সহীফায়ে হাম্মাম ইবনে মুনাব্বিহ (উর্দু)
صحيفة همام بن منبه
ا ب ج - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৮ টি
হাদীস নং: ১২১
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ میں اس کا ولی ہوں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہ نسبت اور لوگوں کے میں مومنوں کے حق میں اللہ کے نوشتہ احکام میں زیادہ قریبی رشتہ دار ہوں چنانچہ تم میں سے اگر کوئی شخص قرض چھوڑ کر مرے یا اس طرح فوت ہو کہ کفن دفن کو بھی پیسے نہ ہوں تو مجھے بلاؤ۔ میں اس کا ولی ہوں، اور اگر تم میں سے کوئی شخص مال چھوڑے تو جو کوئی اس کا قرابت دار ہو اسے اس مال پر ترجیح حاصل ہوگی۔ (ترکہ بحق حکومت ضبط نہ ہوگا)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِالْمُؤْمِنِينَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَأَيُّكُمْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَادْعُونِي فَإِنِّي وَلِيُّهُ، وَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ مَالًا فَلْيُؤْثِرْ بِمَالِهِ عَصَبَتَهُ مَنْ كَانَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ ذوق یقین و عزم
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص اس طرح نہ کہے : " اگر تو چاہے تو میری مغفرت کر " یا " اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر " یا " اگر تو چاہے تو مجھے رزق دے۔ " اس کو چاہیے کہ پورے عزت کے ساتھ سوال کرے، بیشک وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، اس کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُلْ أَحَدُكُمُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، أَوِ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، أَوِ ارْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ، لِيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ؛ إِنَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ لَا مُكْرِهَ لَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ گائے کے سر جیسی سنہری چیز
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پیگمبروں میں سے ایک پیغمبر نے (ایک مرتبہ) جنگ کی اور اپنی قوم سے کہا : میرے ساتھ کوئی ایسا شخص نہ آئے جس نے کسی عورت سے شادی کی ہو اور اس کے ساتھ زفاف کرنا چاہتا ہو اور زفاف نہ کیا ہو اور نہ ہی کوئی اسا شخص جو اپنا مکان بنا رہا ہو اور ابھی اس کی چھت بلند نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی اور جس نے بکریاں یا اونٹنیاں خریدی ہوں اور وہ ان کے بچے پید ا ہونے کا انتظار کررہا ہو۔ پھر انھوں نے جنگ کی، پھر جب کہ عصر کی نماز کا وقت ہوا یا اس کے لگ بھگ تو (دشمن) کے شہر کے پاس پہنچے اور سورج سے کہا : تو بھی مامور ہے اور میں بھی مامور ہوں، یا اللہ ! اس کو کچھ دیر تک میرے لیے روک دے، اس پر ان کے لیے سورج رک گیا، یہاں تک اللہ نے اس کو فتح دی پھر لوگوں نے جو مال غنیمت حاصل کیا تھا جمع کیا اور اس کو کھانے کیلئے آگ آگے بڑھی لیکن اس کے کھانے سے انکار کردیا، پیغمبر نے کہا : " تم میں خیانت ہے، اس لیے چاہیے کہ ہر قبیلے سے ایک شخص مجھ سے بیعت کرے " پھر انھوں نے ان سے بیعت کی اور ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا، اس پر انھوں نے کہا : " تم میں خیانت ہے اس لیے چاہیے کہ اس کا قبیلہ مجھ سے بیعت کرے۔ " پھر اس کے پورے قبیلے نے ان سے بیعت کی تو دو تین آدمیوں کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا، اس پر انھوں نے کہا : " تم میں خیانت ہے، تم نے خیانت کی ہے "۔ کہا : پھر ان کے پاس گائے کے سر کے جیسی کوئی سنہری چیز نکال کر لائے، اس ک وبھی مال غنیمت میں رکھ دیا گیا اور وہ پاک مٹی پر تھا، تو آگ آگے بڑھی اور کھالیا، فرمایا : غنیمت کا مال ہم سے پہلے کسی پر حلال نہ تھا۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ نے ہمارے ضعف اور ہماری عاجزی کو دیکھا، اس لیے اس نے اس کو ہمارے لیے پاک بنادیا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ فَقَالَ لِلْقَوْمِ: لَا يَتْبَعْنِي رَجُلٌ قَدْ كَانَ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمَّا بَنَى، وَلَا آخَرُ بَنَى بِنَاءً لَهُ وَلَمَّا يَرْفَعْ سُقُفَهَا، وَلَا آخَرُ قَدِ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ يَنْتَظِرُ وِلَادَهَا، فَغَزَا فَدَنَا الْقَرْيَةَ حِينَ صُلِّيَ الْعَصْرُ، أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لِلشَّمْسِ: أَنْتِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ، اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيَّ شَيْئًا، فَحُبِسَتْ عَلَيْهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا فَأَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَأْكُلَهُ فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَهُ، فَقَالَ: فِيكُمْ الْغُلُولُ، فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ، فَبَايَعُوهُ فَلَصِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ، فَلْتُبَايِعْنِي قَبِيلَتُهُ، فَبَايَعَتْهُ قَبِيلَتُهُ فَلَصِقَ يَدُ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ، أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ، قَالَ: فَأَخْرَجُوا لَهُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَوَضَعُوهُ فِي الْمَالِ وَهُوَ بِالصَّعِيدِ فَأَقْبَلَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْ. قَالَ: فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا؛ ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَيَّبَهَا لَنَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ حوض بہتا ہی رہا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک بار جب کہ میں سو رہا تھا میں نے (خواب میں) دیکھا کہ حوض پر لوگوں کو پانی پلانے کے لیے ڈول سے پانی کھینچ رہا ہوں۔ پھر میرے پاس ابوبکر (رض) آئے اور انھوں نے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا تاکہ مجھے راحت پہنچائیں۔ پھر انھوں نے دو ڈول نکالے اور ان کے نکالنے میں ضعف تھا، اللہ ان کو معاف کرے، فرمایا : پھر میرے پاس عمر بن خطاب آئے اور ڈول کو ان سے لے لیا، پھر کوئی شخص ان کے جیسا کھینچ نہ سکا، یہاں تک کہ سب لوگ (سیراب ہو کر) واپس ہوگئے اور حوض بہتا ہی رہا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُ أَنِّي أَنْزِعُ عَلَى حَوْضٍ أَسْقِي النَّاسَ، فَأَتَانِي أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرِيحَنِي فَنَزَعَ دَلْوَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، قَالَ: فَأَتَانِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَخَذَهَا مِنْهُ، فَلَمْ يَنْزِعْ رَجُلٌ نَزْعَهُ حَتَّى وَلَّى النَّاسُ وَالْحَوْضُ يَنْفَجِرُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৫
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ چپٹی ناک، چھوٹی آنکھیں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت اس وقت نہ آئے گی، یہاں تک کہ تم جور کرمان سے لڑیں، وہ ایک عجمی (غیر عرب) قوم ہے، سرخ چہرے، چپٹی ناک اور چھوٹی آنکھوں والی، گویا کہ ان کے چہرے پٹی ہوئی ڈھال ہیں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا جُورَ كِرْمَانَ، قَوْمًا مِنَ الْأَعَاجِمِ حُمْرَ الْوُجُوهِ، فُطْسَ الْأُنُوفِ، صِغَارَ الْأَعْيُنِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৬
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ تکبر اور بردباری
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فخر وتکبر گھوڑے اور اونٹ والوں میں ہوتا ہے اور بردباری بکری والوں میں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخُيَلَاءُ وَالْفَخْرُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ بالوں کے جوتے
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت اس وقت تک نہ آئے گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے لڑو جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے۔
- وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ امارت کس کی
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس معاملہ میں۔۔۔ یعنی میں سمجھتا ہوں امارت کے بارے میں۔۔۔ لوگ قریش کے تابع ہیں، ان میں کے مسلمان ان کے مسلمانوں کے تابع، اور ان میں کے کافر ان میں کے کافروں کے تابع ہیں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذِهِ الشَّأْنِ - أُرَاهُ يَعْنِي الْإِمَارَةَ - مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ، وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৯
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ بہترین عورتیں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین عورتیں جو کبھی اونٹ پر سوار ہوئی ہیں وہ قریش کی عورتیں ہیں : اپنے بچوں پر ان کے بچپن میں بڑی مہربان رہتی ہیں، اور اپنے شوہر کے مال کی بڑی حفاظت کرتی ہیں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ نِسَاءُ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ نظر لگنا حق ہے
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نظر لگنا حق بات ہے، اور آپ نے پچھے (پچھا بٹو) لگانے سے منع کیا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَيْنُ حَقٌّ، وَنَهَى عَنِ الْوَشْمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ نماز کا انتظار
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اس وقت تک نماز ہی میں رہتا ہے جب تک کہ نماز اس کو روکے رکھے۔ اور نماز کے انتظار کے سوائے اس کو اور کوئی چیز جانے سے نہیں روکتی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ، وَلَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَّا انْتِظَارُهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ اوپر کا ہاتھ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے اور (خیرات) اپنے قریبی رشتہ داروں سے شروع کرو۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৩
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ درمیان میں کوئی نبی نہیں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اور لوگوں کے مقابلہ میں عیسیٰ بن مریم کے ساتھ دنیا اور آخرت میں اولیٰ ہوں، لوگوں نے کہا : کس طرح ؟ یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا : پیغمبر علاتی بھائی ہیں، اور ان کی مائیں علیحدہ ہیں اور ان کا دین ایک ہے، اور ہم دونوں کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الْأُولَى وَالْآخِرَةِ» ، قَالُوا: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ مِنْ عَلَّاتٍ وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ، فَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِيٌّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৪
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ سونے کے دو کنگن
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا : ایک مرتبہ جب کہ میں سو رہا تھا تو زمین کے خزانے میرے پاس لائے گئے اور سونے کے دو کنگن میرے ہاتھ میں رکھے گئے، مجھ پر وہ گراں گذرے اور مجھے رنج میں ڈال دیا۔ اس پر مجھے وحی ہوئی کہ ان دونوں کو پھونک دوں، پھر میں نے ان دونوں کو پھونک دیا اور وہ دونوں چلے گئے، میں نے ان دونوں سے دو جھوٹوں کی تعبیر لی جو میرے دونوں طرف ہیں اور میں ان کے درمیان میں ہوں : صنعاء والا اور یمامہ والا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، إِذْ أُوتِيتُ مِنْ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا، فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا؛ صَاحِبَ صَنْعَاءَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৫
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ عمل کے ذریعے نجات
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی شخص اپنے عمل کے ذریعہ نجات نہیں پائے گا۔ لیکن (عمل کو) درست کرو اور میانہ روی اختیار کرو، لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا آپ بھی نہیں ؟ فرمایا : میں بھی نہیں، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور فضل سے ڈھانک لے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِمُنْجِيهِ عَمَلُهُ، وَلَكِنْ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا» . قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَفَضْلٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৬
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ دو قسم کی تجارت و لباس
اور کہا : اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو قسم کی تجارت اور دو طرح کے لباس سے منع فرمایا (چنانچہ لباس کی حد تک) تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے کو اس طرح نہ لپٹ لے کہ اس کی شرم گاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو، اور یہ کہ جب نماز پڑھے تو اپنی لنگی کو کندھوں پر ڈال لے مگر یہ کہ اس کے دونوں کناروں کو مخالف سمتوں سے اپنے کندھے پر ڈال لے۔ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھو کر یا کنکری ڈال کر خریدنے ور نجش سے منع فرمایا۔
وَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَلِبْسَتَيْنِ، أَنْ يَحْتَبِيَ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ فِي إِزَارِهِ إِذَا مَا صَلَّى، إِلَّا أَنْ يُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقِهِ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَسِّ وَالْإِلْقَاءِ وَالنَّجْشِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৭
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ موت معاف ہے
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بےزبانوں (جانوروں وغیرہ) سے موت واقع ہو تو وہ معاف ہے کنوئیں میں گرنے سے موت واقع ہو تو بھی معاف ہے، کان میں گرنے سے موت واقع ہو تو بھی معاف ہے، آگ سے موت واقع ہو تو بھی معاف ہے، البتہ دفینہ یا تو اس کا پانچواں حصہ زکوۃ میں دینا چاہیے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالنَّارُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৮
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ شہر میں اقامت
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کسی شہر میں جاؤ اور اس میں اپنے مقدر کے مطابق اقامت کرلو، میرا خیال ہے کہ پھر آپ نے فرمایا، تو وہ تمہارے لیے ہے، یا ایسا ہی کوئی اور کلام، اور جو شہر اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو (فتح ہونے پر) اس کا خمس (پانچواں حصہ) اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے، پھر وہ (خمس بھی) تمہارے ہی لیے ہے (یعنی سرکاری حصہ بھی مفاد عامہ کے لیے خرچ ہوتا ہے)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا وَأَقَمْتُمْ، فِيهَا مَسْهَمُكُمْ» - وَأَظُنُّهُ قَالَ فَهِيَ لَكُمْ أَوْ نَحْوَهُ مِنَ الْكَلَامِ - " وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، ثُمَّ هِيَ لَكُمْ
তাহকীক: