جھٹ سے) اس کا ہاتھ پکڑا اور سیدھا حضرت ابوبکر (رض) کے پاس لے آئے، فرمایا : (ابوبکر ! ) یہ شخص اس زمین سے تعلق رکھتا ہے جس کے بارے میں آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے۔ میں ایک ایسی زمین جانتا ہوں جس کا نام عمان ہے اس کے کنارے سے سمندر (بحر احمر) بہتا ہے، وہاں ایک عربی قبیلہ ہے اگر ان کے پاس میرا قاصد آئے تو نہ اسے تیر ماریں گے اور نہ اس پر سنگ باری کریں گے۔ (مسند احمد، ابونعیم وقال، احمد : انما ھو : سمعت۔ یعنی ابابکر، وقال یزید بن ہارون، سمعت بالرفع یعنی عمر، قال ابن کثیر : روایۃ النصب وجعلہ فی مسند الصدیق اولی، وقال الامام علی بن المدینہ رواہ فی مسند الصدیق ثم قال : ھذا اسناد منقطع من ناحیۃ ابی لبید واسمہ لمازہ بن زیار الجھضی فانہ لم یلق ابابکر ولا عمرو انما لہ رؤۃ لعلی وانما یحدث عن کعب بن سور وضربہ من الرجال، قال ابن کثیر : وھو من الثقات : ورواہ ابویعلی ایضاً فی مسند الصدیق)

جزیرہ عرب کے جنوب مشرق میں ، خلیج عمان ، بحر عربی پر متحدہ عرب امارات، سعودیہ اور ربع خالی اور یمن کے درمیان واقع ہے اس کا دارالحکومت مسقط ہے۔ (ایضاً )
38263- "مسند الصديق" عن الزبير بن الخريت عن أبي لبيد قال: خرج رجل من طاحية مهاجرا يقال له بيرح بن أسد فقدم المدينة بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بأيام، فرآه عمر بن الخطاب رضي الله عنه فعلم أنه غريب فقال له: من أين أنت؟ قال: من أهل عمان قال: من أهل عمان؟ قال: نعم، فأخذ بيده فأدخله على أبي بكر رضي الله عنه فقال: هذا من الأرض التي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إني لأعلم أرضا يقال لها عمان ينضح بناحيتها البحر، بها حي من العرب، لو أتاهم رسولي ما رموه بسهم ولا حجر." حم وأبو نعيم وقال حم: إنما هو: سمعت - يعني أبا بكر، وقال يزيد بن هارون: سمعت - بالرفع، يعني عمر، قال ابن كثير: رواية النصب وجعله في مسند الصديق أولى، فإن الإمام علي بن المديني رواه في مسند الصديق ثم قال: هذا إسناد منقطع من ناحية أبي لبيد واسمه لمازة بن زبار الجهضمي فإنه لم يلق أبا بكر ولا عمر وإنما له رؤية لعلي وإنما يحدث عن كعب بن سور وضربه من الدجال، قال ابن كثير: وهو من الثقات: ورواه ع أيضا في مسند الصديق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৭৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الکوفہ
٣٨٢٦٤۔۔۔ نافع بن جبیر سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اہل کوفہ کو خط لکھا : لوگوں کے سرداروں کی جانب (یہ خط ہے) ۔ (ابن سعد، ابن ابی شیبہ)

دریائے فرات کے ساتھ مغربی جانب عراق کا شہر، اس کی بنیاد حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) جنگ قادسیہ کے بعد رکھی، حضرت علی (رض) نے اسے اپنا پایہ تخت بنایا اور اسی میں آپ شہید ہوئے۔ عباسیوں نے بغداد کی تہذیب وتاسیس سے پہلے اسے دارالحکومت بنالیا، بصرہ کی ٹکر کا علمی مرکز رہا ہے۔ موجودہ دور میں امریکہ نے وہاں ستم و بربریت کا بازار گرم کررکھا ہے۔ (المنجد فی الاعلام)
38264- عن نافع بن جبير قال: كتب عمر بن الخطاب إلى أهل الكوفة: إلى وجوه الناس."ابن سعد، ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৭৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الکوفہ
٣٨٢٦٥۔۔۔ شعبی سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) نے اہل کوفہ کو خط لکھا (جس کا مضمون تھا) عرب کے سر کی جانب ۔ (ابن سعد، ابن ابی شیبہ)
38265- عن الشعبي قال: كتب عمر بن الخطاب إلى أهل الكوفة إلى رأس العرب."ابن سعد، ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৭৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الکوفہ
٣٨٢٦٦۔۔۔ عامر شعبی سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے اہل کوفہ کی طرف خط لکھا : مسلمانوں کے سر کی طرف۔ (ابن سعد، حاکم)
38266- عن عامر قال: كتب عمر إلى أهل الكوفة إلى رأس أهل الإسلام."ابن سعد، ك".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৭৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الکوفہ
٣٨٢٦٧۔۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کی طرف خط لکھا کہ مسلمانوں کے لیے ایک دار ہجرت اور جہاد کی منزل فرودگاہ بناؤ چنانچہ حضرت سعد نے انصار کے ایک شخص جن کا نام حارث بن سلمہ تھا روانہ کیا انھوں نے ان لوگوں کے لیے اس دن کوفہ کی جگہ کا انتخاب کیا، حضرت سعد وہاں اترے، مسجد کا نقشہ کھینچا اور دیگر جگہوں کے نقشے کھینچے۔ شعبی فرماتے ہیں : کہ کوفہ کے درمیان خزامی، شج، بابونہ اور گل لالہ اگتا تھا، اور عرب جاہلیت میں اسے ” خدا لعذاری “۔ (دوشیزہ کے رخسار)

کہتے تھے، وہ لوگ چلے پھرے پھر انھوں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو لکھا، آپ نے انھیں جواباًلکھا : اسی جگہ پڑاؤ ڈالو ! چنانچہ لوگ وہاں سے منتقل ہوگئے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
38267- عن الشعبي أن عمر بن الخطاب كتب إلى سعد بن أبي وقاص أن اتخذ للمسلمين دار هجرة ومنزل جهاد، فبعث سعد رجلا من الأنصار يقال له الحارث بن سلمة فارتاد لهم موضع الكوفة اليوم فنزلها سعد بالناس فخط مسجدها وخط فيها الخطط، قال الشعبي: وكان ظهر الكوفة ينبت الخزامي والشبح والأقحوان وشقائق النعمان، وكانت العرب تسميه في الجاهلية خد العذارى، فارتادوا فكتبوا إلى عمر بن الخطاب، فكتب أن انزلوه، فتحول الناس إلى الكوفة."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الکوفہ
٣٨٢٦٨۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کوفہ والے اللہ کا نیزہ، ایمان کا خزانہ ، عرب کی کھوپڑی ہیں۔ وہ ان کی سرحدوں کو خراب کریں گے اور شہروں کو بڑھائیں گے۔ (ابن شیبہ، وابن سعد)
38268- عن عمر قال: أهل الكوفة رمح الله وكنز الإيمان وجمجمة العرب، يخربون ثغورهم ويمدون الأمصار."ش وابن سعد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الکوفہ
٣٨٢٦٩۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : مجھے اہل کوفہ نے تھکادیا، نہ کسی گورنر کو پسند کرتے ہیں اور نہ کوئی گورنر انھیں پسند کرتا ہے۔ (ابوعبید فی الغریب وابراھیم بن سعد فی مشیختہ والمحامل فی امالیہ)
38269- عن عمر قال: أعضل بي أهل الكوفة ما يرضون بأمير ولا يرضاهم أمير."أبو عبيد في الغريب وإبراهيم بن سعد في مشيخته والمحامل في أماليه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الکوفہ
٣٨٢٧٠۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کوفہ والے مجھ پر غالب آگئے ! میں مومن کو ان کا گورنر بناتا ہوں تو وہ کمزور پڑجاتا ہے اور کسی شوخ چشم کو ان کا گورنر بناؤں تو وہ بھی مزید فاجر ہوجاتا ہے۔ (ابو عبید)
38270- عن عمر قال: غلبني أهل الكوفة! استعمل عليهم المؤمن فيضعف، واستعمل عليهم الفاجر فيفجر."أبو عبيد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” قزوین “
٣٨٢٧١۔۔۔ (مسند ابن عمر) اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے روزانہ سو مرتبہ قزوین کے مردوں اور تاجروں اور ان کے شہداء کے لیے رحمت بھیجتے ہیں۔ (الرافعی عن ابن مسعود)

کلام :۔۔۔ التنزیہ ج ٢ ص ٦١، ذیل اللآلی ٩١۔

قزوین، ایران، ترکمانستان، کا زاخستان، روس، جو رجیا اور آذربائیجان کے درمیان ایک سمندر کا نام ہے، اس کا پر انہ نام نام ” بحرالنحزر “ تھا یہیں ایران کا مشہور شہر برز پہاڑ کے دامن میں بحروقزوین کے جنوب میں واقع ہے۔ (المنجد فی الاعلام)
38271- "مسند ابن عمرْ" إن الله وملائكته يصلون في كل يوم على موتى قزوين والتجار وشهدائهم مائة صلاة."الرافعي - عن ابن مسعود".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جگہوں کا جامع بیان “
٣٨٢٧٢۔۔۔ (مسند عمر (محمد بن سیرین کی حضرت عمر (رض) سے روایت ہے آپ نے فرمایا : (بڑے) شہرسات ہیں، مدینہ شہر، شام شہر، مصر، جزیرۃ، بحرین، بصرہ اور کوفہ۔ (رواہ ابن عساکر)
38272- "مسند عمر" عن محمد بن سيرين عن عمر قال: الأمصار سبعة: فالمدينة مصر، والشام مصر، ومصر والجزيرة والبحرين والبصرة والكوفة."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جگہوں کا جامع بیان “
٣٨٢٧٣۔۔۔ (نیز) محمد بن سیرین حضرت عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں : آپ نے فرمایا : یہ شہر ہیں، مکہ، مدینہ، بصر، کوفہ، مصر، شام، جزیرہ اور بحرین۔ (رواہ ابن عساکر)
38273 * (أيضا) * عن محمد بن سيرين عن عمر قال : الامصار مكة والمدينة والبصرة والكوفة ومصر والشام والجزيرة والبحرين (كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جگہوں کا جامع بیان “
٣٨٢٧٤۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے جمیل الغفاری (رض) سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین مسجدوں کے علاوہ کسی کی طرف رخت سفر نہ باندھا جائے، مکہ کی مسجد (حرام) میری یہ مسجد (نبوی) اور بیت المقدس کی مسجد ۔ (رواہ ابونعیم)
38274 عن أبي هريرة عن جميل الغفاري قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد : مسجد مكة ، ومسجدي هذا ، ومسجد بيت المقدس (أبو نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جگہوں کا جامع بیان “
٣٨٢٧٥۔۔۔ حسن سے روایت ہے فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! ہمارے مدینہ میں برکت دے، اللہ ! ہمارے شام میں برکت دے، ہمارے یمن میں برکت دے، آپ سے ایک شخص عرض کرنے لگا : یارسول اللہ ! عراق میں، اس واسطے کہ اس میں ہمارا غلہ اور ہماری ضرورت (کا سامان ) ہے، آپ خاموش ہوگئے، پھر وہ شخص یہی بات کہنے لگا آپ خاموش رہے، پھر فرمایا : یہاں سے شیطان کے دوسینگ نمودار ہوں گے، وہیں سے زلزلے اور فتنے پھوٹیں گے۔ (رواہ ابن عساکر)
38275 عن الحسن قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اللهم : بارك لنا في مدينتنا ، اللهم ! بارك لنا في شامنا ، اللهم ! بارك لنا في يمننا ، فقال له رجل : يا رسول الله ! فالعراق ! فان فيها ميرتنا وفيها حاجتنا ، فسكت ، ثم أعاد عليه فسكت ، فقال : بها يطلع قرنا الشيطان ، وهنالك الزلازل والفتن (كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جگہوں کا جامع بیان “
٣٨٢٧٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کوفہ میں ہر شخص خوش عیش زندگی گزارتا ہے ان کا ادنی آدمی بھی فرات کا پانی پیتا اور سائے تلے بیٹھتا ہے۔ (ھناد)
38276 عن علي قال : ما أصبح بالكوفة أحد إلا ناعما ، إن أدناهم منزلة ليشرب من ماء الفرات ويجلس في الظل (هناد).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৮৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جگہوں کا جامع بیان “
٣٨٢٧٧۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : زمین پانی تھی اللہ تعالیٰ نے ہوا بھیجی اس نے زمین کو پونچھ دیا، تو زمین پر جھاگ ظاہر ہوئی، اللہ تعالیٰ نے اسے چار حصوں میں بانٹ دیا، ایک ٹکڑے سے کعبہ پیدا کیا، دوسرے سے مدینہ، تیسرے سے بیت المقدس، اور چوتھے سے کوفہ پیدا کیا۔ (ابوبکر الواسطی فی فضائل بیت المقدس)
38277 عن علي قال : كانت الارض ماء فبعث الله ريحا فمسحت الارض مسحا ، فظهرت على الارض زبدة ، فقسمها أربع قطع ، خلق من قطعة مكة ، والثانية المدينة ، والثالثة بيت المقدس ، والرابعة الكوفة (أبو بكر الواسطي في فضائل بيت المقدس).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৯০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جگہوں کے ذیل میں “
٣٨٢٧٨۔۔۔ معرور بن سوید سے روایت ہے فرماتے ہیں : میں حضرت عمر (رض) کے ساتھ مکہ اور مدینہ (زادھما اللہ شرفا) میں تھا آپ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، تھوڑی دیر کے بعد آپ نے کچھ لوگ دیکھے جو کسی مسجد میں نماز پڑھنے لگے آپ نے ان سے پوچھا : وہ کہنے لگے : یہ ایک مسجد ہے جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی تھی، آپ نے فرمایا : تم سے پہلے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کہ انھوں نے اپنے انبیاء کے آثار کو عبادت گاہیں بنالیا، جو کوئی ان مساجد میں سے کسی مسجد کے قریب سے گزرے تو اگر نماز کا وقت ہوجائے تو نماز پڑھ لے ورنہ وہاں سے گزر جائے۔ (رواہ عبدالرزاق)
38278 عن المعرور بن سويد قال : كنت مع عمر بين مكة والمدينة فصلى بنا الفجر ثم رأى أقواما ينزلون فيصلون في مسجد فسأل عنهم ، فقالوا : مسجد صلى فيه النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال : إنما هلك من كان قبلكم أنهم أتخذوا آثار أنبيائهم بيعا ، من مر بشئ من هذه المساجد فحضرت الصلاة فليصل وإلا فليمض (عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৯১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بری جگہیں۔۔۔ عراق
٣٨٢٧٩۔۔۔ (مسند عمر) ابومجلز سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) نے ہر شہر جانے کا ارادہ کیا، تو کعب نے آپ سے کہا : ہم عراق نہیں جائیں گے کیونکہ وہاں فتنے کا دسواں کا نواں حصہ ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
38279 * (مسند عمر) * عن أبي مجلز قال : أراد عمر أن لا يدع مصرا من الامصار إلا أتاه ، فقال له كعب : لا تأتي العراق فان فيه تسعة أعشار الشر (ش).
tahqiq

তাহকীক: