কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
علم کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০৬ টি
হাদীস নং: ২৯৫০১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29501 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : دین کے متعلق رائے قائم کرنے سے ڈرو چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رائے درست ہوئی تھی چونکہ اللہ تعالیٰ انھیں درست رائے سے نوازتے تھے اب ہماری رائے محض تکالیف اور ظن ہے جبکہ ظن حق کا فائدہ نہیں دیتا ۔ (رواہ ابن ابی حاتم البیہقی وابن عبدالبر فی العلم)
29501- عن عمر قال: احذروا هذا الرأي على الدين فإنما كان الرأي من رسول الله صلى الله عليه وسلم مصيبا لأن الله تعالى كان يريه وإنما هو منا تكلف وظن وإن الظن لا يغني من الحق شيئا. ابن أبي حاتم، "ق" وابن عبد البر في العلم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫০২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29502 ۔۔۔ عمروبن دینار کی روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے عرض کی : اللہ تعالیٰ آپ کو کیا رائے دیتے ہیں ؟ آپ (رض) نے فرمایا ! یہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خصوصیت تھی ۔ (رواہ ابن المنذر)
29502- عن عمرو بن دينار أن رجلا قال لعمر: بما أراك الله؟ قال: مه إنما هذه للنبي صلى الله عليه وسلم خاصة. ابن المنذر.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫০৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29503 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ علم تین چیزوں کے لیے نہ حاصل کیا جائے اور تین چیزوں کے لیے نہ چھوڑا جائے چنانچہ علم مقابلہ کرنے کے لیے فخر کرنے کے لیے اور ریاکاری کے لیے نہ حاصل کیا جائے ، علم سے حیاء کرنے کی وجہ سے علم سے بےرغبتی کی وجہ سے اور جہالت پر راضی رہنے کی وجہ سے علم کو نہ چھوڑا جائے ۔ (ابن ابی الدنیا)
29503- عن عمر قال: لا يتعلم العلم لثلاث ولا يترك لثلاث: لا يتعلم ليمارى به ولا يباهى به ولا يرايا به، ولا يترك حياء من طلبه ولا زهادة فيه ولا رضى بالجهل منه. ابن أبي الدنيا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫০৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29504 ۔۔۔ عطاء بن عجلان کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا عین ممکن ہے کہ یہ علم بہت اٹھا لیا جائے لہٰذا جس کے پاس جو علم ہو وہ اسے پھیلا لے غلو سے بچے اور سرکشی اور تکبر سے گریز کرے ۔ (رواہ ابو عبداللہ بن مندہ فی مسند ابراھیم بن ادھم عبدالرزاق)
29504- عن عطاء بن عجلان قال: قال عمر بن الخطاب أوشك أن يقبض هذا العلم قبضا سريعا، فمن كان منكم عنده شيء فلينشره غير الغالي فيه ولا الجافي عنه. أبو عبد الله بن منده في مسند إبراهيم بن أدهم، "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫০৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29505 ۔۔۔ ابن سیرین کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت موسیٰ (رض) سے فرمایا : مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم لوگوں کو فتوے دیتے ہو حالانکہ تم امیر نہیں ہو ؟ ابو موسیٰ نے جواب دیا جی ہاں میں ایسا کرتا ہوں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یہ ذمہ داری اسی کو سونپو جو امارت کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے۔ (رواہ عبدالرزاق والدینوری فی المجالسۃ وابن عبدالبرفی العلم وابن عساکر)
29505- عن ابن سيرين أن عمر قال لأبي موسى: أما بلغني أنك تفتي الناس ولست بأمير؟ قال: بلى قال: فول حارها من تولى قارها. "عب" والدينوري في المجالسة وابن عبد البر في العلم، "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫০৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29506 ۔۔۔ مکحول کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) لوگوں کو احادیث سناتے جب آپ (رض) دیکھتے کہ لوگ تھک گئے ہیں اور اکتانے لگے ہیں تو لوگوں کو باغات میں لے جا کر کام پر لگا دیتے ۔ (رواہ ابن السمعانی) اتفاق رائے پیدا کرنا :
29506- عن مكحول قال: كان عمر يحدث الناس، فإذا رآهم قد تنابوا وملوا أخذ بهم في غراس الشجر. ابن السمعاني.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫০৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29507 ۔۔۔ ابو حصین کی روایت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے کوئی ایک فتوی دیتا اگر کوئی مسئلہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے سامنے پیش کیا جاتا تو آپ (رض) اس مسئلہ کے حل کے لیے اہل بدر کو جمع کرتے ۔ (رواہ ابن عساکر)
29507- عن أبي حصين قال: إن أحدهم ليفتي في المسألة، ولو وردت على عمر بن الخطاب لجمع لها أهل بدر. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫০৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29508 ۔۔۔ عثمان بن عبداللہ بن موھب کی روایت ہے کہ جبیر بن مطعم حضرت انس بن مالک (رض) ایک پانی کے پاس سے گزرے لوگوں نے ان سے میراث کا ایک مسئلہ پوچھا جبیر (رض) نے کہا : مجھے نہیں معلوم البتہ میرے ساتھ کوئی آدمی بھیجو میں پوچھ کر بتائے دیتا ہوں ، چنانچہ لوگوں نے جبیر (رض) کے ساتھ ایک آدمی بھیجا جبیر (رض) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے اور ان سے سوال کیا عمر (رض) نے فرمایا : جس شخص کو یہ بات خوش کرتی ہو کہ وہ فقیہ ہو تو وہ ایسا ہی کرے جیسا کہ جبیر بن مطعم (رض) نے کیا ہے ان سے ایک مسئلہ پوچھا گیا جسے یہ نہیں جانتے تھے اور کہا : اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے۔ (رواہ ابن مسعود)
29508- عن عثمان بن عبد الله بن موهب قال: مر جبير بن مطعم على ماء فسألوه عن فريضة فقال: لا علم لي، ولكن أرسلوا معي حتى أسأل لكم عنها فأرسلوا معه فأتى عمر، فسأله: فقال من سره أن يكون فقيها عالما فليفعل كما فعل جبير بن مطعم سئل عما لا يعلم فقال: الله أعلم. ابن سعد.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫০৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29509 ۔۔۔ سعید بن المسیب روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ایسے قضیہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے جس کا کوئی حل نہ ہو ۔ (رواہ ابن سعد والمروزی فی العلم)
29509- عن سعيد بن المسيب قال: كان عمر يتعوذ بالله من معضلة ليس لها أبو حسن. ابن سعد، والمروزي في العلم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29510 ۔۔۔ ابن شہاب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابو اشعری (رض) کی طرف لکھا لوگوں کو حکم دو کہ عربیت سیکھیں چونکہ اس سے کلام میں درستی پیدا ہوتی ہے اور لوگوں کو شعر گوئی کی تلقین کرو ، چونکہ اس سے بلندی اخلاق پر راہنمائی ملتی ہے۔ (رواہ ابن الانباری)
29510- عن ابن شهاب أن عمر بن الخطاب كتب إلى أبي الأشعري أن مر من قبلك يتعلم العربية فإنها تدل على صواب الكلام، ومرهم برواية الشعر فإنه يدل على معالي الأخلاق. ابن الأنباري.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29511 ۔۔۔ ابو عکرمہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) جب کس شخص کو خطا کرتے دیکھتے تو اسے لقمہ دے دیتے تھے اور جب کسی کو اعراب میں غلطی کرتے پاتے تو اسے درے سے مارتے تھے ۔ (ابن لانباری)
29511- عن أبي عكرمة قال؟ كان عمر بن الخطاب إذا سمع رجلا يخطئ فتح عليه، وإذا أصابه بلحن ضربه بالدرة. ابن الأنباري.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29512 ۔۔۔ علی بن عیسیٰ بن یونس ابو اسحاق سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک اعرابی ایک شخص کے پاس ٹھہرا وہ شخص کسی کو قرآن پڑھا رہا تھا چنانچہ معلم کہہ رہا تھا ۔ : ” ان اللہ بری من المشرکین ورسولہ “۔ یعین اس نے ورسولہ کا عطف مشرکین پر کردیا اور معنی بالکل غلط ہوگیا (اعرابی نے کہا : اللہ تعالیٰ کی قسم اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ کلام (اس طرح جس طرح تم پڑھتے ہو) اپنے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نہیں نازل کیا اس شخص نے جھٹ اعرابی کا گلا پکڑ لیا اور کہا : چلو ہمارے درمیان سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فیصلہ کریں گے چنانچہ وہ شخص اعرابی کو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس لے گیا اور کہا : میں ایک شخص کو قرآن پڑھا رہا تھا اور یہ آیت یوں پڑھی : ” ان اللہ بری من المشرکین ورسولہ “۔ سن کر اس اعرابی نے کہا : اللہ کی قسم یہ کلام اللہ تعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل نہیں کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اعرابی نے سچ کہا ہے چونکہ یہ تو اس طرح ہے ” ورسولہ “۔ (رواہ ابن الانباری)
29512- عن علي بن عيسى بن يونس عن أبي إسحاق قال: وقف أعرابي على رجل وهو يعلم آخر القرآن وهو يقول: " أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولِهُ" فقال له - الأعرابي: والله ما أنزل الله هذا على نبيه محمد فوثب به الرجل فلبب الأعرابي فقال: بيني وبينك عمر بن الخطاب، فذهب به إلى عمر فقال له: يا أمير المؤمنين إني كنت أعلم رجلا فسمعني هذا أقول "أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولِهُ" فقال الأعرابي: والله ما أنزل هذا على محمد، فقال عمر: صدق الأعرابي إنما هي: {ورسولُه} . ابن الأنباري.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29513 ۔۔۔ سعید بن مسیب کی روایت ہے ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کا کسی مسئلہ پر اختلاف ہوگیا حتی کہ دیکھنے والا سمجھا اب یہ آپس میں اکٹھے نہیں ہوں گے چنانچہ اس کے بعد خوش اخلاقی سے ملتے اور الگ ہوجاتے ۔ (رواہ الخطیب فی رواۃ مالک)
29513- عن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان كانا يتنازعان في المسألة بينهما حتى يقول الناظر إليهما: لا يجتمعان أبدا فما يفترقان إلا على أحسنه وأجمله. "خط" في رواة مالك.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29514 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جس کے چہرے میں شائستگی ہو اس کا علم بھی شائستہ ہوتا ہے۔ (رواہ الدارمی)
29514- عن عمر قال: من رق وجهه رق علمه. الدارمي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29515 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : لوگوں سے وہی کچھ بیان کرو جسے وہ جانتے ہوں ورنہ کیا تم پسند کرتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کی جائے ۔ (رواہ البخاری)
29515- "مسند علي رضي الله عنه" عن علي قال: حدثوا الناس بما يعرفون أتحبون أن يكذب الله ورسوله. "خ".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29516 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اہل جہالت سے طلب علم کا عہد نہیں لیا حتی کہ اہل علم سے بیان علم کا عہد لیا چونکہ جہالت علم سے پہلے ہوتی ہے۔ (رواہ المرھبی فی العلم)
29516- عن علي قال: ما أخذ الله ميثاقا من أهل الجهل يطلب حتى أخذ ميثاقا من أهل العلم ببيان العلم لأن الجهل قبل العلم. المرهبي في العلم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29517 ۔۔۔ محمد بن کعب (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے ایک مسئلہ دریافت کیا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اسے مناسب جواب دیا ، وہ شخص بولا : اس کا جواب ایسا نہیں بلکہ اس کا جواب یہ اور یہ ہے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : تم نے درست کہا اور مجھ سے خطا ہوئی ہر ذی علم کے اوپر ایک اور علم والا ہوتا ہے۔ (رواہ ابن جریر وابن عبدالبر فی العلم)
29517- عن محمد بن كعب قال سأل رجل عليا عن مسألة فقال فيها فقال الرجل: ليس هكذا ولكن كذا وكذا قال علي: أصبت وأخطأت {وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ} . ابن جرير وابن عبد البر في العلم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29518 ۔۔۔ عبداللہ بن بشیر کی روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے ایک مسئلہ پوچھا گیا فرمایا ! مجھے اس کا علم نہیں ، پھر فرمایا : دل پر بہت گراں گزرتا ہے کہ جب مجھ سے ایسی بات پوچھی جائے جس کا مجھے علم نہ ہو اور مجھے کہنا پڑے : میں اس کا علم نہیں رکھتا ۔ (رواہ سعدان بن نصر فی الرابع من حدیثہ)
29518- عن عبد الله بن بشير أن علي بن أبي طالب سئل عن مسألة فقال: لا علم لي بها ثم قال: وأبردها على الكبد سئلت عما لا أعلم فقلت: لا أعلم. سعدان بن نصر في الرابع من حديثه.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29519 ۔۔۔ خالد بن عرعرہ کی روایت ہے کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کو فرماتے سنا کہ خبردار جب کوئی شخص سوال کرتا ہے تو خود بھی نفع اٹھاتا ہے اور اپنے ہم نشینوں کو بھی نفع پہنچاتا ہے۔ ابن عبدالبر فی العلم
29519- عن خالد بن عرعرة قال: سمعت علي بن أبي طالب يقول: ألا رجل يسأل فينتفع وينفع جلساءه. ابن عبد البر في العلم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫২০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علم کے متفرق آداب :
29520: عالم کا حق یہ ہے کہ کثرت سے اس سے سوالات نہ کئے جائیں جواب دینے میں اسے مشقت میں نہ ڈالا جائے جب وہ پہلو تہی کرے تم اس کے پیچھے نہ پڑجاؤ اس کے کپڑے نہ پکڑو اپنے ہاتھ سے اس کی طرف اشارے نہ کرو آنکھوں سے بھی اس کی طرف اشارے نہ کرو اس کی مجلس میں اس سے سوال نہ کرو اس کے پھسلنے کی طلب میں نہ رہو اگر پھسل جائے تو اس کے واپس لوٹنے کی امید رکھو اس کی بات کو قبول کرو ، عالم سے یوں نہ کہو کہ تم نے فلاں کے خلاف قول کیا ہے تم اس کا راز افشاء نہ کرو عالم کے پاس کسی کی غیبت مت کرو یہ کہ خواہ وہ موجود ہو یا غائب ہو اس کی حفاظت کرو یہ کہ لوگوں میں عمومی سلام کرو اور عالم کو خصوصی سلام پیش کرو عالم کے سامنے بیٹھو اگر عالم کو کوئی کام پیش آئے تو سب سے پہلے اس کی خدمت کے لیے حاضر ہو عالم کی پاس زیادہ دیر بیٹھ کر اسے اکتاہٹ میں مت ڈالو وہ کھجور کی مانند ہے تو اس انتظار میں ہے کہ کب گرنے پائے گی ، چونکہ اس میں تمہارا نفع ہے عالم اس روزہ دار کی طرح ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلا ہو۔ جب عالم مرجاتا ہے اسلام میں دراڑ پڑجاتی ہے پھر وہ دراڑ تا قیامت پر نہیں ہونے پاتی ، طالب علم کے ساتھ بطور مشابہت کے ستر ہزار فرشتے چلتے ہیں۔ (رواہ المرھبی وابن عبدالبر فی العلم)
29520- عن علي قال: إن من حق العالم أن لا تكثر عليه السؤال ولا تعنته في الجواب، وأن لا تلح عليه إذا أعرض، ولا تأخذ بثوبه إذا كسل، ولا تشير إليه بيدك، وأن لا تغمزه بعينيك، وأن لا تسأل في مجلسه وأن لا تطلب زلته وإن زل تأنيت أوبته وقبلت فيئته، وأن لا تقول قال فلان خلاف قولك وأن لا تفشي له سرا، وأن لا تغتاب عنده أحدا وأن تحفظه شاهدا وغائبا وأن تعم القوم بالسلام وأن تخصه بالتحية، وأن تجلس بين يديه وإن كانت له حاجة سبقت القوم إلى خدمته وأن لا تمل من طول صحبته إنما هو كالنخلة تنتظر متى يسقط عليك منها منفعة، وإن العالم بمنزلة الصائم المجاهد في سبيل الله، فإذا مات العالم انثلمت في الإسلام ثلمة لا تسد إلى يوم القيامة وطالب العلم يشيعه سبعون ألفا من مقربي السماء. المرهبي وابن عبد البر في العلم.
তাহকীক: