কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৬৯ টি

হাদীস নং: ৩৮২৫২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شام
٣٨٢٤٠۔۔۔ عطاء بن السائب سے روایت ہے کہ میں نے عبدالرحمن الحضرمی ایام بن اشعث کو تقریر کرتے سنا فرما رہے تھے : اہل شام ! خوشخبری ہو کیونکہ مجھے فلاں شخص نے بتایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے آخر میں ایک جماعت ہوگی جنہیں پہلے لوگوں کی طرح اجر وثواب ملے گا۔ وہ فتنہ پردازیوں سے جنگ کریں گے اور خلاف شرع بات کی مخالفت کریں گے اور وہ لوگ تم ہو۔ (رواہ ابن عساکر)
38240- عن عطاء بن السائب قال: سمعت عبد الرحمن الحضرمي أيام ابن الأشعث يخطب ويقول: يا أهل الشام! أبشروا فإن فلانا أخبرني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "يكون قوم من آخر أمتي يعطون من الأجر مثل ما يعطى أولهم ويقاتلون أهل الفتن ينكرون المنكر، وأنتم هم". "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৫৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شام
٣٨٢٤١۔۔۔ حضرت عررباض بن ساریہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن لوگوں میں کھڑے ہو کر فرمانے لگے : لوگو ! عنقریب تمہارے کئی لشکر (پھیلے (ہوں گے، ایک لشکر شام میں ایک عراق میں اور ایک یمن میں ہوگا۔ تو ابن حوالہ کہنے لگے : یا رسول اللہ ! اگر مجھے وہ زمانہ مل جائے تو میرے لیے (جگہ کا) انتخاب فرمائیے ! آپ نے فرمایا : میں تمہارے لیے شام کا انتخاب کرتا ہوں، کیونکہ وہ مسلمانوں کے لیے بہتر اور اللہ تعالیٰ کی زمین کا پسندیدہ حصہ ہے وہاں اس کی مخلوق میں سے برگزیدہ بندے چنے جاتے ہیں، جس کا جی نہ چاہے وہ اس کے یمن میں چلا جائے اور اس کے حوضوں کا پانی پیئے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے شام واہل شام کی ذمہ داری لی ہے۔ (رواہ ابن عساکر)
38241- عن العرباض بن سارية عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قام يوما في الناس فقال: "يا أيها الناس! يوشك أن تكونوا أجنادا مجندة جند بالشام وجند بالعراق وجند باليمن، فقال ابن حوالة: يا رسول الله! إن أدركني ذلك الزمان فاختر لي، فقال: إني أختار لك الشام، فإنه خيرة المسلمين وصفوة الله من بلاده، يجتبي إليها صفوته من خلقه، فمن أبى فليلحق بيمنه وليسق من غدره، فإن الله قد تكفل لي بالشام وأهله". "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৫৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شام
٣٨٢٤٢۔۔۔ حضرت عرباض بن ساریۃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ایک دن لوگوں میں کھڑے ہو کر اور ایسی گہری نصیحت کی جس سے دل دہل گئے اور آنکھیں اشکبار ہوگئیں فرمایا : ہوسکتا ہے کہ تمہارے اسلحہ سے لیس لشکر ہوں، ایک لشکر شام میں ایک عراق میں اور ایک یمن میں ہوگا، حضرت عبداللہ بن حوالہ اٹھ کر کہنے لگے : یا رسول اللہ ! اگر میں اس زمانہ کو پالوں تو میرے لیے انتخاب فرمائیے، آپ نے فرمایا : میں تمہارے لیے شام کا انتخاب کرتا ہوں، کیونکہ وہ دارالاسلام کا ستون اور اللہ تعالیٰ کی زمین کا پسندیدہ حصہ ہے، اس کی طرف اس کی مخلوق میں برگزیدہ بندے چن کر لائے جاتے ہیں، رہے تم ! تو تمہارے لیے یمن بہتر ہے اس کے تالابوں سے سیراب ہو ! اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ میرے لیے شام واہل شام کا ذمہ دار ہے۔ (رواہ ابن عساکر)
38242- عن عرباض بن سارية عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قام يوما في الناس فوعظهم موعظة بليغة وجلت منها القلوب وذرفت منها العيون فقال أيها الناس: يوشك أن تكونوا أجنادا مجندة جند بالشام وجند بالعراق وجند باليمن، فقام عبد الله بن حوالة فقال: يا رسول الله! إن أدركني ذلك فاختر لي، قال: إني أختار لك الشام، فإنه عقر دار المسلمين وصفوة الله من بلاده، يجتبي إليها صفوته من خلقه، وأما أنتم فعليكم بيمنكم، اسقوا من غدركم، فإن الله قد تكفل لي بالشام وأهله." كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৫৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شام
٣٨٢٤٣۔۔۔ زھری سے روایت ہے فرمایا : جب جنگ ہوگی تودمشق روم کے مسلمانوں کے لیے پناہ گاہ ہوگی۔ اور روم کی جنگوں کی علامت یہ ہے کہ جب دمشق میں مغرب کی جانب چار میل کے فاصلے پر ایک شہر بنایا جائے گا جو ایک بنیاد پر ہوگا، اور دمشق کی جانب جلد کوچ ہوگا وہی اس روز مسلمانوں کا شہر ہے جسے غسانی کے علاوہ کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، جو شطرجانہ سے نکلے گا اور پناہ گاہ اس روز مکہ ہوگی، اور اس کے لیے بنی عباس کے کچھ لوگ باقی ہوں گے، اور پناہ گاہ جبل خلیل اور لبنان ہوگی۔ (رواہ ابن عساکر)
38243- عن الزهري قال: دمشق معقل المسلمين من الروم إذا وقعت الملاحم، وعلامة ملاحم الروم إذا بنيت مدينة من دمشق على أربعة أميال قبل المغرب يكون على ساق وتعجل الرحلة إلى دمشق، فإنها فسطاط المسلمين يومئذ، ولا ينالها مكروه إلا الغساني الذي يخرج من الشطرجانة والمعقل مكة، وقد بقي لها على ذلك شيء من ولد العباس، والمعقل جبل الخليل ولبنان."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৫৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شام
٣٨٢٤٤۔۔۔ مکحول سے روایت ہے فرمایا : رومی ضرور شام میں چالیس روز بگاڑپیدا کریں گے جس سے صرف دمشق اور عمان محفوظ ہوں گے۔ (رواہ ابن عساکر)
38244- عن مكحول قال: لتمخرن 1الروم الشام أربعين صباحا، لا يمتنع منها إلا دمشق وعمان."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৫৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شام
٣٨٢٤٥۔۔۔ حضرت ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” اور ہم نے اسے اور لوط کو اس زمین کی طرف نجات دی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں “ فرمایا : یہ شام ہے اور ہر میٹھا پانی بیت المقدس کی چٹان سے نکلا کرتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)
38245- عن أبي بن كعب! في قوله {ونجيناه ولوطا إلى الأرض التي باركنا فيها} قال: الشام، وما من ماء عذب إلا يخرج من تلك الصخرة التي ببيت المقدس."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৫৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شام
٣٨٢٤٦۔۔۔ عبدالرحمن بن خبیر بن نفیر کی اپنے والد سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خبردار ! تمہارے لیے شام فتح ہوگا، سو تم دمشق نامی شہر میں ٹھہرے رہنا، کیونکہ وہ شام کا بہترین شہر ہے اور غوطہ نامی زمین میں مسلمانوں کا شہر ہوگا وہی ان کی پناہ گاہ ہے۔ (رواہ ابن النجار)
38246- عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير عن أبيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا! إنها ستفتح عليكم الشام، فعليكم بمدينة يقال لها دمشق، فإنها خير مدائن الشام وفسطاط المؤمنين بأرض يقال لها الغوطة وهي معقلهم." ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৫৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” عسقلان “
٣٨٢٤٧۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگا : میں جہاد کرنا چاہتا ہوں، آپ نے فرمایا : شام اور اہل شام میں رہنا، پھر شام میں سے عسقلان کو نہ چھوڑنا، اس واسطے کہ جب میری امت میں (فتنے کی ) چکی چلے گی تو وہاں کے لوگ راحت و عافیت میں ہوں گے۔ (رواہ الدیلمی)
38247- عن ابن عباس أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني أريد أن أغزو فقال: عليك بالشام وأهله، ثم الزم من الشام عسقلان فإنها إذا دارت الرحى في أمتي كان أهلها في راحة وعافية." الديلمي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” عسقلان “
٣٨٢٤٨۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہنے لگا : میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : شام سے نہ نکلنا، اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے شام اور اہل شام کی ذمہ داری لی ہے، کیونکہ اور ایک روایت میں ہے۔ جب میری امت میں (جنگوں کی ) چکی چلے گی، عسقلان والے راحت و عافیت میں ہوں گے۔ (رواہ ابن عساکر)
38248- عن ابن عباس قال: قال رجل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: أريد الغزو في سبيل الله! فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "عليك بالشام، فإن الله قد تكفل لي بالشام وأهله، ثم الزم من الشام عسقلان فإنها - وفي لفظ: فإنه - إذا دارت الرحى في أمتي كان أهل عسقلان في راحة وعافية." كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” عسقلان “
٣٨٢٤٩۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو عسقلان میں ٹھہرا رہے گا اس کا زمانہ (گردش کرنے سے) سویا رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی محراب پر فرشتے مقرر کئے ہیں جو اس کے لیے دعا کرتے ہیں اور نمازیوں کے ساتھ جنت کی طرف جمع کئے جائیں گے۔ (رواہ ابن النجار)
38249- عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان في عسقلان مرابطا فكان نائما دهره، وكل الله به في محرابه ملائكة يصلون عليه ويحشر مع المصلين إلى الجنة." ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” عسقلان “
٣٨٢٥٠۔۔۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ ایک دن قبرستان والوں کا ذکر کررہے تھے آپ نے ان کے لیے استغفار کیا اور بہت زیادہ استغفار کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں پوچھا گیا، آپ نے فرمایا : مقبرے والے عسقلان کے شہداء ہیں۔ انھیں جنت کی طرف ایسے لے جایا جارہا ہے جیسے دلہن کو اس کے خاوند کی طرف لے جایا جاتا ہے۔ (ابویعلی، خطیب فی المتفق والمفترق وقال : قال الخطیب : ھذ حدیث غریب، لا اعلم حدث بہ غیر بشیر ابن میمون الواسطی، یکنی اباصیفی وقد اور دہ ابن الجوزی فی الموضوعات وقال : بشیر لیس بشیء)
38250- عن عمر بن الخطاب سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يذكر أهل مقبرة يوما فصلى عليها فأكثر عليها الصلاة فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عنها فقال: أهل مقبرة شهداء عسقلان يزفون إلى الجنة كما تزف العروس إلى زوجها." ع، خط في المتفق والمفترق وقال: قال خط: هذا حديث غريب، لا أعلم حدث به غير بشير ابن ميمون الواسطي يكنى أبا صيفي، وقد أورده ابن الجوزي في الموضوعات وقال: بشير ليس بشيء".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جزیرۃ العرب “
٣٨٢٥١۔۔۔ حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہودونصاریٰ کو تین دن سے زیادہ مدینہ میں نہ چھوڑو، اس عرصہ میں وہ اپنا سامان بیچ لیں، اور فرمایا : جزیرہ عرب میں دو دین جمع نہیں ہوں گے۔ (ابوعبید فی کتاب الاموال، ابن ابی شیبہ)

عالم عربی دوبراعظموں میں پھیلا ہوا ہے ایشیا اور افریقہ، اس کا ایشائی حصہ جزیرہ نمائے عرب اور بعض دوسرے شمالی ملکوں پر مشتمل ہے، جزیرہ نمائے عرب، عربوں کا اصل وطن اور عربی نسلوں کا اصل منبع ہے جزیرہ نمائے عرب کو مجازاً جزیرۃ العرب بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے شمال سے شمال مشرق تک دریائے فرات بہتا ہے اور اس کے شمال مغرب میں دریائے عاصی ہے۔ (جزیرۃ العرب سید محمد رابع ندوی)
38251- عن ابن عمر قال: قال عمر: لا تتركوا اليهود والنصارى بالمدينة فوق ثلاث قدر ما يبيعون سلعتهم. وقال: لا يجتمع دينان في جزيرة العرب."أبو عبيد، ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جزیرۃ العرب “
٣٨٢٥٢۔۔۔ ابن شہاب سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے بہت غوروخوض کیا یہاں تک کہ انھیں یقین و اطمینان ہوگیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (ہی) فرمایا ہے : جزیرہ عرب میں دودین جمع نہیں ہوں گے، پھر آپ نے یہودان خیبر کو جلا وطن کیا۔ (مالک فی المؤطا مرسلا، وھو موصول فی الصحیحین، بیھقی)
38252- عن ابن شهاب قال: مخض عمر بن الخطاب حتى أتاه الثلج واليقين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "لا يجتمع دينان في جزيرة العرب، فأجلى عمر يهود خيبر." مالك في الموطأ مرسلا وهو موصول في الصحيحين، ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جزیرۃ العرب “
٣٨٢٥٣۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے وفات سے (کچھ ایام) پہلے فرمایا : جزیرہ عرب میں دو دین باقی نہیں رہیں گے۔ (رواہ ابن النجار)
38253- عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل وفاته: " لا يبقى في جزيرة العرب دينان." ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جزیرۃ العرب “
٣٨٢٥٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عرب کی سرزمین میں دودین نہیں چھوڑے جائیں گے، دین اسلام کے ساتھ ہے۔ (ابن جریر فی تھذیبہ)
38254- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يترك بأرض العرب دينان، دين مع الإسلام." ابن جرير في تهذيبه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جزیرۃ العرب “
٣٨٢٥٥۔۔۔ (مسند ابی عبیدۃ) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آخر کلام (جو میں نے سنا) یہ تھا : نجران اور حجاز کے یہودیوں کو جزیرہ عرب سے نکال دو ۔ اور جان لو ! کہ وہ لوگ سب سے برے ہیں جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔۔۔ (مسند احمد، ابویعلی)
38255- "مسند أبي عبيدة" آخر ما تكلم به النبي صلى الله عليه وسلم قال: "أخرجوا يهود أهل الحجاز وأهل نجران من جزيرة العرب، واعلموا أن شرار الناس الذين اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد." حم، ع".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” جزیرۃ العرب “
٣٨٢٥٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم میرے بعد اس کام کے نگران بنے تو نجران والوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا۔ (ابن ابی نعیم)
38256- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن وليت هذا الأمر من بعدي فأخرج أهل نجران من جزيرة العرب." ابن أبي عاصم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৬৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یمن
٣٨٢٥٧۔۔۔ سعید بن عمر قرشی سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کچھ یمنی ساتھی دیکھے جن کے کجاوے چمڑے کے تھے، آپ نے فرمایا : جو اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ زیادہ مشابہ جماعت دیکھنا چاہے وہ انھیں دیکھ لے۔ (ھناد)

یمن جزیرہ عرب جنوب مغربی جانب سعودیہ، عمان خلیج عدن اور بحر احمر کے درمیان واقع ہے اس کا دارالحکومت ضعاء ہے، اس کے مشہور شہر، عدن، نغر، الحدیدۃ، صعدہ، المکلا، الشیخ عثمان، اب، زبید، مارب ہیں اور اس کا جزیرہ سقطری ہے، شاہان سبا کے زمانہ میں ٧ قبل مسیح میں یہ ملک مشہور ہوا۔ ٥٨۔ ٦٣٠ ھ میں اسلام یمن میں پہنچا۔ (المنجد فی الاعلام)
38257- عن سعيد بن عمر القرشي أن عمر رأى رفقة من أهل اليمن رحالهم الأدم فقال: من أحب أن ينظر إلى شبه رفقة كانوا بأصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فلينظر إلى هؤلاء."هناد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৭০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یمن
٣٨٢٥٨۔۔۔ عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : میں نے زمانہ جاہلیت بھی پایا ہے اور ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یمن میں تشریف لائے تو ہم نے اسلام قبول کرلیا۔ (رواہ ابونعیم)
38258- عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير عن أبيه قال: أدركت الجاهلية وأتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم باليمن فأسلمنا."أبو نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২৭১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یمن
٣٨٢٥٩۔۔۔ (مسند خزرج) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کی جانب دیکھ کر فرمایا : اے اللہ ! ان کے دل متوجہ کر اور ہمارے مدوصاع میں برکت دے۔ (ترمذی، حسن غریب، طبرانی فی الکبیر عن زید بن ثابت)
38259- "مسند خزرج" نظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن فقال: اللهم! أقبل بقلوبهم وبارك لنا في صاعنا ومدنا." ت: حسن غريب، طب - عن زيد بن ثابت"
tahqiq

তাহকীক: