সহীফায়ে হাম্মাম ইবনে মুনাব্বিহ (উর্দু)
صحيفة همام بن منبه
ا ب ج - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৮ টি
হাদীস নং: ৬১
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ نفس کی تونگری
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کثیر مال سے تونگری نہیں ہے بلکہ تونگری نفس کی تونگری ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ الْغِنَى مِنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ وعدہ ٹالنا ظلم ہے
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مالدار کا وعدہ کو ٹالتے رہنا بھی ایک ظلم ہے تم میں سے کس کا کسی پیٹ بھرے سے پالا پڑے تو چاہیے کہ اس کا پیچھا کرے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنَ الظُّلْمِ مَطْلَ الْغَنِيِّ، وَإِنْ أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ سب سے زیادہ خبیث
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کو سب سے زیادہ غصہ میں لانے والا اور سب سے زیادہ خبیث اور اللہ کا سب سے زیادہ غصہ اٹھانے والا وہ شخص ہوگا جس کو شاہ شاہان (بادشاہوں کا بادشاہ) کہتے ہوں، اللہ عزوجل کے سوائے کوئی بادشاہ نہیں ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَغْيَظُ رَجُلٍ عَلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَخْبَثُهُ وَأَغْيَظُهُ عَلَيْهِ رَجُلٌ كَانَ يُسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ لَا مَلِكَ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ مغرور زمین میں دھنس گیا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک شخص تھا دو چادروں میں اکڑتے ہوئے چل رہا تھا اور اس کو اپنے نفس پر غرور تھا اتنے میں وہ زمین میں دھنس گیا اور وہ قیامت کے دن تک دھنستا رہے گا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَمَا رَجُلٌ يَتَبَخْتَرُ فِي بُرْدَيْنِ وَقَدْ أَعْجَبَتْهُ نَفْسُهُ خُسِفَ بِهِ الْأَرْضُ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ بندے کا گمان
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عزوجل نے فرمایا : میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں جیسا گمان کہ وہ میرے ساتھ رکھتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৬
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ بچے کے والدین کا کردار
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص پیدا ہوتا ہے وہ اس فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پس اس کے ماں باپ اس کو یہودی بنا دیتے ہیں اور اس کو نصرانی بنا دیتے ہیں جس طرح تم جانور سے بچے پیدا کرتے ہو تو کیا تم ان میں ناک کان کٹا پاتے ہو ؟ یہاں تک کہ تم خود نہ کاٹو (یعنی بچے کو تم یہودی یا نصرانی بناتے ہو وہ خود بخود نہیں بنتا) ، لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ ! (5/ب) (کافروں کا جو شخص بچپن میں مرجاتا ہے اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟ فرمایا : وہ بچے جو کچھ کرنے والے تھے اللہ ان کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُولَدُ يُولَدُ عَلَى هَذِهِ الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ، كَمَا تُنْتِجُونَ الْبَهِيمَةَ، هَلْ تَجِدُونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ حَتَّى تَكُونُوا أَنْتُمْ تَجْدَعُونَهَا؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ؟ قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ کس ہڈی کو زمین نہیں کھاتی
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انسان میں ایک ہڈی ہوتی ہے، اس کو زمین کبھی نہیں کھاتی، اسی سے وہ قیامت کے دن مرکب ہوگا۔ لوگوں نے کہا : یارسول اللہ ! کونسی ہڈی ؟ آپ نے فرمایا " عجم لذنب " (ریڑھ کی ہڈی) اور ابو الحسن نے کہا : وہ " عجب " ہے لیکن " میم "ؔ سے (عجم) فرمایا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْإِنْسَانِ عَظْمًا لَا تَأْكُلُهُ الْأَرْضُ أَبَدًا، فِيهِ يُرَكَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . قَالُوا: أَيُّ عَظْمٍ؟ قَالَ: «عَجْبُ الذَّنَبِ» . وَقَالَ أَبُو الْحَسَنِ: إِنَّمَا هُوَ: عَجْمُ، وَلَكِنَّهُ قَالَ بِالْمِيمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ صوم وصال
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم (صوم) وصال (نفل روزے پے در پے) نہ رکھا کرو، لوگوں نے کہا : مگر آپ خود (صوم) وصال رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا : میں اس بارے میں تمہارے جیسا نہیں ہوں : میں رات گزارتا ہوں تو میرا پروردگار مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے، پس تم ایسے ہی عمل کی تکلیف اٹھاؤ جس کی تمہیں طاقت ہو۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ، إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ» قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: «إِنِّي لَسْتُ فِي ذَاكُمْ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي، فَاكْلُفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا لَكُمْ بِهِ طَاقَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৯
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ ہاتھ اور رات
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص سو کر اٹھے تو اس کو چاہیے کہ اپنا ہاتھ دھوئے بغیر وضو کے پانی میں نہ ڈالے، تم میں سے کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات کہا رہا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَضَعْ يَدَهُ عَلَى الْوَضُوءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا، إِنَّهُ لَا يَدْرِي أَحَدُكُمْ أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ نیکیاں ہی نیکیاں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کا چھوٹی سی ہڈی (کسی کو دینا) بھی اس وقت تک کے لیے نیکی ہے جب تک کہ آفتاب طلوع ہوتا رہے۔ آپ نے فرمایا : دو آدمیوں کے درمیان انصاف کرنا بھی نیکی ہے، اور کسی آدمی کو سوار ہونے میں مدد دینا اور اس کو یا اس کے اسباب کو سوار کرانا بھی نیکی ہے اور میٹھی اچھی بات کرنا بھی نیکی ہے اور ہر قدم جو نماز کی طرف چل کر جائے وہ بھی نیکی ہے اور راستہ سے ایذا دور کرنا بھی نیکی ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ عَلَيْهِ الشَّمْسُ، قَالَ: تَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَتُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ وَتَحْمِلُهُ عَلَيْهَا، أَوْ تَرْفَعُ لَهُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَمْشِيهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَتُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ جانوروں کی زکوۃ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب جانوروں کا مالک جانوروں کا حق (یعنی زکوۃ) ادا نہیں کرتا، تو قویامت کے دن اس کے وہی جانور (بطور عذاب) اس پر مسلط کردئیے جائیں گے جو اپنی لاتیں اس کے منہ پر مارتے رہیں گے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ نہایت زہریلا سانپ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کسی ایک کا خزانہ قیامت کے دن گنجا یعنی نہایت زہریلا سانپ بن جائے گا، صاحب خزانہ اس سے بھاگنا چاہے گا لیکن وہ اس کا پیچھا کرے گا اور کہے گا : میں تیرا خزانہ ہوں۔ فرمایا : اللہ کی قسم ! وہ پیچھا کرتا ہی رہے گا یہاں تک کہ (اس زکوۃ نہ دینے والے) شخص کو اپنے قبضے میں لا کر اپنا نوالہ بنا لے گا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَيَطْلُبُهُ وَيَقُولُ: أَنَا كَنْزُكَ، قَالَ: وَاللَّهِ لَنْ يَزَالَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يَبْسُطَ يَدَهُ فَيُلْقِمَهَا فَاهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ ٹھہرا ہوا پانی
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو پانی ٹھہرا ہوا ہے اور بہتا نہیں ہے اس میں پیشاب کر کے پھر اسی سے غسل نہ کرنا چاہیے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُبَالُ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يَجْرِي، ثُمَّ يُغْتَسَلُ بِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ اصلی مسکین کون ہے
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ چکر لگانے والا جو (بھیک مانگنے کے لیے) لوگوں کے پاس چکر لگایا کرتا ہے اور ایک لقمہ یا دو لقمے یا ایک کھجور یا دو کھجور پاتا ہے تو وہ مسکین نہیں ہے، اصل میں مسکین وہ ہے جس کے پاس مال نہ ہو اور لوگوں سے مانگنے میں شرم کرے اور لوگ اس کی حالت نہیں جانتے کہ اس کو کچھ خیرات دے سکتے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ الْمِسْكِينُ هَذَا الطَّوَّافُ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ، تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ، إِنَّمَا الْمِسْكِينُ الَّذِي لَا يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ، وَيَسْتَحْيِي أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ، وَلَا يُفْطَنُ لَهُ فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ شوہر کی اجازت
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی عورت کا شوہر گھر پر موجود ہو تو اس کو اس کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھنا چاہیے اور اس کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو آنے کی اجازت نہ دینی چاہیے۔ اور اس کی آمدنی سے اس کے حکم کے بغیر جو کچھ خیرات کرے تو اس کا آدھا ثواب شوہر کو ملے گا (یعنی علاوہ مال کے ثواب کے، نفس فعل خیرات دہی کا بھی پورا ثواب عورت کو نہ ملے گا) ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَبَعْلُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَلَا تَأْذَنُ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ كَسْبِهِ مِنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَإِنَّ نِصْفَ أَجْرِهِ لَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৬
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ موت کی خواہش مت کرو !
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص موت کی خواہش نہ کرے، اور اس کے آنے سے پہلے اس کی دعا نہ کرے، جب تم میں سے کوئی شخص مرجاتا ہے تو اس کا " عمل " منقطع ہوجاتا ہے۔۔۔ یا آپ نے فرمایا : اس کی " زندگی " ختم ہوجاتی ہے۔۔ مومن کی عمر زیادہ ہونے سے اس کی بھلائی میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ وَلَا يَدْعُو بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ، إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ، أَوْ قَالَ أَجَلُهُ، إِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خَيْرًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ مرد مسلمان
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص عِنَب (انگور) کو " کرم " نہ کہے، کرم تو مرد مسلمان کرتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ لِلْعِنَبِ: الْكَرْمُ، إِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ لڑکے، لڑکی کی شادی
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک شخص تھا جس نے کسی سے ایک زمین خرید، پھر جس شخص نے زمین خرید کی تھی اس نے اپنی زمین میں ایک گھڑا پایا جس میں سونا تھا، زمین کے خریدار نے (بائع سے) کہا : مجھ سے تمہارا سونا لے لو، میں نے تو تم سے زمین خریدی تھی، سونا نہیں خریدا تھا، مگر جس شخص نے زمین فروخت کی تھی اس نے کہا : میں نے تو زمین اور جو کچھ اس میں ہے تمہیں بیچ ڈالا تھا۔ اس پر ان دونوں نے ایک کو حَکَم (پنچ) بنایا۔ حَکَم نے کہا : کیا تمہاری اولاد ہے ؟ ان میں سے ایک نے کہا : میرا ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا : میری ایک لڑکی ہے۔ اس نے کہا : لڑکے سے لڑکی کی شادی کردو اور سونا اپنے ہر پر خرچ کرو اور صدقہ دو ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اشْتَرَى رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عَقَارًا فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ، فَقَالَ لَهُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ: خُذْ ذَهَبَكَ مِنِّي، إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الْأَرْضَ وَلَمْ أَبْتَعْ مِنْكَ الذَّهَبَ، فَقَالَ الَّذِي شَرَى الْأَرْضَ: إِنَّمَا بِعْتُكَ الْأَرْضَ وَمَا فِيهَا، فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ، فَقَالَ الَّذِي تَحَاكَمَا إِلَيْهِ: أَلَكُمَا وَلَدٌ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: لِي غُلَامٌ، وَقَالَ الْآخَرُ: لِي جَارِيَةٌ، فَقَالَ: أَنْكِحِ الْغُلَامَ الْجَارِيَةَ وَأَنْفِقُوا عَلَى أَنْفُسِكُمَا مِنْهُ وَتَصَدَّقَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ اللہ جل شانہ زیادہ خوش کب ہوتے ہیں !
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے اگر کسی کی سواری کا جانور گم ہوجائے پھر مل جائے تو کیا اس کو خوشی ہوگی کہ نہیں ؟ لوگوں نے کہا : ہاں، یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے جب بندہ توبہ کرتا ہے تو اللہ کو بندہ کی توبہ سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جتنی کہ کسی شخص کو (گم شدہ) سواری کے پھر مل جانے سے (خوشی ہوتی ہے) ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيَفْرَحُ أَحَدُكُمْ بِرَاحِلَتِهِ إِذَا ضَلَّتْ مِنْهُ ثُمَّ وَجَدَهَا؟» قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ إِذَا تَابَ مِنْ أَحَدِكُمْ بِرَاحِلَتِهِ إِذَا وَجَدَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ اللہ جل شانہ کی بندے سے محبت
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عزوجل نے فرمایا : جب میرا بندہ مجھ سے ایک بالشت آگے بڑھ کر ملتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ بڑھ کر ملتا ہوں، اور جب میرا بندہ مجھ سے ایک ہاتھ بڑھ کر ملتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ بڑھ کر ملتا ہوں، اور جب مجھ سے دو ہاتھ بڑھ کر ملتا ہے تو میں اس کے پاس اس سے زیادہ تیز جاتا ہوں، یا یہ فرمایا کہ " آتا ہوں " (راوی کو الفاظ میں شک ہے)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: إِذَا تَلَقَّانِي عَبْدِي بِشِبْرٍ تَلَقَّيْتُهُ بِذِرَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِذِرَاعٍ تَلَقَّيْتُهُ بِبَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِبَاعٍ جِئْتُهُ , أَوْ قَالَ: أَتَيْتُهُ بِأَسْرَعَ
তাহকীক: