কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
علم کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০৬ টি
হাদীস নং: ২৯৫৪১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29541 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اگر اہل علم علم کو محفوظ کر کے اہل علم کو دیں تو وہ اپنے زمانے کے سردار بن جائیں گے لیکن اہل علم ، علم کو دنیا کے پاس رکھتے ہیں تاکہ ان کی دنیا سے حصہ لیں یوں اہل علم اہل دنیا کی نظروں میں حقیر ہوجاتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ جو شخص اپنے تمام غموں کو ایک ہی غم بناتا ہے اور وہ آخرت کا غم ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے بقیہ غموں میں اس کی کفایت کردیتا ہے جو شخص احوال دنیا کو اپنا غم بنا لیتا ہے ، پھر اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پروا نہیں رہتی خواہ وہ جس وادی میں ہلاک ہوتا ہے ہوتا رہے ۔ (رواہ ابن عساکر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6241 ۔
29541- عن ابن مسعود قال: لو أن أهل العلم صانوا العلم ووضعوه عند أهله لسادوا أهل زمانهم ولكنهم وضعوه عند أهل الدنيا لينالوا من دنياهم فهانوا عليهم سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم يقول: "من جعل الهموم هما واحدا هم المعاد كفاه الله سائر الهموم، ومن شعبته الهموم أحوال الدنيا لم يبال الله في أي أوديتها هلك". "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৪২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29542 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : بھلی بات کرو چونکہ یہ تمہاری پہچان بن جائے گی بھلائی پر عمل کرو تم اہل خیر میں سے ہوجاؤ گے اور یوں خیر کو بکھیر کر ضائع مت کرو ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن عساکر)
29542- عن ابن مسعود قال: قولوا خيرا تعرفوا به، واعملوا به تكونوا من أهله ولا تكونوا عجلاء مذاييع بذرا "عب، كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৪৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29543 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا خوف علم کی کفایت کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے متعلق دھوکا کھانا جہالت کی کفایت کردیتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)
29543- عن ابن مسعود قال: كفى بخشية الله علما وكفى بالاغترار بالله جهلا. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৪৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29544 ۔۔۔ عدی (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خطبہ پڑھا اور کہا : ” من یطع اللہ ورسولہ فقد رشد ومن یعصھما فقد غوی “۔ اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ یوں کہو : ” ومن یعص اللہ ورسولہ “۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل) فائدہ : ۔۔۔ یعنی تثنیہ کی ضمیر میں اللہ اور رسول کو جمع نہ کرو یعنی ” یعصھما “۔ نہ کہو بلکہ الگ الگ اسم ظاہر لاؤ۔
29544- عن عدي أن رجلا خطب عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "من يطع الله ورسوله فقد رشد، ومن يعصهما فقد غوى قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قل ومن يعص الله ورسوله". "ش، حم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৪৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29545 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ ابو البختری اور زاذان کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : میرے دل پر اس وقت سخت گرانی ہوتی ہے جب مجھ سے ایسی بات پوچھی جائے جس کا مجھے علم نہ ہو اور مجھے کہنا پڑے ۔ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ (رواہ الدارمی وابن عساکر)
29545- "مسند علي رضي الله عنه" عن أبي البختري وزاذان قالا: قال علي وأبردها على الكبد إذا سئلت عما لا أعلم أن أقول: الله أعلم. الدارمي، "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৪৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29546 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ آپ (رض) نے فرمایا : کیا میں تمہیں حقیقی فقیہ کے متعلق نہ بتاؤں حقیقی فقیہ وہ ہے جو لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ کرتا ہو، لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی معصیت کی رخصت نہ دیتا ہو خبردار اس عمل میں کوئی بھلائی نہیں جو علم کے بغیر ہو اس علم میں بھی کوئی خیر نہیں جو تقوی کے بغیر ہو اس قرات میں کوئی بھلائی نہیں جس میں تدبر نہ ہو خبردار ہر چیز کی ایک کوہان ہوتی ہے اور جنت کی کوہان جنت الفردوس ہے اور وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔ (رواہ الجوھری)
29546- عن علي قال: ألا أخبركم بالفقيه حق الفقيه؟ من لم يؤيس الناس من رحمة الله ولم يرخص لهم في معاصي الله تعالى، ألا لا خير في عمل لا فقه فيه، ولا خير في فقه لا ورع فيه، ولا قراءة لا تدبر فيها ألا إن لكل شيء ذروة، وذروة الجنة الفردوس هي لمحمد صلى الله عليه وسلم. الجوهري.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৪৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29547 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : سب سے بری کتابت وہ ہے جو باریک ہونے کی وجہ سے مشقت میں ڈالے اور سب سے بری قرات وہ ہے جو بہت تیزی سے کی جارہی ہو سب سے اچھا خط وہ ہے جو نمایاں ہو ۔ (رواہ ابن قتیبۃ فی غریب الحدیث والخطیب فی الجامع)
29547- عن عمر قال: شر الكتابة المشق وشر القراءة الهذرمة، وأجود الخط أبينه. ابن قتيبة في غريب الحديث، "خط" في الجامع.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৪৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29548 ۔۔۔ عبدالرحمن بن یزید بن جابر کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت معاذ بن جبل (رض) کو خط لکھا حضرت معاذ بن جبل (رض) نے بھی جوابا خط لکھا ۔ (رواہ ابن عساکر وعبدالجبار الخولانی فی تاریخ داریا)
29548- عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر أن عمر بن الخطاب كتب إلى معاذ بن جبل بكتاب، فأجابه معاذ بن جبل فكان كتابه إليه من معاذ بن جبل إلى عمر بن الخطاب. "كر" وعبد الجبار الخولاني في تاريخ داريا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৪৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29549 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اپنے خطوط کو خاک آلود کرلیا کرو چونکہ یہ ان کی کامیابی کا باعث ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
29549- عن عمر قال: تربوا صحفكم أنجح لها. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29550 ۔۔۔ ابو ھلال روایت کی ہے کہ مجھے بابلہ کے ایک شخص نے حدیث سنائی کہ ابو موسیٰ (رض) کے کاتب نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھا اور خط میں لکھا من ابی موسیٰ (یعنی ابو موسیٰ کی جانب سے) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے جوابا لکھا جب میرا یہ خط تمہارے پاس پہنچے تو اس کاتب کو کوڑے مارو اور اسے کام سے معزول کر دو ۔ (رواہ ابن الانباری ابن ابی شیبۃ)
29550- عن أبي هلال قال حدثني رجل من باهلة أن كاتب أبي موسى كتب إلى عمر فكتب من أبي موسى فكتب عمر: إذا أتاك كتابي هذا فاجلده سوطا وأعزله من عملك. ابن الأنباري، "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29551 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : علم کو لکھ کر محفوظ کرلو ، (رواہ الحاکم والدارمی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1009 کشف الخفاء 1906 ۔
29551- عن عمر قال: قيدوا العلم بالكتاب. "ك" والدارمي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29552 ۔۔۔ ابن مسیب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے سب سے پہلے تاریخ لکھی اور آپ نے تاریخ کا اجراء کیا جبکہ آپ (رض) کے دور خلافت کے ڈھائی سال گذرے تھے ۔ اور سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے مشورہ سے سولہ (16) ہجری میں تاریخ لکھی ۔ (رواہ البخاری فی تاریخہ والحاکم)
29552- عن ابن المسيب قال: أول من كتب التاريخ عمر لسنتين ونصف من خلافته، فكتب لست عشرة من الهجرة بمشورة علي بن أبي طالب. "خ" في تاريخه، "ك".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29553 ۔۔۔ ابن مسیب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : ہم کب سے تاریخ لکھنے کی ابتداء کریں اس کے لیے آپ نے مہاجرین کو جمع کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مشورہ دیا کہ اس دن سے تاریخ لکھیں جس دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سرزمین شرک سے ہجرت کی ۔ چنانچہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایسا ہی کیا ۔ (رواہ البخاری فی تاریخہ والحاکم)
29553- عن ابن المسيب قال: قال عمر: متى نكتب التاريخ فجمع المهاجرين فقال له علي: من يوم هاجر النبي صلى الله عليه وسلم وترك أرض الشرك ففعله عمر. "خ" في تاريخه الصغير، "ك".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29554 ۔۔۔ شعبی کی روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھا کہ آپ کے خطوط ہمارے پاس آتے ہیں اور ان پر تاریخ نہیں درج ہوتی لہٰذا آپ تاریخ درج کیا کریں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس بارے میں مشورہ لیا ، بعض حضرات نے مشورہ دیا کہ آپ بعثت نبوی کو بنیاد بنا کر تاریخ کا اجراء کریں بعض نے نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کا مشورہ دیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : نہیں بلکہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت کو بنیاد بنا کر تاریخ کا اجراء کریں گے چونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت حق و باطل کے درمیان فرق ہے۔ (رواہ ابن عساکر)
29554- عن الشعبي قال: كتب أبو موسى إلى عمر: إنه يأتينا من قبلك كتب ليس لها تاريخ فأرخ، فاستشار عمر في ذلك، فقال بعضهم: أرخ لمبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال بعضهم لوفاته، فقال عمر: لا بل نؤرخ لمهاجره فإن مهاجره فرق بين الحق والباطل. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29555 ۔۔۔ ابوزناد کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے تاریخ کے متعلق مشورہ لیا سبھی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے ہجرت کو تاریخی بنیاد بنانے پر اجماع کیا ۔ (رواہ ابن عساکر)
29555- عن أبي الزناد قال: استشار عمر في التاريخ فأجمعوا على الهجرة. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29556 ۔۔۔ ابن سیرین کی روایت ہے کہ سرزمین یمن سے ایک مسلمان سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور اس نے کہا میں نے یمن میں ایک چیز دیکھی ہے کہ وہ لوگ تاریخ کا استعمال کرتے ہیں اور اپنے خطوط میں لکھتے ہیں کہ فلاں سال اور فلاں مہینے سے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یہ تو بڑی اچھی بات ہے تم لوگ بھی تاریخ کا اجراء کرو جب تاریخ مقرر کرنے پر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا اجماع ہوا تو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے مشورہ لیا بعض لوگوں نے کہا ہمیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولادت کو بنیاد بنانا چاہیے ، بعض لوگوں نے بعثت کی رائے دی جبکہ بعض نے ہجرت مدینہ کا قول کیا بعض وفات کو بنیاد بنانے کا مشورہ دیا جبکہ بعض نے کہا : مکہ سے مدینہ کی طرف خروج کو بنیاد بنایا جائے پھر ہم اس سال کو پہلا سال سمجھیں پھر یہ بات طے ہونا باقی رہی کہ کس مہینہ سے سال کی ابتداء کی جائے (یعنی سال کا پہلا مہینہ کونسا ہو) بعض لوگوں نے کہا رجب پہلا مہینہ ہونا چاہیے چونکہ اہل جاہلیت رجب کی تعظیم کرتے ہیں ، بعض لوگوں نے کہا رمضان پہلا مہینہ ہونا چاہیے بعض نے ذوالحجہ کا کہا بعض نے اسی مہینے کا قول کیا جس مہینہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہجرت کی تھی بعض نے کہا وہ مہینہ پہلا ہو جس میں آپ مدینہ تشریف لائے بالآخر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے فرمایا : محرم کو سال کا پہلا مہینہ قرار دو چونکہ یہ حرمت والا مہینہ ہے۔ اور یہ گنتی میں بھی پہلا مہینہ ہوتا ہے اور حج سے واپسی کا یہی مہینہ ہے یوں مسلمانوں نے سال کا پہلا مہینہ محرم قرار دیا یہ واقعہ 17 ھ ماہ ربیع الاول میں پیش آیا ۔ (رواہ ابن ابی خیثمۃ فی تاریخہ)
29556- عن ابن سيرين أن رجلا من المسلمين قدم من أرض اليمن فقال لعمر: رأيت باليمن شيئا يسمونه بالتاريخ يكتبون من عام كذا من شهر كذا فقال عمر: إن هذا لحسن فأرخوا، فلما أجمع على أن يؤرخ شاورهم فقال قوم: بمولد النبي صلى الله عليه وسلم، وقال قوم: بالمبعث، وقال قوم: حين خرج مهاجرا من مكة، وقال قائل: لوفاته حين توفي فقال قوم: أرخوا خروجه من مكة إلى المدينة، ثم بأي شيء نبدأ فنصيره أول السنة، فقالوا: رجب فإن أهل الجاهلية كانوا يعظمونه وقال آخرون: شهر رمضان وقال بعضهم: ذو الحجة، وقال آخرون: الشهر الذي خرج من مكة، وقال آخرون: الشهر الذي قدم فيه، فقال عثمان: أرخوا من المحرم أول السنة وهو شهر حرام، وهو أول الشهور في العدة، وهو منصرف الناس عن الحج، فصيروا أول السنة المحرم، وكان ذلك سنة سبع عشرة في ربيع الأول. ابن أبي خيثمة في تاريخه.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29557 ۔۔۔ امام شعبی حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سب سے پہلے خط میں ” باسمک اللہم “ لکھا جب ” بسم اللہ مجرھا مرسھا “۔ نازل ہوئی تو آپ نے ” بسم اللہ “ لکھا ‘ جب یہ آیت نازل ہوئی ” انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ تو آپ نے ” بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ لکھا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
29557- عن الشعبي قال: أول ما كتب النبي صلى الله عليه وسلم كتب: باسمك اللهم فلما نزلت {بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا} كتب بسم الله فلما نزلت {إِنَّهُ مِنْ سُلَيْمَانَ وَإِنَّهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} كتب بسم الله الرحمن الرحيم. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29558 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ سعید بن ابی سیکنہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ایک شخص کو ’ بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ لکھتے دیکھا فرمایا : اسے خوبصورت کرکے لکھو چونکہ جو شخص اسے خوبصورت کرکے لکھتا ہے اس کی بخشش ہوجاتی ہے۔ (رواہ الخنلی)
29558- "مسند علي رضي الله عنه" عن سعيد بن أبي سكينة قال: بلغني أن علي بن أبي طالب نظر إلى رجل يكتب بسم الله الرحمن الرحيم فقال: جودها فإن رجلا جودها فغفر له. الختلي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29559 ۔۔۔ ابو حکیمہ عبدی کی روایت ہے کہ میں کوفہ میں صحیفے لکھتا تھا ایک مرتبہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) میرے پاس سے گزرے اور کھڑے ہو کر مجھے دیکھنے لگے اور فرمایا : نمایاں کرکے لکھو اور اپنے قلم کو خوبصورت بناؤ چنانچہ میں نے قلم تراش کر درست کرلیا پھر میں لکھنے میں مصروف ہوگیا آپ (رض) میرے پاس کھڑے رہے پھر فرمایا : قلم کے ساتھ اچھی طرح روشنائی لگاؤ ، اور کتابت خوبصورت کرو جس طرح اللہ تعالیٰ نے خوبصورت کلام نازل کیا ہے۔ (رواہ ابو عبید فی فضائلہ وابن ابی داؤد فی المصاحف)
29559- عن أبي حكيمة العبدي قال: كنت أكتب المصاحف بالكوفة فيمر علينا علي فيقوم فينظر فقال: اجل قلمك فقطعت منه، ثم كتبت وهو قائم فقال: نوره كما نوره الله، وفي لفظ فقال: هكذا نوروا ما نور الله. أبو عبيد في فضائله وابن أبي داود في المصاحف.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৬০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب کتابت :
29560 ۔۔۔ ابو حکیمہ عبدی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) میرے پاس تشریف لائے میں مصحف شریف لکھ رہا تھا آپ (رض) میری کتابت کو دیکھنے لگے اور فرمایا اپنے قلم کو خوبصورت بناؤ میں نے قلم تراش کر درست کرلیا میں نے پھر لکھنا شروع کیا اور آپ کھڑے دیکھتے رہے فرمایا : جی ہاں واضح کتابت کرو جیسے اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کو منور کیا ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان و سعید بن المنصور)
29560- عن أبي حكيمة العبدي قال: أتى علي علي وأنا كاتب مصحفا فجعل ينظر إلى كتابي قال: اجل قلمك فقضمت قضمة ثم جعلت أكتب فنظر علي فقال: نعم نوره كما نوره الله. "هب، ص".
তাহকীক: